خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کی اور کروڑوں کامنافع کمایا، غیرملکی سرمایہ کاروں نے چھ میں کروڑوں روپے منافع کمالیا ہے،غیرملکی سرمایہ کاروں نے رواں مالی سال 2021-22 کی پہلی ششماہی(جولائی تا دسمبر) کے دوران منافع کی مد میں مجموعی طور پر89 کروڑ بارہ لاکھ ڈالر اپنے ممالک منتقل کیے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی مد میں79 کروڑ چالیس لاکھ ڈالر جبکہ پورٹ فولیوسرمایہ کاری کی مد میں9 کروڑ 72 لاکھ ڈالرز منافق کی مد میں اپنے ممالک بھیجے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال2020-21 کی اسی مدت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے غیرملکی سرمایہ کاروں نے89 کروڑ 23 لاکھ ڈالر منافع کی مد میں اپنے ممالک بھیجے،پہلے پہلے چھ ماہ میں منافع کی مد میں 84 کروڑ ایک لاکھ ڈالر اور پورٹ فولیو سرمایہ کاری پرمنافع کی مد میں پانچ کروڑ بائیس لاکھ ڈالر کی رقوم کی اپنے اپنے ممالک منتقل کئے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق دسمبر میں پاکستان میں سرمایہ کاری پرمنافع کی مد میں گیارہ کروڑباون لاکھ ڈالر کی رقوم اپنے اپنے ممالک کو منتقل کیے گئے، جس میں پورٹ فولیو سرمایہ کاری پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا منافع بھی شامل ہے،غیرملکی سرمایہ کاری پرمنافع کی مد میں رقوم کی منتقلی میں برطانیہ اور امریکا سرفہرست رہے،برطانوی سرمایہ کاروں نے منافع کی مد میں 170.3 ملین ڈالر جبکہ امریکی سرمایہ کاروں نے 146.7 ملین ڈالر بھیجے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے سو بڑی کمپنیوں کو اپنے ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی ہدایت کردی، وزیراعظم عمران خان نے سیرین ایئرمیں تنخواہوں میں اضافے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا 100بڑی کمپنیاں اپنےملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ سیرین ایئرمیں 15 سے 44 فیصد تک تنخواہوں میں اضافےکافیصلہ خوش آئند ہے، 100بڑی کمپنیاں اپنےملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کریں ، ملک کی 100بڑی کمپنیوں نے950ارب روپےکامنافع گزشتہ سال کمایا۔ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی بزنس کمیونٹی سے اپیل پر اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا،وزیراعظم عمران خان نے استدعا پر عمل کرنے اور ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے پر اے آر وائے ڈیجیٹل کے سی ای او اور صدر سلمان اقبال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ سال ریکارڈ منافع کمانے والی دیگر کمپنیوں سے بھی التماس ہے کہ وہ بھی اپنے ملازمین کی اجرت میں اضافہ کریں۔ دو روز قبل اے آر وائی نیوز نیٹ ورک کے سی ای او سلمان نے وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر اپنے ادارے کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کیاتھا، یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے تاجر برادری کو اپنے ملازمین کی اجرتوں میں اضافے کے اعلان کے مطابق کیا گیا۔ تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال نے واضح کیا کہ جن ملازمین کی تنخواہیں 20 ہزار یا 20 سے کم ہیں ان کی اجرتوں میں 80 فیصد اضافہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "پہلے مرحلے میں، ہم نے کم آمدنی والے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے، دیگر ملازمین کو بھی آنے والے دنوں میں اضافہ ملے گا۔
سینیٹ میں اپوزیشن کو اکثریت کے باوجود شکست کا سامنا کرنا پڑا ، جس کا الزام ن لیگ کے یوسف رضا گیلانی پر لگایا جارہاہے،اس حوالے سے جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں یوسف رضاگیلانی سے گفتگو کی گئی۔ شاہزیب خانزادہ نے سوال کیا کہ آپ کیوں نہیں آئے سینٹ میں ؟سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایجنڈے کے حساب سے شرکت کی جاتی ہے، مجھے رات ایک بجے تک ایجنڈا نہیں ملا، اور دوپہر ایک بجے تک بھی کوئی ایجنڈا نہیں ملا،اس کے بعد جب ایجنڈا ملا تو ممکن نہیں تھا کہ چھ گھنٹے میں اسلام آباد پہنچ سکوں، اس لئے یہ الزام جانبداری کے ساتھ ہے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ آخری لمحات میں میرا کوئی نیا قانون لانے پر جھگڑا ہوا، شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ آپ کو اندازہ تو ہوگا حکومت ایسا کچھ کرنے والی ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے اندازہ تھا لیکن بغیر ایجنڈے کے ممکن نہیں ہوتا، جبکہ وقفہ سے قبل حکومت شکست کھارہی تھی لیکن اس دوران انہوں نے آزاد امیدواروں سے مذاکرات کئے۔ سینیٹر گیلانی نے مزید کہا کہ کووڈ کا مریض لانے کے بعد بھی ووٹ مکمل نہیں ہورہے تھے، اسکے بعد چیئرمین سینیٹ نے ووٹ دیا جب جا کر ووٹ کی تعداد بڑھی، میزبان نے کہا کہ اگر دلاور خان گروپ اپوزیشن کے ساتھ کھڑا ہوجاتا تب بھی آپ کے نہ آنے پر اپوزیشن جیت جاتی، لیکن ہر بار وہ بیٹھتے اپوزیشن گروپ میں ہیں اور ووٹ حکومت کو دیتے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دلاور خان کو میں نے سینیٹ میں بھیجا تھا، میری مردان میں ان کے ساتھ بات ہوئی تھی،اس کے باجود ہمارے اور بھی بہت سارے لوگ غائب تھے،صرف دلاور خان ہی نہیں، میں دلاور خان سے بات کروں گا، وقفے سے قبل وہ اپوزیشن کے ساتھ ہی تھے اس کے بعد ان پر دباؤ ڈالا گیا ووٹ ڈالنے کیلئے۔ سینیٹ میں اپوزیشن کی حکومت سے بہتر پوزیشن کے باوجود شکست کا سامنا کرنا پڑا،حکومت اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کرانے میں کامیاب ہوئی،بل کے حق میں تینتالیس اور مخالفت میں بیالیس ووٹ ڈالے گئے تھے۔اے این پی کے عمر فاروق کانسی رائے شماری کے وقت ایوان سے غائب ہوگئے تھے،جبکہ اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے والے رکن دلاور خان نے بھی بل کے حق میں ووٹ دیا۔
