خبریں

سانحہ مری کے پیش نظر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے بڑا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق مری میں برفباری کے دوران پیش آنے والے انتہائی افسوسناک واقعے کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے بڑا اقدام سامنے آ گیا، صارفین کو مفت آن نیٹ کالوں کی سہولت فراہم کردی۔ پی ٹی اے کی جانب سے ٹوئٹر پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ مری اور گلیات کے علاقوں میں ہنگامی صورتحال کے پیش نظر بیلنس نہ رکھنے والے وہ موبائل فون صارفین جو اس وقت ان علاقوں میں موجود ہیں، انہیں فوری طور پر مفت آن نیٹ کالوں کی سہولت فراہم کردی گئی ہے۔ ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی اے کی ہدایت پر موبائل فون آپریٹروں نے گلیات کے علاقوں میں پھنسے ہوئے صارفین کو زیرو بیلنس ہونے پر اپنے نیٹ ورک کے نمبروں پرمفت کالوں کی سہولت فراہم کردی ہے۔ صارفین مزید معلومات کے لیے اپنے متعلقہ آپریٹرز سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ پی ٹی اے نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ تمام ٹیلی کام آپریٹروں کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ صارفین کو بلاتعطل خدمات کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور بجلی کی بندش کی صورت میں خاطر خواہ متبادل انتظامات ضرور رکھیں۔ واضح رہے کہ 7 جنوری کو مری میں برفانی طوفان آیا تھا، شدید برفباری اور بدترین ٹریفک جام کے باعث 23 افراد جاں بحق ہو گئے۔ مری میں آرمی ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا گیا جس میں سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا جبکہ بلاک راستوں پر سے برف ہٹانے کا کام بھی کیا گیا، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کا کہنا تھا کہ مری میں تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا، 371 افراد کو آرمی کے کیمپس میں منتقل کیا گیا۔
سانحہ مری کے پیش نظر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے زیر صدارت مری میں اعلی سطح کا ہنگامی اجلاس ہوا جس شہر کو درپیش مسائل کے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبہ بندی کے ذریعے مستقل حل نکالنے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ایم این اے صداقت علی عباسی، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت، ایم پی اے میجر (ر) لطاسب ستی، ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور، اجلاس میں چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب، سیکرٹری سی & ڈبلیو، کمشنر راولپنڈی، ڈی سی راولپنڈی، سی پی او، ڈی جی ریسیکو 1122، اے سی مری نے شرکت کی۔ دوران اجلاس مری میں برفباری سے پیش آنے والے سانحہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ مری میں برفباری کے دوران ہونے والے سانحہ کی وجوہات تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کی سربراہی میں اعلی سطحی انکوائری کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیاہے جو 7 دنوں سانحہ میں کسی ممکنہ غفلت کے مرتکب افراد کا تعین کرے گی اور 7 دنوں میں ہی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔حادثہ میں اموات کا شکار ہونے والے لواحقین کیلئے فوری معالی ماونت 1 کروڑ 76 لاکھ روپے کا اعلان کیا۔سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 8,8 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں مری کا انتظامی ڈھانچہ فی الفور اپگریڈ کرنے کا فیصلہ کیا، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کو فوری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مری کو ضلع کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹریفک جام ہونے کی وجوہات بننے والی سڑکوں کے چھوٹے لنکس فی الفور تعمیر کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ مری میں برفباری کے دوران پیش آنے والے انتہائی افسوسناک واقعے کے بعد ہماری سب سے پہلی ترجیح ریسکیو آپریشن مکمل کرنا تھی آج ہم نے مری میں طویل مشاورتی اجلاس اور تفصیلی بریفنگز کے بعد اہم فیصلے کیے ہیں تاکہ شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبہ بندی کے ذریعے مسائل کا مستقل حل نکالا جائے۔ ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ 7 دن میں ACS ہوم کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور غفلت/کوتاہی کے مرتکب ذمہ داروں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی مری کو ضلع بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے، اور فوری طور پر SP اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے عہدوں کے افسران کو مری میں تعینات کیا جائے گا۔ وزیراعلی نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ مری میں 2 نئے تھانے بنائے جائیں گے سنی بینک اور جھیکا گلی میں 2 نئے پارکنگ پلازے بنائےجائیں گے اور وہاں سے مال روڈ تک شٹل سروس چلائی جائے گی۔ ریسکیو 1122 کے عملےکو ٹریل بائکس اور وائرلیس سسٹم دیا جائےگا اور نئےٹریفک مینجمنٹ سسٹم کےساتھ مری جانے والی رابطہ سڑکوں کی تعمیر کی جائے گی۔ غیر قانونی تعمیرات اور اوور چارجنگ کے حوالے سے ٹوئٹ میں بتایا کہ مری کےعلاقوں میں غیر قانونی تعمیرات اور اوور چارجنگ کرنے والے ہوٹلوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں برفباری کے دوران اپنائے جانے والے SOPs کا ازسر نو جائزہ لے کر سسٹم میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے گا۔
