خبریں

سول ایوی ایشن ڈویژن کا کہنا ہے کہ جعلی ڈگری پر بھرتی کرنیوالے ریٹائرڈ افسران کیخلاف کارروائی نہیں ہوسکتی۔ تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن ڈویژن نےسینیٹ کو وقفہ سوالات میں تحریری جواب کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ جعلی ڈگری پہ ملازمین کو بھرتی کرنے والے ریٹائرڈ افسران کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی ہے۔ جمع کرائے جانے والے تحریری جواب میں سینیٹ کو بتایا گیا کہ اب تک جعلی تعلیمی ڈگریوں پر 819 ملازمین کو ملازمتوں سے نکالا جا چکا ہے اور یہ کیسز ایف آئی اے کے سپرد کیے گئے ہیں۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ جعلی ڈگری پر پی آئی اے کے 21 ملازمن کے کیسز پر کارروائی تاحال چل رہی ہے، جعلی ڈگری والے ملازمین کو بھرتی کرنے والے افسران ملازمتوں سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔اس حوالے سے سول ایوی ایشن ڈویژن نے بتایا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) قوانین کے تحت ان افسران کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکتی ہے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ جن افسران نے پی آئی اےمیں جعلی ڈگریوں پر ملازمین بھرتی کیے ان کے خلاف تو کرمنل کارروائی بنتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے بتایا گیا تھا کہ جعلی ڈگری پر 1500 ملازمین کو نکالا گیا ہے۔
سزا یافتہ مجرم شاہ رخ جتوئی سمیت کئی بااثر قیدیوں کے پرائیویٹ اسپتالوں میں موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے، معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد متعدد قیدیوں کو جیل واپس بھیج دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سال 2012 میں کراچی کے پوش علاقے میں قتل ہونے والے شاہ زیب کے قتل کیس میں سزا یافتہ مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی کی اسپتال سے واپسی کے بعد سینٹرل جیل کے کئی بااثر قیدیوں کی پرائیوٹ اسپتالوں میں موجودگی کا انکشاف ہوا جس کے بعد فوری طور پر متعدد قیدیوں کو واپس جیل بھجوا دیا گیا۔ یہ سزا یافتہ بااثر قیدی شہر کے مختلف اسپتالوں میں موجود تھے، جناح اسپتال میں گزشتہ ساڑھے پانچ مہینے سے قیدی کشورکمارموجود تھا جس کو واپس سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا، اس کے علاوہ متحدہ کے سعید بھرم سمیت 12 دیگر قیدی کراچی کے پرائیوٹ اسپتال میں موجود تھے جنہیں جیل واپس منتقل کر دیا گیا ہے، ان سزا یافتہ اوربااثرقیدیوں کوبہادرآباد کے ایک نجی اسپتال میں رکھاگیا تھا۔ قیدیوں کو اسپتالوں میں رکھنے کے حوالے سے حکام کا کہنا ہے ان قیدیوں کوجناح اور دیگر سرکاری اسپتال کی جانب سے جاری کردہ جعلی خطوط پرنجی اسپتالوں میں رکھاگیاتھا، بااثرقیدیوں کواسپتالوں میں رکھنا کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ اس وقت جناح اسپتال میں صرف 2قیدیوں کو رکھا گیا تھا جنہیں جلد جیل واپس بھجوادیا جائے گا، مجرم شاہ رخ جتوئی کو جیل کے بجائے کئی ماہ سے کراچی میں قمرالاسلام اسپتال میں رکھا ہوا تھا ۔ ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی بالائی منزل پر رہ رہا تھا، جبکہ شاہ رخ جتوئی کے خاندان نےاسپتال کا کمرہ کرائے پر لے رکھا ہے جہاں شاہ رخ جتوئی سزا یافتہ مجرم ہونے کے باوجود ایک قیدی کے بجائے عام انسانوں والی زندگی گزار رہا تھا۔ اس حوالے سےحکام کا کہنا ہے کہ سزایافتہ مجرم کو محکمہ داخلہ سندھ کے حکم پر جیل سے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا، شاہ رخ جتوئی کی جیل سے نجی اسپتال منتقلی کے پیچھے سندھ کی ایک اعلیٰ شخصیت کا ہاتھ ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا شاہ زیب قتل کیس کے مجرم شاہ رخ جتوئی کی جیل کے بجائے اسپتال میں رہنے کے حوالے سے بیان سامنے آگیا ہے، وزیراعلی نے ذمہ داری انتظامیہ پر ڈالتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں تاحیات نا اہلی کیخلاف دائر کرنے کیلئے درخواست تیار کر لی۔ درخواست کے متن میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جان ب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت تاحیات نااہلی کو ختم کیا جائے، اس آرٹیکل کےتحت آئین کی اس شق کے ذریعے نااہل قرار دیئے گئے ارکانِ پارلیمنٹ تاحیات نااہل قرار دیئے گئے تھے۔ درخواست میں لکھا گیا ہے کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں استعمال کیا جائے، آرٹیکل 184 اور آرٹیکل 99 کی تشریح کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ اس پہلے یہ خبریں بھی آئی تھیں کہ یہ درخواست دائر کر دی گئی مگر سپریم کورٹ بار نے کہادرخواست تیار کر لی گئی ہے مگر آج دائر نہیں کی گئی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا، جبکہ اس شق کے تحت تاحیات نااہلی کے ختم ہونے کے بعد ن لیگ کے قائد اور تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل کی اہلیت کے حوالے سے عدالتی فیصلہ بھی متاثر ہو گا۔ سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔ دوسری جانب 15 دسمبر 2017 کو عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی نااہل قرار دیا تھا۔
شوگر ملز مافیا نے سندھ کی صوبائی حکومت کی رٹ کو چیلنج کردیا، صوبے کے متعدد اضلاع میں شوگر ملوں کو بند کردیا گیا، گنے کی سینکڑوں گاڑیاں ملوں کے باہر 3 سے 4 روز سے کھڑی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق زمینداروں اور کاشتکاروں کو اس وجہ سے بڑے مالی نقصان کا خدشہ ہے۔ اس ضمن میں آبادگار تنظیمیں سراپا احتجاج بنی ہوئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں مافیا نے سرکاری احکامات کو مکمل طور پر انداز کرتے ہوئے ہوا میں اڑا دیا، شوگر ملز مافیا نے اپنے ہی قوانین بنا رکھے ہیں، لیکن انتظامیہ کسی قسم کے عملی اقدامات اٹھانے سے قاصر ہے۔ حکومت سندھ کے قوانین کے مطابق صوبے بھر میں شوگر ملیں چل رہی ہیں لیکن متعدد اضلاع میں مافیا نے گنے کی خریداری کو روکنے کیلئے شوگر ملز انتظامیہ کی جانب سے میرپور خاص، ڈگری، ٹنڈوالہ یار سمیت دیگر شہروں میں ملز کو بند کردیا ہے۔ مذکورہ اضلاع کی شوگر ملوں کے باہر ہزاروں ٹن گنے سے بھری سینکڑوں چھوٹی اور بڑی گاڑیاں 4روز سے کھڑی ہیں، جس کی وجہ سے کاشتکار طبقہ پریشان ہے۔ اس ضمن میں گروئرز کی جانب سے گنے کی خریداری سمیت دیگر معاملات سے متعلق شوگر مل انتظامیہ سے بارہا رابطے کرنے کی کوشش کی۔مگر ان کے مسائل حل کرنے کے بجائے ملز انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ دوسری جانب آبادگار تنظیموں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ صوبے کے متعدد اضلاع میں قائم شوگر ملز انتظامیہ برسوں سے کوالٹی پریمیم کی مد میں کروڑوں روپے ادا کرنے سے قاصر ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے متعلقہ حکام کو تحریری اور زبانی طور پر شکایات اور یقین دہانی پر مبنی خط ارسال کیے گئے ہیں لیکن تاحال بااثر شوگر ملز (مافیا) انتظامیہ کروڑوں روپے کے واجبات ادا کرنے سے قاصر ہے۔
اے آر وائے کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد یکم فروری کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔ جن کے بعد جسٹس عمر عطاء بندیال 2 فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق موجودہ چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس عمر عطاء بندیال 2 فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ جسٹس گلزار احمد دو سال سے زائد عرصے تک اعلیٰ عدالتی عہدے پر کام کرنے کے بعد یکم فروری کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ وزارت قانون نے نئے چیف جسٹس تعیناتی سمری پر کام شروع کر دیا ہے ، وزارت قانون سمری تیار کرکے صدر مملکت کو بھجوائے گی اور ایوان صدر سے منظوری کے بعد نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے، چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے ، جسٹس عمر عطاء بندیال سپریم کورٹ سینئر ترین جج ہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال 18 ستمبر 2023 کو ریٹائر ہونے تک چیف جسٹس کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ جسٹس بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر 2024 تک ایک سال سے زائد عرصے تک اس عہدے پر کام کرنے والے چیف جسٹس بن جائیں گے۔
