خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان تحریک انصاف میں دھڑے بندیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، اس حوالےسے وفاقی وزیر دفاع اور تحریک انصاف کے صوبائی صدر پرویز خٹک نے بھی تشویش کا اظہار کردیا،انہوں نے کہا کہ دھڑے بندی پارٹی کو تباہ کرسکتی ہے،جس کسی نے ٹکٹوں کی تقسیم میں پارٹی کا فیصلہ نہ مانا تو ان کو سبق سکھائیں گے۔ لوئر دیر میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں پرویز خٹک نے عزم کیا کہ مارچ میں ہونے ہوالے بلدیاتی انتخابات ہر صورت جیتنا ہے،انہوں نے کہا کہ نوشہرہ میں ان کا مقابلہ اپنے بھتیجے سے تھا،درمیان میں جمعیت علما اسلام کا مولوی نکل آیا۔ پرویز خٹک نے مزید کہا کہ اگر آئندہ یہ نظام رہا تو کبھی بھی الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے، آئندہ انتخابات میں رشتہ داروں کو پارٹی ٹکٹ نہیں دیا جائے گا،جو امیدوار مقابلہ کرسکتے ہوں ان کو ٹکٹ دیں گے، اس مرتبہ الیکشن ہار گئے تو پارٹی اور عمران خان کو شدید نقصان پہنچے گا۔
سپر اسٹور کی رسیدوں پر لیا گیا سیلز ٹیکس کہاں جارہا؟ ہم سب جانتے ہیں سپر اسٹور سے جب کوئی سامان لیا جاتا ہے تو اس کی رسیدوں پر سیلز ٹیکس وصول کیا جاتا ہے,ویسے تو یہ عوامی ٹیکس حکومتی خزانے میں جاتا ہے لیکن اب اس طریقہ کار میں بھی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ ایف بی آر ایپ سے تحقیق کی گئی جس سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ سیلز ٹیکس ایف بی آر پہنچتے پہنچتے کہیں غائب ہوجاتا ہے۔ جیو نیوز نے خصوصی طور پر کھوج لگانے کی کوشش کی کہ ٹیکس کہاں جارہاہے,اس کام کیلیے ایف بی آر کے آفس کا دورہ کیا,اور حالیہ خریدے گئے سامان کے مختلف اسٹورز کی رسیدوں کا سیلز ٹیکس چیک کیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ کسی بھی رسید کا ایف بی آر ایپ پر ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے۔ چیف کمشنر ایف بی آر طارق مصطفی خان نے بتایا کہ اسٹورز والوں نے دھاندلی سے کام لیتے ہوئے سافٹ ویئر تبدیل کرلیا,اس سے ہوتا یہ کہ ایک رسید کو رپورٹ کردیا جاتا ہے باقی پانچ رسیدیں ویسے ہی رکھ دی جاتی ہیں,جس سے سیلز ٹیکس ایف بی آر تک نہیں پہنچتا۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق روزانہ اربوں کا بزنس کرنے والے اسٹورز کا ٹیکس ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے,نہ ہی رسید پر صحیح انوائس نمبر,تحقیقات سے وزیر خزانہ شوکت ترین کی یہ بات درست ثابت ہوئی کہ سپر اسٹورز ٹیکس میں ہیر پھیر کرتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کا عوام سے براہ راست گفتگو میں آئندہ سال بھی حکومت میں رہنے کا دعویٰ اور یہ کہناکہ حکومت سے نکلوں تو زیادہ خطرناک ہوجاؤں گا، اس حوالے سے تبصرے اور تجزیے جاری ہیں، جیونیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں بھی اس حوالے سے گفتگو کی گئی۔ سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ وزیراعظم کو سرگوشیوں تبصرہ کرنا زیب نہیں دیتا،اور جو گپ شپ چل رہی ہوتی اس پر وزیراعظم بات نہیں کرتا، لیکن ہمارے وزیراعظم عمران خان ایسی سرگوشیوں پر بھی تبصرہ کردیتے ہیں جو انہیں نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ کسی بھی وزیراعظم کا سرگوشیوں پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں لگتا۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ یہ افواہ چل رہی ہیں کہ پی ٹی آئی اعتماد کھو رہی ہے،یا کچھ طاقتور حلقوں کی جانب سے وزیراعظم کو نکالنے کی افواہیں چل رہی ہیں،اب یہ افواہیں یہ سرگوشیاں ہیں ان پر تبصرہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟لیکن وزیراعظم نے سب کو خبردار کرنا مناسب سمجھا، عمران خان تنقید کو اپوزیشن پر کررہے ہیں،لیکن پس پردہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو بھی نشانہ بنایا۔ سہیل وڑائچ نےکہا کہ عمران خان نے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ کو بھی خبردار کیا، اور وہ مسلسل خبردار کررہے ہیں،پہلے بھی انہوں نے کہا تھا نواز شریف کو ڈیل کے ذریعے لانے کی کوشش کی جارہی ہے،ان کی سزائیں معاف کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،اور وہ اپوزیشن سے ہی مخاطب ہورہے ہوتے ہیں کہ میں تمھارا پیچھا نہیں چھوڑوں گا،اقتدار سے نکل بھی گیا پھر بھی پیچھا کروں گا۔ سہیل وڑائچ سے پوچھا گیا کہ کیا وزیراعظم کا اس طرح دھمکی دینا درست ہے؟ جس پر سہیل وڑائچ نے کہا کہ وزیراعظم کا ایسا کہنا بالکل درست نہیں،ایک تو وزیراعظم بہت زیادہ بولتے ہیں ہر روز ان کی ایک تقریر ہوتی ہے،وزیراعظم ہر موضوع پر نہیں بولتے، ہر بات پر نہیں بولتے، قومی مسائل پر روزانہ تبصرہ نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کن موضوعات پر بولنا ہے اس کا بھی انتخاب کرنا چاہئے،ہر طرح کی آوازیں ہوتی ہیں اس کو نظر انداز کرنا چاہئے،اس طرح بولنے سے مزید مسائل بڑھتے ہیں،مزید عدم استحکام آتا ہے۔