دو طلاقیں ظاہر کرنے والے کیخلاف حنا پرویز کا سائبر کرائم جانے کا اعلان سوشل ورکر عرفان اکبر نے ٹوئٹر پر لیگی رہنما حنا پرویز بٹ کی دو طلاقیں ظاہر کیں جس پر ایکشن لیتے ہوئے حنا پرویز بٹ نے ٹویٹ میں لکھا کہ میں اس ٹویٹ اور شخص کو میرے اور میرے ساتھیوں کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کے لیے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو رپورٹ کروں گی۔ حنا پروزیر بٹ کے اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین بھی میدان میں آگئے،راشد عباسی نے لکھا کہ کیا آپ واقعی دو دفعہ طلاق یافتہ ہیں،اس میں حیرانی والی کون سی بات ہے؟ عمران افضل راجہ نے حنا پرویز بٹ کے وزیراعظم کی اہلیہ کے لئے کئے گئے پرانے ٹوئٹس شیئر کئے اور لکا کہ دوسروں کی بیوی بیٹیوں پر انگلیاں اٹھاتے شرم نا آئی؟ اب فوراً غیرت جاگ گئی کہ طلاق یافتہ کیوں کہا؟ ایک صارف نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ہوسکتا ہے لکھنے والے نے اعداد شمار اوپر نیچے کردیئے ہوجس کی ایک تھی ایسے 3 کردیا ہو،اس لئے غصہ ہورہی ہیں۔ سوشل ورکر عرفان اکبر نے ٹویٹ میں واضح کیا تھا کہ مائزہ حمید 1 طلاق،مریم اورنگزیب 2 طلاقیں،حنا پرویز بٹ 2 طلاقیں عظمیٰ بخاری 3 طلاقیں، انکی بدزبانیں دیکھ کر آپ سمجھ سکتے ہیں انکو طلاقیں کیوں ہوئیں،اب ہر کوئی بندہ کیپٹن صفدر تو نہیں ہوتا۔ اس ٹویٹ پر جب تنقید کی گئی تو عرفان اکبر نے لکھا کہ کسی نے مجھے بھیجا ہے میں نے نہیں ڈیٹا اکٹھا کیا۔ مریم حسیب نے لکھا کہ مان لیتے ہیں کہ کسی نے یہ خرافات بھیجی ہوں گی۔ لیکن بندہ کبھی کبھار اپنا دماغ بھی استعمال کر لیتا ہے۔ پاکستان مسلم ن کی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ کا تعلق پنجاب سے ہے، وہ 1982 میں پیدا ہوئیں،ثمر حیات کے ساتھ ان کی شادی زیادہ سال چل نہ سکی اور طلاق پر اختتام پزیر ہوئی،اس شادی سے حنا کا ایک بیٹا محمد شیخ ہے۔
ترک صدر کا غیر ذمہ دارانہ مواد کی اشاعت پر ایکشن ترک صدر رجب طیب اردوان نے غیر ذمہ دارانہ مواد کی اشاعت پر میڈیا کو خبردار کردیا، کہا قومی اخلاقی اقدار کو مجروح کرنے والی خبریں تیار کرنے والے میڈیا اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی،ترک صدر رجب طیب اردوان نے ترک میڈیا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے ملک کی بنیادی اقدار کو نقصان پہنچانے والا مواد پھیلایا تو وہ جوابی کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے ظاہری یا ڈھکی چھپی سرگرمیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا انتباہ دیتے ہوئے کہ اکہ کارروائیوں کا مقصد ہماری قومی اور اخلاقی اقدار کو مجروح کرنا اور ہمارے خاندانی اور سماجی ڈھانچے میں خلل ڈالنا ہے،ناقدین کاکہناہےکہ صدر کا اعلان ایمرجنسی لگانے کے مترادف ہے۔ دوسری جانب ترکی کے صدر نے ادارہ شماریات کے چیف کو فارغ کردیا،صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ مہنگائی سے متعلق غیر حقیقی ادادوشمار پیش کیے گئے،ترکی کی معاشی بدحالی کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا،ترکی میں مہنگائی کی شرح چھتیس فیصد کے ساتھ، انیس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
جنگ گروپ کا شوکت خاتم فنڈز کی خبر پر یوٹرن۔۔ صحافیوں کی تنقید ستائیس جنوری دوہزار بائیس کو جنگ گروپ کے دی نیوز نے ایک خبر لگائی جس میں کہا کیا پی ٹی آئی نے شوکت خانم اسپتال کے عطیات سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیے؟ غیرملکی فنڈنگ کیس کے حوالے سے اسپتال کو عطیہ دینے والے اس بات سے لاعلم تھے کہ عطیات پی ٹی آئی کو منتقل ہوئے۔ بعض ڈونرز نے سوال کیا کہ عطیات شوکت خانم کے لئے دیئے، پارٹی فنڈز کے طور پر کیوں استعمال کیا؟ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پیش کی گئی ان افراد کی فہرست جنہوں نے پارٹی کو عطیات فراہم کیے تھے کی صداقت مشکوک ہو گئی ہے کیوں کہ ان میں سے بعض نے استفسار کیا ہے کہ ان کے عطیات ، سیاسی مقاصد کے لیے کیوں استعمال کیے گئے۔ اس خبر کے بعد دی نیوز نے آج اپنی ہی خبر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اسپتال کے فنڈز کی رپورٹ کے حوالے سے بے بنیاد ڈیٹا دیا گیا، دا نیوز کے یوٹرن پر صحافی عدیل وڑائچ نے لکھا کہ شوکت خانم جیسے ادارے کو بدنام کرنے کیلئے پہلے اسٹوری گڑی گئی، اسکے بعد کسی ممکنہ عدالتی کارروائی سے بچنے کیلئے اپنی ہی سٹوری کیخلاف وضاحت چھاپ دی، کیا یہ صحافت ہے ؟؟؟ شاہین صیحبائی نے کہا کہ بیچارہ درانی،سب کو پتا ہے جنگ یا نیوز میں ایک لائن میرشکیل کے ہاں کے بغیرنہیں چھپ سکتی - شوکت خانم کی خبر میرشکیل الرحمان کے اوکے، کے بعد چھپی اور جب پتا چلا امریکا میں قانونی کیس ہو سکتا ہے فوری تردید میرشکیل الرحمان کے اوکے کے بعد کی گئی، حکومت کو اصلی نشانہ صحیح ٹارگٹ کو کرنا چاہیے بچے بچونگڑوں کو نہیں واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے بھی اپنے ایک ٹویٹر بیان میں یہ الزام عائد کیا تھا کہ اسپتال کو ملنے والے عطیات کو بطور پارٹی فنڈز استعمال کیا جارہا ہے، ہسپتال کے نام پر مانگے گئے پیسے پارٹی فنڈ میں جاتے رہے، پی ٹی آئی کے مطابق فراہم کردہ فہرست میں شامل افراد نے 4 لاکھ 60 ہزار ڈالرز پارٹی فنڈز میں دیئے، ان میں سے تقریباً 35 فیصد افراد نے دی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کو عطیات نہیں دیئے تھے بلکہ ان کے عطیات شوکت خانم اسپتال کے لیے تھے،جب کہ صرف 27 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی فنڈز کے لیے عطیات دیئے تھے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے سابق رکن اکبر ایس بابر کی پٹیشن پر پی ٹی آئی کی غیرملکی فنڈنگ کیس میں سماعت کررہی ہے۔ پی ٹی آئی نے پارٹی کے بینک اکاؤنٹس اور غیرملکی کمپنیوں کی فہرست کے ساتھ 1414 عطیات فراہم کرنے والوں کے نام بھی جمع کیے ہیں جنہوں نے 2013 میں پارٹی فنڈز کے لیے 467320 ڈالرز عطیہ کیے۔
لاہور کی احتساب عدالت نے نیشنل بینک کے سابق صدر عثمان سعید کو رشوت ستانی اور غبن کے الزام میں 4 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے عثمان سعید کے خلاف کرپشن ریفرنس کی سماعت کی، عدالت نے 4 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے سابق صدر نیشنل بینک عثمان سعید کو 10 سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔ عدالت کی جانب سے جاری حکمنامے میں کہا گیا کہ مجرم کی زمینوں کو فروحت کر کے جرمانہ کی رقم ادا کی جائے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں سابق صدر نیشنل بینک کے خلاف کرپشن کا ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔نیب ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بطور صدر نیشنل بینک عثمان سعید نے کروڑوں روپے کی کرپشن کی۔ ریفرنس میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2005 سے 2018 کے درمیان عثمان سعید نے قومی خزانے کو 3 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، انہوں نے اپنی تعیناتی کے دوران 10 کمپنیوں کو 93 کروڑ 89 لاکھ 78 ہزار روپے کی رقم تقیسم کی اور اس کے علاوہ انہوں نے کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے 126 اکاؤنٹس بنائے جس سے قومی خزانے کو 3 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔
وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے "بات چیت" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا گزشتہ دور حکومت میں موٹروے کی سڑک 37 کروڑ روپے فی کلو میٹر بنائی گئی، ہمارے دور حکومت نے موٹروے کی سڑک 17 کروڑ روپے فی کلو میں بنائی جارہی ہیں۔ مراد سعید نے کہا کہ میٹیریل مہنگا ہونے کے باوجود ہماری حکومت 20 کروڑ روپے فی کلو میٹر سستی سڑکیں بنا رہی ہے۔ گزشتہ حکومتیں ٹھیکیداروں سے کمیشن لیتی رہیں جس کی وجہ سے ملکی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا رہا ۔ مراد سعید کا کہنا تھا ہم نے این ایچ اے کے ریونیو میں 87 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے جبکہ پاکستان پوسٹ کا خسارہ کم کرکے منافع میں تبدیل کردیا ہے۔ مراد سعید کا کہنا تھا اپوزیشن جماعتوں کے خلاف تنقید میرٹ پر اور دلائل کی بنیاد پر کرتا ہوں۔ سندھ حکومت کی نااہلی پر بات کرتا ہوں تو پیپلزپارٹی والے بیک ڈور آکر کہتے ہیں جب پارلیمنٹ میں بلاول بھٹو اور آصف زرداری آئیں تو آپ زیادہ تنقید نہ کیا کریں۔ مراد سعید نے کہا میں غلام نہیں ہوں، جیسے آپ ہم سے سوال کرتے ہیں اسی طرح ہم بھی سندھ کے مسائل سے متعلق سوال پیپلزپارٹی کی قیادت سے کرتے ہیں۔ مراد سعید کا کہنا تھا خیبرپختونخوا کے عوام عمران خان کے ساتھ ہیں، آئندہ انتخابات میں بھی تحریک انصاف کامیاب ہوگی۔ مراد سعید نے کہا بطور وزیر میں بدھ کے روز پبلک ڈے کرتا ہوں جس میں پاکستان بھر کے عوام کے مسائل سن کر وزیراعظم کے نوٹس میں لاتا ہوں اور جو حقیقی مسائل ہیں انکو فورا حل کرتا ہوں۔ مراد سعید نے کہا میں کسی کی ٹرانسفر پوسٹنگ اور نوکری کے لیے سفارش نہیں کرتا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس میں تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے کیس کے مختصر فیصلے کے 9 ماہ 2 دن بعد 45 صفحات پر مشتمل کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ بھی شامل ہے۔ تحریری فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ کے 10 رکنی لارجر بینچ نے 6 -4 کے تناسب سے جسٹس قاضیٰ فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کے حق میں فیصلہ سنایا اور سرینا عیسیٰ کی نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرلیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے اہلخانہ کا ٹیکس ریکارڈ غیر قانونی طریقے سے اکھٹا کیا گیا، مرکزی کیس میں ان کا موقف بھی ٹھیک سے نہیں سنا گیا، سرینا عیسیٰ کو اہم ترین معاملے پر سماعت کےدوران پورا حق نہیں دیا گیا تھا، شفاف ٹرائل ہرخاص و عام کا حق ہے تاہم جج کی اہلیہ ہونے پر سرینا عیسیٰ کو آئینی حقوق سے محروم نیں کیا جاسکتا۔ تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کسی ایک جج کے خلاف کارروائی سے پوری عدلیہ کی آزادی پر سوال اٹھتا ہے ، کسی بھی معاملے میں سپریم جوڈیشل کونسل کو از خود نوٹس لینے کی ہدایات اس کی آزادی کے خلاف ہے، آئین کی روشنی میں سرکاری افسران جج کے خلاف شکایات نہیں کرسکتے، چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ درحقیقت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ایک شکایت ہی تھی۔ سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ایف بی آر کوتحقیقات کا حکم دینا غلط فیصلہ تھا، ججز کے خلاف کارروائی صدر مملکت کی سفارش پر صرف سپریم جوڈیشل کونسل کرسکتی ہے۔ تحریری فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مؤقف کو بھی شامل کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اہلیہ کے ٹیکس معاملات میں انہیں مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، سرینا عیسیٰ کے ٹیکس کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں نہیں بھیجا جاسکتا کیونکہ سپریم جوڈیشل کونسل کا دائرہ اختیار صرف جج تک محدود ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ کھلی عدالت شیشے کے گھروں جیسی ہوتی ہیں، ججز بڑے بڑے لوگوں کے خلاف کھل کر فیصلہ دیتے ہیں ، سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی پر ایف بی آر کے خلاف اپیل اثر انداز نہیں ہوگی۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ممکن تھا ایف بی آر کی رپورٹ پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو برطرف کردیا جاتا، سرینا عیسیٰ کی ایف بی آر کے خلاف اپیل منظور ہوجاتی، تاہم برطرفی کے بعد اپیل میں کامیابی کے فیصلے تک قاضی فائزعیسیٰ ریٹائر ہوچکے ہوتے، یہ بھی ممکن تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل ایف بی آر کی رپورٹ تسلیم ہی نہ کرتی۔ فیصلے کے مطابق اس عدالت سمیت کوئی بھی جج قانون سے بالاتر نہیں ہے، تاہم کسی کو بھی چاہے وہ اس عدالت کا جج ہی کیوں نہ ہو اسے قانونی حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ، ہر شہری کو آئین اپنی آزادی، ساکھ اور جائیداد سے متعلق حق دیتا ہے اور آئین کا آرٹیکل 9 سے 28 ہر شہری کے بنیادی حق کا تحفظ کرتا ہے۔
ٹک ٹاکر حریم شاہ منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے نہیں ہیں پریشان، بلکہ اس حوالے سے بڑے بڑے بیانات دے رہی ہیں،لندن میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر میرے اکاؤئنٹس منجمد کرنے ہیں تو ثبوت بھی دینا ہوں گے، اکاؤنٹس منجمد ہونے سے متعلق خبروں کا میڈیا کے ذریعے پتہ چلا، پاکستان جاکر ہر ادارے کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہوں۔ حریم شاہ نے کہا کہ منی لانڈرنگ سے متعلق ویڈیو مذاق میں بنائی تھی اور اپنی غلطی بھی تسلیم کرتی ہوں، ایف آئی اے کو مجھ سے پتہ نہیں کیا ذاتی خلش ہے، ایف آئی اے کو کیا حق ہے کہ ان کی ذاتی دستاویزات میڈیا کو دے،اگر میرےاکاؤنٹس منجمد کرنے ہیں تو ثبوت بھی دینا ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں خطروں کی کھلاڑی ہوں، خائف ہونے والی نہیں، میری تمام آمدنی قانونی اور ریکارڈ شفاف ہے، ہمارے اداروں کا کام ہماری حفاظت کرنا ہے نہ کہ تنگ کرنا،میرا کسی اور کے نام پر بھی کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے اپنی بےعزتی خود کرائی، ان کے مجھ سے متعلق خط کو یہاں کسی ادارے نے کوئی اہمیت نہیں دی، شہزاد اکبر کے چیلے اب بھی میرا میڈیا ٹرائل کرنا چاہتے ہیں،لندن میں انجوائے کر رہی ہوں کسی برطانوی ادارے نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔ حریم شاہ نے مزید کہا کہ میرے چرچے ایسے ہو رہے ہیں جیسے بانیٔ متحدہ کو پکڑ کر پاکستان لے گئے ہیں،میرے تمام دعوے ثبوتوں کے ساتھ ہوتے ہیں، الزام لگانے والوں کا مقصد صرف میری کردار کشی ہے۔ حریم شاہ کے خلاف منی لانڈرنگ کی انکوائری کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے متعلقہ حکام کو ٹک ٹاکر کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے لیے خط لکھا تھا،حریم شاہ نے کچھ روز پہلے لندن پہنچ کرغیرملکی کرنسی کے بنڈلز کے ساتھ ایک ویڈیو بنائی تھی، جو وائرل ہونے پر ایف آئی اے نے ایکشن لیا تھا۔
نیشنل بینک آف پاکستان سے سوا کروڑ روپے لوٹ کر بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کرنے والا شخص پکڑا گیا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے ) نے اسلام آباد ایئر پورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے نیشنل بینک سے سوا کروڑ روپے کی رقم چوری کرکے دبئی بھاگنے کی کوشش کرنےوالے ملزم امیر زیب کو گرفتار کرلیا ہے۔ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیاقت علی خان نے اس حوالے سے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ ملزم کی نشاندہی سی سی ٹی وی فوٹیج اور سالانہ آڈٹ کی مدد سے کی گئی ، ملزم اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا۔ کیس سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ملزم نیشنل بینک میں بطور کیشئر نوکری کرتا تھا اور 26 مئی 2021 کو ملزم نیشنل بینک سے سوا کروڑ روپے کی نقدی لے کر فرار ہوگیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ رقم کی چوری سے متعلق بعد ازاں نیشنل بینک کی مذکورہ برانچ کے مینجراور آپریشن مینجر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تھا تاہم بعد میں دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ رقم کیشئر امیر زیب نے چوری کی ہے، پولیس مقدمے میں نامزد دیگر 2 ملزمان کی تلاش کیلئے بھی چھاپے ماررہی ہے ۔
