خبریں

توشہ خانہ سے 300 ڈالر سے زائد کا تحفہ لینا اب ممنوع ملک بھر میں توشہ خانہ سے تحائف لینے پر حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے پر تنقید کررہے ہیں، ایسے میں ایک بڑا فیصلہ سامنے آگیا، وفاقی حکومت نے توشہ خانہ سے صدر، وزیراعظم اور کابینہ ارکان پر 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی لگادی ہے۔ حکومت نے توشہ خانہ پالیسی 2023 فوری طور پر نافذ کردی،جس کے تحت کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں، گھڑیاں، زیورات اور دیگر تحائف حاصل کرنا اب ممکن نہیں ہے۔ توشہ خانہ پالیسی 2023 کے تحت ججز، سول و ملٹری افسران بھی 300 ڈالر سے زائد مالیت کے تحفے حاصل نہیں کرسکیں گے، صدر، وزیراعظم، کابینہ ارکان، ججز، سول و ملٹری افسران پر ملکی و غیر ملکی شخصیات سے نقدی بطور تحفہ وصول کرنے پر بھی پابندی ہوگی،پالیسی کے مطابق مجبوراً کیش تحفہ وصول کرنے پر فوری طور پوری رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومت نے ملک میں سرکاری سطح پر موصول ہونے والے تحائف یعنی توشہ خانہ کا گذشتہ 21 سال کا ریکارڈ جاری کیا، جس میں 2002 سے مارچ 2023 تک وزرائے اعظم، صدور، بیوروکریٹس اور صحافیوں سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد کو ملنے والے تحفوں کی ایک تفصیلی فہرست دی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے گئے اس ریکارڈ کے مطابق توشہ خانہ میں گاڑیاں، گھڑیاں، لیپ ٹاپ، آئی فون، بیڈ شیٹس اور یہاں تک کہ اشیائے خورد و نوش جیسے پائن ایپل، کافی، سری لنکن چائے اور عرب قہوہ کپ بھی بطور تحفہ وصول کیے گئے۔ فہرست میں یہ نہیں بتایا گیا کون سی چیز کس ملک سے آئی تھی مگر یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ کس عہدیدار نے کتنے پیسوں کے عوض اس چیز کو توشہ خانہ سے حاصل کیا اور اس کی اصل مالیت کا کیا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق تحفے حاصل کرنے والوں میں سابق صدور پرویز مشرف، آصف علی زرداری اور ممنون حسین، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور عمران خان کے نام شامل ہیں جبکہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر عارف علوی کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی جاری کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ہیڈ آف میڈیا افیئرز فواد چودھری نے الزام عائد کیا ہے کہ ظل شاہ قتل میں نگران وزیراعلیٰ، آئی جی پنجاب، ہوم سیکریٹری اورسی سی پی او شریک اور براہ راست مجرم ہیں۔ نجہ چینل ہم نیوز کے پروگرام ’ ہم مہر بخاری کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا نگران وزیراعلیٰ، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کے حکم پر تشدد کیا گیا، ہم مطالبہ کرتے ہیں ان چاروں افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ظل شاہ کے والدین پر بہت پریشر ہے، ظل شاہ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔ انہوں نے کہا واقعہ کے فوری بعد پنجاب حکومت کی مدعیت میں ہم پر قتل کا مقدمہ ہوتا ہے، دو دن بعد پریس کانفرنس کر کے کہا جاتا ہے کہ یہ حادثہ تھا۔ فواد چودھری نے ایک سوال کے جواب میں کہا اقتدار چلا جائے گا تو آپ کو حساب دینا پڑے گا، ن لیگ کواحساس ہو گیا ہے کہ مریم نواز مکمل ناکام ہوگئی ہے۔ پی ٹی آئی کے ہیڈ آف میڈیا افیئرز فواد چودھری نے دعویٰ کیا عمران خان جیل میں بھی ہوں تو دو تہائی اکثریت لیکر جیتیں گے۔ دوسری جانب شیخ رشید نے پی ڈی ایم جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا "لاہور کی ریلی نے حق ادا کر دیا مینار پاکستان میں عدلیہ سے یکجہتی کا اظہار ہو گا ، عمران خان پر ہاتھ ڈالنے والے اُس کے نتیجے سے بھی باخبر رہیں پی ڈی ایم ٹوٹ چکی ہے اُسکی 4 بڑی پارٹیاں ن لیگ پی پی ،اے این پی جمعیت اہلحدیث اپنے الگ نشان پر الیکشن لڑرہی ہیں جو آئین کی حکم عدولی کرے گا ، وہ آرٹیکل6 کی زدمیں آئےگا 90دن فیصلہ کن ہیں،"
سندھ پبلک سروس کمیشن، تحریری امتحانی کاپیوں میں ہیراپھیری کا انکشاف، 6 سرکاری افسران کو معطل کر دیا گیا تھا جن میں 17 سے 20 گریڈ کے افسران ملوث تھے: ذرائع نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) میں بڑے پیمانے پر گھپلے سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن کی طرف سے مشترکہ مسابقی امتحان (سی سی ای) دینے والے سینکڑوں امیدواروں کےتحریری امتحان کی امتحانی کاپیوں میں ہیراپھیری کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد 6 سرکاری افسران کو معطل کر دیا گیا تھا جن میں 17 سے 20 گریڈ کے افسران ملوث تھے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ کنٹرولر ہادی بخش کلہوڑواور چیئرمین پبلک سروس کمیشن نورجادمانی کرپشن میں ملوث ہیں جبکہ سیکشن آفیسرز، اسسٹنٹ کمشنر اور 17 گریڈ کی متعدد پوسٹوں پر تحریری امتحان دینے والے امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے گئے۔ امتحانات میں 400 امیدواروں کے نتائج ری چیکنگ کا بہانہ بنا کر بدلنے کا انکشاف ہوا تھا۔ سیکرٹری سندھ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے معطل افسران کیخلاف چارج شیٹ جاری کر دی ہے جبکہ کرپشن میں ملوث سرکاری افسران کو نوکری سے برطرف کرنے کیلئے الزامات کی تفتیش کے لیے صوبائی سیکرٹری محتسب اعلیٰ سندھ علی حسن ملک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔ کمیٹی میں 21 ویں گریڈ کے افسر محمد نوازشیخ بھی شامل ہیں۔ امتحانات میں بے ضابطگی کا حال ہی میں انکشاف سامنے آیا تھا جس کے بعد آفیشل اسائنی کی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع ہونے کے بعد چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن وسیم خان نے اعلیٰ اختیارات کمیٹی تشکیل دی تھی اور موجودہ انتظامیہ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ میرٹ پر شفاف تحقیقات کو یقینی بنائیں گے۔ چیف سیکرٹری سندھ نے مشترکہ مسابقتی امتحان 2020ء (سی سی ای ) کے تحریری امتحان کی امتحانی کاپیوں میں ٹمپرنگ کے حوالے سے سندھ پبلک سروس کمیشن کے 2 سابقہ کنٹرولر شوکت اجن، ہادی بخش کلہوڑو ، سپرنٹنڈنٹ فاروق نور خان ، محمد یوسف اور اسسٹنٹ کنٹرولر نور محمد درس کو معطل کر کے چارج شیٹ جاری کر دی ہے جس میں ان کے خلاف کرپشن کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
کراچی پولیس آفس حملے میں استعمال کی گئی گاڑی ایک دن پہلے ہی حب سے 10 لاکھ روپے میں خریدی تھی جبکہ بس سے کراچی آئے تھے: وزیراطلاعات سندھ وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے آج ڈی آئی جی ذوالفقار لاڑک،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران یعقوب منہاس، انچارج راجہ عمر خطاب اور دیگر سی ٹی ڈی افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی پولیس آفس پر حملے میں ملوث 2 مزید ملزمان کو مقابلے میں ہلاک جبکہ 2 کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کراچی پولیس آفس حملے میں استعمال کی گئی گاڑی ایک دن پہلے ہی حب سے 10 لاکھ روپے میں خریدی تھی جبکہ بس سے کراچی آئے تھے۔ شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ کراچی پولیس آفس پر 17 فروری کو ہونے والے حملے میں ہمارے 5 افراد شہید جبکہ 20 افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک جبکہ 4 گھنٹے آپریشن کے بعد آفس کلیئر کروایا گیا تھا۔ سی ٹی ڈی، وفاقی حساس ادارے ودیگر کی تفتیش میں گزشتہ روز پتا چلا کہ بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقے میں کچے کے راستے دہشت گرد حب سے کراچی میں داخل ہو رہے ہیں۔ وزیراطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی اطلاع ملنے پر تمام اداروں نے مل کر آپریشن کرتے ہوئے منگھو پیر مائی گاڑی مزار کے قریب دہشت گردوں کو روکنے کی کوشش کی تو دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی ٹیم پر فائرنگ کر دی۔ جوابی کارروائی میں 2 دہشت گرد شدید زخمی ہوئے جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جن کے نام وحید اللہ عرف خالد عرف حذیفہ، آریاد اللہ عرف حسن ہیں۔ 2 دہشت گرفتار ہوئے جن کی شناخت عبدالعزیز اور مہران کے نام سے ہوئی۔ شرجیل میمن نے بتایا کہ ملزمان کے قبضے سے 3 پستول، 80 گولیاں، 1 خودکش جیکٹ اور 2 موٹرسائیکلیں برآمد ہوئیں۔ خودکش حملہ آور دہشت گرد حملے سے 1 ہفتے پہلے ہی بسوں کے ذریعے کراچی پہنچے تھے جو ہلاک دہشتگرد عبدالوحید کی رہائشگاہ احسن آباد میں رہائش پذیر تھے۔ دہشت گردوں کو حملے میں استعمال ہونے والا باروی مواد خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک سے ٹرک کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان المبارک کے مہینے میں غریب عوام کو بڑا ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مفت آٹا اور سستے داموں پیٹرول فراہم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے غریب و متوسط طبقے کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے سے متعلق لیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی،اجلاس میں وزیراعظم نے اسلام آباد میں رمضان المبارک کے دوران غریب و متوسط طبقے کو مفت آٹے کی فراہم کرنے کی اسکیم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اس اسکیم کے تحت اسلام آباد میں رہائش پزیر 10لاکھ مستحق لوگوں کو رمضان میں مفت آٹا فراہم کیا جائے گا، وزیراعظم نے پاکستان کے دیگر علاقوں کے لوگوں کو بھی اس ریلیف میں شامل کرنے کیلئے سندھ، خیبر پختونخوا، اور بلوچستان کو بھی اسکیم میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔ اجلاس میں بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اسلام آباد اور اس کے مضافاتی علاقوں میں رہنے والے غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کو مفت آٹا فراہم کیا جائے گا، اس اسکیم سے تقریبا ڈیڑھ لاکھ خاندان مستفید ہوسکیں گے۔ وزیراعظم نے مفت آٹے کے علاوہ موٹرسائیکل رکشہ چلانے والوں کو سستے داموں پر پیٹرول فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ، وزیراعظم نے مہنگائی کے اثرات سے بچانے کیلئے رکشہ موٹر سائیکل چلانے والوں کو سستے داموں پر پیٹرول فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت رمضان کے مہینے میں متوسط طبقے کے مسائل کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی، مفت آٹے کی تقسیم کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائےگا، موٹرسائیکل اور رکشہ چلانے والے معاشرے میں کمزور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، ان لوگوں کو مہنگائی سے بچانے کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی۔
سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی 462 ارب روپے کی کرپشن کے کیس میں بریت کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی احتساب عدالت میں سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 462 ارب روپے کے کرپشن ریفرنس میں بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹرعاصم حسین کی بریت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 21 مارچ کو تمام ملزمان کو بیانات ریکارڈ کروانےکیلئے طلب کرتےہوئے سماعت ملتوی کردی ہے۔ خیال رہے کہ پیپلزپارٹی کے رہنمااور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف نیب نے 462 ارب روپے کی کرپشن کا ریفرنس تیار کیا تھا۔ ڈاکٹر عاصم کا شمار پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے اور وہ ان کی اسیری کے دوران ان کے معالج بھی رہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے قیام کے بعد انہیں 2008 چیئرمین نیشنل ری کنسٹرکشن بیورو تعینات کیا گیا، 2009 میں سینیٹر منتخب کیا گیا لیکن سپریم کورٹ کے دوہری شہریت کے بارے میں فیصلے کے بعد انہیں 2012 میں مستعفی ہونا پڑا۔ مستعفی ہونے سے قبل وہ پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وزیر بھی رہے اور اس عرصے میں سی این جی اسٹیشن کے پرمٹ جاری کرنے کے علاوہ دیگر معاملات میں ان کے کردار پر مخالفین تنقید کرتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر عاصم حسین کو سندھ رینجرز نے اگست 2015 میں حراست میں لیا تھا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کو نوٹس جاری کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فواد چوہدری کو نوٹس ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز کے خلاف ٹوئٹ پر انکوائری کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم نے فواد چوہدری کو 17 مارچ کو طلب کرلیا۔ سائبر کرائم میں فواد چوہدری کے خلاف اسلام آباد کے رہائشی محمد ہارون نے درخواست دی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فواد چوہدری نے مریم نواز پر توشہ خانہ سے گھڑی لینے کا جھوٹا الزام عائد کیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فواد چوہدری نے 12مارچ کو شب 9بجکر 42 منٹ پر اشتعال انگیز اور جھوٹا ٹوئٹ جاری کیا جس میں پرائیویسی قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔ ٹوئٹ کے ذریعے مریم نواز کے خلاف عوام کو بڑھکایا گیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری ہو چکا ہے اس میں مریم نواز کے گھڑی لینے کا کوئی ذکر نہیں۔ دھمکی آمیز اور قانون کے منافی ٹوئٹ کرنے پر فواد چوہدری کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دوسری جانب فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ‏مریم نواز کی ٹوئٹر پر دھمکی کے گھنٹوں کے اندر ایف آئی اے نے میرے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا۔ اس ملک میں شہری حقوق مکمل طور پر معطل ہوچکے ہیں۔ سپریم کورٹ کی ان معاملات پرخاموشی تباہ کن ہے۔ چیف جسٹس صاحب معاملات پر خاموشی آئین کو معطل کرنے کی منظوری ہوگی۔
توشہ خانہ کی تفصیلات پبلک ہونے کے بعد سوشل میڈیا تو جیسے میمز سے بھرا پڑا ہے اور لوگ ان تمام حالیہ اور سابق حکومتی شخصیات پر تنقید کر رہے ہیں جو عمران خان کو گھڑی بیچنے پر طعنے مارتے تھے اور بُرا بھلا کہہ کر پروپیگنڈہ کیا کرتے تھے۔ تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ سے کون کیا لے اُڑا اس حوالے سے حکومت نے 2002 سے بعد کی تفصیلاب ویب سائٹ پر جاری کر دی ہیں جس میں پتہ چلا ہے کہ کسی نے چادر، کسی نے گھڑی اور کسی نے تسبیح ٹوپی اور تو اور کھانے والا انناس تک نہیں چھوڑا گیا۔ پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائے عظمیٰ انہیں تو پائن ایپل کو پتاچل گیا ہے۔ خواجہ آصف کے توشہ خانہ سے چادر لیجانے پر انہوں نے کہا یہ صاحب بیچارے ننگے تھے، تن بدن ڈھانپنے کیلئے توشہ خانہ سے چادر لے گئے۔ سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا یہ ہے وہ مرسڈیز جو نوازشریف نے 6 لاکھ میں لی تھی۔ پی ٹی آئی کے ہی فرحت عباس نے کہا توشہ خانہ کی تفصیلات نے ان چوروں کو بےنقاب کر دیا ہے. اب اربوں ڈالرز کے علاوہ کروڑوں مالیت کی گاڑیاں بھی ان سے نکلوانی ہیں جو یہ خلاف قانون لے اڑے ہیں۔ عثمان ڈار نے خواجہ آصف کو گزشتہ کیے گئے ایک ٹوئٹ پر کہا کہ اب بیڈ شیٹ ان کا پیچھا نہیں چھوڑنے والی۔ مسرت چیمہ نے کہا توشہ خانہ سے پائن ایپل بھی لے اڑی، مرسڈیز اور bmw بھی نہ چھوڑے. یہ وہ لوگ ہیں جو ایک سال سے اس گھڑی پر پراپیگنڈہ کر رہے تھے جس کو قانون کے مطابق لیا گیا اور دوسری طرف چوروں کا ٹولہ خلاف قانون گاڑیاں تک چوری کر کے لے گیا۔ ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا وہ تمام اینکرز جن کو ایک گھڑی تنگ کر رہی تھی اب ذرا وہ اپنے بلوں سے باہر آئیں اور 1268 گھڑیوں پر پروگرام کریں۔ اللہ الحق ہے ، ایک بار پھر سچائی سامنے آئی اور سب کو پتہ چل گیا کہ اصل غیر قانونی ڈاکے تو شریف اور زرداری ڈالتے رہے۔ اور ابھی 90 کی دہائی کا ریکار ڈ سامنے نہیں آیا۔ جبکہ ان کے علاوہ بھی صارفین نے کہا کہ ڈی جی نیب جنہوں نے عمران خان کو پہلے ہی دن توشہ خانہ گھڑی پر نوٹس بھیجا۔ موصوف 2010 میں خود توشہ خانہ سے گھڑی لے چکے ہیں۔
شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز توشہ خانہ تحائف کو بیچنے کا تذکرہ کر کے اپنے تایا نواز شریف کو ٹرول کرنے لگے، کہا کہ صرف ان کے والد ہی وہ واحد حکران ہیں جنہوں نے توشہ خانہ سے کچھ نہیں لیا۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ میں کہا کہ صرف شہباز شریف ہی ہیں جنہوں نے توشہ خانہ کا کوئی تحفہ نہیں لیا۔ ساتھ ہی عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان واحد حکمران ہیں جنہوں نے توشہ خانہ سے لیے گئے تمام تحائف کو بھاری منافع پر بیچ دیا، نہ ہی اس کی اصل مالیت بتائی اور پھر اسے اپنے اثاثوں میں ظاہر بھی نہیں کیا۔ یاد رہے کہ شہباز شریف نے اپنے ادوار میں آدھی درجن سے زائد گھڑیاں رکھیں، یہی نہیں سلیمان کے کزن حسین نواز بھی توشہ خانہ سے مستفید ہو چکے ہیں جبکہ سابقہ خاتون اوّل بھی توشہ خانہ سے قیمتی زیورات، گھڑیاں اور دیگر تحائف لے چکی ہیں۔ یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے446 صفحات پر مبنی دستاویز ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہیں، دستاویزات کے مطابق سابق صدر مملکت پرویز مشرف، آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، نواز شریف، عمران خان ، موجودہ صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف بھی توشہ خانہ سے تحائف لینے والے سربراہان میں شامل ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق 2004 میں جنرل پرویز مشرف کو 6 لاکھ روپے مالیت کے تحائف ملے، جبکہ 2005 میں انہیں 5 لاکھ روپے مالیت کی بیش قیمت گھڑی تحفہ میں ملی جبکہ اس کے علاوہ انہیں درجنوں جیولری باکسزاور گھڑیاں بھی تحفہ میں ملیں جنہیں سابق صدر نے قانون کے مطابق ادائیگی کرکے اپنے پاس رکھ لیا، پرویز مشرف کی اہلیہ کو 2003 میں 26 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا ایک جیولری باکس تحفہ میں ملا تھا۔ سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کو تحفہ میں خانہ کعبہ کا ایک ماڈل ملا تھا جسے انہوں نے وزیراعظم ہاؤس میں نصب کردیا، سابق وزیراعظم شوکت عزیز کو 2005 ساڑھے 8 لاکھ روپے مالیت کی ایک گھڑی تحفہ میں ملی جسے3 لاکھ 55 ہزار میں نیلا م کردیا گیا، شوکت عزیز نے سینکڑوں کی تعداد میں توشہ خانہ تحائف کی مالیت10 ہزار روپے سے کم بتا کر بغیر کوئی ادائیگی کیے اپنے پاس رکھ لیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام کو اسی سال میں ایک گھڑی تحفہ میں ملی جس کی مالیت5 لاکھ روپے بتائی گئی۔ 2008 میں سابق نواز شریف کو ایک مرسیڈیز گاڑی تحفہ میں ملی جس کی مالیت42 لاکھ 55 ہزار روپے ظاہر کرکے6لاکھ 36 ہزار سے زائد کی ادائیگی کرکے تحفہ رکھ لیا گیا،2013 میں میاں نواز شریف کو رولیکس گھڑی کا ایک سیٹ ملا ، جس کی مالیت12 لاکھ 25 ہزار روپے ظاہر کرکے2 لاکھ43 ہزار کی ادائیگی پر اپنے پاس رکھ لیا گیا۔ 2015 میں نواز شریف کی اہلیہ کو تقریبا 7 لاکھ 73 ہزار روپے سے زائد کی جیولری تحفوں میں ملی جسے انہوں نے1 لاکھ 30 ہزار روپے سے زائد کی ادائیگی پر اپنے پاس رکھ لیا۔2016 میں نواز شریف کی اہلیہ کو 5کروڑ43لاکھ سے زائد کی جیولری ملی جسے 1 کروڑ 8 لاکھ سے زائد کی ادئیگی پر اپنے پاس رکھا گیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کو 2018 میں 10 کروڑ سے زائدکے تحائف ملے، ان تحائف میں ایک ساڑھے 8 کروڑ کی گھڑی بھی شامل تھی، عمران خان نے یہ تمام تحائف2 کروڑ1 لاکھ 78 ہزار روپے کی ادائیگی پر اپنے پاس رکھا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو2018 میں پونے دو کروڑ کی گھڑی، قرآن پاک اور دیگر تحائف ملے ، انہوں نے صرف قرآن پاک اپنے پاس رکھ کر باقی تحائف توشہ خانہ میں جمع کروادیئے ، اسی طرح عارف علوی کی اہلیہ کو ملنے والے59 لاکھ روپے مالیت کےتحائف بھی توشہ خانہ میں جمع کروادیئے گئے۔ سابق صدر مملکت کو 2009 میں ایک بی ایم ڈبلیو گاڑی ملی جسے انہوں نے40 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد اپنے پاس رکھ لیا، گاڑی کی مالیت2 کروڑ73لاکھ39ہزار سے زائد ظاہر کی گئی۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی اہلیہ کو 2017 میں ملنے والی 9 کروڑ 99لاکھ84 ہزار مالیت کی جیولری رولز کےمطابق 1کروڑ99لاکھ90ہزار 80 روپے کی ادائیگی کرکے اپنے پاس رکھ لیا گیا۔
