خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں آوارہ کتوں کی بھرمار ہے، اسکول بھی خونخوار کتوں کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں،ایک سرکاری اسکول میں 12 سالہ طالب علم کو خونخوار کتوں نے بھنبھوڑ کر جان لے لی۔ پولیس کے مطابق سرکاری اسکول میں چھ کتوں نے ساتویں جماعت کے طالبعلم پر حملہ کیا،خوفزدہ مبشر بیہوش ہوکرگرا تو کتوں نے نوچ ڈالا،طالب علم کتوں کے کاٹنےسےلہولہان ہوگیا،ریسکیو کو پہنچنے میں تاخیر ہوئی تو زخمی مبشر کو موٹر سائیکل پر اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ راستے میں دم توڑگیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنرڈیرہ غازی خان سے رپورٹ طلب کرلی اور غفلت کےمرتکب ذمہ داروں کے خلاف قانون کےمطابق کارروائی کی ہدایت کی،وزیراعلیٰ پنجاب نے لواحقین سےدلی ہمدردی اورافسوس کا اظہارکرتے ہوئے انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ڈی جی خان کے اسکول میں کتوں کے کاٹنے سے طالبعلم کے جاں بحق ہونے کے واقعے پر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر 5رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل ڈیرہ غازی خان کمیٹی کی قیادت کریں گے ، کمیٹی غفلت کےذمےداروں کا تعین کرکے کارروائی کی سفارش کرے گی اور افسوسناک واقعےکی روک تھام کے لیےضروری اقدامات تجویز کرے گی،عثمان بزدارنےکمیٹی سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے براہ راست گفتگو میں واضح کیا تھا کہ اگر وہ حکومت سے گئے تو زیادہ خطرناک ہوجائیں گے، لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ یہ دھمکی کس کودی،کسی نے کہا اپوزیشن کو تو کسی نے اسٹیبلشمنٹ کو شامل کیا۔ جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا کہ عمران خان نے حکومت سے نکالنے پر فوج اور عدلیہ کو خطرناک ہونے کی دھمکی دی ہے،پی ڈی ایم کے سربراہ نے نے کہا کہ عمران خان نے فوج،جرنیلوں اور عدلیہ کو تھریٹ کیاکہ اگر آپ نے نکالا تو میں اور خطرناک ثابت ہونگا۔ مولانا کا کہنا تھا کہ عمران خان نے حکمرانی کے دوران عوام کو مہنگائی اور بھوک پیاس کی جانب دھکیل دیا، باہر آئے گا تو کیا اور کنگال کرے گا، عمران خان بتائے کہ وہ باہر آکر کس طرح خطرناک ہوگا۔ کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے 23 مارچ کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں تمام سیاسی پارٹیوں کو بھر پور شرکت کی دعوت دی، کہا ملک کے کونے کونے سے عوام اسلام آباد میں ہونگے،احتجاج کی قیادت پی ڈی ایم کرے گی جبکہ مظاہرہ عوام کا ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی اپوزیشن جماعت کو ٹارگٹ نہیں بنائیں گے ہمارا محاذ ایک ہی ہے، اے این پی اور پیپلز پارٹی ، پی ڈی ایم کا حصہ نہیں اگر وہ مارچ میں آتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
منی لانڈرنگ کیس میں شریک ملزم اور رمضان شوگر ملز کے ملازم مسرور انور نے میڈیا سے گفتگو میں کئی اہم انکشافات کردیے،صحافی کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مسرو انور نے انکشاف کیا وہ رمضان شوگر ملز میں کیشیئر کی جاب کرتا تھا۔ صحافی نے مزید سوال کیا کہ چالان کے مطابق جو چپڑاسی فروخت ہوا اس کا اکاؤنٹ آپ چلاتے تھے،جس پر مسرور انور نے جواب دیا کہ میرا چپڑاسی کے اکاؤنٹ سے کوئی تعلق نہیں، مجھے جو بھی کہا گیا کہ بطور کمپنی ملازم میں وہ کیا۔ صحافی نے سوال کیا کہ شہباز شریف کا مسلم ٹاؤن والا اکاؤنٹ کون چلاتا تھا؟ چالان کے مطابق تو وہ اکاؤنٹ آپ چلاتے تھے،جس پر مسرور انور نے اس اکاؤنٹ سے لاتعلقی ظاہر کردی، صحافی نے سوال کیا کہ آپ جو بے نامی اکاؤنٹ چلاتے تھے اس میں اٹھاسی کروڑ کہاں سے آئے؟جس پر مسرور انور نے جواب دیا کہ مجھے اپنے کسی ایسے اکاؤنٹ کا نہیں پتہ جس میں اتنی رقم ہو۔ احتساب عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت 7 فروری تک ملتوی کردی ہے،25 جنوری کو احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کی 24 جنوری کو ہونے والی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا، تاہم شہباز شریف نے حاضری سے معافی کی درخواست دائر کی تھی،رمضان شوگر ملز ریفرنس میں احتساب عدالت نے قرار دیا تھا کہ حمزہ شہباز کے بیان کی روشنی میں بریت کی درخواست پر کارروائی میرٹ کی بنیاد پر ہوگی۔
