خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ن لیگ سیاسی طور اپنا مقدمہ عوام میں لڑ رہی ہے، عاصمہ شیرازی ملکی سیاسی صورتحال میں گرما گرمی، میزبان شاہزیب خانزادہ نے مسلم لیگ ن اور حکومت کے درمیان جاری جنگ پر سوال پوچھا کہ حکومت اگر دعویٰ کرتی ہے کہ ن لیگ جھوٹی ہے، ایکسپوز ہوچکی ہے، آڈیو جعلی ہے، یا ن لیگی کہتی ہے کہ سوموٹو ہونا چاہئے، تحقیقات کی جائے۔ سینیئر تجزیہ کار عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ مریم نواز نے گزشتہ پریس کانفرنس میں کہ دیا تھا کہ محفوظ راستہ نہیں ملے گا،جو مقدمات ہیں ان پر اور میاں نواز شریف پر انہیں کالعدم کیا جائے ،وہ پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ عدلیہ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے۔ عاصمہ شیرازی نے کہا کہ مریم نواز کہہ چکی ہیں کہ انتخابات سے قبل عدلیہ ان الزامات کو دھو دے، مریم نواز کہہ چکی ہیں کہ رانا شمیم اور سابق چیف جسٹس کے معاملے پر ان کے پاس آڈیو ویڈیو دونوں ہیں اور جب ضرورت ہوگی انہیں جاری کردیا جائے گا،یہ ایک جملہ عدالتوں پر دباؤ بڑھا سکتا ہے۔ عاصمہ شیرازی نے مزید کہا کہ ن لیگ عدالتوں پر دباؤ بڑھا رہی ہے ، ن لیگ سیاسی طور اپنا مقدمہ عوام میں لڑ رہی ہے، میڈیا کے ذریعے نہ کہ عدالت میں ، تاکہ عوام کو بتایا جائے سازش ہے ، ن لیگ دو دھاری تلوار پر کھیل رہی ہے۔ عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ن لیگ چاہتی ہے کہ الیکشن سے قبل ان پر جو مقدمات ہیں، ان کو خدشہ ہے ان کو انصاف نہیں ملے گا وہ یہ خدشات ختم کرنا چاہتی ہے،، انکی حکمت عملی دونوں اطراف کی ہے ن لیگ بہت سوچ سمجھ کر میدان میں اتری ہیں۔
آج کے جدید ترین دور اور تیز ترین نقل و حمل کے ذرائع ہوتے ہوئے کیا کوئی یہ ماننے کیلئے تیار ہے کہ پاکستان میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں جانے کیلئے لوگوں کو جھک کر رکوع کی کیفیت میں تنگ سرنگوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ میں سوات کی تحصیل کبل کے اس گاؤں گانشل ڈھیرائی کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئی ہیں جن کے مطابق اس گاؤں میں 15 ہزار لوگ آباد ہیں جو کہ گاؤں سے باہر جانے کیلئے کسی براہ راست راستے سے محروم ہے اور انہیں مجبورا تنگ و تاریک سرنگوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ سرنگیں درحقیقت بارانی پانی کی نکاسی کیلئے بنائی گئی سرنگیں ہیں جن میں سے چار سرنگوں کو لوگوں کی گزر گاہ کے طور پر مختص کردیا گیا ہے، ان میں سے ایک گزرگاہ صرف خواتین کیلئے ، دوسری سازو سامان کیلئے جبکہ بقیہ 2 ہر کسی کیلئے مختص کی گئی ہے۔ 400 فٹ طویل اس سرنگ سے گزرنے کیلئے مردو خواتین و بچوں کو کمر کو ٹیڑھی کرکے رکوع کی کیفیت میں گزرنا پڑتا ہے جس سے علاقہ مکین ریڑھ کی ہڈیوں، گھٹنوں اور کمر کی متعدد بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں ۔ مقامی آبادی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف گزشتہ دو ادوار سے اس علاقے سے انتخابات جیت رہی ہےمگر اس مسئلے کے حل کیلئے ارباب اختیار نے کبھی توجہ نہیں دی ہے، خیبر پختونخوا کے موجودہ وزیراعلی محمود خان کا تعلق بھی سوات سے ہے مگر اس کے باوجود علاقہ مکینوں کی داد رسی کیلئے کسی قسم کے سنجیدہ اقدامات نظر نہیں آتے۔
ملک میں بیشتر بلیک اکانومی چل رہی ہے، اس شہر کو رہنےکے قابل ہی نہیں چھوڑا،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی کوآپریٹوسوسائٹی میں رفاعی پلاٹس پرقبضےکےخلاف کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کردیا۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری منسٹری ورکس پراظہار برہمی کرتےہوئے ریمارکس دئیے کہ دیکھتے ہی دیکھتے کراچی کا بیڑا غرق کردیا،ہرجگہ کو کمرشلائزڈ کردیا گیا،اکانومی گھر، مکان اور بلڈنگز میں تبدیل کردی گئی،ملک کی اکانومی ڈیڈ اسٹاک پر پہنچ چکی ہے۔ چیف جسٹس نےمزید ریمارکس دیئے کہ ،کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوچکی ہیں، پورےمائنڈسیٹ کوتبدیل کرنےکی ضرورت ہے،اس دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں،منسٹری ورکس نے سوسائٹیزکےلےآؤٹ پلان غائب کردیئے،ان تمام لے آؤٹ کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے،سندھی مسلم سوسائٹی کاحال تویہ ہےکہ کوئی چل نہیں سکتا، یہ شہر، شہر رہنےکیلئےچھوڑا نہیں، ہر جگہ کو کمرشلائزڈ کردیا گیا۔ چیف جسٹس پاکستان گلزاراحمد سیکرٹری منسٹری ورکس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وزرات ورکس نےتوہل پارک بھی اٹھاکربیچ دیاتھا،منسٹری ورکس میں کیا ہو رہا ہے، اسلام آبادمیں بیٹھ کر پتہ نہیں کیا ہورہا ہے، آپ کی منسٹری نے سب کچھ بیچ ڈالا، جس پر سیکرٹری منسٹری ورکس نے بتایا کہ یہ تمام الاٹمنٹ جعلی ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمارے سامنے تو ایک کیس آیا، پتہ نہیں کیا کچھ کیا ہوگا، ہمارے ہاں لوگ اتنے بھی معصوم نہیں، 2ماہ میں کثیر المنزلہ عمارت کھڑی کردی جاتی ہے۔ اس سے پہلے نسلہ ٹاور عملدرآمد کیس میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کو چیف جسٹس نے جھاڑ بھی پلادی تھی ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ن لیگ کی رہنما مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا .اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ اس سے پہلے محفوظ کیا تھا جو کہ اب سنایا گیا ہے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرڈ آدمی کی توہین نہیں ہوتی، بے شک ریٹائر ہونے والا چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو، ججز بڑی اونچی پوزیشن پرہوتے ہیں تنقید کو خوش آمدید کرنا چاہیے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے عدلیہ کو متنازع بنانے کے مبینہ الزامات کی درخوست پر سماعت کی ، درخواست گزارنے موقف اپنایاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے خلاف پریس کانفرنسز توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ جوخود متاثرہ ہے وہ بھی ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتا ہے ، درخوستگزارنے رانا شمیم انکشافات کیس کا تذکرہ کیا اور کہا کہ انصار عباسی والا شوکاز نوٹس کیس بھی آپ کے پاس زیر سماعت ہے۔ تو چیف جسٹس نے کہاکہ وہ الگ کیس ہے اس کے ساتھ نا ملائیں پہلی بات یہ ہے کہ تنقید سے متعلق ججزاوپن مائنڈ ہوتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل پروگرام کے تحت اب بیرون ملک مقیم پاکستانی گھر بھی خرید سکیں گے۔ وزیراعظم عمران خا ن نے اسلام آباد میں سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کا افتتاح کردیا،افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو قانونی طریقے سے وطن پیسے بھجوانے پر اضافی پوائنٹس دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو مشکل ترین وقت میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے سپورٹ کیا ہے، ان کیلئے مزید پروگرام لارہے ہیں، اوور سیز پاکستانی سب سے زیادہ پیسہ پلاٹوں کی خرید میں لگاتے ہیں، بدقسمتی کے کہ ماضی میں ان کے ساتھ بہت فراڈ ہوئے، ہم نے جو پروگرام متعارف کروایا اس کے ذریعے اوور سیز پاکستانی گھر بھی خرید سکتے ہیں اور ریئل اسٹیٹ بزنس میں سرمایہ کاری بھی کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی اپنی ایکسپورٹس پر توجہ نہیں دی تھی اس سال ہماری برآمدات بلند ترین سطح پر ہوں گی، ہمارے معاشی ماڈل پر چلنے والا ملک سنگاپور آج کہاں پہنچ چکا ہے، ہمارے ملک میں معیشت بہتر ہونے لگتی ہے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جاتا ہے۔
وفاقی حکومت نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے انکشافات پر تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اعتراف کیا کہ چینلز کے اشتہارات روکنے سے متعلق آڈیو ان کی ہی ہے جس پر وزارت اطلاعات و نشریات نے تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی ن لیگ دور میں میڈیا اشتہارات میں بے ضابطگیوں اور صحافیوں، میڈیا گروپس کو نوازنے کی رپورٹ مرتب کرے گی۔مریم نواز کے میڈیا سیل کے ذریعے قومی خزانے سے 9 ارب 62 کروڑ 54 لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ مذکورہ میڈیا سیل سے پنجاب کی ایڈورٹائزمنٹ کو کنٹرول کرنے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔ واضح رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر مریم نواز کی ایک آڈیو ریکارڈنگ لیک ہوئی تھی جس میں انھیں چند پاکستانی ٹی وی چینلز کا نام لیتے ہوئے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اب ان کو کوئی اشتہارات نہیں دیے جائیں گے۔
تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کےلیے ترقی کی ضامن ہے۔ تعلیم ہی حقیقی معنوں میں معاشرے میں انقلاب لاسکتی ہے۔ پاکستان میں مختلف حکومتوں کی جانب سے دیگر شعبہ جات کی طرح تعلیم پرخصوصی توجہ دینے اوربجٹ میں اضافے کے دعوے کیے جاتے ہیں۔۔ پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس (پی وائے سی اے) کی جانب سے جاری کردہ وائٹ پیپر میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کس طرح اٹھارہویں ترمیم نے وفاقی اورصوبائی سطح پر تعلیم کومتاثرکیا ہے۔۔۔۔ تعلیم نہ صرف ملکوں کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے بلکہ معاشرے کی روش کا تعین بھی صحیح اورمثبت سمت میں رکھتی ہے۔ پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس (پی وائی سی اے) اورایجوکیشن چیمپیئن نیٹ ورک (ای سی این) نے حال ہی میں وائٹ پیپر شائع کیا ہے جس میں جائزہ لیا گیا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کےتحت شعبہ تعلیم وفاق سے لے کرصوبوں کودیے جانے کے کیا مضمرات سامنے آئے۔ وائٹ پیپرمیں احاطہ کیا گیا ہے کہ وفاق اورصوبے پیسہ کیسے اکٹھا کرتے ہیں۔ صوبوں کووفاق کی جانب سے این ایف سی کےتحت کتنا پیسہ دیا جاتا ہے اوروقت کےساتھ ساتھ وفاق کی جانب سے صوبوں کےبجٹ میں کتنی کمی کی جارہی ہے جس سے شعبہ تعلیم متاثرہورہا ہے۔ ٭اٹھارہویں ترمیم میں شعبہ تعلیم صوبوں کے حوالے٭ جیسا کہ آپ جانتے ہیں پاکستان ایک وفاقی ملک ہے اوراس کی انتظامی اعتبارسے تین اکائیاں ہیں، پہلی وفاقی دوسری صوبائی اورتیسری مقامی۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد شعبہ تعلیم سے متعلقہ اختیارات خصوصی طور پر صوبائی حکومتوں کو سونپ دیے گئے۔ یعنی تعلیمی نظام کے حوالے سے بڑے پیمانے پر انتظامی اورمالیاتی فیصلے صوبوں کے حوالے کردیے گئے۔ جبکہ وفاقی حکومت صرف اپنےجغرافیائی دائرہ اختیارمیں سکول ایجوکیشن اورمجموعی طورپراعلیٰ تعلیم کے لیے ذمہ دارہے۔ باوجود اس کے کہ وفاقی حکومت اب اسکول ایجوکیشن کیلئے آپریشنل یا مالیاتی اعتبار سے کوئی عمل دخل نہیں رکھتی مگرپھر بھی یہ صوبائی معاملات اورترجیحات کی سمت متعین کرنے والا اہم اسٹیک ہولڈرہے۔ اس کی وجہ وفاقی حکومت کے ملکی ٹیکس سسٹم کے نظام میں خزانچی کا کردار ہے۔ ٭پیسہ کہاں سے آتا ہے؟٭ عاصم بشیرخان کی جانب سے لکھے گئے اس وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ یہ پیسہ وفاقی حکومت کہاں سے اکٹھا کرتی ہے، وفاقی حکومت ٹیکس ریونیوکا بڑا حصہ اکٹھا کرتی ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد سروسز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) اور چند دیگر ٹیکس صوبوں کے حوالے کر دیئے گئے۔ اس اقدام کا مقصد صوبوں کو اپنی ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کے قابل بنانا تھا۔ اور اس طرح، جہاں 2010 سے پہلے مجموعی ٹیکس وصولی کے صوبوں کی مجموعی ٹیکس وصولی کی شرح 4 فیصد تھی، وہ 2020 تک بہتر ہو کر 8.9 فیصد ہو گئی۔ اس کے باوجود وفاقی حکومت کی ٹیکس وصولی مجموعی ٹیکسوں کا 90 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس سے وفاقی حکومت سے صوبوں کوسالانہ مالیاتی منتقلی ایک ضرورت بن جاتی ہے۔ ان وفاقی منتقلیوں کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1970 کے بعد سے صوبوں کے اپنے بجٹ میں حصہ ڈالنے والے ریونیو کا تناسب وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتا جا رہا ہے، جو کہ سالانہ وفاقی منتقلی پر صوبائی انحصار میں مسلسل اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے۔ ٭اب سوال یہ ہے کہ وفاق کی جانب سے ملنے والا بجٹ تعلیم میں سرمایہ کاری کو کیسے متاثرکرتا ہے؟٭ وائٹ پیپر کے مطابق سال 2010 کے بعد لگاتارہرسال اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کے بجٹ میں کمی کی جاتی رہی ہے سوائے صوبہ بلوچستان کے جسے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت خصوصی حیثیت حاصل ہے اور اسے ان کٹوتیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ باقی صوبوں میں سے کوئی بھی سالانہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے ہدف تک نہیں پہنچ پاتا جو کہ وفاق کی جانب سے سیٹ کیا جاتا ہے۔ اب اگردیکھا جائے تو2010 سے 2020 کے دوران سوائے مالی سال 16-2015 کے ہرسال صوبوں کے درمیان بجٹ کی تقسیم میں وفاق کی جانب سے کمی ہی کی گئی ہے۔ چونکہ صوبوں کی ٹیکس جمع کرنے کی کوششوں کے باوجود صوبے اپنے اخراجات کو پورا کرنے کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کر پائے اس لیے وفاقی حکومت کی طرف سے کٹوتی ان کی منصوبہ بندی اور ترقیاتی ترجیحات کو متاثر کرتی ہے اس میں تعلیم کا شعبہ بھی شامل ہے۔ یہ مضمون پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس کی مہم کا حصہ ہے۔ مزید معلومات کے لیے ان کے فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور یوٹیوب ہینڈلز کو فالو کریں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر سے اڑان بھرنے والی پروازوں کے لئے فضائی حدود استعمال کرنے کے لیے پاکستانی حکومت سے اجازت مانگ لی۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت نے پاکستان سے فضائی حدود استعمال کرنے کے لیے باضابطہ درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سری نگر سے اڑان بھرنے والی پروازوں کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے دیا جائے۔ بھارتی حکومت نے پاکستان کو باضابطہ درخواست بھی دی ہے جبکہ حکومت نے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی۔ سول ایوی ایشن تمام رپورٹس حکومت اور وزرات خارجہ کو ارسال کرے گی۔ جس رپورٹ کی روشنی میں حکومت پاکستان بھارت کی درخواست پر فیصلہ کرے گا۔ یاد رہے پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے اڑان بھرنے والی پروازوں پر پاکستانی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی لگا رکھی ہے۔ گزشتہ ماہ سول ایوی ایشن اتھارٹی(سی اے اے) کی اجازت سے بھارتی طیارے نے پاکستانی فضائی حدود استعمال کیا تھا۔ ترجمان سی اے اے کے مطابق بھارتی طیارے نے سری نگر سے شارجہ کیلئے اڑان بھری تھی۔ بھارتی نجی فضائی کمپنی کی پروازنے سری نگر سے شارجہ جارہی تھی۔ بھارتی طیارے کی جانب سے خصوصی اجازت طلب کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ نوشین کاظمی کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے موت لٹکنے اور دم گھٹنے کے باعث واقع ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوشین کاظمی کی موت لٹکنے اور دم گھٹنے کے باعث واقع ہوئی، نوشین کاظمی کے گلے پر 26 سینٹی میٹر لمبے اور 1 سینٹی میٹر چوڑے نشانات پائے گئے، نوشین کاظمی کے دونوں پھیپھڑوں میں خون کے نشانات پائے گئے۔ نوشین کاظمی کے جسم پر کسی تشدد کے نشانات کا رپورٹ میں ذکر نہیں کیا گیا ، نوشین کاظمی گردن پر تھائیراڈ سے اوپر نشانات پائےگئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوشین کاظمی کے جسم کے اعذا مزید کیمیکل ایگیمینیشن کے لیے بھجوائے جا رہے ہیں، نوشین کاظمی کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ لیبارٹریز کی رپورٹ آنے کے بعد جاری کی جائے گی. ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ نوشین کاظمی سندھ کے عوامی شاعر استاد بخاری کی نواسی اور دادو کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید ہدایت حسین شاہ کی بیٹی تھیں۔ گزشتہ روز لاڑکانہ میں واقع شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل سے ایک طالبہ کی گلے میں پھندہ لگی ہوئی لاش ملی تھی، ساتھ میں ایک تحریر بھی موجود تھی جبکہ ورثا کا کہنا ہے کہ نوشین خودکشی نہیں کرسکتی۔ واضح رہے کہ دو سال قبل بھی ڈینٹل کالج کے گرلز ہاسٹل سے فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا کماری کی لاش بھی برآمد ہوئی تھی، ڈاکٹر نمرتا کماری فائنل پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق انہیں ریپ کر کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام "ہم مہر بخاری کے ساتھ" میں میزبان مہر بخاری نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے منسوب مبینہ آڈیو کلپ پر ردعمل لینے کیلئے پروگرام میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر کو مدعو کیا گیا جنہوں نے اس معاملے پر بات کی اور عدلیہ سمیت اداروں پر تنقید کی۔ اس پروگرام کے نشر ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ ابھی کچھ ہی ہفتے قبل سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی اپنی ایک مبینہ ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس پر مہر بخاری نے نہ تو ان سے کوئی سوال کیا اور نہ ہی اس کا ذکر چھیڑا۔ سوشل میڈیا صارفین اس پر اینکر پرسن کی جانبداری پر سوال اٹھا رہے ہیں اور اس میں عام سوشل میڈیا صارفین کے علاوہ دیگر صحافی اور اینکرز بھی شامل ہیں۔ اینکرپرسن جمیل فاروقی نے کہا کہ جسٹس (ر) ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو پر ردعمل اُس بندے سے لیا جا رہا ہے جس سے منسوب ویڈیو کچھ دن پہلے ہی تہلکہ مچا چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیکن مجال ہے کہ میزبان نے اُس ویڈیو سے متعلق کوئی ایک بھی سوال کیا ہو؟ جتنا آڈیو کلپ متنازعہ ہے اُتنی ہی متنازعہ موصوف کی ویڈیو تھی، مگر سوال کرے گا کون؟ شعیب نامی صارف نے کہا کہ منافقت کی انتہا تو دیکھو جعلی آڈیو پر ثاقب نثار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے والوں نے زبیر عمر کی ویڈیو کے بعد بھی اسے ترجمان لگا رکھا ہے۔ فیصل نے لکھا کہ ہمارے میڈیا کی قابلیت کا پیمانہ جانچنے کے لیے اِس سے بڑی دلیل کیا ہو گی کہ جعلی آڈیو لیک پر تبصرہ کرنے کے لیے فحش ویڈیو والے مریم صفدر کے آفیشل ترجمان محمد زبیر کو مدعو کیا گیا۔ جہانزیب نے کہا کہ زبیر عمر کی اصلی وڈیوز پر خراٹے مارنے والا میڈیا ثاقب نثار کی فیک آڈیو کو سچ ثابت کرنے کے چکر میں ایک جھوٹ چھپانے کیلئے 100 مزید جھوٹ بول رہا ہے پر طارق جمیل سے جھوٹا بولنے پر معافی منگوانے والے میڈیا کو عام آدمی کیا کہہ سکتا ہے؟ شیراز بلوچ نے کہا کہ مہر بخاری نے پورا پروگرام اس زبیر عمر کے ساتھ کیا اور سابق چیف جسٹس کی آڈیو کلپ پر گفتگو کرتی رہی پر مجال ہے اس خاتون نے اس آدمی سے اسکی ویڈیو کے بارے میں ایک بھی سوال کیا ہو۔