کارکن کو عزت یا سوشل میڈیا کا پریشر؟ سلیمان شہباز نے گزشتہ سماعت پر پارٹی ورکر سے پھول نہ لیے آج اسے بطور خاص قریب بلا کر پھول وصول کیے اور تصاویر بھی بنوائیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ سماعت پر عدالت یشی کے موقع پر ایک لیگی کارکن نے آگے بڑھ کر سلیمان شہباز کو پھولوں سے سجا گلدستہ پیش کرنے کی کوشش کی تاہم وہ اسے لیے بغیر معذرت خواہانہ انداز میں آگے بڑھ گئے۔ سوشل میڈیا صارفین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر شہباز شریف کے بیٹے کو اس رویے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ کارکن کو عزت دے رہے ہیں یا سوشل میڈیا کے پریشر نے اس پر مجبور کر دیا ہے کیونکہ اس سے قبل تو وہ اسی کارکن کو نظر انداز کر چکے ہیں۔ ویڈیو دیکھی جائے تو اس میں شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی آمد سے قبل ہی یہ کارکن سلیمان کے لیے پھول لیے کھڑا ہوتا ہے۔ جیسے ہی سلیمان شہباز آتے وہ پھول دے کر نعرے لگانا شروع کر دیتا ہے۔ جبکہ سلیمان اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
حکومت کے پاس 2 وقت کی روٹی کے پیسے نہیں ہیں اور الیکشن کمیشن50 ارب روپے مانگ رہا ہے، وفاقی وزیر تعلیم وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے کہا ہے کہ اس وقت 2 وقت کی روٹی کھانے کے پیسے نہیں ہیں اور الیکشن کمیشن انتخابات کیلئے 50 ارب روپے مانگ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نارنگ منڈی میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ مسلم لیگ ن پی ٹی آئی کے چار سالہ دور حکومت میں ہونے والی کرپشن کو سامنےلائے گی، عمران خان نے ملکی اداروں کی بنیادیں ہلا کررکھ دی ہیں، سعودی عرب اور چائنہ جیسے ہمارے دوستوں کو ناراض کردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیسے عمران خان نے سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن اور ملکی اداروں پر حملے کیے ایسا ملکی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، تحریک انصاف نے اپنے چار سالہ دور حکومت میں کرپشن کےریکارڈز قائم کیے،ا نہوں نے توشہ خانہ کا ریکارڈ چھپایا تاہم شہباز شریف نے 2002 سے اب تک کا ریکارڈ پبلک کردیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ لوگوں کے پاس 2 وقت کے کھانے کیلئے پیسے نہیں ہیں اور الیکشن کمیشن 50 ارب روپے مانگ رہا ہے، ملک میں جب بھی انتخابات ہوئےتو مسلم لیگ ن انشااللہ کلین سویپ کرے گی۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے بیٹوں نے سپریم کورٹ کے جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے والے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کو قانونی نوٹس بھیج دیا۔ سپریم کورٹ جج کے بیٹوں مرتضیٰ نقوی اور مصطفیٗ نقوی ایڈووکیٹ کی جانب سے میاں داؤد کو قانونی نوٹس بھجوایا گیا۔ قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ میاں داؤد 15 دن میں معافی مانگیں اور اپنے الزامات کی تردید کریں۔ نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ وکیل میاں داؤد نے جسٹس مظاہر نقوی کی ساکھ کو مجروح کیا۔میاں داؤد میڈیا اور سوشل میڈیا پر آئے روز اپنے ہینڈلرز کی ایما پر ہمارے خلاف منفی مہم چلا رہے ہیں۔ قانونی نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ معافی نہ مانگنے پر میاں داؤد قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کو تیار رہیں۔ نوٹس میں مزید کہا گیا کہ میاں داؤد کا ہمیشہ سے رجحان رہا ہے کہ معزز ججز اور ان کے خاندانوں کےخلاف منفی پروپیگنڈا کریں۔ قانونی نوٹس میں کہا گیا کہ میاں داؤد نے کسی قانون کے ادارے میں تعلیم حاصل نہیں کی، پوری بار ایسوسی ایشن میں ان کی سرگرمیوں کے متعلق شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ دوسری جانب میاں داؤد نے لیگل نوٹس پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانونی نوٹس کا جواب دینے یا نہ دینے کا فیصلہ مشاورت کے بعد کروں گا۔ قانون اور آئین کی بالادستی کے لیے دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانونی نوٹس کے پیچھے چھپنے کے بجائے سپریم جوڈیشل کونسل میں جواب دیں۔ واضح رہے کہ وکیل میاں داؤد نے جسٹس مظاہر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا ہے۔میاں داؤد نے ریفرنس ایک آڈیولیک منظرعام پر آنے کے بعد دائر کیا تھا گزشتہ ریفرنس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ جج نے اپنے بیٹوں اور بیٹی کی بیرون ملک تعلیم اور ایک تاجر زاہد رفیق سے ’مالی فائدہ‘ حاصل کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا۔ خیال رہے کہ میاں داؤد عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرنیوالے ملزم نوید کے بھی وکیل ہیں۔
امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی کے سینئر رکن بریڈ شرمین سے پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے۔عمران خان سے گفتگو سے پہلے پاکستانی امریکن ڈیمو کریٹ ڈاکٹر آصف محمود نے بریڈ شرمین سے ملاقات کی تھی۔ امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین نے صحافی ارشد شریف کے قتل اور پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ پر تشدد اور قتل کی مذمت کردی، بریڈ شرمین نے کہا ارشد شریف کا قتل اور ظل شاہ پر تشدد اور قتل جمہوری ممالک کی روایت نہیں۔ امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین نے کہا پاکستان میں زیر حراست تشدد اور جنسی تشدد باعث تشویش ہے، ارشد شریف کا قتل اور ظل شاہ پر تشدد اور قتل جمہوری ممالک کی روایت نہیں۔ بریڈ شرمین نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقاریر اور میڈیا چینلز پر بھی پابندیاں لگ رہی ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ان اقدامات کی مذمت کی ہے،امریکی رکن کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان کو انسانی حقوق کی پامالیوں کے ذمہ داروں کا تعین کرنا چاہیے۔
لاہور میں دفعہ 144 لگانے پر نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا ردعمل سامنے آگیا ہے جن کا کہنا ہے کہ صوبے میں سیاسی سرگرمیوں پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کی مکمل آزادی ہے، پنجاب حکومت نے سیاسی سرگرمیوں اور ریلیوں پر صرف ایک روز کیلئے پابندی عائد کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کرکٹ میچ، ٹیم کی نقل و حرکت اور میراتھن سے متعلق پہلے ہی پلان اور اعلان کیا گیا تھا۔ دوسری جانب نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ جس نے عدالت جا کر شوق پورا کرنا ہے کرلے، دفعہ 144 لگا دی ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں میچ ہے، اور میراتھن ریس بھی ہے کسی صورت عمران خان کو ریلی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ عامر میر نے کہا کہ دفعہ 144 صرف آج کے دن کے لیے ہے، اگر حالات خراب ہوئے تو اس کی مدت کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت پنجاب نے پی ٹی آئی کی ریلی کے اعلان کے بعد لاہور میں ایک بار پھر دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے کسی بھی قسم کی ریلی یا جلوس پر پابندی عائد کی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کا شیڈول جاری ہو چکا ہے جس کے مطابق سیاسی پارٹیوں کے امیدواروں کی طرف سے کاغذات نامزدگی 12 سے 14 مارچ کے درمیان جمع کرائے جانے ہیں جبکہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل 22 مارچ تک مکمل کیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے آج متعلقہ ریٹرننگ افسران کی طرف سے کاغذات نامزدگی نہ دیئے جانے کی شکایت سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سینیٹر ورہنما پاکستان تحریک انصاف اعظم سواتی کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر راجہ سکندر سلطان کو خط لکھا گیا ہے کہ پنجاب میں ہونے والے انتخابات کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو متعلقہ ریٹرننگ افسران کی طرف سے کاغذات نامزدگی نہیں دیئے جا رہے۔ ریٹرننگ افسران کا کاغذات نامزدگی دینے سے انکار صاف وشفاف انتخابات کے انعقاد سے انحراف اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ خط کے متن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی نامزد امیدواروں کا استحقاق ہے کہ ان کو متعلقہ ریٹرننگ افسران کاغذات نامزدگی بروقت فراہم کریں۔ امیدواروں کو کاغذات نامزدگی دینے میں دیر کی گئی تو اسے قانون کی سخت ترین خلاف ورزی اور قبل ازوقت دھاندلی تصور کیا جائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر راجہ سکندر سلطان معاملے کا فوری طور پر نوٹس لیں اور پی ٹی آئی امیدواروں کو کاغذات نامزدگی کی ہدایت کی جائے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کور کرنیوالے صحافی فہیم اختر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کا بگل بج گیا، کل صبح 8 بجے سے پنجاب اسمبلی کی تمام 297 نشستوں پر کاغذات نامزدگی وصول اور جمع کرانے کا سلسلہ شروع ہوجائیگا یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو 30 اپریل سے 7 مئی تک کی تاریخیں تجویز کی تھیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اسمبلی میں انتخابات کے لیے 30 اپریل کی تاریخ کی منظوری دے دی تھی۔
