جیلوں میں طاقتور طبقے سے پیسے لیکر سہولتیں دینے کا انکشاف

jail-pak.jpg


محکمہ داخلہ کے دباؤ پر ملک کی مختلف جیلوں میں طاقتور قیدیوں کی من مانیاں اور پیسوں کے عوض مرضی کی سہولیات کی فراہم کا انکشاف ہوا ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس کے دوران ڈی جی انسانی حقوق کی سربراہی میں جیلوں کا دورہ کرنے والی ٹیم کی جانب سے جیلوں کی صورتحال سے متعلق رپورٹ جمع کروائی گئی۔

اس رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جہلم اور میانوالی کی جیلوں سے قیدیوں کو محکمہ داخلہ کے دباؤ پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا اور بھکر کی جیل میں قید ایک مجرم نے جیل انتظامیہ کو سہولیات کی فراہمی کیلئے بھاری رقم کی منتقلی کے شواہد بھی ٹیم کو فراہم کیے۔

رپورٹ کے مطابق جیل انتظامیہ نے اعتراف کیا ہے کہ ان پر متعدد قیدیوں کے معاملے پر شدید سیاسی دباؤ ڈالا جاتا ہے، بھکر جیل میں قید مجرم کے بھائی نے جیل اردلی کو بذریعہ موبائل اکاؤنٹ 1 لاکھ 40 ہزار روپے منتقل کیے جس کے ثبوت بھی اس نے ٹیم کو فراہم کردیئے۔

ڈی جی انسانی حقوق کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق جیلوں میں موجود قیدیوں کو بنیادی انسانی حقوق سے متعلق کوئی واقفیت نہیں ہے اور نہ ہی انہیں اس حوالے سے آگاہی دینے کا کوئی نظام موجود ہے، جیلوں میں موجود میٹنگ رجسٹر بھی قیدیوں کے ساتھ امتیازی اور ناروا سلوک کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

رپورٹ کے مطابق جب اعلی افسران یا حکومتی نمائندے کسی جیل کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں وقتی طور پر "سب اچھا ہے" کا نظارہ پیش کیا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں جیلوں کےاندر سب اچھا نہیں ہے، جیلوں میں موجود قیدیوں کو انسانی حقوق سے متعلق تربیت کیلئے باقاعدہ طور پر نظام بنانے کی ضرورت ہے۔

 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
jail-pak.jpg


محکمہ داخلہ کے دباؤ پر ملک کی مختلف جیلوں میں طاقتور قیدیوں کی من مانیاں اور پیسوں کے عوض مرضی کی سہولیات کی فراہم کا انکشاف ہوا ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس کے دوران ڈی جی انسانی حقوق کی سربراہی میں جیلوں کا دورہ کرنے والی ٹیم کی جانب سے جیلوں کی صورتحال سے متعلق رپورٹ جمع کروائی گئی۔

اس رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جہلم اور میانوالی کی جیلوں سے قیدیوں کو محکمہ داخلہ کے دباؤ پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا اور بھکر کی جیل میں قید ایک مجرم نے جیل انتظامیہ کو سہولیات کی فراہمی کیلئے بھاری رقم کی منتقلی کے شواہد بھی ٹیم کو فراہم کیے۔

رپورٹ کے مطابق جیل انتظامیہ نے اعتراف کیا ہے کہ ان پر متعدد قیدیوں کے معاملے پر شدید سیاسی دباؤ ڈالا جاتا ہے، بھکر جیل میں قید مجرم کے بھائی نے جیل اردلی کو بذریعہ موبائل اکاؤنٹ 1 لاکھ 40 ہزار روپے منتقل کیے جس کے ثبوت بھی اس نے ٹیم کو فراہم کردیئے۔

ڈی جی انسانی حقوق کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق جیلوں میں موجود قیدیوں کو بنیادی انسانی حقوق سے متعلق کوئی واقفیت نہیں ہے اور نہ ہی انہیں اس حوالے سے آگاہی دینے کا کوئی نظام موجود ہے، جیلوں میں موجود میٹنگ رجسٹر بھی قیدیوں کے ساتھ امتیازی اور ناروا سلوک کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

رپورٹ کے مطابق جب اعلی افسران یا حکومتی نمائندے کسی جیل کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں وقتی طور پر "سب اچھا ہے" کا نظارہ پیش کیا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں جیلوں کےاندر سب اچھا نہیں ہے، جیلوں میں موجود قیدیوں کو انسانی حقوق سے متعلق تربیت کیلئے باقاعدہ طور پر نظام بنانے کی ضرورت ہے۔

nothing surprising there.
پیسے دیکر جج فیصلہ بدل دیتے ہیں یہ تو پھر جیل ہے
???