خبریں

غیر قانونی طور پر اٹلی جانے کی کوشش کے دوران سمند ر میں ڈوبنے والے 28 پاکستانیوں کی لاشیں مل گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اٹلی میں پاکستانی سفارتخانے نے ترکیہ سے غیر قانونی مہاجرین کی کشتی سمندر میں ڈوبنے سے جاں بحق ہونے والے 28 پاکستانیوں کی لاشیں ملنے کی تصدیق کردی ہے۔ پاکستانی سفارتخانے کے مطابق مبینہ طور پر کشتی میں 40 پاکستانی سوار تھے،28 کی لاشیں مل گئی ہیں جبکہ12 تاحال لاپتہ ہیں، پاکستانی سفارتخانہ اطالوی حکومت، ریسکیو آپریشن میں شریک میری ٹائم ایجنسیوں، پاکستانی کمیوٹی اور رضاکاروں سے رابطے میں ہے۔ خیال رہے کہ ترکیہ سے غیر قانونی طور پر بارڈر کراس کرنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی کشتی سمندر میں ایک چٹان سےٹکرا کر تباہ ہوگئی جس کے نتیجے میں کشتی کے سارے سوار تمام مہاجرین سمندر میں ڈوب گئے، 28 پاکستانیوں سمیت 58 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔
جہلم میں پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والی اہم سیاسی برادری نے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جہلم سے پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق امیدوار قومی اسمبلی علی الزمان جنوعہ نے اپنی پوری برادری سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔ علی الزمان جنجوعہ نے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فواد چوہدری سے ملاقات کے موقع پر کیا، فواد چوہدری نے علی الزمان کو پی ٹی آئی کا سکارف پہنایا ، فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کسی فرد کا نام نہیں بلکہ عوام کی آزادی کا نشان ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اس ملک اشرافیہ قابض ہے چاہے وہ فوج کی ہو، عدلیہ کی یا سیاستدانوں کی، اسی اشرافیہ کے بند کمروں میں کیے گئے فیصلوں نے قوم کو غلام بنا رکھا ہے، ہم ملکی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ اگر ہم غدار ہیں تو پاکستانی کون ہے، عمران خان کو مائنس نہیں کیا جاسکتا ، عمران خان پلس ہوگا اور پاکستان پلس ہوگا۔ اس موقع پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے علی الزمان جنجوعہ کا کہنا تھا کہ آج سے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا سپاہی اور فواد چوہدری کا بھائی ہوں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کو لاہور سے بہت بڑی کامیابی مل گئی اور سابق یوسی چئیرمین چوہدری سعید سندھو نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیارکرلی۔ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ چوہدری سعید لاہورسے شہبازشریف کے مدمقابل منشاء سندھو کیساتھ ایم پی اے کے امیدوار ہونگے
لاہور میں قذافی اسٹیڈیم کے قریب پی ایس ایل میچز کی سیکیورٹی کے لیے لگائے گئے کیمروں کا سامان چوری ہوگیا، پولیس نے 2 مختلف وارداتوں کے مقدمات درج کرلیے۔ پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آرز کے مطابق نامعلوم ملزمان نے 19 اور 22 فروری کو قذافی اسٹیڈیم کے قریب 2 مختلف وارداتیں کیں۔ نامعلوم چور میچز کی سیکیورٹی کے لیے لگائے سی سی ٹی وی کیمروں کی بیٹریاں، فائبر کیبل سمیت دیگر سامان چوری کرکے لے گئے۔ پنجاب میں پی ایس ایل ایٹ کے میچز کا تنازع کے حل کے امکانات روشن ہوگئے، چیئرمین پی سی بی منجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کا بورڈ کے پیٹرن نےوزیراعظم شہبازشریف سے رابطہ کرلیا، وزیراعظم نے نجم سیٹھی کومکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
