خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
نواز شریف کی وطن واپس آئیں گے یا نہیں یہ ہی ہلچل مچی ہوئی ہے، مختلف نیوز چینلز پر اس حوالےسے تجزیے اور تبصرے کیے جاتے ہیں، جیونیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں بھی اس حوالے سے گفتگو کی گئی۔ سینیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے مریم نواز کی نواز شریف کے متعلق پوسٹ پر کیپشن پر دلچسپ تبصرہ کیا، ارشاد بھٹی نے مریم نواز کی نواز شریف کے متعلق پوسٹ پر دلچسپ جواب دیا، اور کہا کہ نواز شریف آٹھ ہفتوں کا کہہ کر گئے اب تک نہیں آئے، میں آپ کیلئے اور ڈھولے بناؤں گا واپس آجائیں۔ ارشاد بھٹی کے مریم اورنگزیب کی جانب سے وزیر اعظم کے ریاست مدینہ کے کالم پر اعتراضات کے حوالے سے کہا کہ نواز شریف صاحب امیرالمومنین بننے جارہے تھے، وہ ایک ترمیم کرنے جارہے تھے، ہم استغفراللہ سے بھی بچ گئے، ان للہ سے بھی بچ گئے۔ ارشاد بھٹی نے کہاکہ عمران خان صاحب کی نیت پر میں شک نہیں کرتا، یہ ان کا اللہ کا معاملہ ہے کہ وہ ریاست مدینہ بنانا چاہتے ہیں،ساڑھے تین سالوں میں ملک کو ریاست مدینہ بنانے کیلئےزیرو کام کیا گیا۔ ارشاد بھٹی نے کہا عوام کی اخلاقی تشکیل نو کیلئے عمران خان صاحب نے کیا کیا؟ صحت کارڈ، لنگر خانے ان سب سے ہم بھکاری بنیں گے، علم وہنر کی آگاہی صفر بٹا صفرہے،عمران خان صاحب بتائیں کہ ادویات والے، پنڈورا لیکس والے، آٹا چینی والے پکڑے گئے؟تمباکو اور شوگر مافیا، بی آر ٹی والے، مالم جبہ والے نہ جانے کیا کیا ہورہاہے کیا ان سب کو پکڑ لیا گیا؟ سینیئر تجزیہ کار نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے مکار، کرپٹ لوگوں کو چھوڑیں کیا عمران خان کے گرد مکار، چالاک، امیر، مافیا کرپٹ لوگ نہیں؟عمران خان صاحب بائیس سال جو نعرے بلند کرتے رہے اس میں مذہب کارڈ نہیں تھا، مذہب ہر شخص کا ذاتی مسئلہ ہے، فاطمہ جناح کیخلاف مذہب کارڈ استعمال ہوا، ضیاء الحق، نوازشریف سمیت سب کے خلاف مذہب کارڈ استعمال ہوا،پاکستان تحریک انصاف ریاست مدینہ کے اصولوں پر نہیں چل رہی۔
ابو ظبی پر حوثی باغیوں کا حملہ، برینٹ کروڈ آئل 7 سال کی بلند ترین سطح پر متحدہ عرب امارات میں حوثی باغیوں کی جانب سے ابو ظبی ایئر پورٹ پر حملے کے بعد برینٹ کروڈ آئل 7 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے،ٹریڈنگ کے دوران برینٹ خام تیل 87 ڈالر فی بیرل سے اوپر چلا گیا، جس کی 87 ڈالر فی بیرل سے زائد قیمت اکتوبر 2014 میں تھی،ویسٹ ٹیکسس خام تیل 85 ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیل کی سپلائی میں خلل اور طلب میں اضافہ سے قیمت بڑھ رہی ہے،کووڈ کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر خام تیل کے پروڈیسرز پیداوار میں اضافہ نہیں کر رہے،لہذا مارکیٹ میں موجودہ طلب کے باعث خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے۔ واضح رہے کہ یمن میں جاری جنگ متحدہ عرب امارات تک پہنچ گئی، ابوظبی پر حوثی باغیوں کے مشتبہ ڈرون حملے کے نتیجے میں تیل کے پیٹرول ٹینکس پھٹنے سے ہونے والے دھماکوں میں 1 پاکستانی شہری سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔ دوسری جانب نیشنل آئل کارپوریشن کا کہنا ہے کہ لیبیا کی تیل کی کل پیداوار بارہ لاکھ بیلر یومیہ پر واپس آگئی ہے،جو سال کے آغاز میں ستر ہزار بیرل تک گر گئی تھا،جس نے قیمتوں میں اضافے میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔ حوثی باغیوں نے متحدہ عرب امارات میں مزید تنصیبات پر حملے کی وارننگ دی ہے،حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا کہ ابوظبی حملے ہوائی اڈے اور تیل کی تنصیب کے قریب پانچ بیلسٹک میزائل اور کئی ڈرون داغے تھے۔ گزشتہ روز حوثی باغیوں کے حملے میں ایک پاکستانی سمیت تین افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے،حملے میں چھ افراد زخمی ہوئے، پاکستان سفارتخانے نے اماراتی حکام سے رابطہ کرکے تفصیلات طلب کرلی ہیں،دفتر خارجہ نے شدید الفاظ میں واقعے کی مذمت کی ہے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے کے ذمہ داروں کو سزا ضرور ملے گی،امریکا،فرانس ترکی سمیت دیگر ممالک کی جانب سے بھی حملے کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا تھا جس پر صحافتی تنظیموں نے ان کے بیان کو جعلی خبر قرار دیا تاہم اب اس پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ اس بیان کو غلط ثابت کرنے کیلئے میڈیا مالکان کو چاہیے کہ وہ اپنے اکاؤنٹس اوپن کریں تاکہ میڈیا ورکرز کو اپنے اداروں کی آمدنی کا اندازہ ہو سکے۔ وفاقی وزیر نے ٹوئٹر پر کہا کہ میڈیا مالکان کہہ رہے ہیں کہ میڈیا ریونیو میں 600 گنا اضافہ نہیں ہوا، ہو سکتا ہے ان کی بات درست ہو اور Aurora کے اعدا وشمار غلط ہوں لیکن اس کو غلط ثابت کرنے کیلئے ضروری ہے کہ میڈیا گروپس اپنے اکاؤنٹس اوپن کریں تاکہ میڈیا ورکرز اپنے اداروں کی آمدنی اور اخراجات دیکھ سکیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ پاکستان میڈیا کے ریونیو میں 2018 سے 2021 میں 600 فیصد اضافہ ہوا ہے ، یہ خوش آئند بات ہے لیکن سوال یہ ہے اگر معیشت مستحکم نہ ہو تو اشتہارات میں اتنا اضافہ کیسے ممکن ہے؟ ذرا سوچئے اور خدا کیلئے میڈیا ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ کریں تا کہ انہیں بھی مہنگائی کا اثر کم لگنا شروع ہو۔ اس کے بعد میڈیا انڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، آل پاکستان نیوزپیر سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے بیان کو ’فیک نیوز‘ اور اسے میڈیا ورکز اور مالکان کے مابین باہمی تعلقات کے خلاف سازش قرار دیا تھا۔ اے پی این ایس، سی پی این ای اور پی بی اے نے میڈیا ریونیو کے حوالے سے وفاقی وزیر کے بیان کو ’جعلی خبر‘ قرار دیا اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ایک بیان میں واضح کیا گیا کہ فواد چوہدری کا بیان میڈیا ورکز اور مالکان کے باہمی تعلقات کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش ہے۔ کمیٹی نے وفاقی وزیر کی ٹوئٹ میں میں بیان کیے گئے اعدادوشمار کو پہلے سے معاشی پابندیوں میں جکڑی صحافت پر ایک اور حملہ قرار دیا- علاوہ ازیں میڈیا کی تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر اطلاعات فوری طور پر دانستہ خود ساختہ اعداد و شمار پر مبنی ٹوئٹ سے دستبرداری کا اعلان کریں۔
شوبز انڈسٹری کے معروف جوڑے اداکارہ منال خان اور احسن محسن اکرام گرودوارہ کرتارپور صاحب کے صحن میں آپس میں بغل گیر ہیں، جس پر سوشل میڈیا صارفین کچھ زیادہ خوش نہیں ہوئے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ جوڑے کو اس بات کا خیال کرنا چاہیے کیونکہ کرتارپور سکھ برادری کیلئے مقدس اور عبات گاہ کا درجہ رکھتی ہے. کسی بھی مذہب سے تعلق ہو مگر کسی کی عبات گاہ کا احترام تو لازمی کرنا چاہی۔ منال خان اور احسن محسن کی مذکورہ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں خوشگوار اور رومانوی انداز میں قہقہہ لگاتے ہوئے تصویر بنوا رہے ہیں. تاہم یہ انداز دیکھنے والوں کو زیادہ پسند نہیں آیا۔ فیصل نامی صارف نے کہا کہ کیا وہ لوگ گھر میں گلے ملنے یا چومنے والا کام نہیں کر سکتے جو ایک عبادت کی جگہ کر رہے ہو؟ عنائزہ نے کہا کہ پتہ نہیں پاکستانی کپلز کونسی انگلش فلم میں کام کر رہے ہیں. یہ یہی سب کرنے کیلئے شادی کرتے ہیں. انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان جیسے جوڑوں نے نئی نسل خراب کر لے رکھ دی ہے۔ افشین نے کہا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں یہ تاج محل کے سامنے کھڑے ہیں؟ جبکہ ایمی نے کہا کہ انہیں مذہبی نوعیت کی جگہ کا احترام کرنا چاہئے۔ سعدی خان نے کہا واقعی اگر انسان میں حیا نہ رہے تو وہ کہیں بھی کچھ بھی کر سکتا ہے۔ ضیا الرحمان نے کہا مذہب کسی کا بھی ہو احترام لازمی ہے۔
فارن اور ممنوعہ فنڈنگ پر تحقیقات کرنے والی سکروٹنی کمیٹی نے پہلے حکمران جماعت سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کی تاہم اب مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سے متعلق بھی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آنے والی ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے منسلک صحافی فہیم اختر ملک نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا کہ پی ٹی آئی کے بعد ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے خلاف فارن اور ممنوعہ فنڈنگ پر قائم سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آنے کو تیار ہے۔ صحافی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سکروٹنی کمیٹی ایک یا 2 روز میں الیکشن کمیشن کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی فارن فنڈنگ سے متعلق بھی وزیر مملکت فرخ حبیب دعویٰ کر چکے ہیں کہ ان کے اکاؤنٹس میں بھی مبینہ بدنظمیاں سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ نے 9 اور پیپلز پارٹی نے 11 بینک اکاؤنٹس خفیہ رکھے۔ وزیر مملکت نے کہا تھا کہ ہر سیاسی جماعت پارٹی اکاؤنٹس کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کی پابند ہے، پی ٹی آئی نے 40 ہزار ڈونرز کا ریکارڈ سکروٹنی کمیٹی میں جمع کرایا۔ جبکہ ن لیگ نے 9 خفیہ بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپا رکھے تھے، جانچ پڑتال کے دوران ن لیگ کے 9 خفیہ اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا۔ وزیر مملکت اطلاعات نے کہا کہ ن لیگ نے صرف 2 بینک اکاؤنٹس کی سٹیٹمنٹ سکروٹنی کمیٹی کو دیں جبکہ ن لیگ نے 62 کروڑ کی ڈونیشز ظاہر کی ہیں۔ ن لیگ نے 98 فیصد ڈونیشز کا کوئی ریکارڈ سکروٹنی کمیٹی کو نہیں دیا۔ ان سے محلات کا پوچھیں قطری خط سامنے آجاتا ہیں رسیدیں نہیں آتیں، کیلبری فونٹ سامنے آتا ہے لیکن رسیدیں سامنے نہیں آتیں۔ ن لیگ کو ان خفیہ اکائونٹس کا جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری ایک طرح کے وارداتیے ہیں، پیپلز پارٹی کے 2013 میں 12 اکاؤنٹس تھے، 9 کو الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھا جبکہ 2014 میں 11 اکاؤنٹس کو الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھا گیا۔ فرخ حبیب نے یہ بھی کہا کہ چوری اور کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے پارٹی اکاؤنٹس کو استعمال کیا گیا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کیس کا فیصلہ بھی الیکشن کمیشن نے کرنا ہے کیونکہ ن لیگ نے 9 جبکہ پیپلز پارٹی نے 11 بینک اکاؤنٹس خفیہ رکھے۔
