سوشل میڈیا کی خبریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد پاکستان کے گلوکار اور سیاستدان جواد احمد نے طنزیہ مذاق اڑانے لگے, جواد احمد نے ایکس پر ٹوئٹ کیا عمران خان کو چھ 6 گولیاں ماریں۔ سب عمران اسماعیل کے کپڑوں میں سے گزر گئیں۔ ٹرمپ کا متوقع بیان۔ جواد احمد نے مزید لکھا ڈونلڈٹرمپ پرگولی چلانےوالےکووہیں ماردیاگیاحالانکہ وہ کسی اونچی بلڈنگ پرتھا,عمران فراڈیےکےمطابق اس پرکئی لوگوں نےگولیاں چلائی تھیں اوروہ بھی بیچ مجمع میں مگرنہ گولیاں چلانےوالےکسی انسان کونظرآۓاورنہ ہی سینکڑوں موبائل کیمروں کو عمران منافق عادی جھوٹاہے۔ جواد احمد نے کہا عمران اور ٹرمپ کے زیادہ تر سپورٹر نہ صرف جاہل ہیں بلکہ جھوٹے، کرپٹ اور منافق بھی ہیں۔ جواد احمد نے کہا وہ کھرب پتی سرمایہ دارامریکہ میں مقبول لیڈرکیسےبنا اسےسمجھنا اسکی مقبولیت سےزیادہ اہم چیزہے۔پاکستان میں عمران بوٹ پالشیےجیسےفراڈیےمذہب فروش کوبھی ہیرو بنان ےوالوں میں جنرلوں،ججوں،امیرسیاستدانوں کےساتھ صحافی بھی شامل ہیں۔اس مکارفسادی کی نام نہادمقبولیت میں سب کاہاتھ تھااورابھی بھی ہے۔ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کرنے والے شخص کی شناخت ہوگئی,امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کرنے والا مقامی شخص تھا جس کی عمر 20 سال تھی اور نام تھامس میتھیو کروکس تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ حملے کے وقت مشتبہ حملہ آور سے تقریباً 120 سے 150 میٹر دور تھے، حملہ آور ریلی کے مقام سے بالکل باہر عمارت کی چھت پر تھا,ٹرمپ کی ریلی میں فائرنگ کرنے والا مشتبہ شخص رجسٹرڈ ریپبلکن تھا۔امریکی سیکرٹ سروس نے بتایا ہے کہ حملہ آور نے ریلی کے باہر سے ایک بلند مقام سے متعدد گولیاں چلائیں۔امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے فوراً بعد اہلکاروں نے حملہ آور کو گولی مار دی تھی۔
امریکی ریاست پنسلوانیا کے علاقے بٹلر میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک انتخابی جلسے میں فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہو گئے، جبکہ مبینہ حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ری پبلکن رہنما ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے جہاں انہیں اپنے نائب صدر کے امیدوار کا اعلان کرنا تھا، کہ اچانک فائرنگ کی زوردار آوازوں کے ساتھ ہی ریلی میں خوف و ہراس پھیل گیا اور سابق صدر اسٹیج پر گر گئے، جنہیں سیکرٹ سروس کے ایجنٹوں نے فوری طور پر اپنے حصار میں لے لیا اور محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ سیکرٹ سروس کے حصار کے دوران بھی عوام کو دیکھ کر بار بار مُکہ لہراتے رہے۔ ٹرمپ کا مکا لہرانا سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا اور سوشل میڈیا صارفین اسے عمران خان کا انداز قرار دیتے رہے۔ وسیم وزیر نے عمران خان اور ٹرمپ کی تصویر شئیر کی جس میں وہ حملے کے بعد مکا لہرارہے ہیں، وسیم وزیر نے دونوں رہنماؤں کو بہادر لیڈر قرار دیا سجادچیمہ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ گولی لگنے کے بعد عمران خان نے بھی مُکا بنا کر سپورٹرز کو حوصلہ نا چھوڑنے کا پیغام دیا تھا اور ٹرمپ نے بھی گولی لگنے کے بعد یہی انداز اپنایا جس پر ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ ویسے ٹرمپ اگر جیت گیا تو دونوں طرف کی اسٹیبلشمنٹ کا ٹھیک ٹھاک مکو ٹھپے گا سعید احمد بھلی نے کہا کہ ا تعداد جھوٹے مقدمات، قاتلانہ حملہ لیکن زندگی تو پروردگار کے ہاتھ میں ہے، اس طرح ایک مقبول لیڈر کے مقبولیت کو ختم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی لیڈر یا اُس کے چاہنے والوں کو ڈرایا جا سکتا ہے مشاہد حسین سید نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم عمران خان عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد دلچسپ مماثلت رکھتے ہیں: ان کے متعلقہ ممالک میں مقدمہ چلایا گیا، الزامات کے ذریعے میڈیا ٹرائل سے تقویت ملی، اعلیٰ عدالت کی طرف سے ریلیف دیا گیا، بڑے پیمانے پر مقبولیت برقرار رکھی گئی اور قتل کی ناکام کوششوں سے بچ جانے والے دونوں! تقدیر کے ساتھ تاریخ؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ دو ملک ایک کہانی ہے دونوں ہی بہادر لیڈر ہیں صابر شاکر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر الیکشن مہم کے دوران فائرنگ قتل کی کوشش ۔۔۔ صدارتی الیکشن میں کلین سویپ وکٹری یقینی ہے ۔۔۔ عمران خان پر قاتلانہ حملہ بھی ایسے ہی ہوا تھا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ بینچ نے فیصلہ سنایا۔ فل کورٹ بینچ میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللّٰہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی شامل تھے۔ منصور علی خان نے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج جو فیصلہ آیا ہے اس کے بعد چیف الیکشن کمشنر کو فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے پاکستان کی تاریخ کے متنازع ترین الیکشن ہوئے ہیں سپریم کورٹ اب اس پورے الیکشن کی تحقیقات کرے اب حلقے بھی کھولے جائیں نواز شریف کا حلقہ این اے 130 بھی کھولا جائے شاہد خٹک نے اپنے ویڈیوپیغام میں کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے بعد چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوجائے سپریم کورٹ فیصلے کے بعد الیکشن کمشنر پر ارٹیکل 6 لگانا چاہئے جنہوں نے آئین سے غداری کی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی رحیق عباسی نے ردعمل دیا کہ الیکشن کمیشن کی بدنیتی اور آئین شکنی پر سپریم کورٹ نے مہر ثبت کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کے تمام ممبران فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاھئیے۔اگر تھوڑی سے بھی غیرت ہو تو! احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر میں اگر زرا برابر بھی کچھ باقی ہے تو آج استعفیٰ دے کر گھر جانا چاہیے اور بتانا چاہیے کہ 8 فروری کا الیکشن کون جیتا تھا۔ مونس الٰہی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آج کے تاریخی فیصلے کے بعد اب چیف الیکشن کمشنر اپنا اور کتنا منہ کالا کروانا چاہتے ہیں۔ بہتر ہو گا وہ فوری استعفا دیں اور قوم کا پیچھا چھوڑیں بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چیف الیکشن کمشنر کو فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے، سپریم کورٹ نے آج عمران خان کا حق ادا کر دیا ہے سپریم نے آج چیف الیکشن کمشنر پر عدم اعتماد کر دیا ہے چیف الیکشن کمشنر فوری مستعفی ہو۔ صاحبزادہ حامد رضا سابق گورنر سندھ نے بھی الیکشن کمیشن سے مسستعفی ہونیکا مطالبہ کیا۔ کامران خان نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کا تاریخ ساز فیصلہ آگیا ہے الیکشن کمیشن کی بڑی رسوائی ہوئی ہے مکمل الیکشن 2024 پہلے ہی عالمی رسوائی کا شکار ہیں اوریا مقبول جان نے ردعمل دیا کہ آج کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیش نے مس کنڈکٹ کیا ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کو فورا چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان اور چاروں ممبران کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرینس درج کرنا چاہیے ارشاد احمد عارف نے کہا کہ 1977انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی،ملک میں شورمچاتو چیف الیکشن کمشنر جسٹس سجاد احمد جان نے عہدے سے استعفی دے دیا،کہا" ہم نے محنت سے دکان سجائی تھی ڈاکہ پڑگیا"الیکشن پر ڈاکہ 8 فروری کو بھی پڑا۔آج سپریم کورٹ نے13جنوری فیصلے میں دھاندلی کی نشاندہی کی مگروہ غیرت اورغیرت مند کہاں؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج آئین اور قانون کی بالادستی ہوئی ہے عمران خان جیتا ہے الیکشن کمیشن ہارا ہے ۔ الیکشن کمیشن مستعفی ہو الیکشن کمیشن کے سربراہ و ممبران نے انتہائی غیر آئینی جرائم کا ارتکاب کیا، انہیں معافی ملنا و دینا ملک و قوم کے ساتھ آخری حد کی غداری ھوگی- ان کے خلاف ھر صورت کاروائی کرنا ھوگی- آج نہیں تو کل
پرویز خٹک 190 ملین پاؤنڈ کیس میں تفتیشی افسر کے سامنے دیئے بیان سے ہٹ گئے، کیس خراب کردیا، صحافیوں کے تبصرے۔۔ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کے بیان پر صحافیوں نے تبصرے کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز خٹک نے سارا کیس ہی خراب کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کےموقع پر سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا، تاہم کچھ صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے عدالت کے سامنے بیان دیتے ہوئے تفتیشی افسر کے سامنے دیئے گئے بیان سے بالکل ہٹ کر گفتگو کی جس سے پورا کیس ہی خراب ہوگیا۔ صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ پرویز خٹک نے اصل گیم نیب کے ساتھ ڈالی اور جون 2023 میں تفتیشی افسرکے سامنے جو بیان دیا اس کو 10 جولائی کو عدالت کے سامنے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے عمران خان کے مخالف حصہ تبدیل کردیا، اس حصے میں پرویز خٹک نے کہا کہ "عمران خان کے اصرار پر کابینہ نے بغیر مشاورت منظوری دی"، جبکہ عدالت میں انہوں نے یہ بات ہی نہیں کی۔ صحافی زبیر علی خان نے کہا کہ پرویز خٹک نے نیب کو بیان دیا تھا کہ کابینہ میں سمری آنے کے بعد عمران خان نے بغیر مشاورت سمری منظور کرلی ، عدالت میں ایسے کسی الزام کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔ صحافی اہتشام کیانی نے کہا کہ پرویز خٹک نے اپنا بیان تبدیل کردیا، تفتیشی افسر کو بیان دیتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ" عمران خان نے بطور وزیراعظم اصرار کیا اور وفاقی کابینہ نے بند لفافے کی منظوری دیدی"، عدالت میں بیان دیتے ہوئے پرویز خٹک کے بیان سے یہ حصہ غائب ہوا۔ اینکر پرسن ثمینہ پاشا نے کہا کہ اب پی ٹی آئی والے یہ ٹرینڈ ناچلا دیں کہ پرویز خٹک آخر وفا کرگیا۔ سہیل راشد نے کہا کہ عجب گواہ کی غضب کہانی ہے، پرویز خٹک نے عدالت کو بتایا کہ وہ جو کچھ عدالت کو بتارہے ہیں یہ سب نیب کے تفتیشی نے ان کو بتایا ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد سیشن کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے کہ بشریٰ بی بی کے 2018ء میں ماہواری پیریڈز کا جائزہ لینے کیلئے کسی حکومتی ادارے کا اعلیٰ سطحی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے تاکہ بشریٰ بی بی کی دو آراء سے متعلق انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔ خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے بے ہودہ عمل قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ مریم نواز خان نامی سوشل میڈیا صارف نے لکھا: اس غلاظت کے ذمہ داران ہر قسم کی لعنت کے مستحق ہیں! عورت کی ماہواری جو کہ 2018ء میں گزر چکی کا جائزہ آج میڈیکل بورڈ لے گا؟ شرم تو ان منصوبہ سازوں میں رتی برابر نہیں مگر تھوڑا گوگل ہی کر لیتے تو پتا چل جاتا کہ یہ سائنس کی روح سے بھی ناممکن ہے! اکرم جاوید نے لکھا: توبہ ۔۔۔توبہ ۔۔۔توبہ۔۔۔ سینئر پی ٹی آئی رہنما یاسر گیلانی نے لکھا: بہت جلد، اللہ کے عذاب کا شکار ہوں گے یہ مانیکا اور اس کے ہینڈلرز! ثاقب بھٹی نے لکھا:یہ نظام اپنی اخری سانسیں بھر رہا ہے، یہ نظام اپنے ہی وزن میں دب جائے گا، اللہ کسی کو دشمن بھی دے تو وہ بھی خاندانی دے! ویسے آج تو پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے حد ہی کر دیا، اس درخواست کے اندر خاور مانیکا نہیں بلکہ پاکستان کی سٹیبلشمنٹ بول رہی ہے، فرعون کا انجام بھی بہت برا ہوا تھا۔۔۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا: یہ کس نوعیت کی بے ہودگی ہے؟ اب کیا عدالت اس پر بھی رائے دے گی؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے طنزیہ انداز میں سوال اٹھایا کہ: طلاق کے چھ سال بعد بھی ماہواری کا حساب کتاب رکھنے والے سابقہ شوہر کو کیا کہا جاتا ہے ؟
ن لیگ حکومت نے آئی ایس آئی کو فون ٹیپ کرنیکی اجازت دی ہے جس پر سیاسی حلقوں میں ہلچل مچی ہوئی ہے اور سخت ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ن لیگ ماضی میں فون ٹیپ کرنیکی مخالفت کرتی رہی ہے اور اس پر شدید ردعمل دیتی رہی ہے، مریم نواز نے اپنا فون ٹیپ کرنے پر معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا تھا جب انکی اور پرویز رشید کی آڈیو منظرعام پر آئی تھی اسکے بعد ن لیگ حکومت آئی تو فون ٹیپنگ اور آڈیو لیکس کا دھندہ عروج پر رہا مگر آڈیو لیکس زیادہ تر عمران خان، بشریٰ بی بی اور تحریک انصاف کی آتی رہیں۔ مریم نواز کا 2022 کا ایک کلپ وائرل ہورہا ہے جس پر مریم نواز فون ٹیپنگ پر معافی کا مطالبہ کررہی ہیں۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ نجی گفتگو میں وہ کیا بات کرتی ہیں اس پر وہ کسی کو جوابدہ نہیں ہیں، اس بات کا جواب چاہیےکہ ایک خاتون کی گفتگو کیوں ریکارڈ کی گئی ، وہ گفتگو حکومتی وزیروں کو ملی اور انھوں نے ایک چینل کو دی۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ پہلے تو مجھ سے معذرت کی جائےکہ میرا فون کیوں ٹیپ کیا گیا، کس کو حق ہے کہ میری نجی گفتگو کو ٹیپ کرے۔ اس موقع پر مریم نواز نے عمران خان کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کو سزا ملنی چاہیے، اب اُس کیس میں کیا ثابت کرنا رہ چکا ہے ۔ صحافی طارق متین نے کہا کہ ویڈیو سنیں نوٹی فکیشن پڑھیں اور جو جی میں آتا ہے کہیں وجاہت سمیع نے مریم نواز کا پرانا کلپ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ سنتا جا شرماتا جا ۔۔۔۔ وفاقی حکومت نے گزشتہ روز نوٹیفیکیشن جاری کر کے آئی ایس آئی کو ٹیلیفون/میسج ریکارڈنگ کی باقاعدہ اجازت دے دی لیکن جب مریم نواز کا ٹیلیفون ریکارڈ ہوا کرتا تھا تو سنیں کیا کہتی تھیں۔