لاہور سے مغوی 60 سالہ تصور حسین کوزنجیروں سے جکڑا گیا، ویڈیو منظر عام پر آگئی تفصیلات کے مطابق ہنی ٹریپ کا شکار ہوکر لاہور سے اغوا ہونے والے 60 سالہ تصور حسین کی درد ناک ویڈیوز نے سب کے دل دہلادیئے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بزرگ کو زنجیروں سے جکڑا ہوا ہے، کچے کے ہنی ٹریپ گینگز نے تصور حسین کی ویڈیو ورثا کو بھجوائی اور تاوان کی رقم ایک سے بڑھا کر 5 کروڑ روپے کر دی۔ مغوی کے بیٹے ڈاکٹر تنویر نے بتایا سی سی پی او لاہور تک نے معاملے پر بے بس ہیں، والد کی رہائی کے بدلے 5 کروڑ روپے تاوان مانگا جارہا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا والد پر بدترین تشدد کیا جارہا ہے، انہیں بازیاب کروایا جائے۔ کچے کے گینگز لاہور، سرگودھا، گوجرانوالا سے کئی افراد کو اغوا کر چکے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ مغویوں کو گھوٹکی ، کشمور کے علاقوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں مستعفیٰ ارکان کو آنے کی اجازت نہیں، اسپیکر ڈٹ گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے پینتیس مستعفیٰ ارکان کو آنے کی اجازت نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف ڈٹ گئے، کہا الیکشن کمیشن نے کسی پی ٹی آئی رکن کو بحال نہیں کیا صرف ضمنی انتخابات کا اپنا نوٹیفیکیشن معطل کیا ہے، مستعفی رکن نے کل ایوان میں آنے کی کوشش کی تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشریف نے متنبہ کرتے ہوئے اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا،ذرائع قومی اسمبلی کے مطابق اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے اپنے فیصلے سے ہٹنے سے انکار کرتے ہوئے واضح کیا ہےکہ تحریک انصاف کے جن اراکین کے استعفے منظور ہوچکے وہی فیصلہ حتمی ہے۔ انکے مطابق 35 میں سے کسی بھی رکن کو پیر کو ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی،حکام قومی اسمبلی نے متنبہ کیا ہے کہ مستعفی رکن نے ایوان میں آنے کی کوشش کی تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ لاہور ہائی کورٹ یا الیکشن کمیشن نے کسی پی ٹی آئی رکن کو بحال نہیں کیا،۔ذرائع قومی اسمبلی کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن نے صرف ضمنی انتخابات کا اپنا نوٹیفیکیشن معطل کیا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے بھی اسپیکر کے استعفے منظور کرنے کے فیصلے کو معطل نہیں کیا ،الیکشن کمیشن نے بھی کسی بھی رکن کی رکنیت بحال نہیں کی،تحریک انصاف عدالتی فیصلے کی اپنی مرضی سے تشریح کررہی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بعد لیگی قائد نواز شریف نے بھی اپنی پارٹی کو الیکشن کی تیاری کی ہدایت کردی، نواز شریف زیر صدارت پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنمائوں کا اجلاس ہوا، جس میں معیشت، سیاسی صورت حال اور آئندہ الیکشن میں حکمت عملی پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ نواز شریف نے اجلاس سے خطاب میں کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ جو بھی آئے انتخابات کی تیاری کی جائے، عدالت اسمبلیاں بحال کرے یا الیکشن کرانے کے حق میں فیصلے دے ہماری تیاری مکمل ہونی چاہئے، امیدواران کے نام فائنل کرنے سے پہلے ان کی پارٹی سے وفاداری چیک کی جائے،ٹکٹ دینے سے پہلے امیدوار کا حلقے میں اثر و رسوخ چیک کیا جائے، ٹکٹ سے قبل متعلقہ حلقے میں ہونیوالے گزشتہ انتخابات کو مدنظررکھا جائے۔ نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر اختلافات کو فوری ختم کیا جائے، جو مخلص لوگ پارٹی سے ناراض ہیں انہیں پارٹی میں واپس لایا جائے،قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ٹکٹ ہولڈرز کے حوالے سے مناسب ایڈجسٹمنٹ کی جائے، ویڈیو لنک اجلاس میں نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، مریم اورنگزیب موجود تھیں،ویڈیو لنک اجلاس میں پرویز رشید، رانا ثنا اللہ، خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق شریک تھے۔
سانحہ بارکھان کی متاثرہ خاندان کوئٹہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوا اوراپنابیان ریکارڈکرایا۔ متاثرہ خاندان کے وکیل تنویر مری ایڈووکیٹ نے میڈیا کوبتایا ہے کہ بچوں کا مجسٹریٹ 12 کی عدالت میں 164 کا بیان ریکارڈ کروادیا گیا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ والدہ اور بچوں نے سردار عبدالرحمان کھیتران کے خلاف بیان دیا ہے۔خان محمد مری کے 2 بیٹے لاہور سے بازیاب ہوئے۔ ایڈووکیٹ تنویر مری نے انکشاف کیا کہ خان محمد مری کی بچی اور بچوں جو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ، تین بچوں کو بارکھان کے قریب جنگل میں چھوڑ دیا گیا تھا وکیل نے مزید کہا کہ بچوں کے خون اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے سیمپل لئے گئے ہیں ۔ دوسری جانب کوئٹہ کے سول اسپتال کی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے کہا ہے کہ بارکھان سے بازیاب ہونے والے خان محمد مری کی اہلیہ گران ناز، بیٹی اور بیٹوں کا طبی معائنہ کیا گیا جبکہ طبی معائنہ میں گران ناز کی بیٹی سے زیادتی کے شواہد ملے ہیں۔ پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے بتایا کہ طبی معائنہ میں گران ناز کی بیٹی سے زیادتی کے شواہد ملے ہیں، اسے سیگریٹس سے داغ کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا جبکہ گران ناز پر جسمانی تشدد کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا خان محمد کے بیٹوں کی جانب سے بھی جنسی زیادتی کی شکایت کی گئی مگر قریب میں خان محمد کے بیٹوں پر جنسی زیادتی کے شواہد نہیں ملے۔ علاوہ ازیں بارکھان سے بازیاب خاتون گراں ناز اور ان کے بیٹوں کا بازيابی کے بعد ویڈيو بیان سامنے آگيا۔ گراں ناز کا کہنا ہے کہ 8 سال سے سردار عبدالرحمان کھیتران کی قید میں تھی، مجھ پر تشدد کیا گیا، قید کیا گيا، میرے چھ بیٹے الگ کیے گئے۔گراں ناز کے بیٹے نے بتایاکہ ہم پر بھی تشدد کیا جاتا تھا اور کام بھی لیا جاتا تھا، والدین سےملنے نہیں دیا جاتا تھا۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے دور میں زیرالتوا مقدمات میں کمی، 54 ہزار 735 مقدمات زیرالتوا تھے جن میں سے 2 ہزار 285 مقدمات کو حل کر لیا گیا ہے : سپریم کورٹ اعلامیہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کے دور میں گزشتہ سال 2 فروری 2022ء سے 25 فروری 2023ء کے درمیان اب تک زیرالتوا مقدمات میں کمی کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق 54 ہزار 735 مقدمات زیرالتوا تھے جن میں سے 2 ہزار 285 مقدمات کو حل کر لیا گیا ہے جس کے بعد زیرالتوا مقدمات کی تعداد کم ہو کر 52 ہزار 450 رہ گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق 2فروری 2023 کو ختم ہونے والی سالانہ مدت میں فیصلہ کیے جانے والے مقدمات کی تعداد 2018ء کے بعد سب سے زیادہ ہے جس میں مجموعی طور پر 16961 مقدمات کو حل کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ کے معزز ججز کی غیر معمولی محنت، کیس مینجمنٹ سسٹم متعارف کرانے اور مقدمات کی ضروریات کے مطابق بنچز کی تشکیل کے باعث زیرالتواء مقدمات میں خاطر خواہ کمی ہوئے اور نتائج انتہائی مثبت رہے ہیں۔ اعلامیہ کے متن کے مطابق گزشتہ سال 2 فروری 2022ء سے لے کر 25 فروری 2023ء کے دوران 22 ہزار 18 نئے مقدمات دائر کیے گئے جبکہ اسی مدت میں سپریم کورٹ کے ججز نے 24 ہزار 303 مقدمات کا فیصلہ سنایا جو عدالت عظمیٰ کے فاضل کی مستعدی اور کام سے لگن کا اظہار ہے۔ سال 2020ء میں 13 ہزار 30 مقدمات نپٹائے گئے تھے جبکہ 16 ہزار 860 مقدمات دائر ہوئے تھے۔ دائر اور نپٹائے گئے مقدمات میں 3 ہزار 830 مقدمات کا فرق تھا۔ سال 2021ء میں 13 ہزار 280 مقدمات نپٹائے گئے جبکہ 20 ہزار 540 مقدمات دائر کیے گئے تھے۔ نپٹائے گئے اور دائر کیے گئے مقدمات میں 7 ہزار 261 مقدمات کا فرق تھا۔ سال 2022ء کی رپورٹ کے مطابق 20 ہزار 32 مقدمات نپٹائے گئے جبکہ 17 ہزار 379 مقدمات دائر کیے گئے تھے ۔
سی ڈی اے کے 200 فلیٹس پر اسلام آباد پولیس کا قبضہ غیرقانونی قرار، قبضے کے خلاف سی ڈی اے کی اپیلیں2011ء سے زیر التوا تھیں جن پر 16 سال بعد فیصلہ جاری کیا گیا ہے: ذرائع کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی طرف سے دائر کی گئی انٹراکورٹ اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیر اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں وفاقی پولیس کے عرصہ 16 سال سے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی سی ڈی اے کے 200 فلیٹس پر قبضے کو غیرقانونی قرار دیا ہے اور حکم دیا ہے جلد سے جلد وفاقی پولیس تمام فلیٹس کو خالی کرے اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے۔ عدالت نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں لکھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دوراقتدار میں لال مسجد میں آپریشن کے وقت اسلام آباد پولیس نے 200 فلیٹس لیے تھے جن پر بعدازاں قبضہ کر لیا گیا جو پولیس کی طرف سے کھلی ہٹ دھرمی ہے۔ یاد رہے کہ ان 200 فلیٹس پر قبضے کے خلاف سی ڈی اے کی اپیلیں2011ء سے زیر التوا تھیں جن پر 16 سال بعد فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔ عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد اسلام آباد پولیس کی طرف سے اپنے آفیشل ٹویٹر پیج سے پیغام میں لکھا گیا ہے کہ: اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے زیر استعمال رہائشی فلیٹس کے معاملے پر محکمہ پولیس عدالت کے حکم کی تعمیل کرے گی۔اسلام آباد پولیس کے پاس رہائشی سہولتیں بہت کم ہیں، خاص طور پر کانسٹیبل سے لے کر انسپکٹر تک کے افسران کیلئے رہائشی سہولتوں کا فقدان ہے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق عدالتی حکم کی تعلیم کرنے کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ کو درخواست کی جائے گی کہ اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کی رہائش کے لیے باضابطہ طور پر اقدامات کیے جائیں۔
عمران خان کی تنقید پر مریم نواز سیخ پا جوابی ٹوئٹ داغ دیا، براہ راست ٹویٹ کو کوٹ کرتے ہوئے لکھا کہ دیکھو تو کل کے طاقتور لوگ آج کیسے زوال کا شکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز کی ججز مخالف مہم پر عمران خان ججز کے دفاع میں سامنے آئے اور مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر کو کرپشن کے پیسے پر پلنے والی بگڑی خاتون قرار دیا، جس پر مریم نواز نے طیش میں آکر جوابی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اوہ! دیکھو تو کل کے طاقتور لوگ آج کیسے پستی اور زوال کا شکار ہیں۔ تمہاری چیخیں نکلنا غلط بھی نہیں ہے کیونکہ تم تو سازشوں کے بادشاہ ہو۔ مریم نواز نے عمران خان سے متعلق مزید کہا کہ وہ اپنے گاڈ فادر فیض اور اس کی باقیات کی مدد سے ہی تو پھل پھول رہے تھے۔اب اس بگڑی ہوئی بچی کو دیکھنا کیسے تمہارا کھیل ختم کرتی ہے، جس سے تم جیسے "گاڈسنز" اور پیادے بے وقعت اور رسوا ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ مریم نواز کی سرگودھا جلسے میں سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججز پر نام لیکر تنقید کے بعد عمران خان نے مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پی ڈی ایم اور کرپشن کے پیسے پر پلنے والی بگڑی خاتون ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے حاضر سروس ججز کے خلاف چلانے والی مہم پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کرپشن کے پیسے پر پلنے والی بگڑی خاتون کے سپریم کورٹ کے ججز پر حملے شرمناک ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ پی ڈی ایم اور کرپشن کے پیسے پر پلنے والی ایک بگڑی خاتون مریم کے سپریم کورٹ کے ججز پر شرمناک اور سوچے سمجھے حملوں کا واحد ہدف انتخابات سے فرار ہے۔ عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ مریم نواز ہر حال میں یہ ہدف حاصل کرنا چاہتی ہیں اگرچہ یہ ہدف کیلئے آئین کو روند کر ہی حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان پر حملوں سے یہ گروہ پاکستان میں جنگل کا قانون راسخ کرنے کے ساتھ وفاق کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ یاد رہے کہ مریم نواز نے چند روز قبل سرگودھا میں تقریر کرتے ہوئے عمران خان کے بیانیے کے رد میں کہا کہ اصل سازش عمران خان کی حکومت گرانے کے لیے نہیں بلکہ نواز شریف کے خلاف ہوئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے جلسہ گاہ میں لگی سکرینوں پر پانچ لوگوں کی تصویریں چلائیں جن میں سپریم کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور لطیف کھوسہ، سپریم کورٹ کے دو حالیہ جج اور آئی ایس ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) فیض حمید کی تصویریں شامل تھیں۔ انہوں نے ایک ایک شخص کا نام لے کر کہا کہ یہ سازش میں شامل تھے۔ انہوں نے جنرل (ر) فیض حمید پر الزام لگایا کہ وہ آرمی چیف بننا چاہتے تھے۔ جنرل فیض حمید نے عمران خان کو بطور مہرہ استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے عدلیہ میں جج اٹھائے، جو کمپرومائزڈ تھے، اور ججوں کے نام لے کر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مریم نواز نے کہا کہ سابق آئی ایس آئی چیف نے کہا تھا کہ ’نواز شریف اپنے قد سے بہت بڑا ہو گیا ہے اس کو کٹ ٹو سائز کرنا پڑے گا۔‘