دبئی میں خیبرپختونخوا سرمایہ کاری کانفرنس ہوئی،خیبرپختونخوا کی حکومت نے دبئی ایکسپو کے دوران 8ارب ڈالر سرمایہ کاری کے چوالیس مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے، خیبرپختونخوا کے وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ بین الاقوامی اداروں نے دبئی ایکسپو 2020 کے دوران 8ارب ڈالر کے 44 معاہدے کیے ہیں،انہوں نے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو خیبرپختونخوا میں منافع بخش منصوبوں سے آگاہ کیا۔ تیمور سلیم جھگڑا نے صوبے میں سیاحت کی فروغ کیلئے ون ونڈو بزنس سیٹ اپ سے بھی آگاہ کیا،انہوں نے بتایا کہ انٹیگریٹڈ ٹورازم زونز کا پراجیکٹ لارہے ہیں، جس طرح دبئی نے اکنامک زون اور سیاحت کے شعبے میں ترقی کی اسی طرح خیبرپختونخوا حکومت بھی انٹرنیشنل ٹورازم کو صوبے میں لانے اور اس کے فروغ کیلئے تیار پراجیکٹس کو ایکسپو میں پیش کر کے سرمایہ کاری لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پاکستان کاواحد صوبہ ہے جس نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کیساتھ مل کر اپنے وسائل سے پہلا موٹر وے پراجیکٹ سوات مکمل کیا جبکہ اس کے علاوہ ہائیڈروڈویلپمنٹ پراجیکٹس پر بھی تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ صوبائی وزیر ثقافت شوکت یوسفزئی نے کہا کہ صوبے میں سیاحت، انرجی اینڈپاوورسمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ ایکسپو میں صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے بین الاقوامی فرمز کو بہترین انداز میں پراجیکٹس پیش کئے گئے،مفاہمتی یاداشت کے بعد ٹیکنیکل ٹیم کی بدولت ان فرمز کو صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے جلد از جلد لایا جائے گا،صوبے میں بجلی کے منصوبے لگانے کی کافی گنجائش موجود ہے۔ دبئی ایکسپو عالمی وبا کورونا میں اب تک کا سب سے بڑا ایونٹ ہے جو اپریل 2022 تک جاری رہے گا۔اس پروگرام میں دنیا بھر کے 192 ممالک شریک ہیں۔
سانحہ مری میں متعدد سیاحوں کی اموات کے بعد اب انتظامیہ نے ملکہ کوہسار جانے والے سیاحوں کیلئے نئے قوائد وضوابط جاری کر دیئے ہیں جس میں اوقات کار طے کیے گئے ہیں اور اس کے علاوہ سیاحوں کے نمبرز لینے جیسی حکمت علمی شامل ہے۔ 7 جنوری کو مری میں ہونے والی شدید برفباری کے نتیجے میں متعدد سیاح سڑکوں پر پھنس گئے، شدید رش کے باعث لوگ ہوٹلوں تک نہ پہنچ سکے یا جو لوگ ہوٹل پہنچے بھی انہوں نے کمروں کے کرایوں میں ہوشربا اضافے کے باعث سڑکوں پر رات گزارنا مناسب سمجھا مگر برف میں ٹھٹھر کر بھوکے پیاسے سیاح لقمہ اجل بن گئے۔ مری میں برفانی طوفان میں پھنسنے والے 23 سیاحوں کے جاں بحق ہونے کے بعد صورتحال اب تک معمول پر نہیں آسکی۔ اس لیے حکومت نے علاقے میں سیاحوں کے داخلے کے لیے نئے قواعد متعارف کرائے ہیں۔ جو کہ درج ذیل ہیں۔ مری میں اب صبح سے شام 5 تک سیاحوں کی صرف 8 ہزار گاڑیاں ہی داخل ہو سکیں گی۔ شام 5 سے صبح 5 بجے تک صرف ایمرجنسی سروسز اور فوڈ یا فیول سپلائی کی گاڑیوں کے علاوہ کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ براستہ مری- کشمیر جانے والی گاڑیاں پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔ مری جانے والوں کی انٹری کے لیے ایکسپریس وے پر الگ کاؤنٹر قائم کیا جائے گا، جہاں سیاحوں کے شناختی کارڈ اور موبائل نمبر درج کیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ قبل ازیں سانحہ مری پر بننے والی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کی تھیں جن میں کار پارکنگ نہ رکھنے والے ہوٹل، شاپنگ مال اور اپارٹمنٹس کو بھی سیل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ مری ایکسپریس وے سمیت مری کی تمام ملحقہ شاہراہوں پر غیر قانونی تجاوزات کو ٹریفک کے بہاؤ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔ کمیٹی کی جانب سے مری میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کی سفارش کی گئی تھی۔ اب سانحہ مری کے ذمے داروں کا تعین کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کی سفارش پر کارروائی شروع کردی گئی ہے اور راستوں کی بندش کا سبب بننے والی عمارتوں کےخلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے، غیرقانونی تعمیرات، مالز، ہوٹلز اپارٹمنٹس کےخلاف کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے دو روز تک مری کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، ہوٹلز اور ان میں کار پارکنگ کے انتظامات دیکھے تھے۔ دو روز قبل تحقيقاتی کمیٹی نے آپریشنل عملے کے بیانات قلمبند کئے تھے، جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے، انکوائری رپورٹ کے مطابق طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پرکھڑی رہيں جبکہ گاڑیوں کو چلانے کیلئے ڈرائیوز اور عملہ بھی ڈیوٹی پرموجود نہيں تھا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات کے اہلکار کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست بھی طلب کررکھی ہیں۔