ملک میں مہنگائی کی شرح میں روز بروز اضافہ ہورہاہے، عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں، ایسے میں مسلم ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے عمران خان کی حمایت میں بیان دے دیا، انہوں نے کہا کہ صرف عمران خان کو مہنگائی کا ذمہ دار ٹھہرانا زیادتی ہے،بعض اندرونی، بیرونی عناصر بھی معاشی بحران کے ذمہ دار ہیں۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ زراعت کے شعبے کو ٹارگٹ کر کے تمام چیزوں کو مہنگا کیا جا رہا ہے، مصنوعی مہنگائی کے اثرات براہ راست عوام پر پڑتے ہیں، پاکستان ایک زرعی ملک ہے، اس کی زراعت کو ٹارگٹ کر کے پورے ملک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ٹماٹر ہی دیکھ لیں کہ کسان آڑھتی کو ٹماٹر 25 روپے کلو فروخت کرتا ہے، دوسرے دن وہی ٹماٹر مختلف ذرائع سے ہوتا ہوا بازار میں عوام کو 150 روپے کلو میں ملتا ہے جس کا دھچکا کسان کو پہنچتا ہے، پھر کہا جاتا ہے کسان کو ہونے والے اس بھاری نقصان کا ذمہ دار صرف عمران خان ہے جو زیادتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کل کھاد کے بحران کی وجہ سے گندم کے مہنگا ہونے کا شور ہے، کھاد کی کمی کی وجہ سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان سر اٹھائے کھڑا ہے، اس مصنوعی مہنگائی کے ذمہ دار ذخیرہ اندوز بھی ہیں، تمام ارکان اسمبلی اپنے اپنے علاقوں میں ذخیرہ اندوزوں کی نشاندہی کریں اور کھاد ریلیز کروائیں۔ دوسری جانب ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے،جنوری میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں صفر اعشاریہ تین نو فیصد کا اضافہ ہوا، مہنگائی کی شرح بارہ اعشاریہ نو چھ فیصد پر پہنچ گئی۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) نے قومی شناختی کارڈ کو ڈیجیٹل والٹ میں تبدیل کرنے پر کام شروع کردیا ہے۔خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نادرا نے پاکستان کے تمام شہریوں کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کو ڈیجیٹل والٹس میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ اقدام وفاقی حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان وژن کے تحت اٹھایا جائے گا جس کیلئے پہلے سے موجود موبائل ایپلیکیشن میں اپ ڈیٹ کی جائے گی، یہ اپ ڈیٹ رواں سال کے آخر تک دستیاب ہوجائے گی۔ چیئرمین نادرا طارق ملک نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ ڈیجٹیل پاکستان کے وژن کو حقیقت بنانے کیلئے ہم نے "پاک آئیڈینٹٹی" کے نام سے ایک موبائل ایپلیکیشن بھی لانچ کردی ہے، اس ایپلیکیشن کی مدد سے صارفین کو فنگر پرنٹس ویری فیکیشن، فیس ریکونیشن اور ضروری دستاویزات اسکین کرکے اپلوڈ کرنے آسانی ہوگی اور انہیں کسی بھی نادرا آفس یا ایمبیسی کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس موبائل ایپلیکیشن کی مدد سے تقریبا 75 ہزار سے زائد تارکین وطن نے بہت تھوڑے عرصے میں اپنے گھروں میں بیٹھے نیشنل آئی ڈینٹٹی کارڈ (نائی کوپ) کیلئے درخواستیں دی ہیں، یہ موبائل ایپلیکیشن اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں پلیٹ فارمز کیلئے دستیاب ہے۔ طارق ملک نےکہا کہ اس ایپلیکیشن کو لانچ کرنے کے بعد پاکستان کانٹیکٹ لیس بائیو میٹرک اور اسمارٹ فونز کے کیمروں کی مددسے ویر فیکیشن کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے، 75 ہزار تارکین وطن کی جانب سے کامیاب تجربے کے بعد اب نادرا ڈیجیٹل والٹ کی جانب بڑھ رہا ہے۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی استعفیٰ واپس لینے سے انکاری سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری میں اپوزیشن کی مستحکم پوزیشن کے بعد بھی ناکامی ہوئی، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی ووٹ کے وقت موجود نہیں تھے، انہوں نے استعفیٰ بھی دے دیا ہے، اور اب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ وہ اپنا استعفیٰ واپس نہیں لیں گے۔ ہم نیوز کے پروگرام ’ہم مہر بخاری کے ساتھ‘ میں میزبان کے سوال کے جواب پریوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میرا تعلق میری پارٹی کے ساتھ ہے اور مجھے یہ عہدہ پارٹی نے دیا تھا، استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھیج دیا ہے اور میں استعفیٰ واپس نہیں لوں گا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ سینیٹ میں بل کی منظوری کی ذمہ داری چیئرمین پر عائد ہوتی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے خود بل کے حق میں ووٹ دیا حالانکہ چیئرمین سینیٹ ہاوس کا کسٹوڈین ہوتا ہے حکومت کا نہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے استفسار کیا کہ بل کو انہیں خفیہ رکھنے کی ضرورت کیا تھی؟ ہاؤس میں بھی کہا تھا کہ اس کا کریڈٹ چیئرمین کو ملنا چاہیے،میں نے پوری زندگی پارٹی کے لیے قربانی دی ہے، میں نے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا،پیپلزپارٹی نے کوئی ڈیل نہیں کی،اگر ڈیل کی ہوتی تو میں چیئرمین سینیٹ ہوتا، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 16 ممبرز ہمارے ایسے ہیں جنہوں دھوکہ دیا۔ یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ کے جمعہ کے روز ہونے والے اجلاس سے غیرحاضری پر اُن کی اپنی جماعت سے بھی تنقید کا سامنا تھا۔ اس اجلاس کے دوران اپوزیشن کے سینیٹرز کے غیرحاضر ہونے کے باعث حکومت نے اپوزیشن کی برتری کے باوجود اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کروا لیا تھا۔