سوشل میڈیا پر نکاح،طلاق، عدت کے مسائل ڈسکس ہونے پر اسلامی نظریاتی کونسل کا ردعمل سامنے آگیا، یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب سوشل میڈیا صارفین خاورمانیکا کے بشریٰ بی بی سے متعلق گھٹیا الفاظ کی مذمت کررہے تھے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کا کہنا تھا کہ نکاح، طلاق اور عدت کے مسائل قرآن و سنت سے ماخوذ شرعی حدود و قیود ہیں ۔ان امور کے بارے میں بے جا گفتگو اور تضحیک کسی صورت میں مناسب نہیں ۔سوشل میڈ یا کا منفی استعمال غیر اخلاقی، غیر شرعی اور قانونی جرم ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ قرآن و سنت نے نکاح، طلاق اور عدت کے مسائل اور احکامات کو نہایت مؤثر انداز میں بیان کیا ہے، شریعت نے ان کی حدود و قیود کو واضح کر دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اس وقت جس طرح ان مسائل پر رائے زنی کی جارہی ہے نہایت غیرمناسب اور غیر اخلاقی ہے‘ مفتی راغب نعیمی نے کہا کہ اگر کسی مرد و عورت کو نکاح، طلاق اور عدت کے حوالے سے مسئلہ ہو تو اسے علما اور طبی ماہرین کی آرا کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ شرعی مسائل ہیں اور ان کے بارے بے جا، بے سروپا اور فضول بحث و مباحثہ نہ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں تعصب، تضحیک، تنقید، نفرت انگیزی اور تشدد پسندانہ طرز سے احتیاط کی جائے جو کہ ملک کی سلامتی کے لیے یقیناً نقصان دہ ہے۔ مفتی راغب نعیمی کے اس بیان کو سوشل میڈیا صارفین نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مفتی صاحب اس وقت کیوں نہیں بولتے جب اس موضوع پر خاورمانیکا اپنی سابقہ بیوی پر کیچڑ اچھال رہے تھے، جب سرکاری چینل سمیت تمام چینل اسکو کوریج دے رہے تھے؟ سعید بلوچ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک عورت کی ماہواری بارے غلط فیصلہ جاری کیا گیا، اس عورت کی عزت عدالتوں اور ٹی وی چینلز پر اچھائی گئی تب یہ مولوی حضرات اپنے دنیاوی آقاؤں کے خوف سے خاموش رہے، اس گٹر فیصلے پر لب کشائی تک نہ کی، آج اس فیصلے پر تنقید ہوئی تو ان کی غیرت جاگیر اور سوشل میڈیا کا استعمال غیر قانونی و غیر شرعی قرار دے دیا، اللّٰہ ان مولویوں کی سخت ترین پکڑ فرمائے صحافی طارق متین نے کہا کہ آج مانیکا نے گٹر ترین چال چلی اور آج ہی یہ رائے سامنے آ گئی ؟ کیوں بھی میڈیا ، سوشل میڈیا اور عدالتوں میں یہ معاملہ پہلے سے چل رہا تھا تب آپ کیوں نہ بولے۔ ہاشمیات کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل طبی بورڈ کی راہ ہموار کررہا ہے۔ عبید بھٹی نے اس پر کہا کہ علماء سے مذمت کی امید مت کریں یہ تو اپنے اپنے حصے اور پروٹوکول کیلیے مرے جارہے ہیں سینکڑوں پنڈی میں حاضریاں دیتے ہیں درجنوں مریم نواز کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کا ہمہ راغب نعیمی کے سر بیٹھا کچھ رویت ہلال کمیٹی میں ایڈجسٹ ہیں کچھ امن کمیٹیوں میں۔۔ کن سے امید لگائے بیٹھے ہیں۔ بغداد پر ہلاکو خان حملہ کرنے والا تھا مولوی حضرات مناظرے کررہے تھے کہ سوئی کے نکے سے اونٹ کیسے گزرے گا ملک وقار کا کہنا تھا کہ چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل راغب نعیمی جو کہ ہمیشہ سے مسلم لیگ ن کے قریبی ساتھی ہیں ، کیا وہ یہ بتانا پسند کریں گے عدت اور ماہواری کے معاملات پریس کانفرنس اور ملک کی عدالتوں میں لے کر جانا جائز ہے ۔ سوشل میڈیا پر اگر ان پر بات کرنا جائز نہیں پھر پریس کانفرنس میں کیسے جائز ہے؟
گزشتہ روز خاورمانیکا نے پریس کانفرنس کی جسے تمام ٹی وی چینلز نے بھرپور کوریج دی۔۔ عوام کے پیسوں سے چلنے والا سرکاری چینل پی ٹی وی بھی پیچھے نہ رہا ۔ خاورمانیکا نے اس پریس کانفرنس میں اپنی سابق اہلیہ بشریٰ بی بی کو نشانے پر رکھا اور مختلف قسم کے اخلاق سے گرے الزامات لگائے، خاورمانیکا اس پریس کانفرنس میں اپنی سابق اہلیہ کی ماہواری ڈسکس کرتے رہے جسے ہمارے ہاں پبلک میں ڈسکس کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ اس پریس کانفرنس پر سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے ہوئے اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ کیس اڑنے جارہا ہے اور یہ خاورمانیکا کے چہرے سے ظاہر ہورہا ہے۔ عارف حمید بھٹی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جب بات دلیل کی بجائے گھٹیا نا مناسب پریس کانفرنسوں پر آ جائے اور نیشنل میڈیا کی دیکھانا مجبوری بن جائے تو بہتر ہو گا حکمران اڈیالہ جیل جا کر معافی مانگ لے چھپ چھپا کے صحافی ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا کی "طاقت" کا مظاہرہ دیکھنا ہو تو دیکھ لیں تمام ٹی وی چینلز پریس کانفرنس براہ راست دیکھا رہے ہیں اوریا مقبول جان نے تبصرہ کی اکہ خاور مانیکا کی پریس کانفرس کو لائیو دکھانے والے تمام ٹیلی ویژن چینلز کے مالکان جواب دیں کہ جیسی غلیظ اور شرمناک گفتگو جو ایک پردہ دار خاتون سے متعلق کی گئی ہے ، ایسی ہی گفتگو کوئی گھٹیا شخص ان کی بیٹی ، بہو ، بہن یا ماں کے بارے میں کرے تو کیا وہ اسے لائیو نشر کریں گے ؟ صابر شاکر نے طنز کیا کہ کوریج کا مینجر بہت محنتی ہے میاں اسلم اقبال نے تبصرہ کیا کہ پاکستان کی تمام مذہبی اور معاشرتی اقدار کی حدود کو پار کرتے ہوئے فرض عین کی طرح ایک گرے ہوئے شخص کی پریس کانفرنس پورے نیشنل میڈیا پر دکھانا کسی المیے سے کم نہیں۔انھی وجوہات کی بدولت پاکستان کے اصل مسائل پس پردہ رہتے ہیں اور ان جیسے بے تکے اور بے ہودہ مسائل میں قوم کو الجھا کر وقت ضائع کرنے کی کوشش کی جاتی ہے شان علی کا کہنا تھا کہ ایک اور پریس کانفرنس اور تمام میڈیا کی جانب سے کوریج! اندازہ لگائیں کہ عمران خان کا بزدل اور گھٹیا دشمن کتنا گر چکا ہے۔ اسامہ غازی نے ردعمل دیا کہ ہمارے بجلی کے بلوں پر جو پی ٹی وی پی ٹی وی فیس وصول کی جاتی ہے اس کے بدلے ایسی چیزیں دکھانا ضروری ہیں؟ ایک خاتون نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ عوامی اکثریت کے حامِل لیڈر اور اُس کی جماعت کا میڈیا بلیک آوٹ کردیا جاتا ہے مگر ایک غیر اخلاقی پریس کانفرنس کو مکمل کوریج دی جاتی ہے۔ شہربانو کا کہنا تھا کہ اپنا اقتدار بچانے کے لیے ۔۔۔۔ آخری گھٹیا حربہ بھی استعمال کر لیا گیا ۔۔۔۔لاکھوں عورتیں پاکستان میں تشدد کا شکار ہیں اور ان کے ساتھ ظلم زیادتی ہو رہی ہے اور ان پر کوئی اواز اٹھانے والا نہیں لیکن خاور مانیکا کو پاکستان کا ہر چینل دکھا رہا ہے خدیجہ صدیقی نے ردعمل دیا کہ طلاق کی بات بیٹیوں سےکرنے والی نہیں تھیں— جو بندہ طلاق کی بات بیٹیوں سے نہیں کر سکتا تھا وہ عدالت میں اپنی سابقہ بیوی کی ماہواری کے دورانیے کو عدالت میں تفصیلاً بیان کر گیا۔ واہ
