خبریں

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف اپنے وقت پر وطن واپس آ جائیں گے اور عدالت کے سامنے سرینڈر کر دیں گے، اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’پروگرام سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان نے کہا نواز شریف کی واپسی کی تاریخ جاوید لطیف ہی دے سکتے ہیں۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا انتخابات ازخود نوٹس پر انہوں نے کہا کہ لارجر بینچ نے چوتھا سوال بھی رکھ دیا اسمبلیوں کی تحلیل درست ہوئی یا نہیں؟ لیکن سوال ذمہ داری کا ہے کہ کیا موجودہ حالات میں اسمبلی توڑنا درست تھا؟ اسمبلیاں اس طرح تحلیل ہونا شروع ہو جائیں گی تو فائدہ کس کو ہوگا؟ شاہد خاقان نے کہا ہم نے عمل سے ثابت کرنا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق چلیں گے، بدقسمتی سے ماضی میں کچھ فیصلے ایسے ہوئے جو درست نہیں تھے، الیکشن ہماری مرضی سے نہیں بلکہ آئین کے مطابق ہوں گے، الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے صدر کی نہیں، صوبائی الیکشن میں صدر کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا، الیکشن کروانے سے ہمارا لینا دینا نہیں جب شیڈول آئے گا تو الیکشن لڑیں گے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس کی سماعت آج پھر ہورہی ہے، سپریم کورٹ کا نو رکنی لارجربینچ سماعت کررہاہے، پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز اور پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔
بلین ٹری سونامی میں 6 ارب روپے کیش کی صورت میں ادا کیے جانے کا انکشاف۔۔۔جن اشخاص کو سرکاری رقم کیش کی صورت میں ادا کی گئی ان میں سے متعدد کے شناختی کارڈ ہی دستیاب نہیں : نیب حکام چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نورعالم خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں بلین ٹری سونامی منصوبے کے حوالے سے نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) حکام کی طرف سے انہیں بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دوراقتدار میں شروع کیے گئے منصوبے بلین ٹری سونامی کے تحت خلاف قانون 6 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ نیب حکام کا چیئرمین پی اے سی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ سرکاری رقم کیش کی صورت میں ادا نہیں کی جا سکتی یہ کرپشن کے زمرے میں آتی ہے اور جن اشخاص کو سرکاری رقم کیش کی صورت میں ادا کی گئی ان میں سے متعدد کے شناختی کارڈ ہی دستیاب نہیں ہیں جبکہ بعض دستاویزات پر کیش رقم ادا کرنے کیلئے ایک ہی شخص کے انگوٹھے کے نشان لیے گئے ہیں۔ نیب حکام کی طرف سے سرکاری رقم کیش کی صورت میں ادا کرنے پر ملزمان کو گرفتاری کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نور عالم خان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر کے فرسٹ کزن کو بلین ٹری سونامی کی مد میں 6 ارب روپے کی کیش کی صورت میں ادائیگی سے ملک سے کھلواڑ کیا گیا ہے حالانکہ یہ رقم کراس چیک کے ذریعے ہونی چاہیے تھے جبکہ اس منصوبے کی کچھ رقم حوالے کے ذریعے بھی کی گئی ہے، فوری طور اس کیس میں گرفتاریاں ہونی چاہئیں تاکہ ملزمان ملک سے بھاگ نہ سکیں۔ دریں اثنا پی اے سی اجلاس میں نیب کی کارکردگی زیربحث آئی جس پر قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ ہمارے کیسز میں تاخیر ہوئی ہے لیکن کچھ کیسز ایسے ہیں جن کیلئے سالوں چاہئیں۔ بلین ٹری سونامی منصوبے میں 540 ملزمان بنتے ہیں، ہر دن ایک ملزم کو سنوں تو 540 دن چاہئیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیسز جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کی تعداد کم ہو رہی ہے
لاہور ہائی کورٹ نے رکن صوبائی اسمبلی کو نااہل کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی رکن اسمبلی کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں گجرات سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے طارق محمود کی الیکشن کمیشن کی جانب سےنااہلی کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، لاہور ہائی کورٹ کےجج جسٹس شاہد کریم نے درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پرائیویٹ شکایت پر رکن اسمبلی کوآئین کے آرٹیکل 62 ایف ون اور 63الیکشن کمیشن کو رکن اسمبلی کو نااہل نہیں کرسکتا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات کو کراس کرتے ہوئے درخواست گزار کو نااہل کیا، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 137 میں ممبران کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کی بات کی گئی ہے ۔ اس قانون کے تحت تمام ممبران کو اپنے اثاثوں ،بچوں ،بیویوں سمیت دیگر تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرانا ہوتی ہے،الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں کہ تفصیلات جمع نہ کرانے والے ممبران کی رکنیت معطل کر دے ۔ فیصلے کے مطابق سیکشن 137 کے سب سیکشن 4 کے تحت اگر کوئی ممبران غلط تفصیلات فراہم کرے تو کمیشن فوج داری کارروائی کرسکتا ہے تاہم ممبران کو نااہل قرار دینے کے اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 218 کا سہارا لیتے ہوئے ممبران کو نااہل کیا، آرٹیکل 218 پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کے لیے بنایا گیا یہ قانون الیکشن کمیشن کو الیکشن کرانے ،انتظامات کرنے کے حوالے سے اختیار دیتا ہے۔ فیصلے میں کے مطابق الیکشن کمیشن کو یہ تصور نہیں کرنا چاہیے کہ آرٹیکل 218 کو اختیار دیتا ہے کسی ممبر کو نااہل قرار دے ،قانون کے تحت کسی بھی الیکشن پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا ہے سوائے اس کے کہ امیدوار خود کوئی درخواست دائر کرے، الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں ہے کہ وہ کسی پرائیویٹ کمپلینٹ پر ممبر اسمبلی کو نااہل کردے، الیکشن کمیشن کی جانب سے طارق محمود کو بطور رکن اسمبلی نااہل کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر صدر مملکت نے دوسری دفعہ آئین شکنی کی: الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک خودمختار ادارہ ہے، انتخابات کا انعقاد کروانا اس کی ذمہ داری ہے: شہباز شریف وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر مسلم لیگ ن کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سینئر پارٹی رہنمائوں سمیت اتحادی جماعتوں کے رہنما اور حکومتی قانونی ٹیم نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کی طرف سے صدر مملکت کو خط لکھنے کے حوالے سے رہنمائوں کو اعتماد میں لیا گیا جبکہ قانونی ٹیم نے انتخابات میں تاخیر پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے غیرآئینی طور پر الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے، صدر مملکت کو غیرآئینی کاموں سے باز رہنا چاہیے، وہ دوسری دفعہ آئین شکنی کے مرتکب ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک خودمختار ادارہ ہے، انتخابات کا انعقاد کروانا اس کی ذمہ داری ہے، وہاں سے جو بھی فیصلہ آئے گا حکومت من وعن عملدرآمد کرے گی۔ پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے حوالے سے کہا کہ عوام نے انتشار کی سیاست کو رد کر دیا ہے کیونکہ وہ تحریک انصاف کے یوٹرنز کو پہچان چکے ، جیل بھرو تحریک ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عدلیہ کا احترام کرتی ہے جبکہ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس اعجازالاحسن کو مسلم لیگ ن سے متعلقہ کیسز سے الگ کر لینا چاہیے۔ مسلم لیگ ن کے مشاورتی اجلاس میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ ہونے پر سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کیلئے قائم بنچ پر پارٹی رہنمائوں کے تحفظات کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو وزیراعظم شہبازشریف نے ضروری گائیڈ لائنز دے دی ہیں جبکہ موجودہ صورتحال کے حوالے سے اتحادی قائدین سے مشاورت کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ دریں اثنا شرکاءاجلاس کی طرف سے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کے صدر مملکت کے اعلان کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی جبکہ وزیراعظم کی طرف سے شرکاء کو وفاقی کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلہ کے تحت صدر کو لکھے مذمتی خط کے مندرجات پر اعتماد میں لیا گیا۔ مذمتی خط وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے جلد صدر مملکت کو ارسال کر دیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو جیل بھرو تحریک میں گرفتاری دینے پر 90 روز کیلئے جیل میں رکھنےکی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے جیل بھرو تحریک میں گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں پرمینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس مجریہ 1960( ایم پی او )کی شق 3 نافذ کردی ہے، اس حوالے سے 77 افراد کے ناموں کی فہرست محکمہ داخلہ پنجاب کو بھجوائی گئی تھی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے اس حوالے سے احکامات جاری کردیئےہیں جس کے بعد گرفتار ی دینے والے افراد پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور سڑک بلاک کرنے پر ایم پی او 3 لگا دی گئی ہے۔ ان دفعات کے لگنے کے بعد پی ٹی آئی کے گرفتاری دینے والے شاہ محمود قریشی ، اسد عمر، عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر 30 رہنماؤں کو 90 روز کیلئے جیل میں رکھا جاسکتا ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جیل بھرو تحریک کے اعلان کے بعد گزشتہ دونوں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں نے رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں دیدی تھیں، گرفتاریاں دینے والوں میں شاہ محمود قریشی،اسد عمر، اعظم سواتی، عمر سرفراز چیمہ و دیگر شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سابق وزیراعلی چوہدری پرویز الہیٰ کو پارٹی صدر بنانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز الہیٰ و مونس الہیٰ نے دھمکیوں کے باوجود ہمارا ساتھ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے پرویز الہیٰ کو پارٹی کا صدر اس لیے بنایا کہ انہوں نے بہت دباؤ برداشت کیا ہے، میں پرویز الہیٰ اور ان کےبیٹے مونس الہیٰ کو داد دیتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں نے مونس الہیٰ کے ساتھی کو اٹھایا اور اسے تین دن کیلئے غائب رکھا، ہم نے پرویز الہیٰ کو آنر کیا ہے کیونکہ انہوں نے دباؤ کے باوجود اپنی پارٹی کو ہماری جماعت میں ضم کیا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ہم نے نگراں حکومت کیلئے وہ نام دیئے جو قابل بھروسہ تھے، ہم نے 22 نام الیکشن کمیشن کو دیئے کہ انہیں پنجاب میں نا لگایا جائے، انہوں نے تقریبا انہی22 افراد کو پنجاب لگایا جنہوں نے ہم پر ظلم کیا، اعتماد کےووٹ کے ٹائم ہمارے لوگوں سے کہا گیا کہ عمران خان پر کاٹا لگادیا ہے آپ ن لیگ میں چلے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خود کو نیوٹرل کہنے والوں نے کہا کہ آپ ن لیگ کی سی ایم شپ لے لیں، انہوں نے الیکشن کمیشن پر پورا دباؤ ڈالا ہوا ہے کہ 90 روز میں انتخابات نا ہوں۔
جیل بھرو تحریک پشاور میں بغیر کسی گرفتاری کے ختم۔۔ پشاور میں تحریک انصاف کی اعلان کردہ جیل بھرو تحریک بغیر کسی گرفتاری کے اختتام پزیر ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ملک بھر میں اعلان کردہ جیل بھرو تحریک کا سلسلہ جاری ہے تاہم پشاور میں مقامی قیادت نے سینٹرل جیل کے باہر صرف تصاویر بنوا کر ہی جیل بھرو تحریک کو ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مقامی قیادت پشاور کی سینٹرل جیل کے باہر جمع ہوئی اور تصاویر بنوانے کےبعد گرفتاری دیئے بغیر ہی گھروں کو روانہ ہوگئی، پولیس نے پی ٹی آئی کے سابق ارکان اسمبلی کے گھروں کے باہر جاکر اعلانات کیے، نا صرف پشاور بلکہ سوات اور مردان سمیت دیگر شہروں میں بھی پولیس پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتاری کیلئے بلاتی رہی مگر کوئی بھی رضا کارانہ طور پر گرفتاری دینے نا پہنچا۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جیل بھرو تحریک کے اعلان کے بعد گزشتہ دونوں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں نے رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں دیدی تھیں، گرفتاریاں دینے والوں میں شاہ محمود قریشی،اسد عمر، اعظم سواتی، عمر سرفراز چیمہ و دیگر شامل ہیں۔
فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں وصول کی جانے والی اضافی رقم کو سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کا حصہ بتایا گیا ہے: ذرائع ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے رواں سال میں مارچ سے اکتوبر کے درمیان ملک بھر کے بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے بلوں میں اضافی چارجز 14 روپے 34 پیسے وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلئے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو وزارت توانائی کی طرف سے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں وصول کی جانے والی اضافی رقم کو سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کا حصہ بتایا گیا ہے۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں جون جولائی 2022ء کے مؤخرکردہ بقایاجات کی وصولی کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے باقاعدہ درخواست بھی دائر کر دی گئی ہے جس پر سماعت آئندہ ماہ 2 مارچ کو ہوگی۔وفاقی حکومت کی طرف سے بجلی صارفین سے بقایا جات آئندہ 8 مہینوں میں وصول کرنے کا کہا گیا ہے جس سے بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ایک یونٹ پر 14 روپے 24 یونٹ زیادہ ادا کرنے پڑیں گے۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں یکم مارچ سے اضافی رقوم وصول کرنے کے لیے نیپرا سے منظوری لی جائے گی۔ حکومت کی طرف سے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین سے 10 روپے 34 پیسے فی یونٹ، زرعی صارفین سے سرچارج کی مد میں 8 ماہ کے دوران 9 روپے 90 پیسے جبکہ 201 سے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین سے 8 مہینوں کے دوران 14 روپے 24 پیسے فی یونٹ اضافی وصول کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں کراچی کے شہریوں کو 8 ماہ کے دوران 13 روپے 87 پیسے فی یونٹ اضافی ادا کرنے ہوں گے جبکہ مارچ سے اکتوبر کےدوران 50 پیسے سے 3 روپے فی یونٹ تک سرچارج عائد کیے جانے کا امکان ہے۔وفاقی حکومت کی طرف سے درخواست کی گئی ہے کہ مقررہ مہینوں میں ہی موخر کردہ وصولیاں کو حاصل کیا جائے۔
کراچی میں پولیس نے اپنے ہی گھر میں 17 لاکھ کی ڈکیتی کی واردات کی جھوٹی اطلا ع دینے والے شخص کو گرفتار کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر میں واقع ایک گھر میں 17 لاکھ روپے کی ڈکیتی کی واردات کی گتھی سلجھ گئی، تھانہ ملیر سٹی پولیس نے 24گھنٹے سے بھی کم وقت میں پورے معاملے کو سمجھتے ہوئے گھر کے مالک کو ہی گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق رضا عباس عرف سکندر نامی شخص نے15 مددگار پر فون کرکے اپنے گھر میں ڈکیتی کی واردات کی اطلاع دی اور کہا کہ ڈکیتی کے دوران ملزمان 17 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے ہیں۔ پولیس نے ابتدائی تفتیش میں ہی پتا چلا لیا کہ رضا عباس جھوٹ بول رہا ہے اور اس کے گھر میں کسی بھی قسم کی ڈکیتی کی واردات نہیں ہوئی، شک گہرا ہونے پر پولیس نے رضا عباس کو گرفتار کرکے پوچھ گچھ کی تو اس نے جھوٹی اطلاع دینے کا اعتراف بھی کرلیا۔ پولیس نے رضا عباس سے 12 لاکھ روپے بھی برآمد کرلیے جبکہ بقیہ 5 لاکھ سے متعلق رضا عباس نے انکشاف کیا کہ اس نے قرض اتارنے میں استعمال کرلیے ہیں۔ پولیس نے ملزم رضا عباس عرف سکندر کے خلاف دھوکہ دہی، جھوٹی ایف آئی آر درج کروانے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے اس کا مزید کرمنل ریکارڈ حاصل کرنا بھی شروع کردیا ہے۔
23 جنوری کو غلام محمود ڈوگر کو سٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے بلال صدیق کمیانہ کو سی سی پی او لاہور تعینات کر دیا گیا تھا سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل 3رکنی بنچ نے غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کی سماعت کی تھی۔ تحریکی حکم نامے میں لکھا ہے کہ بادی النظر میں غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ 2 دسمبر کے سپریم کورٹ کے حکم نامے کی خلاف ورزی ہے۔ عدالتی تحریری حکم نامے کے مطابق حقائق کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات واضح ہے کہ غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کی منظوری زبانی حاصل کی گئی جس کے بعد الیکشن کمیشن سے تحریری طور پر اجازت حاصل کی گئی۔ سپریم کورٹ میں غلام محمود ڈوگر کا کیس پہلے سے زیر سماعت تھا ایسے میں ان کے تبادلے کا 23 جنوری کا حکم برقرار نہیں رکھا جاسکتا اس لیے معطل کیا جاتا ہے۔ آئندہ سماعت پولیس ٹرانسفر اور پوسٹنگ کیس کے ساتھ کی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے جاری کیے جانے کے بعد وفاقی حکومت کی طرف سے غلام محمود ڈوگر کی خدمات پنجاب حکومت کے سپرد کر دی گئی ہیں۔ نگران حکومت کی طرف سے 23 جنوری کو غلام محمود ڈوگر کو سٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے بلال صدیق کمیانہ کو سی سی پی او لاہور تعینات کر دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 5 نومبر کو سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان کے احتجاج کے دوران گورنر ہاس کی سکیورٹی یقینی نہ بنانے پر وفاقی حکومت نے معطل کردیا تھا جس پر گورنر ہائوس کے عہدیداروں نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری اور کو خط لکھا تھا اور فیڈرل سروس ٹریبونل اسلام آباد نے انہیں عہدے پر برقرار رہنے کی اجازت دی تھی لیکن 2رکنی بینچ نے معطل کرنے کا حکم جاری کردیا تھا جس پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک خودمختار ادارہ ہے، انتخابات کا انعقاد کروانا اس کی ذمہ داری ہے: شہباز شریف وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر مسلم لیگ ن کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سینئر پارٹی رہنمائوں سمیت اتحادی جماعتوں کے رہنما اور حکومتی قانونی ٹیم نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کی طرف سے صدر مملکت کو خط لکھنے کے حوالے سے رہنمائوں کو اعتماد میں لیا گیا جبکہ قانونی ٹیم نے انتخابات میں تاخیر پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے غیرآئینی طور پر الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے، صدر مملکت کو غیرآئینی کاموں سے باز رہنا چاہیے، وہ دوسری دفعہ آئین شکنی کے مرتکب ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک خودمختار ادارہ ہے، انتخابات کا انعقاد کروانا اس کی ذمہ داری ہے، وہاں سے جو بھی فیصلہ آئے گا حکومت من وعن عملدرآمد کرے گی۔ پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے حوالے سے کہا کہ عوام نے انتشار کی سیاست کو رد کر دیا ہے کیونکہ وہ تحریک انصاف کے یوٹرنز کو پہچان چکے ، جیل بھرو تحریک ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عدلیہ کا احترام کرتی ہے جبکہ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس اعجازالاحسن کو مسلم لیگ ن سے متعلقہ کیسز سے الگ کر لینا چاہیے۔ مسلم لیگ ن کے مشاورتی اجلاس میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ ہونے پر سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کیلئے قائم بنچ پر پارٹی رہنمائوں کے تحفظات کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو وزیراعظم شہبازشریف نے ضروری گائیڈ لائنز دے دی ہیں جبکہ موجودہ صورتحال کے حوالے سے اتحادی قائدین سے مشاورت کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ دریں اثنا شرکاءاجلاس کی طرف سے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کے صدر مملکت کے اعلان کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی جبکہ وزیراعظم کی طرف سے شرکاء کو وفاقی کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلہ کے تحت صدر کو لکھے مذمتی خط کے مندرجات پر اعتماد میں لیا گیا۔ مذمتی خط وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے جلد صدر مملکت کو ارسال کر دیا جائے گا۔
کنویں سے برآمد ہونےو الی لاشوں اور نجی جیل سے متعلق کیس میں سردار عبدالرحمان کھیتران کو 10 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کےمطابق کوئٹہ کی ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں کنویں سے 3 افراد کی لاشوں کی برآمدگی کے کیس کی سماعت ہوئی، جوڈیشل مجسٹریٹ ثمینہ نسرین نے کیس کی سماعت کی ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا، سردار عبدالرحمان کھیتران نے عدالت پیشی کے موقع پر ہاتھ سے وکٹری کا نشان بناتے ہوئے اپنی کامیابی کا اشارہ کیا۔ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے صوبائی وزیر کو 10 روزہ ریمانڈ پر کرائم برانچ پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ خیال رہے کہ ضلع بارکھان کےنواحی گاؤں کے ایک کنویں سے گزشتہ دنوں ایک خاتون سمیت 3 افراد کی لاشیں ملی تھیں، خاتون کو زیادتی اور تشدد کے بعد قتل کیا گیا جبکہ دونوں لڑکوں کو بھی بدترین تشدد کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ خان محمد مری نے انکشاف کیا تھا کہ مرنے والی اس کی اہلیہ اور دو بچے ہیں جنہیں سردار عبدالرحمان کھیتران نے اپنی نجی جیل میں قید کررکھا تھا، بعدا زاں پتا چلا کہ مرنے والی خاتون خان محمد مری کی اہلیہ نہیں ہے، خان محمد مری نے موقف اپنایا کہ اس کے اہلخانہ کے 6 افراد کو لیویز نےبازیاب کروالیا ہے ، تاہم اس کے دو بچوں کو سردار عبدالرحمان کھیتران نےہی قتل کیا ہے۔
