خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے الیکٹرک وہیکلز اور دیگر گاڑیوں سمیت ڈیڑھ درجن سے زائد اشیا پر عائد درآمدی ٹیکس میں 5 سے 35 فیصد تک اضافہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق الیکٹرک وہیکلز اور دیگر ہر قسم کی درآمدی گاڑیوں سمیت ڈیڑھ درجن سے زائد اشیا کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں پانچ فیصد سے 35 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔ جب کہ وارنش کی درآمد پر عائد پانچ فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی گئی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ نئی ریگولیٹری ڈیوٹی کا اطلاق 30 جون 2022 تک رہے گا۔ الیکٹریکل گاڑیوں کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح پانچ فیصد سے بڑھا کر دس فیصد کردیا گیا ہے۔ منی وین سمیت ایک ہزار سی سی کے اوپر کی مختلف اقسام کی گاڑیوں کی درآمد پر ریگولیٹری کی شرح 35 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کردی گئی۔ اسی طرح مختلف اقسام کی پولی پراپلین سمیت دیگر اشیا کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح پانچ فیصد اضافے کے ساتھ پانچ فیصد سے بڑھا کر دس فیصد کردی گئی ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق کراچی میں سامنے آنے والے اغوا برائے تاوان کے ہائی پروفائل دعا منگی کیس میں گرفتار ملزم زوہیب قریشی کراچی پولیس کی حراست سے فرار ہو گیا۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ پولیس اہلکاروں نے ملزم زوہیب قریشی کو عدالت میں پیش کیا تاہم جب پولیس اہلکار واپس جیل پہنچے تو دعامنگی کیس کا ملزم گنتی کے دوران غائب پایا گیا۔ جنگ اخبار کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جیل وین کے ہمراہ پولیس اہلکار ملزم زوہیب قریشی کو جوتے دلانے کیلئے طارق روڈ لے کر گئے جہاں سے ملزم موقع پاتے ہی فرار ہو گیا۔ اس بات کا انکشاف تب ہوا جب ملزموں کو جیل واپس لایا گیا اور ان کی گنتی کی تو ملزم زوہیب قریشی ان میں موجود نہ تھا۔ ملزموں کو عدالت پیش کرنے والے اہلکاروں نے اس بات کو چھپایا جس سے پولیس کسٹڈی پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔کورٹ پولیس کے 2 اہلکاروں کو حراست میں لے کر فیروز آباد تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ یاد رہے کہ دعا منگی کو 30 نومبر 2019 کو ڈیفنس سے اغوا کیا گیا تھا اور اس کی رہائی 20 لاکھ روپے سے زائد تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی، اس ہائی پروفائل کیس کے ملزمان کو کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 18 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا. تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ انہی ملزمان نے ڈیفنس سے تاوان کے لیے بسمہ سلیم نامی لڑکی کو بھی اغوا کیا تھا اور اس کو بھی تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا تھا، دونوں مقدمات انسداد دہشتگردی کی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔
بلوچستان کے علاقے کیچ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا،آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے علاقے کیچ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے 25 اور 26 جنوری کی درمیانی شب حملہ کیا، فائرنگ کے شدید تبادلے میں ایک دہشت گرد مارا گیا جبکہ کئی دہشت گرد زخمی بھی ہوئے،دہشت گردوں کے حملے کا سامنا کرتے ہوئے 10 جوان شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران 3 دہشت گرد گرفتار کر لئے گئے،علاقے میں کلیئرنس آپریشن بدستور جاری ہے،آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مسلح افواج دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں، دہشت گردوں کا ہر قیمت پر خاتمہ یقینی بنایا جائے گا۔ بلوچستان میں شہید ہوئے دو جوان جہلم میں سپرد خاک کردیے گئے،ان کو آبائی علاقے سنگھوئی اور ہون ہموالہ میں فوجی اعزاز کے ساتھ دفناگیاگیا،نماز جنازہ میں عسکری حکام اور عوام کی بڑی تعداد میں شرکت کی، رانا فرحان کو مریدکے میں مٹی کے سپرد کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بہادر شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا، انہوں نے کہا کہ ہمارے بہادر جوانوں نے قوم کو دہشت گردی سے بچانے کیلئے جانوں کانذرانہ پیش کیا، وزیر اعظم عمران خان نے شہدا کےلواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا جوانوں کےخون کاایک ایک قطرہ ملک کےتحفظ کاضامن ہے،بزدل دشمن کا ایک مظبوط قوم سے سامنا ہے،قوم نے پہلے بھی دہشتگردی کو شکست دی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی کیچ میں دہشتگردحملےکی مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا، وزیراعلیٰ نے شہیداہلکاروں کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔
جیونیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان منیب فاروق کے سوال پر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ جہانگیرترین اثرورسوخ رکھتے ہیں مگر وہ کس طرف جائیں گے اس کا تعین اس بات سے ہو گا کہ انہیں اب کس طرف جانے کیلئے ہدایات یا اشارہ ملتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے کیا کرنا ہے یہ فیصلہ ان کو سنایا جائے گا۔ مہربخاری نے کہا کہ جہانگیرترین کی سیاست میں انویسٹمنٹ بہت زیادہ ہو چکی ہے اس لے اب نہیں وہاں فٹ کیا جائے گا جہاں ان کا درست طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔ تاکہ کوئی ایسی جگہ جہاں ان کے سیاسی مفادات کا بھی بچاؤ ہو سکے اور ساتھ ہی ساتھ انہیں پلانٹ کرنے والوں کے بھی معاملات چلتے رہیں۔ تجزیہ کار فہدحسین نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ جلدی فیصلہ ہو پائے گا کیونکہ ابھی تک وہ یہ دکھا رہے ہیں کہ نااہلی کے باوجود وہ ابھی تک ایک اہم کھلاڑی کے طور پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے انصار عباسی کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈر جو اپنا سیاست میں اہم کردار سمجھتے ہیں وہ ان کا استعمال کریں گے مگر اس وقت کیا حالات ہوں گے یہ اس بات پر منحصر ہے۔ انصار عباسی نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کا لاڈلہ پن ختم ہوچکا البتہ ابھی غیر جانبداری قائم ہے، حکومت کی اہلیت کے سنجیدہ ایشوز سامنے آگئے اس کے پاس ڈیلیور کرنے کیلئے کچھ نہیں، پاکستان میں جب بھی مدت ختم ہورہی ہو تو قیاس آرائیاں بڑھ جاتی ہیں، سیاسی استحکام یا عدم استحکام کا تعلق بھی اسی سے ہوتا ہے۔
ایک دستاویز میں حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ نیب گزشتہ 23 سالوں میں سیاست دانوں سے محض 47 کروڑ وصول کر سکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے 23 سال میں سیاست دانوں سے صرف 47 کروڑ وصول کیے جا سکے ہیں ۔ اس حوالے سے ایک دستاویز سامنے آئی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ وصولیوں کی نسبت اخراجات پر زیادہ رقم خرچ کی گئی ہے۔ جبکہ ملکی خزانے میں صرف 17 ملین جمع ہوئے۔ نیب نے بدھ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو ایک رپورٹ جمع کرائی گئی، نیب کے رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین کے ذریعے کی گئی ریکوریوں سے متعلق اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سیاست دانوں سے کی گئی ریکوری بیوروکریٹس، تاجروں اور دیگر میں سب سے کم ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق نیب کی جانب سے 54.63 ارب روپے کی مجموعی رقم برآمد کی گئی۔ جس میں سے محض 47 کروڑ روپے سیاست دانوں کے تھے، بیوروکریٹس سے 8.17 ارب روپے، تاجروں سے 24.31 ارب روپے اور دیگر سے 21.68 ارب روپے وصول کیےگئے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے کرپٹو کرنسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں بیان دیا کہ وقار ذکاء ہمیں ہراساں کررہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس محمد کلہواڑ کی سرابراہی میں 2 رکنی بینچ نے کرپٹو کرنسی سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران ایف آئی اے حکام نے میزبان اور سوشل میڈیا اسٹار وقار ذکاء کے خلاف انکوائری سے متعلق تحریری جواب عدالت میں پیش کیا۔ ایف آئی اے نے اپنے تحریری جواب موقف اپنایا کہ وقار ذکاء ایف آئی اے کو ہراساں کرنے کیلئے مسلسل سوشل میڈیا پر ویڈیوز اپلوڈ کررہے ہیں۔عدالت نے ایف آئی اے کے بیان پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقار ذکاء ایف آئی اے جیسے ادارے کو کیسے ہراساں کرسکتا ہے؟ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ وقار ذکاء وزیراعظم، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کے خلاف ویڈیو بنا کر اپلوڈ کررہے ہیں جن میں وہ توہین آمیز مواد شیئر کرتے ہیں۔سماعت میں وقارذکاء کے وکیل مولوی اقبال حیدر نے موقف اپنایا کہ ایف آئی اے وقار ذکاء کو ہراساں کررہی ہے، ان کے گھر پر چھاپے مارے جارہے ہیں ، وقار ذکاء اور ان کے والد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئےہیں۔ انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ وقارذکاء اب کسی بھی شخصیت یا ادارے کے خلاف سوشل میڈیا پر کوئی مواد اپلوڈ نہیں کریں گے جس کے بعد عدالت نے وقار ذکاء کو ہراساں نہ کرنے کے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 17 فروری تک ملتوی کردی ہے۔A