مری میں گزشتہ روز برفانی طوفان کے دوران 21 افراد کی ہلاکتوں سے متعلق ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے۔ پنجاب حکومت کو پیش کی گئی سانحے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق واقعہ سڑکوں کی 2 سال سے مرمت نہ ہونے اور برف ہٹانے کی مشینری کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مری میں پھسلن کی وجہ سے سیاحوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، یہ مقام مری سے نکلنے والوں کیلئے مرکزی خارجی راستہ ہے ، اس مقام پر برفباری کی وجہ سے پھسلن پیدا ہوئی اور برف ہٹانے کیلئے کسی بھی قسم کی حکومتی مشینری موقع پر موجود نہیں تھی ۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ 2 سالوں کے دوران مری اور اس کے اطراف کی سڑکوں کی مناسب دیکھ بھال اور مرمت نہیں ہوسکی تھی جس کی وجہ سے سڑکوں پر گڑھے پڑ چکے تھےاور انہی گڑھوں میں جمع ہونے والی برف سخت ہونے سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق گاڑیوں میںموجود افرادکاربن مونو آکسائیڈ سے جاں بحق ہوئے۔ مری میں طوفان کے باعث 16 مقامات پر درخت گرنے سے ٹریفک بلاک ہو گئی اور سیاح پھنس گئے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ جس رات طوفان آیا اس رات مری کے مختلف علاقوں میں بجلی کی سپلائی منقطع تھی جس کی وجہ سے سیاحوں کی اکثریت نے ہوٹلز چھوڑ کر گاڑیوں میں رات گزارنے کو ترجیح دی، مری میں ایسا کوئی پارکنگ ایریا نہیں ہے جہاں گاڑیوں کو پارک کیا جاسکتا۔ پنجاب حکومت کو پیش کی گئی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق رات گئے راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر اور سی پی او نے مری میں گاڑیوں کی آمدو رفت پر پابندی عائد کردی جس سے مری کی سڑکوں پر جمع ہونےوالی برف کو ہٹانے کیلئے مشینری کے ڈرائیورز بروقت رپورٹ نہ کرسکے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صبح 8 بجے جب طوفان تھما تو انتظامیہ حرکت میں آئی تاہم مری کے اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی ٹریفک پولیس نے ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کیلئے موقع پر موجود رہے۔
رواں ہفتے ملکہ کوہسار (مری) میں ہونے والی برفباری میں ایک ایسا نوجوان اسد بھی چل بسا ہے جو کہ 7 بہنوں کا اکلوتا بھائی اور مردان کا رہائشی تھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز برفباری کے جان لیوا سپیل میں پھنس کر 22 سیاح سردی سے ٹھٹھر کر بھوکے پیاسے جان سے چلے گئے، اس المناک سانحے کو جوں جوں وقت گزر رہا ہے مرنے والوں سے جڑی دردناک رودادیں سامنے آ رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مردان کے رہائشی اسد کا سریے کا کاروبار تھا وہ 7 بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا اس کی 2 سال قبل ہی شادی ہوئی تھی اور گھر کا اکیلا کفیل تھا۔ اسد کا 6 ماہ قبل ایک بچہ ہوا جو اپنے باپ کی پہچان ہونے سے قبل ہی یتیم ہو گیا۔ میڈیا رپورٹس میں کہا جارہا ہے کہ جب اسد کے اہلخانہ کو علم ہوا کہ ان کا واحد سہارا بھی اس سانحے کا شکار ہو گیا ہے تو ان پر قیامت گزر گئی اور گھر میں قیامت صغریٰ برپا ہو گئی، اسد کی موت کی خبر سے اس کی بہنوں اور متوفی کی بیوہ پر غشی طاری ہو گئی تھی۔
مری کی سیر اور برفباری کا نظارہ کرنے کے لیے جانے والے سیاحوں کیلئے اس بار وہاں کی خوبصورتی اور برفباری ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی۔ مری جانے والے راستوں میں پھنسے اور وہاں سے زندہ بچ کر اسلام آباد پہنچنے والے سیاحوں نے مشورہ دیا ہے کہ لوگ آئندہ روز کے لیے سیاحتی مقام پر جانے کا فیصلہ مؤخرکردیں۔ سیاحوں نے خوبصورت مقامات کے گرویدہ اور بالخصوص مری جانے والے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ایسی جگہ پر ہرگز مت جائیں جہاں رات گزارنے کے لیے ہوٹل دسیتاب ہوں اور نہ ہی کھانے پینے کی اشیا موجود ہوں۔ زندہ بچ جانے والے سیاحوں نے اپنی آپ بیتی سناتے ہوئے کہا کہ مری میں اس وقت سیاحوں کے لیے حالات ناسازگار ہیں مری میں سیاحوں کیلئے ہوٹل ہے اور نہ ہی کھانے پینے کی اشیا دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واپسی کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی میسر نہیں ہے جبکہ لوگ شدید برفباری کے باوجودگھنٹوں پیدل چل کر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ واپس آنے والے سیاحوں کے مطابق مری میں بجلی منقطع ہونے سے سیاحوں کو اپنے عزیزوں سے رابطہ کرنے میں بھی مشکلات کاسامنا ہے۔ واضح رہے کہ ملکہ کوہسار مری کی خوبصوررتی اور برفباری اس بار سیاحوں کے لیے خوشیوں کے بجائے تباہی لے آئی۔ ہزاروں سیاح شدید برفباری کے باعث مری میں پھنس گئے ہیں جبکہ دو درجن کے لگ بھگ سیاح ٹھٹھرتی سردی سے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ اسلام آباد پہنچنے والے سیاحوں نے مقامی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا کہ انتظامیہ کی جانب سے الرٹ جاری کرنے کے باوجود سیاحوں کا بڑی تعداد میں مری کی جانب جانا بالکل مناسب نہیں تھا۔