نجی ٹی وی چینل پر پروگرام سوال یہ ہے میں تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے 3 سال میں مسلم لیگ ن کو توڑنے کی بڑی کوششیں کی گئیں ان کے مابین اگر کوئی اختلاف ہے بھی تو اس طرح دیکھنے میں وہ ایک ہی نظر آتے ہیں۔ مظہر عباس نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ٹوٹنے کے دعوے کرنے والے کچھ بھی کہتے رہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ آج بھی متحد ہیں اس کا نتیجہ بلدیاتی انتخابات کی شکل میں سب نے دیکھ لیا ہے، بڑی خبریں آئی کہ اتنے ایم پی اے بزدار سے مل گئے مگر اس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ ان دونوں بھائیوں کو پاکستانی سیاست سے آؤٹ کر دیا جائے۔ کیونکہ عمران خان اس بات سے نروس ہیں وزیراعظم نے پارلیمانی اجلاس میں اشارہ دیا تھا کہ کون ہے جو چوتھی بار بھی ایک سزا یافتہ مجرم کو واپس لانے کی باتیں کر رہا ہے۔ مظہر عباس نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وجہ سے پریشان ہے کیونکہ اگلے الیکشن کا میک اور بریک پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے اگر مسلم لیگ ن کو توڑ نہیں سکے تو یا ان میں سے کوئی بھی شریف پاکستانی سیاست میں باقی رہ گیا تو پھر ان کیلئے اس لیکشن میں مسئلہ ہو سکتا ہے۔
ضلع لودھراں کے علاقے کہروڑ پکا کے تھانہ سٹی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ماں کو گھر سے نکالنے والے بدبخت بیٹے کو گرفتار کرلیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق لودھراں کے علاقے کہروڑ پکا میں بدبخت بیٹے نے گھر پر قبضہ کرنے کی غرض سے اپنی والدہ کو دھکے دے کر گھر سے باہر نکال دیا۔واقعہ کی اطلاع ملنے پر تھانہ سٹی پولیس نے تحفظ والدین ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ خاتون نسرین کے بیٹے ملزم خضر عباس کو گرفتار کرلیا۔ ڈی پی او عبدالروف بابر کے مطابق متاثرہ خاتون نسرین نے بیان دیا ہے کہ بیٹے نے بدتمیزی کی اور مکان پر قبضہ کرلیا جب کہ اس کو دھکے دے کر گھر سے نکال دیا ہے۔ ڈی پی او کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کے تحت اولاد کیلئے والدین کو گھر سے بےدخل کرنا قابل سزا جرم ہے، ملزم کے خلاف والدین تحفظ بل کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور یہی نہیں مقامی پولیس اسے گرفتار بھی کر چکی ہے۔ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے والدین کو گھر سے دربدر کرنے والی اولاد کیخلاف سخت قانون سازی کیلئے تحفظ والدین بل (پروٹیکشن آف پیرنٹس بل 2021) کی منظوری بھی دی تھی ، بل کے ڈرافٹ کے مطابق حکومت نے والدین کو تحفظ دینے کے لئے قانون لانے کا مقصد بڑھاپے میں والدین کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام احتساب عمران خان کے ساتھ میں میزبان عمران ریاض نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے سوال پوچھا کہ مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی میں سے لیڈر کون ہے؟ جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں اور مریم مسلم لیگ ن کے کارکن ہیں لیڈر ہمارے نواز شریف ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے ملک کی تاریخ اور حقائق کو مسخ کر کے رکھ دیا گیا ہے میں 1985 سے الیکشن لڑ رہا ہوں آج تک کوئی ایسا الیکشن نہیں دیکھا جس میں دھاندلی نہ کی گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جو بھی حکومتیں آئیں وہ عوام کی نمائندگی کیلئے نہیں آئیں، انہیں خاص مقصد کیلئے لایا گیا، میزبان نے سوال اٹھایا کہ کیا اس میں میاں صاحب کی تینوں حکومتیں بھی شامل ہیں؟ جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جوبھی حکومت آئی اس کے محرکات دیکھنے چاہییں۔ انہوں نے کہا ہم اسی لیے ٹروتھ کمیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ دیکھا جائے کہ حقیقت کیا ہے۔ 1985 سے آگے والے لوگ ابھی تک زندہ ہیں اس لیے جلدی سے ٹروتھ کمیشن بنا کر حقیقت تک پہنچنا چاہیے اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔ اینکر پرسن عمران ریاض نے کہا کہ ملک میں جو بھی حکومتیں گرائی گئیں اگر ان کا نشانہ نواز شریف کے علاوہ کوئی بھی ہوتا تو نواز شریف اس میں بڑے سرگرم دکھائی دیتے تھےوہ تو کالا کوٹ پہن کر بےنظیر کے خلاف عدالت بھی پہنچ گئے تھے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدالت جانا کوئی غیر قانونی عمل تو نہیں ہے، غیر جمہوری بھی نہیں کہا جا سکتا کیونکہ غیر جمہوری یہ ہے کہ آپ پیچھے سے مل کر سازشیں کریں۔ نواز شریف سب کے سامنے عدالت گئے تھے۔ اگر ان کو اپنے اس فیصلے پر پشیمانی ہوئی تو اس کا مطلب ہے انہوں نے غلطی کی، کوئی بھی انسان فرشتہ نہیں ہوتا۔ میزبان نے کہا کہ نواز شریف کو اپنی غلطی کا احساس صرف تبھی ہوتا ہے جب وہ اقتدار میں نہیں ہوتے، اس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب آپ اقتدار میں ہوتے ہیں تو کام ہوتا ہے مگر جب آپ فارغ ہوتے ہیں تو سوچنے کا موقع ملتا ہے کہ غلطی کہاں کی تھی اور کوشش کی جاتی ہے کہ اسے دوبارہ دہرایا نہ جائے۔
