سوشل میڈیا کی خبریں

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی بیٹوں کے ہمراہ لندن میں مبینہ طور پر سرکاری خرچ پر چھٹیاں گزارنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں، صارفین کی جانب سے مبینہ طور پر سرکاری خزانے کو ذاتی دوروں پر خرچ کیے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی ان دونوں سرکاری دورے پر انگلینڈ میں موجود ہیں، اس دورے کے موقع پر ان کے ہمراہ دو ارکان اسمبلی میں روانہ ہوئے، یہ دونوں ارکان اسمبلی ان کے بیٹے ہیں۔ انگلینڈ دورے کے دوران یوسف رضا گیلانی نے اپنے نواسے کی گریجویشن مکمل ہونے کی تقریب میں شرکت کی ، یوسف رضا گیلانی کی دورے میں دیگر نجی مصروفیات کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں جس پر صارفین کی جانب سے سخت ردعمل سامنےآیا ہے۔ صحافی محسن بلال نے علی موسیٰ گیلانی اور بلاول بھٹو زرداری کی لندن میں لی گئیں تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ جب گرمی اور حبس کا موسم ختم ہوگا ، عوام پر بجلی کے بلوں کا عذاب کم ہوگا تو چیئرمین پیپلزپارٹی واپس پاکستان آکر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کریں گے، فی الحال یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور بلاول سیر و تفریح اور دیار غیر میں خوشگوار موسم کے مزے لے رہے ہیں۔ صحافی عبدالوحید مراد نے یوسف رضا گیلانی کی نواسے اور فیملی کی دیگر خواتین کے ہمراہ لی گئی تصویر شیئر کی اور کہا کہ یوسف رضا گیلانی لندن میں نواسے کی گریجویشن کے موقع پر بطور چیئرمین سینٹ سرکاری دورے پر تشریف لے گئے، ان کے ہمراہ ان کے دو بیٹے بھی لندن گئے، یہ بہت غریب لوگ ہیں اور خزانے سے ایسے دورے ان کا پیدائشی حق ہے۔ صحافی مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ سرکاری دورے پر لندن گئے، نواسے کی گریجویشن میںش ریک ہوئے، یہ قومی خزانے کو اپنا خاندانی مال سمجھتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما محمد شعیب شاہین نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی تین سینیٹرز اور دو اراکین اسمبلی کے ہمراہ انگلینڈ کے سرکاری دورے پر ہیں، ان کے ساتھ جانے والے قاسم گیلانی اور عبدالقادر گیلانی ہیں، یہی پاکستان کی تباہی کی اصل وجہ ہے۔ صحافی عابد ملک نے یوسف رضا گیلانی کے انگلینڈ اور اسحاق ڈار کے دورہ ایران کی تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اپنے بیٹے علی ڈار کے ساتھ ایران جبکہ یوسف رضا گیلانی اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ برطانیہ کے دورے پر ہیں۔ صحافی صبیح کاظمی نے کہا کہ اسحاق ڈار اپنے بیٹے کو ایران جبکہ یوسف رضا گیلانی اپنے دونوں بیٹوں کو برطانیہ لے گئے ہیں، ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہےاور ان کے اپنے خاندانوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے۔
فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے پاکستانی ہدایت کار عاصم عباسی کی جانب سے بھارتی اسٹریمنگ ویب سائٹ کے لیے بنائی گئی ویب سیریز ’برزخ‘ کی کہانی اور کرداروں پر شدید تنقید کرتے ہوئے پاکستانی والدین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ویب سیریز کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ اپنے ویڈیو پیغام میں ماریہ بی کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس ڈرامہ برزخ کے ڈائریکٹر نے پہلے قرآن میں سے جو سب سے بڑے گناہ ہیں اسکی ایک لسٹ بنائی، جسے اللہ تعالیٰ ناپسند فرماتا ہے اور اس پہ ڈرامہ بنادیا انہوں نے مزید کہا کہ مثال کے طور پر اس ڈرامہ میں زنا کو گلیمرائز کیا گیا ہے، فحاشی پھیلانا، بچوں کی جنسی طور پر ذہن سازی کرنا، ایل جی بی ٹی یا قوم لوط کو نارملائز کرانا اور جادو ٹونہ۔۔ یہ سب آپکو برزخ ڈرامے میں ملے گا۔ ماریہ بی کا کہنا تھا کہ،’نہیں ہم اس ایجنڈے کے عادی نہیں ہوں گے۔ہم بیٹھ کر انہیں اپنے بچوں میں یہ گندگی پھیلاتے نہیں دیکھیں گے۔ اس ڈرامے میں قوم لوط کے سب سے حرام کام اور بڑے گناہ جیسے زنا ، لیزبین، گے، بائی سیکسوئل، ٹرانس جینڈرز اور بچوں کی پرورش سب کو بے شرمی سے گلیمرائز کیا جا رہا ہے’۔ ماریہ بی کا مزید کہنا تھاکہ،’ہم لوگ اور پاکستان کے تمام والدین متحد ہو کر ہمارے بچوں کی حفاظت کریں گے اور انشاء اللہ اسکے خلاف آواز اٹھائیں گے’۔ ماریہ بی کا مزید کہنا تھا کہ’برزخ کی ٹیم نے محض چند کروڑ کیلئے 25 کروڑ پاکستانی عوام کا دل توڑ دیا، ہم اس ایجنڈے کے عادی کبھی نہیں ہونگے اور اس کے آگے دیوار بن کر کھڑے ہوجائیں گے۔’ اپنے پیغام کے اختتام میں ماریہ بی نے ’برزخ’ کی ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس کہانی اور فحاشی کو عام کرنے پر ہم ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کریں گے اور جلد آپکو قانون کے کٹہرے میں بھی دیکھیں گےـ
گزشتہ دنوں ن لیگی سینیٹر افنان اللہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ گرفتار ہونیوالی پی ٹی آئی کارکن سیدہ عروبہ 11 لاکھ اکاؤنٹس چلارہی تھیں جس پر سینیٹر افنان اللہ کا سوشل میڈیا پر خوب مذاق اڑا مگر افنان اللہ نئی منطق سامنے لے آئے۔ انکا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو یہ بول رہے ہیں کہ ایک بندہ کیسے 11لاکھ اکاؤنٹ چلا سکتا ہے تو اس کا بڑا سادہ جواب ہے۔ آسان الفاظ میں ایک سوپر اکاؤنٹ ہوتا ہے جس میں یہ 11لاکھ اکاؤنٹ ڈالے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوپر اکاؤنٹ سے پھر ایک وقت میں ہزاروں لاکھوں ٹیوٹ ہوتی ہیں۔ اس لیے اکثر آپ دیکھتے تھے کہ کونٹینٹ ملتا جلتا ہوتا تھا۔ بڑے شیطان ہیں یہ لوگ۔ ڈجیٹل دہشت گردی نامنظور اس پر افنان اللہ خان ایک بار پھر سوشل میڈیا صارفین کے مذاق کا نشانہ بن گئے۔فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے سینٹر افنان اللہ کی عقل کا اندازہ لگائیں اس کی اپنی آئی ٹی کمپنی ہے اور وہ کہہ رہا ہے کہ عروبہ کومل کے 11 لاکھ اکاؤنٹ ہیں میں تو اس پر سر پکڑ کے بیٹھ گیا احمد وڑائچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو چاہیے اسے دس بارہ سپر اکاؤنٹ بنا کر تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کو شکست دے دیں۔ حیران کن ہے آپ کی بائیو میں آکسفورڈ سے آئی ٹی میں پی ایچ ڈی لکھا ہے۔ صحافی اویس سلیم نے کہا کہ بتانا بس یہ تھا کہ سینیٹر صاحب آئی ٹی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھتے ہیں۔ خدا جانے آکسفورڈ یونیورسٹی اس ”اعزاز“ کے ساتھ جی پائے گی یا نہیں ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ سچ کہا تھا عمران خان نے کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں ہیں اور دوسرا یہ کوشش بھی نہیں کرتے۔اور یہ خیر سے پٹواری سینیٹر ہیں اب خود اندازہ لگا لیں کہ یہ کس طرح کی قانون سازی کرتے ہونگے بلال کا کہنا تھا کہ ایک دور اندیش انسان نے یہ کہا تھا کے ایک تو یہ کوئی زیادہ پڑھے لکھے بھی نہیں اور کوشش بھی نہیں کرتے ۔۔۔ نااہل لیگ کے ڈاکٹر کی حالت اور سوچ دیکھیں اور ہمیں شاباش دیں کس مخلوق کے ساتھ ہم نبر آزما ہیں محمد عمیر کا کہنا تھا کہ یعنی غریدہ فاروقی،راوی،نصراللہ ملک اور دیگر کے جو ٹویٹ ہوتے ہیں جن میں کونٹینٹ ملتا جلتا ہوتا وہ سوپر اکاونٹ سے کئیے جاتے ہیں؟ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ان جناب کل ملا کر قابلیت یہ ہے کہ ان کے والد محترم نواز شریف کی چاپلوسی کرتے تھے جن کی وفات کے بعد انہیں سینیٹر اسی شرت پر بنایا گیا ہے کہ اپنے والد محترم کا کام اسی لگن سے رکھیں جنید نے ردعمل دیا کہ یہ اکسفورڈ والے کونسی IT میں اس چغد کو PHD دے بیٹھے ہیں جو یہ اتنی تھرڈ کلاس low IQ گفتگو کر رہا؟
وفاقی وزیر احسن اقبال کو اپنی ایک جیل میں لی گئی تصویر شیئر کرنا مہنگا پڑگیا ہے، سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ تفصیلات کے مطابق احسن اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے کھڑے نظر آرہے ہیں۔ احسن اقبال نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اڈیالہ جیل کا وہی سیل ہے جہاں کپتان نے مجھے قید کیا تھا اور اب وہ اس سیل میں متعدد سہولتوں کے ساتھ رہائش پزیر ہیں، جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ احسن اقبال کی اس پوسٹ پر انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، صارفین نے انہیں جیل میں ایسے تصویر بنوانے، سیل میں روشندان کی موجودگی اورصاف ستھرے لباس کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا کہ جیل میں یہ سہولیات ہر کسی کو میسر نہیں آتی ہیں۔ سینئر صحافی و پروڈیوسر عدیل راجا نے اس تصویر پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تازہ استری شدہ کپڑے، صاف شفاف چہرہ اور فوٹو شوٹ کی سہولت۔ شیخ ارقم نے کہا کہ جناب جیل تو نو موبائل زون ہوتا ہے؟ ایسے بھنڈ کیوں مارتے ہیں جو دستی پکڑے بھی جائیں، ایسی حرکتوں کی وجہ سے ملک کا یہ حال ہوا ہے۔ زین نامی صارف نے عمران خان کو جیل میں میسر سہولیات سے متعلق اٹارنی جنرل کی سپریم کورٹ میں پیش کردہ تصویر شیئر کی اور کہا کہ آپ کے سیل میں لائٹ کیلئے پیچھے روشن دان نظر آرہا ہے جبکہ عمران خان کے سیل کی تصویر بھی ملاحضہ کرلیں، جھوٹے پر لعنت بھیج دیں۔ عمر الیاس گجر نے کہا کہ لگتا ہے علق ن لیگ والوں کے پاس سے بھی نہیں گزری، جیل میں کون سا موبائل ہوتا ہے، یہ کوئی اپنا ہی سیل بنا کر فوٹو شوٹ کیا گیا ہے۔ الف نون نامی صارف نے لکھا کہ قید میں فوٹو شوٹ کی سہولت بھی دستیاب ہے، ویسے قیدیوں کو جیل میں اتنا تیار کون کرتا ہے، دھوپ میں اچھی تصویر کا بندوبست بھی ہوگیا۔
ن لیگی سپورٹر اور سینیٹر افنان نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ دنوں گرفتار ہونیوالی عروبہ کومل 11 لاکھ اکاؤنٹس چلارہی تھی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس لڑکی نے 11 لاکھ جعلی اکاؤنٹس سے کروڑوں لوگوں کو گمراہ کیا اس پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصروں کی بھرمار ہے،سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اگر یہ لڑکی واقعی اتنے اکاؤنٹس چلاسکتی ہے تو ن لیگ اور پی پی کو چاہئےکہ اسے ہائر کرلے۔کسی نے کہا کہ ن لیگ کی اس قسم کی حرکتیں ہی دوسروں کو ہنسنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ صحافی عمران ریاض نے تبصرہ کیا کہ عروبہ کومل کو پکڑ کر پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ یہ اکیلی لڑکی 11 لاکھ اکاؤنٹس چلا رہی تھی یہ کیسے ممکن ہے اگر ایسا ممکن ہے تو ن لوگ اور پیپلز پارٹی کو چاہیے ایسی دو لڑکیاں پکڑے اور ایسا نیٹ ورک بنا کر پی ٹی آئی سے سو گنا بڑا نیٹ ورک بنا لے فرحان منہاج نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 11 لاکھ کو یہ ن لیگی سنیٹرز کیا سمجھتے ہیں؟ کوئی مذاق ہے کیا یہ حکومت چل رہی ہے اور یہ لوگ ملک چلائیں گے . اگر یہ محترمہ 11 لاکھ جعلی اکاؤنٹ تنہا چلارہی ہے تو یہ مارک زرگر برگر گھر بیٹھے. فٹے منہ ن لیگ کی تحقیق کے ـ یہ حافظ کو ذلیل کرواکر ہی دم لیں گے صدف نوید نے کہا کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں ہیں پٹواری ڈاکٹر شہبازگل نے طنز کیا کہ ملک کی اس سے زیادہ بدقسمتی کیا ہو گی کہ اس آئی کیو لیول کا بندہ سینیٹ کا ممبر ہے ذیشان عزیز کا کہنا تھا کہ عروبہ سے جو لاکھوں اکاؤنٹ ریکور ہوئے ہیں کم از کم ان سے ہی اپنے حق میں کمپیئن چلا کر دیکھ لو شاید افاقہ ہو جائے صحافی شاکر محموداعوان نے لکھا کہ 11 لاکھ اکاونٹس کے ذریعے بیانیہ بنانے والی عروبہ کومل کیخلاف اسلام آباد پولیس 1 بھی شواہد عدالت پیش نہیں کر سکی،،اور عدالت نے عروبہ کومل کی ضمانت منظور کرلی ہے مہوش قمس نے سوال کیا کہ کیا یہ لڑکی سچ میں 11 لاکھ فیک اکاؤنٹس چلا رہی ہے ؟؟ کیا یہ ایک انسان کے لئے ممکن ہے ؟؟ عمران افضل راجہ نے ردعمل دیا کہ ایک منحنی سی لڑکی گیارہ لاکھ اکاؤنٹس اور پندرہ سیاسی جماعتیں بشمول ان کے ہینڈلرز “ختم شُد” ۔۔ “یہ تو تاریخِ انسانی کی سب سے بڑی مجاہدہ نکلی”