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے غیرمعیاری سروس اور خراب نیٹ ورک پر پاکستان موبائل کمیونیکیشن لمیٹڈ جاز کیخلاف ایکشن لے لیا، پی ٹی اے نے جاز کمپنی پر تین کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ پی ٹی اے کے مطابق ملک کے 7 شہروں میں غیر معیاری سروسز فراہم کرنے پر جاز پر تین کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا اور یہ رقم ایک ماہ میں جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے، پی ٹی اے نے بیان میں کہا کہ فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں کمپنی کے خلاف مزید قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔ پی ٹی اے نے بتایا کہ سات شہروں میں جاز کی جانب سے کوالٹی آف سروسز کی پرفارمنس انڈیکیٹرز کو بہتر بنانے کیلئے وارننگ کے باجود کوئی بہتری نہیں آئی جس کے بعد جرمانہ عائد کیا گیا ہے،چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی میجر جنرل عامر عظیم باجوہ ریٹائرڈ کی سربراہی میں بننے والی تین رکنی کمیٹی نے جاز کے خلاف کیس کی تفصیلی سماعت کے بعد فیصلہ جاری کیا۔ پاکستان موبائل کمیونیکیشن لمیٹڈ کو31 مارچ 2021 کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا، پی ٹی اے کے فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ 2020 کی چوتھی سہہ ماہی میں کبیر والہ، حیدر آباد، اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں کوالٹی سروے کیا گیا تھا۔ اس سروے کے دوران سروس کے معیار میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی کی گئی۔ جس پر پی ٹی اے نے اٹھائیس دسمبر کو پاکستان موبائل کمیونیکیشن لمیٹڈ کو مراسلے کے ذریعے نتائج بھجوائے اور ساتھ میں سروس میں پائی جانیوالی خامیاں دور کرنے کی ہدایت کی،کمپنی کو تفصیلی رپورٹ اور اینالسز سمیت نان کمپلائنٹ پیرامیٹرز کی تفصیلات بھی بھیجی گئیں اور ہدایت کی گئی کہ تیس دن میں سروس کو بہتر بنایا جائے اور خامیاں دور کی جائیں۔ پی ٹی اے کے مطابق کمپنی نے 29 اپریل 2021کو جواب جمع کروایا، جس پر پی ٹی اے کے تین رکنی بنچ نے پاکستان موبائل کمیونیکیشن لمیٹڈ جاز کے خلاف 29 جولائی 2020 کو سماعت شروع کی، کیس کی تفصیلی سماعت میں ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ لینے اور دلائل و مؤقف سننے کے بعد کمپنی کے خلاف فیصلہ دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی اے کی ذمہ داری ہے کہ لائنسنس حاصل کرتے وقت صارفین کو سروس کی فراہمی کیلئے طے کردہ معیار اور ٹرمز اینڈ کنڈیشنز کو پورا کروایا جائے جس کو یقینی بنانے کے لیے اتھارٹی لائنسنس ہولڈرز کو ہدایات جاری کرتی رہتی ہے۔ پی ٹی اے حکام نے وضاحت کی کہ کمپنی بینچ کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ جاسکتی ہے تاہم پی ٹی اے کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں کمپنی کا لائنسنس معطل یا مسلسل نان کمپلائنس پر منسوخ بھی کیا جاسکتا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل خود مشکوک ادارہ ہے،اعتزاز احسن حکومت کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد شدید تنقید کا سامنا ہے، لیکن بیرسٹر اعتزاز احسن نے بول نیوز کے پروگرام بس ہوگیا،میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو مشکوک ادارہ قرار دے دیا، اسکے سربراہ نواز شریف کے ساتھ ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ کے بڑے گہرے تعلقات ہیں، انہوں نے تین رپورٹ پیپلز پارٹی کیخلاف دیں، اتنا شور مچایا مسلم لیگ ن نے کہ یہ کرپٹ ہیں، پھر نواز شریف کی حکومت آئی تو میاں صاحب نے عادل گیلانی کو بوسنیا کو سفیر ان کی خواہش پر لگایا،کیونکہ بوسنیا میں پاکستانی سفیر کا بہت احترام ہوتا ہے۔ اعتزاز احسن سے اینکر ارباب جہانگیر نے سوال کیا کہ عمران خان اقتدار سے پہلے کہتے آئے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل مستند ادارہ ہے، پھر آج کیسے وہ رپورٹ پر سوالات اٹھارہے ہیں؟ جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ اس وقت بھی پیپلزپارٹی کے خلاف رپورٹ آتی تھی، نواز شریف حکومت کیخلاف کبھی نہیں آئی،ن لیگ نے تو ہمارے لئے بھی الزامات کی بوچھاڑ کی۔