مری میں دل دہلادینے والے سانحے کے بعد اب برفباری کا سلسلہ تھم گیا ہے،جس کے بعد امدادی کارروائیوں میں بھی تیزی آگئی ہے،مری کی تمام اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا،ترجمان پولیس کے مطابق مری سے رات گئے 600 سے 700 گاڑیوں کو نکالا گیا۔ مری میں شدید برف باری کی وجہ سے 20 سے 25 بڑے درخت گرے،تمام سیاحوں کو رات سے پہلے ہی محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا،گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 500 سے زائد فیملیز کو محفوظ مقام پر پہنچایا گیا۔ ادھر جھیکا گلی سے لوئر ٹوپہ ایکسپریس ہائی وے، لارنس کالج اور کلڈانہ تک ٹریفک کلیئر کر دیا گیا،حکام کے مطابق کلڈانہ میں تمام شہریوں کو ریسکیو کر لیا گیا،گلیات کی مختلف سڑکوں سے ہیوی مشینری کی مدد سے برف ہٹانے کا کام جاری ہے۔ راولپنڈی پولیس اور ٹریفک پولیس کے 1 ہزار سے زائد اہلکار و افسران نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا،راولپنڈی اسلام آباد سے مری آنے والے راستوں پر پولیس موجود ہے، راستے آج بھی بند رہیں گے،مری میں امدادی کاموں میں تیزی آئی ہے لیکن سیاح انتظامیہ کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں۔ مری میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، متاثرہ علاقے کلڈنہ سے باڑیاں تک سڑک کی بحالی کا کام جاری ہے، مری میں ریسکیو آپریشن جاری ہے،مختلف مقامات پرامدادی اوررہائشی کمپس بھی کام کررہے ہیں۔ آئی ایس پی آرکے مطابق جھیکاگلی،کشمیری بازار،لوئرٹوپہ اورکلڈنہ ایک ہزار سے زائد افراد کو کھانا فراہم کیا گیا،ملٹری کالج مری، سپلائی ڈپو، اے پی ایس اورآرمی لاجسٹک اسکول میں پناہ اورخوراک فراہم کی جارہی ہے،ابتک تین سوافراد بشمول بچوں کوآرمی ڈاکٹرزوپیرامیڈکس نےطبی امداد فراہم کی گئی۔ مری کے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و ریلیف آپریشن جاری ہے،جھیکاگلی سےایکسپریس وے اورجھیکاگلی سے کلڈنہ تک کا راستہ کھل دیا گیاہے گھڑیال سے بھوربن کی سڑک سے بھی برف ہٹا دی گئی ہے سڑکوں پر پھسلن کے باعث احتیاط برتی جارہی ہے ۔ کلڈنہ سےباڑیاں کے درمیان راستے کھولنے کیلئے انجینئیرزاورکلیرنس مشینری مسلسل کام رکھے ہوئے،دوسری جانب مری کے بیشتر علاقے بجلی سے تاحال محروم ہیں جبکہ موبائل سروس بھی جزوی طور پر بحال نہیں ہوسکی۔ دوسری جانب چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کا کہنا ہے کہ مری میں تمام سیاحوں کو ریسکیو کی جاچکا جبکہ 90 فیصد سڑکوں کو کھول دیا گیا ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز برف باری میں پھنسے تمام سیاحوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیاجاچکاہے ان میں سے 371 افراد کو آرمی ریلیف کیمپوں میں منتقل کیاگیا۔
مری میں برفباری کے شروع ہوتے ہی سیاحوں کا رش بڑھنے کے بعد ہوٹل مالکان کی جانب سے کمروں کے کرایوں کو 50 ہزار روپے تک بڑھانے کا انکشاف ہوا ہے۔ مری میں گزشتہ رات کے برفانی طوفان میں پھنسے سیاحوں میں سے چند ایک نے نجی خبررساں ادارے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کی اور زمینی حقائق سے آگاہ کیا، برفانی طوفان کے دوران سیاحوں کی بڑی تعداد نے جیسے ہی ہوٹلوں کو رخ کیا تو ہوٹل مالکان نے آنکھیں ماتھے پر رکھ کر ایک کمرے کا کرایہ 50 ہزار روپے تک بڑھادیا، سیاحوں سے 50،50 ہزار ایک رات کا کرایہ لیا جاتا رہا۔ سیاح کے مطابق اتنے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے سیاحو ں کی بڑی تعداد نےرات گاڑی میں گزارنے کا فیصلہ کیا، حویلی لکھا سے تعلق رکھنے والے فرقان اپنی فیملی کے ہمراہ کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ ہمیں ہوٹل چھوڑنے کا حکم دے رہی ہے، ہمارے علاوہ تین فیملیز مزید ہیں ، تمام لوگوں کی مجموعی تعداد 25 بنتی ہے ، ہمیں ریسکیو کیا جائے۔ واضح رہے کہ برفباری کا موسم شروع ہوتے ہی ملک بھر سے سیاحوں کی بڑی تعداد نے مری کا رخ کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے مری میں سیاحوں اور مری کی طرف جانے والی سڑکوں پر گاڑیوں کا شدید دباؤ پیدا ہوگیا تھا، گزشتہ رات ایسی ہی صورتحال میں شدید برفانی طوفان آیا جس میں سڑکوں پر موجود گاڑیاں پھنس گئی ، اندر موجود لوگوں نے سردی سے بچنے کیلئے ہیٹرز آن کیے جس کے باعث اب تک 21 افراد کے دم گھٹنے سے اموات کی اطلاعات ہیں۔ واقعہ کے بعد سول و ملٹری ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر برف میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے، پنجاب حکومت نے تمام سرکاری ہوٹلز اور ریسٹ ہاؤسز عوام کیلئے کھول دیئے ہیں ، تاہم اب تک بھی سینکڑوں گاڑیاں برف میں پھنسی ہوئی ہیں جنہیں نکالنے کیلئے ریسکیو کا عمل جاری ہے۔ پنجاب حکومت کے مطابق 90 فیصد سڑکوں کو کلیئر کروادیا گیا ہے، گاڑیوں میں موجود تمام سیاحوں کو نکال کر سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور محفوظ مقامات پر متتقل کردیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے کہا کہ ہے واقعہ کسی کے بھی دور میں ہو اس کی ذمہ دار حکومت وقت ہوتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان پنجاب حکومت نے ان خیالات کا اظہار لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ برفباری سے متعلق پیشگی وارننگ موجود تھی، شدید برفباری اور طوفان سیاحوں کی ہلاکتوں کی وجہ بنے۔ انہوں نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ برف میں پھنسی چار گاڑیوں میں سوار لوگ جاں بحق ہوئے ہیں، سب سے زیادہ برف باڑیاں روڈ پر 5 فٹ پڑی اور اسی وجہ سے اموات ہوئیں۔ حسان خاور نے مزید کہا کہ برفباری کی وجہ سے امکان تھا کہ سیاحوں کی بڑی تعداد کامری کی طرف جائے گی، انتظامیہ سیاحوں کی نقل و حرکت اور تعداد کو بھی مانیٹر کررہی تھی،سیاحوں کی تعداد ایک حد سے تجاوز کرنے کے بعد اسلام آباد سے مزید سیاحوں کو مری کی طرف جانے سے بھی روک دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا مری میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے ریسکیو 1122 کے مطابق اب تک 21 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، مری اور اس کے اردگرد کے علاقے کو آفت زدہ قرار دیدیا ہے ، تمام حکومتی مشینری اس علاقے میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے استعمال کی جارہی ہے، سول انتطامیہ کے ساتھ ساتھ فوج اور رینجرز بھی ریسکیو آپریشن میں شامل ہیں۔ حسان خاور نے مزید کہا کہ مری کی طرف جانے کے تمام راستوں کو بند کردیا گیا ہے صرف خوراک اور پیٹرول لے جانے والی گاڑیوں کو جانے کی اجازت ہے، برف میں پھنسے سیاحوں کی جانب سے ریسکیو 1122 کو اپروچ کرنے اور رسپانس نہ ملنے سے متعلق شکایات پر بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
مری میں سخت سردی اور ٹریفک جام کے باعث 21 افراد کی اموات پر وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ن لیگی رہنماؤں نے ردعمل دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں مری میں سیاحوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعے سیاحوں کی اموات پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر معمولی برف باری اور سیاحوں کی آمد سے یہ صورتحال پیش آئی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان اپنی بے سمت حکومت کے بجائے جاں بحق ہونےو الے لوگوں کو ہی موردالزام ٹھہرارہے ہیں، جب بھی کچھ غلط ہوتا ہے اس کا کوئی نہ کوئی ذمہ دار ضرور ہوتا ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ 22 کروڑ عوام کے اس ملک کو وہ لوگ چلارہے ہیں جو خود کو صرف کسی بھی واقعہ کی ذمہ داری سے بچانے میں لگے ہوئےہیں۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ" یہ کیسا انسان ہے، پی ایم ڈی نے 31 دسمبر کو ہی مری میں شدید برفباری کی وارننگ جاری کردی تھی مگر تب حکومت میں موجود ہر شخص سورہا تھا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسم کو آنے سے پہلے جانچنے میں ناکامی کا الزام لوگوں پر لگارہے ہیں، ایسے شخص کو وزارت عظمیٰ پر لانے والے لوگوں کے دکھوں پر اللہ کے غضب کا مزہ چکھیں گے۔ ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب نے بھی اس حوالے سے وزیراعظم کے بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بیان بے حسی، ظلم، نالائقی، نااہلی کی انتہا ہے۔ کرپشن اور نالائقی ایک طرف، موت کے منہ میں جانے والوں کو ہی موردالزام ٹھہرانے پہ استعفیٰ دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب آپ خود ہیں انکوائری کا حکم نہیں مجرمانہ غفلت کا جواب آپ کو دینا ہے۔ یہ ریاست مدینہ کے دعویدار کا بیان ہے۔
مری میں برف کے بدترین طوفان میں ہلاکتوں کے اصل ذمہ دار کون ہیں؟ سینئر تجزیہ کار معید پیرزادہ نے حقیقت بتادی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں معید پیرزادہ نے کہا کہ مری سانحہ ان سیاحوں کی غلطی نہیں ہے جو برفانی طوفان میں پھنس کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور نہ ہی یہ وفاقی حکومت کی غلطی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصولی طور پر اس واقعہ کی ذمہ دار ضلعی انتظامیہ ہے جو موسم کی صورتحال اور ٹال پلازوں پر بڑھتی ٹریفک کو دیکھتے ہوئے ہوئے بھی آنے والے بحران کو بھانپنے میں ناکام رہی ہے۔ واضح رہے کہ مری میں گزشتہ رات کی برف باری کے باعث اب تک اکیس افراد شدید سردی میں پھنسی گاڑیوں میں دم گھٹنے کے بعد جان کی بازی ہارچکے ہیں،جن میں پورے پورے خاندان بھی شامل ہیں، جبکہ بچے بھی سردی کی نذر ہوگئے ہیں، مری ملکہ کوہسار میں اب ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ CYd_xUWFYte
پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم نے فروری اور مارچ میں حکومت مخالف مارچ کے اعلان کردیا ہے،اس حوالے سے جیونیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں میزبان کی جانب سے سنیئر تجزیہ کار مظہر عباس سے سوال کیا کہ کیا مقصد ہوسکتا ہے دو الگ الگ مارچ کا؟ کیا بلاول بھی مارچ کر کے گھر چلے جائیں گے؟ اس سے کیا حاصل ہوگا؟ حکومت کیلئے کیا مشکلات ہونگی؟ سینیئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ اگر مارچ ہوتا ہے تو کچھ نہ کچھ تو ہوتا ہے،مولانا نے بھی اکیلے مارچ کے لئے گئے تو معاہدہ کرکے گئے، مذاکرات ہوئے تھے، معاملات طے ہوئے تھے، جس طرح ہمیں آج تک نہیں پتا چلا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ کیا معاہدہ ہوا ایسے ہی یہ بھی نہیں پتا کے مولانا کے ساتھ کیا معاہدہ ہوا ہے۔ مظہرعباس نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مارچ بنیادی طور پر ان کی الیکشن مہم ہوگی،کیونکہ وہ کراچی سندھ سے ہوتے ہوئے جنوبی پنجاب اور پھر سینٹرل پنجاب سے ہوتے ہوئے اسلام آباد جائیں گے،اس کا مطلب ہے وہ بلدیاتی انتخاب اور جنرل الیکشن کی مہم کا افتتاح کرنے جارہے ہیں، اس لئے وہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کو مشکلات ہیں مسائل ہیں، وہ اس طرح جنوبی پنجاب میں خود کو متاثر کرانا چاہتے ہیں،کراچی مزار قائد سے اسلام آباد تک کا روٹ ان کی الیکشن مہم کا آغاز ہوگا۔ مظہر عباس نے کہا کہ پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کے آگے بڑھنے کے امکان زیادہ ہیں،جے یو آئی کو خیبرپختونخوا میں جو کامیابی ملی ہے، اس کا بڑا عمل دخل ان کے متحرک کارکن تھے،گزشتہ ایک سال میں جتنے دھرنے، جلسے ہوئے انہوں نےاکیلے کئے وہ اسی وجہ سے ہوئے کہ جے یو آئی کے ورکرز متحرک تھے،ستائیس مارچ کو بلدیاتی انتخابات ہونگے تو وہ مارچ کرپائیں گے،کیونکہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ اپنے سارے کارکن مارچ پر لگا کر الیکشن بھول جائیں،اگر ڈی چوک پر پاکستان پریڈ ہوتی ہے تو لانگ مارچ کیسے ہوگا۔ دوسری جانب حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ دیکھنا ہوگا یہ دونوں پارٹیاں لانگ مارچ کیلئے ذہنی طور پر یکسو ہیں کہ نہیں،کیونکہ ایسا نہ ہو پہلے کی طرح مارچ کی تاریخ آگے بڑھاتے رہیں، مظہر صاحب صحیح کہہ رہے پیپلز پارٹی کا مارچ ان کی الیکشن مہم ہے، کیونکہ یہ مارچ سیاسی ورکر میں جوش پیدا کرتا ہے جس سے الیکشن میں فائدہ ہوگا۔ حفیظ اللہ نیازی نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کو بھی ایسی ایک سیاسی سرگرمی کا حصہ بننا پڑے گا،پی ڈی ایم اگر تیئیس مارچ کو چلے تو انہیں الیکشن بہتر انداز میں لڑے کا موقع مل جائے گا۔
کچھ روز قبل صوبہ پنجاب کے ضلع قصور کے علاقہ بگھیانہ خورد میں دوسری شادی نہ ہونے پر ایک شخص نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو قتل کردیا تھا۔پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا تو ملزم اپنی ہی تین بیٹیوں کے قتل کا بھی اعتراف کرلیا۔ نجی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق بگھیانہ خورد میں گزشتہ روز اسلم نامی شخص نے اپنے گھر کی چھت پر کھڑے ہوکر محلے کے لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کی تھی، فائرنگ کی زد میں آکر ایک شخص جاں بحق اور 2 خواتین سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ملزم کو دھرلیا۔پولیس حکام کے مطابق ملزم اسلم پر قتل اقدام قتل کا مقدمہ درج کرکے مزید کارروائی کی جارہی تھی کہ گرفتار ملزم نے دوران تفتیش اپنی ہی 3 بیٹیوں کے قتل کا بھی اعتراف کرلیا۔ ملزم کی اہلیہ جو اپنے میکے تھی اس سے ملنے آئی اور اپنی 3 بیٹیوں کے حوالے سے دریافت کیا، جس پر ملزم نے بتایا کہ اس نے تینوں بیٹیوں کو نہر میں پھینک کر قتل کردیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی نشاندہی پر راجوال بی ایس لنک نہر کے پاس پہنچے تو وہاں بچیوں کے جوتے اور دیگر سامان برآمد ہوا، ملزم کی جانب سے نہر میں پھینکی گئیں بچیوں کی لاشوں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ نہر میں پھینکی جانے والی بچیوں میں 9 سالہ تحریم فاطمہ، 8 سالہ ملائکہ بتول اور 6 سالہ مشال فاطمہ شامل ہیں دوسری جانب کراچی میں پولیس نے گلستان جوہر کے علاقے بلاک 11 زکری گوٹھ میں قائم گھر میں نوعمر لڑکی کے اندھے قتل کا معمہ حل کرلیا، قاتل مقتولہ کا سگا والد زین العابدین عرف ڈاکٹر نکلا۔ مقتولہ کے والد نے بیان دیا تھا کہ اس نے کسی ملزم کو بھی فرار ہوتے ہوئے نہیں دیکھا اور مختلف متضادبیانات دیتا رہا، جس پر پولیس کو شک گزرا اور شک کا دائرہ کار مقتولہ بچی کے والد کے گرد بڑھا دیا اور مقتولہ کے والد کا نائن ایم ایم پستول قبضے میں لیکر فارنزک لیبارٹری کو بھجوایا فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والا گولی کا خول اسی پستول سے فائر کیا گیا تھا جس پر پولیس نے مقتولہ کے والد اور مدعی مقدمہ ملزم زین العابدین کو قتل کے مقدمے میں گرفتار کرلیا جس پر ملزم نے اپنی ہی بیٹی کے قتل کا اعتراف کرلیا پولیس کے مطابق ملزم نے انکشاف کیا کہ اس نے اپنی بیٹی کو ہمسائے عدیل کے ساتھ ناجائز تعلقات کے شبہ میں قتل کیا تھا جبکہ وہ ہمسائے کو بھی قتل کرنا چاہتا تھا لیکن وہ بچ نکلا۔ مقتولہ کے باپ کا کہنا تھا کہ اس نے مکمل پلاننگ کے تحت اپنے گھر کے عقبی دروازے پر دستک دی اور جیسے ہی میری بیٹی قمروش نے درازہ کھولا تو اس نے اپنے پستول سے اس کے سر پر ایک فائر کیا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئی بعدازاں وہ پچھلی گلی سے ہی موقع سے فرار ہوگیا اور پھر اہلیہ کے فون کرنے پر چند منٹوں میں ہی گھر پہنچ گیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے عدت اور نکاح کے متعلق درخواست کا فیصلہ سنا دیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے عدت اور نکاح کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس علی ضیا باجوہ نے امیر بخش کی درخواست خارج کرنے کا فیصلہ جاری کیا۔ درخواست میں امیر بخش کا مؤقف تھا کہ اس کی سابقہ بیوی آمنہ نے یک طرفہ طور پر عدالت سے تنسیخ نکاح کا فیصلہ لیا اور اگلے روز اسماعیل نامی شخص سے شادی کر لی۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدت مکمل کیے بغیر اگلا نکاح کرنا زنا کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے آمنہ اور اسماعیل کے خلاف زنا کا مقدمہ درج کیا جائے۔ عدالت نے فیصلہ سنایا عدت گزارے بغیر شادی کو بے قائدہ یا فاسد کہا جا سکتا ہے لیکن اسے باطل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر درخواست گزار کے مؤقف کو درست مان بھی لیا جائے تب بھی شادی کو باطل قرار نہیں دیا جاسکتا، عدت مکمل کیے بغیر ہونے والی شادی کو بے قاعدہ تو کہا جا سکتا ہے لیکن وہ باطل نہیں۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے درخواست گزار کی درخواست مسترد کر دی اور کہا کہ عدت مکمل کیے بغیر شادی کرنے والے جوڑے کو زنا کا مرتکب قرار نہیں دیا جا سکتا۔
حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا، سی این جی سیکٹرکو اپنی گیس خود درآمدکرنےکی اجازت دے دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر توانائی حماداظہر نے کمیٹی کو بتایا ہےکہ حکومت نے سی این جی سیکٹرکو اپنی گیس منگوانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گیس درآمدکرنےکی اجازت دینےکے لئے سمری کابینہ کی توانائی کمیٹی میں پیش کی جائے گی۔ حماد اظہر نے اجلاس میں مزید کہا کہ کراچی میں ساڑھے7 لاکھ غیر قانونی گیس کنکشن ہیں۔ اجلاس کے دوران ایم ڈی سوئی ناردرن کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک کے گیس بحران کی باعث ہونے والے نقصانات میں کمی آرہی ہے۔ کراچی میں غیر قانونی عمارتوں میں کنکشن کے حوالے سے ایم ڈی سوئی سدرن کا کہنا تھا کہ غیر قانونی عمارتوں میں گیس کنکشن کے مسائل ہیں۔ دوسری جانب اس معاملے پر بات کرتے ہوئے چیئرمین اوگرا نےکہا کہ غیر قانونی کنکشن کی وجہ سے سال میں 10ارب مکعب فٹ گیس استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملہ کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے نوٹس میں بھی لایا جاچکا ہے۔
نیب راولپنڈی کی بہترین کارکردگی سامنے آگئی،نیب راولپنڈی نے بھرپور پراسیکیوشن کے ذریعے بدعنوانی کے مختلف مقدمات میں گذشتہ چار سال کے دوران128 ملزمان کو سزا دلوائی اور اربوں روپے ریکور کئے، نیب راولپنڈی نے یہ کام نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 اور 25 بی کے تحت کیا۔ چیئرمین نیب جسٹس جاویداقبال ریٹائرڈ کی زیر صدارت نیب راولپنڈی کی کارکردگی پر اجلاس ہوا، اجلاس میں 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 اور 25 بی کے تحت ملزمان کو سزائوں سے متعلق جائزہ لیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے بتایا کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید کی دانشمندانہ قیادت میں 2021 میں متعلقہ احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10 کے تحت 10 ملزمان، 2020ء میں 13 ملزموں کو سزا سنائی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2018 میں نیب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 10 کے تحت احتساب عدالتوں نے 21 ملزمان کو سزا سنائی، نواز شریف کو 06.07.2018 کو احتساب عدالت نے1752 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی،مفتی احسان الحق کو 26.09.2018 کو احتساب عدالت نے 9,000 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ مریم نواز کو 06.07.2018 کو احتساب عدالت نے 438 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی،کیپٹن صفدر ریٹائرڈ کو 06.07.2018 کو احتساب عدالت نے سزا دی،نواز شریف کو احتساب عدالت نے 24.12.2018 کو 5500 ملین روپے جرمانے کی سزا دی۔ نیب راولپنڈی کی کاوشوں سے نیب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 25 کے تحت مختلف احتساب عدالتوں نے 23 ملزمان کو سزا سنائی۔ عرفان نعیم منگی نے بتایا کہ 2020ء کے دوران نیب راولپنڈی کی کاوشوں سے نیب آرڈیننس 1999کی دفعہ 25 کے تحت مختلف احتساب عدالتوں نے 21 ملزمان کو سزا سنائی۔ دوسری جانب زین ملک کو احتساب عدالت نے 24.08.2020 کو سزا سنائی اور اس سے 4955.95 ملین روپے کی رقم برآمد ہوئی، زرداری گروپ کے جے وی اوپل -225 سے 1.22 ارب کک بیکس لینے کے مقدمہ میں ملزم زین ملک کو احتساب عدالت نے 24.08.2020 کو سزا سنائی اور اس سے 170 ملین روپے کی رقم برآمد ہوئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں بحریہ ٹاؤن سے 8.3 ارب روپے اے پی ایس مشتاق احمد اور زین ملک کے مشترکہ اکاؤنٹ کے ذریعے جعلی کھاتوں میں منتقلی کے مقدمے میں ملزم زین ملک کو احتساب عدالت نے 24.08.2020 کو سزا سنائی اور اس سے 31.79 ملین روپے برآمد ہوئے۔ خواجہ عبد الغنی مجید اور دیگر کے خلاف پنک ریذیڈنسی کیس میں ملزم زین ملک کو 11.08.2020 کو احتساب عدالت نے سزا سنائی تھی اور اس سے 1563.01 ملین روپے برآمد ہوئے۔ حسین لوائی اور دیگر کے خلاف مقدمہ میں ملزم زین ملک کو 11.08.2020 کو احتساب عدالت نے مجرم قرار دیا تھا اور اس سے 2129.79 ملین روپے برآمد ہوئے۔ ہاؤسنگ پراجیکٹ سفاری انکلیو 1، راولپنڈی کے حوالے سے میسرز ایم ایم پاک بلڈرز اینڈ ڈیولپرز لمیٹڈ اور دیگر کے خلاف مقدمہ میں ملزم محمد الیاس کو 29.04.2020 کو احتساب عدالت نے سزا سنائی اور اس سے 88.59 ملین روپے برآمد ہوئے۔ دوسری جانب ڈی جی نیب راولپنڈی نے بتایا کہ سال 2019کے دوران نیب راولپنڈی کی کاوشوں کی وجہ سے23 افراد کو مختلف احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999کی دفعہ 25 بی کے تحت سزا سنائی، چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ نیب راولپنڈی کا نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ہے۔ چیئرمین نیب نے ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی سربراہی میں نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے مستقبل میں مزید بہتری کی امید ظاہر کردی،انہوں نے کہا کہ میگاکرپشن اور وائٹ کالر کرائم کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے،نیب افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھتے ہوئے بھرپور عزم کے ساتھ کام کرتے رہیں۔