ن لیگ کے حمایتی صحافی رضی دادا کا ایک کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں وہ بشریٰ بی بی سے متعلق انتہائی گھٹیا گفتگو کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حافظ صاحب باجوہ کی طرح اپ عمران نیازی سے ملاقات مت کیجئے گا کیونکہ پیرنی نے بے لباس ہو کر شمال کی طرف منہ کر کے کوئی ایسا کالا جادو کر کے تسبیح دی ہوئی ہے کہ وہ جس کے ساتھ ہاتھ ملاتا ہے اس میں جادو کنورٹ ہو جاتا ہے صحافی طارق متین نے پوسٹ شئیر کرتے ہوئے تفصیلی تبصرہ کیا انکا کہنا تھا کہ سوری کہ میں یہ پوسٹ کر رہا ہوں مگر اس شخص اور اس کے حواریوں کو میں نے کئی بار دیکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس کے ساتھ سو گیا ۔ اس کی بیوی کے ساتھ ، اس کی بہن کے ساتھ۔ اس کے ایک حواری نے بھی جائے نماز۔۔۔۔ برہنہ جسم ۔۔۔۔ جادو ۔۔۔۔ اس قسم کی ویڈیو بنا رکھی ہے۔ انہوں مزید کہا کہ یہ لوگ اس طرح کی ویڈیوز میں آرمی چیف اور ن لیگی رہنماؤں کو بھی مکمل اطمینان کے ساتھ مخاطب کرتے ہیں۔ پہلا سوال کیا دو معلق دانوں میں سے ایک ہے یہ شخص جو اس طرح سے باتیں بتا رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ دوسرا کیا یہ ڈیجیٹل دہشت گردی ہے؟ تیسرا کیا اس سے قانون وغیرہ پوچھنے کی زحمت کر سکتا ہے؟ چوتھا کیا تحریک انصاف کے سینکڑوں وکلا وفات پا گئے ہیں اس کے اور اس کے حواریوں کے خلاف کوئی حرکت کریں گے؟ انکا کہنا تھا کہ پانچواں کیا یہ مشین سے نکلا ہے کیونکہ اسے رشتوں کی کوئی قدر نہیں ہے؟ یاد رہے یہ ابھی کچھ دن پہلے ایک ویڈیو میں ججز کی زبان بن کر گانا گا رہا تھا کہ بس ایک صنم چاہیے۔ غالبا اسی کی بنا پر اسے نوٹس بھی ہوا تھا۔ زبیر علی خان کا کہنا تھا کہ خواتین اینکرز کی تضحیک پر ایک یوٹیوبر کے خلاف کارروائی کی درخواست کرنے والی اعظمی بخاری کا اس یوٹیوبر کے بارے کیا خیال ہے؟؟؟ عدیل راجہ نے تبصرہ کیا کہ اس کو مریم بی بی گڑ بھیجتی ہیں ہاشمیات نے لکھا کہ یہ اتنا ہی غلیظ تھا یا مریم نواز کے گڑ کی تاثیر ہے اس خباثت کے پیچھے۔ ثمینہ پاشا کا کہناتھا کہ ن لیگ سوشل میڈیا کا مقابلہ گالیوں سے کرنا چاہتی ہے، یہ ایسا ہی جیسے آپ سمندر کا مقابلہ تھوکوں سے کر رہے ہوں۔
بیٹے بھی باپ کے نقش قدم پر, قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان و معروف کرکٹر، بانی پاکستان تحریکِ انصاف عمراب خان کے بیٹوں کی کرکٹ یونیفارم میں تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, عمران خان کی پہلی سابقہ اہلیہ، جمائمہ گولڈ اسمتھ نے اپنے دونوں بیٹوں سلیمان عیسیٰ خان اور قاسم خان کی تصویریں شیئر کیں۔ جمائمہ گولڈ اسمتھ نے انسٹاگرام پر اپنے دونوں صاحبزادوں سلیمان عیسیٰ خان کی ویڈیو اور قاسم کی تصویر بطور اسٹوری شیئر کی,جمائمہ کی ان پوسٹ میں دونوں بھائیوں کو کرکٹ کے سفید یونیفارم میں دیکھا جا سکتا ہے,سلیمان خان کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میچ ختم ہونے پر وہ بلّا اٹھائے آ رہے ہیں جبکہ اس دوران اُن کی ویڈیو ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ دوسری پوسٹ پر جمائمہ گولڈ اسمتھ نے قاسم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا اور یہ ہیں بہترین فاسٹ بولر, قاسم خان نے اپنی بنائی گئی ایک ایپلیکیشن اور پلیٹ فارم کا آغاز کیا ہے, قاسم خان کی جانب سے بنائی گئی ایپلیکیشن انفلوئنسرز کو برانڈز سے جوڑنے میں مدد فراہم کر رہی ہے. عمران خان نے 1995 میں لندن کی امیر ترین کاروباری شخصیت جیمز گولڈ اسمتھ کی بیٹی جمائمہ سے شادی کی تھی جو کہ 2004ء میں ختم ہو گئی تھی۔بعد ازاں انہوں نے پاکستانی میزبان و صحافی ریحام خان سے 2014ء میں شادی کی جو صرف ایک سال ہی چل سکی تھی۔بانیٔ پی ٹی آئی کی موجودہ شریکِ حیات کا نام بشریٰ بی بی ہے جن سے انہوں نے 2018ء میں شادی کی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف اپنے قائد کے جیل میں ہونے کے باجود پارٹیاں منانے پر تنقید کی زد میں آگئی, ک گرفتاریوں، چھاپوں اور قیادت و کارکنوں کے خلاف مقدمات پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے گزشتہ روز احتجاجاً علامتی بھوک ہڑتال کی اور پھر پر تعائش دعوت کی ویڈیو وائرل ہونے پر صارفین بھڑک اٹھے اور علامتی بھوک ہڑتال کو مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس وقت پی ٹی آئی نے بھوک ہڑتال کی وہ ویسے بھی کھانے کا وقت نہیں ہوتا اور چند گھنٹوں کی کون سی بھوک ہڑتال ہوتی ہے۔ صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا ایسے وقت میں جب بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان قید میں ہیں اور پی ٹی آئی رہنما بھوک ہڑتال کررہے ہیں کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے تو دوسری طرف صنم جاوید کی پی ٹی آئی کارکنوں کے ساتھ دعوت اڑاتے ہوئے دیکھا گیا, ویڈیو سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب تنقید کی جا رہی ہے, امین وزیر نے لکھا کمال ہے لیڈر جیل میں اور پارٹی کی شاندار عیاشیاں صحافی ہرمیت سنگھ نے بھی کڑی تنقید کردی انہوں نے لکھا یہ کھابے اس پارٹی کے چل رہے ہیں جن کا لیڈر اڈیالہ جیل کے ڈیتھ سیل میں قید ہے۔ رضی طاہر نے لکھا کہ لیڈر جیل میں ہے اور پارٹی کے کھابوں میں طرح طرح کی ڈشز چل رہی ہیں، مختلف اسٹائل سے ٹک ٹاک بن رہی ہیں، انہوں نے پی ٹی آئی کی علامتی بھوک ہڑتال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ 5 گھنٹے کی ٹوکن بھوک ہڑتال کے بعد اتنا کھانا تو بنتا ہے. ایک صارف نے لکھا یہ لوگ صرف اپنے مفادات کے لیے عمران خان کا نام استعمال کر رہے ہیں۔ نہ ان کو عمران خان کی فکر ہے اور نہ ہی جیل میں قید دیگر بے گناہ قیدیوں کی۔ صارف نے تنقید کرتے ہوئے مزید لکھا کہ اگر یہ عمران خان کا نام استعمال نہ کریں تو کوئی ان کو گھاس بھی نہیں ڈالے گا۔ محمد شفیق نے لکھا ان کو صرف اپنے مفادات کے لیے خان کا نام استعمال کر رہے ہیں نہ ان کو خان کی کوئی فکر ہے کہ وہ کس حال میں ہے اور نہ ان لوگوں کی جو جیلوں میں بےگناں قید ہیں یہ اگر خان کا نام نہ استعمال کریں تو ان کو کوئی گھاس بھی نہیں ڈالے گا صارفین نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے کھانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ اتنی عزت کے حقدار ہی نہیں جتنی ہم انہیں دیتے ہیں، انہوں نے کارکنوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہیں موقع دیکھ کر چلنا نہیں آتا۔ انہیں کھانا بھی ہوتا تو اپنے گھروں میں جاتے، انہیں موقع دیکھ کے چلنا بلکل نہیں آتا۔ ہم۔ صرف خان کی وجہ سے گھاس ڈالتے ہیں انہیں، ورنہ یہ اب بھی اس عزت کے حقدار نہیں ہیں جتنی ہم انہیں دیتے۔
عظمیٰ بخاری کا فائر وال سے متعلق آج کل سوشل میڈیا پر زیربحث ہے جس پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے کررہے ہیں اور عظمیٰ بخاری پر خوب طنز کررہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وفاق کے پاس فائبر وال آ گئی ہے، اب لوگوں کے ایڈریس دیکھنا بہت آسان ہے مسرت چیمہ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اتنی پڑھی لکھی سہیلیوں کے ہاتھ میں پنجاب ہے. انجام گلستان کیا ہوگا صحافی اسداللہ خان نے سوال کیا کہ فائبر وال؟؟؟ یہ فائر وال سے کوئی آگے کی چیز ہے؟ شہربانو کا کہنا تھا کہ پہلے کہہ رہے تھے ہم" فائر وال" لگا رہے ہیں اب محترمہ کہہ رہی ہیں کوئی "فائبر وال" لگا دی گئی ہے ملیحہ ہاشمی نے لکھا کہ عظمیٰ بخاری عوام کو "فائبر وال" کے فائدے بتاتے ہوئے۔ مائرہ خان نے سوال کیا کہ یہ فائبر وال کا کیا چکر ہے؟ سبی کاظمی نے عمران خان کے پرانے بیان کا حوالہ دیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ نہ تو پڑھے لکھے ہوتے ہیں نہ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں عثمان فرحت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیلیبری فونٹ، کوئی سائفر نہیں لکھے گا کے بعد ٹک ٹاک سہلیاں پیش کرتی ہیں "فائبر وال"۔ پنجاب محفوظ ہاتھوں میں ہے!! عظیم صحافیو کیا آپ کے پاس "فائبر وال" کا کوئی توڑ ہے عائشہ بھٹہ نے ردعمل دیا کہ یہ ہیں پنجاب کی وزیرِ اطلاعات جو "فائر وال" کو "فائبر والی" سمجھتی ہیں۔۔۔لگتا ہے ڈائٹ پر ہیں اور ڈاکٹر نے "فائںبر" کے استعمال پر زیادہ ہی زور دے دیا
ڈاکٹر عمر عادل مارننگ شو کرنیوالی خواتین سے متعلق بیان پر شدید تنقید کی زد میں ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ کچھ خواتین مارننگ شوز کیلئے بستر گرم کرتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں ڈاکٹر عمر عادل کے مطابق کہ سب نہیں لیکن زیادہ تر ٹی وی پر آنے والی لڑکیاں عورتیں چاہے وہ مارننگ شو والی ہوں یا ڈراموں والی سب ٹیکسیاں ہیں اور بستر گرم کرنے کا بھی دھندا کرتی ہیں ۔ ڈاکٹر عمرعادل ایک آرتھوپیڈک سرجن ہیں لیکن شوبز انڈسٹری کےمعاملات میں گہری دلچسپی لیتے ہیں اور یوٹیوب چینل پر ایک پروگرام بھی کرتے ہیں جس میں حالات حاضرہ پر گفتگو کرتے ہیں۔ اینکر نے ڈاکٹر عمر عادل کو کہا کہ ایسی باتیں نہ کریں آپکے خلاف محاذ کھل جائے گا جس پر ڈاکٹر عمر عادل نے کہا کہ کھول لیں محاذ، میری جوتی کو بھی پرواہ نہیں۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر عمر عادل نے غریدہ فاروقی سے متعلق بھی نازیبا گفتگو کی اور بار بار غریدہ کے جی پر اخلاق سے گرے الفاظ بولتے رہے۔ ڈاکٹر عمرعادل نے کہا کہ ہمارے ہاں میڈیا میں جتنی بھی خواتین ہیں وہ یا تو کسی کی رکھیل ہیں ،انہیں کسی سیٹھ یا کسی اور نے رکھا ہوتا ہے، وہ سٹوپڈ پروگرام کرتی ہیں
گزشتہ دنوں ن لیگ کی سابق ایم این اے مائزہ حمید نے ترکی کے سب سے بڑے چینل ٹی آرٹی نیوز کو انٹرویو دیا جس میں اینکر نے ان سے پاکستان کے موجودہ حالات ، عمران خان کی سزا، الیکشن میں دھاندلی سمیت متعدد سوالات کئے۔ مائزہ حمید کے اس انٹرویو کا سوشل میڈیا پر مذاق بن گیا جس کی وجہ انکی گلابی انگلش تھی۔ شاکر اعوان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ مائزہ حمید گجر پاکستان کے سیاست کی میرا ارتضی رباب ہیں،، جو ہر 6 ماہ بعد اپنے انداز بیان، اپنی گلابی انگلش کے باعث شہہ سرخیوں کی زینت لازمی بنتی ہیں فلک جاوید نے کہا کہ مائزہ حمید کی انگریزی بھی مالکن جیسی ہی ہے۔۔۔انٹرنیشنل میڈیا پر انٹرنیشنل ذلالت امجد خان نے تبصرہ کیا کہ جمہوریت میں حکومت بنانے کا حق اس کا ہے جسے سب سے زیادہ ووٹ ملے ہوں ! مائزہ حمید ، سب سے زیادہ ووٹ تو عمران خان کو ملے ہیں ! اینکر پرسن کا جواب سب لوگ ہاتھ دھو کر مائزہ حمید کی انگریزی کے پیچھے پڑ گئے اصل بات سننے کی کسی نے زحمت ہی نہیں کی آصف کا کہنا تھا کہ پی ایم ایل این کی نمائندگی بین الاقوامی میڈیا پر ایسے ڈفرز کرتے ہیں، مائزہ گجر صرف مریم کو پالش سے خوش کرنا جانتی ہیں۔ ۔ نری شرمندگی ایک اور سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ نون لیگ والے انٹرنیشنل میڈیا کو بھی غریدہ فاروقی کا شو سمجھتے ہیں ۔ دیکھیں نہ بات کرنے کا سلیقہ نہ پڑھے لکھی کوئی بات بس آئیں بائیں شائیں۔!! مائزہ کی عزت افزائی ملاحظہ فرمائیں ڈاکٹر شہبازگل نے ردعمل دیا کہ کھلی زیادتی ہے مائزہ صاحبہ کے ساتھ۔ احمد وڑائچ نے کہا کہ مائزہ جی کا انٹرنیشنل میڈیا پر دبنگ مؤقف، اینکر حیران، عوام پریشان شاہد نے لکھا کہ مائزہ حمید کی انگریزی بھی مالکن جیسی ہے۔۔۔ انٹرنیشنل میڈیا پر انٹرنیشنل ذلالت۔۔۔ عمران خان صحیح کہتا ہے ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں ہیں اوپر سے یہ سمجھنا بھی نہیں چاہتے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ سننے میں آیا ھے ن لیگ نے فارن میڈیا کی بڑی منت سماجت کی کہ عمران خان کے مقابلے میں ہمارا بھی مؤقف لیا جائے اور انٹرویو کیلئے مائزہ حمید صاحبہ کو تیار کیا گیا۔ مقصد یہ تھا کہ موصوفہ آتے چھا جائیں گی اور عمران خان کے خلاف ایسا بیانیہ بنائیں گے کہ دنیا دیکھے گی۔ دنیا نے دیکھا تو ضرور لیکن سمجھنے سے قاصر ہی رہی کہ بی بی کہنا کیا چاہ رہی ھے