ان کی اپنی حکومت کے بارے میں افواہیں پھیلتی ہیں، جو مناسب نہیں ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کے گیمر چینجز کہلانے والے راوی اربن پراجیکٹ کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کیخلاف درخواستوں پرفیصلہ سناتے ہوئے پراجیکٹ کے خلاف درخواستیں منظور کر لیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے روڈا ایکٹ کی بعض شقوں کو آئین سے متصادم قرار دے دیا عدالت نے تمام ترقیاتی کام روکنے اور روڈا کو پنجاب حکومت سے حاصل کیا گیا قرض بھی واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کا ماسٹرپلان بنیادی دستاویز ہے اور قانون کے تحت تمام اسکیمیں ماسٹر پلان کے ماتحت ہوتی ہیں لہٰذا ماسٹر پلان کے بغیربنائی گئی کوئی بھی اسکیم غیرقانونی ہوتی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ روڈا ترمیمی آرڈیننس کی دفعہ 4 آئین کےآرٹیکل 144 اے سے متصادم ہے، روڈا کا ترمیمی آرڈیننس بھی آئین کے لوازمات پورے کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس کا ترمیمی آرڈیننس آئین سے متصادم اور غیر قانونی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ زرعی اراضی اس وقت لی جا سکتی ہے جب باقاعدہ ایک لیگل فریم ورک موجود ہو۔ واضح رہے کہ راوی ریوراربن پراجیکٹ دریائے راوی کی دونوں اطراف شمال مشرق سے جنوب مغربی رقبے پرت عمیرکیا جا رہا ہے جس کیلئے پہلے 44 ہزارایکڑ رقبہ مختص کیا گیا تھا جسے بعد میں 44 ہزارسے بڑھا کرایک لاکھ ایکڑ کردیا گیا۔ ریور راوی اربن پراجیکٹ پرتقریبا پانچ کھرب پاکستانی روپے خرچہ ہوگا جس کو بنانے کیلئے سب سے پہلے دریائے راوی پر46 کلومیٹر طویل جھیل بنائی جائے گی جس کے دونوں اطراف اس شہر کو بسایا جائے گا۔ اس جھیل پر6 بیراج تعمیرکئے جائیں گے اورساتھ ھی پانی کو صاف رکھنے کیلئے ویسٹ واٹرمینیجمنٹ سسٹم بھی بنایا جائے گا۔ اس جھیل میں نہ صرف بارش کے پانی کو اکٹھا کیا جائے گا بلکہ اسی جھیل سے لاہورشہر کا زیرزمین مسلسل خطرناک حد تک کم ہوتے پانی کی سطح کو بھی کنٹرول کیا جائے گا۔ قبل ازیں ایک سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ کر دیا تھا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ریور راوی اربن پراجیکٹ کے لیے زرعی اراضی ایکوائر کرنے سے متعلق حکم امتناعی کیخلاف درخواست پر سماعت کی تھی لاہورہائیکورٹ نے باربارحکم امتناعی کیخلاف متفرق درخواستیں دائرکرنے پر پنجاب حکومت کو 5 لاکھ روپے جرمانہ کیا تھا اورسخت برہمی کا بھی اظہارکیا تھا۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو ماحولیاتی اثرات کے جائزہ کے لیے راوی اربن پروجیکٹ کے لیے بین الاقوامی کنسلٹنٹ تعینات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ٹرانسپیرنسی اںٹرنیشنل نے پاکستان تحریک انصاف حکومت کی کرپشن پر رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن مزید بڑھی ہے،پاکستان کرپشن پرسپشن انڈیکس میں سولہ درجے اوپر چلا گیا،جس کے بعد پاکستان کرپشن انڈیکس میں ایک سو چالیسویں نمبر پر آگیا، دو ہزار بیس میں پاکستان کا نمبر ایک سو چوبیس تھا۔ کرپشن مزید بڑھنے پر اپوزیشن نے حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‎ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ نے حکومت کے کرپٹ ہونے کی گواہی دے عالمی ادارے کی رپورٹ فرد جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ حکمران استعفا دیں،عمران خان کی وزارت عظمیٰ میں ملک کرپشن میں ترقی کر رہا ہے، ‎کرپشن کرپشن کا شور مچانے والوں کی ہر روز چوریاں پکڑی جا رہی ہیں، دوہزار انیس سے دو ہزاراکیس تک ہر سال پاکستان میں کرپشن بڑھی،عمران نیازی حکومت کرپٹ اورچورہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن کے عالمی انڈیکس میں پاکستان کی 16 درجے تنزلی افسوسناک ہے۔ عالمی سطح پرملک کی بدنامی کا دکھ ہے۔ آٹا،چینی، بجلی، دواؤں، یوریا اورایل این جی سمیت ہرشعبے میں کرپشن ہوگی توپاکستان کرپشن انڈیکس میں 124 سے 140 پرکیوں نہیں جائے گا،ی آئی یو کا پاکستان کے اسکورکو 40 فیصد اورورلڈ اکنامک فورم کا 5 فیصد اسکور کو کم کرنا پی ٹی آئی کی کرپشن پر فرد جرم ہے۔ سابق وزیراعظم اور لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی بھی پیچھے ن رہے، کہا ملک میں کرپشن چھ فیصد سالانہ کی رفتار سے بڑھ رہی ہے، پاکستان ایک سو سترہ سے ایک سو چالیس پر آگیا،عمران خان بتائیں کرپشن کیوں بڑھی؟ عوام تو پہلے ہی گھبرائے ہوئے تھے، اب وزیراعظم بھی گھبرا گئے ہیں،اس ملک کے سارے چور کابینہ کی ٹیبل پر بیٹھے ہیں۔ پرویز رشید نے کہا ہے کہ صادق و امین کی سند دینے والا ثاقب نثار اور سند کو تغمہ بنا کر سجانے والا عمران خان دونوں بے نقاب ہوگئے،ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ ان چوروں کے ٹولے کے احتسابی ڈرامے کو بے نقاب کرتی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی نائب صدر و سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی پرسیپشن انڈیکس حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے، پاکستان کا کرپشن میں 16 درجے اوپر جانا حکومت کے بیانیے کو بے نقاب کرتا ہے۔ شیری رحمان نے ٹویٹ کیا کہ 2020 میں دنیا بھر میں پاکستان کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں 124 نمبر پر تھا، ایک سال کے اندر پاکستان 140 ویں نمبر پر آگیا، ‏کرپشن ختم کرنے کی دعویدار حکومت نے 16 ممالک کو کرپشن میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ شیری رحمان کا کہنا تھا کہ دوسری طرف مشیر احتساب کا استعفی اس بات کا ثبوت ہے کہ کرپشن کم نہیں، بڑھی ہے، احتساب صرف مخالفین کو نشانا بنانے کے لئے ہے، اس حکومت کی کرپشن سے اب عالمی ادارے پردہ اٹھا رہے ہیں۔ اپوزیشن کی تنقید پر معاون خصوصی شہباز گل میدان میں آگئے، انہوں نے جوابی ٹویٹ میں اپوزیشن کو جواب دیا،شہباز گل نے نیوز لنک شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ یہ پڑی ہیں خبریں ٹرانپرینسی انٹرنیشنل کو بنانے والوں کی۔ شہباز گل نے مزید لکھا کہ یہ پڑی ہے ساری کی ساری ٹرانپرینسی انٹرنیشنل، جب ٹی وی ٹیم وہاں گئی تو آگے سے جواب ملا کہ عادل گیلانی صاحب نے اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔ جی یہ وہی عادل گیلانی ہیں جن کو نواز شریف نے سربیا میں سفیر مقرر کیا تھا۔ سو جو عادل گیلانی کی رپورٹ ہے اسے آپ شریف خاندان کی لکھی سمجھیں۔
