خبریں

بارکھان واقعے میں بازیاب خاتون گراں ناز اور ان کے بچوں کی تصاویر سامنے آ گئیں۔ بازیاب خاتون گراں ناز اور ان کے بچوں کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کی حفاظت میں رکھا گیا ہے۔ لیویز حکام کے مطابق کوہلو، دکی، بارکھان اور ڈیرہ بگٹی کے علاقوں میں چھاپے مار کر مغویوں کو بازیاب کرایا گیا ہے تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خان محمد مری کی بیوی گراں ناز کو لیویز حکام سر پر چادر پہنا رہے ہیں۔ دوسری تصویر میں گراں ناز، ان کی ایک بیٹی اور ایک بیٹے کو بازیاب کرا کر لاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ لیویز حکام کے مطابق خان محمد مری کی اہلیہ گراں ناز، بیٹی اور ایک بیٹے کو کوہلو، چمالنگ، دکی کے سرحدی علاقے بالا ڈھاکا سے بازیاب کرایا گیا ہے۔ لیویز حکام نے یہ بھی بتایا کہ 1 بیٹے عبدالماجد کو دکی اور 2 بیٹوں عبدالغفار اور عبدالستار کو کوہلو، ڈیرہ بگٹی کے سرحدی علاقے سےبازیاب کرایا گیا ہے۔ جب کہ گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے اپنی بیوی اور بچوں کی بازیابی کے سرکاری دعوؤں کو سچ ماننے سے انکار کر دیا۔ سانحہ بارکھان کے خلاف مری قبیلے کا میتیں رکھ کر تیسرے دن بھی کوئٹہ میں دھرنا جاری ہے۔ بارکھان میں قتل کیے گئے لڑکوں کا والد خان محمد مری دھرنے میں پہنچ گیا۔ خان محمد مری کا کہنا ہے کہ بارکھان سے ملنے والی لاشیں میرے 2 بیٹوں کی ہیں، اطلاع ہے کہ خاندان کے باقی افراد کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔ گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے اپنے بازیاب کرائے گئے خاندان کو کوئٹہ میں جاری دھرنے میں لانے کا مطالبہ کر دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے خود کو بینچ سے الگ کرلیا اور مقدمے کی سماعت سے معذرت کرلی۔ تفصیلات کے مطابق بنچ میں شامل معزز جج جسٹس جمال مندوخیل نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے معاملے پر لیئے جانے والے ازخود نوٹس پر اعتراض عائد کر دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے ازخود نوٹس پر تحفظات ہیں، کچھ آڈیوز بھی منظرعام پر آئی ہیں جس میں عابدزبیری کچھ ججز کے حوالے سے بات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ازخود نوٹس جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے نوٹ پر لیا گیا۔ اس کیس میں چیف الیکشن کمشنر کو بھی بلایا گیا ہے جو کہ فریق نہیں ہے۔ یہ ہمارے سامنے دو اسمبلیوں کے اسپیکر درخواست ہیں۔ دوسری جانب جسٹس اطہرمن اللہ نے بھی بنچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھادیا اور کہا کہ ہم اس کیس کی آئینی شق پر بات کررہے ہیں، اس پر سوموٹو نہیں لیاجاسکتا۔ چیف جسٹس نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی ہے۔ دوسری جانب جسٹس اطہرمن اللہ نے بھی بنچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھادیا ہے
تحریک انصاف کے گرفتار ہونے والے رہنماوں اور کارکنوں کی لسٹ جاری کردی گئی ہے اہم رہنماوں کو ضلع سے باہر منتقل کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے گرفتار ہونے والے رہنماوں اور کارکنوں کی لسٹ جاری کردی گئی جس کے مطابق کل 61 رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری دکھائی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کو صوبے کی دور دراز جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ۔ شاہ محمود قریشی کو اٹک جیل،اعظم سواتی کو رحیم یار خان جیل منتقل کیا گیا مراد راس کو ڈی جی خاں، سینٹر ولید اقبال کو لیہ، عمر سرفراز چیمہ کو بھکر ، اسد عمر راجن پور منتقل کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں پولیس افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، پنجاب اور سندھ حکومتوں نے ٹرانسفر پوسٹنگ پر تفصیلی رپورٹ جمع کروادیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پنجاب پولیس میں سیاسی مداخلت ہے، دانستہ بغیر اختیارات رکھا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا پنجاب کی رپورٹ کے مطابق 2018 سے ابھی تک کوئی بھی آئی جی نے ایک سال کی مدت مکمل نہیں کی ، کچھ آئی جی صاحبان تو ایک ماہ بھی آئی جی رہے، مؤثر قیادت کیلئے ہی آئی جی کے عہدے کی مدت رکھی گئی ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بتایا 2017 میں پنجاب کابینہ نے پولیس آرڈر میں تبدیلی کا فیصلہ کیا، تاہم آج تک آئی جی کی جانب سے تبدیلی پر بریفنگ ہی نہیں دی جا سکی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے 6 سال سے بریفنگ نہ ہونے کی وجہ کیا سیاسی رکاوٹیں ہیں ؟ پنجاب پولیس میں سیاسی مداخلت ہے، جان بوجھ کر پولیس کو ٹریننگ اور اختیارات کے بغیر رکھا گیا ہے، 6 سال سے مغوی بچیوں کی بازیابی کیلئے ایجنیسوں کی مدد لینا پڑی ، پولیس کو ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ جسٹس اطہر نے کہا پنجاب کی رپورٹ میں آئی جی صاحبان کو عہدوں سے ہٹانے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں، ٹرانسفر کرنا ایگزیکٹو کا اختیار ہے وہی عوام کو جوابدہ ہیں، اگر کارکردگی پر ٹرانسفرز کی گئیں ہیں تو کیا کسی کے خلاف کارروائی ہوئی؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہا مجھے پنجاب اور سندھ کی رپورٹس کا جائزہ لینے کیلئے مہلت دی جائے، چیرمین نیب کی طرز پر آئی جی کا بھی عہدہ بھی ہونا چاہیے۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور چیف جسٹس کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ کیس کو انتخابات کے بعد مئی میں رکھا جائے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ الیکشن کروانا چاہتے؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ آئین کے مطابق تو 90 دنوں میں انتخابات ہونا ہیں،عدالت نے پولیس ٹرانسفرز سے متعلق کیس کی سماعت مارچ کے اخری ہفتے تک ملتوی کردی۔ عدالت نے پنجاب کے سابق چیف سیکریٹری کامران افضل کی بحالی کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکریٹری کاکیس انفرادی نوعیت کا ہے اس کیس کی پولیس کیس سے مماثلت نہیں بنتی، کامران افضل اپنی شکایت کے تدارک کیلئے ہائیکورٹ میں جا سکتے ہیں۔
سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے بھجوایا گیا ہے۔ میں سپریم کورٹ کے جج اور ان کے اہلِ خانہ کی جائیدادوں کی تحقیقات کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ دائر کیے گئے ریفرنس میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے اثاثوں کی تحقیقات کرے۔ ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے اثاثے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ہیں، ان کا فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے۔ ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کا سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے، ان کا گلبرگ تھری لاہور میں 2 کنال 4 مرلے کا پلاٹ ہے۔ ریفرنس کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کا سینٹ جون پارک لاہور کینٹ میں 4 کنال کا پلاٹ ہے، اثاثوں میں گوجرانوالہ الائیڈ پارک میں غیر ظاہر شدہ پلازہ بھی شامل ہے۔ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی نے مبینہ طور پر 2021 میں 3 بار سالانہ گوشواروں میں ترمیم کی، گوشواروں میں ترمیم گوجرانوالہ ڈی ایچ اے میں گھر کی مالیت ایڈجسٹ کرنے کے لیے کی گئی۔ ریفرنس دستاویز کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کے اس گھر کی مالیت پہلے 47 لاکھ، پھر 6 کروڑ اور پھر 72 کروڑ روپے ظاہر کی گئی۔
الیکشن میں تاخیر پر سپریم کورٹ کا ازد خودنوٹس، پی ٹی آئی کا خیرمقدم پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے لیے الیکشن میں تاخیر پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا، پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، فواد چوہدری نے ٹویٹ میں لکھا چیف جسٹس پاکستان کا صوبائی انتخابات کے معاملے پر سوموٹو لینا انتہائی خوش آئند ہے۔ فواد چوہدری نے لکھا پاکستان کا آئین اس وقت خطرے میں ہے اور صرف سپریم کورٹ ہی وہ ادارہ ہے جس سے توقع بھی ہے اور ادارے کی ذمہ داری بھی ہے کہ آئین کو اصل حالت میں بحال رکھے۔ فواد چوہدری نے مزید لکھا وزارت اطلاعات اور خاص طور پر جیو گروپ کے لیے کام کرنے والے صحافیوں کی طرف سے اپنے مالکان کی ہدایت پر سپریم کورٹ کے ججوں کو نشانہ بنانا بری بات ہے، یہ ناقابل قبول ہے اور سب کو اس کی مزاحمت کرنی چاہیے۔ اسد قیصر کہتے ہیں ہمیں خوشی ہے کہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ہے آئین کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے سپریم کورٹ سے اچھے فیصلے کی امید ہے، اسد قیصر نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ آج ہم جیل بھرو تحریک کے لیے نکل رہے ہیں۔۔ ہم قائداعظم کا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں۔۔ سپریم کورٹ نے ازد خود نوٹس پر سماعت کے لئے نو رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال سربراہی کریں گے، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ بینچ کا حصہ ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے سائفر تحقیقات سے متعلق اپیلیں مسترد کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ، جسٹس قاضی فائز عیسی کے تحریر کردہ حکم نامے میں کہا گیا سپریم کورٹ ایگزیکٹوکے اختیارات میں مداخلت نہیں کرسکتی، سائفرخارجہ امورمیں آتا ہے جووفاقی حکومت کامعاملہ ہے،اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پاس سائفر کی تحقیقات کروانے کا اختیار تھا، حکم نامے میں کہا گیا عدلیہ اورایگزیکٹیوکوایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے،آرٹیکل 175/3عدلیہ کوایگزیکٹیوسےالگ کرتا ہے، سائفرخارجہ امورمیں آتا ہے جو وفاقی حکومت کا معاملہ ہے،اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کےپاس سائفرکی تحقیقات کرانےکااختیارتھا۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا درخواست گزارسائفر سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کوثابت نہیں کرسکے،رجسٹرارآفس کےاعتراضات برقراررکھتے ہوئے تینوں چیمبراپیلیں مسترد کی جاتی ہیں، جسٹس قاضی فائزعیسی نے گزشتہ روزسائفرکی تحقیقات کیلئے دائراپیلوں پرسماعت کی تھی ایڈوکیٹ ذوالفقاربھٹہ،نعیم الحسن اورطارق بدرنے سائفرکی تحقیقات کیلئے چیمبراپیلیں دائرکی تھیں۔
سرکاری کفایت شعاری مہم میں تمام وفاقی وزرا نے رضاکارانہ طور پر تنخواہوں کے علاوہ الاؤنسز اور مراعات چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے کفایت شعاری اقدامات کی منظوری دے دی۔ کابینہ کے فیصلے کے تحت کابینہ اراکین اور سرکاری افسران سفر کے لیے برنس کلاس استعمال نہیں کریں گے جبکہ سرکاری افسران فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام بھی نہیں کریں گے۔ سرکاری تقریبات میں ڈنر اور لنچ میں سنگل ڈش ہوگی، وفاقی وزرا یوٹیلیٹی بلز اپنی جیب سے ادا کریں گے۔ تاہم عوام یعنی سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ملکی خزانے کو دیمک کی طرح چاٹ کر اور قرضے معاف کروا کر، اب کفایت شعاری کا ڈرامہ۔ واہ میرے ملک کے سیاسی سوداگرو! سرفراز نامی صارف نے کہا اس حکومت کے تمام وفاقی وزراء , مشیر وزرائے مملکت اور معاونین خصوصی نے رضا کارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے.وزیراعظم شہبازشریف۔ جب سب پیسا کھا پی لیا تو اب خالی خزانے پر کفایت شعاری کا ٹوپی ڈرامہ بھی بند کریں۔ صحافی و تجزیہ کار صدیق جان نے کہا کہ اگر یہ واقعی ایسا کچھ کرنا چاہتے تھے تو اپنی کابینہ کو 20 رکنی کر دیتے۔ ایک صارف نے کہا جن وزراء کے گھروں میں درجنوں لگژری گاڑیاں موجود ہوں وہ حکومت کی لگژری گاڑیاں واپس بھی کر دیں تو کوئی فائدہ نہی حکومتی پٹرول ذاتی گاڑیوں میں زیادہ استعمال ہوتا ہے کوئی ایسا اقدام کریں جس سے عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کا مقصد پورا ہو یہ ڈرامہ بھی فلاپ ہوگا۔ ندیم بٹ نے کہا کفایت شعاری اور امپورٹڈ حکومت 10ماہ کریش خزانے کا بے دریغ استعمال ۔لا حاصل غیر ملکی دورے ڈیڑھ سو مرسڈیز گاڑیاں امپورٹ ۔85 رکنی کابینہ ۔اب بھاشن دے رہے ہیں کہ ہم کفایت شعاری کریں گے۔