جسٹس فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کےتفصیلی فیصلے پر جسٹس یحیٰ آفریدی کے اضافی نوٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ماہر قانون اعتزاز احسن نے کہا کہ جسٹس یحیٰ آفریدی کے اضافی نوٹ میں بتایا گیا کہ سابق مشیر بیرسٹر شہزاد اکبر اور وزیرِ قانون فروغ نسیم نے غیر قانونی کام کیا ، لیکن اس اضافی نوٹ سے وزیراعظم عمران خان کو کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام میں 'خبر ہے'میں تجزیہ کار طاہر ملک نے سوال کیا کہ جب سپریم کورٹ کے جج نے فیصلے میں لکھا ہو کہ وزیراعظم کے سابق مشیر شہزاد اکبر اور وزیر قانون فروغ نسیم نے غیر قانونی کام کیا ہے، چونکہ کے سابق مشیر شہزاد اکبر براہ راست وزیر اعظم کے ماتحت تھے تو کیا اس سے وزیراعظم یا ان کی حکومت کو قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اس سوال کے جواب میں ماہر قانون اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یہ مائنورٹی ججمنٹ تھی جس کی کوئی وقعت نہیں ہے، اس سے وزیراعظم یا صدر مملکت کو کسی قانونی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، ایسا نہیں ہو سکتا کہ فلاں کے خلاف بھی کارروائی شروع کر دو فلاں پر بھی کیس کر دو۔ اعتزاز احسن نے کہا وزیرقانون نے اپنا آئینی اختیار استعمال کیا، اس آئینی اختیار کو انہوں نے غلط کر دیا ہو گا لیکن اکثرججمنٹ کی اپیل کے تحت سیٹ اسائیڈ ہو جاتا ہے، ابھی انہوں نے نظرثانی درخواست قبول کی ہے تو پھر پچھلا غلط فیصلہ کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جانی چاہیئے لیکن ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔ اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ انسان غلطی کر جاتا ہے اب ہر چیز کو اٹھا کر اس پر کارروائی تو نہیں کی جاسکتی ، لیکن جو اضافی نوٹ میں کہ جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے تو پھر ہائی کورٹ کا جو فیصلہ غلط ثابت ہوا اس کے جج کے خلاف بھی تادیبی کارروائی ہونی چاہیئے۔ تجزیہ کار طاہر ملک نے ایک اور سوال کیا کہ وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمارے عدالتی نظام میں بہت سارے خلا آگئے ہیں جن کا درست ہونا بہت ضروری ہے، کیا واقعی ضروری ہے۔ اس سوال کے جواب میں اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ بالکل ہمارے عدالتی نظام میں درستی کی ضرورت ہے، جب آپ جس محکمے کے ہیڈ ہو اس کو ٹھیک کرنا آپ کا کام ہے، دوسرے محکموں کوٹھیک کرنا آپ کا کام نہیں ہے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں کا کام یہی ہے کہ وہ اپنے ماتحت جوڈیشری کا سسٹم ٹھیک کریں۔ اعتزاز احسن نے کہا عدالتی نظام میں پینڈینسی بہت ہے اس کو ختم کریں، عدالتی کارروائیاں تیز کریں، ان جج صاحبان کو نوٹ کریں جو کیس کو بلاوجہ تعطل کا شکار کرتے ہیں، یقینا دیگر محکموں کی درستی بھی ان کا فریضہ ہے ان پر بھی انہوں نے ہی آنکھ رکھنی ہے مگر اس کا مطلب ہر گز نہیں ہے کہ یہ اپنے محکمے کی کوتاہیوں سے دستبردار ہو جائیں۔ واضح رہے کہ ز سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا 45 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں عدالت نے جسٹس فائض عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کے حق میں فیصلہ سنایا۔ جسٹس یحیٰ آفریدی نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا تھا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ کے (سابق) چیئرمین بیرسٹر شہزاد اکبر اور وزیرِ قانون فروغ نسیم کی غیر قانونی ہدایات پر ٹیکس حکام نے سرینا عیسیٰ کے مقدمے میں ٹیکس سے متعلق رازداری کے حق کو بھی واشگاف طور پر پامال کیا ہے۔ شہزاد اکبر اور فروغ نسیم سرینا عیسیٰ کے خلاف مقدمے میں ٹیکس سے متعلق رازداری کے قانون کو توڑنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ وزیر قانون اور چیئرمین اے آر یو کی آئین اور قانون کی خلاف ورزی کا ذکر کرتے ہوئے جسٹس یحیٰ آفریدی نے لکھا کہ اس عدالت کی جانب سے ان افراد کے اقدامات کو متفقہ طور پر غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیے جانے کے باوجود ان کو عہدے پر برقرار رکھنا متحرم وزیر اعظم کے ان خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کو واضح کرتا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ کئی سال بعد پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری خطے کے دیگر ممالک کو پیچھے چھوڑ رہی ہے اور یہ پی ٹی آئی کی ٹیکسٹائل پالیسی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ بلوم برگ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کئی سال بعد ٹیکسٹائل انڈسٹری خطے کے دیگر ممالک کو پیچھے چھوڑ رہی ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ صنعت ن لیگ دور حکومت میں نیچے جا رہی تھی، یونٹس بند ہونے کے ساتھ اب بڑے پیمانے پر توسیع جاری ہے، تیزی پی ٹی آئی کی ٹیکسٹائل پالیسی کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر مراد سعید نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کوئی بھول گیا ہے تو یاد دلاتے چلے کہ ن لیگ کے دور میں یہ انڈسٹری بھی بند ہو رہی تھی۔ آج عالمی وبا کے باوجود عمران خان کی قیادت میں ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کوخیال رکھنا چاہئے 15آدمی اندرسےعمران خان کیساتھ ہیں، عدم اعتماد کی باتیں کرنے والوں کو ارکان پورے کرنا ہوں گے۔ شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ ساڑھے3 سال میں سینٹ یا قومی اسمبلی سے کوئی بھی قرارداد مسترد نہیں ہوئی، انشااللہ تعالیٰ انہیں ناکامی ہوگی، عمران خان نے کہا تھا 3 ماہ اہم ہیں ایک ماہ گزر گیا۔ اپوزیشن کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ بلاول نے کہا موسم ابر آلود ہو گا کوئی نہیں ہو گا بلاول صاحب آپ آئیں، فضل الرحمان 23مارچ کی شام کو آجائیں۔ عمران خان کیخلاف عدم اعتماد سے متعلق شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی باتیں چھوڑ دیں، اقتدارمیں ٹائم اتنی تیزی سے گزرتا ہے پتا ہی نہیں چلتا۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمیں احساس ہونا چاہیے قومی ذمہ داری کا خیال ہونا چاہیے، نہ دھرنے میں کچھ ہوگا نہ لانگ مارچ میں کچھ ہوگا۔ دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ دہشت گردی میں اضافہ ہواہے، یو بی این اوربی آرایل نے ملکربی این اے بنائی ہے، ہماری فوج کی تاریخ ہے جوانوں کی شہادتیں ہوئی ہیں، انشااللہ بی این اے اور ٹی ٹی پی جو کرے گی پاک افواج اور اقوام پاکستان مل کر مقابلہ کریں گے۔ صدارتی نظام کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ ایمرجنسی ،صدارتی نظام کی کابینہ میں وزیراعظم نے کوئی بات نہیں کی، اگر کوئی وزیر ٹی وی پر کہتا ہے تو اس کا میں جوابدہ نہیں ہوں، ایمرجنسی اور صدارتی نظام کا مجھے نہیں پتا۔ پاک چین اور امریکا تعلقات کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے تعلقات امریکا اور چین سے مساوی بنیادوں پر ہوں گے ، چین ہمالیہ سے بلند دوست ہے، امریکا سپر پاور ہے ، اس سے بھی تعلقات رکھنے ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی کو خوش کرنے کیلئے کسی کوناراض کردیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ چین کوہمارے آئی ایم ایف جانے پر اعتراض نہیں، آئی ایم ایف جانا ہماری ضرورت ہے، اپوزیشن آئی ایم ایف جاتی تھی تو وہی باتیں ہوتی تھیں جوآج ہو رہی ہیں، آئی ایم ایف سے اس دن جان چھوٹے گی جس دن معیشت مضبوط ہوگی۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ خطے کے مستقبل کے معاملات میں بہت بڑی پیش رفت ہوگی، میں نے کہا تھا فنانس بل سینیٹ سے منظور ہوجائے گا، اب سب کو پتا چل گیا سینیٹ سے بل بھی منظور ہوتا ہے، اپوزیشن کوخیال رکھنا چاہئے 15آدمی اندر سے عمران خان کیساتھ ہیں، عدم اعتماد کی باتیں کرنیوالوں کو پتہ ہونا چاہیے بندے ان کو خود لانے ہوتے ہیں‌۔
پاکستان تحریک انصاف صحت کارڈ کے اجرا کا کریڈٹ لیتی ہے، لیکن چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی دور حکومت میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت صحت وسیلہ کارڈ کا پروگرام شروع کیا گیا تھا جس کا نام نواز شریف نے ویراعظم ہیلتھ کارڈ اور تحریک انصاف کی حکومت نے صحت انصاف کارڈ رکھ دیا۔ گمبٹ میں تقریب سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم مفت کارڈ دے رہے تھے مگر يہ کہتے ہيں کارڈ پر سبسڈی ملے گی اور اب يہ لوگ ہميں بتارہے ہيں کہ صحت کارڈ اپناليں،نقل کےلیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے یہ جس طریقے سے صحت کارڈ چلارہے ہیں وہ بھی غلط چلارہے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ صرف مستحق افراد کو کارڈ دے کر باقی کے بجٹ سے سرکاری اسپتالوں کی حالت بہتر کی جائے کیونکہ سرکاری اسپتالوں کے بغیر نظام صحت نہیں چل سکتا،ہيلتھ بجٹ پر ڈاکا مار کر وہی پيسہ صحت کارڈ ميں ديا جارہا ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ کے صرف تین سرکاری اسپتالوں کا بجٹ خیبرپختونخوا کے ٹوٹل صحت بجٹ سے زیادہ ہے،انہوں نے پنجاب اور اور خیبرپختونخوا کے حکومتوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ گمبٹ جیسا ایک اسپتال اپنے صوبے میں دکھادیں جہاں لیور، کڈنی اور کینسر کا مفت علاج ہورہا ہے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پورے پاکستان میں کہیں بھی علاج میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ ہوں، بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج بلوچستان،اسلام آباد اور کشمير سے لوگ گمبٹ علاج کروانے آتے ہيں، آج یہ پاکستان کا ميڈيکل کیپٹل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گمبٹ میں100فيصد مفت علاج ہوتا ہے، اب يہاں بون ميرو اور تھیلیسمیا کاعلاج بھی ہورہا ہے۔
فروغ نسیم کا ججز اور سیاستدانوں کے حوالے سے سوال اہم ہے،فواد چوہدری وزیراطلاعات فواد چوہدری کہتے ہیں کہ فروغ نسیم کا یہ سوال اہم ہے کہ اگر جج صاحبان اپنے بیوی بچوں کے اثاثوں کے ذمہ دار نہیں تو پھر سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کا احتساب کیسے ممکن ہے؟ وزیراطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ میں لکھا کہ عدلیہ کو عالمی رینکنگ میں اپنی تیزی سے گرتی ساکھ کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔۔ نئے چیف جسٹس جب حلف لیں گے تو انھیں اس چیلنج کا سامنا ہوگا۔ وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کے تفصیلی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ درست نہیں بلکہ اس میں تضاد ہے،جس پر حکومت نظرثانی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر معزز جج کو اپنے اہلخانہ کے معاملات سے بری الذمہ قرار دیا گیا ہے تو پھر میں کیوں اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کروں؟ یا وزیراعظم کیوں اپنے اہلخانہ کے اثاثے ظاہر کریں، معززججز کےاختیارات اور احترام سب سےزیادہ ہے تو ذمہ داری بھی سب سےزیادہ ہے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ ایف بی آر نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ مسزعیسیٰ اپنےذرائع آمدن بتانےمیں ناکام رہیں، آج بھی مسز عیسیٰ کے پاس اپنےاثاثوں اورآمدن سے متعلق کوئی وضاحت نہیں، اگر مسز عیسیٰ وضاحت کردیں تو معاملہ ختم ہوجائیگا۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بڑے پن کامظاہرہ کیا،میرا جسٹس فائزعیسیٰ سےکوئی ذاتی معاملہ نہیں ہے،میں آج وزیرقانون نہیں بلکہ آزادشہری اوربطوروکیل بات کررہا ہوں، صرف یہ کہہ دینا کافی نہیں ہےکہ میرا تعلق امیرخاندان سےہے،ہمارے پاس ایک معلومات آئی وہ ہم نے آگے بڑھائی،کیا مسزسریناعیسیٰ نےیہ وضاحت دی کہ پیسے کہاں سے آئے؟ ایک سوال پر فروغ نسیم نے کہا کہ ابھی تو چار ججوں کا فیصلہ آنا باقی ہے اس میں کیا ہوگا، کس طرح لکھا جائے گا، دیکھتے ہیں انتظار کرتے ہیں، لیکن انتہائی احترام کے ساتھ کیونکہ اب پبلک ڈومین میں یہ بات آگئی ہے ، دیکھیں اس کے مضمرات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ججز اپنی بیگم اور بچوں کے اثاثوں کے بالکل جوابدہ نہیں ہوں گے، تو کیا ڈسٹرکٹ کورٹ کے جو ججز ہیں، سٹی کورٹس کے ججز ہیں، مجسٹریٹس ہیں، سول ججز ہیں، ڈی جیز ہیں کیا ان کیلئے بھی یہ پیرایہ ہوگا، کیا جو کلکٹر کسٹمز ہیں، کمشنر انکم ٹیکس ہیں، بیوروکریٹس ہیں، پٹے دار ہیں، مختیار کار ہیں۔ اس طرح کے جو ریونیو میں کام کرتے ہیں، کیا ان کیلئے بھی یہی ہے کہ ان کے بیوی بچے خودمختار ہیں اور یہ بیوروکریٹس خودمختار ہیں کیونکہ پبلک سرونٹس تو سب ہیں، پبلک سرونٹس تو جج بھی ہیں اور بیورو کریٹس بھی ہیں، اگر ایسا نہیں ہے تو ان کے ساتھ امتیاز کیوں ہوں، کیونکہ آئین کا آرٹیکل پچیس کہتا ہے برابری ہونی چاہئے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا تفصیلی فیصلہ نوماہ بعد جاری کیا،جس میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ تحریر کیا،فیصلہ 45 صفحات پر مشتمل ہے،فیصلے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی اور اہلخانہ کا ٹیکس ریکارڈ غیر قانونی طریقے سے اکٹھا کیا گیا،سپریم کورٹ نے کیس کا مختصر فیصلہ 26 اپریل 2021 کو سنایا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے غیرملکی دوروں پر قوم کے ٹیکس سے اکٹھا کیا گیا پیسہ بچانے میں بھی ایسی مثال قائم کر دی جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ ماضی میں حکمرانوں نے ڈالرز اڑا کر ملکی قرضوں میں اضافہ کیا۔ جبکہ موجودہ حکومت نے احساس کرتے ہوئے کم سے کم خرچہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان اور ماضی کے حکمرانوں نے غیر ملکی دوروں پر کتنی رقم خرچ کی اس حوالے سے سینیٹر فیصل جاوید نے تفصیلات جاری کردیں۔ فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ لیڈر جو حقیقی طور پر قوم کے پیسے کی قدر کرتا ہے اسی لیے عمران خان نے بین الااقوامی دوروں میں قوم کے لاکھوں ڈالرز بچائے ہیں۔ ماضی کے حکمرانوں نے لاکھوں ڈالرز اپنی ذاتی عیاشیوں پر اڑائے جس کے باعث ملکی قرضوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا۔ رہنما تحریک انصاف فیصل جاوید کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق دورہ افغانستان میں سابق صدر آصف زرداری نے 44 ہزار ڈالر خرچ کیے جب کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا اس ملک کے دورے پر 51 ہزار ڈالرز خرچ آیا تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے افغانستان کے دورے پر 58 ہزار ڈالرز خرچ کیے جب کہ موجودہ وزیراعظم عمران خان نے اسی ملک (افغانستان) کے دورے پر صرف 11 ہزار ڈالرز خرچ کیے۔ یہی نہیں دورہ ڈیووس میں یوسف رضا گیلانی کا 4 لاکھ 59 ہزار ڈالر خرچ آیا، نواز شریف کا ڈیووس میں 7 لاکھ 62 ہزار ڈالر کا خرچہ ہوا، شاہد خاقان عباسی نے 5 لاکھ 61 ڈالرز خرچ کیے جب کہ وزیراعظم عمران خان نے صرف 68 ہزار ڈالرز میں ڈیووس کا دورہ مکمل کیا۔ سابق صدر زرداری نے اقوام متحدہ کے دورے کے دوران میں 13 لاکھ ڈالرز، نواز شریف نے 11 لاکھ ڈالرز، شاہد خاقان عباسی نے 7 لاکھ ڈالرز جب کہ عمران خان نے صرف 1 لاکھ 62 ہزار ڈالرز خرچ کیے۔ دوسری جانب واشنگٹن کے دورے پر سابق صدر آصف علی زرداری کا 7 لاکھ 52 ہزار ڈالر، نواز شریف کا 5 لاکھ 49 ہزار ڈالرز جب کہ وزیراعظم عمران خان کے اس دورے پر صرف 67 ہزار ڈالرز کا خرچہ ہوا۔