بائیومیٹرک سسٹم بھی کسی کام نہ آیا۔۔ گھوسٹ ملازمین کا سلسلہ جاری ہے، حکومت سندھ کے شعبہ تعلیم میں بہتری کے دعوے بیکار گئے،بائیومیٹرک سسٹم کے نفاذ کے باجود ہزاروں گھوسٹ اساتذہ سامنے آگئے،محکمہ تعلیم کے ذرائع نے جنگ کو بتایا ہے کہ 4ہزار سے زائد اساتذہ سالوں سے صرف گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں۔ دوسری جانب 9ہزار سے زائد اساتذہ ایسے بھی ہیں جو عادی گھوسٹ ہیں،جن کو ڈیوٹی کا پابند بنانے کے لیے محکمے کے مجاز حکام کی جانب سے سختی کی گئی لیکن اس کے باوجود کوئی عمل کرنے کو تیار نہیں۔ محکمہ تعلیم کے باوثوق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن میں4ہزار 400سے زائد اساتذہ سالوں سے مفت کی تنخواہ بٹور رہے ہیں،ڈیوٹی پر آنے کی زحمت تک نہیں کرتے، جن میں سے بیشتر ملازمین بیرون ملک جاکر ملازمتیں کررہے ہیں یا پھر اپنا کاروبار چلا رہے ہیں، جبکہ 10ہزار 955 کےعادی گھوسٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے. محکمہ تعلیم کے ذرائع نےجنگ کو بتایا کہ تھرپارکر، بدین، سجاول، شکارپور، نوابشاہ، خیرپورمیرس، لاڑکانہ، مٹیاری، میرپورخاص، سانگھڑ اور دیگر اضلاع میں گھوسٹ ملازمین کی بھرمار ہے،صوبائی حکومت کے مجاز حکام بخوبی آگاہ ہونے کے باجود چپ سادھے ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے جیو نیوز کی رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا تھا کہ سندھ میں ایک ہزار 459 اسکولوں کا صرف کاغذوں میں موجود ہیں، جس کے بعد محکمہ تعلیم نے ان اسکولوں کو اپنی لسٹ سے خارج کر دیا ہے۔ کاغذوں میں موجود ان 1400 سے زائد اسکولوں میں سے کراچی، بدین، دادو، گھوٹکی، جیکب آباد، قمبر، میرپور خاص، جامشورو اور سانگھڑ میں اسکول موجود تھے جبکہ یہاں نہ کوئی ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف اور نہ ہی کوئی طالبعلم رجسٹر ہوا۔ ان گھوسٹ اسکولوں میں سے 62 کراچی جیسے بڑے شہر میں اور 2 اسکول حیدرآباد میں تھے۔ اس کے علاوہ سندھ کے تقریباً 1400 اسکولز کئی سالوں سے مکمل طور پر بند ہیں جب کہ خراب حالت اور فنکشنل نہ ہونے کی وجہ سے سندھ کے تقریباً ساڑھے 3ہزار اسکولوں کو بند کردیا گیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کا دعویٰ ہے کہ ان گھوسٹ اسکولوں کے نام پر بجٹ باقاعدگی سے جاری ہوتا رہا ہے۔ تحقیقات کے بعد محکمہ تعلیم نے اس کام میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
عدالتی کارروائی کے بغیر نواز شریف واپس نہیں آسکتے،اعتزاز احسن سابق وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپس لایا جاسکتا ہے یا نہیں؟ چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے بھی عمران خان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ نواز شریف کو واپس لانا آپ کے بس کی بات نہیں اس سے بہتر ہے عوامی مسائل پر توجہ دی جائے۔ نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے آج نیوز کے پروگرام میں میزبان شوکت پراچہ نے سابق وزیر قانون اعتزاز احسن سےان کے بارے میں پوچھا، جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف کو لندن سے واپس لانا آسان نہیں ہے، یورپین دارالحکومت جیسے لندن، برلن، روم ،میڈرڈ ایسے شہر ہیں جہاں قانون سے مفرور کڑوڑ پتی ارب پتی بیٹھے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ لندن تو قانون سے مفرور افراد کا پسندیدہ شہر ہے، یہ اربوں پاؤنڈز لیکر آتے ہیں، انکا دھندا چلتا رہتا ہے، معشت چلتی رہتی ہے، 1 ہزار سے زائد تو مفرور بھارتی شہری لندن میں ہیں،جو مفرور ہیں،فراڈ کرکے بھاگے ہوئے ہیں۔ اعتزار احسن نے کہ عدالتی کارروائی کے بغیر میاں صاحب واپس نہیں آسکتے، میاں صاحب عدالت میں کہیں گے کہا جارہا ہے کہ تم سیدھے جیل جاؤگے، ہمارا برطانیہ سے کوئی معاہدہ بھی نہیں ہے، اپیلیں ہی کرتے کرتے 2 سال لگ سکتے ہیں۔ شوکت پراچہ نے تاحیات نااہلی کے حوالے سے سوال کیا، کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایک پارٹی کی سائیڈ چل رہی ہے، انہوں نے اس قانون کے خلاف چیلنچ کیا ہے تو اس قانون سے جہانگیر ترین، افتخار چوہدری سمیت دیگر بھی فائدہ اٹھائیں گے، جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ اس طرح لوگوں کو راستہ مل جائے گا، پٹیشن دائر ہوئی ہے،جو کسی ایک شخص کیلئے نہیں ہوسکتی، نواز شریف، بی بی شہید، افتخار چوہدری اپنے لئے ملک سے باہر گئے،اپنے لئے جانا الگ بات ہے لیکن کوئی بھی کسی اور کیلئے پٹیشن دائر نہیں کرسکتا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تاحیات نااہلی کے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ عدالتِ عظمیٰ اس قانون پر نظرثانی کرے،یہ درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے دائر کی ہے۔ 