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکار جوڑی اسد صدیقی اور زارا نور عباس کی نجی زندگی سے متعلق کچھ تلخ حقائق سامنے آئے ہیں اسد صدیقی نے حالیہ ویب انٹرویو میں اپنی ذاتی زندگی میں گزرنے والے دکھ بھرے دور سے متعلق بتایا۔ حال ہی میں اسد صدیقی نے انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ ان کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تھی جو کہ فوت ہو گیا، یہ پیدائش قبل از وقت ہوگئی تھی جس کے باعث بچہ زیادہ عرصہ زندہ نہ رہ سکا اور اللہ کو پیارا ہو گیا۔ اداکار اسد صدیقی نے بتایا کہ ہمارا بچہ ضائع نہیں ہوا بلکہ زارا نے ایک بیٹے کو جنم دیا تھا۔ بیٹے کا نام ہم نے ‘اورنگزیب’ رکھا تھا، شروعات میں چیزیں کافی اچھی تھیں لیکن بعد میں کچھ پیچیدگیاں ہوئیں اور ہم نے اللہ کی مرضی سے اپنے بچے کو کھو دیا۔ اداکار نے بتایا کہ بچے کی پیدائش پانچویں یا چھٹے ماہ میں ہوئی تھی جس کی میں نے خود اپنے ہاتھوں سے تدفین کی تھی۔ تاہم ادکار نے بتایا کہ اس سانحہ کے بعد زارا کی حالت کافی خراب ہوگئی تھی۔ اسد صدیقی نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ چیز مرد سے زیادہ عورت کو متاثر کرتی ہے کیونکہ عورت کے اندر ایک جان ہوتی ہے اور پھر عورت کے جسم میں تبدیلیاں بھی رونما ہو رہی ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی عورت کو اتنا بڑا مقام نہیں دیا۔ اداکار اسد نے کہا کہ یہ وقت ہمارے لیے خاصہ مشکل تھا لیکن میرا ماننا ہے کہ ہر کام میں اللہ کی کوئی نا کوئی مصلحت ہوتی ہے۔ اس پر مجھے افسوس ہے لیکن آپ کا دکھ اس وقت ختم ہو جاتا ہے جب آپ یہ سوچ لیتے ہیں کہ اوپر کوئی ذات ہے جو آپ کے معاملات دیکھ رہی ہے، وہ اس سے بہتر عطا کرے گی جو آپ سے لیا گیا ہے۔ اداکار نے صارفین کی جانب سے کیے جانے والے تبصروں پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ میں کبھی کبھار کمنٹس پڑھتا ہوں، لوگ آپ کو پرکھنے لگ جاتے ہیں، جسامت پر بات کرتے ہیں، یہ جانے بغیر کے اگلا بندا کس پریشانی یا کرب سے گزر رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نواز شریف ہرمشکل وقت میں کارکنوں کو چھوڑ کر لندن پناہ گیر ہوگئے، ایسے لیڈر کی عزت نہیں رہتی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو اخلاقی اور مالی کرپشن کا شکار قیادت کو بدلنے کی ضرورت ہے، نواز شریف ہرمشکل وقت میں کارکنوں کو چھوڑ کر لندن پناہ گیر ہوگئے، ایسے لیڈر کی عزت نہیں رہتی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنا چاہتی ہے، ہم چاہتے ہیں انتخابی اصلاحات آئیں ، عدالت اور احتساب کے نظام میں بھی اصلاحات آئیں۔ فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کے بغیر اصلاحات کا عمل ممکن نہیں، نون لیگ اور پی پی کی کرپٹ قیادت مقدمات میں ریلیف کے علاوہ کچھ نہیں چاہتی۔ سیاسی جماعتوں کو اخلاقی اور مالی کرپشن کا شکار قیادت کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ خوش آئند ہے کہ نون لیگ کے4 ارکان اپنے آپ کو شریف خاندان سے زیادہ اہل سمجھتے ہیں۔ یہ ارکان خود کو قیادت کرنے کا حقدار سمجھنے کی جرات رکھتے ہیں۔ حماد اظہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان 4 افراد کو اپنے عزم کا اظہار بند کمروں میں نہیں کھلے عام کرنا چاہیے، کیا یہ 4 افراد ساری عمر ڈرتے ہی گزار دیں گے؟
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اپنے ہی ادارے کے سابق ڈائریکٹر بشیر میمن کے خلاف پیمرا کو خط لکھ دیا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد رضوان کی جانب سے پیمرا کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بشیر میمن کے ٹی وی چینلز کو دیئے جانے والے انٹرویوز عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے لکھے گئے خط میں پیمرا سے بشیر میمن کے انٹرویوز کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق بشیر میمن نے عمر فاروق ظہور کو سہولیات فراہم کیں جب کہ عمر فاروق مالی فراڈ کے مقدمات میں ایف آئی اے کو مطلوب ہے۔ ایف آئی اے حکام کا موقف ہے کہ بشیر میمن کئی الزامات کا سامنا کررہے ہیں جس میں عمر فاروق ظہور سے قریبی تعلق بھی شامل ہے جومنی لانڈرنگ میں ملوث ہے، انہوں نے بتایا کہ مبینہ طور پر بشیر میمن نے عمر ظہور کا نام ریڈ نوٹس سے نکالنے کیلئے انٹرپول کو خط لکھا تھا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق عمر فاروق ظہور سوئٹزر لینڈ، ناروے، ترکی اور دیگر ممالک کے قانون نافذ کرنے والےاداروں کو مطلوب ہے۔قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ میں ہونے والی ایک ساعت کے دوران عدالت نے ایف آئی اے کو بشیرمیمن کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے سے بھی روک دیا تھا۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت میں دائر ضمانت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایف آئی اے ایسے دستاویز پیش کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے جو ان کے پاس نہیں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق این سی او سی کے خصوصی اجلاس میں ملک میں کورونا وبا کے بڑھتے ہوئے تناسب کے پیش نظر تعلیمی ادروں کے حوالے سے اہم فیصلوں کا امکان تھا تاہم آج کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوا۔ سربراہ این سی او سی اور وفاقی وزیر اسد عمر کی زیرصدارت تعلیمی اداروں، عوامی اجتماعات اور شادی ہالز میں این پی آئیز کے حوالے سے این سی او سی کا خصوصی اور مشترکہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور صوبائی وزرائے تعلیم و صحت نے شرکت کی۔ اجلاس میں کورونا کی بڑھتی صورتحال اور اضافے کی صورت میں بندشوں پر تبادلہ خیال کیا گیا، جب کہ ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرنے پر اتفاق اور تعلیمی ادارے کھلے رکھنے پر غور کیا گیا۔ ملک میں کورونا وبا کے بڑھتے ہوئے تناسب کے پیش نظر تعلیمی ادروں کے حوالے سے اہم فیصلوں کا امکان تھا، تاہم آج کا اجلاس بے نتیجہ ہی ختم کردیا گیا۔ اس حوالے سے این سی او سی کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں، تعلیمی سیکٹر کی صورتحال پر بات چیت کے لیے کل تازہ اعداد و شمار کے ساتھ اجلاس دوبارہ ہوگا۔ ادھر این سی او سی نے بڑھتی ہوئی بیماری سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کے لیے صوبوں خصوصاً سندھ حکومت کے ساتھ بڑے پیمانے پر رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔ جب کہ آج سے دوران پرواز کھانے کی تقسیم پر اور پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی سنیکس اور کھانا تقسیم کرنے پر پابندی ہوگی۔ دوسی جانب این سی او سی کے اجلاس کے بعد لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم مراد راس نے کہا اسکولوں میں کورونا ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کروایا جا رہا ہے۔ وزیر تعلیم پنجاب نے کہا کہ اسکولوں کے بچوں کی اکثریت کو کورونا ویکسین لگوا دی گئی ہے اور ویکسی نیشن کے بغیراب بچے اسکولوں میں نہیں آسکتے جب کہ 12 سال سےکم عمربچوں کی اسکولوں میں حاضری 50 فیصد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام میرے مطابق میں میزبان مریم ظفر نے سینیئر تجزیہ کار حسن نثار سے وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر تجزیہ لیا جس میں انہوں نے کہا کہ اشیاء کی کمی نہیں منافع خور اور ذخیرہ اندوزوں کو نہ چھوڑا جائے۔ حسن نثار نے کہا کہ وزیراعظم نے بنیادی بات کی ہے، ہم سب کا یہ ہی موقف ہے، ہر آدمی کا دوسرے کی جیب پر ہاتھ ہے، سفاکیت اور بے حیائی کی حد تک بے ایمانی ہے، رمضان میں بھی ذخیرہ اندوزی کی جاتی ہے، ایک طرف لوگوں کو افطاری کروائیں دوسری طرف چینی چوری کروائیں۔ میزبان نے بلاول بھٹو زرداری کے بیان کے حوالے سے بات کی، جس پر حسن نثار نے کہا کہ بلاول بھٹو کا عمران خان کو اس صدی کا بحران قرار دینے کا بیان فضول ہے، بلاول بھٹو کی بات مان بھی لیں تو اس کی ذمہ دار پیپلز پارٹی ہی ہے، ن لیگ پیپلز پارٹی کی نالائقی کی پیداوار ہے تو پی ٹی آئی ان دونوں جماعتوں کی نالائقی کی پیداوار ہے۔ حسن نثار نے مزید کہا کہ حکمران پرانے شہروں کے نام بدلنے کے بجائے اپنی پسند کے ناموں کے نئے شہربنائیں۔ نیوی گالف کورس غیرقانونی قرار دینا اچھی بات ہے۔اپنی حدود سے تجاوز کرنا بھی بے حیائی اور فحاشی ہی کی ایک قسم ہے۔ سینئر تجزیہ کار حسن نثار نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں عوام کی نہیں چند حکمران خاندانوں کی حکومت ہوتی ہے،نیوی گالف کورس غیرقانونی قرار دینا اچھی بات ہے،اداروں سے لے کر افراد تک سب کو ذمہ دار ہونا چاہئے، اس ملک کے پاس سوائے فوج کے کیا ہے۔ حسن نثار کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی فلمی ڈائیلاگ بولتے تھے کہ نوکریاں دینا جرم ہے تو بار بار کروں گا، انہیں اتنی عقل نہیں کہ ادارے کھائے جائیں تو برباد ہوجاتے ہیں، یہ اسٹیل مل، پی آئی اے اور ریلوے جیسے بڑے ادارے کھاگئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ مری پر ایسے ماتم کیا جارہا ہے جیسے یہاں کوئی فرشتے بستے ہیں، کورونا شرو ع ہوا تو ماسک،سینی ٹائزرز اور انجکشنو ں کی قیمتیں کہاں پہنچ گئی تھیں، ہمارے ہاں عوام کی نہیں چند حکمران خاندانوں کی حکومت ہوتی ہے، مری میں برف بچھا کرگاڑیوں سے پیسے لیے جاتے ہیں تو لاہور میں سڑک پر کیلیں بکھیر کر گاڑیاں پنکچر کردی جاتی ہیں۔ عثمان مرزا کیس میں نئے موڑ پر حسن نثار نے کہا تھا کہ عثمان مرزا کیس میں لڑکی کے پیچھے ہٹنے کے بعد ریاست کی طرف سے کیس کی پیروی کرنا قابل ستائش ہے،پی آئی اے میں ملازمین کی تعداد عالمی معیار کے مطابق ہونے پر حسن نثار نے کہا کہ پی آئی اے میں اضافی ملازمین کو جنہوں نے بھی بھرتی کیاان سب کو بلالیا جائے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں اپنی طلبی پر حسن نثار کا کہنا تھاکہ قائمہ کمیٹی کو پیغام دیتا ہوں کہ میں نہیں آؤں گا پولیس کے ذریعہ اٹھواؤ،دوسری بات خود میرے پاس آئیں اور رزق حلال کھائیں۔