رمضان سے پہلے مہنگائی مزید بڑھ گئی، 1.37 فیصد اضافے کے ساتھ مجموعی شرح 42.27 فیصد تک جا پہنچی۔ جس نے غریب کی کمر مزید توڑ کر رکھ دی ہے۔ ادارہ شماریات نے ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 29 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں ، حالیہ ہفتے چینی کی قیمت 5 روپے 35 پیسے فی کلو بڑھی۔ رپورٹ کے مطابق صرف ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر 5 روپے 46 پیسے فی کلو ،آلو 5 روپے 10 پیسے اور پیاز 12 روپے 32 پیسے فی کلو مزید مہنگے ہوگئے ۔ اس کے علاہ 20 کلو آٹے کا تھیلا 69 روپے 19 پیسے مہنگا ہو کر 1774 روپے 70 پیسے تک پہنچ گیا ، ڈھائی کلو گھی کا کارٹن 59 روپے 80 پیسے مہنگا ہوا ، دہی3 روپے 44 پیسے، دودھ 2 روپے 84 پیسے فی لٹر مہنگا ہوا ،دال ماش، چاول، بیف، چائے نمک کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں 8 اشیائے ضروریہ سستی ہوئیں ۔چکن 31 روپے فی کلو، لہسن 8 روپے 66 پیسے فی کلو سستا ہوگیا جبکہ انڈے، دال مونگ ،دال مسور، دال چنا کی قیمت میں بھی کمی دیکھی گئی۔ جب کہ حالیہ ہفتے میں14 اشیاء کی قیمتوں میں کوئی ردودبدل نہیں ہوا۔
مجرم کے عمرقید کا دورانیہ اس کی زندگی کے ختم ہونے تک ہے، 1لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد: عدالت اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے سے منسلک 30 سالہ غیرملکی خاتون سے زیادتی کے کیس کا 9 بعد کے بعد فیصلہ سنا دیا گیا۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالتی فیصلہ کے مطابق مجرم محمد سفیر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مجرم کے عمرقید کا دورانیہ اس کی زندگی کے ختم ہونے تک ہے۔ مقدمے کی پیروی پبلک پراسیکیوٹر رانا احسان عباس کر رہے تھے۔ پبلک پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے متاثرہ خاتون کا ٹرائل کے دوران ویڈیو لنک سے بیان ریکارڈ کروایا جبکہ ٹرائل کو مکمل ہونے میں چند ماہ لگ گئے تھے اور میڈیکل رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہوئی تھی کہ متاثرہ 30 سالہ سوئیڈش خاتون کے ساتھ ان کے سیکیورٹی گارڈ محمد سفیر نے زیادتی کی تھی۔مجرم سفیر احمد کو عمر قید کے ساتھ 1لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ سال 6 جون 2022ء کو سویڈش خاتون سے ان کے گھر میں سکیورٹی پر تعینات سکیورٹی گارڈ محمد سفیر نے زیادتی کی تھی جس کے بعد مجرم محمد سفیر کا ڈی این اے بھی میچ کر گیا تھا۔ زیادتی کا شکار متاثرہ غیرملکی خاتون نے سکیورٹی گارڈ کے خلاف مقدمہ تھانہ آبپارہ میں درج کروایا تھا اور تفتیش کے دوران مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سکیورٹی گارڈ پر رات کو بیڈروم میں گھس کر زیادتی کرنے کا الزام لگایا تھا۔ آئی جی اسلا م آباد نے واقعہ کا نوٹس لے کر ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ کی زیر نگرانی ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر، ایس پی سٹی نوشیروان علی، ایس ایچ او تھانہ آبپارہ عاصم زیدی ودیگر افسران پر مشتمل سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی تھی جس نے زیادتی کرنے کے بعد روپوش ہونے والے ملزم کو ٹریس کر کے گرفتار کیا تھا۔
خیبرپختونخوا کو درپیش مسائل کے حوالے سے نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس کے بعد نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کے نوجوانوں میں منشیات کے استعمال کے رحجان میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جبکہ خاص طور پر صوبہ خیبرپختونخوا میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا رہا ہے۔ نگران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبہ کی تقریباً 11 فیصد آبادی منشیات کا شکار ہےجس میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری نوجوان نسل کو منشیات کے استعمال سے بچانا ہر کسی کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ نوجوانوں کو اس لت کا شکار ہونے سے بچانے کیلئے حکومت کے علاوہ معاشرے کے تمام طبقوں کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا میں مختلف تعلیمی اداروں میں مختلف کیمیکلز سے تیار ہونے والے آئس نامی نشے کے استعمال میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، نشے کا رحجان خاص طور پر طلباء وطالبات میں دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں اس نشے کو ہیروئن کی جگہ پر استعمال کیا جاتا ہےکیونکہ بیشتر افراد پہلے ہیروئن کے عادی رہ چکے ہی۔ آئس کی بڑی مقدار افغانستان سے سمگل کی جا رہی ہے جبکہ اس کے علاوہ چین اور ایران سے بھی یہ نشہ مختلف طریقوں سے پاکستان پہنچتا ہے۔ دریں اثنا نگران وزیراعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں مردم شماری کے لیے ڈیوٹی پر مامور پولیس وین پر نامعلوم افراد کے فائرنگ کی مذمت کی۔ انہوں نے اپنے پیغام میں واقعے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے شہید کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ وزیراعلیٰ نے واقعے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کی صحت جلد صحت یابی کیلئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو پی ایچ ڈی ڈگری ملنے کے بعد صوبائی وزراء نے انہیں مبارکباد دی جامعہ این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے محمود عالم آڈیٹوریم میں سپیشل کانووکیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبائی وزراء بھی شریک ہوئے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے چانسلر جامعات کی حیثیت سے جامعہ کے سابقہ طالبعلم وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سید کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند (ڈاکٹر آف فلاسفی) تفویض کر دی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو پی ایچ ڈی ڈگری ملنے کے بعد صوبائی وزراء نے انہیں مبارکباد دی۔ این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سروش لودھی کا کہنا تھا کہ جامعہ کے سابقہ طالبعلم وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سید کو ان کی معاشرتی وتعلیمی خدمات پر ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند دینا ہمارے لیے اعزاز کا باعث ہے۔ این ای ڈی کی طرف سے دی جانے والی پہلی ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند ہے جو سابقہ طالبعلم سول انجینئر مراد علی شاہ سید کو ان کی صوبے کیلئے خدمات پر دی جا رہی ہے۔ ترجمان این ای ڈی یونیورسٹی فرواحسن کے مطابق اعزازی سند کی منظوری یونیورسٹی کے 204 ویں سنڈیکیٹ اجلاس میں دی گئی تھی جبکہ یونیورسٹی کی کوڈ بک کے مطابق اعزازی ڈگری صرف انجینئرز ہی کو دی جاسکتی ہے۔دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ڈاکٹریٹ کی سند دینے کی تصاویر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی شیئر کر دیں۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ہائیرایجوکیشن کمیشن سندھ میں 4 اراکین کی 4 سال کے لیے تقرری کی منظوری دی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ 4 اراکین میں ڈاکٹر نادرہ پنجوانی، ڈاکٹر شہناز وزیر اعلی، ڈاکٹر ثمرین حسین اور ڈاکٹر سروش حشمت لودھی بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ کی طرف علماء یونیورسٹی کے چانسلر نعمان عابد لاکھانی کے نام کی منظوری دی گئی تھی لیکن نوٹیفکیشن میں ترمیم کے بعد ان کا نام کاٹ کر نئے نام کی منظوری دی گئی تھی۔
تحریک انصاف کے جاں بحق ہونے والے کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی سچ گو شخصیت اور حق کا ساتھ دینے والے انسان کے دنیا سے اس طرح چلے جانے پر جہاں ایک طرف ادارے تحقیقات اور تفتیش کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں وہیں دوسری طرف اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اتنے روز بعد بھی اس کے جانے کا غم کم نہیں ہوا۔ یوں لگتا ہے کہ ظل شاہ کی وفات نے سوشل میڈیا صارفین کو گہرا صدمہ دیا ہے اور وہ غم سے نڈھال ہیں۔ علی بلال کی وفات پر سیاست ڈاٹ پی کے کے بانی عدیل حبیب نے ٹوئٹ کیا کہ کیا صرف وہی ہیں جو مرحوم ظل شاہ کی ویڈیوز دیکھ کر رنجیدہ ہیں؟ سابق مشیرخزانہ اور پی ٹی آئی رہنما مزمل اسلم نے کہا کہ ان لاکھوں غمزدہ پاکستانیوں میں عمران خان بذات خود بھی شامل ہیں۔ جس پر پی ٹی آئی کے رہنما خورشید عالم نے کہا کہ نہیں بھائی پوری پاکستانی قوم اس سوگ میں مبتلا ہے۔ کامران نامی صارف نے کہا کہ میں قسم اٹھا کر کہہ سکتا ہوں کہ آپ اکیلے نہیں ہیں، میں تو اس کے چہرے کو دیکھے بغیر ہی اس کے دکھ اور تکلیف کو محسوس کر رہا ہوں، اپنے بچوں کو گلے لگا کر اللہ کا شکر ادا کر رہا ہوں کہ ہم محفوظ ہیں اور یہ کہ اللہ نے ظالموں کیلئے جہنم بنا رکھی ہے۔ 284689 حمزہ نامی صارف نے کہا کہ جن لوگوں کے دلوں میں انسانی جان کی کوئی قیمت ہے وہ اس ہیرے جیسے شخص کو دیکھ کر رو رہے ہیں۔ عمران خالد نے عدیل حبیب کے ٹوئٹ کے جواب میں کہا کہ نہیں وہ اس غم میں اکیلے نہیں ہیں۔ خالد خالتی نے کہا آپ اکیلے نہیں ہیں مجھےخود اس بات نے بہت غمزدہ کیا ہے۔ دیکھیں تو سہی کہ کتنی نیک روح تھی اس نے کسی کا کیا بگاڑا تھا۔ زوہیب افضل مہدی نے کہا میں پچھلے 2روز سے اس پر کچھ لکھنا چاہ رہا ہوں مگر میں بتا نہیں سکتا کہ میں اس وجہ سے کس غم اور ناامیدی کی حالت سے گزر رہا ہوں۔ نعیمہ نے کہا کہ وہ ایسا شخص تھا جو حق اور باطل کا فرق جانتا تھا۔ اصل پاگل وہ لوگ ہیں جو اس قتل کے ذمہ دار ہیں۔

Back
Top