سانحہ بارکھان کیس میں ڈرامائی نیا موڑ آگیا ہے لیویز نے کوہلو، دکی کے پہاڑی علاقے سے مغوی خاتون گراں ناز کو بیٹی اور بیٹے سمیت بازیاب کرالیا جبکہ باقی تین مغوی بیٹوں کی بازیابی کے لئے ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں ذرائع کے مطابق گراں ناز کو کوہلو اور دکی کے سرحدی علاقے سے بازیاب کرایاگیا جبکہ اس موقع پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔بارکھان میں کنویں سے ملنے والی خاتون سمیت تینوں لاشوں کاسول ہسپتال کوئٹہ میں پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ذرائع کے مطابق پوسٹمارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بارکھان میں کنویں سے ملنے والی لاش محمد خان مری کی بیوی گراں ناز کی نہیں، 17 سے 18 سال کی لڑکی کی ہے جسے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے سر پر تین گولیاں مار کر اسے قتل کیا گیا اورشناخت چھپانے کیلئے تیزاب پھینک کر چہرہ جلادیا گیا۔ سول ہسپتال کی پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ ہے کہ قتل ہونے والی خاتون کی عمر سترہ سے اٹھارہ سال ہے،یہ لڑکی مبینہ طور پر خان محمد مری کی بیوی نہیں بلکہ بیٹی ہوسکتی ہے۔ عبدالرحمان کھیتران کے صاحبزادے انعام کھیتران کا کہنا ہے کہ قتل ہونے والی خاتون محمد خان مری کی بیوی نہیں ہے،خان محمد مری کی بیوی زندہ ہے۔ دوسری جانب پولیس اور سی ٹی ڈی نے بارکھان حاجی کوٹ میں سردار عبدالرحمن کھیتران کے گھر پر چھاپہ مارکر انکے بھتیجے سمیت دو افراد کو گرفتار کر لیا
کراچی میں خاندانی دشمنی کے نتیجے میں ایک شخص نے اپنے سگے چچا کو کراچی پولیس آفس پر حملے کا سہولت کار قرار دے کر گرفتار کروادیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک شخص نے خاندانی دشمنی کے نتیجے میں سگے چچا غلام رضا کو گرفتار کروانے کیلئے انوکھی سکیم رچی ، اسکیم کامیاب بھی ہوگئی اور کراچی پولیس نے غلام رضا کو گرفتار بھی کرلیا ، تاہم اصل حقیقت زیادہ دیر تک چھپی نا رہ سکی اور گرفتار شخص رہا بھی ہوگیا۔ گزشتہ دنوں صبح ساڑھے چار بجے پولیس کو کراچی پولیس آفس میں حملے میں ملوث دہشت گردوں کے مقامی سہولت کاروں سے متعلق ایک اطلاع ملی، پولیس نے فوری طور پر فون کال پر ملنے والی اطلاع پر ایکشن لیتے ہوئے نارتھ کراچی کے رہائشی غلام رضا کو حراست میں لے لیا۔ تاہم جیسے ہی مبینہ سہولت کار سے تفتیش شروع ہوئی تفتیشی ٹیم کو اندازہ ہوا کہ پولیس کو اطلاع دینے والا غلام رضا کا سگا بھتیجا ہے جس سے غلام رضا کی خاندانی دشمنی چل رہی ہے، گرفتار ہونے والے شخص کا کراچی پولیس آفس پر حملے میں کوئی کردار نہیں تھا، تمام تر چھان بین کے بعد پولیس نے غلام رضا کو رہا کردیا۔ غلط معلومات فراہم کرنے اور پولیس کو گمراہ کرتے ہوئے ایک شخص کی گرفتاری کروانے والے شخص کے خلاف کارروائی کیلئے پولیس نے کمر کس لی ، تاہم جس نمبر سے پولیس کو فون آیا وہ نمبر کسی اور کے نام پر رجسٹرڈ ہے ، ملزم نے واقعہ کے بعد سے موبائل فون بند کردیا ہےجو تاحال بند ہے۔
بلوچستان کے ضلع بارکھان میں کنویں سے خاتون اور دو بیٹوں کی لاشیں ملنے کے واقعے کے بعد پولیس نے صوبائی وزیرعبدالرحمان کھیتران کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔ بچوں کی بازیابی کیلئے پٹیل باغ میں کیلئے گرفتار صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کے گھر چھاپے میں پولیس نے صوبائی وزیر کےمہمان خانے سمیت گھرکے دیگرحصوں کی تلاشی لی۔ ترجمان پولیس نے کہا خان محمد مری کے5بچوں کی بازیابی کیلئے چھاپہ مارا گیا ہے، چھاپے کے دوران خواتین پولیس اہلکار بھی موجود تھیں۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا لانگو نے کہا ہے کہ عبدالرحمان کھیتران نے خود گرفتاری دی ہے، انہوں نے گرفتاری سے پہلے وزیراعلیٰ سے مشورہ بھی کیا ہوگا۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ گراں ناز کے بچے بازیاب ہو جائیں۔ خاتون کا شوہر ان سے رابطہ کرے تو وہ اسے سیکیورٹی دیں گے۔ صوبائی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈی آئی جی لورا لائی ڈویژن جے آئی ٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ اس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ اور اسپیشل برانچ بارکھان کا نمائندہ بھی شامل ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا جے آئی ٹی کسی کو بھی ممبر نامزد کر سکتی ہے، 5 رکنی جے آئی ٹی 30دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کر کے پیش کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف جلد ہی کفایت شعاری کیلئے کیے جانے والے اقدامات کا اعلان کریں گے جن میں سرکاری اداروں کے بجٹ میں کمی، سرکاری ملازمین، کابینہ اور پارلیمنٹ کے ارکان کی مراعات اور سہولتوں بشمول پرتعیش گاڑیوں اور سیکورٹی پروٹوکولز میں کٹوتی شامل ہے۔ انگریزی اخبار دی نیوز کے صحافی انصار عباسی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے چیف جسٹس پاکستان اور عدلیہ سے درخواست کی جائے گی کہ وہ حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججوں، جوڈیشل افسران اور ملازمین کے اخراجات سمیت مجموعی عدلیہ کے اخراجات محدود کرکے کفایت شعاری میں حصہ ڈالیں۔ دوسری جانب توقع ہے کہ ججز اپنی زیادہ سے زیادہ پنشن کو پانچ لاکھ روپے ماہانہ تک محدود کریں گے ساتھ ہی حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججوں کی مراعات اور سہولتوں پر بھی نظرثانی کی جائے گی۔ ادھر غیر جنگی نوعیت (نان کمبیٹ) کے دفاعی بجٹ کے حوالے سے وزارت خزانہ اور وزارت دفاع اپنی اپنی سفارشات تیار کر رہی ہیں، اور ان کے حوالے سے بھی وزیراعظم اعلان کریں گے۔ ججوں اور بیوروکریٹس کو صرف ایک پلاٹ دیا جائے گا جبکہ جنرل مشرف کے دور میں ججوں اور سینئر بیوروکریٹس کو دیے جانے والے پرائم منسٹر پیکیج کو ختم کیا جائے گا۔ انصار عباسی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم اپنی 85 رکنی کابینہ کا حجم کم کرکے اسے 30 تک نہیں لائیں گے لیکن وہ ممکنہ طور پر اعلان کر سکتے ہیں کہ آدھی کابینہ حکومت سے تنخواہ یا سہولتیں نہیں لے گی۔ باقی کابینہ ارکان کی تنخواہوں میں 15 فیصد کٹوتی کی جائے گی۔ کابینہ ارکان کو دی جانے والی لگژری گاڑیاں واپس لی جائیں گی جبکہ وزرا کو صرف ایک سیکورٹی گاڑی ملے گی۔ وزرا اور سرکاری عہدیدار اکانومی کلاس میں سفر کریں گے۔ غیر ملکی دوروں میں وزیر کے ساتھ معاون اسٹاف ساتھ نہیں جائے گا۔ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 15 فیصد کٹوتی کی جائے گی۔ سرکاری ملازمین کے ایگزیکٹو الائونس میں 25 فیصد کٹوتی کی جائے گی۔ کسی سرکاری ملازم کو سیکورٹی گاڑی نہیں دی جائے گی اور اگر کسی کو اس کی ضرورت ہے تو وزارت داخلہ انفرادی معاملے کے طور پر اس کا فیصلہ کرے گی۔ وزرا، ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری ملازمین صرف لازمی غیر ملکی دورہ کر پائیں گے اور اس کیلئے بھی صرف اکانومی کلاس سے سفر کی اجازت ہوگی۔ تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، سرکاری محکموں اور اداروں کا بجٹ 15 فیصد کم کیا جائے گا۔ بیرون ممالک میں پاکستانی مشنز اور سفارت خانوں کا بجٹ بھی 15 فیصد کم کیا جائے گا۔ نئی گاڑیوں اور چیزوں کی خریداری پر مکمل پابندی ہوگی۔ 20 اور اس سے زیادہ گریڈ کے سرکاری ملازمین کی گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی کیونکہ وہ پہلے ہی مونیٹائیزیشن الائونس لے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تمام بھرتیوں پر پابندی ہوگی جبکہ گزشتہ تین سال سے خالی عہدوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ کوئی نیا سرکاری ادارہ قائم نہیں کیا جائے گا جبکہ کابینہ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور فنانس ڈویژن موجودہ سیکریٹریٹ کے حجم پر نظر ثانی کرکے وزارتوں اور ڈویژنوں کی تعداد کو کم کریں گی۔ ایسے ادارے جہاں ملازمین کو مفت بجلی کی سہولت حاصل ہے ان میں نیا اصول لایا جائے گا۔ گریڈ 17 یا اس سے زیادہ گریڈ کے ملازمین کو مفت بجلی نہیں ملے گی جبکہ گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کو مونیٹائیز کیا جائے گا۔ آئی بی اور آئی ایس آئی کے صوابدیدی گرانٹس، خفیہ فنڈز کو محدود کر دیا جائے گا، کاغذ کے بغیر کام کرنے کا رجحان لایا جائے گا، الیکٹرانک پروکیورمنٹ متعارف کرائی جائے گی جبکہ ڈیجیٹل سسٹم، ٹیلی کانفرنس کو فروغ دے کر سفری اور قیام کے اخراجات کوبھی کنٹرول کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا (ن) لیگ کے لیے رویہ متعصبانہ ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بیان میں کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے ان سے انصاف کی توقع نہیں جبکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی آڈیو لیک کا ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آچکا ہے۔ ان کی بھی غیرجانبداری پر سوال اٹھ چکا ہے۔ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ دونوں جج نواز شریف اور شہباز شریف سے متعلق درجنوں مقدمات میں مخالفانہ فیصلے دے چکے ہیں جن میں پاناما، پارٹی لیڈرشپ، پاک پتن الاٹمنٹ کیس، رمضان شوگر ملز کے مقدمات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون اور عدالتی روایت ہے کہ متنازع جج متعلقہ مقدمے کی سماعت سے خود کو رضاکارانہ طور پر الگ کر لیتے ہیں۔ متاثرہ فریق کی درخواست پر بھی متنازع جج بینچ سے الگ کر دئیے جانے کی روایت ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم دونوں ججز کو نوازشریف اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچوں سے الگ ہونے کا کہے گی۔ عدلیہ پر حالیہ بیانات پر تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے ردعمل دیتے ہوئے کہا "یہ پہلی بار نہیں کہ موجودہ حکومت نے عدلیہ پر حملہ کیا ہو،مانگے تانگے کی اس غیر جمہوری حکومت کی کوشش ہے کہ بس کسی طرح الیکشن نہ ہوں اور باقی سب کی طرح عدلیہ بھی غیر آئینی فیصلے دینا شروع کردے"
بارکھان واقعے پر انعام کھیتران نے والد عبدالرحمان کھیتران پر ایک بار پھر کڑی تنقید کردی، نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ جب گیدڑ کی موت آتی ہے تو شہر کی طرف بھاگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد صاحب جھوٹے الزامات لگارہے ہیں کہ میں سیاست میں آنا چاہتا ہوں یا سردار بننا چاہتا ہوں، ایسا کچھ نہیں ہے،میرا مطالبہ ہے سردار کے گھر پر کیمرہ ہے، ویڈیو نکلوالیں، لیکن وہ ویڈیوز بھی ڈیلیٹ کردی جائیں گی۔ بارکھان واقعے کے بعد بلوچستان کے وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے بیٹے انعام کھیتران نے سوشل میڈیا پر اغوا ہونے والے پانچ بچوں کی تصاویر بھی جاری کیں۔ ان پرانی تصاویر میں ان بچوں کو کام کرتے دیکھا جاسکتا ہے جن میں سے کچھ زندہ ہیں اور کچھ کو قتل کردیا گیا ہے۔ مذکورہ تصاویرمیں ایک مغوی بچی کی تصویر بھی شامل ہے۔ انعام کھیتران کا کہنا تھا کہ خان محمد مری کے باقی 5بچے عبدالرحمان کھیتران کی قید میں ہیں، بڑی بیٹی بارکھان والے گھر اور بیٹے کوئٹہ والے گھر میں موجود ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہےکہ جیل بھرو تحریک ایک جہاد ہے جو ملک کو برباد کرنے والوں کے خلاف ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں عمران خان نے کہا کہ آج ہم دو سب سے بڑی وجوہات پر حقیقی آزادی کے لیے جیل بھرو تحریک شروع کر رہے ہیں، پہلا یہ تحریک پُرامن ہے اور ہمارے آئین پر حملے اور بنیادی حقوق نہ ملنے کے خلاف بلا اشتعال احتجاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا ہم شرمناک طور پر ایف آئی آر ، نیب کیسز اور حراستی تشدد کا سامنا کر رہے ہیں، ہمارے صحافیوں اور سوشل میڈیا کے لوگوں پر حملے کیے جارہے ہیں۔ ہماری یہ تحریک منی لانڈررز، ملک کی دولت لوٹنے اور خود کو این آر او دے کر ملکی معیشت برباد کرنے والوں کے خلاف ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ خاص طور پر غریب اور مڈل کلاس طبقہ مہنگائی اور بیروزگاری تلے دب گیا ہے، تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنی حقیقی آزادی کیلئے ہماری جیل بھرو تحریک میں شامل ہوں۔ یہ تحریک ملک کو آزاد اور خوشحال بنائے گی، پاکستان تب خوشحال ہوگا جب ریاست آپ کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گی، جیل بھرو تحریک جہاد کا نام ہے، ایک آزادی کا نام ہے، جتنے زیادہ لوگ اس تحریک میں شرکت کریں گے اتنی جلدی ہم اپنے مقصد پر پہنچیں گے۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کی معاشی عدم استحکام ، پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں پر کریک ڈاؤن کے خلاف "جیل بھرو تحریک" آج لاہور سے شروع ہو رہی ہے۔ پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر ولید اقبال ، سابق صوبائی وزیر مراد راس سمیت 200 کارکنان گرفتاری دیں گے۔ گزشتہ روز تحریک انصاف سنٹرل پنجاب ونگ کی گورننگ باڈی کے اجلاس میں جیل بھرو تحریک پر تفصیلی غور کیا گیا جبکہ صدر لاہور شیخ امتیاز محمود کی جانب سے شرکا کو تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی اور تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے حکمت عملی طے کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک کے آغاز کے موقع پر گرفتاریاں دینے والے سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کے اعزاز میں پارٹی دفتر میں تقریب منعقد ہوگی، یاسمین راشد گرفتاریاں دینے والے رہنماؤں و کارکنوں کے ہمراہ چیئرنگ کراس پہنچیں گی۔ ادھر پنجاب کی نگران حکومت نے بھی جیل بھرو تحریک کے حوالے سے حکمت عملی طے کر لی ہے۔ صوبائی دارالحکومت میں سات دن کے لئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، جس سے اہم شاہراہوں پر احتجاج اور دھرنوں پر پابندی عائد ہے۔ دوسری طرف عمران خان نے شہید ارشد شریف کی سالگرہ پر پیغام دیا کہ "ارشدشریف حیات ہوتے تو آج اپنی 50ویں سالگرہ منا رہے ہوتے۔ ہم پاکستان کیلئے ان کی عظیم ترین قربانی ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ یہ نہایت ضروری ہے کہ ان کے قتل کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے اور سزائیں دی جائیں۔"
وفاقی حکومت کی جانب سے درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹیز کی مد میں 100 فیصد تک توسیع کر دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریونیو ڈویژن کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ درآمدی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 100 فیصد تک ہو گی۔ سگارز پر ڈیوٹی 20 سے بڑھا کر 50 فیصد کر دی گئی۔ ڈبہ پیک فوڈ آئٹمز، گوشت، پھلوں پر 10 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی برقرار رہے گی جبکہ خشک میوہ جات، مچھلی، کوکونٹ پر 74 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کی مدت 21 فروری 2023 کو ختم ہو رہی تھی جس میں توسیع کر کے 31 مارچ 2023 کر دیا گیا ہے۔
بارکھان واقعے کے بعد بلوچستان کے وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے بیٹے انعام کھیتران نے سوشل میڈیا پر اغوا ہونے والے پانچ بچوں کی تصاویر جاری کردیں۔ ان پرانی تصاویر میں ان بچوں کو کام کرتے دیکھا جاسکتا ہے جن میں سے کچھ زندہ ہیں اور کچھ کو قتل کردیا گیا ہے،مذکورہ تصاویرمیں ایک مغوی بچی کی تصویر بھی شامل ہے۔ انعام کھیتران نے کہا خان محمد مری کے باقی 5بچے عبدالرحمان کھیتران کی قید میں ہیں، بڑی بیٹی بارکھان والے گھر اور بیٹے کوئٹہ والے گھر میں موجود ہیں۔ عبدالرحمان کھیتران کے بیٹے نے بتایا کہ بچوں کی موجودگی کےناقابل تردید ثبوت سامنے آگئے ہیں، تصویروں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سردار زبردستی بچوں سے کام لے رہا ہے۔ انعام کھیتران نے سوشل میڈیا پیج پرپیغام جاری کیا کہ ارباب اختیار فوری طور پر ان بچوں کو بازیاب کروائیں، پولیس نے مغوی بچوں کی بازیابی کیلئے پٹیل باغ میں صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کے گھر چھاپہ مارا تھا اس دوران صوبائی وزیر کے مہمان خانے سمیت گھر کے مختلف حصوں کی تلاشی لی گئی۔ صوبائی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈی آئی جی لورا لائی ڈویژن جے آئی ٹی کے چیئرمین ہوں گے، اس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ اور اسپیشل برانچ بارکھان کا نمائندہ بھی شامل ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی کسی کو بھی ممبر نامزد کر سکتی ہے، 5 رکنی جے آئی ٹی 30دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کر کے پیش کرے گی، خان آف قلات کے بھائی نے آج قبائلی جرگہ طلب کرلیا،لواحقین کا لاشیں رکھ کر ریڈ زون میں دھرنا، انصاف کا مطالبہ،تینوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا،لاشیں بارکھان میں کنویں سے ملیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے پی ڈی ایم پر کڑی تنقید کردی، ٹویٹ پر لکھا اوورسیز پاکستانیوں سے پی ڈیم ایم حکومت کا سلوک شرمناک ہے،دبئی کے ٹکٹ میں پچاس ہزار اور شارجہ کے ٹکٹ میں پچھتر ہزار روپے کا ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا امریکہ جانیوالے ڈھائی لاکھ اور لندن اور یورپ والے ڈیرہ لاکھ روپے تک ٹیکس بھریں گے، پاکستان میں رہنے والے اور اوورسیز سب اس حکومت سے تنگ ہیں۔ اپنے ایک اور ٹویٹ میں فواد چوہدری نے کہا چیئرمین نیب کااستعفیٰ فاشسٹ نظام کے ٹوٹنے کی طرف بڑا قدم ہے، آفتاب سلطان نے ان کے کام میں“مداخلت”کے خلاف استعفیٰ دیا،22افسران کو پنجاب میں مداخلت کرنے کیلئے لگایا گیا ہے، میں ان سے کہتا ہوں وہ بھی خود کو اس نظام سے علیحدہ کریں،یہ ملک اور بیوروکریسی دونوں کے مفاد میں ہے،
بارکھان میں پولیس نے کنوئیں سے خاتون سمیت3افراد کی لاشیں برآمد کرلی ، لاشیں خان محمد مری نامی شخص کی اہلیہ اور دو بیٹوں کی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع بارکھان میں کنوئیں سے خاتون سمیت3افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ تینوں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا جبکہ خاتون کے چہرے پر تیزاب ڈال کر اسے مسخ کیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ لاشوں کو شناخت کیلئے ڈی ایچ کیو اسپتال بارکھان منتقل کیا گیا ، جہاں خاتون سمیت تین افراد کی ملنے والی لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے۔ پولیس نے کہا کہ لاشیں خان محمد مری نامی شخص کی اہلیہ اور دو بیٹوں کی ہیں۔ جبکہ غمزدہ خان محمد مری کا کہنا ہے کہ تینوں افراد کو قتل کرکے لاشیں کنویں میں پھینکی گئی تھیں، اہلیہ اور بیٹے پانچ سال سے صوبائی وزیر سردار عبد الرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید تھے۔ متاثرہ شخص دعویٰ کیا ہے کہ مزید پانچ افراد صوبائی وزیر کی نجی جیل میں تا حال قید ہیں۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ مقتولین میں شامل خاتون وہی ہے جس نے سر پر قرآن رکھ کر اپنی اور اپنے بچوں کی جان بچانے کی اپیل کی تھی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کو جنرل یحییٰ قرار دے دیا۔ لیگی رہنما جاوید لطیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج جنرل یحییٰ کا کردار عارف علوی نبھاتے نظر آرہے ہیں جبکہ عمران خان آگ پر پٹرول چھڑکنے کے لیے بیتاب ہیں گلی کوچوں میں خونریزی کے لیے کچھ گروپوں کو لانچ کیا گیا ہے۔ انہوں کہا کہ ہدایت کار اور سہولت کار مکمل سہولت دے رہے ہیں، فیض عام ختم نہیں ہوا اسے بھی عام کرنے کی اطلاعات ہیں۔ کچھ عناصر آج بھی بلیک میلنگ سے آڈیو ویڈیو کے ذریعے اپنے عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں جو آئین شکن ہیں وہ آئین کی آڑ میں واردات کرنے والے ہیں یا کرنا چاہ رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اس کا ہدایت کار ہی اس کا سہولت کار ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنانے کا بھی مطالبہ رکھ دیا۔ یاد رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 9 اپریل کو انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔ صدر کا خط میں کہنا تھا کہ آئین اور قانون الیکشن میں 90دن سے زائد کی تاخیر کی اجازت نہیں دیتا، انتخابات کی تاریخ کیلئے آئینی اور قانونی حق استعمال کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر اندر الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کی اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہے، الیکشن کمیشن بھی پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کے انتخابات کرانے کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا، دونوں آئینی دفاتر اردو کی پرانی مثل ’پہلے آپ نہیں، پہلے آپ‘ کی طرح گیند ایک دوسرے کے کورٹ میں ڈال رہے ہیں، اس طرزِ عمل سے تاخیر اور آئینی شقوں کی خلاف ورزی کا سنگین خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔

Back
Top