مری میں سیاحوں کے شدید رش کے باعث سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگئی ہے، اس حوالے سے وزیر داخلہ شیخ رشید نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ مری کا رخ نہ کریں۔ برفباری کے شروع ہوتے ہی سیاحوں کی بڑی تعداد موسم کا مزہ لینے مری پہنچ گئی ہےجس کے سڑکیں اور شاہراہیں بدترین ٹریفک جام کا منظر پیش کررہی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اس حوالے سے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مفاد عامہ کا ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ برفباری کی وجہ سے اسوقت مری اور گلیات میں سیاحوں کا بے پناہ رش ہے، تقریباً ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں اسلام آباد کے راستے مری اور گلیات کی طرف جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے عوامی رش کی وجہ سے مری کی جانب ٹریفک کی روانی انتہائی سست ہے،لہذا سیاحوں بالخصوص فیملیز سے اپیل ہے کہ وہ مری اور گلیات کی طرف سفر کرنے سے فی الحال گریز کریں۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ اسلام آباد اور مری کی انتظامیہ عوامی سہولت کے لئے 24 کھنٹے سرگرم عمل ہیں۔ اپنے اگلے ٹویٹ میں شیخ رشید نے کہا کہ بڑھتے ہوئےرش کی بدولت سیاحوں کو مری اور گلیات کی طرف جانے سے عارضی طور پرروک دیا ہے۔ مری اور گلیات کی طرف جانے والے سیاحوں کو سترہ میل انٹرچینج سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انتہائی ایمرجنسی کی صورت میں ہی شہریوں کو مری اور گلیات کی طرف سفر کرنے کی اجازت دی جائیگی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ فیصلے کا مقصد مری اور گلیات سے واپس اترنے والے سیاحوں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ فیملیز اور دیگر سیاحوں کو مری اور گلیات سے باحفاظت واپس اتارا جارہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے بھی ٹویٹر پر مری کے گردونواح کا نقشہ شیئر کرتے ہوئے ٹریفک جام کی نشاندہی کی اور کہا کہ ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری اور گلیات ایریا میں داخل ہو چکی ہیں۔ ڈاکٹر شہباز گل نے عوام سے اپیل کی کہ براہ مہربانی غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور اگر سیرو تفریح کے کئے جانا ہے تو آنے والے ویک اینڈ پر ملتوی کر لیں۔ نیچے نقشے میں لال رنگ میں ٹریفک فلُو دیکھا جا سکتا ہے۔
حکومت کی جانب سے پنجاب کے شہریوں کو دیئے گئے صحت کارڈ کو استعمال کرنے سے متعلق طریقہ کار کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور ڈویژن کے تمام شہری اب کسی بھی بیماری کی صورت میں اپنا علاج حکومت کی جانب سے دی گئی ہیلتھ انشورنس " نیا پاکستان صحت کارڈ" کے ذریعے کرواسکیں گے۔ رپورٹ کے مطابق صحت کارڈ کے حامل افراد کیلئے لاہور کے ان تمام سرکاری و نجی اسپتالوں میں ہیلتھ ڈیسک قائم کیے گئے ہیں جو صحت کارڈ انشورنس پروگرام کے پینل پر ہیں ۔ ان ڈیسکس مریض خود یا اس کے اہلخانہ میں سے کوئی جاکر مریض کی بیماری اور علاج یا اس کے اسپتال میں ایڈمٹ ہونے سے متعلق معلومات حاصل کرسکتا ہے۔ اگر کوئی مریض اس اسپتال میں پہلے سے زیر علاج ہے تو بھی اس کے اہلخانہ گھر کے سربراہ کا شناختی کارڈ لے کر کاؤنٹر پر رجسٹر کرواسکتا ہے جس کے بعد مریضوں کا علاج، ادویات یہاں تک کے میڈیکل ٹیسٹس بھی صحت کارڈ کے ذریعے ہوسکتے ہیں۔ ہر ڈیسک پر اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کا عملہ شہریوں کی معاونت کیلئے ہمہ وقت موجود ہوتا ہے جو مریضوں کی ہر ممکن رہنمائی کرتا ہے، جن مریضوں کے پاس ہیلتھ کارڈ نہیں ہوگا ان کا قومی شناختی کارڈ ہی ہیلتھ کارڈ بن جائے گا، مریض اگر لاہور ڈویژن کے رہائشی ہوں تو فوری طور پر ان کا علاج صحت کارڈ کی انشورنس کے ذریعے ہوسکتا ہے۔ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے کن کن بیماریوں کا علاج ہوسکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں لاہور کے میو اسپتال کے ایم ایس کا کہنا تھا کہ اس پروگرام میں جس جس بیماری کا علاج شامل ہے وہ تمام مریضوں کو فراہم ہوگا، چند ایک ایسی بیماریاں جو تھوڑی لگژری کیٹیگری میں آتی ہیں جیسے کاسمیٹکس وغیرہ وہ اس پروگرام میں شامل نہیں ہیں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار حبیب اکرم نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیل کی باتیں غلط نہیں ہیں، ڈیل یا سازش ہورہی ہے تاہم ابھی یہ فائنل نہیں ہوئی۔ دنیا نیوز کے پروگرام "اختلافی نوٹ" میں گفتگو کرتے ہوئے حبیب اکرم نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر سے ڈیل سے متعلق جو سوال ہوا اس بارے میں ان کا یہی جواب ہونا چاہیے تھا جو انہوں نے دیا، تاہم ڈیل یا سازش جو ہوتی ہے اس سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کو نہیں بتایا جاتا اگر بتایا بھی جائے تو وہ اس معاملے پر گفتگو نہیں کرتے۔ حبیب اکرم نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ڈیل کی باتیں سچ ہیں، اس سال جو خزاں کا موسم آئے گا اس میں کچھ ایسے واقعات ہوں گے جس کا خاکہ تیار کیا جارہا ہے، اس خاکے میں نواز شریف ، پیپلزپارٹی کا اپنا اپنا موقف ہے، کچھ بزرگ اور اکابرین نے اس خاکے کے خدوخال طے کرنے میں اہم کردار بھی ادا کیا ہے اور وہ اس سے بخوبی آگاہ بھی ہیں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ ابھی تک یہ ڈیل فائنل نہیں ہوئی کیونکہ اس میں بہت سی ضمانتوں کی ضرورت ہے جس کیلئے پاکستان سے باہر کے چند لوگوں کی بات ہورہی ہے، ابھی تک بات یہ ہے کہ ڈیل ہورہی تھی، ڈیل ہورہی ہے۔ حبیب اکرم نے کہا اس طرح کی ڈیل کو سازش سمجھتا ہوں، کوئی ریاستی عہدیدار ہو، سابق وزیراعظم ہو موجودہ وزیراعظم ہو کوئی بھی شخص دستور کے خلاف کوئی اقدام اٹھائے گا تو وہ پاکستان کے خلاف سازش کا حصہ بنے گا اسی لیے ہماری دعا ہے کہ اللہ نہ کرے کہ کوئی ڈیل ہو۔ حبیب اکرم نے یہ ساری باتیں 7 جنوری کو آن ایئر ہونے والے اپنے پروگرام اختلافی نوٹ میں کہیں۔ اس پروگرام کو دنیا ٹی وی کے یو ٹیوب چینل پر اپلوڈ بھی کیا گیا مگر بعد میں اس پروگرام کو چینل سے ہٹا دیا گیا۔ دنیا ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر اس وقت جو پروگرام موجود ہے اس میں حبیب اکرم کی ڈیل کی خبروں کے حوالے سی کی گئی گفتگو موجود نہیں۔
فیصل آباد میں مسلح افراد 7 ماہ قبل مر جانے والے پیر بہادرعلی شاہ کی قبرکھودکرمیت کونکال کرساتھ لےگئے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ فیصل آباد کے علاقے گڑھ فتح شاہ میں مسلح افراد پیر بہادرعلی شاہ کی قبرکھودکرمیت کونکال کرساتھ لےگئے، پیربہادرشاہ کی تدفین گڑھ فتح شاہ میں کی گئی جہاں ان کے چھوٹے بیٹے نے مزاربھی تعمیرکیاتھا۔ پولیس کے مطابق بھائیوں کا مرحوم کی تدفین پر تنازع تھا، پیر بہادر شاہ کے دو بڑے بیٹے اوکاڑہ میں تدفین کرنا چاہتے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات دونوں بڑے سوتیلے بھائی دیگر مسلح افراد کے ساتھ پیر بہادر شاہ کی میت نکال کر ساتھ لے گئے، مسلح افراد نے مبینہ طور پر مزار کے ایک مجاور کو بھی اغوا کیا ہے۔ پولیس نے پیربہادر شاہ کے چھوٹے بیٹے کی مدعیت میں دونوں بڑے بھائیوں سمیت 11 نامزد اور 25 نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے او اس حوالے سے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدراور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت چور اور جھوٹے ثابت ہوجانے والے عمران نیازی استعفیٰ دیں۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف نے کہا ہے کہ قانون کے تحت عمران نیازی چور اور جھوٹا ثابت ہونے پر استعفیٰ دیں ،آئین کے تحت کوئی ایسا شخص وزیراعظم نہیں ہوسکتا ، کسی مغربی ملک میں فارن فنڈنگ کیس کی رپورٹ آتی تو سربراہ استعفیٰ دے چکا ہوتا ، استعفیٰ دے کر گھر جائیں، غیر ملکی افراد اور کمپنیوں سے غیرقانونی پیسہ لینے والے جوہری پاکستان کے لئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئین ، قانون اور سیاسی اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ عمران نیازی عہدے سے ہٹ جائیں ، الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق عمران نیازی صادق ہیں نہ امین ، عمران خان نیازی نے چوری کی ہے اور جھوٹ بولا۔ ن لیگ کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ حقائق چھپانے، چوری کرنے اور جھوٹ بولنے والا آئینی، حکومتی اور سیاسی عہدہ نہیں رکھ سکتا، اگر یہ قانون نوازشریف جیسے مقبول عوامی وزیراعظم پر لاگو ہوسکتا ہے تو عمران نیازی پر کیوں نہیں ہوسکتا۔ شہبازشریف نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف پانامہ کی جے آئی ٹی بن سکتی ہے، سپریم کورٹ کے فاضل جج نگران ہو سکتے ہیں تو عمران خان نیازی کے لئے ایسا کیوں نہیں کر سکتے، نوازشریف کے خلاف مقدمے کی طرح عمران نیازی کے خلاف روزانہ بنیادوں پر سماعت کی جائے ، آئین اور قانون کے مطابق قانون کا یکساں اطلاق ایک لازمی تقاضا ہے جسے پورا ہونا چاہیے ، عمران نیازی اوران کی جماعت پر قانون کے تحت یہ فرد جرم الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے عائد کی ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ملک میں اس وقت کوئی وزیراعظم نہیں، ملک آئینی وقانونی خلا میں چل رہا ہے، پارلیمنٹ کا اس وقت کوئی قائد ایوان نہیں، آئین اور قانون کے تحت عمران نیازی پاکستان کے فیصلے نہیں کرسکتے، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد سے جو بھی حکومتی فیصلے ہوں گے، وہ آئینی اور قانونی نہیں، آئی ایم ایف سے معاہدے، منی بجٹ پر نظر ثانی کرنا ہوگی، وہ تمام لوگ آئینی عہدوں سے استعفی دیں جن کے نام فارن فنڈنگ کیس میں آرہے ہیں، اور پی ٹی آئی کے چار ملازمین سمیت تمام ملوث افراد کے خلاف قانون کے تحت بلاتاخیرکارروائی شروع کی جائے۔ شہبازشریف نے کہا ہے کہ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ملک میں آئینی بحران پیدا ہوچکا ہے ، اپوزیشن سے ملک میں پیدا ہونے والے اس سنگین آئینی بحران پر مشاورت کروں گا ، آئین اور قانون پر یقین رکھنے والی جماعتوں اور ارکان کو ملک کو آئینی بحران سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

Back
Top