اسلام آباد کے فلیٹ میں بلیک میل کرنے کے کیس میں نیا موڑ ، متاثرہ لڑکا اور لڑکی عدالت میں اپنے بیان سے مکرگئے، عثمان مرزا کو پہچاننے سے انکار سلام آباد کے فلیٹ میں نوجوان لڑکے اور لڑکی کو بلیک میل کرنے کے کیس میں نیا موڑ ا ٓگیاہے لڑکے اور لڑکی نے ملزمان کو پہچاننے سے انکار کر دیا، ذرائع کے مطابق لڑکے اور لڑکی کو بھاری رقم کی آفر کی گئی ہے۔ اس حوالے سے سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے دعویٰ کیا کہ عثمان مرزا ریپ کیس میں مدعی لڑکے اور لڑکی اپنے بیان سے مکر گئے ہیں یہ ان کے ملزم ہی نہیں ہیں۔ ان کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ صلح کے لیے ایک کروڑ روپے سے زیادہ کی ڈیل کی گئی ہے۔پولیس کی ساری محنت پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔ رؤف کلاسرا کا مزید کہنا تھا کہ مرزا بہت جلد آپ کے درمیان ہوں گے ٹک ٹاک پر۔ہور کوئی ساڈے لائق؟ ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ عثمان مرزا کیس میں اہم پیش رفت: مدعی لڑکی اور ان کے ساتھ پکڑا گیا مدعی لڑکا فرماتے ہیں کہ یہ ایک جھوٹا کیس بنایا گیا تھا اور عثمان مرزا کا کوئی قصور ہی نہیں۔ ملیحہ ہاشمی کے مطابق یہاں پولیس کیا کرے جب Harassment کارڈ استعمال کر کے خواتین پیسے بٹورنے پر لگ جائیں اور قانون کا مذاق بنا دیں۔ افسوس! واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے ایک فلیٹ میں لڑکا اور لڑکی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے ان کی برہنہ ویڈیو بنانے اور انھیں جنسی عمل پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوئی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار بھی کیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی اور درخواست گزار فدا اللہ کی نااہلی کی درخواست مسترد کر دی۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ وزیر اعظم عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے کیونکہ انہوں نے اپنے خطاب میں اپنے 16 رکن قومی اسمبلی کے بک جانے کا انکشاف کیا تھا۔ درخواست گزار کے مطابق شیخ رشید نے اعتراف کیا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ بکنے والے 16 رکن قومی اسمبلی کون ہیں اور شیخ رشید انکے نام جانتے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہاں سیاسی تقریر نہ کریں بلکہ قانونی حوالے پیش کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کہاں کے رہائشی ہیں اور وہاں کے رکن اسمبلی کس جماعت سے ہیں؟جس پر درخواست گزار فدا اللہ نے کہا کہ وہ لکی مروت سے تعلق رکھتے ہیں اور ن لیگی ایم این اے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار فدا اللہ کی درخواست مسترد کردیں اور ریمارکس دئیے کہ ان سے کہیں کہ وہ درخواست دائر کریں۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد متعدد نااہلی کی درخواستیں دائر ہوچکی ہیں۔ ن لیگی رہنما دانیال چوہدری نے 24 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ میں نااہلی کی درخواست دائر کی تھی،درخواست میں صادق اور امین نہ ہونے کی بنیاد پر عمران خان کی تاحیات نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔ اسکے علاوہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری نے بھی وزیراعظم عمران خان کے خلاف نااہلی کی درخواست دائر کی تھی۔
سندھ سرکار کے دوہرے معیار۔۔ ایک طرف مفلس خاتون نے سرکاری ہسپتال کو تالے لگنے کے باعث رکشاریڑھی پر ہی بچے کو جنم دیدیا تو دوسری طرف شاہزیب قتل کے مرکزی مجرم اور بااثر وڈیرے کو نجی ہسپتال میں پرتعیش سہولیات فراہم کی جاتی رہیں۔ اے آر وائے کے مطابق سندھ کے ضلع کندھکوٹ کی تحصیل تنگوانی میں سرکاری اسپتال کو تالے لگے ہونے کے باعث مفلس خاتون نے رکشا ریڑھی پر ہی بچے کو جنم دے دیا۔ صوبہ سندھ میں صوبائی حکومت بہترین طبی سہولتوں کی فراہمی کا دعویٰ کرتی ہے لیکن اندرون سندھ میں طبی سہولیات کا یہ عالم ہے کہ سرکاری اسپتالوں کو تالے لگے ہوئے ہیں جبکہ غریب خواتین سڑکوں اور رکشوں میں ہی بچوں کو پیدا کرنے پر مجبور ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ضلع کندھکوٹ کی تحصیل تنگوانی میں حاملہ خاتون کو طبیعت خراب ہونے پر اسپتال لایا گیا۔ سرکاری اسپتال میں تالے لگے تھے جب کہ خاتون کی حالت بگڑتی ہی جارہی تھی، خاتون کے اہلخانہ اسے لیکر پہلے نجی اسپتال گئے مگر فیس زیادہ ہونے کے باعث وہاں علاج نہ ہو سکا۔ نجی اسپتال انتظامیہ نے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون کو داخل کرنے سے انکار کردیا جس کے باعث مجبور خاندان واپس اپنے گھر روانہ ہوا۔ خاتون کے اہلخانہ کے مطابق جب وہ سرکاری اسپتال گئے تو وہاں لیڈی ڈاکٹر موجود نہ تھی اور تالے لگے تھے۔ واپس گھر جا رہے تھے کہ راستے میں بچے کی پیدائش ہوگئی۔ دوسری جانب شاہزیب خان قتل کیس کا مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی سینٹرل جیل کراچی کے بجائے گزری میں واقع ایک نجی اسپتال کی بالائی منزل پر گزشتہ 8 ماہ سے پُرتعیش زندگی بسر کرتارہا اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔ اسپتال شاہ رخ جتوئی کے خاندان نے کرائے پر حاصل کر رکھا ہے۔ ملزم کو محکمہ داخلہ سندھ کےحکم پر جیل سے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کی جیل سے نجی اسپتال منتقلی کے پیچھے سندھ کی اعلیٰ شخصیات کا ہاتھ ہے۔ عدالت سے سزا ملنے کے بعد شاہ رخ جتوئی سزا یافتہ مجرم ہے وہ قیدی کے بجائے شاہانہ انداز سے زندگی گزار رہا ہے۔ بعدازاں جب یہ خبر سامنے آئی تو ہسپتال انتظامیہ نے شاہ رخ جتوئی کو فرار کرواکر دوبارہ جیل منتقل کردیا
