خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنما اور سابق صوبائی وزیر سردار غلام عباس نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سردار غلام عباس نے لیگی رہنما خواجہ آصف اور رانا ثنا اللہ سے ملاقات کے بعد ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ سابق ضلع ناظم کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کا با ضابطہ اعلان کل کیا جائے گا۔ سردار غلام عباس کی ن لیگ میں شمولیت کے موقع پر کوٹ چوہدریاں میں تقریب کا انعقاد ہوا جس میں مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت سے رانا ثنا اللہ،خواجہ آصف سمیت دیگر رہنماء شریک ہوئے. سردار غلام عباس جنرل الیکشن کے وقت پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نااہل ہوگئے تھے۔ واضح رہے کہ1985میں سردار غلام عباس نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے کیا تھا، وہ 2 مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور صوبائی وزیر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دی تھیں۔ بعدازاں 1997 میں انہوں نے پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد وہ 2 مرتبہ ضلعی ناظم منتخب ہوئے تھے۔سال 2011 میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور 2013 کے عام انتخابات سے قبل انہوں نے پی ٹی آئی کو بھی خیرباد کہہ دیا تھا۔ سردار غلام عباس سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نااہل ہوگئے تھے۔
جمعرات کے روز پاکستان اسٹاک ایکچینج کے کاروبار میں شدید مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا جب شیئرز گرنے کے باعث سرمایہ کاروں کے 3کھرب 32ارب 26کروڑ 74 لاکھ روپے ڈوب گئے اور 100 انڈیکس کے پوائنٹس میں 2282پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔ اتنے بڑے نقصان کے ساتھ 100انڈیکس 43 ہزار 234 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس دوران اسٹاک ایکسچینج کی 365 کمپنیز کے شیئرز کا کاروبار ہوا جن میں سے 338 کمپنیوں کے شیئرز گر گئے اور صرف16 ایسی کمپنیاں تھیں جن کے شیئرز میں اضافہ ہوا اور 11کمپنیوں کے شیئرز میں کوئی فرق نہیں آیا۔ بڑی تعداد میں کمپنیوں کے شیئرز گرنے سے ایک ہی کاروباری دن میں 3کھرب 32ارب 26کروڑ 74 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ نقصان کسی بھی کاروباری دن میں ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا نقصان ہے۔ اس سے پہلے 2020 میں کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن سے بھی اسی طرح نقصان ہوا تھا مگر تب 100 انڈیکس کی سطح نیچے تھی۔ ماہرین کے مطابق اس کی وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے متوقع شرح سود میں مزید اضافہ ہے، جس کے امکانات جمعرات کو کئی گنا بڑھ گئے کیونکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے یکم دسمبر کو جو ٹریژری بلز جاری ہوئے اس پر کامیاب آکشنز کے نتائج کے مطابق 3 ماہ کے ٹی بلز پر منافع کی شرح 10.39 فیصد اور 6 ماہ کے ٹی بلز پر 11.05 فیصد ہے۔ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اسٹیٹ بینک 14 دسمبر کو آنیوالی مانیٹری پالیسی میں شرح سود ایک سے ڈیڑھ فیصد تک مزید بڑھا سکتا ہے، گزشتہ ماہ بھی شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد شرح سود 8.5 فیصد بڑھ گئی تھی۔ شرح سود میں اضافے کے امکانات مہنگائی کی رفتار سے بھی بڑھ رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن پر الزامات کے حوالے سے وفاقی وزیرریلوے اعظم سواتی کے خلاف تین رکنی الیکشن کمیشن کی سماعت ہوئی، کمیشن نے وفاقی وزیر کے وکیل سے سوال کیا کہ اعظم سواتی کہاں ہیں؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے حاضری سے استثنی کی درخواست دیتے ہوئے کہا کہ وہ آج یہاں نہیں ہیں اس لئے میں پیش ہوا ہوں۔ ممبر سندھ الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ کیا اعظم سواتی الیکشن کمیشن کو نظر انداز کررہے ہیں؟ گزشتہ سماعت پر وہ سینیٹ میں تھے یہاں نہیں آئے۔ جس پر وکیل نے کہا کہ اعظم سواتی دو بار الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، اب انہوں نے اپنا معافی نامہ بھی پیش کیا ہے۔ اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے تحریری معافی نامہ الیکشن کمیشن کے سامنے پڑھ کرسنایا۔ جس میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیشہ الیکشن کمیشن کو طاقتور بنانے کی کوشش کی، میری کسی بات سے دل آزاری ہوئی تو معذرت خواہ ہوں، کبھی الیکشن کمیشن کو اسکینڈ لائز کرنے کی کوشش نہیں کی، ہمیشہ اداروں کی مضبوطی کیلئے کام کیا ہے۔ ممبر الیکشن کمیشن سندھ نے کہا کہ اعظم سواتی کو پیش ہوکر معافی مانگنی پڑے گی، الیکشن کمیشن اپنا کام ایمانداری سے کر رہا ہے، تمام اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا آنا چاہیے۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو 22 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ اس سے پہلے بھی الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ اگر اعظم سواتی پیش نہ ہوئے تو فردجرم عائد کر دیں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل فواد چودھری بھی الیکشن کمیشن پر لگائے گئے الزامات پر غیر مشروط معافی مانگ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں کاغذی کارروائی میں نہیں پڑنا چاہتا، میں تو کابینہ اور حکومت کا ماؤتھ پیس ہوں، بہت سے بیان میرے نہیں ہوتے، استدعا ہے کہ نوٹس واپس لیا جائے، میری معذرت قبول کریں۔
لاہور پولیس این اے 133 میں انتخابات میں کسی بھی غیرمعمولی صورتحال سے نمٹنے کیلئے متحرک ہوگئی ہے،پولیس نے کے حساس پولنگ اسٹیشن والے علاقوں کے شرپسند عناصر کی فہرستیں مرتب کرلی ہیں،ان تمام افراد کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے۔ پولیس کے مطابق پنڈی راجپوتاں، لیاقت آباد، سمسانی، گرین ٹاؤن اورٹاؤن شپ میں لڑائی جھگڑے کا خدشہ ہےاس لئے ان علاقوں کے شرپسند عناصر کی فہرست تیار کرلی گئی ہے،تاکہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس الرٹ ہو،حلقہ کے ريکارڈ يافتہ بدمعاشوں کونظربند کرنے پربھی غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی سینیٹراعجازچوہدری نے پولیس کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں کا نام ایسی فہرستوں میں شامل کرنا قابل مذمت ہے۔ این اے 133 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ 5 دسمبر کو ہوگی،یہ نشست 11 اکتوبر کو ایم این اے پرویز ملک کے انتقال پر خالی ہوئی تھی،وہ لاہور سے 5 مرتبہ منتخب ہوئے تھے، وہ 2018 کے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی ہوئے تھے۔ ان کی اہلیہ شائستہ پرویز اور صاحبزادے علی پرویز ملک بھی قومی اسمبلی کے اراکین ہیں۔ مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما پرویز ملک کی وفات سے خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست این اے 133 کے ضمنی انتخاب میں گیارہ امیدوار میدان میں ہیں تاہم پی ٹی آئی کے جمشید اقبال چیمہ کے نااہل ہونے کے باعث اصل مقابلہ مسلم لیگ نون کی شائستہ پرویز اور پیپلزپارٹی کے اسلم گل کے درمیان ہوگا۔ حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد 4 لاکھ 40 ہزار 485 ہے جن میں خواتین ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 6 ہزار 927 اور مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 33 ہزار 558 ہے۔ مجموعی طور پر 254 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے جا رہے ہیں جن میں 100 مردوں اور 100 خواتین کیلئے جبکہ 55 پولنگ اسٹیشنز مشترکہ ہونگے۔ این اے-133 ضمنی انتخاب میں ووٹ خریدنے کی مبینہ ویڈیو بھی سامنے آ چکی ہے ۔