2017 میں سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے روک دیا تھا،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں استعمال کیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184 کے سب سیکشن 3 کے تحت سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کے طور پر امور سرانجام نہیں دے سکتی کیونکہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق نہیں ملتا۔ رخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق نہ ملنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کی روک تھام کے لیے اقدامات نہ کرنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں عدالت نے کوڑے کو آگ لگانے والوں کی ایک ماہ کی تنخواہ کاٹنے کا حکم دیا۔ یہی نہیں آئندہ گاڑی سے کوڑا پھینکنے والوں کو بھی جرمانہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالت نے لاہور میں کوڑا کرکٹ کو آگ لگانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں کنٹینر ہونے چاہیے جن میں براہ راست کوڑا کرکٹ ڈالا جاسکے، آئندہ جو افسر بھی آگ لگانے میں ملوث ہو اس کی ایک ماہ کی تنخواہ کاٹی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے گاڑیوں سے کوڑا پھینکنے والوں کیخلاف بھی کارروائی کا حکم دے دیا، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ انہیں سری لنکا دورے پر معلوم ہوا کہ چیوئنگم پھینکنے پر 50 ڈالر جرمانے کی تنبیہ کی گئی ہے، کوڑا پھینکنے والوں کو جرمانے کریں گے تو ہی حالات ٹھیک ہوں گے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے کہا کہ گاڑیوں سے کوڑا پھینکنے والوں کو پکڑنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد بھی لی جاسکتی ہے۔ جس پر معزز جج نے ریمارکس میں کہا کہ سب کچھ مجھ سے ہی کرواتے رہیں گے محکمہ بھی اپنا کام کرے، تمام متعلقہ محکمے بہتری سے متعلق سفارشات اعلیٰ افسران کو پیش کریں۔ لاہور ہائیکورٹ نے مجسٹریٹ کو ہر روز 2 گھنٹے تجاوزات کیخلاف کیسز سننے کا بھی حکم دیا، عدالت عالیہ نے مجسٹریٹ کو ہدایت کی کہ وہ ہفتہ میں 5 روز تجاوزات سے متعلق کیسز کی سماعت کریں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ جس شخص کے ہاتھ ایل این جی، چینی، آٹا، ادویات اور فارن فنڈنگ اسکینڈل میں رنگے ہوں اور جس کے نامہ اعمال میں مہنگائی سے تنگ عوام کی خودکشیاں ہوں، اس شخص کو ریاست مدینہ کی مثال دیتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا اور ساتھ میں وزیراعظم کی ویڈیو شیئر کی جس میں وہ نبیﷺ کے دور سے ریاست مدینہ کی مثال دے کر سمجھا رہے ہیں، اس کے ساتھ ہی مریم نواز نے طنز کیا کہ ان صاحب کو کوئی صلی اللہ علیہ وسلم کہنا سکھا دے۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل میں مریم نواز نے ایک خبر کا تراشہ شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اسپتال کے نام پر مانگے گئے پیسے پارٹی فنڈ میں جاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی فنڈنگ کے پیسے ذاتی اکاؤنٹ میں جاتے رہے اور عوام کے پیسے ان کی جیبوں میں جاتے رہے۔ یہ اخلاقی، مذہبی اور قانونی طور پر انتہائی گھناؤنے جرائم ہیں جن کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ یہی نہیں انہوں نے شہود احمد نامی صارف کے جانب سے شیئر کی گئی اپنی ایک تصویر کے کیپشن میں "خطرے ناک" لکھا اور ساتھ میں شرارتی ایموجی بھی ڈالا، صارف کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر کے کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ نواز شریف کی طاقت ہیں مریم نواز۔
وزیراعظم کی بزنس کمیونٹی سے اپیل پر اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال نے 20ہزارآمدن تک کے ملازمین کی تنخواہ بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 20 ہزار روپے آمدن تک والے ملازمین کی تنخواہوں میں 80 فیصد تک اضافے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ اللہ کی رحمت اورٹیم کی کاوش سے ہی ہم آج اس مقام تک پہنچے ہیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ویل ڈن سلمان اقبال، اے آر وائی نے ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے، بڑے کاروباری گھرانوں نے پچھلے سالوں میں غیر معمولی منافع کمایا ، امید ہے دوسرے لوگ بھی پیروی کریں گے اورملازمین سے منافع شیئر کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا اے آر وائی کی طرح باقی میڈیا بھی ذمہ داری کا احساس کریں ، منافع کے ثمرات لوگوں تک پہنچائیں ہمارا تنخواہ دار طبقہ مہنگائی سے متاثر ہے، ایسے اقدامات اس طبقے کو مہنگائی سے نمٹنے میں معاون ہوں گے، صحت کارڈ کےذریعے حکومت نے میڈیکل اخراجات کا خرچ پہلے ہی ذمے لیا ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اے آر وائی کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے سے اچھا تاثر جائیگا، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ 10سال کے بلند منافع پر ہے، کارپوریٹ سیکٹر کو2021میں 930 ارب کا منافع ہوا، وزیراعظم نے کارپوریٹ سیکٹر سے تنخواہوں میں اضافے کی اپیل کی تھی، امید ہے دوسری کمپنیاں بھی اےآروائی کے اقدام کی پیروی کریں گی۔ معاون خصوصی شہباز گل نے بھی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے اعلان پر اے آر وائی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا 100بڑی کمپنیزنے 930 ارب اوراسٹاک ایکسچینج نے 260 ارب کا منافع کمایا، میڈیا کو بھی کم از کم 40فیصد کا منافع ہوا، یہ شرف صرف اے آر وائی کو ملا جس نے وزیراعظم کی اپیل پر تنخواہوں میں اضافہ کیا یاد رہے کہ وزیراعظم نے کاروباری طبقے سے اپنے ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کو ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔
صحت کارڈ کے بعد حکومت نے احساس پیٹرول کارڈ لانے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس کارڈ کے ذریعے موٹرسائیکل سوار ریاعتی نرخوں پر پیٹرول بھرواسکیں گے،حکومت کا مالی سال 2022-23 کے بجٹ میں سرکاری شعبے کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا ارادہ بھی ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی رپورٹ کے بعد بھی بیوروکریٹس کے مراعات کم کرنے پر کوئی غور نہیں کیا گیا،جس میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں اعلیٰ بیوروکریٹس اقوام متحدہ کے ملازمین سے زیادہ تنخواہیں اور مراعات حاصل کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان بھی اس سے قبل مارکیٹ کی بنیاد پر تنخواہیں دینے کا اشارہ دے چکے ہیں، وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت فنانس ڈویژن میں میکرو اکنامک ایڈوائزری گروپ کے اجلاس کا ہوا،میٹنگ میں شریک ایک اہلکار نے دی نیوز کو بتایا کہ اجلاس میں تین اہم نکات پر گفتگو کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں متوسط طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے مختلف موثر اقدامات زیر بحث آئے۔ معیشت میں ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے عملی حل کا بھی تجزیہ کیا گیا،اجرت میں اضافہ، انٹرن شپ، توانائی کے شعبے میں اقتصادی اصلاحات، 5.6 فیصد جی ڈی پی کی شرح نمو، 15 فیصد اضافے کے ساتھ ترقی کی رفتار کو مزید آگے بڑھانے جیسی تجاویز پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان کی معیشت کے بنیادی میکرو اکنامک اشاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ ایم ای اے جی کے اراکین نے معیشت کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا،پائیدار میکرو اکنامک اسٹیبلائزیشن ناگزیر ہے،بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے چیلنجز اور متعلقہ اقدامات پر غور کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کامیاب پاکستان پروگرام کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت بھی کی،جس میں چیئرمین این پی ایچ ڈی اے، صدر بینک آف پنجاب، چیئرمین ایس ای سی پی، اخوت فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب اور سینئر افسران نے شرکت کی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پروگرام کا پہلا مرحلہ کامیابی سے جاری ہے اور ملک بھر سے ایس ایم ایس کے ذریعے قرضہ جات کی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں،پسماندہ لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے مستحق درخواست دہندگان کو ضروریات پوری کرنے کے بعد قرضے جاری کیے جا رہے ہیں،وزیر خزانہ نے کامیاب پاکستان پروگرام کی کامیابی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کو سراہا۔ اخوت فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب نے اجلاس کو قرضوں کی تقسیم کے بارے میں آگاہ کیا اور کامیاب پاکستان پروگرام کے فوائد اجاگر کئے،وزیر خزانہ نے متعلقہ حکام کو معلومات تک رسائی کے مسائل کو حل کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام معاشرے کے نچلے طبقے کی بہتری کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔
مردان میں زیر تعمیر پل ٹونٹے کے واقعے کا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سخت نوٹس لے لیا ہے،وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ناقص مٹیریل کے استعمال کی انکوائری کی جائے گی،اس حوالے سے پراونشل انسپکشن ٹیم سے تحقیقات کرانے کا حکم دے دیا گیا،وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے چیف سیکریٹری کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انسپیکشن ٹیم 15 دنوں میں انکوائری رپورٹ پیش کرے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ روز زیر تعمیر پل ٹوٹنے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کر کے رپورٹ دی جائے، پل کی تعمیر میں مبینہ طور پر ناقص مٹیریل کے استعمال کی انکوائری کی جائے، تعمیراتی منصوبوں میں کام کے معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، ناقص مٹیریل کا استعمال ثابت ہونے پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ،صوابی مردان ڈبل روڈ 10 ارب روپے سے بن رہا ہے،ضلع صوابی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیر تعلیم شہرام ترکئی کا آبائی علاقہ ہے، جہاں مردان صوابی روڈ کو دو رویہ کرنے کے لیے پرانے پل کے ساتھ نئے پل کے بیم ڈالے گئے تھے۔
