سرکاری کفایت شعاری مہم میں تمام وفاقی وزرا نے رضاکارانہ طور پر تنخواہوں کے علاوہ الاؤنسز اور مراعات چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے کفایت شعاری اقدامات کی منظوری دے دی۔
کابینہ کے فیصلے کے تحت کابینہ اراکین اور سرکاری افسران سفر کے لیے برنس کلاس استعمال نہیں کریں گے جبکہ سرکاری افسران فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام بھی نہیں کریں گے۔ سرکاری تقریبات میں ڈنر اور لنچ میں سنگل ڈش ہوگی، وفاقی وزرا یوٹیلیٹی بلز اپنی جیب سے ادا کریں گے۔
تاہم عوام یعنی سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ملکی خزانے کو دیمک کی طرح چاٹ کر اور قرضے معاف کروا کر، اب کفایت شعاری کا ڈرامہ۔ واہ میرے ملک کے سیاسی سوداگرو!
سرفراز نامی صارف نے کہا اس حکومت کے تمام وفاقی وزراء , مشیر وزرائے مملکت اور معاونین خصوصی نے رضا کارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے.وزیراعظم شہبازشریف۔ جب سب پیسا کھا پی لیا تو اب خالی خزانے پر کفایت شعاری کا ٹوپی ڈرامہ بھی بند کریں۔
صحافی و تجزیہ کار صدیق جان نے کہا کہ اگر یہ واقعی ایسا کچھ کرنا چاہتے تھے تو اپنی کابینہ کو 20 رکنی کر دیتے۔
ایک صارف نے کہا جن وزراء کے گھروں میں درجنوں لگژری گاڑیاں موجود ہوں وہ حکومت کی لگژری گاڑیاں واپس بھی کر دیں تو کوئی فائدہ نہی حکومتی پٹرول ذاتی گاڑیوں میں زیادہ استعمال ہوتا ہے کوئی ایسا اقدام کریں جس سے عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کا مقصد پورا ہو یہ ڈرامہ بھی فلاپ ہوگا۔
ندیم بٹ نے کہا کفایت شعاری اور امپورٹڈ حکومت 10ماہ کریش خزانے کا بے دریغ استعمال ۔لا حاصل غیر ملکی دورے ڈیڑھ سو مرسڈیز گاڑیاں امپورٹ ۔85 رکنی کابینہ ۔اب بھاشن دے رہے ہیں کہ ہم کفایت شعاری کریں گے۔