مشہور گلوکار علی ظفر نے ہراسانی کے الزامات لگانے والی گلوکارہ میشا شفیع سے متعلق ایک مداح کے سوال پر دلچسپ جواب دے ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستان کے مشہور گلوکار و اداکار علی ظفر نےا پنے مداحوں کے ساتھ گپ شپ کیلئے سوال وجواب کا سلسلہ شروع کیا اور ایک پوسٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ مجھ سے کچھ بھی پوچھیں ۔ علی ظفر کے مداحوں نے ان کی اس پوسٹ کے جواب میں سوالات کے انبار لگادیئے جن میں سے متعدد سوالوں کے علی ظفر جواب بھی دیتے رہے۔ ایسے میں نجی ٹی وی چینل کے صحافی عمران افضل راجا نے میشا شفیع کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے سے متعلق خبر کو شیئر کرتے ہوئے علی ظفر سے سوال کیا کہ علی ظفر کو سڑک پر لانے کیلئے جھوٹا پراپیگنڈہ کرنے والی این جی اوز اور سماجی کارکنان کے خلاف کیا کارروائی ہوگی؟ علی ظفر نے انہیں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ " یہ کام اداروں کا ہے، میں نے تو اپنی ذمہ داری نبھادی ہے"۔ یادرہے کہ لاہور کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے 13 جنوری کو علی ظفر کے خلاف مہم چلانے سے متعلق کیس میں میشا شفیع کو عدالت کے روبرو پیش نہ ہونے پر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، اس سماعت کے دوران مشہور اداکارہ عفت عمر اورعلینا غنی سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے تھے مگر میشا شفیع پیش نہیں ہوسکی تھیں۔
محکمہ داخلہ کے دباؤ پر ملک کی مختلف جیلوں میں طاقتور قیدیوں کی من مانیاں اور پیسوں کے عوض مرضی کی سہولیات کی فراہم کا انکشاف ہوا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس کے دوران ڈی جی انسانی حقوق کی سربراہی میں جیلوں کا دورہ کرنے والی ٹیم کی جانب سے جیلوں کی صورتحال سے متعلق رپورٹ جمع کروائی گئی۔ اس رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جہلم اور میانوالی کی جیلوں سے قیدیوں کو محکمہ داخلہ کے دباؤ پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا اور بھکر کی جیل میں قید ایک مجرم نے جیل انتظامیہ کو سہولیات کی فراہمی کیلئے بھاری رقم کی منتقلی کے شواہد بھی ٹیم کو فراہم کیے۔ رپورٹ کے مطابق جیل انتظامیہ نے اعتراف کیا ہے کہ ان پر متعدد قیدیوں کے معاملے پر شدید سیاسی دباؤ ڈالا جاتا ہے، بھکر جیل میں قید مجرم کے بھائی نے جیل اردلی کو بذریعہ موبائل اکاؤنٹ 1 لاکھ 40 ہزار روپے منتقل کیے جس کے ثبوت بھی اس نے ٹیم کو فراہم کردیئے۔ ڈی جی انسانی حقوق کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق جیلوں میں موجود قیدیوں کو بنیادی انسانی حقوق سے متعلق کوئی واقفیت نہیں ہے اور نہ ہی انہیں اس حوالے سے آگاہی دینے کا کوئی نظام موجود ہے، جیلوں میں موجود میٹنگ رجسٹر بھی قیدیوں کے ساتھ امتیازی اور ناروا سلوک کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ رپورٹ کے مطابق جب اعلی افسران یا حکومتی نمائندے کسی جیل کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں وقتی طور پر "سب اچھا ہے" کا نظارہ پیش کیا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں جیلوں کےاندر سب اچھا نہیں ہے، جیلوں میں موجود قیدیوں کو انسانی حقوق سے متعلق تربیت کیلئے باقاعدہ طور پر نظام بنانے کی ضرورت ہے۔
خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے مریضوں کو پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ لاہور میں مفت ٹرانسپلانٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ خبررساں ادارے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کی حکومت ، پی کے ایل آئی انتظامیہ اور اسٹیٹ لائف انشورنس کے درمیان اس منصوبے کی یاداشت پر دستخط کردیئے گئے ہیں اس منصوبے کے تحت کے پی کے سے تعلق رکھنے والے مریضوں کو صوبائی حکومت کے صحت کارڈ کے ذریعے پی کے ایل آئی میں مفت جگر و گردے کی پیوند کاری کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ منصوبے کے تحت کے پی کے کے گردے اور جگر کے امراض میں مبتلا مریضوں کا مفت ٹرانسپلانٹ کیا جائے گا، جگر کے ٹرانسپلانٹ پر فی مریض 50 لاکھ جبکہ گردے کی پیوند کاری پرفی مریض 14 لاکھ روپے کا خرچ کے پی کے حکومت برداشت کرے گی۔ معاہدے کی یادداشت پر دستخط کے موقع پر وزیراعلی کے پی کے محمود خان کا کہنا تھا کہ ایسے شاندار ادارے میں جگر و گردے کی مفت پیوند کاری کی سہولت کے پی کے کی عوام کیلئے صوبائی حکومت کا ایک تحفہ ہے، صوبے کے عوام کو صرف پی کے ایل آئی میں نہیں بلکہ ملک دیگر اہم اداروں میں بھی مفت علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ منصوبے میں دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ کینسر کے مفت علاج کو شامل کیا جائے گا اور جلد ہی مفت او پی ڈی سروسز کو بھی صحت کارڈ سے منسلک کردیا جائے گا۔