مستعفی پی ٹی آئی رکن کا قومی اسمبلی میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا، سابق حکمران پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی کے کسی بھی رکن کو قومی اسمبلی کے آڈیٹوریم میں داخل ہونے اور کارروائی میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ اراکین نے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی جانب سے ان کے استعفوں کی منظوری کے نوٹیفکیشن کی وجہ سےرکنیت کھو چکے ہیں،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعے کے روز ان کی خالی کردہ نشستوں پر ضمنی انتخاب معطل کر دیا ہے۔ ای سی پی کی جانب سے ان کی بطور رکن قومی اسمبلی ڈی نوٹیفائینگ بھی معطل کر دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود انہیں قومی اسمبلی میں بیٹھنے نہیں دیا جائے گا۔ کمیشن نے کہا کہ اسلام آباد کے تین حلقوں میں شیڈول کے مطابق ضمنی انتخابات ہوں گے جن کا اعلان پہلے 16 مارچ کیا گیا تھا۔ کمیشن کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کے حلقے این اے 52، 53، 54 اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں واقع ہیں اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا اطلاق اسلام آباد کے مذکورہ حلقوں پر نہیں ہوتا۔ ای سی پی نے لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت کی تعمیل کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی مزید 27 نشستوں پر انتخابات ملتوی کر دیے،اب تک ایک سو سے زائد نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کو روک دیا گیا ہے۔ ای سی پی کے نوٹیفکیشن کے مطابق 27 جنرل نشستوں پر انتخابات اگلے نوٹس تک نہیں ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی پانچ خواتین ایم این ایز کی رکنیت بھی بحال کردی ہے۔ پانچوں خواتین ارکان کو بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ لاہور ہائی کورٹ نے 20 فروری کو پنجاب سے پاکستان تحریک انصاف کے لگ بھگ 30 ایم این ایز کے ڈی نوٹیفکیشن سے متعلق ای سی پی کے فیصلے کو معطل کر دیا تھا۔
حج اسکیم کا 25 فیصد کوٹہ ڈالرز جمع کروانے والوں کیلئے مختص کرنے کا فیصلہ حج اسکیم کا 25 فیصد کوٹہ ڈالرز جمع کروانے والوں کیلئے مختص کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، وزارت مذہبی امور نے سرکاری حج اسکیم کا 25 فیصد کوٹہ ڈالرز جمع کرانے والوں کے لئے مختص کرنے کا فیصلہ کر لیا، 22 ہزار 4 سو سے زائد عازمین ڈالرز جمع کرانے پر حج قرعہ اندازی کے بغیر حج کریں گے۔ ڈالر بحران حج پر بھی اثر انداز ہو گیا، ڈالرز لانے والوں کو خصوصی رعایت دینے کا فیصلہ کر لیا گیا، ڈالرز لاؤ حج قرعہ اندازی سے مستثنیٰ ہو جاؤ، مجوزہ حج پالیسی 2023ء کے اہم نکات سامنے آگئے۔ ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق سرکاری سکیم کا 25 فیصد کوٹہ سپانسر شپ سکیم کے تحت ڈالر دینے والوں کیلئے مختص ہو گا، پاکستانی روپے میں حج اخراجات جمع کرانے والے افراد کو قرعہ اندازی میں شامل ہونا ہو گا۔ وزارت مذہبی امور کے مطابق حج اخراجات بیرون ملک سے بھیجے گئے ڈالرز سے جمع کرائے جاسکیں گے، وزارت خزانہ نے حج اخراجات کیلئے ڈالرز کے انتظام سے معذرت کر لی تھی، ڈالرز کی قلت کے سبب حکومت نے 40 کے بجائے 50 فیصد حج کوٹہ پرائیویٹ حج آپریٹرز کو دینے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈالرز کی قلت کے سبب سرکاری سکیم کا مزید حج کوٹہ پرائیویٹ آپریٹرز کو دیا جا سکتا ہے، سرکاری سکیم کے تحت فی کس حج اخراجات 12 سے 13 لاکھ روپے تک جا پہنچے۔