فیصل آباد میں ڈکیتی کے دوران خاتون سے مبینہ زیادتی کیس کی تحقیقات میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔ تفصِیلات کے مطابق تحقیقات کے دوران انکشافات نے مزید سوالات کھڑے کردیئے، جبکہ پولیس نے فیصل آباد میں متاثرہ خاتون کے ساتھ ڈکیتی کی واردات کے دوران زیادتی کے امکان کو مسترد کردیا تھا۔ کچھ قبل گرفتار ہونے والےڈکیت گینگ سے تحقیقات کے دوران ملزمان نے فیصل آباد ڈکیتی کی واردات میِں ڈاکوؤں خاتون کے ساتھہ زیادتی کا اعتراف کیا جس پر پولیس نے متاثرہ خاندان سے رابطہ کیا گیا، لیکن تحقیقات آگے بڑھیں تو متاثرہ خاتو ن نے نجی نیوز چینل سے گفتگو میں بتایا تھا کہ اُس کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی، لیکن بعد میں خاتون نے جنسی زیادتی کے اپنے بیان کا مطلب بدسلوکی قرار دیتے ہوئے بیان کامفہوم بدل دیا۔ بعد ازاں سی پی او فیصل آباد غلام مبشر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ متاثرہ خاندان کے ساتھ ڈکیتی کی واردات ہوئی، خاتون کو ہراساں کیا گیا لیکن خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں ہوئی۔ تاہم اب مزید سوالات سامنے آگئے ہیں، معاملہ سی پی او کے ہاتھ میں آتے ہی کیس کا رخ کیوں تبدل ہوگیا؟سی پی او فیصل آباد نے متاثرہ خاتون کو سیکرٹ فنڈ سے پیسے کیوں دیئے؟ ایس ایچ او نے واردات کے دن خاتون کی دہائیوں کے باوجود زیادتی کا مقدمہ درج کیوں نہیں کیا؟ جس ڈیرے پر خاتون کو لے جا کر زیدتی کا نشانہ بنایا گیا، اس کے مالک کو اب تک شاملِ تفتیش کیوں نہیں کیا گیا؟ یہ تمام حل طلب سوالات پولیس کے محکمے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، تاہم پنجاب پولیس کی جانب سے اعلیٰ سطح کی غیر جانبدار تفتیش سے گریز کیا جارہاہے۔پولیس کا کہنا ہےکہ عدنان نامی شخص کے ڈیرے سے گرفتار کئے گئے چار ملزمان کو 29 جنوری کو عدالت میں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائےگی۔ واضح رہے کہ فیصل آباد میں 5 ماہ پہلے ہونے والی ڈکیتی کے کیس میں خاتون سے شوہر کے سامنے مبینہ زیادتی کا انکشاف ہوا تھا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد کرپشن زیر بحث ہے، اس حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں سینیئرتجزیہ کار ارشاد بھٹی سے گفتگو کی گئی، ارشاد بھٹی سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم عمران خان یا حکومت نے کرپشن ختم کرنے کے ایسے کون سے اقدامات کئے ہیں؟ ارشاد بھٹی نے کہا کہ حکومت کا کہنا ہے کہ ٹرانسپیرنسی والے نواز شریف کے حامی ہیں، عادل گیلانی کو انہوں ںےسربیا میں سفیر لگایا، یہ رپورٹ من گھڑت ہے، فرض کریں یہ سب مان بھی لیں، تو حکومت عمران خان کی ہے، تو ہم عمران خان کے معیار پر ہی جاتے ہیں، کیونکہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سے عمران خان نے ہی متعارف کروایا،یہی رپورٹ ہوتی تھی یہ ہی عادل گیلانی ہوتے تھے، یہی عمران خان ہوتے تھے اور اس کے حوالے دے دے کر نہ تھکتے تھے مخالفین کے چھکے چھڑادیتے تھے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ عمران خان اور سارے ترجمان اب بھی مان لیں کہ کرپشن بڑھی ہے، اور حکومت اپوزیشن سمیت سب نے دیہاڑیاں لگائی ہیں، ارشاد بھٹی نے کہا رہی بات اقدامات کی تو بلاشبہ عمران خان کی عمر بھر کی جدوجہد اصلاحات کے ارد گرد اور کرپشن کے خاتمے کیلئے لگی، بلاشبہ وزیراعظم نے اس ملک میں کرپشن کو گناہ بنایا،لیکن عملی طور پر عمران خان صاحب نے کچھ نہیں کیا، خیبرپختونخوا کی کرپشن نکل کر آئی عمران خان نے کچھ نہیں کیا چپ رہے۔ ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پانچ اسکینڈلز کی رپورٹ آئیں، اس حکومت نے پبلک کی ،عملی طور پر کچھ نہیں ہوا،کابینہ ارد گرد میں بیٹھے ہوئے جو دیہاڑیاں لگارہے ہیں کچھ کیا؟پنڈورا لیکس آئے اور بہت سارے لوگوں پر الزامات لگے،کبھی بھی عمران خان نے کوئی اجلاس نہیں کیا، کرپشن بیانوں تقریروں اور بھاشن سے ختم نہیں ہوتی، عملی اقدامات کرنا پڑتا ہے،عمران خان نے سب کچھ کیا عملی اقدامات نہیں کئے۔