سود کی مد میں‌ ادائیگی کے لیے 3 ہزار ارب روپے کاقرضہ لیا،علی محمد خان وزیرمملکت علی محمد خان نے حکومت کی جانب سے سود کی مد میں‌ ادائیگی کے لیے لئے گئے قرضوں کی تفصیلات بتادیں،تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی و وزیرمملکت علی محمد خان نے کہا ہے کہ مہنگائی کے صرف ہم ذمہ دار نہیں ہیں، موجودہ حکومت نے سود کی مد میں ادائیگی کے لیے 3 ہزار ارب روپے اضافی قرض لیا۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کے دوران علی محمد خان نے بتایا کہ مہنگائی نے عوام کو یقیناً مشکلات میں ڈال دیا، لیکن مہنگائی کےصرف ہم ذمہ دار نہیں،موجودہ حکومت نے سود کی مد میں ادائیگیوں کے لیے 3 ہزار ارب روپے اضافی قرضہ لیا ہے۔ علی محمد خان نے بتایا اسحاق ڈار نے 4 سال ڈالر کی قدرکو مصنوعی سہارے پر رکھا،مفتاح اسماعیل آئے تو انہوں نے ڈالر کو ڈی ویلیو کیا،ہم نےبھی روپےکو اس کی اصل قدرپرچھوڑ دیا، کابینہ میں الیکشن کمیشن کو فنڈنگ روکنےکاکوئی فیصلہ نہیں ہوا کیونکہ الیکشن کمیشن آزاد ادارہ ہے، حکومت کو آئین کےمطابق فنڈز جاری کرنے ہوتے ہیں۔ اس سے لندن میں گفتگو کرتے ہوئے گورنرپنجاب چوہدری سرور نے بھی آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کی تفصیل بتائی، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ہرچیزلکھوا لی ہے، تین سال میں چھ ارب ڈالرز آئی ایم ایف نے دینا ہیں، یہ خیرات نہیں قرض ہے، جس کے عوض اُس نے پاکستان کی ہر چیز کو گروی رکھ لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہا اوورسیز پاکستانی سالانہ تیس ارب ڈالرز ملک میں بھیجتے ہیں، ہم اوورسیزپاکستانیوں کو مکمل انصاف نہیں دے سکے، آج بھی اوورسیزپاکستانیوں کی زمینوں پر قبضے ہیں۔
چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی طالبہ نوشین کاظمی کی موت کےبعد ہاسٹل انتظامیہ کی جانب سے بڑا اقدام سامنے آیا ہے، انتطامیہ نے ہاسٹل کےتمام کمروں سے پنکھے اتارنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیکل کے چوتھے سال کی طالبہ نوشین کاظمی کی پراسرموت کا معمہ تاحال حل نہ ہو سکا، ایسے میں کالج کے ہاسٹل انتظامیہ کی جانب سے ہاسٹل کے تمام کمروں سے پنکھے اتارنےاور پیڈسٹل فین فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہاسٹلز کے کمروں سے چھت کے پنکھے اتار کر پیڈسٹل پنکھے فراہم کیے جائیں گے جبکہ یہ فیصلہ کالج انتظامیہ نے ڈاکٹر نمرتا اور ڈاکٹر نوشین کاظمی کی لاشیں ملنے کے بعد کیا۔ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے چانڈکا میڈیکل کالج کی چوتھے سال کی طالبہ کی لاش 24 نومبر کی دوپہر کو گرلز ہاسٹل نمبر دو سے ان کے کمرے سے ملی۔پولیس عہدیدار کے مطابق اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوع پر پہنچ گئی پولیس کے مطابق ہاسٹل نمبر دو کے کمرے سے نوشین کاظمی نامی لڑکی کی پھندا لگی لاش ملی طالبہ کا تعلق ضلع دادو سے تھا اور ان کے والدین کو اطلاع کردی گئی جب کہ طالبہ کی لاش کو تین گھنٹے گزر جانے کے باوجود پھندے سے نہیں اتارا گیا۔
وکیل عرفان مہر کی ٹارگٹ کلنگ کیس میں نئی پیش رفت، تفتیشی حکام نے اہم انکشاف کر دیا سیکریٹری سندھ بار کونسل عرفان مہر کے قتل کی تحقیقات میں نئی پیش رفت ہوئی ہے، تفتیشی حکام نے اہم انکشافات کر دیئے۔ تفصیلات کے مطابق تفتیشی حکام نے عرفان مہر کے قتل کے حوالے سے مختلف مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرلی ہیں۔ تفتیشی حکام نے انکشاف کیا ہے ٹارگٹ کلرز نے کار سے 10سیکنڈ کا فاصلہ برقراررکھا، ملزمان ممکنہ طور پر جوہر چورنگی کے راستے سے آئے تھے اور واردات کے بعد ملزمان واپس ڈبل روڈ کی جانب گئے اور ڈبل روڈ سے ملزمان راڈو چوک کی جانب فرار ہوئے۔ تفتیشی حکام نے بتایا کہ ٹارگٹ کلرز نے کارسے10سیکنڈ کا فاصلہ برقراررکھا، حاصل کی گئی نئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزمان عرفان مہر کا پیچھا کررہے ہیں تاہم ملزمان کی موٹرسائیکل کا نمبر تاحال حاصل نہ ہوسکا۔ تفتیشی حکام نے ٹارگٹ کلرز کی مزید تصاویر حاصل کرلی ہیں جن میں ملزمان کو قریب سے دیکھا جاسکتا ہے۔ تفتیشی حکام نے کہا ملزمان آگےکہاں گئےجلدپتہ چلالیں گے، مقتول کےزیراستعمال فون کاڈیٹاحاصل کررہےہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی پبلک اکاؤنٹ کمیٹی (پی اے سی) میں شامل حکومتی ممبران سے اہم ملاقات، پی اے سی ممبران نے کرپشن سے متعلق معاملہ بیوروکریسی پر ڈالتے ہوئے کہا کہ بیوروکریسی کرپشن کے معاملات پر سنجیدہ نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے پی اے سی میں شامل حکومتی ممبران کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، وزیراعظم عمران خان نے پی اے سی کے حکومتی ارکان کو ہدایت کی ہے کہ کرپشن کو سپورٹ کرنے والے کسی شخص سےکوئی رعایت نہیں برتی جائے،کرپشن کرنے والا جو کوئی بھی ہے اسے قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ ملاقات کے دوران پی اے سی ارکان کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کی جانب سے کرپشن کے معاملات پر سنجیدگی اختیار نہیں کی جا رہی، بیوروکریسی منظرعام پر آنے والے کیسوں کو دبا دیتی ہے، تمام فائلز بیوروکریسی کے پاس سے گزرتی ہیں۔ ارکان نے مزید کہا کہ کرپشن کیس نیب کو بھجوائے جاتے ہیں لیکن کوئی بڑی کارروائی نہیں کی گئی۔ ملاقات میں پی ٹی آئی رہنما ریاض فتیانہ اور نور عالم خان نے پی اے سی کی کارکردگی سے متعلق بتایا ، وزیراعظم کی جانب سے ریاض فتیانہ کی بطور ممبر پی اے سی کارکردگی سے عدم اطمینان کا بھی اظہار کیا گیا۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ارکان کو آج اپنے پاس بلایا تھا، جس میں کمیٹی کے رکن ریاض فتیانہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جائزہ لیا گیا جس میں امین اسلم اور زرتاج گل کے درمیان لڑائی کا الزام بھی شامل ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اٹلی کا کروز شپ کوسٹا رومانٹیکا پاکستان میں واقع گڈانی شپ بریکنگ پہنچ گیا۔ کروز شپ کی بہترین صورت حال کو دیکھ کر کروز شپ کو ہوٹل یا سفری اور سیاحت کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے متعلق جلد فیصلہ کر لیا جائے گا۔ اٹلی میں بنائے گئے اس جہاز کا نام کوسٹا رومانٹیکا تھا جو 2012 میں تزئین نو کے وقت تبدیل کرکے Antares Experience رکھا گیا۔ یہ کروزشپ 14 منزلوں پر مشتمل ہے جس میں ہر آسائش سے آراستہ 1411 کمرے ہیں۔ اس شپ میں 7 اسٹار ہوٹل، شاپنگ مالز، کیسینو، ،گیمنگ زون سمیت تین بڑے ہال موجود ہیں۔ کورونا وبا کے بعد دنیا بھر میں کروز شپ کا کام شدید متاثر ہوا ہے جس کے بعد پاکستانی کمپنی نیو چوائس انٹرپرائزز نے اس جہاز کو شپ بریکنگ کے لیے خریدا تھا۔ اسی حالت میں اس طرح کے نئے کروز شپ کی مالیت 500 ملین ڈالر ہے، جب کہ یہ جہاز 2023 تک کروز شپ کے طور پر چلانے کے لیے بھی سرٹائیفائیڈ ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق جہاز کا معائنہ کیا گیا ہے اور یہ کروز شپ آئندہ 10 سے 15 سال کے لیے فٹ ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق وفاقی حکومت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کیلئے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کی تیاری کر لی ہے۔ ابتدائی طور پر مشینوں کی خریداری اور ڈیٹا سنٹر کیلئے 59ارب روپے درکار ہوں گے۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کیلئے حکومتی رابطہ کمیٹی بنائی گئی ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے اور اس کام کیلئے وزارت پارلیمانی امور میں ایک سیکرٹریٹ قائم کیا گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ آئی ووٹنگ سے آگاہی کیلئے چلائی جانے والی مہم وزارت خارجہ کے زیر اہتمام ہو گی۔ جب کہ نجی ٹی وی چینل میں اس متعلق بھی بات کی گئی کہ حکومت تو الیکشن کمیشن کے فنڈز روکنے کی منصوبہ بندی بنا رہی تھی۔ وفاقی وزیر فراز نے اس متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے الیکشن کمیشن کے فنڈز روکنے کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا۔ البتہ انہوں نے اعتراف کیا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس سے متعلق بات ضرور کی گئی تھی لیکن یہ بات تب ہوئی جب وزیراعظم عمران خان نماز پڑھنے گئے تھے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا شمیم کے بیٹے احمد حسن رانا نے کہا کہ رانا شمیم کا بیان حلفی میں نے بھی دیکھا، نوٹرائزر ہوتے وقت کسی نے تصویر لے کر اسے لیک کیا۔ انہوں نے بیانِ حلفی لیک کرنے والے کو سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اُس شخص کے بارے میں بتایا جائے جس نے یہ سب کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیان حلفی کی نوٹری کس نے کرائی اس کا بھی مجھےعلم نہیں ہے، اس بارے میں والد صاحب سے ہی سوال کیا جاسکتا ہے، آج کی سماعت کے دوران عدالت میں نہیں تھا تو کچھ نہیں بول سکتا۔ نوازشریف کے پاس بیانِ حلفی کی موجودگی سے متعلق والد صاحب ہی کوئی جواب دے سکتے ہیں۔ سماعت سے متعلق ان کا اتنا کہنا تھا کہ ان کے والد نے عدالت میں واٹس ایپ پر چلنے والے بیانِ حلفی کا تذکرہ کیا اور جج کو بتایا کہ انہوں نے اس بیان کو نہیں دیکھا، اب بیانِ حلفی کے بعد آفٹر شاکس سامنے آرہے ہیں، جس کے اثرات وفاقی وزرا کے بیانات سے نظر آرہے ہیں۔ احمد حسن رانا نے کہا میرے والد نے جو بیان حلفی دیا وہ اس پر قائم ہیں، ہماری عدالت سے یہی درخواست ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے اس کی وجہ یہ ہے کہ اب نہ ہم سے اور نہ کسی اور سے صبر ہو رہا ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزرا بجلی کی قیمتوں اور گیس کی عدم فراہمی پر پھٹ پڑے۔ وزرا نے کہا کہ وزیراعظم صاحب ہم اپنے حلقوں میں کیسے جائیں؟ وزرا نے کہا کہ عمران خان صاحب لوگ ہمیں سکیموں کا پوچھتے ہیں۔ گرمیوں میں بجلی نہیں ملتی اور سردیوں میں گیس کا مسئلہ ہوتا ہے۔ کیسے حلقے کے عوام کا سامنا کریں۔ پرویز خٹک نے گیس لوڈ منیجمنٹ پلان پر خوب دل کی بھڑاس نکالی۔ اجلاس کے دوران شیریں مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا، کابینہ نے صحافی مدثر نارو کی فیملی کی ہر ممکن مدد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ کابینہ نے صحافی کی بازیابی کیلئے اقدامات کرنے کا کہا۔ شیریں مزاری وفاقی کابینہ کے فیصلے سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں گی۔ اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیرملک امین اسلم کی تعریفیں کی گئیں۔ وزرا نے کہا کہ ہماری حکومت کے دو ہی کریڈٹ ہیں پہلا کلائمیٹ چینج سے متعلق کام اور دوسرا کورونا پر قابو پانا۔ اجلاس مین اعتراف کیا گیا کہ ملک امین اسلم نے بہترین کام کیا جس کا عالمی دنیا میں اعتراف کیا جا رہا ہے۔ وفاقی کابینہ کے ارکان جب ملک امین اسلم کی تعریف کر رہے تھے تو کسی نے زرتاج گل کا ذکر نہیں کیا جبکہ وزیر موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل وزیر کابینہ کے ملک امین اسلم سے متعلق تعریفی کلمات کو خاموشی سے سنتی رہیں۔
پنجاب کے تمام اسکولز میں اسمبلی میں درود شریف لازم قرار وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسکولوں کیلئے اہم اعلان کردیا, پنجاب کے تمام اسکولوں میں اسمبلی کے دوران درودشریف پڑھنا لازمی کردیا گیا۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبے کے تمام اسکولوں میں اسمبلی کے دوران بچوں کو درود شریف پڑھانے کے احکامات جاری کردیئے۔ اسکولوں میں صبح کے اوقات میں اسمبلی کےدوران درود شریف پڑھنے کے حوالے سے مراسلے میں کہا گیا کہ اسمبلی میں قومی ترانہ سے قبل تلاوت قرآن پاک اور پھر درود شریف پڑھا جائے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ رحمتہ اللعالمین حضرت محمدؐ کی خدمت میں درود شریف پیش کرنا ہر مسلمان کیلئے سعادت ہے۔ عثمان بزدار کا کہناہے کہ اسکولوں کی اسمبلی میں درود شریف پڑھنے سے نئی نسل اس فضیلت اور برکت سے فیضیاب ہوگی، بارگاہ رسالتؐ میں درود شریف پیش کرنے سے برکات نازل ہوتی ہیں۔ اس سے قبل پنجاب حکومت نے ماہ ربیع الاول پر عشرہ رحمت اللعالمین بھی منایا تھا, جس کے تحت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں محفل میلاد کا انعقاد کیا گیا تھا۔