ینگ ڈاکٹرز کا مطالبات کے حق میں احتجاج اور دھرنا، بلوچستان ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کردیا، ریمارکس دیئے کہ ینگ ڈاکٹرز اپنا پروفیشن چھوڑکر جوتوں کی دکان کھول لیں، عدالت آپ کا مسئلہ حل کرنا چاہتی ہے لیکن ڈاکٹرز نے ریڈزون میں جاکر دھرنا دے دیا، آپ لوگ یہ پروفیشن چھوڑ کر جوتوں کی دکان کھول لیں۔ بلوچستان ہائیکورٹ میں اسپتالوں میں سہولیات کے فقدان سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ کی سربراہی میں ہوئی،عدالت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال اور وائی ڈی اے کے عہدیداران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریمارکس دیئے کہ آپ نے پھر دھرنا اور ریلیاں شروع کردیں، آپ کو کس نے عوام کو تنگ کرنے کا اختیار دیا؟ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے آپ سے کہا کہ آپ کا مسئلہ حل کریں گے آپ نے پھر جاکر دھرنا دے دیا، آپ یہ پروفیشن چھوڑیں جوتوں کی دکان کھولیں،جس پر ینگ ڈاکٹرز کے عہدیداران نے کہا کہ ریڈ زون میں جاری دھرنا ینگ ڈاکٹرز کا نہیں، ڈاکٹرز کا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں یہ دھرنا آپ کا ہے تو ہم ابھی توہین عدالت کا آرڈر نکالیں، پھر دیکھتے ہیں آپ کے ساتھ کیا صورتحال پیش آتی ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ لوگوں کیخلاف جو کارروائی کرنی ہوگی ہم کرینگے، حکومت کو کہا ہے وہ تمام معاملہ دیکھے،آپ نے سہولیات کے حوالے سے جو سفارشات دینی تھیں، آپ نے دے دیں، ہمیں آپ کی کوئی ضرورت نہیں۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبات کے حق میں کی جانیوالی ہڑتالوں کے باعث اسپتالوں میں مریض رل رہے ہیں، مریضوں کی جان کو خطرہ ہے، لیکن ینگ ڈاکٹرز مطالبات پورا کروانے کی کوششوں میں ہیں۔
سابق جج شوکت عزیز نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی عدلیہ سے متعلق تقریر کو امید کی کرن قرار دے دیا، ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی دو صفحات پر مشتمل درخواست میں سابق جج نے کہا کہ چیف جسٹس کے حالیہ خطاب نے ان کے لیے امید کی کرن ہیدا کردی کہ ان کے خلاف برطرفی کی اپیل میں دوسرے عوامل مزید متعلقہ نہیں رہیں گے جو اکتوبر 2018 سے زیر التوا ہے۔ اپنی درخواست میں سابق جج نے کہا کہ برطرفی کے خلاف ان کی اپیل اب عدلیہ کی آزادی کا اندازہ لگانے کے لیے ایک ٹیسٹ کیس میں تبدیل ہوگئی،سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے اور 11 اکتوبر 2018 کے نوٹی فکیشن کے خلاف ان کی اپیل جس کے تحت انہیں ہٹایا گیا تھا اب بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ ان کا حلف نامہ، جو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی سماعت کے دوران ان کے وکیل حامد خان نے پڑھ کر سنایا، عدالتی دفتر نے واپس کر دیا،حلف نامے میں سابق جج کی سینئر انٹیلی جنس افسران کے ساتھ ملاقاتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے 10 جون کو آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے ساتھ ملاقاتوں کے بارے میں ان کے دعووں کو گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے حلف نامے کی تردید کردی تھی۔ 21 جولائی 2018 کو راولپنڈی کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں اپنی تقریر میں شوکت عزیز صدیقی نے ،ریاستی اداروں، خاص طور پر آئی ایس آئی پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بنچوں کی تشکیل میں مداخلت کا الزام لگایا تھا۔ سابق جج کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست ان درخواستوں کے سلسلے کی کڑی ہے جس میں انہوں نے اپنے کیس کی جلد سماعت کا متعدد مرتبہ مطالبہ کیا،سپریم کورٹ کے 1980 کے رولز کے رول 6 کے تحت دائر تازہ درخواست میں یاد دلایا گیا کہ رواں سال 11 جون کو پانچ ججوں کی بینچ نے مشاہدہ کیا تھا کہ اس مہینے کے اختتام سے پہلے بینچ کی دستیابی پر معاملہ دوبارہ درج کیا جائے لیکن ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ شوکت صدیقی نے بتایا کہ ان کی جانب سے جلد سماعت کے لیے متعدد درخواستیں دائر کی گئی تھیں جب کہ انھوں نے 5 اگست کو ایک مراسلہ بھی لکھا تھا جس میں عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ اس معاملے میں طویل التوا انہیں اور ان کے اہل خانہ کے لیے مشکلات بڑھا دے گا۔ سپریم کورٹ کے دفتر نے سماعت کے لیے 3 مختلف تاریخیں تجویز کیں 12 اکتوبر، 3 نومبر اور 25 نومبر لیکن تینوں مواقع پر ’کچھ نامعلوم وجوہات‘ کی بنا پر مجوزہ تاریخوں سے کچھ دن پہلے ہی سماعت منسوخ کر دی گئی،درخواست میں کہا گیا کہ یہ مسئلہ عوامی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اپیل میں عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے حوالے سے اہم سوالات اٹھائے گئے تھے۔ سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں بھی چیف جسٹس کی تقریر کا حوالہ دیا جس میں چیف جسٹس گلزار احمد نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا کہ کسی بھی ریاستی ادارے نے اپنی مرضی کے فیصلے دینے کے لیے عدلیہ پر دباؤ ڈالا تھا،شوکت عزیز صدیقی کو تین سال قبل آئی ایس آئی کے افسران کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے پر برطرف کردیا گیا تھا۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں بات کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حسن نثار نے گزشتہ روز کی مریم نواز کی پریس کانفرنس پر کہا کہ ان کے دعوے درست نہیں ہیں۔ ان کی تاریخ ہی جھوٹ کی تاریخ ہے، ان کے سچ بھی جھوٹ میں لپٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ حسن نثار نے کہا کہ عباس خان نے بطور آئی جی رپورٹ شائع کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے پولیس میں جرائم پیشہ افراد کو بھرتی کی، 60 سال عمر والوں کو نائب تحصیلدار بھرتی کر دیا۔ انہوں نے اپنا ایک پورا نیٹ ورک بنا رکھا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چھانگا مانگا سے لیکر عدالتوں پر حملوں تک اور بریف کیس کی کہانیاں سب کو پتہ ہیں، مجھے تو ان کے تازہ ترین جھوٹوں کو دہراتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔ کیونکہ جسٹس قیوم والے کیس کے بعد کوئی پاگل ہی ایسی حرکت کرے گا۔ حسن نثار نے کہا کہ میرا ذہن تسلیم نہیں کرتا کہ ایک بندے کا قانون کا بیک گراؤنڈ ہو اور وہ کسی کے ساتھ فون پر ایسی باتیں کرے۔ دوسری جانب سلیم صافی نے کہا کہ نواز شریف کو سازش کے تحت لایا بھی گیا اور پھر نکالا بھی گیا، ان کو جو لوگ لیکر آئے تھے بعد میں انہی لوگوں نے ان کو نکال باہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے اپنے خلاف سازش کو کامیاب بنانے میں خود بڑا کردار ادا کیا ہے۔ اینکر و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ جسٹس قیوم اور ثاقب نثار جیسے لوگ نواز شریف کو بہت پسند تھے وہی ان کو سیکرٹری لاء اور ہائیکورٹ میں لانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف خود عدالتوں میں گئے مگر خود کو معصوم ثابت نہیں کر سکے لیکن ان کے ساتھ انصاف ہوتا ہوا بھی نظر نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے سب سے بڑی غلطی یہ کی کہ 2013 کے عام انتخابات سے پہلے وعدہ کیا کہ وہ مشرف کو بالکل نہیں چھیڑیں گے مگر پھر انہوں نے اس کی وعدہ خلافی کی۔ نواز شریف کی پارٹی ووٹر کی پارٹی ہے مگر وہ طیب اردگان بننا چاہ رہے تھے۔ سلیم صافی نے اس صورتحال پر شاعرانہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ شہر دے لوگ وی ظالم سن کچھ سانوں مرن دا شوق وی سی جس کا مطلب ہے کہ نہ صرف شہر کے لوگ ظالم تھے بلکہ ہمیں خود بھی جان گنوانے کا شوق تھا۔
اسلام آباد:بلدیاتی الیکشن میں ای وی ایم کے استعمال کا آرڈیننس جاری ای وی ایم اور آئی ووٹنگ کا استعمال وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں کیا جائے گا، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا آرڈیننس جاری کردیا گیا ہے، انتخابات میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین اور سمندر پار پاکستانیوں کیلئے آئی ووٹنگ کے استعمال کی منظوری دے دی گئی ہے۔ صدرمملکت نے بلدیاتی انتخابات کا آرڈیننس جاری کردیا، اب بلدیاتی حکومت کا براہ راست منتخب مئیر ہوگا،اسلام آباد میں بلدیاتی حکومت اور نیبرہڈ کونسلز کی مدت 4 سال ہوگی،بلدیاتی حکومت کےلیے انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل پاس کیا گیا تھا،جس کی اپوزیشن کی جانب سے شدید مخالفت کی جارہی ہے،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن کروانے سے متعلق قانون سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاچکا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ای وی ایم سے متعلق ہونے والی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے،17 نومبر کے اجلاس میں 33 بل منظور کئے گئے،منظور کیے گئے بلوں پر پارلیمان میں کوئی بحث نہیں کی گئی، منظور ہونے والی ترمیم آئین کے بر خلاف اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ ای وی ایم ترمیم سے ملک میں دھاندلی کا دروازہ کھلے گا اور اس کا خرچہ اس کے دائرے سے ذیادہ ہے، ای اوی ایم سے حکمران جماعت کو فائدہ ہوگا،ترمیم سے آئین کے بر خلاف الیکشن کمیشن کے اختیارات میں کمی کر دی گئی، ترمیم میں ووٹ ڈالنے کے اوورسیز کے اختیارات وضاحت نہیں کی گئی۔