حکومت کی جانب سے کامیاب جوان ’’جاب فیئر‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ایک سو سے زائد نوجوانوں کو پرائیویٹ اداروں کی جانب سے فوری نوکری فراہم کی گئی۔ اے پی پی کے مطابق نوجوانوں کو فوری روزگار فراہمی سے متعلق بڑی خوش خبری آگئی۔ حکومت کی جانب سے ملکی معیشت میں بہتری آنے کے ثمرات اب نوجوانوں تک پہنچانے کیلئے کامیاب جوان ’’جاب فیئر‘‘ کا آغاز کر دیا ہے۔جس کے تحت نجی کمپنیوں کی شراکت داری سے نواجوانوں کو فوری روزگار فراہم کیا جائے گا اور نوجوان واک ان انٹرویو کے بعد فوری جاب لیٹر حاصل کر سکیں گے۔ سربراہ کامیاب جوان پروگرام عثمان ڈار نے کہا کہ کامیاب جوان جاب فیئر کا مقصد نوجوانوں کو فوری روزگار کی فراہمی ہے۔ پاکستان کی معیشت 5.37 فی صد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے،یہ وقت اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاب فیئر کا اگلا مرحلہ صوبائی اور ضلعی سطح پر بھی لے جایا جائے گا۔ حکومت نجی شعبے کی شراکت داری سے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار فراہم کرے گی۔ عثمان ڈار نے کہا کہ مختلف کمپنیز میں ایک سو سے زائد نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ جن نوجوانوں کو اس جاب میراتھن میں نوکری نہیں ملی ان سے کہتا ہوں کہ وہ مایوس نہ ہوں بلکہ محنت کریں ، زندگی جدوجہد کا نام ہے،وزیرعظم عمران خان نے بھی 22 سال محنت کی۔
تازہ ترین سروے میں پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد نے ایک سے دو ماہ میں مہنگائی میں کمی سے متعلق وزیراعظم کے بیان پر یقین کرنے سے انکار کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پلس کنسلٹنٹ کی جانب سے عوام کی آراء پر مبنی ایک تازہ ترین سروے کے نتائج جاری کردیئے ہیں جس کے مطابق 54 فیصد پاکستانیوں نے مہنگائی میں کمی سے متعلق وزیراعظم کے بیان کو ماننے سے انکار کیا جبکہ 15 فیصد نے اس بیان پر مکمل بھروسے اور 28 فیصد نے کسی حد تک یقین کا اظہار کیا ہے۔ سروے کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے معاشی بحران سے نکلنے کے دعوے پر ہر 10 میں سے 6 پاکستانیوں یعنی 56 فیصد پاکستانیوں نے ماننے سے انکار کیا جبکہ 13 فیصد نے اس بیان پر مکمل یقین اور 29 فیصد نے کسی حد تک یقین کیا ہے۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی گزشتہ تین ماہ کی کارکردگی سے متعلق غیر مطمئن افراد کی شرح میں 10 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، 41 فیصد افراد نے وزیراعظم کی کارکردگی پر عدم اطمینان جبکہ 18 فیصد نے اطمینان کا اظہار کیا ہے البتہ 39 فیصد نے درمیانہ موقف اپنایا۔ وزیراعظم کی کارکردگی سے سب سے زیادہ مطمئن افراد کی تعداد خیبر پختونخوا میں پائی گئی جہاں 29 فیصد افراد نے وزیراعظم کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم جولائی 2021 میں یہ شرح 50 فیصد تھی۔ اکتوبر 2021 میں وزیراعظم عمران خان کی کارکردگی سے غیر مطمئن افراد کی شرح51 فیصد، مطمئن افراد کی شرح20 فیصد جبکہ درمیانہ موقف رکھنے والے افراد کی شرح29 فیصد تھی۔ پلس کنسلٹنٹ کی جانب سے 13 جنوری تا 21 جنوری2022 کے درمیان کیے گئے سروے میں 2 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی رائے لی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمیں ملکر اسلاموفوبیا جیسی آفت کا مقابلہ کرنا اور اسلام و فوبیا کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں کو تیز کرنا ہوگا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی اسلامو فوبیا کی مذمت کا خیرمقدم کرتا ہوں، اور ان کے اس اقدام کو سراہتا ہوں جو انہوں نے اسلامو فوبیا جیسی لعنت سے نمٹنے کیلئے خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جسٹن ٹروڈو کا بر وقت اقدام میرے اس مطالبے کی تائید ہے جو میں مسلسل دہرا رہا ہوں، اسلام و فوبیا کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں کو تیز کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا ناقابل قبول ہے۔ اس پر کوئی دلیل نہیں دی جا سکتی، ہمیں اس نفرت کو ختم کرنے اور کینیڈین مسلمانوں کے لیے اپنے معاشرے کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔ اس میں مدد کے لیے ہم اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسی پر بات کرتے ہوئے وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی اسلام فوبیا کیخلاف عالمی فورمز پر آواز اٹھانے کے اثرات آنا شروع ہوگئے ہیں۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی اس کی مذمت کی ہے اس کے سدباب کےلئے خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا اعادہ کیا ہے اس سےقبل روس کے صدر پیوٹن بھی اسلام فوبیا کو آزادی رائے کہنا غلط قرار دے چکے ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا وفاقی وزیر علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ سندھ کےعوام بڑی تکلیف سے گزر رہے ہیں، سندھ حکومت نے نوجوانوں کی امیدیں ختم کردی ہیں، یہاں کہیں کسی کو نوکری نہیں ملتی اور اگر ملے تو پرچی پر نوکریاں ملتی ہیں، اس صوبائی حکومت نے چھوٹے کاشتکاروں کو پانی کے لیے ترسا دیا ہے۔ اسدعمر نے پیپلزپارٹی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 14 سال سے اس صوبے کو ڈاکو چلارہے ہیں، عوام کو ڈاکو راج پر چھوڑ دیا گیا ہے، عمران خان کی ہدایات ہیں کہ سندھ میں ہر صورت ڈاکو راج کا خاتمہ کیا جائے۔ سندھ کے عوام کو دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحت ایک بنیادی ضرورت ہے جس کے لیے کے پی کے اور پنجاب نے کام کرلیا ہے، اس کارڈ کے ذریعے عوام کے علاج کی ذمہ داری ریاست لے رہی ہے، لیکن سندھ حکومت اس پر کچھ کرنے کے لیے تیار نہیں، صوبے میں بلدیاتی قانون 140 اے کی روح سے متصادم ہے، انہوں نے ترمیم کر کے بچا کھچا بھی تباہ کر دیا ہے۔ اسدعمر نے مزید کہا ہم نے سندھ کے عوام کو ڈاکو راج سے نجات دلوا کر انہیں بنیادی حقوق فراہم کرنے ہیں، ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ 2023 میں سندھ میں پی ٹی آئی کی حکومت بننے جارہی ہے، بہت ہی مربوط طریقے سے تنظیم پر کام شروع ہو چکا ہے۔ دوسری جانب وزیر پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی کا نے پیپلزپارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں سیاسی جماعت نہیں بلکہ مافیا حکومت کر رہی ہے، صوبے میں زرداری مافیا گاڈ فادر بن کر بیٹھ گیا ہے اور یہ مافیا لوٹ مار کر رہا ہے، آصف زرداری نے ایک منشی کو وزیراعلیٰ بنادیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعلی ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے والوں کے ساتھ جو کیا گیا وہ پتہ لگ چکا ہے، سندھ حکومت نے کسی کمیٹی میں حزب اختلاف کے کسی ممبر کو شامل نہیں کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم 3 فروری سے چین کا دورہ اور بیجنگ میں ہونیوالی سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے جائیں گے۔ اس موقع پر پاکستان چین سے 3ارب ڈالر کے قرضے اور چھ شعبوں میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔ خبررساں ادارے کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم سیاسی ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ فنانس، ٹریڈ اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں چین سے معاونت کی درخواست کرینگے، ان کے دورے کا ایجنڈا ترتیب دینے کیلئے حتمی اجلاس منگل یکم فروری کو ہوگا۔ وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ حکومت چین کو3 ارب ڈالر قرضے کی درخواست دینے پر غور کر رہی ہے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا جا سکے۔ چین پہلے ہی کمرشل قرضوں اور فارن ایکسچینج ریزرو سپورٹ اقدامات کی شکل میں پاکستان کو11 ارب ڈالر دے چکا ہے۔ قبل ازیں گزشتہ ماہ پاکستان کو سعودی عرب سے تین ارب ڈالر قرضہ ملا تھا جو پاکستان خرچ کر چکا ہے۔ سعودی قرضہ ملنے سے پہلے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر15.9ارب ڈالر تھے جو رواں ماہ پھر 16ارب ڈالر پر آ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت چین سے چھ ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری چاہتی ہے۔ چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ اظفر احسن نے کہا کہ چینی سرمایہ کاروں کو ٹیکسٹائل، فٹ ویئر، فارماسیوٹیکل، فرنیچر، زراعت، آٹوموبائل اور آئی ٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی دعوت دینگے۔ اس کے علاوہ 75 چینی کمپنیوں کو مشرق وسطیٰ، افریقہ اور باقی دنیا کیلئے سستے ٹریڈ روٹس کے بارے میں آگاہ کیا جائیگا۔ یاد رہے کہ چین کے سرمایہ کار سستے تجارتی روٹ کا پتہ ہونے کے باوجود مالیاتی اور توانائی کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں۔ سرکاری حکام کے مطابق پاکستان میں بجلی کے نرخ خطے کے دیگر ممالک سے مسابقانہ ہیں، اس کے علاوہ دس سال تک انکم ٹیکس میں مکمل چھوٹ اور پلانٹ، مشینری، خام مال کی ڈیوٹی فری درآمد کی سہولت حاصل ہے۔ یہی نہیں پاکستان میں ہنرمند اور غیرہنرمند لیبر بھی سستی ہے۔ تاہم وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران ریلوے کے مین لائن ون پراجیکٹ پر کسی بریک تھرو کا امکان نہیں ہے۔
چین کے نقش قدم پر چل کر عوام کو غربت سے نکالیں گے،وزیراعظم وزیراعظم عمران خان نے پاکستانیوں کو غربت سے نکالنے کیلئے چین کے نقش قدم پر چلنے کا عزم ظاہر کردیا،چینی میڈیا کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ چین کے نقش قدم پر چل کر پاکستانیوں کو غربت سے نکالیں گے۔۔ چین نے ستر کروڑ افراد کو غربت سے نکالا ہے،پاکستان میں بھی چین کے ماڈل کی تقلید کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی معیشت کو بڑھانا ہے تاکہ غریب کو اوپر اٹھاسکیں،عمران خان نے کہا کہ چین نے 40سال محنت کی اور اپنی معیشت کو ترقی دے کر لوگوں کو غربت سے نکالا، میرا بھی بنیادی مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان میں غربت کے خاتمے کے لیے چینی اصول سے رہنمائی لینا اور چینی ترقیاتی ماڈل کی تقلید کرنا چاہتا ہوں کیونکہ اس ماڈل کے ذریعے چین نے اجتماعی طور پر سبھی کو ترقی میں حصہ دار بنایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام ملک جو پائیدار ترقی چاہتے ہیں وہ چین کے ماڈل سے سیکھ سکتے ہیں، چین میں ہر شعبے نے ترقی کی، ہم وہی ماڈل اپنانا چاہتے ہیں، دورہ چین ہمیشہ خوشی کا باعث رہا ہے،آئندہ ہفتے چین کا دورہ کررہا ہوں،غربت کے خاتمے کیلئے ہم چین کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں معیشت کوبہتر کرنے کےلیے مزیداقدامات کرنے ہوں گے، بدقسمتی سے معیشت پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی ، پاکستان چاہتاہے اپنی پیداوار بڑھائے اور زراعت کوبہتر کرے ، زراعت اور لائیواسٹاک کے شعبے میں چین سے معاونت کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا سے کھیل کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں، خواہش ہے چینی کھلاڑیوں کوکرکٹ سکھائیں، خیبرپختونخوا میں گلگت سمیت دیگر علاقے کھیل کے لیے بہترین ہیں، خنجراب پاس کے قریب پاکستان اور چین میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے خواہاں ہیں،چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ نبھایا،سی پیک نے دونوں دوستوں کو مزید قریب کیا۔ اپنے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی اور اس معاملے پر جان بوجھ کر خاموشی اختیار کی گئی،وفدکے ہمراہ آئندہ ہفتے چین کے دورےکا منتظر ہوں، چین کے ساتھ ہمارے 70 سال پرانے قریبی دوستانہ تعلقات ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ مضبوط ہوئے ہیں جب کہ چین ضرورت کے وقت ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا۔ مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ کشمیر میں بھارت نے انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی ہے، وہاں 90 لاکھ افرا د بدترین حالات میں کھلی جیل میں رہ رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر سے متعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی اور مغرب میں کشمیر سے متعلق ایک خاص خاموشی ہے،ایک طرح سے کشمیر پر جان بوجھ کر خاموشی اختیار کی گئی۔
سعودی حکومت نے عمرہ کے لیے آنے والے خوش قسمت زائرین کی آسانی کے لیے ایک نیا اقدام اٹھاتے ہوئے موبائل ایپ کی مدد سے عمرہ زائرین کیلئے ہوٹل کا کمرہ بک کرانے اور ٹرانسپورٹ سمیت کئی سہولیات حاصل دینے کا اعلان کیا ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق وزارت حج و عمرہ نے اعتمرنا ایپ کے ذریعے ہوٹل میں کمرہ بک کرانے اور زیارات مقدسہ کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ قبل ازیں اس ایپ سے صرف عمرہ ویزہ اور خانہ کعبہ و مسجد نبوی ﷺ میں جگہ کی تصدیق کی جا سکتی تھی۔ وزارت حج و عمرہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اعتمرنا ایپ میں موجود "حجز خدمہ" کے آپشن میں بکنگ کی سہولت بھی شامل کردی گئی ہے۔ اس ایپ سے اُن تمام رجسٹرڈ پلیٹ فارموں کی فہرست ہوگی جن کی مدد سے عمرہ زائرین مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے سفر کے دوران ہوٹل میں کمرہ اور ٹرانسپورٹ کے لیے بس وغیرہ کی بکنگ کرا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ کورونا وبا کے باعث سعودی حکومت نے عمرہ اور حج کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد سے سہولیات فراہم کی ہیں جس کے لیے دو ایپس بنائی گئی ہیں جس کی مدد سے حج و عمرہ کیلئے حجازمقدس کا سفر کرنے والے تمام افراد یہ سہولیات گھر بیٹھے حاصل کر سکتے ہیں۔ اس اپلیکیشن کو انسٹال کرنے کیلئے اینڈرائیڈ صارفین کیلئے لنک
سینئر تجزیہ کار اور صحافی عارف حمید بھٹی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان دیوار چین سے بڑی دیوار ہے یہ ایک نہیں ہو سکتے۔ عارف حمید بھٹی نے تجزیہ کرتے ہوئے پنجابی فلم کا مشہور ڈائیلاگ بولا کہ "مولے نوں مولا نہ مارے تو مولا کدے نئیں مردا" ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے حالیہ بل کی منظوری پر کہا کہ یہ شطرنج کی چال بچھی ہوئی تھی جس میں کبھی پیادے سے بادشاہ کو مروا دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کی ووٹ کے دوران بھی اپوزیشن کے 56 لوک تھے مگر جب ووٹنگ ہوئی تو یہ صرف51 رہ گئے تھے یہ جادو تھا، یہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا کہ یہ بل اپوزیشن کی مرضی سے منظور کیا گیا ہے اور اس بات کا ان کو پتہ تھا۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان دیوار چین سے بھی بڑی دیوار ہے کیونکہ آصف زرداری کہتے ہیں کہ وہ ن لیگ کا ساتھ کیوں دیں گے انہوں نے تو ان کو 12 سال تک جیل میں رکھا اور بھٹو کو پھانسی چڑھوایا تھا۔ تب یہ قہقہے لگاتے تھے۔ زرداری نے کہا کہ میں کیوں ن لیگ کو سارے راستے صاف کر کے دوں۔ انہوں نے بتایا کہ سابق صدر نے واضح کہا ہے کہ میں نے عدم اعتماد نہیں لانا اور عدم اعتماد تو پھر لائیں گے اگر ان کے درمیان کبھی اعتماد ہو گا۔ آصف زرداری کے پی میں مولانا سے اتحاد کرنے کی منصوبہ بندی کیے بیٹھے ہیں جبکہ وہ بلوچستان میں بھی جوڑتوڑ کرنا چاہتے ہیں۔

Back
Top