نجی ٹی وی چینل سماء کو انٹرویو کے دوروان چیئرمین شوگر ملز ایسوسی ایشن ذکا اشرف نے اس خدشے کے اظہار کیا کہ پاکستان میں دوبارہ چینی کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کی چینی دبئی کے راستے پاکستان آرہی ہے۔ محض بیگ تبدیل کرکے پاکستانیوں کو ہائی سلفر شوگر کھلائی جا رہی ہے اور اس حوالے سے ہم نے وزیراعظم عمران خان سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ذکا اشر نےشوگر انڈسٹری ختم کرکے کاٹن انڈسٹری کے فروغ کی سوچ کوغلط قرار دیا اور کہا کہ شوکت عزیز بھی شوگر، سیمنٹ اور کھاد انڈسٹری کو ختم کرنے کا ایجنڈا لے کر آئے تھے۔ مسابقتی کمیشن کا سخت رویہ شوگر انڈسٹری کو لے ڈوبے گا۔ ذکا اشرف نے کہا کہ چینی کا بحران دوبارہ پیدا ہوسکتا ہے تاہم وزیراعظم چینی کا بحران ختم کرنے میں سنجیدہ ہیں لیکن ان کے ماتحت افراد کارکردگی دکھائیں گے تو بحران ختم ہوگا۔ شوگر انڈسٹری سے نرم رویہ رکھا جائے ورنہ انڈسٹری بند ہوجائے گی۔ شوگر انڈسٹری لوہا بیچ کر بھی 44 ارب روپے پورے نہیں کرسکتی۔ سٹے باز ہر انڈسٹری میں سٹہ لگاتے ہیں لیکن شوگر انڈسٹری کا سٹے بازوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور سٹے بازوں کو کھلی چھوٹ جبکہ کاروباری افراد کو پکڑا جاتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ صحافی و بلاگر مدثر نارو کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری عدالت پیش ہوئیں۔ معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ افراد کی ذمہ داری وزیراعظم اور کابینہ پر آتی ہے، کیوں نہ ریاست کی بجائے معاوضے کی رقم وزیراعظم اور کابینہ ارکان ادا کریں؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر انسانی حقوق سے کہا کہ آپ کے اندر احساس ہے، لیکن ریاست میں احساس نظر نہیں آتا، لاپتہ افراد کے اہلخانہ سڑکوں پر رل رہے ہوتے ہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر شہری کے بنیادی حقوق کا خیال کرے، ریاست کا ری ایکشن اس کیس میں افسوس ناک ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریاست ماں کے جیسی ہے ، اس کو اسی طرح نظر آنا چاہیے، ماں کی طرح ان کو لیکر جائیں اس فیملی کو مطمئن کریں، اس کا بچہ بھی پیدا ہوا ہے ، اس کی بیوی بھی دنیا چھوڑ گئی، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بچے اور اس کے والدین کو مطمئن کرے، وزیراعظم اور وفاقی کابینہ اس متاثرہ فیملی کو سنیں اور مطمئن کریں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیوں نا ایک قانون بنایا جائے کہ جو ذمہ دار ہے اس سے معاوضہ لیا جائے، اگر کوئی 2002 میں لاپتہ ہوا تو کیوں نا اس وقت کے ذمہ داروں کو جرمانے کیے جائیں، اس وقت کے چیف ایگزیکٹو کو ذمہ دار ٹھہرا کر اسے ازالے کی رقم ادا کرنے کا کیوں نا کہا جائے؟ کسی نہ کسی کو تو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہئے، ہماری آدھی زندگی غیر جمہوری حکومتوں میں گزری اور یہ انہی کا کیا کرایا ہے۔ عدالت نے کہا اب تو پولیس، منسٹری یہاں تک سے ہر ایک کو فری ہینڈ ملا ہوا ہے، اس میں صرف اسٹیٹ ایکٹر نہیں نان اسٹیٹ ایکٹر بھی آتے ہیں، تمام ایجنسیاں وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہیں، الزام درست ہو یا نا ہو ذمہ داری ریاست کی ہے کہ وہ متاثرہ فیملی کو مطمئن کرے، تین سال سے وہ در بدر پھر رہے ہیں، اس سلسلے کو رکنا چاہیے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس لے کر جائیں، کابینہ ارکان سے ملاقات کرائیں، آپ کوشش کریں کہ یہ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مطمئن ہو کر واپس آئیں، عدالت نے حکومت کو 13 دسمبر تک مدثر نارو کی فیملی کو مطمئن کرنے کا حکم دیا اور سماعت ملتوی کر دی۔
انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق جنوبی کوریا کے موبائل مینو فیکچرر سام سنگ نے بالآخر باقاعدہ طور پر پاکستان میں موبائل فون تیار کرنا شروع کردیئے ہیں۔ اس سے اس صنعت اور وزارت تجارت کو امید ہے کہ آئندہ مہینوں میں ملک کا درآمدی بل کم ہوجائے گا۔ یہ پیش رفت کمپنی کے اعلیٰ منیجرز کی سینیٹرز کے ساتھ ایک اجلاس میں سامنے آئی جنہوں نے پروڈکشن سائٹ کا دورہ کیا اور اس کا مقصد پاکستان میں موبائل فون مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے لیے بڑھتے ہوئے نئے شعبے اور آنے والے چیلنجز کے بارے میں بریفنگ حاصل کرنا تھا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے چیئرمین فیصل سبزواری نے بتایا کہ سام سنگ نے باقاعدہ طور پر اپنی پیداوار شروع کردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ کمپنی نے 4 ماہ کی قلیل مدت میں پیداوار بھی شروع کردی۔ فیصل سبزواری کے مطابق پروڈکشن یونٹ کا دورہ کیا گیا جو جدید خطوط پر استوار ہے اور ظاہر ہے کہ مقامی افرادی قوت، مقامی صنعت کی سپورٹ اور حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سازگار ماحول اس کامیابی کا سبب بنا۔ لیکن پھر بھی مجھے یقین ہے کہ ہمیں صرف اسمبلنگ میں ترقی سے آگے بڑھ کر صنعت کو مقامی بنانے تک جانا چاہیے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران مقامی مینوفیکچرنگ پلانٹ سے موبائل فونز کی پیداوار دگنی ہو کر ایک کروڑ 88 لاکھ 70 ہزار کی سطح پر جا پہنچی جبکہ درآمد شدہ فونز کی تعداد 4 کروڑ 50 لاکھ تھی۔ پی ٹی اے کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 64 کروڑ 46 لاکھ 70 ہزار ڈالرز مالیت کے فونز درآمد کیے گئے جس میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 55 کروڑ 79 لاکھ 61 ہزار ڈالر کے مقابلے 15.54 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ پاکستان میں سام سنگ کے شراکت دار لکی گروپ کے چیف محمد علی ٹبہ نے کہا کہ ہمارا ڈھائی سے 3 لاکھ کی پروڈکشن کے ساتھ سالانہ 3ملین تک موبائل بنانے کا ارادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے لیے کسی روبوٹک مدد کے ساری پروڈکشن دستی طریقے سے کر رہے ہیں تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس سے انجنیئرنگ کے شعبے میں کرنی افرادی قوت کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ نومبر میں پاکستانی برآمدات میں 33 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اس ماہ 2 اعشاریہ 903 ارب ڈالر کی کل برآمدات رہیں جو گزشتہ سال نومبر میں 2اعشاریہ 174 ارب ڈالر تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نومبر میں حکومت کا پاکستانی برآمدات کا ہدف 2اعشاریہ 6 ارب ڈالر تھا، رواں مالی سال کے پہلے 5ماہ میں برآمدات میں 27 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پانچ ماہ میں 12اعشاریہ 365 ارب ڈالر کی برآمدات رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصہ میں 9اعشاریہ 747 ارب ڈالر تھیں۔ مشیر تجارت نے یہ بھی کہا کہ رواں مالی سال کے 5ماہ میں حکومت کا برآمدات کا ہدف 12 اعشاریہ 2 ارب ڈالر تھا۔ دوسری جانب عارف حبیب لمیٹڈ نے بتایا کہ رواں سال ایکسپورٹس 2 اعشاریہ 90 بلین رہیں جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 34فیصد زائد ہے اور اس مالی سال کے کسی بھی مہینے کے اعتبار سے 18فیصد کا اضافہ ہے۔ یاد رہے کہ رواں مالی سال کے گزشتہ 4 ماہ کے دوران ہر مہینے پاکستانی برآمدات میں پہلے کی نسبت اضافہ ہو رہا ہے۔
آسٹریلوی پارلیمنٹ کی ورکر برٹنی ہگنس کے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد شروع ہونے والی تحقیقات7ماہ بعد مکمل ہو گئیں۔ تحقیقات میں ہتہ چلا ہے کہ آسٹریلیا کی خواتین ارکان پارلیمنٹ شدید جنسی ہراسگی کا نشانہ بن رہی ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ ہر 3میں سے ایک رکن پارلیمنٹ کو جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ خواتین ارکان پارلیمنٹ نے بتایا کہ مرد سیاست دان ان کے ہونٹوں کو چومنے، دھکا دینے، ہاتھ لگانے اور تھپکی دینے جیسی حرکات کر کے انہیں جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں۔ خبررساں ادارے کے مطابق یہ تحقیقات مسلسل 7ماہ تک مسلسل جاری رہی ہیں جن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آسٹریلیا کی پارلیمنٹ میں وسیع پیمانے پر خواتین ارکان پارلیمنٹ کو ہراسگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اعلی سطح کی انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پارلیمنٹ میں غنڈہ گردی اور بڑے پیمانے پر جنس زدہ کلچر فروغ پا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلوی پارلیمنٹ کی ارکان اور عملے کے 1700 انٹرویو کیے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ ہر 3 میں سے ایک رکن پارلیمنٹ کو جنسی طور پر ہراسانی کا سامنا رہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ تحقیقات 2019 میں ایک رکن پارلیمنٹ کے دفتر میں کام کرنے والی خاتون کو ہراساں کرنے کے واقعے پر تحقیقات کے نتیجے میں شروع کی گئیں تھیں۔