پاکستان میں اس وقت پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال جاری ہے جس کے نتیجے میں عوام سڑکوں پر رُل گئے مگر اس صورتحال میں بھی میمرز اپنا کام ایمانداری سے کر رہے ہیں، وہ دلچسپ اور مزاحیہ میمز سے صورتحال کو اجاگر کر کے حکام کی توجہ اس جانب دلا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر ’پیٹرول‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ میمرز نے اس پریشان کُن صورتحال میں بھی عوام کو خود ہی پر ہنسنے پر مجبور کر دیا ہے، ٹوئٹر پر پیٹرول کی کمی اور قیمتوں میں آئے دن اضافے کے سبب وائرل ہونے والی میمز ملاحظہ فرمائیں۔ حنظلہ نے کہا کہ پاکستانیوں کی اس وقت یہ حالت ہے۔ راشی نے یہ میم شیئر کی۔ ملک بھر میں جاری پیٹرولیم ڈیلرز کی ہرتال کی خبر سنتے ہی گزشتہ شام عوام نے پیٹرول پمپس کا رُخ کر لیا تھا جس پر ایک ٹوئٹر صارف نے میمز ٹیملیٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’پیٹرول پمپس مالکان کی موجودہ صورتحال۔‘ ایک میم میں دیکھا گیا کہ پیٹرول نہ ملنے پر گاڑی مالک نے اپنی کار کے آگے اور پیچھے دونوں جانب گدھا باندھ رکھا ہے ۔ محبوبہ کو کامیاب شادی کی پیشکش کا بھی آئیڈیا دیا گیا ہے جس کے مطابق پیٹرول نایاب ہونے پر اب پھولوں کے بجائے پیٹرول دے کر شادی کی پیشکش کی جائے تو ’ نا‘ سننے کے چانسز کم ہو سکتے ہیں۔ کچھ لوگ خوشی کے موقعوں اور تقریبات میں گفٹ کے بجائے پیٹرول دینے کا بھی آئیڈیا دیتے نظر آ رہے ہیں۔ حماد نامی صارف کے مطابق پیٹرول اس وقت اتنی اونچی اڑان اُڑ رہا ہے کہ اُس کے سامنے دنیا کی ہر چیز چھوٹی اور حقیر لگ رہی ہے حتیٰ کہ چلغوزے، اس کے خواب اور اس کی بندی کا ایگو بھی۔ شیخ نے کہا کہ پٹرول پمپ اس وقت عوام کے ساتھ یوں کر رہے ہیں۔ تابین نے دکھایا کہ دودھ والا کین میں پٹرول بھروا کر اسٹاک کر رہا ہے۔
پورے کراچی پر قبضہ ہے اور صرف9 کیسز ہیں،سپریم کورٹ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکاری زمینوں کےریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،عدالت سینئرممبر بورڈ آف ریونیو پر برہم کا اظہار کیا اور رپورٹ مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہمارے ساتھ کھیل مت کھیلیں، جائیں جاکر قبضہ ختم کرائیں،آدھے سے زیادہ زمینوں پرقبضہ آپ کو نظرنہیں آتا،ہمیں بیوقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں،حکم پر عمل درآمد کریں ورنہ توہین عدالت کا کیس چلے گا۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ کیا یہ 15،20 منزلہ عمارتیں قانونی ہیں؟ کمیٹی کی کہانیاں مت سنائیں،سکھر جیسے شہر میں صرف ایک کیس ہے،اینٹی انکروچمنٹ عدالتیں بھی کچھ نہیں کر رہیں،جائیں اور جاکر قبضہ ختم کرائیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آدھا کراچی قبضہ ہوا ہے، ملیر چلے جائیں ، گلستان جوہر ، یونیورسٹی روڈ سب دیکھ لیں ، یہ جو 15 اور بیس بیس منزلہ عمارتیں بن گئیں کیا قانونی ہیں ؟ سب غیر قانونی ہے،حیدرآباد، لاڑکانہ، اور بینظیر آباد میں کوئی کیس نہیں؟پورا حیدر آباد انکروچڈ ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ آپ مافیا کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ؟ ان کا تحفظ کررہے ہیں ؟ آپ شکایت کیوں نہیں بھیجتے ؟ کیا مفادات ہیں آپ کے ؟جسٹس اعجاز الاحسن نےریمارکس دیے پورے کراچی پر قبضہ ہے، صرف نو کیسز ہیں، بتائیں اب تک کتنی سرکاری زمینیں واگزار کرائیں؟ سینئر ممبر نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں ، کورنگی میں قبضے کے خلاف کارروائی بھی شروع کررہے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ اب تو آپ کہیں گے سپریم کورٹ کا حکم ہے لہذا زیادہ ریٹ ہوں گے، اب تو وہاں ریٹ بڑھ گئے ہوں گے آپ کے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی کے گرد و نواح میں جائیں دیکھیں سب غیر قانونی تعمیرات ہورہی ہیں،جائیں جو نام نہاد موٹر وے بنایا ہے وہاں سب قبضہ ہے ، ایئرپورٹ کے ساتھ بھی یہ زمینیں نظر نہیں آتیں ، غیرقانونی ہے؟ آپ حکم پر عمل درآمد کریں ورنہ توہین عدالت کا کیس چلے گا اور جیل جائیں گے ، آپ کا کام عملی نظر آنا چاہیے۔ چیف جسٹس نے قبضہ ختم کرنے سے متعلق سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ مسترد کردی، عدالت نے سندھ میں سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے دور میں آے آر وائی کو پانچ سال کیلئے اشتہارات سے محروم رکھا گیا ، اس دوران مجھ پر 2 بار حملہ بھی ہوا۔ نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام" خبر ہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے مریم نواز کی چینلز کے اشتہارات روکنے سے متعلق احکامات کی منظر عام پر آنے والی آڈیو کے حوالے سے گفتگو کی اور کہا کہ میں اس وقت آے آر وائی میں تھا اس دوران مجھ پر 2 بار مجھ پر حملہ کروایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا، اس وقت وزیراعظم تو نواز شریف تھے مگر عملا وزیراعظم آفس کو مریم نواز شریف چلا رہی تھیں وہ اس وقت سوشل میڈیا سیل کی سربراہ تھیں، چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے مجھے اور صابر شاکر کو ایک درج سے زائد نوٹسز بھجوادیئے تھے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال پر اسلام آباد میں مقدمہ درج کروایا گیا، ایک میڈیا سیل میں کام کرنے والا بچہ میرا پاس آیا کہ مجھے آپ کو گالیاں دینے کا کام دیا جاتا ہے میں یہ نہیں کرسکتا اس لیے میں نوکری چھوڑ رہا ہوں۔ سینئر صحافی نے کہا جو کچھ ن لیگ کے دور میں مریم نواز کررہی تھیں اس وقت پنجا ب کا وزیر اعلی بھی یہی کچھ کررہا ہے، فواد چوہدری صاحب کو چاہیے کہ اس بارے میں بھی وزیراعظم کو بریف کریں، پیسے لینے والے صحافیوں کے نام سامنے لائیں مجھ سے شروع کریں اور تمام صحافیوں کا احتساب کریں۔ انہوں نے کہا کہ صحافی کو جج سے زیادہ غیر جانبدار ہونا چاہیے اور اگر کسی صحافی نے ایک سیاسی جماعت کو سپورٹ کرنا ہے تو اس جماعت میں شمولیت اختیار کرکے سیاست کرے ،صحافت چھوڑ دے۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پرواز پی کے9785 میں سفر کرنے والے مسافروں نے اخلاقیات کی دھجیاں نکال دی ، اچھے بھلے دکھنے والے مسافروں نے قومی ایئرلائن کی پرواز کو کچرا کنڈی میں تبدیل کر دیا۔ مسافروں کی جانب سے فضائی پرواز میں غیر معمولی کچرا پھیلانے کے بعد صفائی میں اتنا ٹائم لگا کہ پرواز تاخیر کا شکار ہو گئی۔ پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ صفائی میں وقت لگنے کی وجہ سے پرواز کی لندن سے واپسی میں تاخیر ہوئی ہے۔ پرواز کی تصاویر سامنے آئیں تو ادارہ حیران رہ گیا کیونکہ پی آئی اے کی چارٹرڈ پرواز پی کے 9785 اسلام آباد سے لندن گئی اور لندن سے واپس پاکستان آئی تو دیکھا گیا کہ جاتے ہوئے بھی اور واپسی پر بھی پرواز تاخیر کا شکار ہوئی ہے۔ جب وجہ پوچھی گئی تو پتہ چلا کہ اسلام آباد سے جانے والے مسافروں نے جہاز میں خوب گند پھیلایا تھا جبکہ لندن سے آنے والے مسافروں نے بھی پرواز کو کوڑے دان میں تبدیل کر دیا تھا جس کی صفائی کرتے ہوئے اتنا ٹائم لگا کہ پرواز تاخیر کا شکار ہو گئی۔ قومی ایئرلائن کے حکام نے مسافروں سے درخواست کی ہے کہ وہ فضائی سفر کے دوران صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
روزنامہ جنگ کے مطابق ریسرچ کمپنی اے پی ایس او ایس (ایپسوس) کے مطابق پاکستانیوں کی بڑی تعداد مہنگائی کو اپنا سب سے بڑا مسئلہ سمجتی ہے۔ ایپسوس پاکستان نے کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس کی چوتھی سہ ماہی کی سروے رپورٹ جاری کردی جس میں 43 فیصد پاکستانیوں نے مہنگائی کو ملک کا سنگین مسئلہ قرار دیا۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر جو چیز پاکستانیوں کو سب سے زیادہ پریشان کیے ہوئے ہے وہ ہے بیروزگاری جس کو 14 فیصد افراد اپنے لیے مسئلہ سمجھتے ہیں، جبکہ 12فیصد نے غربت کو اپنا سب سے اہم اور پریشان کن مسئلہ کہا۔ ملکی سمت کو غلط سمجھنے والے پاکستانیوں کی شرح بھی 27 ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئی، اب87 فیصد عوام کا خیال ہے ملکی سمت غلط ہے اور انہیں اس پر پریشانی ہے جب کہ صرف13 فیصد عوام ملکی سمت کو درست تصور کرتی ہے۔ موجودہ ملکی معاشی صورتحال میں بہتری کے حکومتی دعووں پر بھی پاکستانیوں نے اعتبار نہ کیا اور 46فیصد نے موجودہ ملکی معیشت کو کمزور کہاجبکہ صرف 5فیصدنے موجودہ معیشت کو مضبوط جانا۔ یہی نہیں مستقبل میں معیشت میں بہتری کے سوال پر 64 فیصد پاکستانیوں نے مایوسی کا اظہار کیا اور ملکی معیشت کے کمزور رہنے کا خدشہ ظاہر کیا۔ یاد رہے کہ مذکورہ سروے میں ملک بھر سے 1100افراد نے حصہ لیا یہ سروے رواں ماہ میں ہی کیا گیا ہے۔ سروے میں موجودہ مالی صورتحال کو کمزور کہنے والوں کی شرح میں جون 2021 کے بعد سے 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے، درخواست مقامی وکیل کلثوم خالق کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کلثوم خالق کی جانب سے دی جانے والی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی نے توہین عدالت کی ہے، انہوں نے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے ہیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر نواز شریف جیل جا سکتے ہیں تو ثاقب نثار کیوں نہیں؟ جب کہ مریم نواز کی جانب سے بھی بار بار عدالتوں کیلئے توہین آمیز الفاظ استمال کیے جاتے ہیں۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ دونوں ملزموں کو توہین عدالت کے تحت سزا دی جائے، وکیل کی جانب سے درخواست دائر کر دی گئی ہے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق اس درخواست کو ابھی باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا۔

Back
Top