اسلام آباد میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کم آمدنی والےطبقے کو سستے گھر فراہم کرنے کیلئے متعارف کروائے گئے منصوبے کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے مختص کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے) نے عمران خان حکومت میں کم آمدنی والے طبقے کیلئے متعارف کروائے گئے "فراش ٹاؤن اپارٹمنٹس" کا نام تبدیل کرکے اس منصوبے کو ترسیلات زر حاصل کرنے کیلئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فراش ٹاؤن اپارٹمنٹس کا منصوبہ4 ہزار پارٹمنٹس پر مشتمل تھا جسے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کےاشتراک سےاپریل 2021 میں متعارف کروایا گیا تھا، اس منصوبے کا مقصد کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کو آسان اقساط پرچھت فراہم کرنا تھا، اس منصوبے کے 4ہزار اپارٹمنٹس میں سے 400 کچی آبادی کے رہائشیوں کو ملنے تھے جبکہ2000 اپارٹمنٹس نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے ذریعے فروخت کیے جانے تھے۔ منصوبے میں 1600 اپارٹمنٹس سی ڈی اے کی جانب سے اوپن مارکیٹ میں فروخت کیے جانے کیلئے بھی مختص کیے گئےتھے۔ سی ڈی اے اس منصوبے کا نا صرف نام بلکہ پورا منصوبے کے نظریے کو ہی تبدیل کردیا اور اخبارات میں اشتہار دیدیا جس میں کہا گیا اس منصوبے کو "نیلور اوورسیز ریسیڈنشیا فیز 1" کا نام دیا گیا ہے ، سی ڈی اے کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اس منصوبے کے اپارٹمنٹس خریدنے کی آفر کی گئی ہے تاہم ساتھ ہی یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ اپارٹمنٹس کی خرید و فروخت صرف و صرف امریکی ڈالرز بھی کی جائے گی۔ سی ڈی اے کے ایک سینئر افسر کے مطابق اتھارٹی نے یہ فیصلہ وفاقی حکومت کی ہدایات پر کیا ہے، تاکہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے میں مدد مل سکے۔
خان محمد مری اپنی اہلیہ اور بچوں کی زندہ بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے میرے ایک بیٹے کو سردار عبدالرحمان کھیتران نے قتل کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خان محمد مری نے کوئٹہ میں دیئے گئے دھرنے میں پہنچ کر کہا کہ دھرنے میں رکھی گئیں لاشیں میرے 2 بیٹوں کی ہیں، تاہم میری اہلیہ اور خاندان کے باقی چھ افراد کو لیویز حکام نے بازیا ب کروالیا ہے ، یہ لوگ ابھی لیویز کی ہی حفاظتی تحویل میں ہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ میں صوبائی وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کا ملازم تھا ، سردار عبدالرحمان نے تین نجی جیلیں قائم کررکھی ہیں جن میں بچے بوڑھے اور بزرگ قید ہیں، اور اس کی نجی جیل میں قید تھا، ایک دن موقع ملنے پر میں جیل سے فرار ہوگیا تاہم میری فیملی جیل میں ہی قید تھی۔ خان محمد مری نے آل پاکستان مری اتحاد کا بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے الزام عائد کیا میرے بیٹے کو سردار عبدالرحمان کھیتران نے مارا ہے، کنویں سے جس لڑکی کی لاش برآمد ہوئی وہ بھی کسی کی بیٹی تو ہوگی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں الیکشن نہ کروانے کا ازخود نوٹس لے لیا ہے، سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا نو رکنی لارجر بنچ تشکیل دے دیا گیا، کیس کی سماعت آج ہوگی۔ پاکستان بار کونسل نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے ازخود نوٹس کیس میں 9 رکنی بینچ کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کردیا، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ایڈوکیٹ ہارون رشید نے کہا بہتر ہوتا کہ فل کورٹ تشکیل دی لیکن اگر فل کورٹ نہیں بھی تشکیل دی جاتی تو کم از کم دو ججز کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔ انہں نے کہا کہ دونوں جج صاحبان پر اعتراضات بھی سامنے آچکے تھے، اس کے ساتھ ساتھ جج صاحبان غلام محمود ڈوگر کیس میں اپنا مائنڈ بھی سامنے لا چکے ہیں اور اتنخابات کے انعقاد کو الیکشن کمیشن کی ذمہ داری قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا از خود نوٹس میں فریق بننے کا فیصلہ مشاورت سے کریں گے، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رض پاشا نے کہا اعتراضات سے بچنے کیلئے بہتر تھا کہ سینئر 9 ججز کو شامل کرلیا جاتا، ہماری کوشش ہے کہ سیاسی معمالات میں فریق نہ بنیں، سیاسی مقدمات میں بینچ کی تشکیل میں پسند نہیں ہونا چاہیے۔ اس پر فوادچوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ سپریم کورٹ کو متنازعہ بنانے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔بار کونسل کا حکومتی دھڑا شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کے خلاف منظم مہم میں ملوث ہے وکلاء اس جتھے کا راستہ روکیں گے اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر جعلی ریفرینس جو نون لیگ کے وکیل کر رہے ہیں ان کو مسترد کرتے ہیں