اٹلس ہنڈا جو کہ پاکستان کے بڑے موٹرسائیکل مینوفیکچرر کے طور پر جانا جاتا ہے اس نے رواں سال میں پھر سے اپنی موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس اضافے کی وجہ ممکنہ طور پر سپلیمنٹری فنانس بل 2021 میں لگنے والے نئے ٹیکسز ہیں جن کے بعد کمپنی نے موٹرسائیکل کی قیمتیں بڑھا دیا ہیں نئی قیمتوں کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق کمپنی نے نئی قیمتوں کے حوالے سے ایک باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا ہے جس کے بعد اس کا سب سے عام چلنے والا ویرینٹ سی ڈی70 ہے جس کی قیمت اب 97ہزار 900 روپے ہو گئی ہے، اس موٹرسائیکل کی قیمت میں 15ہزار 288 روپے سیلز ٹیکس ہے جبکہ یونٹ پرائس 82 ہزار 611 روپے ہے۔ اس کے بعد سی ڈی 70 ڈریم کی قیمت اضافے کے بعد ایک لاکھ 4 ہزار 500 روپے ہو گئی ہے، پرائڈر ایک لاکھ 33 ہزار 500 میں ملے گا جب کہ سی جی 125 کی قیمت ایک لاکھ 56ہزار 900 روپے ہو گئی ہے۔ کمپنی کے 125سی سی موٹرسائیکل کے دوسرے ویرینٹ سی جی 125ایس کی قیمت ایک لاکھ 88ہزار روپے ہو گئی ہے جب کہ سی بی 125ایف کی قیمت 2لاکھ 23 ہزار 500پر پہنچ گئی ہے۔ اٹلس ہنڈا کے پاکستان میں چلنے والے سب سے طاقتور انجن کے حامل 150سی سی (سی بی 150ایف) کی سرخ اور کالے رنگ کی قیمت 2لاکھ 81 ہزار500 ہو گئی ہے۔ جب کہ اسی ویرینٹ میں سلور رنگ کی موٹرسائیکل کی قیمت 2لاکھ85 ہزار 500 ہو گئی ہے۔ اس طرح موٹرسائیکلوں پر 17فیصد سیلز ٹیکس بالترتیب 15 ہزار سے لیکر 44ہزار تک بڑھ گیا ہے جس کے بعد کمپنی نے نئی قیمتیں جاری کر دی ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی اٹلس ہنڈا نے اپنی موٹرسائیکلوں کی قیمت میں ایک سال کے دوران متعدد بار اضافہ کیا تھا تاہم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق اس کے باوجود کمپنی کی سیلز میں اضافہ ہوا تھا جبکہ چائنہ کی موٹرسائیکل بنانے والی کمپنیوں کی مانگ میں کمی ہوئی تھی۔
گورنر پنجاب چودھری سرور نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی میں گروپ بنے ہوئے تھے اور نچلی سطح پر ایشوز ہیں ، پاکستانی میڈیا اپوزیشن کا رول ادا کر رہا ہے جبکہ عمران خان کے فیصلے کو ہم چیلنج نہیں کرتے ہیں۔ گورنر پنجاب چودھری سرور نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے فیصلے کو ہم چیلنج نہیں کرتے،نچلی سطح پر ایشوز ہیں، جہانگیر ترین ہمارے دوست ہیں وہ اب بھی پارٹی کا حصہ ہیں،جہانگیر ترین نے آج تک پارٹی کے خلاف کچھ نہیں کیا۔ چودھری سرور نے کہا کہ میڈیا اپوزیشن کا رول ادا کر رہا ہے، مجھے تو استعفوں کا میڈیا سے پتہ چلتا ہے،ہم اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، الیکشن جب بھی شروع ہوں ہر پارٹی شور مچاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گورنر ہاؤس میں میری رہائش نہیں ہے، گورنر ہاؤس کے دروازے عام لوگوں کے لیے کھلے ہوئے ہیں، ہم نے جتنے بھی وائس چانسلرز لگائے ہیں وہ سب میرٹ پر ہیں، لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانا میرا مشن ہے جبکہ ہم روزانہ فلٹریشن پلانٹس کا افتتاح کر رہے ہیں، 31 مارچ تک ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کر چکے ہوں گے جبکہ ایک ہزار سولر ہینڈ پمپس بھی لگائے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ مئیر کا انتخاب پارٹی کرے گی، ڈسڑکٹ مئیرز کو شارٹ لسٹ کمیٹی کرے گی جب کہ میئرز سے متعلق حتمی فیصلہ وزیراعظم عمران خان کریں گے۔ قبل ازیں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے لوکل ایڈمنسٹریٹرز ملتان سے ملاقات کی جس میں بلدیاتی اداروں میں عوامی ریلیف کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔
ایف اے ٹی ایف (عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) کی شرائط پر عمل درآمد کے لیے اینٹی منی لانڈرنگ ،کاؤنٹر ٹیرر فنانسنگ ریگولیشنز میں ترامیم متعارف کرادی گئی ہیں۔ جس کے بعد وفاقی مالیاتی بیورو (ایف بی آر) نے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس، جیولرز اور اکاؤنٹنٹ کے شعبوں پر نئی شرائط عائد کر دی ہیں۔ ایف بی آر نے پراپرٹی ڈیلرز وبلڈرز ڈویلپرز، جیولرز اور اکاؤنٹنٹس کے لئے لازم قرار دیا ہے کہ کوئی سزا یافتہ مجرم یا ملزم سے کسی طرح کی وابستگی رکھنے والےافراد یہ کاروبار نہیں کر سکیں گے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اب سے سزایافتہ مجرموں یا ان سے وابستگی رکھنے والے افراد پر نامزد نان فنانشل کاروباراور پروفیشن کے تحت آنے والے کاروبار کرنے پر پابندی عائد کردی. نوٹی فکیشن کے مطابق یہ پابندی ڈیزگنیٹڈ نان فنانشل بزنسز (designated non financial businesses) اور پیشہ ور مجرموں سے کاروبار پر ہوگی۔ ایف بی آر کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں تک مالیاتی رسائی روکنے کے لئے نامزد نان فنانشل کاروباروں اور پروفیشنلز ریگولیشنز میں مزید ترمیم کر دی ہے۔ اس کے بعد رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ، جیولرز اور اکاؤنٹنٹس کےلئے لازم ہوگا کہ وہ کسی ایسے شخص کوجو سزا یافتہ مجرم ہو یا کسی مجرم کے ساتھ کسی طرح کا بھی تعلق ہو، ایسے سز ایافتہ مجرم یا ملزم کے ساتھ وابستگی رکھنے والے افراد نامز د نان فنانشل کاروبار اور پروفیشنلز میں کسی طرح کی ملکیت یا کنٹرول نہ ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کو بینفیشل مالک نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی انہیں کوئی سینئر عہدہ یا بورڈ میں کوئی حیثیت دی جائے۔ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس (پراپرٹی بروکرز ، ڈیلرز، ڈویلپرز، بلڈرز)، جیولرز اور اکاؤنٹنٹ ایسی کسی ملکیت ، بینفیشل مالک یا مالکان ، سینئر عہدیداران اور بورڈ ممبران کے بارے میں ایف بی آر کو آگاہ کرنے کے پابند ہونگے۔
20جولائی کو اسلام آبادکے رہائشی سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نورمقدم کے لرزہ خیز قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف ٹھوس شواہد کی موجودگی سے متعلق اسلام آباد پولیس کے جاری کردہ اعلامیےپر ظاہر جعفر کی والدہ کے وکیل نے اعتراض کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفرکیخلاف والدہ عصمت آدم کے وکیل نے پولیس اعلامیے پر اعتراض کیا اور عدالت میں موقف اختیار کیا کہ آئی جی اسلام آباد نے جسٹس سسٹم میں مداخلت کی ہے، پولیس کی وضاحت کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ جج نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پولیس کی وضاحت سرکاری طور پر ہوئی ہے تو عدالت ایکشن لےگی۔ دوران جرح تفتیشی افسر کی ایک اور غلطی سامنے آگئی، تفتیشی افسرکا کہنا تھا کہ گواہ مدثر علیم کا نام پورے کیس میں نہیں لکھا، مدثرعلیم کا بیان محمد مدثرکے نام سے لکھا ہے، مگر یہ غلطی پولیس ڈائری میں نہیں لکھی۔ تھراپی ورکس کے زخمی ملازم کا بیان ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے پر عدالت کی جانب سے استفسار پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ زخمی امجد محمود کے والد نےکہا کہ وہ کارروائی نہیں کرنا چاہتے، تو ہم نے کارروائی نہیں کی۔ تفتیشی افسر نے جرح کے دوران بیان درست کرنےکی استدعا کی جس پر وکیل اسد جمال نےکہا بیان کی درستی پر آمادگی کی بجائے کہا کہ آئی جی پولیس اپنے وضاحتی بیان میں کردیں گے۔ مدعی کے وکیل کی استدعا پر سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ان کیمرہ چلائی گئی، اس کے بعد نور مقدم قتل کیس کی سماعت 2 فروری تک ملتوی کردی گئی۔ واضح رہے کہ جاری کردہ اعلامیہ میں پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے اس سے زیادتی کی گئی، مقتولہ نے قتل سے قبل اپنی جان بچانے کی ہرممکن کوشش کی، ملزم ظاہرجعفر کا ڈی این اے اس کی جلد کی صورت میں مقتولہ کے ناخنوں میں پایا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملزم کی قمیض پر مقتولہ کا خون موجود تھا، اس کی تصدیق ڈی این اے رپورٹ نے بھی کی تاہم ملزم کی پینٹ پر کوئی خون کا دھبہ نہیں تھا ، وقوعہ سے چاقو بھی قبضے میں لیا گیا جس سے نورمقدم کو قتل کیا گیا۔ اعلامیہ میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی کہ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق اس چاقو کے بلیڈ اور ہینڈل پر موجود خون مقتولہ کا ہی تھا ، جائے وقوعہ سے آہنی مکا بھی برآمد ہوا جس سے نورمقدم پر حملہ کیا گیا تھا وہ بھی مقتولہ کے خون سے آلودہ تھا ۔ آئی جی اسلام آباد نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ نورمقدم کیس کو بہترین طریقے سے فالو کیا جائے، کیس کی تمام کارروائی سے باقاعدگی سے مجھے مطلع کیا جائے۔
حکومت جائے گی یا رہے گی، قیاس آرائیاں اور سرگوشیاں جاری ہیں، اس بار سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی بڑا دعویٰ کردیا، انہوں نے پی ڈی ایم اجلاس میں پورے تو سط کے ساتھ کہا کہ انھیں یقین ہے کہ حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اجلاس میں نواز شریف نے لندن سے آن لائن شرکت کی،جس میں انہوں ںے حکومت کے حوالے سے یہ اہم انکشاف کردیا،لیگی رہنما نے کہا کہ پہلے اتحادی جماعتوں اور پی پی سے رابطے کریں،اسپیکر یا ڈپٹی نہیں عدم اعتماد وزیر اعظم کے خلاف لانا ہوگی۔ ن لیگی قائد نواز شریف نے کہا شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کل سے ہی لانگ مارچ پر میٹنگ شروع کر دیں،اجلاس میں چھوٹی جماعت کے رہنماؤں نے عدم اعتماد پر سوال اٹھا دیے، بلوچ رہنما نے کہا کہ عدم اعتماد لانے سے پہلے دیکھنا ہوگا کہ امپائر کی انگلی کس کی طرف ہے، انھوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو ہم عدم اعتماد لائیں اور اس میں رکاوٹیں آ جائیں۔ اختر مینگل نے اجلاس میں دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا دو سال ہو گئے ہیں، اب کچھ نہ کچھ کر ہی دیں، ریکوڈک معاملے پر بھی ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے،پی ڈی ایم کا سربراہ اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں تمام رکن جماعتوں کی قیادت شریک ہوئی۔ اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ لانگ مارچ ہرصورت 23 مارچ کو ہی ہوگا، تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں، مارچ سے یوم پاکستان پریڈ پر اثر نہیں ہوگا،پی ڈی ایم سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ منی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک کو خود مختاری کے نام بین الاقوامی اداروں کا غلام بنا دیا گیا ہے، آزاد ریاست کی بجائے کالونی کی طرف جارہے ہیں۔ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام کو مسترد کرتے ہیں،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق آج کرپشن میں چند سالوں میں ایک سو سترہ سے ایک سو چالیس پہ چلا گیا ہے، فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان مجرم ثابت ہوئے، انہیں نااہل اور ان کی جماعت کو کالعدم قراردیا جائے، مری واقعہ پر وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کو مستعفی ہونا چائیے تھا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی و وزیرِ مملکت علی محمد خان نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے میں کچھ وقت لگے گا، نچلی سطح کی کرپشن زیرو نہیں ہوئی اور نہ کبھی ہو گی۔ وزیر مملکت نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مارننگ شو "جیو پاکستان" میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ عادل خان مسلم لیگ ن کے دور میں لگائے گئے، انہیں نون لیگ نے سربیا میں سفیر لگایا تھا۔ تحریکِ انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ اس قسم کے سروے 100 فیصد حقائق پر مبنی نہیں ہوتے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں 17 فیصد عوام نے رائے دی، یہ 17 فیصد عوام کون تھے؟ کیسے رائے دی؟ یہ سوالیہ نشان ہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان کا کہنا تھا کہ کرپشن پاکستان کی تباہی کی بنیادی وجہ ہے، بڑے لیول کی کرپشن پر خان صاحب نے ایکشن لیے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان آج اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہریوں کے لیے نیا پاکستان قومی صحت کارڈ کے تحت یونیورسل ہیلتھ کوریج کا اجراء کریں گے۔ نتیجتاً نادرا ریکارڈز کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی ڈویژن (ضلع راولپنڈی، ضلع اٹک، ضلع جہلم اور ضلع چکوال) کا ہر خاندان 10 لاکھ تک کے مفت علاج کی سہولیات سے مستفید ہو سکے گا. اس سہولت کے تحت مجموعی طور پر اسلام آباد اور راولپنڈی کے 43 سرکاری و نجی ہسپتال پینل میں شامل کئے گئے ہیں، جو اسلام آباد اور راولپنڈی کی 100% آبادی کو مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔ علاج معالجے کی سہولیات میں کینسر، گردوں کی پیوندکاری، دائمی امراض، تھیلیسیمیا، ذیابطیس کی پیچیدگیوں، امراضِ قلب، اعصابی نظام کی جراحی، اعضاء کے ناکارہ ہونے اور حادثات کی صورت میں علاج کی سہولیات بھی شامل ہیں. یاد رہے وزیرِ اعظم کے فلاحی ریاست کے وژن اور یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام کے تحت نیا پاکستان قومی صحت کارڈ کے ذریعے مجموعی طور پر اسلام آباد، پنجاب، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور تھر پارکر کے تمام گھرانوں کو 10 لاکھ تک صحت کی سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی۔ صوبہ خیبر پختونخوا کی مکمل آبادی کو یہ سہولت پہلے ہی فراہم کر دی گئی تھی جبکہ صوبہ پنجاب کی مکمل آبادی کو بھی مارچ 2022 تک نیا پاکستان صحت کارڈ فراہم کر دیا جائے گا۔ ان صوبوں میں روزانہ ہزاروں افراد صحت کارڈ کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں اور بے حد مطمئن اور مشکور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سہولت سے قبل علاج کی بہتر سہولیات کے حصول کے لیے انہیں یا تو قرضہ لینا پڑتا تھا یا گھر کی کوئی چیز بیچ کر پیسے کا انتظام کرنا پڑتا تھا۔ لیکن صحت کارڈ کی سہولت کے بعد اب وہ بہترین نجی ہسپتالوں میں بھی باعزت طریقے سے مفت علاج کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔ صحت کارڈ کی معلومات کیلئے وزٹ کریں