سابق صدرمملکت عارف علوی نے اپنے کلینک پر بطور ڈینٹسٹ دوبارہ سے پریکٹس شروع کردی ہے، ان کی ایک تصویر وائرل ہونے پر سوشل میڈیا پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی ایک تصویر وائرل ہوئی ہےجس میں ایک مریض کے دانتوں کاعلاج کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، تصویر وائرل ہونے پرصحافیوں، سیاستدانوں اور سوشل میڈیا صارفین نے انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔ صحافی و اینکر عمران ریاض خان نے کہا کہ عارف علوی صدارت چھوڑنے کے بعد ایک مرتبہ پھر اپنا کام شروع کرچکے ہیں، یہ کسی مغربی لیڈر کی تصویر ہوتی تو ہم اس کی شان میں قصیدے پڑھ رہے ہوتے، یہ بھی احساس کمتری کی ایک علامت ہے۔ صحاف احتشام الحق نے کہا کہ یہ تصویر عارف علوی کی اپنے عہدے پر رہتے ہوئے سچائی اور ایمانداری کی علامت ہے، ہمارے ملک میں ایسا بہت کم ہوا ہے، عام طور پر دوسرے ایسے لوگ ملک چھوڑ کر بیرون ملک سیٹل ہوکر چوری کی ہوئی رقم سے عیش کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا دنیا کے دیگر ممالک میں ایسا دیکھتے اور سنتے تھے مگر پاکستان میں ایسا ناممکن لگتا تھا، مگر عارف علوی نے یہ بھی ممکن کردیا،اسے کہتے ہیں ٹیم عمران خان۔ صحافی سلمان درانی نے کہا کہ اس تصویر کا کیا مطلب ہوا کہ عارف علوی نے بیرون ملک جائیدادیں کاروبار نہیں بنائے۔ سلیمان شاہ راشدی نے کہا کہ عارف علوی پاکستان کے پہلے صدر ہیں جو اپنے منصب سے سبکدوش ہونے کے بعد بیرون ملک منتقل نہیں ہوئے اور ان پر اربوں کی کرپشن کے الزامات بھی نہیں لگے بلکہ وہ واپس آکر اپنے پیشے سے منسلک ہوگئے۔ ایک صارف نے پنجابی میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی صدر یا سابق صدر قبر سے نکل کر بھی عہدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، یہ سہرا پی ٹی آئی کے سر ہےجنہوں نے ایسے لوگ دیئے جو نوکری کے بعد اپنے اصل پیشے کی طرف چلے گئے۔ ایک اور صارف نے کہا کہ عارف علوی دوبارہ سے اپنے کلینک پر مزدوری کررہے ہیں، ذاتی بغض سے بالاتر ہوکر دیکھیں تو یہ اس دہائی کی سب سے خوبصورت تصویر ہے، باقی دنیا میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے مگر ہمارے ملک میں ایسا پہلی بار ہورہا ہے۔ بابا کوڈو نامی صارف نے کہا کہ یہ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ کی بہترین تصویروں میں سے ایک ہے، عارف علوی کو کوئی عار نہیں کہ وہ سابق صدر کے پروٹوکول کے ساتھ مریضوں کا علاج کررہے ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عارف علوی نے پانامہ، لندن،دبئی میں جائیدادیں نہیں بنائیں اور نا ہی آف شور اکاؤنٹس میں پیسہ رکھوایا۔ پی ٹی آئی وہ جماعت ہے جس کی قیادت ملک کو دوسرے ترقیاتی ممالک کی طرح مثبت اور بہتر سیاسی روایات دے سکتی ہے۔
پاکستان میں غریب ہونا ایک جرم بن گیا، اشرافیہ کے ساتھ ساتھ اب ان کے بچے بھی غریبوں کے ساتھ ظلم کرنا اپنا حق سمجھنے لگے ہیں کیونکہ انصاف بھی طاقتور کے ساتھ ہے۔ کسی نامعلوم وکیل کی بیٹیوں کی طرف سے یوسف نامی ایک دکان کے ملازم پر تشدد کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے جسے مقدمہ درج کروا کر تھانہ گارڈن ٹائون میں بند کروا دیا گیا ہے۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے جس میں 3 لڑکیوں کو ملازم پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ لڑکیوں نے بزرگ ملازم کو بھی گالیاں نکالیں اور کہا کہ اسے بھی پیش کریں جبکہ پولیس نے ہماری کوئی بات نہیں سنی اور دکان بھی بند کروا دی۔ سی سی ٹی وی میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 3 لڑکیاں مل کر دکان ملازم پر تشدد کر رہی ہیں جبکہ قریب کھڑا بزرگ ملازم انہیں چھڑوانے کی کوشش کرتا رہا۔ کا کہنا تھا کہ خاتون ہونے کی وجہ سے کوئی انہیں کچھ نہیں کر رہا، ہراسمنٹ کے قانون کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، ایک تو ملازم پر تشدد کیا اور پھر اسے تھانے میں بند کروا دیا حالانکہ اس کا کوئی قصور نہیں۔ پولیس کوئی بات اس لیے نہیں سن رہی کیونکہ وہ کسی وکیل کی بیٹیاں ہیں، دکان پر جو کچھ بھی لیا اس کا بل بھی ادا نہیں کیا، ڈی آئی جی اور سی سی پی او سے اپیل ہے کہ یوسف کو انصاف دیا جائے۔ صحافی نورین سلیم جنجوعہ نے ویڈیو ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کرتے ہوئے لکھا: یہ کیا ہوا ہے یہاں؟ کس وکیل کی بیٹیاں ہیں ؟ یہ کیا بکواس ہے ؟ اس لڑکے کو مستقل زدو کوب کر رہی ہیں ؟ ارسلان بلوچ نے لکھا: یہ کس ذلیل وکیل کی بیٹیاں ہیں جنہوں نے ایک غریب لڑکے پر تشدد کیا اور اسی پھر اسی پر پرچہ کروا کر اندر کروا دیا، اس وکیل پر بھی لعنت اور تشدد کرنے والیوں پر بھی! فیضان شیخ نے لکھا: پیش خدمت ہیں کسی وکیل کی بگڑی ہوئ بیٹیاں! مرد عورت پر ہاتھ اٹھائے تو بے غیرت بن جاتا ہے، اور عورت مرد پر تشدد کرے تو بہادر کہلاتی ہے، معاشرے میں ناانصافی پر مبنی تقسیم! تشدد قابل مذمت ہے بغیر جنسی تفریق کے! ہم بحیثیت مسلمان اور انسان کس طرف چل پڑے ہیں صبر ختم ہوتا جا رہا ہے۔ طیبہ نے لکھا: یہ کس بڑے وکیل کی بیٹیاں ہیں ؟؟ غنڈہ گردی کی یہ ان کی تربیت ہے! اس غریب والدین کے غریب معصوم بچے کو کس قدر مارا ہے اور وہ غریب کا بچہ خاموشی سے مار کھاتا رہا اور پھر اسی معصوم بچے کو تھانے میں بند بھی کروا دیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: ہر پاکستانی کے اندر ایک فرعون عاصم منیر چھپا بیٹھا ہے، یہاں ہر طاقتور کا غصہ کمزوروں پر نکلتا ہے، ایسے درندوں کو لگام دینی چاہیے! باپ کرپٹ وکیل یا جرنیل ہو تو بیٹیاں بھی حرامی نکلتی ہیں! خواجہ یاسین عثمانی نے لکھا: وکیل کی بیٹیاں غریب پر چڑھ دوڑیں! غریب کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔۔ بے لگام امیر زادیاں ٹریفک وارڈن پر بھی چڑھائی کرتی ہیں لیکن کوئی سزا نہیں !
