پاکستان میں آج کل انٹرنیٹ کی سست روی ، وی پی این اور بار بار خلل سے سب سے زیادہ فری لانسرز پریشان ہیں جو فری لانس ویب سائٹس سے کام اٹھا کرکرتے ہیں اور اپنے اور اپنے خاندان کیلئے روزی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔
بار بار وی پی این استعمال کرنے، کلائنٹ سے بات کرنے میں دشواری یا انٹرنیٹ کے خلل کی وجہ سے کال کے بار بار منقطع ہونے سے انہیں تو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑتا ہی ہے لیکن کلائنٹ بھی تنگ آجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ پراجیکٹ کسی اور کو دیدیتا ہے۔
جبکہ دوسری طرف فری لانسنگ کمپنیاں بھی پاکستان کو فلیگ یا غیردستیاب لسٹ میں ڈال دیتی ہیں جس کی وجہ سے فری لانسرز اپنا کاروبار چلانے سے محروم ہوجاتا ہے۔ پاکستان میں لاکھوں آئی ٹی ایکسرٹس، آئی ٹی کمپنیوں کی روزی روٹی کا ذریعہ انٹرنیٹ ہے جو آج کل فائروال، حکومتی تجربات کیو جہ سے تباہ ہوگیا ہے
اس پر آئی ٹی ایکسپرٹس پریشان نظر آتے ہیں اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے نظرآتے ہیں، انکا کہنا تھا کہ پہلے ہی پاکستان میں پے پال جیسی سہولیات ہمیں دستیاب نہیں ہیں، بنکنگ سسٹم بھی انتہائی ناقص ہے اور رہی سہی کسر حکومت پوری کررہی ہے۔
ایک آئی ٹی ایکسپرٹ نے کہا کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے لوگوں کے چولہے جل رہے ہیں، گھر چل رہے ہیں ، ملک میں ڈالرز آرہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ جو لوگ یہ فیصلے کرتے ہیں ان میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس نے روزی روٹی کیلئے سٹرگل کی ہو۔
اسکا مزید کہنا تھا کہ اگر ان لوگوں کیلئے زندگی میں کوشش کی ہوتی تو جتنے کی فائر وال آئی ہے اتنے میں یونیورسٹیاں، آئی ٹی سینٹرز، ٹیکنالوجی حب بناتے تو آئی ٹی انڈسٹری گروم کرجاتی۔ایک بندہ فری لانسنگ کام کرتا ہےا سے کبھی 100 ڈالر، کبھی 200 ڈالر ملتے ہیں، اس سے وہ بجلی کا بل دیتا ہے، گھر کا راشن دیتا ہے، سکول کی فیسیں دیتا ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو کیا ہوگا؟ ایک آئی ٹی ایکسپرٹ جرائم کا راستہ لے سکتا ہے، خود کو نقصان پہنچاسکتا ہے، اپنی فیلڈ چھوڑ کر کسی اور فیلڈ میں جاکر خود کو ضائع کرلیتا ہے اور پھر کبھی ریکوری نہیں ہوپائے گی۔
صحافی مغیث علی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صارفین کو تاحال انٹرنیٹ سروسز استعمال کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،انٹرنیٹ چل تو رہا ہے مگر اس کی اسپیڈ مسلسل کم ہے اور خصوصاً ڈیٹا پر انٹرنیٹ سروسز خلل کا شکار ہیں، آن لائن کام متاثر، عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی۔
رؤف کلاسرا نے تبصرہ کیا کہ شارٹ ٹرم فائدوں کے لئے ملک کالانگ ٹرم نقصان نہ کریں ،لوگوں کو پتھر کے دور میں نہ لے کر جائیں!ملک کو شمالی کوریا،چین یا رشیا نہ بنائیں،جہاں بات نہیں ہو سکتی،جہاں سنگل پارٹی سسٹم ہےکئی انٹرنیشنل کمپنیاں انٹرنیٹ سلو ہونے کی وجہ سے دبئی سمیت دوسرے ملکوں میں شفٹ ہورہی ہیں۔رؤف کلاسرہ
الفا براؤ چارلی کے اہم کردار قاسم علی شاہ کا کہنا تھا کہ فری لانس پاکستان میں 40 ملین ڈالرماہانہ کی انڈسٹری ہے۔ملک کے اندر انٹر نیٹ کی بندش سے فری لانسنگ اور نیٹ ریلیٹڈ دیگر کاروبار متاثر ہو رہے۔
صحافی اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ "ایک طرف ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ جناب پنجاب ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور دوسری طرف یہ حال ہے کہ ملک کے اندر انٹرنیٹ سلو ہو چکا ہے، ایک سب سے بڑی فری لانسنگ ویب سائٹ فائیور نے بھی پاکستان کے حوالے سے وارننگ جاری کی ہے کہ پاکستان میں فری لانسرز کو مسائل کا سامنا ہے کیونکہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار بہت سست ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ سے بہت ساری جگہوں پر پاکستانی فری لانسرز کو دکھایا نہیں جا رہا، اور دوسری طرف ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہماری آئی ٹی صنعت ترقی کر رہی ہے۔"
ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے صحافی اظہر سعید کا کہنا تھا کہ میرے دو بچے فائیور پر کام کرتے تھے فائیور نے سروسز بند کر دیں ایک بیٹا آپ ورک پر ماہانہ چار سے پانچ ہزار ڈالر کماتا تھا وہاں بھی سست انٹرنیٹ کی وجہ سے کلائنٹ دوسرے ملکوں کے نوجوانوں کے پاس جا رہے ہیں۔