اسلام آباد۔ پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے،انسانی وسائل کی ترقی،ماحولیات کے تحفظ،صحت کی یکساں خدمات کی فراہمی اور تخفیف غربت کا پروگرام شروع کر کے عالمی لیڈرشپ کا مظاہرہ کیا ہے۔عالمی اقتصادی فورم نے انسداد بدعنوانی کیلئے نیب کی کوششوں کوسراہا ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق نیب پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا اعلیٰ ادارہ ہے۔ نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں جس کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ نیب نے 2021ء کے دوران 30 ہزار 405 شکایات پر کارروائی کی۔ 1681 شکایات کی جانچ پڑتال ،1326 انکوائریاں اور 496 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی جبکہ 2020ء میں بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 323 ارب روپے ریکور کئے جو کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں نیب کی شاندار کارکردگی ہے۔ نیب کی موثر آگاہی مہم کی وجہ سے لوگ اب بدعنوانی کے مضر اثرات سے زیادہ واقفیت رکھتے ہیں۔ پاکستان مسابقتی رپورٹ مشال پاکستان کی جانب سے جاری کی گئی ہے جو کہ پاکستان میں عالمی اقتصادی فورم کا شراکتی ادارہ ہے۔عالمی اقتصادی فورم کے اس سروے میں اہم سماجی ومعاشی پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔اس سروے میں پاکستان کا سکور148اعشاریوں کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے مستقبل پر مبنی پالیسیوں اور سوچ میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔حکومت کے کم مدتی اور طویل مدتی سوچ میں بہتری آئی ہے۔جوکہ گزشتہ سال 3.88اوررواں سال 4.42ہے۔پاکستان کی اعلیٰ قیادت کی ذاتی دانشمندی کے باعث پاکستان کے بارے میں رائے عامہ تبدیل ہوئی ہے۔ پاکستان نے احساس پروگرام کے ذریعے سماجی سرمایہ کاری اور انسانی عظمت پر زور دے کر عالمی لیڈرشپ کا کردار ادا کیا ہے۔پاکستان نے کورونا وائرس کا حل سمارٹ لاک ڈائون تلاش کیا ہے۔جس میں ایس او پیز کے تحت کاروبار کی اجازت دی گئی ہے۔پاکستان اس سوچ کا بانی ہے۔پاکستان کی کورونا کے دوران سمارٹ لاک ڈائون پالیسی کے بڑے پیمانے پر اعتراف کیا گیا ہے۔ جس میں زندگی اور ذریعہ معاش کے توازن پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔حکومت نے عوام کے صحت کے مسائل کے حل کے لئے صحت کی خدمات کی یکساں فراہمی کے لئے صحت کارڈ کا اجراء کیا۔ ماحول دوست اقدامات کے تناظر میں کلین اینڈ گرین پاکستان خطے کی تاریخ میں بے مثال ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تاحیات نااہلی کے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ عدالتِ عظمیٰ اس قانون پر نظرثانی کرے،یہ درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے دائر کی،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں استعمال کیا جائے۔ کیا تاحیات نااہلی کا خاتمہ ہونا چاہئے،اس سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو فائدہ ہوگا؟ نیوز ون کے پروگرام میں میزبان غریدہ فاروقی نے سینئر تجزیہ کار مظہر عباس سے ان کی رائے پوچھی، جس پر مظہر عباس نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، تین چار سال بعد آپ پٹیشن دائر کررہے ہیں،یہ بات پارلیمنٹ کے ذریعے ہونی چاہئے، پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہئے کہ آپ نے کس کو کتنے عرصے کیلئے نااہل کرنا ہے۔ مظہرعباس نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ہی سیاسی اخلاقیات کا بھی خیال رکھنا چاہئے،کیونکہ باہر ممالک تو اگر امیدوار پر بھی الزام آجائے تو وہ الیکشن نہیں لڑسکتا، ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھنا ہے کہ اگر آپ کسی ایک کیس میں صادق و امین ہیں یا کسی ایک کیس میں صادق و امین نہیں رہے تو آپ کے پورے کردار پر بات کی جائے،کیس میں ہونا نہ ہونا الگ بات ہے،ذاتی طور پر نہیں کہہ سکتے،لیکبن بدقسمی سے پارلیمنٹ میں کبھی اس مسئلے پر بات ہی نہیں ہوئی،پارلیمنٹ نے اس ایشو پر لائحہ عمل بنایا ہی نہیں۔ سینیئر دفاعی تجزیہ کار جنرل امجد شعیب ریٹائرڈ نے کہا کہ آئین کا تحفظ کرنا ہے تو سب سے پہلے آپ کو اپنا سیاسی ماحول اور سیاستدان تبدیل کرنا ہونگے،نیوز ون کے پروگرام میں میزبان غریدہ فاروقی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست دان ایک وقت پر آکر ڈکٹیٹر کا دس سال ساتھ نبھاتے ہیں،اس کے بعد حاجی ہوکر صاف ستھرے ہوکر پھر باہر آجاتے ہیں۔ سینئر دفاعی تجزیہ کار جنرل امجد شعیب ریٹائرڈ نے کہا کہ آپ کسی بھی سیاست دان کا نام لے لیں، وہ ڈکٹیٹر کی پیدوار ہے،ان کو ہم کہتے ہیں وہ زندہ ہیں، ان کو ہم مردہ گردان کر ان سے جان نہیں چھڑاتے،شرم آتی ہے یہ کہتے ہوئے کہ ڈکٹیٹر سیاستدانوں کی وجہ سے زندہ رہتا ہے اور کون سا سیاستدان ہے جسے ڈکٹیٹر نے پیدا نہ کیا ہو۔ جنرل امجد شعیب ریٹائرڈ کے اس بیان پر تجزیہ کار مظہر عباس نے جواب دیا کہ ڈکٹیٹر کو پیدا بھی آپ کرتے ہیں،اس حوالے سے دونوں کے درمیان بحث بھی ہوئی، 2017 میں سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے روک دیا تھا۔

Back
Top