گزشتہ دنوں پنجاب حکومت نے فنکاروں اور ٹک ٹاکرز کے ذریعے ایک مہم چلائی جس میں وہ مریم نوازکی 100 روزہ کارکردگی کی تعریفیں کررہے ہیں۔ اس پر نظرانداز ہونیوالے اور مہنگائی، بجلی کے بلز کے ستائے ن لیگی سپورٹرخاموش نہ رہ پائےا ور اپنی قیادت کو کھری کھری سنادیں۔ ن لیگ کے کٹر سپورٹر آر اے شہزاد نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ علی رامے کی سٹوری ہے کہ مریم نواز اپنی تصاویر اور ویڈیوز کی تشہیر کے لیے اب تک ساڑھے پانچ ارب منظور کر چکی ہے وزیر اطلاعات عظمیٰ صحافیوں کی فوج کو سرکاری خرچے پر تین دن کے لیے مری لے کر گی ہوئی کیا اس خبر کی تردید یا وضاحت کی گئی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال تین ارب روپے کا بجٹ اشتہارات کے لیے رکھا ہے اور یہ سارے پیسے مریم اورنگزیب کی منتحب مخصوص اشتہاری ایجنسیوں کو دئیے جاتے مرکز میں وہ دس ارب میڈیا کو دے چکی ہے یہ باتیں بہت تشویشناک ہیں اس پر صوبائی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری شدید غصے میں آگئیں اور اپنے ہی سپورٹر پر چڑھائی کردی اپنے ٹوئٹر پیغام میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بہت دن سے سوچ رہی تھی کہ ن لیگ کے سرکردہ،بہادر،عقلمند اور دیانت دار فلاسفر جو ن لیگ کا نام لے کر ہماری ہی جڑیں کھود رہے ہیں انکو کچھ کہوں یا نہیںہم سب کرپٹ،بددیانت اور ملک اور پارٹی کے دشمن ہیں لیکن کچھ سیانے ہمیں سیکھائیں گے،ویسے میں صحافیوں کو اپنے خرچے پہ لے کر گئی لیکن کچھ شوشہ نہیں چھوڑیں گے تو لیڈری کیسے کریں گے؟ اس پر آر اے شہزاد نے جواب دیا کہ وزیر صاحبہ بالکل ویلی اور فارغ ہیں تین دن مرئ کی سیر بھی کر لی کیا اپنی اس ٹویٹ کے نیچے رپلائی بھی پڑھے کہ نون کے ورکرز کی رائے کیا ہے ؟ ورنہ کوئی مریم نواز کو یہ ٹویٹ بھیج دیں وہ بھی اپنے وزرا کی کارکردگی چیک کر لیں وزیر صاحبہ اپنی اور میرے جواب کی ریچ بھی چیک کر لیں اور اگر ایک اونس بھی دماغ تو بیٹھ کر غور کریں غلطی کہاں ہے عظمیٰ بخاری نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ آپ باہر بیٹھ کے کارکنوں کے مامے بننے کی کوشش نا کریں،اسی لئے کہتی ہوں انکی ذہنی حالت کے لئے دعا کریں،بیچارہ لوگوں کی پریشانیوں میں گھی ڈال کر ریچ بڑھا رہا ہے،اس بیچارے کے لئے دعا،اس سے زیادہ ٹائم ضائع نہیں کرنا،لوگوں کو سمجھ آرہا ہے اسکا ایجنڈا جس پر شہزاد نے بھی حساب برابر کردیا اور کہا کہ وزیر اطلاعات کے اندر سے محلے کی کمیٹیاں کھانے والی مائی نکل آئی ہے مخصوص نشستوں کا یہی کمال ہے جس کے پاس کوئی کمیٹی نا رکھوائے وہ بھی چاہلوسی سے وزیر بن جاتی ہے آپ زرا طرز گفتگو اور ڈہنی کیپسٹی چیک کیجیے آپ سوچیں مریم نے کیا دیکھ کر وزیر بنایا ہو گا ؟ شہزاد نے مزید کہا کہ محترم رضی دادا صاحب اب آپ کو سمجھ آ گئ کہ میرے اور راجہ کبیر کے خلاف سرکاری کتوڑے سوات سے آپریٹ کر رہے تھے یا پنجاب کے وزیر ان کو ہدایات دے رہے تھے آپ تو باخبر صحافی ہیں آخر پنجاب کی وزیر اطلاعات کو کیوں ذاتی طور پر ہمارے جیسے حقیر اور ادنی سے بندے کو خود نفرت بھرا جواب دینا پڑا ؟ اس پر عظمیٰ بخاری نے آراے شہزاد کو جواب دیا کہ پلیز اس غلط فہمی سے باہر آجائیں کہ آپ بہت اہم ہیں،میری ذات پہ بہت سے ٹائیگرز بکتے ہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، ان موصوف کی ٹائم لائن دیکھئے پارٹی کے کسی بھی لیڈر کو بخشا ہو،آخر انکا ایجنڈا کیا ہے؟آج صرف اس لئے جواب دیا دوسرا انکی بدتمیزی سے میں تو نہیں ڈرتی،اسی ملک میں رہ کےبہت کچھ بھگتا ہے،ہش ہش شہزاد نے عظمیٰ بخاری کے پرانے کلپس شئیر کردئیے جس میں وہ مریم نواز کو برا بھال کہہ رہی تھیں انہوں نے کہا کہ وزیراطلاعات نے مجھ پر ایک الزام یہ بھی لگایا کہ میں قیادت کے خلاف باتیں کر رہا سن لیجیے پنجاب کی وزیر اطلاعات فرما رہی ہیں کہ مریم نواز تحریک انصاف سے خوفزدہ ہیں اور محکمہ تعلیم کو مریمُ کی لانچنگ کے لیے استعمال کرنا غلط ہے آجُ یہ ہمیں طعنیں دیں گی ن لیگی کارکن نے مزید کہا کہ کوئی میری بہن وزیر اطلاعات کو بتائے کہ جب یہ پارٹی کی جڑیں مضبوط کر رہی تھیں نواز شریف کو جیل سے بھاگنے والا کہا رہی تھیں شہزاد اس وقت بھی نون کے ساتھ تھا اور اس وقت کیا ہم تو 92 سے ساتھ ہیں نہی یقین تو حسین نواز سے پوچھ لیں ناصر بٹ سے پوچھ لیں یا مریم اورنگزیب کی والدہ سے ہی پوچھ لیں ہم نے ساری زندگی یہ الفاظ کبھی نواز شریف کے لئے استعمال نہی کہئے میرے کردار اور کام کو یہاں ہر کوئی جانتا ہے شہزاد نے طنز کیا کہ آپ کا رکشہ کل جانے کہاں جا کے رکے مگر ہم ہمیشہ نون کے ہی رہے ہیں آپ کو وزیر بنایا گیا تو تھوڑا وزیروں جیسا رویہ ہی رکھ لیں اپنی نا سہی مریم نواز کی عزت کا خیال کر لیں
آئندہ کبھی (ن) لیگ کو ووٹ نہ دیں، لیگی حکومت کے بڑے حامی اور مشہور صحافی طلعت حسین برس پڑے طلعت حسین کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی نظریاتی طور پر ن لیگ کو ووٹ نہیں دیا لیکن اگر ووٹ دینا پڑے تو میں ن لیگ کو ووٹ نہیں دوں گا۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ ن لیگ کو ووٹ مت دیں کیونکہ انہوں نے دو نمبری کی ہے، انہوں نے فراڈ کے ذریعے، بیک ڈوز کے ذریعے ، بیک ڈور بھی نہیں تہ خانہ ہے، یہ تہہ خانے سے نکلے ہیں اور ہم پر ٹیکسز لگادئیے۔۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمیں بتارہے ہیں کہ ہم کس مشکل میں ہیں، پاکستان مشکل میں ہماری وجہ سے نہیں آپکی وجہ سے ہے، یہ سب ہمارا کیا دھرا نہیں آپکا کیا دھرا ہے۔ یادرہے کہ طلعت حسین عمران خان کے شدید ناقدین میں شمار ہوتے ہیں اور وہ ن لیگ کے کٹرحامیوں میں شمار ہوتے ہیں مگر بجلی کے بلوں، تنخواہوں پر ہوشربا ٹیکسز اور مہنگائی نے طلعت حسین کو بھی ن لیگ کے خلاف بولنے پر مجبور کردیا طلعت حسین کے بعد کئی ن لیگ کے حامی صحافی اور وی لاگرز ن لیگ پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں، انکا شکوہ ہے کہ آپ ہمیں بتاتے تھے عمران خان بہت مہنگائی کررہا ہے، معیشت تباہ کررہا ہے، مگر جب سے آپ آئے ہیں آپ نے عوام کی کمر توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری دوسروں کے دینی معاملات پر بھی ججمنٹ دینے لگیں اور کہا کہ عمران خان فرض روزے بھی نہیں رکھتے جو مسلمان عام حالات میں رکھتے ہیں۔ عمران خان کی بھوک ہڑتال سے متعلق سوال پر تبصرہ کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جوشخص دیسی گھی میں بنے چکن کےبغیرنہیں رہ سکتا، بھوک ہڑتال تو دور کی بات وہ عام حالات میں روزہ بھی نہیں رکھتا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ دیسی گھی کے مرغے اور بکرے کھانے والا بھوک ہڑتال کیسےکرسکتا ہے‌۔قیدی کی بلیک میلنگ ،دھمکی سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑےگا، اڈیالہ جیل میں کتنے لوگ ہیں جنہوں دیسی گھی اورمٹن ملتاہے؟ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جیل میں امپورٹڈکھجوریں ، بادام اور اخروٹ بھی پڑے ہوتے ہیں، بانی پی ٹی آئی ایک صوبےکووفاق سے لڑا چکے ہیں لیکن اب ان کو مطلوبہ سہولت میسر نہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ عظمیٰ بخاری کون ہوتی ہیں کسی کے دینی معاملات پر ججمنٹ دینے والی؟ کیا کسی نے خبر دی کہ محترمہ دو درجن کے لگ بھگ بیٹ رپورٹرز کو لاہور سے سیر کرانے مری لے کر گئی ہیں ؟ یہ سب لوگ گزشتہ رات کو مری پہنچے اور کل تک وہیں سیرو تفریح کریں گے۔ آج یہ گفتگو مقامی صحافیوں سے مری پریس کلب میں ہوئی۔ سبین ملک کا کہنا تھا کہ یہ عورت کہہ رہی ہے کہ عمران خان نے کبھی روزے بھی نہیں رکھے ہوں گے جس طرح ایک مسلمان رکھتا ہے۔بے شرمو سر سے لیکر پیر تک جھوٹ کی علامت جھوٹ کی پیداوار چلی ہیے کسی کا ایمان جانچنے کے لیے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ اقتدار کے لئے جتنا گرنا پڑتا ہے نون لیگی اس سے بھی آگے جاچکے ہیں
پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں گزشتہ روز ہونے والا جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا جس پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آج جلسہ ملتوی کر رہے ہیں، اب جلسہ یوم عاشور کے بعد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ قانون کا سہارا لیا ہے ، جلسے کی اجازت نہ دینے کیخلاف ہم نے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے، ہمارے ورکرز جلسے کیلئے پرامید تھے، ہمارا جلسہ قانون کی سربلندی کیلئے تھا۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا، کسی نے اسے دانشمندانہ فیصلہ قراردیا تو کسی نے تحریک انصاف کی لیڈرشپ کو بزدلی کا طعنہ دیا۔ سب سے زیادہ شدید ردعمل وی لاگرز اور ڈیجیٹل میڈیا جرنلسٹ اور بیرون ملک بیٹھے پی ٹی آئی سپورٹرز کی جانب سے دیکھنے کو ملا جبکہ دوسری طرف تحریک انصاف کے سپورٹرز کی اکثریت نے اس فیصلے کی حمایت کی اور کہا کہ یہ دانشمندانہ فیصلہ تھا ورنہ حکومت ایک اور 9 مئی کرکے اسے تحریک انصاف پر ڈال دیتی۔ صحافی جمیل فاروقی نے تبصہر کی اکہ یہ کیسا جلسہ ہے جو اجازت کا محتاج ہے ، یہ کیسا انقلاب ہے جسے اجازت کا انتظار ہے اور یہ کیسی تبدیلی ہے جو بیک جُنبش قلم سانس روک کے بیٹھ جاتی ہے - کہانی اتنی سی ہے کہ تحریک انصاف نے جلسہ 10 محرم تک موخر کردیا اور اعلان کرتے وقت یہ سوچا بھی نہیں کہ کارکن کیا سوچے گا ؟ رائے ثاقب کھرل نے سوال کیا کہ تحریک انصاف کا جلسہ کینسل، آپ کے نزدیک دانشمندانہ اقدام/ غلط فیصلہ ؟ صحافی مغیث علی نے تبصرہ کیا کہ کہ پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جلسہ منسوخ کرکے پارٹی کو ایک بار پھر بڑے بحران سے بچایا ہے، حکومت نے اس بار پھر لاٹھی چارج، آنسو گیس اور پکڑ دھکڑ کا پروگرام بنایا ہوا تھا،ہر بندے کی شناخت جیو فینسنگ سے کرنے کی تیاری تھی۔ انہون نے مزید کہا کہ اگر معاملات زیادہ خراب ہوتے تو جانی نقصان کا اندیشہ تھا، ادھر اسلام آباد میں پولیس کو مکمل اختیار دیا گیا تھا کہ وہ ہر صورت یہ جلسہ ناکام کریں گے، کچھ مزید باتیں ہیں جو یقیناً نہیں لکھی جاسکتیں لیکن سمجھدار کیلئے اشارہ کافی ہے۔ مغیث علی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی واضح ہدایات ہیں کہ کسی صورت عدالتی اجازت کے بغیر جلسہ نہیں کرنا، جلسہ ہوا نہیں لیکن پی ٹی آئی پھر بھی کامیاب ہوئی، ایک بار پھر جمہوری حق نہ دینے پر چہرے عیاں ہوگئے اور یہ حقیقت اٹل ٹھہری پی ٹی آئی کو مکمل عوامی حمایت حاصل ہے، آج نہیں تو کل جلسہ تو ہونا ہے اور ہوگا صدیق جان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت ن لیگ حکومت کی انشورنس پالیسی ہے رانا عمران نے ردعمل دیا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں جلسہ کینسل کرکے غیر دانشمندانہ فیصلہ کیا ۔ ان میں سے کسی نے بھی جلسہ میں نہی جانا تھا۔ یا تو قسم دیں کے ہم جلسہ میں آئیں گے یا پھر چپ رہیں۔ صحافی زبیر علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے آج سرینڈر کر لیا ہے، اب جو ہوگا وہ کوئی نہیں روک پائے گا !!! کچھ دنوں میں اس کا ایسا خوفناک ردعمل آنے والا ہے کہ اس نظام کے تمام بینفشری منہ چھپاتے پھریں گے سحرش مان نے طنز کیا کہ پی ٹی آئی قیادت پورے پاکستان سے کارکن بلا کر شہریار آفریدی کے بزرگوار کے ڈر سے میدان سے بھاگ گئی عمر جمیل کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت ملی، کل رات این او سی کینسل کر دیا. تحریک انصاف نے عدالتوں کا رخ کیا اب عدالت میں پیشی نہیں ہو سکی تو لیڈرشپ کا کیا قصور ہے. این او سی کے بغیر جلسہ کر کے حکومت کو تشدد اور خون بہانے کا موقع دیتے؟ اکبر کا کہنا تھا کہ کل پختونخواہ میں جلسہ ہوا ۔۔ ہوکر ختم ہوگیا انصافیوں کو پتہ بھی نہیں لگا ۔۔ اسلام آباد میں جو جلسہ نہیں ہوا اسکا زیادہ شور مچا ہوا ہے اس پر حکومت زیادہ تکلیف میں ہے۔ مزاحمت جاری رکھنی ہے آج جلسہ نہیں ہوا کل ہو جائیگا
جی ٹی وی نیوز نے عمران خان کے خلاف جھوٹی گواہی دینے والے صحافی رئیس احمد کو معطل کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا پنجاب حکومت نے عمران خان کے خلاف بغاوت پر اکسانے، ملک توڑنے اور غداری کا مقدمہ جی ٹی وی کے صحافی رئیس احمد خان کی درخواست پر بنایا ۔۔ مذکورہ صحافی نے عمران خان پر الزامات عائد کیے کہ عمران خان نے عوام کو بغاوت پر اکسایا۔۔ فوجی قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی کی، ملک توڑنے کی سازش کی۔ صحافی کی درخواست پر پنجاب حکومت ایکشن میں آئی اور عمران خان کے خلاف غداری اور بغاوت پر اکسانے کے مقدمات کی منظوری دیدی اور تحریک انصاف کو غیرقانونی جماعت قرار دیدیا۔ جی ٹی وی نیوز انتظامیہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ جی ٹی وی نیوز رئیس احمد خان کے غیر مجاز اور غیر ذمہ دارانہ اقدام کی سختی سے تردید کرتا ہے، جس نے سیاسی الزامات لگانے کے لیے ہمارے چینل کے ساتھ اپنی وابستگی کا غلط استعمال کیا۔ چینل کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنی ساکھ کا استحصال کرنے کی اس زبردست کوشش کی مذمت کرتے ہیں اور جامع تحقیقات تک رئیس کو معطل کر دیا ہے۔ جی ٹی وی نیوز دیانتداری، ذمہ داری اور قومی سالمیت کے اعلیٰ ترین معیارات کو برقرار رکھتے ہوئے اخلاقی صحافت کے لیے اپنی وابستگی میں ثابت قدم ہے۔ اس نے مزید کہا کہ ہم اپنے اداروں اور اپنی مسلح افواج کا احترام کرتے ہیں جو ہماری قومی عزت اور خودمختاری کا بے لوث دفاع کرتے ہیں۔ ہم ان کے ساتھ غیر متزلزل کھڑے ہیں، ان کی قربانیوں کا احترام کرتے ہیں اور ان کی ساکھ کو مجروح کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ صحافی ثاقب بشیر کا اس پر کہنا تھا کہ جی ٹی وی کا زبردست فیصلہ ، سیاسی جماعتوں لیڈروں کے خلاف جو جیسا کیس بنانا ہے حکومت خود ہی بنائے ۔۔ صحافی کا کام کسی کے خلاف کمپلیننٹ بننا نہیں صرف رپورٹنگ کرنا ہے ۔۔ رئیس احمد خان کو جی ٹی وی نے معطل کرکے ان کے پلیٹ فارم کا نام غلط استعمال کرنے پر تحقیقات کا آغاز کردیا
نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گزشتہ دنوں ساحل عدیم اور خلیل الرحمان قمر کی جانب سے ایک خاتون سے ہونےو الی ساری بحث کے مبینہ طور پر اسکرپٹڈ نکلنے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل نجی ٹی وی چینل "سماء ٹی وی" کے ایک پروگرام میں مذہبی اسکالر ساحل عدیم نے خواتین سے متعلق متنازعہ گفتگو کی اور 95 فیصد خواتین کو جاہل قرار دیا جس پر آڈینس میں بیٹھی ایک خاتون نے ان سے بحث کرتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیا۔ پروگرام میں شریک سینئر مصنف و ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر بھی اس بحث میں شریک ہوگئے جس کے بعداس معاملے نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کھڑی کردی اور یہ معاملہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا۔ تاہم کچھ سینئر صحافیوں نے اس حوالے سے یہ انکشاف کیا ہے کہ یہ سارا معاملہ اسکرپٹڈ تھا اور آڈیئنس میں بیٹھی خاتون کوئی عام خاتون نہیں بلکہ اسی چینل سے وابستہ ایک صحافی ہی ہیں۔ صحافی عبدالواحید مراد نے سوال کرنے والی خاتون کی ٹک ٹاک پروفائل کا سکرین شاٹ شیئر کیا اور کہا کہ سماء ٹی وی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ سماء کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا سیٹ اپ شو تھا، جس کو روشنی کی ایک کرن قرار دیا گیا ، اس شو کی کردار ڈیجیٹل سماء کی ایک ورکر ہیں۔ صحافی عمر چیمہ نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے پہلے دن ہی پتا چل گیا تھا کہ یہ خاتون سماء میں کام کرتی ہے، تاہم یہ اہم نہیں ہے بلکہ یہ جاننا اہم ہے کہ کیا اس خاتون نے یہ سب کچھ کسی کے کہنے پر کیا یا یہ سب اس کے ذاتی سوالات تھے؟ انہوں نےمزید کہا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ سب کچھ اسکرپٹڈ نہیں تھا اور پروگرام کے دوران تلخی اس سے کہیں زیادہ بڑھی جس کو نشر کرنے سے پہلے ایڈٹ کردیا گیا۔ عمر چیمہ کے اس ردعمل پر عبدالوحید مراد نے عمر چیمہ کوجواب دیا اور کہا کہ بطور صحافی میرے لیے یہ اہم ہے کہ اگر ٹی وی چینلز پروگرامز میں اپنے ورکرز یا پروگرام کی ٹیم میں شامل لوگوں کو آڈینس میں بٹھاتے ہیں تو اصولی و اخلاقی طور پر ناظرین کو بتایا جائے کہ سوال پوچھنے والے عام لوگ نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری حاصل کردہ معلومات کے مطابق اس معاملے پر مخالفت اور حمایت کرنے والی دونوں قسم کی آدینس سماء کے ملازمین پر ہی مشتمل تھی اور یہ سب کچھ پہلے سے ہی طے تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی اہلیہ حبا فواد چوہدری کے ایک بیان پرردعمل دیدیا ہے۔ حبا فواد چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ "وہ ایک ونڈرفل بے غیرت ہے"۔ شیر افضل مروت نے اس بیان کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے شوہر کے درجے تو نہیں جانتا کہ وہ اپنی بیوی کے پیچھے پناہ لے گا، ماضی میں بھی آپ نے ان کی بہت مدد کی ہے۔ شیر افضل مروت نے حبا فواد چوہدری پر ذاتی نوعیت کی تنقید بھی کی اور کہا کہ آپ کے شوہر کمال کا نہیں بلکہ ایک ہولناک بغیرت ہیں۔ شیر افضل مروت اور حبا فواد چوہدری کی جانب ان ٹویٹس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے شدید مذمت کی، رائے ثاقب کھرل نے ان ٹویٹس کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بھی کہنے کو الفاظ نہیں ہیں۔ اینکر پرسن و صحافی ثمینہ پاشا نے اس بیان بازی کو انتہائی قابل مذمت قرار دیا۔ نادر بلوچ نے کہا کہ لفظوں کا چناؤ دیکھیں، اختلاف رائے پر ایسے الفاظ کا چناؤ کرنا زیب دیتا ہے؟شائد یہی وجہ تھی کہ انہوں نے ہمیں بلاک بھی کردیا ہے۔ عبدالصمد یعقوب نامی صارف نے کہا کہ اس دھرتی پر شیر افضل مروت جیسا بے شرم اور ضمیر فروش شخص پیدا ہی نہیں ہوا، یہ منشیات کا عادی ہے جو نشے کی حالت سے باہر ہی نہیں آتا۔ بعدازاں سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کے بعد شیر افضل مروت نے ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا
کراچی میں شدید گرمی نے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالی ہوئی ہیں, ایک ہزار سے زائد افراد شدید گرمی سے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں, مردہ خانوں میں جگہیں کم پڑگئیں,جے ڈی سی فاؤنڈیشن جو کراچی میں مستحق افراد کے لئے اقدامات اٹھاتی ہے,جے ڈی سی کی خانب سے کراچی میں دنیا کے سب سے بڑے اور جدید مردہ خانے کا افتتاح کردیا گیا. جے ڈی سی کی جانب سے تیار کئے گئے مردہ خانے میں غسل سے لے کر کفن تک سب سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی۔ اس مردہ خانے میں 1000 میتیں بیک وقت رکھنے کا انتظام ہے۔ مردہ خانے کا افتتاح کرنے پر مشکلات میں گھرے سوشل میڈیا صارفین طنزیہ تبصرے کرنے پر مجبور ہوگئے, ایک صارف نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا سندھ ترقی کی آخری منزل کو پار کرچکا ہے۔ سلیم ہوسفزئی نے لکھا سندھ ترقی کے آخری منزل کو پار کرچکا پے,اب سندھی لوگ آرام سے مر کر فری میں ٹھنڈا ٹھنڈا مردہ خانہ انجوائے کرسکتے ہیں..جئے بھٹو. ....جئے زرداری مظہر ذیشان لکھتے ہیں کہ مردہ خانہ جتنا بھی بڑا ہو، کراچی جتنا بڑا نہیں ہو سکتا۔ منفرد کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور جے ڈی سی کی جانب کراچی کو تحفہ بھی دیکھیں تو کیا ملا ہے “اک مردہ خانہ” وہ بھی دنیا کا سب سے بڑا اس سے زیادہ بیشرمی کیا ہو گی۔ کرن بٹ نے لکھا چلیں عوام کے لیے مردہ خانہ تو کم سے کم فری ہے۔ سلیمان راشدی کا کہناتھا کہ پ مزید حکومت میں رہے تو پورا سندھ مردہ خانہ میں تبدیل ہوجائیگا۔ یا اللّہ سندھ کے معصوم واسیوں پر اپنا رحم فرما۔ علی فہیم نامی صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ پیپلزپارٹی اور جے ڈی سی کی جانب کراچی کو تحفے میں ملا بھی تو دنیا کا سب سے بڑا مردہ خانہ۔ جے ڈی سی کے سربراہ اور سماجی کارکن ظفر عباس کا کہنا تھا کہ کراچی میں روزانہ کئی لوگ مرتے ہیں اور ایدھی کے پاس 300 مردے رکھنے کی گنجائش تھی اس لیے شہر کو بڑے مردہ خانے کی ضرورت تھی اس لیے ہم نے یہ اقدام اٹھایا۔
پنجاب حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر ماڈلز، انفلوئنسرز اور اداکاروں کو مسلم لیگ ن کی پروموشن کیلئے ہائر کیےجانے کا انکشاف ہوا ہے، ن لیگی کارکنان بھی پھٹ پڑے۔ صحافی و اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ آئندہ آنے والے چند دنوں میں کچھ ماڈلز اور اداکار پنجاب حکومت کی خوب تعریفیں کرتے دکھائی دیں گے، ایسا اس لیے ہوگا کہ ان سب کو خوب پیسے دیئے گئے ہیں کہ مریم نواز حکومت کی تعریفیں کی جائیں۔ عثمان فرحت نے وی لاگر ابراراحمد کے فنکاروں کو پیسے دے کر مہم کا حصہ بنائے جانے سے متعلق ویڈیو بیان شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ابرار احمد نے بھی انفلوئنسرز کا پنجاب حکومت سے پیسے لے کر پروموشن کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ عون علی کھوسہ نے یوٹیوبر جنید اکرم کی جانب سے پنجاب حکومت کے 100 دنوں کی کارکردگی سے متعلق بنائی گئی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ویڈیو کو دیکھ لیں، یقین سے کہتاہوں کہ آپ پچھتائیں گے کہ ن لیگ کو ووٹ کیوں دیا، اتنا کام 75 سالوں میں نہیں ہوسکتا تھا کہ جو 100 دن میں ہوچکا ہے۔ عثمان فرحت نے کہا کہ جنید اکرم نے اس وی لاگ میں کہا کہ ن لیگ نے پاکستان کو 100 دنوں میں سوئزرلینڈ اور سنگاپور سے بھی آگے پہنچا دیا ہے۔ جبران الیاس نے حمزہ بھٹی کی جانب سے ن لیگ کی پروموشن کیلئے رابطہ کیےجانے کی تفصیلات کا سکرین شاٹ شیئر کیا اور کہا کہ حمزہ نے ان تمام فنکاروں کو بے نقاب کردیا ہے جنہوں نے جھوٹی مریم نواز اور ن لیگ کی پروموشن بغیر لیبل لگائے گی، بہت سے فنکاروں نے اپنی پوسٹوں پر کمنٹس بند کررکھے تھے۔ حسین ندیم نے اداکارہ صنم سعید کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میں ان سے کچھ بہتر توقع کرتا تھا، ایک غیر مقبول وزیراعلیٰ کی پروموشن کرنے کا فیصلہ کرنا غلط فیصلہ ہے، ایک زبردستی کی حکومت کی سائیڈ لینا تنزلی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ ارسلان بلوچ نے ٹک ٹاکرز کی ن لیگ کی پروموشن کیلئے بنائی گئی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں بھی بک گئے، عوام پر فرض ہے کہ ان کی ٹک ٹاک پر نواز شریف والی کردیں۔ عمران افضل راجا نے کہا کہ ن لیگی حکومت کا کہنا ہے کہ بجلی، گیس، پینے کا پانی، علاج کی سہولت، سکول یا کھانے کو روٹی نہیں ہے تو کوئی بات نہیں ہم نے کچھ لوگ خریدے ہیں جو آپ کو بتائیں گے کہ پنجاب حکومت نےدودھ شہد کی نہریں نکال دی ہیں۔ ابوذر فرقان نے کہا کہ کسی نے صحیح کہا تھا کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں اور کوشش بھی نہیں کرتے، سندھ کے لوگوں سے پنجاب کی کاموں پر تعریف کروائی جارہی ہے۔ عثمان فرحت نے کہا کہ حسن نثار نے ایک بار کہا تھا کہ" سور کے گوشت کو جتنی دفعہ بھی قیمے کی مشین سے گزار لو، حرام کا یہ گوشت حرام ہی رہے گا۔ گورنر پنجاب جنرل جیلانی نے کہا "آپ کے اخبار نے اس نوجوان کو بھرپور کوریج دیی ہے۔ پھر وہ مجھ سے مخاطب ہوئے اور بولے، یہ جو تم لوگوں کو بلا کر فورم کرواتے ہو، نواز شریف کو ہر اہم فورم مں بلایا کرو خواہ موضوع کوئی بھی ہو تاکہ اسے مسئلے مسائل کا پتہ چلے۔ اس اقدام پر مسلم لیگ ن کے کارکنان اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس نے بھی پنجاب حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ جن پیسوں کو اشتہارات پر اڑایا گیا اس سے دو لاکھ گھرانوں کو 200 یونٹ مفت بجلی فراہم کی جاسکتی تھی، جس کمپین کیلئے شور مچا ہوا ہے کہ مریم کی حکومت کی سودن کی کمپین ہے اس حوالے سے کہا جارہا ہے کہ مبینہ طور پر اس کمپین پر 64 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔ انہوں نے دوسری ٹویٹ میں سرکاری مہم کا حصہ بننے سے متعلق بی بی سی کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے سولہ مہینوں میں دس ارب روپے میڈیا پر خرچ کیے اور اب 64 کروڑ ایک سو دن والی مہم پر لگائے مگر الیکشن کے حالات دیکھ لیں، ن لیگ نے یہ سارے پیسے جماعت کی ایک طاقتور خاتون وزیر کے ذریعے اس کی من پسند ایجنسیوں کو دیے، پیسہ ختم مہم ختم، مگر نتیجہ صفر۔ علی رضا شاف نے کہا کہ میں نے کل ہی کہا تھا کہ مریم نواز کو ان لوگوں کو فارغ کردینا چاہیے جس نے انتہائی نان پروفیشنل طریقے سے اس مہم کو ہینڈل کیا، پیسہ بھی لگوادیا اور مہم کے مثبت نتائج کو منفی نتائج میں تبدیل کردیا۔ جاوید اقبال نے اداکاروں کی جانب سے ن لیگی مہم کا حصہ بنتے ہوئے جاری کردہ پیغامات کی تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ پنجاب حکومت نے انتہا کے پی ٹی آئی سپورٹرز سے 100 دن کی کارکردگی پر مہم چلوائی ، ایسی خواتین جو کھلے عام عمران خان کی حمایت کرتی رہیں، ن لیگ تاقیامت کچھ نہیں سیکھ سکتی۔
ایک طرف ملک بھر میں مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کیلئے وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے بجٹ میں نئے نئے ٹیکسز نافذ کر دیئے گئے ہیں تو دوسری طرف بیوروکریسی کی عیاشیاں ہیں کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں۔ بجٹ میں مختلف اقسام کے ٹیکسز عائد کرنے کی وجہ سے کارخانہ دار اپنے کارخانے بند کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور دوسری طرف بیوروکریسی کی عیاشیاں بڑھتی جا رہی ہیں، کہیں پر سرکاری افسران کیلئے قیمتی فون خرید جا رہے ہیں تو کہیں سرکاری عمارات کی مرمت کے نام پر کروڑوں روپے اڑائے جا رہے ہیں۔ حکومت عوام سے تو کہتی ہے کہ وہ مشکلات حالات کے تناظر میں قربانیاں دے تاہم اپنے اخراجات میں کمی کرنے کو تیار نہیں ہے۔ حال ہی میں محتسب پنجاب کے افسران کے لیے 76 لاکھ روپے کے فون خریدنے کی رسید اور کمشنر آفس لاہور کی مرمت کیلئے 39 کروڑ 80 لاکھ روپے کے فنڈز کی منظوری کا نوٹیفیکیشن سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے جس پر شہریوں نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ صحافی علی معین نوازشریف نے سرکاری افسران کیلئے موبائل فون خریداری کی رسید شیئر کرتے ہوئے لکھا: پاکستان میں شہریوں کے ٹیکس نہ دینے کی یہی وجہ ہے، محتسب آفس پنجاب نے 76 لاکھ روپے کے 15 آئی فون پرو میکس اور 5 سام سنگ موبائل کا آرڈر دیا، اگر آپ چاہتے ہیں کہ شہری ٹیکسز دیں تو ان کی تعلیم اور صحت پر خرچ کریں نہ کہ آئی فونز، ایلیٹ بیوروکریٹس، ججز اور آرمی آفیسر کیلئے پلاٹوں پر! احمد وڑائچ نے کمشنر آفس کی مرمت کیلئے فنڈز جاری کرنے کا نوٹیفیکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا: کمشنر آفس لاہور کی مرمت کیلئے 39 کروڑ 80 لاکھ روپے کے فنڈز، یہ صرف ایک عمارت پر خرچ ہوں گے، صرف ایک عمارت پر! توصیف احمد نے لکھا: کل ایک ن لیگی خاتون کی ٹوئیٹ دیکھی جو طلعت حسین سے کہہ رہی تھیں کہ آپ نے دل توڑ دیا ، ن لیگ کو وقت دیں ! اس کے لیے وقت دیں کہ لوگ بدن کے کپڑے بیچنے پر مجبور ہو جائیں ، کمشنر لاہور کے آفس کی مرمت و تزئین و آرائش کیلئے 39 کروڑ 88 لاکھ روپے مختص، ش لیگ پر لعنت! یاسر محمود نے لکھا:کمشنر آفس لاہور کی مرمت کیلئے 39 کروڑ 80 لاکھ روپے کے فنڈز، یہ ایک عمارت پر خرچ ہوں گے، صرف ایک عمارت پر! ایک اور ویژنری اقدام! ڈیجیٹل دور میں کمشنرز بہت اہم ہیں! شہزاد یونس شیخ نے لکھا:لوگ بھوکے مر رہے ہیں، شدید ترین گرمی میں بجلی کے بلوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جبکہ پنجاب میں بیوروکریٹس کیلئے ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے 80 لاکھ روپے کے آئی فون 15 اور سام سنگ ایس 22 الٹرا خریدے گئے ہیں ! آصف شاہ نے مریم نوازشریف کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا:ایک طرف معاشی بد حالی فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں تو دوسری طرف سرکاری افسران کی عیاشیاں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، 80 لاکھ روپے میں آئی فون اور سام سنگ کمپنی کے مہنگے 12 فون خرید جا رہے ہیں، ملک کا مسئلہ غربت نہیں اشرافیہ کی عیاشی ہے ! شہزاد نے لکھا:پتہ کرو یہ کون سا خزانہ پنجاب حکومت کو مل گیا ہے کہ ہر طرف عیاشیاں جاری ہیں اور وزیر اطلاعات فرماتے ہم نے حکومتی خرچے کم کر دئیے ہیں، مطلب یہ ایک ارب ایک کمشنر کے دفتر میں لگتا اب چالیس کروڑ لگ رہے ہیں!

Back
Top