سینئر لیگی رہنما پیرصابرشاہ نے پارٹی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے ملک بچانے والے حکومتی بیانیے کو بے وزن قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق کیپٹن (ر)صفدر کے بعد ن لیگ کےایک اور سینئررہنما پارٹی پالیسیوں سے نالاں نظر آئے۔ سابق وزیراعلیٰ کے پی صابرشاہ نے ملک بچانے والے حکومتی بیانیے کو بے وزن قراردے دیا۔ ن لیگی سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ سیاست نہیں ملک بچانے والی ہماری بات میں وزن نہیں، عمران خان کی مس مینجمنٹ اور بیڈگورننس کو ہم نے آکر بیل آؤٹ کیا۔ پیرصابرشاہ کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت میں مشاورت کی کمی ہے، ن لیگ قومی جماعت تھی جسےاب صوبائی بنا دینا زیادتی ہے، اس وقت ہماری جماعت کی حالت بہت خراب ہے جولمحہ فکریہ ہے، مشاورت میں دوسرے صوبوں کو شامل نہ کرنے سے نقصان ہوا۔ سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو مشاورت کے قابل سمجھا گیا وہی خرابی کے ذمہ دارہیں، انہی چند لوگوں نے پارٹی قیادت کو اندھیرے میں رکھا۔ انھوں نے کہا کہ شہبازشریف کو یہ مشورہ کسی نے تو دیا ہوگا کہ عمران کا گند اپنےسر لے لیں، جس حالات سے گزر رہے ہیں اس سے اتحادی جماعتیں اتنی متاثر نہیں ہوئیں ، نقصان ہم اٹھا رہے ہیں اور ہماری جماعت خمیازہ بھگت رہی ہے۔ پیرصابرشاہ کا کہنا تھا کہ 18سال کے پی کا پارٹی صدر رہا جس میں مشرف کا سخت دور بھی تھا، یہ کسی کی سازش ہے مشکل وقت میں کھڑے رہنے والوں کو کارنر کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سازشیوں کو معلوم ہے آئندہ بھی مشکل وقت میں یہ پھرکھڑے ہوں گے، مستقبل میں پارٹی کی کوئی قیادت کر سکتا ہے تو وہ مریم نواز ہی ہیں۔
تفتیشی افسر نے طیبہ گُل ہتک عزت کیس میں سابق ڈی جی نیب شہزاد سلیم کا جواب غیرتسلی بخش جواب قرار دے دیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سابق ڈی جی نیب شہزاد سلیم کے خلاف طیبہ گل کے ہتک عزت کے کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت میں تفتیشی افسر نے رپورٹ جمع کرواتے ہوئے کہا کہ شہزاد سلیم تسلی بخش جواب نہ دے سکے، لہذا طیبہ گل کا موقف درست ہے جس کی تائید کی جاتی ہے۔ تفتیشی افسر نے رپورٹ میں کہا کہ طیبہ گُل اور سابق ڈی جی نیب شہزاد سلیم کو انکوائری کے لئے طلب کیا گیا، طیبہ گُل نے موقف اختیار کیا کہ 2019 میں نیب نے انہیں گرفتار کیا، عدالت نے عدم ثبوت کی بنیاد پر طیبہ گل کو بری کردیا، مگر شہزاد سلیم نے سوشل میڈیا اور ٹیلیویژن پر بیٹھ کر ان کی کردار کشی کی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ طیبہ گُل کے مطابق شہزادسلیم نے ان کے خلاف نازیبا القابات کا اظہار کیا، ان کے بیانات کے باعث انہیں ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ شہزاد سلیم کے مطابق وہ ڈی جی نیب سمیت سرکاری اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اور طیبہ گل جھوٹ بول رہی ہیں اور ان کی کردار کشی کر رہی ہیں، وہ اپنے شوہر کے ہمراہ 25 سے زائد مقدمات میں نامزد ہیں، اور انکوائری میں الفاظ کو توڑ مروڑ کر استعمال کر رہی ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔
یوکرین نے پاکستان سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے پیش کی جانے والی قرار داد پر حمایت مانگ لی ہے۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے صدر پاکستان کو فون کر کے حمایت کی درخواست کی جبکہ اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات، توانائی اور خوراک کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدرعارف علوی نے کہا پاکستان کو روس یوکرین جنگ پر گہری تشویش ہے، ایوان صدر سے جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں صدور نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق یوکرین جنگ کے پرامن حل کی حمایت کرتا ہے، صدر زیلنسکی نے صدر پاکستان کو یوکرین کے دورے کی دعوت بھی دی۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق پاکستان اور یوکرین کے صدور نے روس۔ یوکرین جنگ کے تناظر میں ترقی پذیر دنیا کو درپیش توانائی اور خوراک کے مسائل پر بھی گفتگو کی، دونوں ملکوں کے صدور نے پاکستان اور یوکرین کے باہمی فائدے کیلئے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر دلادیمیر زیلنسکی نے اپنے دس نکاتی امن فارمولے کا حوالہ دیتے ہوئے یوکرین روس تنازع کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرارداد کے مسودے پر پاکستان کی حمایت طلب کی۔ یوکرین کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دلادیمیر زیلنسکی کا فون وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا کی اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ میونخ میں ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا جب کہ کیف نے باضابطہ طور پر اسلام آباد سے اپنے امن فارمولے کی حمایت کرنے کو کہا۔
خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں محکمہ انسداد دہشت گردی ( سی ٹی ڈی ) اور پولیس کے مشترکہ آپریشن میں چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ لکی مروت پولیس کے ترجمان شاہد حمید نے بتایا کہ پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی نے مختلف بم حملوں اور دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث دہشت گردوں کی تھانہ ڈاڈیوالہ کی حدود میں موجودگی کی اطلاع پر کاروائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ دہشت گرد چوکی عباسہ پر حملے کا منصوبہ بنارہے ہیں، جس پر لکی مروت پولیس اور سی ٹی ڈی بنوں کی ٹیم دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر آپریشن کے لیے پہنچی تو دہشت گردوں نے پولیس پارٹی پر کئی اطراف سے فائرنگ شروع کر دی۔ مزید بتایا کہ پولیس نے بھی جوابی فائرنگ شروع کی، کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، فائرنگ رکنے پر پولیس نے تلاش شروع کی تو 6 دہشت گرد مارے جا چکے تھے، جن کے پاس سے اسلحہ، گولہ بارود اور دستی بم بھی ملے۔ پولیس ترجمان کے مطابق مارے گئے 6 مبینہ دہشت گردوں میں چار کی شناخت ضیا اللہ عرف کوچی ولد داود، صفت اللہ عرف ڈرون ولد حیات اللہ، محیب اللہ ولد شریف اور کلیم اللہ عرف فقیر ولد امیرنواز سے ہوئی جبکہ باقی ہلاک 2 دہشت گردوں کی شناخت کی جارہی ہے۔ پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ہلاک دہشت گرد پولیس پرحملوں اور دہشت گردی کے واقعات میں لکی مروت پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی کو مطلوب تھے، جو کالعدم ٹی ٹی پی کے سر گرم ارکان تھے۔ یاد رہے گزشتہ سال نومبر میں اسی علاقے میں دہشت گردوں نے چوکی عباسہ کی پولیس موبائل پرحملہ کیا تھا جس میں پولیس کے 6 جوان شہید ہو گئے تھے۔
اسمبلیاں آئینی طور پر تحلیل ہوئیں یا نہیں؟ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ نے سوالات کھڑے کردئیے۔ آج سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمارے علم میں لایا گیا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہوئے ایک ماہ ہوگیا ہے، اسمبلیاں تحلیل ہوچکی لیکن شیڈول جاری نہیں ہوا۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا ہے کہ پہلے یہ دیکھا جائے کہ اسمبلیاں اس طرح تحلیل ہو بھی سکتی تھیں یا نہیں؟ اب پہلے یہ دیکھا جائے گا کہ اسمبلیوں کی تحلیل آئینی تھی یا نہیں؟؟ جسٹس اطہر من اللہ نے سوال اٹھایا کہ کیا اسمبلیوں کی تحلیل قانونی تھیں؟ کیوں نہ اسمبلیاں دوبارہ بحال کر دی جائیں؟؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ازخود نوٹس اتنا ضروری تھا تو پہلے اسمبلیاں تحلیل کرنے پر ازخود نوٹس لیا جاتا اور پوچھا جاتا اس وقت ملک کہ جو معاشی حالات چل رھے ہیں کیا ایسے حالات میں اسمبلیاں توڑنا مناسب فعل تھا؟ جسٹس منصور شاہ نے سوال اٹھایا کہ کیا اسمبلیاں کسی کی ڈکٹیشن پر ختم ہوسکتی ہیں؟نمائندے 5 سال کیلئے منتخب ہوتے ہیں تو کسی شخص کی ہدایت پر اسمبلی تحلیل کیسے ہوسکتی ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا اسمبلیاں کسی کی ڈکٹیشن پر تحلیل ہوسکتی ہیں اس پر بھی از خود نوٹس لیا جانا چاہیے۔

Back
Top