وزیراعظم عمران خان نے عوام سے براہ راست ٹیلیفونک گفتگو میں بتایا کہ پاکستان وہ واحد ملک نہیں جہاں مہنگائی ہے,کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں مہنگائی ہے,وزیراعظم نے طویل گفتگو میں ہر پہلو اجاگر کردیا,میڈیا سے بھی شکوہ کیا کہ وہ صرف مہنگائی کا بتاتے ہیں ہر پہلو نہیں دکھاتے۔ وزیراعظم کے بیان پر جہاں سیاسی گرما گرمی عروج پر ہے وہیں نجی ٹی وی جی این این کے پروگرام ویو پوائنٹ میں میزبان ثمینہ پاشا نے سینیئر تجزیہ کار ظفر ہلالی سے ان کے خیالات پوچھے۔ ظفر ہلالی نے کہا کہ عمران خان نے سیاست میں آکر ہم رحم کیا ہے, اگر عمران خان نہیں آتے تو زرداری یا شریف فیملی پھر مسلط ہوجاتی, اگر تھوڑے مسائل ہیں تو ان کو برداشت کیا جائے۔ ظفر ہلالی نے کہا کہ رہی بات مہنگائی کی تو یہ حقیقت ہے مہنگائی کا اثر دنیا کے امیر ترین ممالک پر بھی پڑا ہے, لیکن ورلڈ بینک کے اعداد و شمار دیکھیں تو غربت کم ہوئی ہے, یہ پی ٹی آئی کے حامی نہیں ورلڈ بینک کہہ رہا ہے اس لئے خوش ہوں ۔ ظفر ہلالی نے مزید کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ بہت خوش ہوں لیکن پر امید رہیں,کیونکہ اگر بہتر نہیں ہوا تو بگڑا بھی نہیں ہے, بہتری آئے گی,ورلڈ بینک کہہ رہا ہے کہ غربت کم ہورہی ہے۔سینیر تجزیہ کار کاکہنا تھا کہ ہم تقسیم ہوچکے ہیں,میڈیا کا معاملہ ہو سیاست کا یا پھر بھی کوئی بھی معاملہ ہو ہم تقسیم کا شکار ہیں۔ سینیئر صحافی عمران یعقوب نے کہا کہ عمران خان صاحب کو شاید یہ خوش فہمی ہے کہ انہوں نے سیاست میں آکر ہم پر احسان کیا ہے, کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ان کو سیاست میں آنے کی ضرورت نہیں تھی وہ عیش والی زندگی گزار سکتے تھے,لیکن سچ یہ ہے کہ عمران خان بھی سیاست میں اسی وجہ سے آئے جس سبب دیگر سیاست دان اقتدار کیلئے آئے۔
راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر نے دنیائے کرکٹ کے بڑے نام ویرات کوہلی کے حوالے سے دیا بڑا پیغام,کہا ویرات کوہلی کو شادی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کا کہنا ہے کہ اگر وہ بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی کی جگہ ہوتے تو شادی نہیں کرتے کیونکہ شادی کے دباؤ نے کوہلی کے کھیل کو متاثر کیا ہے۔ شعیب اختر نے کہا کہ ویرات کوہلی نے بھارتی کرکٹ ٹیم کی کپتانی چھوڑی نہیں بلکہ اتنا مجبور کر دیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ویرات کوہلی کو شادی کرنے کے بجائے ابھی صرف رنزوں کو ڈھیر لگانے اور ریکارڈ بنانے پر توجہ دینا چاہیے تھی۔ شعیب اختر نے ساتھ ہی واضح کیا کہ کرکٹ کے کھیل میں جو آغاز کے سال ہوتے ہیں وہ دوبارہ کبھی بھی نہیں آتے۔ میرا کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ شادی کرنا کوئی غلط کام ہے لیکن اگر آپ انڈیا کے لئے کھیل رہے ہیں تو آپ کو کرکٹ پر پوری توجہ چاہیے ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی کھلاڑی پر خاندانی دباؤ بڑا برا اثر ڈالتا ہے۔ کرکٹرز کا کیرئیر محض پندرہ سال کا ہوتا ہے، جس میں صرف پہلے آپ 5 یا 6 سال تک آپ عروج پر رہتے ہیں۔ شعیب اختر نے کہا کہ ویرات کوہلی کے پہلے سال گزر چکے ہیں، اب آئندہ سالوں کیلئے اُنہیں جدوجہد کرنا پڑے گی, سب کھلاڑیوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ میری طرح ریٹائر ہونے کے بعد ہی شادی کریں۔ شعیب اختر نے ویرات کوہلی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ابھی ان کا اچھا وقت نہیں چل رہا۔ لیکن اب انھیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ کس چیز سے بنے ہیں، کیا وہ لوہے سے بنے ہیں یا سٹیل سے؟ لیجنڈ بائولر نے کہا کہ ویرات کوہلی نے تقریباً سات سال تک انڈین ٹیم کی کپتانی کی لیکن میں کبھی اس کے حق میں نہیں تھا, میں چاہتا تھا کہ وہ صرف سنچریاں بناتے رہیں اور اپنی بلے بازی پر توجہ دیں۔ شعیب اختر نے کہا کہ میں نے ریٹائر ہونے پر شادی کی تھی، بطور کپتان، آپ کو میڈیا، برانڈ اور ان جیسی تمام چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انڈین ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی نے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کے بعد ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سے بھی دستبرادر ہونے کا اعلان کرچکے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر چیز کا ایک اختتام ہے۔ 7 برس کی طویل جدوجہد اور محنت کہ جس کا مقصد ٹیم کو ایک نئی جہت اور سمت کے ساتھ کامیابیوں سے ہمکنار کروانا مقصود رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ ذمہ داری پوری محنت اور دیانت داری کے ساتھ نبھائی اور اپنا 120 پرسنٹ کردار ادا کیا ہے، میں بی سی سی آئی کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے ایک طویل عرصے تک یہ ذمے داری نبھانے کا موقع دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر اسد عمر نے نواز شریف کے بیرون ملک جانے سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کردی,انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا جارہاہے۔ اسد عمر نے کہا کہ نواز شریف کے بیرون ملک جانے سے متعلق وزیراعظم عمران خان فیصلےکرتے ہیں یا کوئی اور، پروگرام میں بحث اس تناظر میں تھی، نواز شریف کو ملک سے جانے دینےکا فیصلہ کابینہ میں مشاورت کے بعدکیا گیا۔ اسدعمر نے واضح کیا کہ نواز شریف کو ملک سے جانے دینے کا فیصلہ کابینہ میں مشاورت کے بعدکیا گیا،کسی بیرونی طاقت نے نواز شریف کو جانے دینےکا فیصلہ مسلط نہیں کیا۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کسی بیرونی طاقت نے ہم پرنواز شریف کو جانے دینےکا فیصلہ مسلط نہیں کیا، وزیراعظم نےنواز شریف کو ملک سے جانے دینےکا فیصلہ کیا،میں نے بھی حق میں ووٹ دیا، یہ بعد میں واضح ہوا کہ جن میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر فیصلہ کیا وہ جھوٹی ثابت ہوئیں۔ اس سے قبل اقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو باہر بھیجنے کا فیصلہ 100 فیصد عمران خان کا تھا۔ ایک بیان میں اسد عمر نے کہا کہ جس میٹنگ میں نواز شریف کو باہر بھیجنے کا فیصلہ ہوا، میں اس میں شریک تھا، جس وقت یہ ڈسکشن ہوئی کمرے میں 6 سے 8 لوگ بیٹھے تھے جب کہ نواز شریف کو بھیجنے کا معاملہ پہلے کابینہ میں ڈسکس ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو باہر بھیجنے کا فیصلہ 100 فیصد عمران خان کا تھا اور عمران خان نے یہ نہیں کہا کہ یہ فیصلہ ان کا نہیں تھا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سینئر لیڈر شپ کمرے میں بیٹھی تھی اور نواز شریف کو باہر بھیجنےکے فیصلے پر سب کی رائے مختلف تھی۔
شہزاد اکبر کے استعفے پر فواد چوہدری کا ردعمل,کارکردگی کو سراہا وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے مشیر احتساب کے عہدے سے مستعفی ہونےپر شہزاد اکبر کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا, فواد چوپدری ٹویٹ میں لکھا کہ شہزاد اکبر نے شدید دباؤ میں کام کیا، مافیاز پر کام کرنا آسان نہیں تھا۔ ٹوئٹر پر فواد چوہدری نے وزیر اعظم عمران خان کے مشیر احتساب شہزاد اکبر کے استعفیٰ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شہزاد اکبر نے بہترین طور پر کیسز کو دیکھا۔ شہزاد اکبر نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان ٹویٹ پر کیا اور کہا کہ امید ہے وزیر اعظم عمران خان کی زیر قیادت احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی سے وابستہ رہوں گا، قانونی برادری کے ممبر کی حیثیت سے اپنا حصہ ڈالتا رہوں گا,انہوں نے فواد چوہدری کا شکریہ ادا بھی کیا۔ شہزاد اکبر پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں اور 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کی جیت کے بعد 20 اگست 2018 کو شہزاد اکبر کو وزیراعظم کا معاونِ خصوصی برائے احتساب مقرر کیا گیا تھا۔ ستمبر 2018 میں انھیں بیرون ملک اثاثوں کی نشاندہی اور حصول کے لیے قائم کردہ ایسٹ ریکوری یونٹ کا سربراہ بنا دیا گیا تھا جبکہ جولائی 2020 میں انھیں وزیراعظم کا مشیر مقرر کیا گیا تھا اور انھیں وزیر اعظم عمران خان کے احتساب کے دعوے پر عملدرآمد کی کوششوں کا سرخیل سمجھا جاتا تھا۔
حیسکول پیٹرولیم کمپنی کی 54 ارب روپے سے زائدمنی لانڈرنگ سامنے آگئی وفاقی تحقیقاتی ادارے نے حیسکول پیٹرولیم کمپنی کی 54 ارب روپے سے زیادہ منی لانڈرنگ بے نقاب کردی ہے۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق حیسکول میں منی لانڈرنگ اور مالیاتی فراڈ پر 30 ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے، بینک ڈیفالٹ،مالیاتی فراڈ،منی لانڈرنگ کی انکوائری میں شواہد سامنے آنے پر کارروائی کی گئی۔ ایف آئی اے کے مطابق مقدمے میں قومی بینک کے دو سابق صدور اور حاضر افسران کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں,ایف آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزمان نے منصوبے کے تحت قومی مالیاتی ادارے سے اربوں روپے قرضہ لیا اور رقم کومالیاتی فراڈ کے ذریعے منی لانڈرنگ کیلئے استعمال کیا۔
زیادہ خطرناک ہوجاؤں گا وزیراعظم کی دھمکی کس کے لئے؟ تجزیہ کاروں کا تبصرہ وزیراعظم عمران خان نے خبردار کیا کہ میں ابھی حکومت میں ہوں اس لیے خاموش ہوں، اگرحکومت سے نکل گیا تو زیادہ خطرناک ہوجاؤں گا اور پھر آپ کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ عوام کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیراعظم کے اس بیان نے ملکی سیاست میں ہلچل مچادی ہے,جہاں اپوزیشن کی جانب سے ردعمل سامنے آرہا ہے وہیں تجزیہ کار بھی اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں,سوال بھی پوچھ رہے ہیں کہ یہ وارننگ کس کے لئے تھی۔ رضا احمد رومی نے لکھا کہ میں آپ لوگوں کیلئے زیادہ خطرناک ہوں گا عمران خان کا یہ پیغام کس کیلۓ تھا؟؟ اینکر اور تجزیہ کار عمران خان نے بتایا کہ وزیراعظم کی یہ دھمکی سب کیلئے تھی, ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بہت سے لوگوںکو کام پر لگادیا, پھر چاہے حامی ہوں یا مخالف, انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا عمران خان کو نکالا گیا تو وہ زیادہ خطرناک ہوجائیں گے پھر کسی سے نہیں سنبھلیں گے۔ مظہر عباس نے لکھا کہ وزیراعظم عمران خان کا شریف برادران کو دھماکے دار بیان,انہوں نے نواز شریف کو واپس آنے کا چیلنج، شہباز شریف کو قائد حزب اختلاف تسلیم کرنے سے انکار کردیا,وہ اپنی تقریباً دو گھنٹے کی ٹی وی گفتگو کے دوران کافی پر اعتماد نظر آئے,انہوں نے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کی پیشگوئی کردی۔ عاصمہ شیرازی نے میڈیا پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‏یعنی ہر چیز کا ذمہ دار میڈیا۔۔۔ظالم میڈیا مہنگائی بھی کم نہیں کرنے دیتا نہ ہی مافیاز کے خلاف کھڑا ہوتا ہے۔ مشرف زیدی نے لکھا کہ لوگوں میں انتشاری کیفیت پیدا کرکے کرسی پر سوار رہنا؟ کیا یہ ہے، ان کی سوچ میں انصاف پھیلانا؟ یہ کس طرح کی گفتگو ہے ؟ یہ کیا پاکستانی عوام کو دھمکی دے رہے ہیں، یا ان کو جنہوں نے ان کا چناؤ کیا تھا؟ افسوس۔ اینکر طارق متین نے کہا کہ اختتام تند و تیز۔ میں حکومت سے باہر نکل کے زیادہ خطرناک ۔ یہ مدت ہماری اور اگلی مدت بھی ہماری جماعت کی ہے۔ سینئر تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا ہے کہ درحقیقت عمران خان کا اشارہ پس پردہ ڈیل کرکے انہیں اقتدار سے ہٹانے کے منصوبے میں شریک تمام فریقین کی جانب ہے۔اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ عمران خان کو کمزور کیا جاسکتا ہے یا ڈرایا جاسکتا ہے یہ ذرا مشکل بات ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے تنقید کرنےپر بھی جوابی ٹوئٹس کا سلسلہ جاری ہے, فیاض راجا نے ن لیگ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے لکھا کہ ‏وہ صرف گھٹیا ہی نہیں، قابل ترس بھی ہیں,بے چاروں کے پاس عمران خان کے بیان کو "بھنبھوڑنے" کے علاوہ کوئی خبر نہیں,بنتے ہیں انقلابی مگر ہیں اتنے جعلی کہ روز پہلے منتیں پھر دعائیں کرتے ہیں کہ خان اور اسٹیبلشمنٹ میں لڑائی ہوجائے,ساڑھے تین سال ہوگئے ان کی دال نہیں گلی کپتان کے آگے ارم زعیم نے لکھا کہ ‏مزاحمت کے طعنے تو دیکھو کون ما رہا , جن کا خود کا مالک ہر بار 8000 میل دور بھاگ جاتا ہے۔اور مزاحمت ٹھنڈی کر کے یس باس کا نعرہ لگا کر واپس ا جاتا۔ عمران خان کی اس وارننگ نے اپوزیشن کو بھی بولنے پر مجبور کردیا,لیگی نائب صدر مریم نواز نے لکھا کہ آپ کی دھمکیاں کہ اقتدار سے نکالا گیا تو مزید خطرناک ہو جاؤں گا گیدڑ بھبکیوں کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس دن آپ اقتدار سے نکلے عوام شکرانے کے نفل پڑھیں گے۔ نا آپ نواز شریف ہیں جس کے پیچھے عوام کھڑی تھی نا ہی آپ بیچارے اور مظلوم ہیں۔ آپ سازشی ہیں اور مکافات عمل کا شکار ہوئے ہیں۔
فیصل آباد کے راجباہ روڈ پر نامعلوام موٹرسائیکل سواروں نے اسٹیج اداکار نسیم وکی اور آغاماجد پر قاتلانہ حملے کی غرض سے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، تاہم دونوں اداکار خوش قسمتی سے اس حملے میں بال بال بچ گئے۔ فیصل آباد پولیس کے مطابق ملزمان موٹرسائیکل پر تھے جن کی فائرنگ سے گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا جبکہ حملہ آور فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہو گئے۔ یہ حملہ فیصل آباد کے راجباہ روڈ پر 20جنوری کو اس وقت پیش آیا جب فنکار ڈرامے کے بعد فیصل آباد سے لاہور جا رہے تھے۔ آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان کی ہدایت پر سی پی او فیصل آباد غلام مبشر میکن نے فنکار نسیم وکی سے ملاقات کی اور ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی- سی پی او فیصل آباد کے مطابق فائرنگ میں دونوں فنکار محفوظ رہے، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے مقدمہ درج کیا۔ سی پی او فیصل آباد کا کہنا ہے کہ نامعلوم ملزمان کی گرفتاری کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں ملزمان کی تلاش اور گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں فنکار ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں ان کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے فیصل آباد میں فنکاروں کی گاڑی پر فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او فیصل آباد سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور کہا کہ فنکاروں پر فائرنگ کا واقعہ افسوس ناک ہے وزیر اعلیٰ پنجاب نے فائرنگ کے ذمہ داروں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی ہدایت بھی کی ہے-
کراچی میں طارق روڈ پر واقع مدینہ مسجد میں علما کے ہمراہ بیٹھ کر اہل تشیع مکتبہ فکر سے متعلق توہین آمیز گفتگو کرنے پر سوشل میڈیا صارفین نے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور معروف اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا ہے کہ وطن عزیز کی سلامتی و استحکام اور شیعہ سنی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والے عامر لیاقت کو فوری گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے۔ عامر لیاقت کی گرفتاری سے متعلق ہزاروں کی تعداد میں سوشل میڈیا صارفین ٹویٹس کر رہے ہیں جب کہ اداکارہ مشی خان نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عامر لیاقت حسین کو کسی ڈاکٹر سے اپنے دماغ کا علاج کروانا چاہیے، عامر لیاقت ایک ذہنی بیمار شخص ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کبھی عامر لیاقت ناگن ڈانس کرتے ہیں، کبھی مذہبی اسکالر بن جاتے ہیں تو کبھی اُلٹی سیدھی باتیں کرتے ہیں۔ ان کو شرم آنی چاہیے، یہ تو ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ہر عقیدے کی عزت کرے، عامر لیاقت کا منہ ہے کہ کچرے کا ڈبہ جس میں جو آتا ہے آپ بول دیتے ہیں۔ اداکارہ نے مزید کہا کہ اللہ نے عامر لیاقت کو اتنی عزت دی ہے اور انہوں نے اپنا کیا حال بنا لیا ہے، عامر لیاقت حسین کی ٹیم کو اِنہیں احساس دلانا چاہیے۔ اسی طرح دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی انہیں اس بیان پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں فوری جیل میں ڈالا جانا چاہیے۔ دوسری جانب کراچی کے تھانہ سچل ایسٹ میں عامر لیاقت کے اس متنازع بیان کی بنیاد پر مقدمے کے اندراج کیلئے درخواست دائر کر دی گئی ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ رکن اسمبلی نے27 برس پرانے واقعہ کو بنیاد بنا کر شیعہ مکتبہ فکر سے متعلق توہین آمیز گفتگو کی ہے، درخواستگزار نے استدعا کی ہے کہ فرقہ واریت کی دفعات کے تحت عامر لیاقت کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
نواز شریف کی نااہلی 30دن میں ختم ہوگی،چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے،رانا ثنا اب تک نیوز کے پروگرام ٹونائٹ ود فریحہ میں لیگی رہنما رانا ثنااللہ نے بڑا دعویٰ کردیا، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی تیس دن میں ختم ہوگی، بابا رحمتا خودپکارے گا، گواہی دے گا، سب نا اہلیاں ختم ہوجائیں گی،دوہزار آٹھ میں بھی میاں صاحب اور شہباز شریف کو ناہل قرار دیا گیا تھا،ساٹھ دن میں نااہلی ختم ہوگئی تھی،اس بار تیس دنوں میں ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف آئیں گے اور چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے،ہم نہ ڈیل چاہتے نہ ڈھیل ہم شفاف آزادانہ انتخابات چاہتے،ہم عدم اعتماد کا ساتھ دینگے لیکن کسی عبوری سیٹ اپ کا حصہ نہیں بنیں گے،عدم اعتماد آنے کے چانسز کم ہیں۔ رانا ثنا سے پوچھا گیا کہ حکومت کا وقت کم رہ گیا،اگر خیال یہ بھی ہے کہ اگر حکومت کو سیاسی شہید بنایا جائے گا، یا وزیراعظم کو تو ان کو شاید اس کا فائدہ ہوجائے نقصان کے بجائے،اس پر کیا خیال ہے؟ لیگی رہنما رانا ثنااللہ نے کہا کہ انتخابی سال جیسے جیسے قریب آتا ہے اس میں حکومت کا حال دھوبی کے کتے والا ہی ہوتا ہے، نا گھر کا نا گھاٹ کا، نہ وہ اپوزیشن ہوتا ہے نہ وہ گورنمنٹ ہوتا ہے۔ اس آخری سال میں کوئی سنتا نہیں ہے۔سارے لوگ کنارہ کشی اختیار کر رہے ہوتے۔ رانا ثنا نے کہا کہ یہ تو ایسی حکومت ہے جن کے اپنے نمبر ہی ان کے منہ کے اوپر لان تان کررہے ہیں، بلکہ پھٹ پڑے ہیں وہ، یہ حکومت ایسی نکمی ہے، سیاسی جماعت تو ہے ہی نہیں،اس نے سازش کے تحت ملک پر قبضہ کیا،اگر73کے آئین سے ہٹ کر کوئی نظام لایا گیا تو ملک ٹوٹ جائے گا۔ لیگی رہنما نے کہا اس حکومت کا جو حشر ہونا ہے ناں میں تو انتظار میں ہوں ،ان کا یہ حشر ہونا چاہئے، ان کو جوتے پڑنے چاہئیں، ان کو پتا ہونا چاہئے انہوں نے کیا کیا ہے، اس حکومت نے بہتر مزے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نااہل ٹولے نے نہ صرف معیشت کا سواد کیا بلکہ سیاسی رواداری کو بھی خراب کیا ہے،یہ حکومت ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جارہی ہے،ان کا برا حشر ہونا چاہئے،تحریک انصاف کے جوبائیس تیئیس اراکین ہم سے رابطے میں ہیں وہ پارٹی ٹکٹ چاہتے ہیں۔
گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلقی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فردجرم عائد کر دی تھی تاہم اب فردجرم کی چارج شیٹ کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں۔ عدالت نے فرد جرم کی چارج شیٹ میں کہا کہ جب بیان حلفی کا دستاویز عدالت پہنچا تو یہ کوریئر لفافے میں تھا جو اس بیان کو جھٹلاتاہے کہ ڈاکومنٹ خود سیل کیا گیا تھا۔ چارج شیٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ رانا شمیم نے اپنے بیان حلفی سے زیر التوا کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ رانا شمیم نے دستاویز کو لیک کیا اور عدلیہ کو سیکینڈلائز کرنے کی کوشش کی ہے۔ عدالت نے اپنی چارج شیٹ میں کہا کہ سابق چیف جج جی بی نے اپنے بیان حلفی کی تصدیق کی مگر انہوں نے صحافی انصار عباسی کو اس کی اشاعت سے نہیں روکا۔ رانا شمیم نے کہا کہ بیان حلفی خفیہ تھا تو اسے لیک کرنے پر انہوں نے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟ یاد رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم پر فردجرم عائد کی جس پر رانا شمیم نے کہا کہ میں اکیلا ہوں ، وکیل بھی نہیں ہے لہٰذا فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کی جائے۔ چیف جسٹس نے ان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم آپ پر لگنی ہے اور آپ موجود ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بیان حلفی کے مندرجات پڑھ کر سنائے اور کہا کہ کہ 10 نومبر 2021 کا مذکورہ دستاویز آپ ہی نے نوٹرائز کرایا جو لیک ہونے کے بعد سرکولیٹ اور شائع بھی ہوا جس میں عدالت کو سکینڈلائز کیا گیا اور اس سے اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت عدلیہ پر سنگین شبہات پیدا ہوئے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اس بیان حلفی کے مندرجات 15 نومبر 2021 کو دی نیوز انٹرنیشنل اور جنگ میں شائع ہوئے۔ یہ کہ آپ کا بیان حلفی جو چارلس ڈی گرتھی نے آپ کی موجودگی میں نوٹرائز کیا وہ نہ صرف سرکولیٹ ہوا بلکہ میڈیا انصار عباسی تک پہنچا۔ عدالت نے کہا کہ آپ ہی کی وجہ سے بیان حلفی میڈیا تک پہنچا۔ یہ کہ آپ (رانا شمیم) نے شوکاز نوٹس کے جواب میں کہا کہ یہ بیان حلفی لندن میں قلمبند اور نوٹرائز ہوا اور آپ نے سربمہر کر کے لندن میں ہی اپنے نواسے کے حوالے کیا اور یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اسے کھول سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو دے سکتا ہے۔
رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی کی جانب سے ان کی والدہ سے تضحیک آمیز سوالات پر سائبر کرائم میں رپورٹ درج کرانے کے بعد میزبان نادیہ خان نے ان کی والدہ سے کیے جانے والے سوالات کی وجہ بتا دی۔ نادیہ خان نے کئی روز سے سوشل میڈیا پر موضوع بحث معاملے سے متعلق اپنے یوٹیوب چینل پر ویڈیو اپ لوڈ کی جس میں بتایا کہ انہوں نے انیسہ فاروقی سے سوالات کیوں پوچھے تھے۔ اپنے یوٹیوب چینل پر نادیہ خان نے کہا کہ میں یہ ویڈیو نہیں بنانا چاہتی تھی لیکن میرے لیے دیکھنے والے اور میڈیا چینلز بہت اہم ہیں جنہوں نے مجھے کہا کہ اگر شرمیلا اس معاملے پر بات کر رہی ہیں تو مجھے بھی اپنا مؤقف دینا چاہیے۔ میزبان نے بتایا کہ ایک دن خاموش رہی کیونکہ ان کے شوہر فیصل نے بھی کہا کہ خاموش رہو کیونکہ سیاستدانوں کو میڈیا کوریج اچھی لگتی ہے لیکن اب بہت ہوگیا۔ سب جانتے ہیں میں یوٹیوبر ہوں، گاڑی سے اتری تو کیمرہ میرے ہاتھ میں ہی تھا۔ انہوں نے کہا کہ انیسہ فاروقی مجھ سے بہت پیار سے ملیں اور اپنا تعارف کروایا، میں انہیں نظرانداز کرسکتی تھی لیکن مجھے لگا کہ انہیں عزت دینی چاہیے کیونکہ ہمیں یہی سکھایا گیا ہے کہ بڑوں کو وقت دیکر انہیں اہمیت دیکر تعریف کر کے انہیں خوش کیا جاسکتا ہے، ورنہ کیا میں ان سے یہ پوچھتی کہ آپ کی بیٹی کا بینک بیلنس کیا ہے؟ نادیہ نے واضح کیا کہ انہیں وہ خواتین بہت پسند ہیں جواپنا خیال رکھتی ہیں اس لیے انہیں لگا کہ انیسہ فاروقی کو سراہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنے والے اس ویڈیو میں مجھے کوئی ایک نامناسب لفظ ڈھونڈ کردکھا دیں۔ CY19sOgotLo شرمیلا فاروقی کی جانب سے خود کو بےشرم کہنے اور دوسری عورتوں کیلئے لڑنے سے متعلق بیان پرنادیہ نے کہا کہ یہ جرم ہے، وہ دوسری عورت کو بےشرم کہہ رہی ہیں اس پرشرم نہیں آرہی؟ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ میری نیت ایسی ہوگی وہ خدا کا خوف کریں۔ انہوں نے کہا کہ انیسہ فاروقی ہیں خوبصورت اور متاثرکن شخصیت کی مالکن ہیں لیکن حیرت یہ ہے کہ شرمیلا کو اس میں برا کیا لگا۔ شرمیلا بتائیں کہ میں نے ان کی والدہ کی جو تعریفیں کیں کیا وہ ایسی نہیں ہیں؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب میری شادی ہوئی تو عجیب عجیب باتیں کی گئیں، جنہیں میں ذاتی طور پرجانتی تھی ان سے ایسا مواد ہٹانے کی درخواست کی تو شرمیلا بھی ایسا کرسکتی تھیں۔ میزبان نے سائبرکرائم ایکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کوئی لفظ ایسانہ ہو وہ جُرم نہیں، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا شرمیلا کوشکایت کرنے دیں یہ ان کا حق ہے، وہ اسٹیٹس لگا کرشکایت درج کروارہی ہیں کیونکہ انہیں ہرجگہ میڈیا کی توجہ چاہیے۔ نادیہ نے آخرمیں میڈیا سے گزارش کی کہ انیسہ فاروقی میری والدہ کی طرح ہیں، ان کے خلاف کچھ نہ لکھا جائے۔ یاد رہے کہ شرمیلا نے نادیہ خان کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان اُن کے ساتھ اپنی والدہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کیا تھا جس میں نادیہ خان شرمیلا کی والدہ انیسہ فاروقی سے سوال کرتی ہیں کہ آپ کا اتنا حسین میک اپ کون کرتا ہے؟ انیسہ فاروقی نے بتایا کہ میک اپ وہ خود کرتی ہیں، بچپن سے ہی جیولری پہننے اور ڈریسنگ کا شوق تھا لیکن میک اپ کرنا انہوں نے شرمیلا سے سیکھا ہے۔
سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام اب پتہ چلے گا میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ معیشت میں5.37 فیصد کی بہتری سے متعلق خبروں پر وزیراعظم کو مشورہ ہے کہ وہ اسے یہ نہ سمجھیں کہ معیشت ٹھیک ہو گئی ہے بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ کوشش کر رہے ہیں کہ معیشت ٹھیک راہ پر گامزن ہو جائے۔ شبر زیدی سے میزبان نے سوال کیا کہ 5.37 فیصد کی گروتھ کا عام آدمی پر کیا فرق پڑے گا کیا اس سے کسی قسم کی مہنگائی کم ہو گی؟ سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ جی ڈی پی میں ہونے والی گروتھ کبھی بھی عام آدمی کی زندگی پر کوئی اثر نہیں ڈالتی کیونکہ یہ جان لینا چاہیے کہ یہ گروتھ ہوئی کس طرح سے ہے، انہوں نے کہا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کا سب سے بڑا جزو گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کی کمپنیوں نے یہاں گاڑیاں بنائیں اور وہ گاڑیاں امیر لوگوں کو بیچ دیں، بڑے پیمانے پر گاڑیاں بکنے سے ٹیکس نیٹ بڑھا اور پیسہ سرکولیشن میں آیا جس سے یہ گروتھ ایک دم سے بڑھی ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب یہ اسی طرح بڑھتی ہی رہے گی۔ سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ کہنا سود مند ثابت نہیں ہو گا کہ جی ڈی پی بڑھ گئی ہے تو اب سب اچھا ہی ہوگا کیونکہ جب اس کا فرق عام آدمی کو نہیں پہنچے گا تو پھر باتوں میں وزن نہیں رہ جاتا۔ کیونکہ جب شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار سب اچھے کی رپورٹ دیتے ہیں مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔
فیصل آباد میں ڈکیت گروپ نے شوہر، دیور اور تین بچوں کی موجودگی میں خاتون کو زيادتی کا نشانہ بنایا جس کا بھانڈا 4 ماہ بعد پھوٹ گیا۔ مسلح افراد نے گاڑی سڑک پر روک کر خاندان کو اغوا کیا اور پھر ڈیرے پر لے جاکرخاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق متاثرہ خاندان سے ان کی گاڑی، زیورات، نقدی اور موبائل فون چھین لیے گئے جب کہ ڈاکوؤں نے زیادتی کے بعد خاتون کو کھیتوں میں لے جاکر چھوڑ دیا۔ متاثرہ خاندان دہائی دیتا رہا لیکن فیصل آباد پولیس نے صرف ڈکیتی کا مقدمہ درج کیا، زیادتی کی دفعات سرے سے مقدمے میں شامل ہی نہیں کیں۔ خاتون سے زیادتی کے دعوے کی تصدیق 4 ماہ بعد تب ہوئی جب یہ ڈکیت دوسرے کیس میں دوسرے تھانے میں پکڑے گئے اور خاتون نے ملزمان کو پہچان لیا۔ متاثرہ خاتون کے مطابق وہ تھانہ سٹی کے ایس ایچ او کی منتیں کر رہی تھیں تو وہ انہیں جھوٹا قرار دے کر مقدمہ درج کرنے سے انکار کرتے رہے۔ خاتون کے مطابق واردات کے دوران ملزمان نے ان کے شوہر اور دیور کو باندھ دیا، بچوں کو گاڑی کی سیٹوں کے نیچے گھسا دیا، انہیں ہراساں کیا اور بالیاں نوچیں۔ ایک کے بعد دوسرا ملزم گاڑی میں آتا رہا اور اپنی ہوس کا نشانہ بناتے رہے پھر ایک کمرے میں لے جاکر بے ہوش کر دیا اور زیادتی کی۔
کراچی میں ماں اور بہن کے سامنے نوجوان شاہ رخ کو قتل کرنے والے پولیس اہلکار کی مصروفیات سے متعلق دوران تفتیش اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شاہ رخ کو قتل کرنےو الے پولیس اہلکار فرزند جعفری کے ساتھ موجود عمران نے سیکشن 54 کی بنیاد پر گرفتاری کے بعد پولیس کو واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے اہم انکشاف کیے ہیں۔ عمران نے پولیس کو کشمیر روڈ پر ماں اور بہن کے سامنے نوجوان شاہ رخ کو قتل کے بعد فرزند کی تمام مصروفیات سے پولیس کو آگاہ کیا ۔ عمران نے بتایا کہ ہم کشمیر روڈ پر تھے فرزند نے مجھ سے سستہ اسلحہ دلوانے کا دعدہ کیا تھا ، اچانک عمران نے ایک رکشہ کو دیکھ کر اپنا رستہ بدل لیا جس پر حیران ہوتے ہوئے میں نے پوچھا کہ ہم کدھر جارہے ہیں ، فرزند نے جواب دیا کہ ہمیں ایک کام ہے۔ عمران کے مطابق فرزند نے رکشہ میں خواتین کو سونے کے زیوارت پہنے دیکھا تھا، اس نے ایک جگہ پر مجھے اتارا اور خود رکشہ کے پیچھے چلا گیا ، تھوڑی دیر کے بعد وہ واپس آیا تو اس نے کپڑے سے اپنا منہ ڈھانپ رکھا تھا ۔ عمران نے کہا میرے پوچھنے پر فرزند نے کہا سردی لگ رہی ہے، وہاں سے ہم پہلے صدر میں ایک اسلحہ کی دوکان پر گئے اور بعد میں اورنگی ٹاؤن میٹروول اسلحہ شاپ پر آگئے، اسلحہ کی دوکان پر پہنچتے ہی فرزند نے نہ صرف منہ سے کپڑا ہٹادیا بلکہ جیکٹ بھی اتار دی اور کہا کہ گرمی لگ رہی ہے۔ عمران نے بتایا کہ میں فرزند کے رویے میں اتنی تبدیلیاں دیکھ کر حیران رہ گیا، وہ اتنے اطمینان سے بیٹھا تھا کہ اسے دیکھ کر نہیں لگتا تھا کہ کچھ ہوا ہوگا، جب میں وہاں سے اپنے گھر پہنچا تو ٹی وی پر خبر چلتی دیکھی تب مجھے احساس ہوا کہ یہ واردات فرزند نے کی ہے۔
جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان سارہ الیاس نے تجزیہ کاروں سے سوال کیا کہ پہلے سوال وزیراعظم کہتے ہیں شریف فیملی مافیا، بقا کی جنگ لڑرہی ہے، کیا بیان درست ہے؟ سینیئر صحافی مظر عباس نے کہا کہ عدالت میں جو کیس التو کا شکار ہو اس پر کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہئے، نہ ہی کیا جاسکتا، چاہئے آپ اس سماعت کیخلاف بات کررہے ہوں یا اس سماعت کے حق میں کررہے ہوں۔ مظہرعباس نے کہا کہ جت کے کسی کیس کے بارے میں پتا نہیں کہ کیا ہونا ہے ابھی تو مجھے نہیں پتا نہ آگے کیس کسر طرح چلے گا؟اس اسٹیج پر میں کوئی رائے کیسے دے سکتا ہوں،کسی بھی ایسے کیس کے بارے میں نہیں کہنا چاہئے،کسی کیس کے بارے میں وکیل بات کرے تو الگ ہے لیکن سیاستدان یا ہم کریں تو درست نہیں۔ مظہرعباس نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا رانا شمیم نے مسلم لیگ ن کی جانب سے بیان حلفی جمع کرایا،اگر نہیں تو پھر انہوں نے نواز شریف یا حسین نواز کے آفس جاکر کیوں بیان حلفی کیوں جمع کرایا کیوں دستخط کئے کہیں اور جا کر کیوں نہیں کئے؟ کیونکہ وہ تو یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ انہوں نے کسی کے سامنے نے خود ہی جمع کرایا،یہ سب باتیں رانا شمیم کو ثابت کرنی ہیں،رانا شمیم نے آزادانہ طور پر بیان حلفی دیا تو نواز شریف کے دفتر میں جاکر کیوں جمع کروایا. مظرعباس نے کہا کہ اس معاملے میں ثاقب نثار کو بالکل بلانا چاہئے، ان کا بیان حلفی بھی لینا چاہئے،لیکن سب سے پہلے رانا شمیم کو ثابت کرنا چاہئے،تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان ساڑھے تین سال میں تبدیلی نہیں لاسکے تو اگلے چھ ماہ میں کیا تبدیلی لائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ شریف فیملی مافیا ہے،جو اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے‘ ہمیں اس مافیا کا مقابلہ کرنا ہے، عدالت نے شریف فیملی کا کچا چٹھا کھول دیا ہے،سابق چیف جج کا بیان حلفی نواز شریف کے بیٹے کے آفس میں نوٹرائز ہوا، مریم نواز کے کیس سے پہلے بیان حلفی سامنے لایا گیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ مہم عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے،ججز کودباؤ میں لاکرمن پسند فیصلے لینے کی کوشش ماضی میں بھی ہوئی،مسلم لیگ ن کی عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی تاریخ سب کے سامنے ہے۔

Back
Top