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کراچی کی رہائشی صائمہ کے قومی شناختی کارڈ نہ ہونے پر خواب ادھورے رہ جانے سے متعلق سیاست ڈاٹ پی کے کی خبر پر ردعمل دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سیاست ڈاٹ پی کے کراچی کی رہائشی صائمہ کی آواز بنا تھا جس کیلئے بنگالی ہونا جرم بن گیا تھا اور اس کی شناخت اس کے خوابوں کی راہ میں حائل ہوگئی تھی کیونکہ اس کی زبان کی بنیاد پر اسے قومی شناختی کارڈ جاری نہیں کیا گیا تھا۔ سیاست ڈاٹ پی کے خبر پر نادرا نے ٹویٹر پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ردعمل دیا اور صائمہ کی مشکل آسان کرتے ہوئے ان کیلئے اپنےخوابوں کو پورا کرنے کا راستہ بھی دکھا دیا۔ نادرا کے مطابق حکومت کی پالیسی کے تحت نادرا ایسے غیر ملکی جو عرصہ دراز سے پاکستان میں مقیم ہیں ان کے لئے مخصوص سہولتوں پر مبنی شناختی کارڈ جاری کر رہا ہے، صائمہ بی بی سے گذارش ہے کہ وہ مخصوص شناختی کارڈ بنائیں اور اپنے ڈاکٹر بننے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں۔ نادرا نے اپنی ٹویٹ میں ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں ان غیر ملکی افراد کی نادرا رجسٹریشن سے متعلق مکمل تفصیلات پیش کی گئی تھی جو عرصہ دراز سے قانونی یا غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی کی ایک چھوٹی بستی میں پیدا ہونے والی صائمہ پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بننا چاہتی تھی اسی لیے اس نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں اے ون گریڈ حاصل کیا، مگر جب اپنے خواب کو پورا کرنے کیلئے قدم بڑھایا تو شناختی کارڈ کی ضرورت پڑ گئی اس کیلئے متعلقہ ادارے کو درخواست دی تو اسے شناختی کارڈ لینے کیلئے ایک یا دو ماہ نہیں بلکہ 5 سال لگ گئے۔ صائمہ نے انٹربورڈ کے امتحانات میں بھی اے ون گریڈ حاصل کیا اور انٹری ٹیسٹ میں بھی بہترین نمبر حاصل کیے مگر جب اس کا میڈیکل کالج میں داخلہ لینے کا وقت آیا تو عین اس وقت اس بیچاری طالبہ کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا گیا۔ سیاست ڈاٹ پی کے نے آج ہی اس حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کرکے پیش کی تھی جس کے بعد نادرا نے اس خبر پر ایکشن لیتے ہوئے تفصیلات جاری کی ہیں۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اسحاق ڈار کی نااہلیت کیس کی درخواست عدم پیروی پر خارج ہوگئی ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے اسحاق ڈار کی سینیٹ میں رکنیت بحال کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سینیٹ میں جیتی نشست خالی قرار دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے یہ درخواست دی وہ عدالت آئے ہی نہیں ہیں اور جس شخص کی نااہلی کی درخواست دی گئی ہے وہ خود بھی عدالت میں موجود نہیں ہے۔ اس پر اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل اسحاق ڈار بیمار ہیں اور علاج کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں۔ عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے کیس کی پیروی نہ کرنے پر درخواست ہی خارج کردی ہے جس کے بعدا لیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ میں اسحاق ڈار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ اب اسحاق ڈار کو سینیٹ کی نشست پر کامیابی کے بعد ایوان میں آکررکنیت کا حلف اٹھانا ہوگااگر انہوں نے مقررہ مدت میں اپنی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایاتو یہ نشست خالی تصور کی جائے گی۔ یادرہے کہ سینیٹ کے 2018 میں ہونے والے انتخابات میں مسلم لیگ ن کی جانب سے سینئر رہنما اسحاق ڈار کو ایک نشست پر کامیاب کروایا گیا تھا تاہم اسحاق ڈار بیرون ملک مقیم ہونے کی وجہ سے اپنی رکنیت کا حلف نہیں اٹھا سکے تھےجس کے بعد یہ کیس سپریم کورٹ میں چلا گیا تھا۔