سپریم کورٹ نے سندھ میں کم ازکم اجرت 25 کی بجائے 19 ہزار روپے کرنے کا حکم دے دیا۔ یہ حکم دو ماہ کیلئے ہے جس کے بعد سندھ ویج بورڈ دوبارہ کم از کم تنخواہ کا فیصلہ کرے گا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس عمرعطاءبندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سندھ میں کم سے کم اجرت 25 ہزار مقرر کرنے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ عدالت نے سندھ میں ویج بورڈ کی تجویز کردہ کم سے کم اجرت 19 ہزار روپے کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ سندھ میں تمام انڈسٹریل اور کمرشل ملازمین کو کم سے کم اجرت 19 ہزار ادا کی جائے، دو ماہ میں ویج بورڈ اور سندھ حکومت اتفاق رائے سے کم سے کم اجرت مقرر کریں۔ https://twitter.com/search?q=%D8%B3%D9%86%D8%AF%DA%BE%20%D8%A7%D8%AC%D8%B1%D8%AA&src=typed_query&f=live عدالت نے بین الصوبائی آرگنائزیشن کی درخواست کو کیس سے الگ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے قانون کے صوبائی صنعتوں پر اطلاق کا الگ سےجائزہ لیں گے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ وفاق کی کم سے کم مقرر کردہ اجرت کتنی ہے، سندھ میں کم سے کم اجرت کیسے بڑھائی گئی ہے؟ انڈسٹریز کے وکیل نے جواب دیا کہ وفاق کی کم سے کم اجرت 20 ہزار ہے، سندھ میں صوبائی کابینہ نے کم سے کم اجرت 25 ہزار کی منظوری دی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے پوچھا کہ سرکار کا کم سے کم اجرت مقرر کرنے میں کیا اختیار ہے؟ ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ سندھ میں کم سے کم اجرت کی سفارش سندھ ویج بورڈ دیتا ہے، یہ صوبائی حکومت کا اختیار ہے کہ وہ بورڈ کی سفارش مانے یا نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر سندھ حکومت اور ویج بورڈ میں اتفاق رائے نہیں ہوتا تو کیا یہ معاملہ لٹک جائے گا؟ پورے ملک میں 20 ہزار کم سے کم اجرت مقرر ہوئی اور سندھ ویج بورڈ نے 19 ہزار کی سفارش کی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جب مسئلہ سندھ ویج بورڈ نے ہی حل کرنا ہے تو مزید لٹکانا نہیں چاہتے۔
دنیا نیواز کے مطابق نیب نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے سابق میونسپل کمشنر کورنگی مسرور میمن کو دو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا ہے، ملزمان کے قبضے سے سونے کی اینٹیں، بٹن، ڈالرز، درہم اور پرائز بانڈز برآمد ہوئے۔ ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران سابق میونسپل کمشنر کورنگی مسرور میمن کے ہمراہ گرفتار ہونے والے دونوں ملزمان میں اکاونٹ آفیسر وکاش اور آڈٹ آفیسر دھرم ویر شامل ہیں، ملزمان کی گرفتاری میں کئی ملین کی ٹی ٹی کی رسیدیں بھی ہاتھ لگ گئیں۔ ترجمان نیب کے مطابق ملزموں سے سونے کی اینٹیں، بٹن، ڈالرز، درہم، ریال اور پرائز بانڈز بھی برآمد ہوئے، برآمد کی گئی رقم کو گننے کیلئے مشینوں کا استعمال کرنا پڑا۔ ترجمان نیب کے مطابق کورنگی میونسپل کارپوریشن کیلئے آئل خریداری اور دیگر امور میں کرپشن کی گئی، رشوت لیکر ٹھیکے دیئے جاتے، کم آئل لیکر زیادہ کی رسیدیں کاٹی جاتی تھیں ملزموں نے اسی طرح کے گھپلوں سے بڑی رقم جمع کر رکھی تھی۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے عمران خان سمیت پی ٹی آئی ممبران پر سخت تنقید کی اور کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی منتیں کرکے انہیں ملک سے باہر بھیجا ہے۔ انہوں نے میزبان کے ایک سوال پر کہا کہ شہباز شریف اور ان کے فیملی کے خلاف حکومت نے تمام مواد برطانیہ کو دیا، 2 سال لگائے لیکن برطانوی ادارے نے لیگی صدر کو کلین چٹ دے دی۔ رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ حکومت نے نواز شریف کو منتیں کرکے باہر بھیجا، اٹارنی جنرل اپنی کارروائی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ہاتھ میں جو کچھ ہے وہ کرے ہم بھی رپورٹس جمع کرائیں گے، ہم نے کرپشن کے الزامات کا جواب دیا ہے اور وہ عدالتوں میں جمع ہے۔ حکومتی جماعت کے لوگوں کی گفتگو سے لگتا ہے یہ لوگ بوکھلائے ہوئے ہیں۔ سابق صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نے پیغام ان کو دیا جو انھیں باہر نکال سکتے ہیں، ہم تو ان کے خلاف عدم اعتماد لا سکتے ہیں یا الیکشن لڑسکتے ہیں، ہم کوئی غیر قانونی طریقے سے ان کو نکالنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے آئندہ الیکشن سے متعلق دعویٰ کیا کہ جس دن جنرل الیکشن ہوں گے، یہ لوگ اپنے گھروں سے نہیں نکل سکیں گے اور جب یہ باہر نکلیں گے تو ان کو جوتے پڑیں گے۔

Back
Top