مشہور پاکستانی اداکارہ وینا ملک نے ایک انٹریو کے دوران کہا کہ انہیں مریم نواز کو نانی اماں کہنے پر سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، انہوں نے بتایا کہ کئی لوگوں کے ذریعے مجھے مریم نواز کے پیغام ملے کہ میں انہیں "نانی اماں" نہ کہا کروں۔ سماء نیوز کے مطابق اداکارہ نے کہا کہ مریم نواز نے میری کردار کشی کیلئے پوری ٹیم رکھی ہوئی ہے۔ میرا بھی دل کرتا ہے کہ لوگوں کو اچھے ناموں سے پکاروں، ان کا کہنا تھا کہ جب آپ پبلک آفس ہولڈ کریں تو پھر تنقید بھی برداشت کرنی پڑتی ہے اور اس کے لی دل جگر بڑا رکھنا پڑتا ہے۔ وینا ملک کا کہنا تھا کہ ایک زمانہ تھا جب گلی محلوں میں غنڈے موالی اور بدمعاش ہوا کرتے تھے اب وہ سب سوشل میڈیا پر آ گئے ہیں۔ مریم نواز کے سوشل میڈیا ٹرولز بھی مجھے اسی طرح گالیاں اور دھمکیاں دیتے ہیں۔ انہوں نے ایک پوری ٹیم رکھی ہے جو مجھے ٹرول کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی سیاست اور بلاول سے متعلق سوال پر اداکارہ نے کہا کہ چیئرمین پی پی میں بےنظیر کی جھلک نہیں ہے وہ تو صرف آصف زرداری کی شبیہ ہیں اور آصف زرداری کی فلم تو پہلے سے ہی پٹ چکی ہے۔ ان کے نزدیک بلاول کے وزیراعظم بننے کا کوئی چانس نہیں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منڈی بہاؤالدین کے ڈپٹی کمشنر طارق علی بسرا اور اسسٹنٹ کمشنر امتیاز بیگ کو سزا سنانے والے جج کو وکلا نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ جس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راؤ عبدالجبار خان کی مدعیت میں ڈی سی اور اے سی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیشن جج پر عدالت میں تشدد کرانے کے الزام میں ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر، صدر اور جنرل سیکرٹری بار سمیت 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اعلیٰ حکام کے حکم پر ڈی پی او منڈی بہاؤالدین اور ڈی ایس پی صدر منڈی بہاؤالدین کو بھی معطل کر دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لے لیا تو آئی جی پنجاب راؤ سردار کے حکم پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو تشدد کا نشانہ بنانے پر ڈی سی اور اے سی منڈی بہاؤالدین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سیشن جج نے مقدمے کی درخواست میں موقف اپنایا کہ ان کے کمرے میں وکیلوں نے گھس کر دھمکیاں دیں، وکلا نے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف کارروائی واپس لینے پر زور دیا، جب کہ انکار پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ معاملے کی ایف آئی آر اور چیمبر میں لے جا کر تشدد کا نشانہ بنانے کی فوٹیج پہلے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج کو عدالت میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنانے والے افراد کے خلاف 11 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ دوسری جانب پنجاب بار کونسل نے منڈی بہاؤالدین میں کنزیومر کورٹ کے جج سے وکلا کی بدتمیزی کا نوٹس لے لیا۔ پنجاب بار کونسل نے واقعے میں ملوث مقامی بار کے سیکرٹری سمیت دیگر وکلا کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔ بار کونسل نے متعلقہ وکلا کو 6 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ وائس چیرمین پنجاب بار کونسل فرحان شہزاد نے معاملے کانوٹس لیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ وکلا شوکاز نوٹس کا جواب لیکر پنجاب بار آفس پیش ہوں۔

Back
Top