افغان صوبے ننگرہار میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کا پاکستان کو انتہائی مطلوب دہشت گرد مارا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان امن دشمن کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گرد محمد خراسانی اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق محمد خراسانی کا اصل نام خالد بلتی تھا اور وہ تحریک طالبان پاکستان کا ترجمان تھا، خراسانی میرانشاہ میں دہشتگردی کا مرکز چلارہا تھا، مطلوب دہشت گرد پر الزام تھا کہ وہ پاکستان کے معصوم عوام اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا۔ محمد خراسانی قبائلی علاقوں میں آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے دوران فرار ہوکر افغانستان میں روپوش ہوگیا تھا اور اس کے بعد وہاں ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں کو متحد کرنے میں مصروف تھا، انہوں نے ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نورولی محسود کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشتگردی کی مختلف کارروائیوں کی منصوبہ بندی بھی کررہا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاک فوج کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ کےدوران بتایا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن جاری ہے، افغان حکومت کی د رخواست پر ٹی ٹی پی سے مذکرات کا آغاز ضرور کیا تھا مگر کچھ چیزیں ہمارے لیے ناقابل برداشت تھیں، تنظیم غیر ریاستی عنصر ہےاور یہ اس وقت اندرونی اختلافات سے دوچار بھی ہے۔
شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی ٹی وی میں خبر چلنے کے فورا بعد اسپتال سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق خبررساں ادارے اے آروائی نیوز پر ایک خبر نے سندھ کے حلقو ں میں کھلبلی مچادی ہے ، خبر مشہور شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سے متعلق تھی جو گزشتہ آٹھ ماہ سے نجی اسپتال کے ایک کمرے میں مقیم تھے۔ رپورٹ کے مطابق جیسے ہی یہ خبر ٹی وی چینل پر نشر ہوئی اس کے کچھ ہی دیر بعد شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے ڈسچارج کرکے فرار کروادیا گیا ہے۔ رپورٹ میں ایک خط کو حوالہ بھی دیا گیا جو محکمہ صحت سندھ کی جانب سے آئی جی سندھ اور وزارت داخلہ سندھ کو ارسال کیا گیا تھا جس میں شاہ رخ جتوئی کے اسپتال میں مقیم ہونے سے متعلق تفصیلات درج تھیں، خط میں بتایا گیا کہ شاہ رخ جتوئی نجی اسپتال کی پہلی منزل کے کمرہ نمبر 4 میں مقیم ہیں اور کمرے کے باہر جیل پولیس کے 2 اہلکار بھی تعینات ہیں۔ خبررساں ادارے کی جانب سے جب اس معاملے پر سینٹرل جیل کے حکام سے رابطہ کرکے موقف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے اس سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا جبکہ آئی جی اور جیل سپرنٹنڈنٹ نے اپنے موبائل فونز ہی بند کردیئے ہیں۔ واضح رہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں جیل بھیجے گئے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کوکراچی کے جس نجی اسپتال میں رکھا گیااس کا سنگ بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھا اور یہ اسپتال صرف شاہ رخ کی رہائش کیلئے ایک بنگلے میں قائم کیا گیا تھا، اس اسپتال نما بنگلے کی پہلی منزل پر ضروریات زندگی کی تمام آسائشیں اور سہولیات موجود تھیں اور وہاں ان کے دوست سمیت دیگر ملاقاتی بھی ملنے کیلئے آتے تھے۔
تحریک انصاف کو غیر ملکی کمپنیوں اور شہریوں سے ملنے والی پارٹی فنڈنگ کے بارے میں حالیہ انکشافات سے شروع ہونے والی بحث ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ البتہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکمران جماعت پر پابندی لگنے کا کوئی خطرہ نہیں۔ انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کی رپورٹ میں حنیف عباسی اور سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کے مقدمات میں سپریم کورٹ کے متعلقہ فیصلوں کا حوالہ دیا گیا جس کے مطابق پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کی شقوں اور ان قوانین کی واضح زبان سے یہ بات باآسانی سمجھی جا سکتی ہے کہ ممنوعہ ذرائع سے حاصل ہونے والے عطیات پر فورم اور جرمانے کا تعین الگ الگ ہیں کہ کیا کوئی جماعت غیر ملکی امداد یافتہ سیاسی جماعت ہے یا نہیں۔ اسکروٹنی کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ کوئی کیس پی پی او کے آرٹیکل 6 (3) کے تحت آتا ہے تو اس پر جرمانہ اس طرح کی رقوم اور عطیات کی ضبطی ہے، تاہم یہ سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگا سکتا اور کارروائی صرف غیر ملکی امداد یافتہ سیاسی جماعتوں تک محدود ہے جس کا فیصلہ مناسب فورم کرے گا۔ ایسی صورت میں وفاقی حکومت کو ایک اعلان کرنا پڑتا ہے اور پھر سپریم کورٹ کی جانب سے کسی فریق پر پابندی عائد کرنے سے پہلے ایک فیصلہ کیا جاتا ہے۔ آرٹیکل 17 (3) کے تحت قانون کے مطابق ہر سیاسی جماعت کو اپنے فنڈز کے ذرائع کا حساب دینا ہوگا۔ جب کہ سیکشن 6 (3) کے تحت کسی بھی غیر ملکی حکومت، کثیر الملکی یا مقامی طور پر شامل عوامی یا نجی کمپنی، فرم، تجارتی یا پیشہ ور ایسوسی ایشن کا براہ راست یا بالواسطہ تعاون ممنوع ہوگا۔ یہی نہیں بلکہ رپورٹ میں رول 6 کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس کے تحت جہاں اگر ای سی پی سیاسی جماعتوں کی جانب سے رقوم یا عطیات، جو بھی معاملہ ہو یہ اس بات سے مشروط ہوگا کہ متعلقہ سیاسی جماعت کو نوٹس اور سننے کا موقع دینے کے بعد اسے ریاست کے حق میں ضبط کر کے سرکاری خزانے میں جمع کروانے کی ہدایت کی جائے۔ تاہم اپنے سامنے موجود مواد کی بنیاد پر یہ فیصلہ اور اعلان کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے کہ کوئی سیاسی جماعت غیر ملکی فنڈڈ ہے یا نہیں۔ اگر وفاقی حکومت کے اعلان کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے تو پی پی او کے سیکشن 15 (3) کے مطابق غیر ملکی امداد یافتہ سیاسی جماعت فوری طور پر تحلیل ہو جائے گی۔
دنیا نیوز کی ایک خبر کے مطابق شاہزیب خان قتل کیس کا مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی سینٹرل جیل کراچی کے بجائے گزری میں واقع ایک نجی اسپتال کی بالائی منزل پر پُرتعیش زندگی بسر کر رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شاہ رخ جتوئی سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ ملزم کئی ماہ سے جیل کے بجائے کراچی کے ایک نجی اسپتال میں رہ رہا ہے، اسپتال شاہ رخ جتوئی کے خاندان نے کرائے پر حاصل کر رکھا ہے۔ ملزم کو محکمہ داخلہ سندھ کےحکم پر جیل سے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کی جیل سے نجی اسپتال منتقلی کے پیچھے سندھ کی اعلیٰ شخصیات کا ہاتھ ہے۔ عدالت سے سزا ملنے کے بعد شاہ رخ جتوئی سزا یافتہ مجرم ہے وہ قیدی کے بجائے شاہانہ انداز سے زندگی گزار رہا ہے۔ یاد رہے کہ 25 دسمبر 2012 کو مقتول شاہزیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہزیب مشتعل ہو کر ملزمان سے لڑ پڑا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا۔ واقعہ کے بعد شاہ رخ دبئی فرار ہوگیا، تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔ 7جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ دو ملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔
سماء نیوز کے مطابق پی آئی اے (پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز) سے گھوسٹ اور جعلی ڈگریوں والے درجنوں ملازمین فارغ کردیئے گئے۔ اب قومی ایئرلائن میں فی طیارہ ملازمین کی تعداد تقریباً بین الاقوامی تناسب کے پر آگئی ہے۔ انتظامیہ نے ایک ہزار گھوسٹ ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا ہے۔ یہی نہیں جعلی ڈگریوں والے 837 اور کرپشن سمیت نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر 1100 ملازمین کو بھی فارغ کردیا گیا ہے۔2017 میں پی آئی اے میں فی طیارہ ملازمین کی تعداد 550 تھی جو کم ہوکر اب 260 پر آگئی ہے۔ قومی ایئرلائن کے ترجمان نے بتایا کہ سال 2022 میں مزید طیاروں کی پی آئی اے کے بیڑے میں آمد سے ملازمین کی فی طیارہ شرح 220 پر آجائے گی۔ ملازمین کی تعداد میں کمی رضاکارانہ علیحدگی اسکیم، جعلی ڈگری اور کرپشن سمیت نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے ملازمین کی برطرفی سے ہوئی۔ ترجمان نے بتایا کہ 1900 ملازمین نے رضاکارانہ علحیدگی اسکیم سے استفادہ حاصل کیا، ایک ہزار کے قریب فرضی ملازمین موجودہ انتظامیہ نے برطرف کئے جبکہ 837 ملازمین جعلی ڈگریوں کی وجہ سے برطرف ہوئے۔ اس کےعلاوہ پی آئی اے میں 1100 ملازمین کے خلاف نظم و ضبط کی خلاف ورزیوں اور کرپشن کی وجہ کارروائی کی گئی۔ اس طرح ملازمین کی تعداد کم کرنے سے پی آئی اے کو سالانہ 8 ارب روپے کی بچت ہوگی جو کہ بڑی کامیابی اور خوش آئند ہے۔