لاہور ہائی کورٹ نے ایک کیس کے دوران فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ جنسی زیادتی کیسز میں میڈیکل رپورٹ کے بغیر بھی متاثرہ شخص کے بیان پر ملزم کو سزاسنائی جاسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امجد رفیق نے 6 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، فیصلہ 15 صفحات پر مشتمل ہے میڈیکل رپورٹس اور ڈی این اے پازیٹو نہ ہونے کے باوجود بھی صرف زیادتی کا نشانہ بننے والے متاثرہ شخص کے بیان پر ملزم کو سزاہوسکتی ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق بہت سے کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں ڈی این اے کیلئے جمع کیے گئے شواہد یا تو ناکافی ہوتے ہیں یا ناقابل تحقیق ہوتے ہیں، لہذا ان رپورٹس کو بنیاد بنا کر یہ کہنا کہ جرم نہیں ہوا غلط فیصلہ ہوگا، اگر کسی کیس میں یہ رپورٹس نیگٹیو ہیں مگر متاثرہ شخص اپنے بیان پر قائم ہے تو بھی ملزم کو سزاسنائی جائے گی۔ فیصلے میں عدالت نے2017 میں گوجرانوالہ میں 6 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے کیس میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیلوں کو مسترد کردیا ہے۔ واضح رہے کہ2017 میں گوجرانولہ کے ایک اسکول میں زیر تعلیم 6سالہ بچی کو اسکول کے واش روم میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد اسکول کے 2گارڈز کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، ٹرائل کورٹ نے ایک ملزم کامران پر جرم ثابت ہونے کے بعد عمر قید کی سزا سنائی جبکہ ملزم برکت علی کو شواہد کی عدم موجودگی پر باعزت بری کردیا تھا۔ بعد ازاں ہائی کورٹ میں کامران کی عمر قید کی سزا اور برکت علی کی رہائی کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی جسےہائی کورٹ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیلیں مسترد کردی ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال بطور چیف جسٹس کیمبرج سے فارغ التحصیل ہونے والے چوتھے طالبعلم پاکستان کا کا عدالتی نظام جلد جسٹس عمر عطا بندیال کے ہاتھ میں ہوگا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ عدالتی نظام کی سربراہی کرنے والے کیمبرج یونیورسٹی کے چوتھے سابق طالب علم ہوں گے، اس سے قبل پاکستان کے پہلے چیف جسٹس میاں عبد الرشید (1889-1981) نے 109 سال قبل 1912 میں کیمبرج سے گریجویشن کیا۔ ملک کے چوتھے اعلیٰ ثالث، ایلون رابرٹ کارنیلیس (1903-1991) نے 94 سال قبل 1926 میں مغربی قانون پر بنیادی مقالے کے ساتھ قانون اور انصاف میں ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی تھی ،اور 26ویں چیف جسٹس، آصف سعید کھوسہ (پیدائش 1954) نے 1422 میں قائم لندن کے لنکنز ان میں 1979 میں بار بلائے جانے سے پہلے پبلک انٹرنیشنل لاء میں اپنی اسپیشلائزیشن مکمل کی تھی۔ جنگ گروپ اور جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی تحقیق کے مطابق کیمبرج یونیورسٹی سے 14 برطانوی اور ایک پاکستانی وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین بھی پڑھے ہیں، جنہوں نے انگلستان میں بیرسٹر-ایٹ-لا بننے کے لیے قانون کی مشق کرنے سے پہلے اپنی ایم اے انگلش ڈگری کے لیے کیمبرج یونیورسٹی کے ٹرنیٹی ہال میں شرکت کی تھی۔ پاکستان کے تناظر میں ایک اور معروف کیمبرج کے سابق طالب علم اعتزاز احسن، ممتاز قانون دان اور سابق وفاقی وزیر داخلہ/قانون اور تعلیم/سینیٹ میں قائد ایوان ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال بھی لنکنز ان لندن سے بیرسٹر ایٹ لاء کے عہدے پر فائز ہوئے جسے تین پاکستانی چیف جسٹس بنانے کا اعزاز حاصل ہے،جن میں 1930 میں جسٹس فضل اکبر، 1957 میں جسٹس اجمل میاں اور 1979 میں جسٹس آصف سعید کھوسہ شامل ہیں۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے علاوہ سابق پاکستانی صدر اور وزیر اعظم، ذوالفقار علی بھٹو، صدر اسکندر مرزا کی کابینہ کے ارکان میں سے ایک کے طور پر مرکزی دھارے کی سیاست میں داخل ہونے سے پہلے، لنکنز ان میں ایک بیرسٹر کے طور پر بھی تربیت یافتہ تھے۔ جسٹس عمر عطا بندیال مسلم لیگ ن کے مرحوم ایم این اے پرویز ملک کے ایک صاحبزادے اور ایوان زیریں کی رکن اسمبلی شائستہ پرویز ملک کے سسر ہیں جنہیں نواز شریف کی پارٹی نے ان کے شوہر کے انتقال کی وجہ سے خالی ہونے والی نشست پر کامیابی کے ساتھ الیکشن لڑنے کے لیے میدان میں اتارا تھا۔ پرویز ملک مرحوم کے دو بھانجے، ان کی بہن کے بیٹے (سابق پی پی پی ایم این اے) یاسمین رحمان اور پی پی پی کے ایک مقامی رہنما میاں مصباح الرحمان پہلے ہی ایک اور سابق پاکستانی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی بیٹیوں سے شادی کرچکے ہیں،جسٹس عمر عطا بندیال 2 فروری 2022 (2-2-22) کو 63 سال، چار ماہ اور 16 دن کی عمر میں ایک سال، چھ ماہ اور 25 دن کے لیے 16 ستمبر 2023 تک حلف اٹھائیں گے۔

Back
Top