ملک میں مہنگائی تھکنے کا نام نہیں لے رہی، مہنگائی کی شرح میں ہفتہ وار اضافہ دیکھا جارہا ہے، رواں ہفتے کے اختتام پر ہفتہ وار مہنگائی 5 ماہ سے زائد عرصے کے دوران 40 فیصد سے تجاوز کر گئی، پیاز، مرغی کے گوشت، انڈوں، چاول، سگریٹس اور ایندھن کی قیمتوں کا ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی آئی ہے لیکن کیلوں، چکن، چینی، خوردنی تیل، گیس اور سگریٹ کے مہنگا ہونے کی وجہ سے یہ اب بھی زیادہ ہے۔ سینسیٹیو پرائس انڈیکس کی پیمائش کردہ مختصر مدت کی مہنگائی 23 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں سالانہ بنیاد پر 41.54 فیصد تک پہنچ گئی جو اس سے پہلے والے ہفتے میں 38.42 فیصد تھی۔ قیمتوں میں یہ اضافہ سالانہ بنیاد پر 8 ستمبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے بعد سب سے زیادہ ہے جب ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 42.7 فیصد تک پہنچ گئی تھی اور ساتھ ہی یہ 15 ستمبر کے بعد سے پہلی مرتبہ 40 فیصد سے بڑھی ہے۔ ایک ہفتے پہلے کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح میں ہفتہ وار بنیادوں پر 2.8 فیصد سے کم ہو کر 2.78 فیصد ہوگئی،اس میں شمار کی گئی 51 اشیا میں سے 33 کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ 6 کی قیمت کم ہوئی جبکہ 12 اشیا کی قیمتیں برقرار رہیں۔ زیر جائزہ ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں ایک سال قبل کے اسی ہفتے کے مقابلے میں اضافہ ہوا اس میں پیاز 372 فیصد، سگریٹ 164.7 فیصد، گیس 108.38 فیصد، چکن 85.7 فیصد، ڈیزل 81.36 فیصد، انڈے 75.81 فیصد، اری 6/9 چاول 74.41 فیصد، باسمتی کا ٹوٹا چاول 74.16 فیصد، کیلے 72.22 فیصد، دھلی مونگ کی دال 70.39 فیصد اور پیٹرول 69.87 فیصد مہنگا ہوا۔ سالانہ اعتبار سے جن اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ان میں ٹماٹر 67.93 فیصد، پسی لال مرچ 7.42 فیصد اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے بجلی کے نرخوں میں 6.64 فیصد کم رہیں۔ ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ تبدیلی دیکھی گئی اس میں گیس کی قیمت 108.4 فیصد، سگریٹ 76.45 فیصد، کیلے 6.67 فیصد، چکن 5.27 فیصد، چینی 3.37 فیصد، خوردنی تیل 5 لیٹر ٹن 3.07 فیصد، ڈھائی کلو ویجیٹیبل گھی 2.79 فیصد، ایک کلو ویجیٹیبل گھی 2.2 فیصد اور تیار چائے کی قیمتوں میں 1.09 فیصد تبدیلی دیکھی گئی۔ وہ اشیا جن کی قیمتوں میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی ان میں پیاز 13.84 فیصد، انڈے 5.5 فیصد، ٹماٹر 4.23 فیصد، لہسن 3.03 فیصد، ایل پی جی 0.18 فیصد اور چنے کی دال کی قیمت 0.21 فیصد کم ہوئی۔ کنزیومر پرائس انڈیکس کی پیمائش کردہ مہنگائی کی شرح جنوری میں 27.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی تاہم آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت حکومت سخت اقدامات اٹھا رہی ہے جس سے معیشت کے مستحکم ہونے اور مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کے موقع پر عمران خان نے جو کوششیں کی مریم نواز کے پاس اس سے متعلق بھی راز موجود ہیں ، یہ ساری کہانیاں سامنے آئیں گی۔ وزیردفاع نے پارٹی کی چیف آرگنائزر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں جو کہا وہ حق بجانب ہیں۔ خواجہ آصف نے نجی چینل جیو کے پروگرام "آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ " میں بات کرتے ہوئے کہا مریم اپنی تقریر میں حق بجانب ہیں ، وہ ہماری پارٹی لیڈر ہیں ، عمران کے ساتھ ہوا کیا ہے جو وہ ایسی زبان بولتا ہے، متاثرہ فریق تو ہم ہیں، ہمیں عدالت سے دکھ ملے ہیں۔ انہوں نے کہا اب اگر عدالت نے تصحیح کا عمل شروع کرنا ہے تو نواز شریف کیس کے فیصلے سے شروع کرے ، پاناما کیس سے شروع کرے ، یہ کہانی جنرل پاشا کے وقت سے شروع ہوئی ہے۔ شاہ محمود نے بھی کہا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ نواز شریف کو نا اہل کرنے والا ایک جج اس بنچ میں بیٹھا ہے، نوازشریف کو سسلین مافیا کہا ان کو شرم نہیں آتی اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر ایک شخص سے عمر بھر کیلئے عوام کی نمائندگی کا حق چھین لیا قبل ازیں گزشتہ روز قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا تھاکہ آئین کو ری رائٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں ، عدلیہ آرٹیکل 63 کو ری رائٹ نہ کرے ، پاناما سے لے کر تمام کیسز کے لیے فل کورٹ بنا کر نظرِثانی کی جائے۔ اگر ججز ہماری حدود میں داخل ہوں گے تو پھر ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا سپریم کورٹ ازخود نوٹس پر نو رکنی بینچ نہیں تمام ججز پر مشتمل فل کورٹ سماعت کرے، بھٹو کی شہادت اور نواز شریف کی آئینی شہادت عدلیہ کے ہاتھوں ہوئی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں زیر تعمیر بہارہ کہو بائی پاس منصوبے پر ایک زیر تعمیر پلر کی شٹرنگ کھل کر گر گئی جس کے نیچے متعدد مزدور دب گئے۔ امدادی ٹیموں کا کہنا ہے کہ ستون گرنے سے 5 مزدور ملبے تلے دب گئے ہیں جن میں سے ایک جاں بحق ہو گیا جب کہ باقیوں کو نکالنے کیلئے امدادی آپریشن کر کے سب کو نکالا گیا۔ ریسکیوٹیموں کی جانب سے زخمی مزدوروں کو اسپتال منتقل کیا گیا، اور بتایا گیا کہ ستون کے اندر سریا موجود تھا جب کہ اس کی بھرائی کا کام جاری تھا۔ اسی دوران شٹرنگ کھل گئی اور تمام ملبہ مزدوروں پر گر گیا۔ دوسری جانب صحافی عامر سعید عباسی کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد کے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے پر سست کام کرنے پر وزیر اعظم نے برہمی کا اظہار کیا تو چیف کمشنرکیپٹن(ر)نور الامین مینگل نے کمپنی کو 23 مارچ کی ڈیڈ لائن دی اب اسی جلدی جلدی میں آج بڑے پلر کی شٹرنگ ٹوٹ گئی جس سے پانچ مزدور ملبے تلے دب گئے۔ اللہ پاک مزدوروں کو محفوظ رکھیں۔ انہوں نے اس کے ساتھ سانحے کی ویڈیو بھی شیئر کی جس میں ملبہ بکھرا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈالراور بجلی کے بلوں کی قیمت میں اضافے سے جہاں عوام پریشان ہیں وہیں خام مال اس قدر مہنگا ہونے سے پاور لومز مالکان پیدواری نقصان سے بچنے کے لیے فیکٹریاں بند کر رہے ہیں جس سے مزدور بے روزگار ہونے پر مجبور ہیں۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پیدواری لاگت ناقابل برداشت سطح پر پہنچ جانے سے فیصل آباد میں پاور لومز بندش کا شکار ہو رہی ہیں، روزگار کے دروازے بند ہونے پر مزدور انہتائی پریشان ہیں۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاتھ میں ڈبا ہوتا ہےجب ہم فیکٹری آتے ہیں، آگے فیکٹری بند ہوتی ہے تو مالک کہتا ہے کہ سوتر مہنگا ہو گیا ہے فیکٹری نہیں چلنی، ہم گھر جاتے ہیں تو گھر میں نہ دودھ، نہ گھی، نہ چینی، نہ آٹا ہم کہاں جائیں۔ چیئرمین لیبر قومی موومنٹ کا کہنا ہے کہ مہنگی بجلی اور خام مال نے پاور لومز سیکٹر کو تباہی کی طرف دھکیل دیا، اس وقت 30فیصد پاور لومز انڈسٹری مکمل طور پر بند ہو چکی ہے، ڈیڑھ لاکھ سے زائد پر دیسی مزدور اپنے گھروں کو واپس روانہ ہو چکے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر کباڑخانوں کے اندر پاور لومز انڈسٹری توڑ کر بیچی جا رہی ہے۔ فیصل آباد میں 24 گھنٹے چلنے والی فیکڑیوں کی بندش اور کام کی شفٹیں کم ہونے سے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور انہتائی پریشان ہیں۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جب ججز ہماری حدود میں داخل ہونگے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سوموٹو کیس سے متعلق کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں، اس کے اثرات موجودہ حالات کے ساتھ مستقبل پر بھی منفی پڑ سکتے ہیں، پورا سپریم کورٹ بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلاش کرے۔ قومی اسمبلی میں پالیسی بیان پر اظہارخیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ کیلئے اب ضروری ہے کہ وہ مختلف فریقین سے پوچھے اور ایسا حل دے جو آنے والے وقت میں آب حیات ہو۔ نواز شریف کی حکومت ختم کرکے زیادتی کی گئی، میں اپنی حدود کراس کرنا نہیں چاہتا، میں تنقید کرنا نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ 9 رکنی بینچ بنایا گیا ہے یہ فیصلہ 9 ججز نہیں بلکہ فل کورٹ کو سننا چاہیے، پوری کورٹ فریقین کو سن کر فیصلہ کرے، پوری قوم عدالتی فیصلوں سے متاثر ہوتی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک شکایت رہتی ہے کہ پارلیمنٹیرینز ججز کا نام لے کر تنقید کرتے رہتے ہیں، کچھ ججز پر تنقید کی جاتی ہے تو کچھ پر کیوں نہیں ہوتی؟ جسٹس ثاقب اور جسٹس کھوسہ پر تنقید ہوتی ہے تو جسٹس ناصرالملک پرکیوں نہیں ہوتی؟ انہوں نے کہا یہ سوال عدلیہ کے لیے ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟ جب ججز ہماری حدود میں داخل ہونگے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔ ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ دو اسمبلیوں کی تحلیل درست ہوئی ہے یا نہیں؟ آئین کو ری رائٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں، جس طرح آرٹیکل 63 کو ری رائٹ کیا گیا ہے یہ اس کے اثرات ہیں۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین حسین قریشی نے کہا کہ میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ ہم نے ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں ہم نے ضمانت نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق کیلئے عدالت سے رجوع کیا ہے۔ احاطہ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زین قریشی نے کہا کہ ہم نے صرف سول حقوق کی بات کی ہے کسی بھی گرفتار شخص کو 24 گھنٹوں میں عدالت کے روبرو پیش کیا جاتا ہے مگر ہماری پارٹی قیادت اور کارکنوں کو 48 گھنٹے سے زائد گزر گئے کوئی نہیں جانتا وہ کہاں ہیں اور انہیں عدالت کیوں نہیں پیش کیا گیا۔ زین قریشی نے کہا کہ میڈیا میں جو خبریں چل رہی ہیں کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ضمانت کی درخواستیں دائر کر دی گئیں ہیں ہم نے کوئی ضمانت کی درخواست نہیں دی ہم تو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں نو ازخود گرفتاریاں دی ہیں اب ہم ضمانت نہیں مانگ رہے ہم تو ان حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں جو مہذب معاشروں میں شہریوں کو حاصل ہوتے ہیں۔ ہماری جیل بھرو تحریک زور وشور سے جاری ہے اور اس میں بالکل کوئی کمی نہیں ہو گی۔ مختلف شہروں سے شیڈول کے مطابق کارکن گرفتاریاں دیں گے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) نے سوشل میڈیا کمپین کیخلاف اداکارہ کبریٰ خان اور مہوش حیات کی درخواستوں پر سندھ ہائیکورٹ میں پیشرفت رپورٹ جمع کروا دی۔ دوران سماعت مہوش حیات کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے ابھی تک سوشل میڈیا سے نامناسب مواد نہیں ہٹایا نا ہی اس حوالے سے کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے والے تو کہہ رہے ہیں ہم کام کر رہے ہیں، اورپیشرفت رپورٹ بھی جمع کرائی گئی ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ایسے تمام اکاؤنٹس بلاک کرنے کیلئے معاملہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو بھیج دیا گیا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کو کام کرنے دیں۔ یاد رہے کہ اداکارہ کبریٰ خان اور مہوش حیات نے پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ افسرمیجرعادل راجہ کی جانب سے وی لاگ میں سنگین الزامات عائد کیے جانے کے بعد سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ برطانیہ میں مقیم پاک فوج کے ریٹائرڈ میجر عادل راجہ پاکستان تحریک انصاف کے حامی ہیں جو اس سے قبل سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کے خلاف انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرچکے ہیں ۔ عادل راجہ نےحال ہی میں یوٹیوب پر آئی ایس آئی کے کئی حاضر سروس افسران سمیت 4 پاکستانی اداکاراؤں کے نام نہ لیتے ہوئے ان کے ناموں کے ابتدائی حروف بتا کر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے۔ گو کہ عادل راجہ نے واضح نام نہیں لیے تھے تاہم اس ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا پر ماہرہ خان، کبری خان ، سجل علی اور مہوش حیات کے نام گردش کرنے لگے اور اداکاراؤں کے خلاف نفرت آمیز ٹویٹس دیکھنے میں آئیں۔ اس کے بعد اداکاراؤں نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پرپوسٹ کیا جانے والا قابل اعتراض مواد ہٹانے کیلئے عدالت سے رجوع کیا۔

Back
Top