ٹک ٹاک حکومت کا ٹک ٹاک مقابلہ کروانے کا اعلان،،، اس مقابلے انعام 1 لاکھ روپے ہیں جبکہ اس کی تشہیر کی مد میں کئی لاکھ یا 2 چار کروڑ تو خرچ کر دئیے ہوں گے،، ٹک ٹاک مقابلہ مقابلہ جشن آزادی کی مناسبت سے ہے جس کیلئے مندرجہ ذیل معیارات مقرر کئے ہیں شائستہ زبان اور قومی لباس کااستعمال پاکستان کی مختلف ثقافتوں کااحترام قومی یادگار اور مناظر کی منظر کشی پیغام واضح ہونا چاہئے کسی بھی ایسے مواد کی اجازت نہیں جو کسی کی تحقیر کرے، ایسے مواد کو مقابلے میں شامل نہیں کیا جائے گا شریک ہونے کیلئے پہلے ٹک ٹاک ویڈیو بنائے اور اسے ٹیگ کریں ٹک ٹاک ویڈیو بنائیں جس میں آپکا رابطہ نمبر، آئی ڈی اور پوسٹ کے ویوز کا سکرین شاٹ ڈسکرپشن میں موجود ہو۔ آٹھ اگست تک زیادہ سے زیادہ، شئیرز، ویوز اور لائکس حاصل کریں اسکا پہلا انعام ایک لاکھ روپے، دوسرا انعام 75 ہزار روپے اور تیسرا 50 ہزار روپے ہے جبکہ چوتھے نمبر پر آنیوالوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور تعریفی اسنادی دی جائے گی۔
مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں ملنے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کردی ہے جس پر نمبر بھی لگ چکا ہے ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس درخواست پر 2 روز بعد ہی نمبر لگ گیا اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے کمیٹی کے سامنے رکھا، مگر کمیٹی نے اسکی منظوری نہیں دی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ن لیگ متاثرہ فریق ہے اور یہ درخواست جلدی لگنی چاہئے مگر جسٹس منیب اور جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جب تک تفصیلی فیصلہ نہیں آجاتا یہ کیس نہیں لگ سکتا،ویسے بھی ججز چھٹیوں پر ہیں۔ اس پر چیف جسٹس کافی برہم ہوئے اور کہا کہ وہ اس کیس کو سننے کیلئے چھٹیاں منسوخ کردیں گے جس کی دونوں ججز نے مخالفت کی۔ چیف جسٹس اور جسٹس منیب کے درمیان اس ایشو پر کافی گرماگرمی بھی ہوئی مگر یہ معاملہ کئی ماہ تک ٹل گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس کی نظرثانی درخواست ن لیگ نے جیسے ہی دائر کی تو 2 روز بعد چیف جسٹس قاضی فائز نے درخواست کو کمیٹی کے سامنے رکھا دیا، دوسری جانب بلے کے نشان والی اہم نظرثانی درخواست ابھی تک سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوئی۔ یادرہے کہ بلے کے نشان والی نظرثانی درخواست تحریک انصاف نے فروری میں دائر کی تھی اور چیف جسٹس کو یاددہانی بھی کرائی تھی مگر قاضی نے اس درخواست کی بجائے ن لیگ کی مخصوص نشستوں کی درخواست کو پہلے لگانے کے فیصلے کو ترجیح دی تجزیہ کاروں کے مطابق اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چیف جسٹس نظرثانی درخواست کا فیصلہ اتحادی حکومت میں کرواکر خود ایکسٹنشن لینا چاہتے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی درخواست کو سننا تک نہیں چاہتے جوانکے دوہرے معیار کو ظاہر کرتی ہے۔ اسکے علاوہ تحریک انصاف کی ایک دھاندلی کے خلاف درخواست بھی تاحال سماعت کی منتظر ہے جس پر جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ بھی ریمارکس دے چکے ہیں اور جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت چیف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ یہی فل کورٹ بنچ اس درخواست کو آرٹیکل 187 کے تحت سنے۔ صحافی عمران ریاض کے مطابق جہاں کیس پی ڈی ایم کا ہو،فائز عیسی کہتے ہیں کہ اسے فوری طور پر لگایا جاۓ،یہ آئین کا معاملہ ہے،اور اگر معاملہ پی ٹی آئی کا ہو تو قاضی فائز عیسی کو چار 5ماہ بعد بھی لگتا ہے کہ کوئ بات نہیں ہےاس دوہرے معیار کے ساتھ سپریم کورٹ نہیں چلا کرتی ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسی بہت جلدی میں لگ رہے ہیں کہ 12 جولائی کو فیصلہ آیا 16 کو ریویو پٹیشن آئی اور 18 کو یہ معاملہ کمیٹی کے سامنے رکھ دیا گیا جبکہ 13 جنوری کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی آج تک نہیں لگی کیا آئین ان کے حوالے سے خاموش ہے
بنوں واقعہ: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی خاموشی پر سوالات اٹھنے لگے۔۔۔ تحریک انصاف کے حامیوں نے علی امین گنڈاپور کو مسنگ پرسن قرار دیدیا بنوں میں امن مارج کے دوران پیش ہونیوالے افسوسناک واقعے پر تاحال علی امین گنڈاپور کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جس پر سوشل میڈیا پر سوالات اٹھ رہے ہیں، امن مارچ کے دوران فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے نادر بلوچ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اعلان گمشدگی نام علی امین گنڈا پور عہدہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا پچھلے دو دن سے غائب ہیں کسی کو خبر ہو تو بنوں پہنچے دے آصف کا کہنا تھا کہ بتائیں کدھر ہے علی امین گنڈاپور ؟؟ کیا ہم نے ووٹ اس لیے دیا تھا کہ اپنے ہی صوبے میں آپکی ناک کے نیچے ہم قتل ہو ؟ اگر پختونوں کے خون کا حساب نہیں لے سکتے تو سیدھا استعفیٰ دو ۔ ڈرامے بازی سے کام نہیں چلے گا ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ علی امین گنڈا پور صاحب بنوں میں بچے خون سے لت پت ہیں، آپ کو بنوں جانا چاہیے خیبر پختون خواہ کی عوام کے اپ سربراہ ہیں لوگوں نے اپ کو ووٹ عمران خان کے نام پر دیا ہے ثناء یوسفزئی کا کہنا تھا کہ بنوں میں بگڑتی ہوئی صورتحال اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی آمین گنڈاپور کا منظر سے غائب ہونا بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ وقار ملک نے تبصرہ کیا کہ علی امین گنڈاپور صاحب اس صوبے نے پی ٹی آئی کو تیسری لگاتار حکومت دی ہے یقین مانیں اگر بنو جیسے واقعات پہ اصل طاقتوروں کیخلاف کچھ نہ کیا تو تباہی ہے تباہی مہوش قمس خان نے سوال کیا کہ خیبر پختونخوا میں اتنا بڑا واقعہ ہوا۔ اور علی امین گنڈا پور خاموش ہے۔ ویسے علی امین گنڈا پور کہاں غائب ہے ؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہ اکہ پختونخواہ میں حکومت ہماری تحریک انصاف کی ہے اس لیے بنوں واقع کا سارا زمہ دار وزیراعلی علی امین گنڈاپور ہے جو منظر نامے سے تب سے غائب ہے کیوں ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا خوشحال خٹک نے سوال اٹھایا کہ پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔ آپ کا وزیراعلی کہاں غائب ہے؟ صوبائی کابینہ کہاں ہے؟
اپنے وی لاگ میں ثںاء بچہ نے کہ اکہ نوازشریف کہتے تھے کہ جب میری بیٹی کو گرفتار کیا گیا تو مجھے بہت تکلیف ہوئی، اس وقت تکلیف ہم سب کو ہوئی، میں نے تو اس وقت کھل کر مذمت کی تھی، ایک بیٹی ہونے کی وجہ سے مجھے مریم نواز سے بہت ہمدردی تھی انکا مزید کہنا تھا کہ میاں صاحب کہتے تھے کہ سب کی بیٹیاں سانجھی ہوتی ہیں تو میاں صاحب یہ تو بتائیں کہ یہ جو سسٹم کا ہم بھیانک چہرہ دیکھ رہے ہیں، یہ کوئی اچھی چیز نہیں، صنم جاوید کیساتھ 3 روز تک جو کچھ ہوتا رہا، اس نے کیا کیا ، کیسے ورغلایا؟ ان سب کو چھوڑ کر یہ دیکھیں کہ اس نے کس قدر صعوبتیں برداشت کیں ثناء بچہ نے کہا کہ صنم جاوید میں تحریک انصاف ہی اصل ہیرو ہے، بار بار گرفتاری ہوتی رہیں پھر ایف آئی اے نے گرفتار کیا، پھر بلوچستان کی حکومت ایکٹیو ہوگئی اور راہداری ریمانڈ کے ذریعے اسے لیکر جایا جارہا تھا۔ اینکر کا کہنا تھا کہ یہ لوگ آپ کو بار بار بتائیں گے کہ یہ نومئی کا سانحہ ہے،لیکن ہم اپنے سورسز سے بتارہے ہیں کہ یہ 2 خواتین کی اناؤں کا مسئلہ ہے۔میں مریم نواز کو کہنا چاہتی ہوں کہ آپ نے جیل میں 2 ، 3 ماہ گزارے ، جو 9 مئی کی خواتین کیساتھ ہوا یہ اس سے بہت زیادہ ہیں۔انہوں نے بہت صعوبتیں برداشت کی ہیں انہوں نے مریم نواز کو مشورہ دیا کہ جب کوئی خاتون حکمران بنتی ہے تو اسے ذاتی ایشوز، ذاتی عناد چھوڑدینی چاہئے
معروف عالم دین محمد علی مرزا عمران خان کے مخالفین میں شمار ہوتے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کررہے ہیں جس پر وہ تنقید کی زد میں ہیں ، انہوں نے سائفر کیس، 9 مئی واقعات پر عمران خان کی کھل کر مخالفت کی ۔ محمد علی مرزا کا ایک کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر عمران خان زندہ رہے اور جیل سے باہر آ گئے تو ملک میں استحکام نظر نہیں آئے گا، آپ فوج کی مجبوری کو بھی سمجھیں۔ محمد علی مرزا اپنے اس بیان کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں ہیں، انکا کہنا تھا کہ مرزا جہلمی خود کو حسین کا پیروکار کہتا تھا اور یزید کے خلاف بولتا تھا اور اب وقت کے یزیدوں کیساتھ کھڑا ہوگیا۔ بشارات راجہ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ مرزا جہلمی کی باتیں سن کر یاد آیا کہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ ترمذی اپنی کتاب "احساس ادارے" میں لکھتے ہیں کہ بھٹو کے خلاف جب تحریک چل رہی تھی اور مُلا نے بے وقت اذانیں دینا شروع کر دی فی موذن کو اس وقت پانچ روپے دئے جاتے تھے صحآفی طارق متین نے ردعمل دیا کہ یہ عالم دین ہیں ۔ اسلام سلامتی ہے گفتگو کے آغاز سے سلامتی کی دعا سکھاتا ہے اور ان موصوف کی گفتگو سنیں ۔ عبید بھٹی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ انجینئر محمد علی مرزا نے توحید اور حسینیت کو موضوع بنا کر لاکھوں لوگ بالخصوص نوجوان اپنی طرف مائل کیے، مرزا کی خاطر میں نے ایک بیٹے کو اپنے عالم دین باپ سے جھگڑتے دیکھا جن کو مرزا کی رائے، موقف اور طرز گفتگو سے اختلاف ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مرزا توحید بہت اچھی سمجھاتا ہے، لیکن توحید پر ذرا سی نرمی نہ کرنے والا شخص یزیدیت کے حق میں تاویل کیسے گھڑ سکتا ہے؟ ماضی کے یزید کو گالیاں دینے والے کو دور حاضر کے یزید کے حق میں اور مظلومین کے خلاف تاویلیں دیتے دیکھنا زوال کی بدترین سطح ہے۔ نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ اسی طرح کے لوگ تھے جو سانحہ کربلا کے وقت حق کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے یزید کی مجبوریاں سمجھا رہے تھے...میں اس پر لعنت بھیجتا ہوں اور آپ.....؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مرزا انجنئیر کا کل فرقہ ورانہ بیانیہ اس اصول پر قائم تھا کہ جبری حکومت غیر اسلامی ہے ،اس منافق شخص کو دیکھئے کہ آج ظلم و جبر سے قائم حکومت کانہ صرف آلہ کار بن گیا ہے بلکہ اس نظام کے خلاف لڑنے والے بہادر لیڈر کی تحقیر کر رہا ہے ، گویا مرزا نے یزید عصر کے ہاتھ پہ بیعت کر لی ہے قاسم سوری نے طنز کیا کہ مرے استاد کہتے تھے گدھے کی پیٹھ پر واحدؔ کتابیں لاد دینے سے وہ ملا ہو نہیں سکتا قاسم سوری نے مزید کہا کہ آج ایڈ ہاک صوبیدار منیب فاروق اور لانس نائیک محمد علی مرزا کی ڈیوٹیاں سخت تھیں۔ احمد بوباک نے ردعمل دیا کہ یہ جو اداکار اور ٹک ٹاکر چند ٹکوں کے عوض اپنا ضمیر بیچ کر حق کے مخالف کھڑے ہوگئے ہیں، ان کیلئے انجینئر محمد علی مرزا اور قاسم علی شاہ نشان عبرت ہیں، ان سے سبق سیکھیں اور فوری قوم سے معافی مانگیں