کراچی سے چوری یا چھینی جانے والی گاڑیاں بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں انتہائی کم کرایئے پر مل رہی ہیں،شہر قائد کے مختلف علاقوں سے چھینی یا چوری کی گئی کروڑوں روپے مالیت کی لگژری گاڑیاں بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں سوا لاکھ سے پونے دو لاکھ روپے ماہانہ کرایے پر دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کے ایس ایس پی بشیر بروہی نے آئی جی سندھ کو بھیجے جانے والے خط میں انکشاف کیا کہ شارع نور جہاں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے دہشت گرد منظور عرف بافو،شوکت عرف برکت نے دورانِ تفتیش گاڑیوں کو بلوچستان لے جاکر فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے، ملزم منظور اس سے قبل 35 مقدمات میں گرفتار ہوچکا ہے۔ پولیس افسر کے مطابق ملزمان نے دورانِ تفتیش مزید انکشافات بھی کئے، ملزمان نے بتایا کہ وہ اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ شہر سے لگژری گاڑیاں چھین کر بلوچستان کے علاقے سوئی ڈیرہ بگٹی لے جا کر سجاول نامی شخص سمیت مختلف خریداروں کو فروخت کر دیتے تھے،جس کے بعد ان گاڑیوں کے انجن، نمبرپلیٹ اور رنگ تبدیل کرکے جعلی کاغذات بنائے جاتے اور پھر انہیں کمپنیوں کو کرایے پر دے دیا جاتا ہے۔ ملزم نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران چھینی گئی گاڑیاں ڈیرہ بگٹی میں قائم دو کمپنیز کو 1 لاکھ 25 ہزار سے 1 لاکھ 75 ہزار روپے تک ماہانہ کرایے پر دی گئیں، ان کمپنیز کے مرکزی دفاتر اسلام آباد میں ہیں۔ ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ ان گاڑیوں کا ریکارڈ حاصل کرکے ملوث کمپنیز کو بھی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی،خط میں آئی جی سندھ سے درخواست کی گئی کہ متعلقہ حکام کی مدد سے کمپنیز سے 2017 سے 8 اکتوبر 2021 تک تمام گاڑیوں کا ریکارڈ طلب کیا جائے۔
سندھ کے ایک اور میڈیکل کالج کی طالبہ نے خود کشی کرکے اپنی ہی جان لے لی ہے، موت کے منہ میں جانے والی ڈاکٹر کو چند افراد جعلی نکاح نامے بناکر بلیک میل کررہے تھے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کےمطابق سندھ کے ضلع دادو میں پیپلزمیڈیکل کالج میں چوتھے سال کی طالبہ ڈاکٹرعصمت جمیل کی خودکشی کے بعد پولیس نے نکاح خواہ سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خودکشی کرنے والی عصمت جمیل دادو کے علاقےستیا روڈ کی رہائشی تھی جس نے جعلی نکاح نامے کی بنیاد پر بلیک میلنگ سے تنگ آکر اپنی جان لی تھی۔ پولیس نے جعلی نکاح نامہ تیار کرنے والے نکاح خواں ادریسی شر اور ایک ملزم شاہد فیض سولنگی کو گرفتار کرلیا ہے، نکاح خواں نے پولیس کو بیان دیا کہ ملزمان نے مسجد میں آکر مجھ سے زبردستی نکاح نامے پر انگوٹھے لگوائے جس کے بعد ملزم شناختی کارڈ کی کاپی نکاح نامے کے ساتھ اپنے ہمراہ لے گیا۔ ملزم شاہد فیض سولنگی نے دوران تفتیش پولیس کو اپنا اعترافی بیان دیتے ہوئے کہا کہ جس وقت نکاح ہوا ڈاکٹر عصمت اس وقت موقع پر موجود نہیں تھیں۔ پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ثمن سولنگی ڈاکٹر عصمت کو جعلی نکاح نامے کی مدد سے ہراساں کرنے اور اپنے ناجائز مطالبات منوانے کیلئے بلیک میل کررہا تھا جس سے تنگ آکر ڈاکٹر عصمت نے خود کشی کرلی ۔ پولیس نے نکاح خواں اور ملزم کو مزید تفتیش کیلئے اپنی حراست میں ایک نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے، تاہم کیس کا مرکزی ملزم ثمن سولنگی ابھی تک پولیس کی گرفت سے باہر ہے جس کی تلاش کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار حبیب اکرم نے مری واقعہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر تجزیہ دیتے ہوئے سول انتظامیہ و افسران کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کھری کھری سنادی ہیں۔ دنیا نیوز کے پروگرام " اختلافی نوٹ " میں گفتگو کرتے ہوئے حبیب اکرم نے کہا کہ تصاویر گردش کررہی ہیں کہ فلاں افسر گاڑی کو دھکا لگارہا ہے، فلاں افسر گاڑی کو چیک کررہا ہے، ان تمام افسران سے ایک سوال ہے کہ کیا آپ کو اس دن کیلئے پالا گیا تھا؟ آپ کو پڑھایا گیا، پیسہ لگایا گیا ، سہولیات فراہم کی گئیں صرف اس لیے کہ آپ یہ سوچ سکیں کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ہمیں کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا یہ افسران اتنے نکمے اور نااہل ہیں کہ یہ کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او ایک چھوٹا سا شہر جہاں وقتی طور پر کچھ لوگ آرہے ہیں وہ شہر ہی سنبھالا نہیں جارہا، یہ اتنے نکمے اور نالائق ہیں کہ اس پر قوم کو شرم آتی ہے، ہم نے ان لوگوں کے ٹیسٹ کو پتا نہیں کیا سمجھا ان کی سروس کو پتا نہیں کیا سمجھا، مگر جب یہ لوگ عہدوں پر آتے ہیں ان کی آنکھیں بند ہوجاتی ہیں ، ذہن کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ حبیب اکرم نے کہا کہ پاکستان ایک غریب ملک نہیں ہے بلکہ یہ بدترین انداز میں چلایا جانے والا ملک ہے، ہمارے پاس سب کچھ موجود تھا ، گاڑیاں، برف ہٹانے والی مشینری، لوگ سب کچھ موجود تھا مگر بات یہ تھی کہ کوئی بھی چیز اپنے وقت اور اپنی جگہ پر موجود نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ان علاقوں میں ڈویلپمنٹ کی جائے گی، اس کا کیا مطلب ہے کہ ان علاقوں میں جو پہلے سے انفراسٹرکچر ہے اسے برباد کردیا جائے گا؟ آپ نے دو سال سے مری اور گردونواح کی سڑکوں کی مرمت تک نہیں کی؟ ایسے سیاحت کو فروغ دیا جائے گا؟ حبیب اکرم نے کہا کہ واقعہ کے بعد وزیراعلی صاحب ہیلی کاپٹر پر اڑتے ہوئے مری پہنچے اور وہاں کو دورہ کرنےکے بعد اعلان کیا کرتے ہیں کہ مری کو ضلع بنادیا جائے، انا اللہ واناالیہ راجعون۔ کیا ضلع بنانے سے مسائل حل ہو جائیں گے، انتظامیہ تو وہاں پر بھی یہی ہو گی۔ آپ مری کو ضلع بنا کر اس چھوٹی سی جگہ کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیں گے۔ ان نالائقوں کو معلوم ہی نہیں ہے کہ سیاحوں کو کیسے ہینڈل کیا جاتا ہے۔
سیالکوٹ میں ظلم اور بربریت کا ایک اور افسوسناک واقعہ رونما ہوا ہے جس میں معمر خاتون کو سرعام تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ زمین کے تنازع پر معمر خاتون پر بری طرح تشدد کیا گیا جس کے بعد اس دلخراش واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سنگدل شخص سرعام معمر خاتون پر تشدد کررہا ہے اور اسے بالوں سے پکڑ کر گلیوں میں گھسیٹ رہا ہے، سفاک شخص کے ساتھ موجود دو خواتین بھی معمر خاتون کو لاتوں اور جوتوں سے مار رہی ہیں۔ ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ ان خواتین کا جب لاتوں اور جوتوں سے بھی دل نہ بھرا تو انہوں نے اس خاتون پر ڈنڈے برسا دئیے، واقعے کی ویڈیو کئی لوگ بناتے رہے مگر کسی نے نہ تو تشدد کرنے والے افراد کو روکا اور خاتون کو مکمل طور پر ان درندوں کے ہاتھوں پٹنے کیلئے چھوڑ دیا اور بے حسی کا مظاہرہ کرتے دیکھتے رہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پنجاب پولیس نے عمر رسیدہ خاتون پر تشدد کرنے والے ملزمان کو گرفتار کر لیا جن خواتین بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل حال ہی میں سیالکوٹ میں ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں غیر ملکی فیکٹری منیجر کو مبینہ طور پر توہین مذہب کے الزام پر تشدد کرکے مارا گیا اور پھر اس کی لاش کو نذر آتشد کر دیا گیا تھا۔ یہی نہیں گذشتہ سال دسمبر میں ہی قصور کے علاقے پھول نگر کی آٹھ سالہ گھریلو ملازمہ مصباح کو گوجرانوالہ میں مالکان نے مبینہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔ مقتولہ مصباح کے والد نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا تھا کہ بیٹی محمد عثمان کے گھر کام کرتی تھی، مالکان نے اسے تشدد کرکے مار ڈالا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کےسینئر رہنما اور جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے حکومت پر الزام ٰعائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے آرمی چیف کی تقرری پر خطرناک سیاسی کارڈ کھیلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی تقرری آخری تین ماہ میں ہوتی ہے جبکہ قبل از وقت توسیع کی بات محض سیاسی کارڈ ہے اور ن لیگ اس عمل کی مذمت کرتی ہے۔ مری میں برفباری کے دوران پیش آنے والے انتہائی افسوسناک واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مری میں لوگوں کی قیمتی جانیں گئیں، وہاں کوئی حکومت اور انتظامیہ نظر نہیں آئی، جبکہ موسمی صورتحال کے حوالے سے الرٹ جاری ہونے کے باوجود حکومت سیاحوں کی آمد پر تالیاں بجاتی رہی۔ فارن فنڈنگ کیس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس نے عمران خان کی حقیقت کھول دی ہے، کرپشن کا حساب دینا پڑے گا۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ حکومت تبدیل ہونے کے بعد پاکستان آئی ایم ایف سے معاہدے پر نظرثانی کی درخواست کر سکتا ہے۔ ن لیگی رہنما نے حکومتی اتحادی جماعتوں سے حکومت سے علیحدگی کی اپیل کی اور کہا کہ وہ حکومت سے علیحدہ ہوکر عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کو فارغ کریں۔

Back
Top