کچھ روز سے کسی کو کال کریں تو آگے سے ٹوں ٹوں کی آواز کی بجائے شہبازشریف کی آواز سنائی دیتی ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ہم نے غریبوں کو بجلی کے بلز پر ریلیف دیا ہے اور یہ ریلیف 3 ماہ کیلئے ہے اور ایسے افراد کیلئے ہے جن کا بل 100 سے 200 یونٹ آتا ہے اس پر تحریک انصاف کے رہنما موبائل فون کمپنی کو کال کرنے لگے۔ جن میں تحریک انصاف کے ایم این اے اقبال آفریدی اور سابق ایم این اے عطاء اللہ ایڈوکیٹ پیش پیش تھے تحریک انصاف کے ایم این اے اقبال آفریدی نے فورا موبائل کمپنی کو فون کیا اور کہا کہ یہ نمبر میری ملکیت ہے، میں اسکے پیسے دیتا ہوں اور آپ لوگ مجھے شہبازشریف کی آواز سنارہے ہیں۔ہمارا دماغ خراب ہوگیا ہے اسے سن سن کر انہوں نے موبائل فون کمپنی کے نمائندے کو کہا کہ آپ پرائیویٹ کمپنی کے مالک ہو اور یہ نمبر میرا ہے، میں پیسے دیتا ہوں اسلئے میری مرضی کے مطابق یہ نمبر چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے موبائل سے فورا شہبازشریف کی آواز ہٹائیں ورنہ میں آپ کو عدالت کے ذریعے نوٹس کروں گا اور قومی اسمبلی میں بھی بلاؤں گا۔ تحریک انصاف کے سابق ایم این اے عطاء اللہ ایڈوکیٹ نے بھی موبائل فون کمپنی کو فون کیا اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف بھکاری کی آواز سے ہم نفرت کرتے ہیں۔ لہذا اسے رنگ ٹون سے فوراً ہٹایا جائے ۔ ہم ایسے بے غیرت لوگوں کو نہیں سننا چاہتے ایک اور صارف نے موبائل فون کمپنی سے کہا کہ ہم شہباز شریف کو ٹی وی پر نہیں دیکھنا چاہتے آپ لوگوں نے اسکو رنگ ٹون پہ لگا دیا ہے۔۔ ختم کردیں ابھی ختم کردیں
سینئر وکیل میاں علی اشفاق نے صنم جاوید کے حوالےسے نامناسب الزام اور ریمارکس پر جواب دیدیا ، سوشل میڈیا صارفین و صحافیوں نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ تفصیلات کے مطابق ایکس پر ڈاکٹر سیدہ صدف نامی ایک ویری فائیڈ اکاؤنٹ سے صنم جاوید کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں ان کی پشت پر میاں اشفاق کو بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، ویڈیو شیئر کرنے والے صارف نے کہا کہ صنم جاوید وکیل میاں اشفاق کو مقدمے کی فیس یکمشت ادا کرتے ہوئے۔ میاں اشفاق نے اس بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صنم میری چھوٹی بہنوں جیسی ہیں اور یہ ہاتھ صنم جاوید کے والد جاوید اقبال کا ہے، یہ آخری حد کی گھٹیا حرکت ہے جس میں آپ کو احتیاط برتنے کا مشورہ دوں گا، میں باآسانی آپ کے خلاف موثر مقدمہ درج و ٹھوس قانونی کارروائی کرسکتا ہوں ، احتیاط وشرم کا دامن ہاتھ میں رکھیں ، یہی بترین عمل ہے ورنہ اگلی بار میں شائد موقع فراہم نا کروں۔ میاں علی اشفاق کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین، صحافیوں اور سول سوسائٹی نے ان سے اظہار یکجہتی کیا ، محمد عارف نے کہا کہ اخلاقی پستی کی حد ہے کہ بغیر سوچے سمجھے کسی شریف آددمی یا عورت پر الزام لگادیا جاتا ہے، ایسے لوگوں کو کوئی جھٹکا لگنا چاہیے، جس کسی نے بھی یہ ویڈیو دیکھی وہ صنم جاوید کے والد کا ڈریس اور گھڑی پہچان سکتا ہے۔ ارسلان بلوچ نے سیدہ صدف والے اکاؤنٹ کو چلانے والے شخص کی تصاویر نکالتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی بہن نہیں بھائی ہے اس اکاؤنٹ کے پیچھے۔ عبید ورک نے بھی اسی شخص کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ یہ اکاؤنٹ موصوفہ نہیں موصوف چلارہے ہیں، ان جیسوں کو ڈھیل دینا دراصل انکو کھلی چھوٹ یا حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہے۔ اہتشام علی عباسی نے صنم جاوید کی عدالت میں ایک دوسری ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ میں نے میاں صاحب جیسا قابل وکیل نہیں دیکھا، میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی پراپیگنڈہ کرنے والے اس اکاؤنٹ کی معلومات حاصل کرکے اس کے خلاف کیس نہیں بلکہ خود علاج کرنا چاہیے۔ سید صدف نامی اسی صارف نے صنم جاوید، فلک جاوید اور ان کے والد کی ایک تصویر شیئر کرکے ذاتی نوعیت نے انتہائی گرے ہوئے الزامات عائد کیے اور کہا کہ ان دونوں بیٹیوں کی کمائی سے ان کے والد راتوں رات کروڑ پتی بنے ۔ ان الزامات پر سینئر صحافی ماجد نظامی نے جوابی ردعمل دیا اور کہا کہ میں کبھی صنم و فلک جاوید کے نظریات کا حامی نہیں رہا مگر اس کے باوجود ان کے والد جاوید اقبال خان پر بے بنیاد اور من گھڑت الزام تراشی انتہائی نامناسب ہے، جاوید اقبال خان نوے کی دہائی سے پیپلزپارٹی کے سرگرم سیاسی کارکن رہے اور انہوں نے 2001 میں لوکل باڈی الیکشن میں حصہ لیا تھا اور وہ یونین کونسل کے ناظم منتخب ہوئے تھے، انہوں نے سیاسی جدوجہد میں جیل یاترا بھی کی، آج سے 24 سال پہلے بھی جاوید اقبال خان مالی طور پر مستحکم تھے۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی حمایت یا مخالفت سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ ہمارے آئین کے ارٹیکل 17 کے تحت "سیاسی جماعت" کسے کہتے ہیں؟ انہوں نے تحریک انصاف پر الزامات کی فہرست بتاتے ہوئے کہا کہ طے کرنا ہوگا کہ جان بوجھ کر ملکی ترقی و خوشحالی کو نقصان پہنچانے، عالمی مالیاتی اداروں کو پاکستان کی مدد سے روکنے کے لیے مظاہرے کرنے اور خطوط لکھنے، بھاری سرمائے سے دنیا کے مختلف ممالک کو پاکستان دشمنی پر ابھارنے، بھارتی لابی سے مل کر پاکستان کو رسوا کرنے، چند گھنٹوں کے اندر اندر اڑھائی سو سے زائد دفاعی تنصیبات پر حملے کرنے، شہدائے وطن کی توہین کرنے، فوج میں بغاوت کی سازش کرنے کا استحاق حاصل ہے؟ انکا مزید کہنا تھا کہ اپنے زیر اثر میڈیا کو قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف جھونک دینے، پاکستان دشمنوں سے فنڈز لینے اور پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دینے کے جتن کرنے والے گروہ کو آرٹیکل 17 کے تحت باضابطہ سیاسی جماعت کا استحقاق حاصل ہے؟ اگر حاصل ہے تو ایسے ہی دیگر گروہوں کو بھی یہی استحقاق دینا ہوگا یا پھر آئین پاکستان کو بدلنا ہوگا۔ صحافی طارق متین نے عرفان صدیقی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف صاحب اصلی اکاؤنٹ سے آئیں احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ یہی سمجھیں پابندی پر میاں محمد نواز شریف کا بیان آ گیا فہیم اختر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ساری باتیں آپ کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کیوں یاد آئیں؟ وہ کیا کہتے ہیں پھل موسم دا گل ویلے دی عائشہ بھٹہ نے کہا کہ عرفان صدیقی صاحب! انسان نے زندگی میں جتنی بھی غلطیاں اور گناہ کئے ہوں، عمر کے آخری پہر وہ ان گناہوں سے چھٹکارا چاہتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ اپنی دنیا و عاقبت سنوار جائے، اپنی اولاد کے لئے اچھا نام اور کام چھوڑ جائے۔افسوس! آپ کی ذات ان سب باتوں سے مبرا ہے ذیشان نے کہا کہ ملکی ترقی کا پیمانہ آپکی پریس کانفرنس نہیں بلکہ حکومت پاکستان کے سرکاری ڈاکومنٹ سے عدالت میں ثابت کریں۔ آپ کی حکومتوں کو عمران خان کے حکومت سے فل کورٹ میں کمپیئر کرنا ہوگا اور سب لائیو ٹیلی کاسٹ کریں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائےگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور پی ٹی آئی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ہم پی ٹی آئی پر پابندی لگانے جا رہے ہیں۔ حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے لئے کیس دائر کرے گی۔ یہ فیصلہ تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا ہے، وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آئینی شقوں کے حوالے سے ہمارے پاس پوائنٹس موجود ہیں،حکومت اور اتحادی جماعتوں نے ملکر نظرثانی اپیل میں جانے کافیصلہ کیا ہے۔ اس پر صحافیوں، سیاستدانوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصروں کی بھرمار شروع ہوگئی انکا کہنا تھا کہ یہ آخری کارڈ تھا جو حکومت نے کھیل دیا، کسی بھی جماعت پر پابندی لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ وہ جماعت کسی نئے نام سے سامنے آجاتی ہے۔ حامد میر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ کسی جماعت پر پابندی لگا دینے سے اس جماعت کی قیادت کو ختم نہیں کیا جا سکتا یہ تاریخ کا وہ سبق ہے جو پیپلز پارٹی کو سمجھ آ چکا ہے مسلم لیگ ن کو ابھی سمجھ نہیں آیا حامد میر نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے 9 جولائی کو واضح طور پر یہ انکشاف کر دیا تھا کہ حکومت تحریک انصاف پر پابندی کی تیاری میں ہے لیکن یہ ایک ایسا گڑھا ہو گا جس میں تحریک انصاف کو دھکیلنے کے بعد خود مسلم لیگ ن بھی اس میں گر سکتی ہے صحافی ثمر عباس نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی کا فیصلہ حکومت کی بوکھلاہٹ اور سیاسی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے، اوریا مقبول جان نے رعمل دیا کہ لگتا ہے جلد پاکستان کے نفسیاتی وارڈ یا پاگل خانوں میں بیڈ خالی کروانے پڑیں گے تاکہ اس میں ہوش وحواس کھونے والے موجودہ کابینہ کے ارکان کوداخل کرنا پڑے گا صحافی فیضان خان نے کہا کہ حکومت نے آخری کارڈ کھیل دیا۔ فائدہ نہیں ہوگا طارق متین کا کہنا تھا کہ جب خدا کسی کو مکمل تباہ کرنا چاہتا ہے تو اس کی عقل پردے ڈال دیتا ہے ۔ مصطفیٰ نوازکھوکھر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ واضح طور پر حکومت دباؤ میں آ چُکی ہے۔ افسوس کہ وہ پارٹیاں جو صبح شام جمہوریت کا راگ الاپتی ہیں آج غلامی کا طوق پہنے وہ کام کرنے جا رہی ہیں جو اِس سے پہلے صرف ڈکٹیٹرز کی میراث تھا۔ ن اور پیپلز پارٹی اپنی بچی کچھی ساکھ کو ملیامیٹ کرنے پر نہ جانے کیوں تُلی ہیں؟ عوام کے مینڈیٹ کی توہین کا سلسلہ بند ہونا چاہئیے۔ احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ پابندی ایسی جماعت پر لگتی ہے جو ملک توڑنے میں ملوث ہو، وفاق جس جماعت پر پابندی لگانے جا رہا ہے اس کی پختون خوا میں دو تہائی اکثریت سے زیادہ سے حکومت ہے۔ کیا الزام یہ ہے کہ پختون خوا پاکستان توڑنا چاہتا ہے؟ کیا وفاق کا ایسے اکائیوں کو لے کر چلنا مناسب ہے؟ کیا یہ ملک دشمنی نہیں ذوالقرنین حیدر نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے اعلان سے ایک بات واضح ہو گئی کہ حکومت کے پاس یہ آخری کارڈ تھا جو کھیل گئی ہے۔ اس کے بعد اب حکومت کے پاس کچھ نہیں بچا۔ پی ٹی آئی پر پابندی لگی تو دیگر سیاسی جماعتیں بھی پھر اس زد میں آ جائینگی۔ کھیل اب آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ تخت یا تختہ ہونے کے قریب ثمینہ پاشا نے تبصرہ کیا کہ حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ سانسیں اکھڑ گئی ہیں۔ کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔ حواس باختہ ہیں مکمل طور پر! قابل رحم حالت ہے۔ عمران خان سے دردمندانہ اپیل کی جاتی ہے پلیز انھیں معاف کر دیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کاعدالتی فیصلہ آیا،حکومت نے پارٹی کو کالعدم قراردینے کااعلان کردیا،صاف لگتا ہے حکومت مقبوضہ نشستیں بچانے کے درپے ہے،یہ فیصلہ عدم استحکام میں اضافہ کرے گا انہوں نے مزید کہا کہ ایسی کوئی مثال پاکستان میں موجود نہیں کسی جمہوری حکومت نے کسی دوسری سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی ہو،آرٹیکل 6 لگا تو پھر بہت سے لوگوں پر لگے جو حکومت میں ہیں اُن پر بھی لگے گا افسراسیاب خٹک نے تبصرہ کیا کہ سیاسی پارٹیوں پر صرف ان کی سیاست سے اختلاف پر پابندی لگنے سے نہ حقیقی اپوزیشن باقی رہے گی نہ جمہوریت،سوال یہ بھی بنتا ہے کہ ۲۰۱۴ سے ۲۰۱۸ تک جن جرنیلوں نے پرانی حکومت کا تختہ الٹ کر پی ٹی آئی کواقتدار دیا ان پرمقدمہ چلے گا؟پاکستان میں بیشتر خرابیوں کی جڑیں مقدس گایوں تک پہنچتی ہیں

Back
Top