خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ترجمان پاک فوج میجرجنرل بابرافتخار نے بھارتی آرمی چیف کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا طاقت کی بنیاد پر سیزفائر کا دعویٰ بےبنیاد ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں بھارتی آرمی چیف کے طاقت کی بنیاد پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی)پر جنگ بندی کے دعوے کو مسترد کر دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا طاقت کی بنیاد پر جنگ بندی کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ کنٹرول لائن کے دونوں جانب رہنے والے کشمیریوں کی حفاظت کے پیش نظر جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار نے واضح کیا اور کہا کہ کوئی بھی فریق اسے اپنی طاقت یا دوسرے کی کمزروی نہ سمجھے۔ یاد رہے کہ بھارتی آرمی چیف نے زمینی حقائق اور عسکری برتری کو یکسر ہی نظرانداز کر کے ایل او سی پر سیزفائر کے حوالے سے ایک مضحکہ خیز بیان جاری کیا ہے، بھارتی آرمی چیف نے کہا تھا کہ ایل او سی پر سیز فائر طاقت کی بنیاد پر قائم کیا، جس پر عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارت حال ہی میں اپنی فوج کی ہونے والی اپنی ذلت بھول گیا۔ کیا بھارت ایل او سی پر اپنے دو جہازوں کی تباہی کی ذلت بھول گیا؟ پکڑے جانے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھی بھول گئے؟ بھارت ایل او سی پر جوابی کارروائیوں میں ہونےوالا نقصان بھول گیا؟ بھارتی آرمی چیف بھارتی پنجاب میں بدامنی پر کیا کہیں گے؟ مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی کی ناکامی پر کیا کہیں گے؟ شمالی سرحدوں پر ذلت اور اقلیتوں سے بدسلوکی کی طاقت کا خمار ہے؟ تو پھرجنونی ہندو حکومت سیاسی مقاصد کیلئے بیوقوف بنانے میں لگی رہے۔ بھارت تمام بین الاقوامی قوانین اور اخلاقیات کی حدیں پار کرچکا ہے، بھارتی آرمی چیف افغانستان پر دنیا کو بیوقوف مت بنائیں۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کی گئی، افغانستان میں بھارتی اسپانسرڈ 67ٹریننگ کیمپ کام کرتے رہے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز سے نجی ٹی وی چینل پر میزبان نے سوال کیا کہ ان کے والد 5 گھنٹے کا سفر کر کے فیکٹری کا دورہ کر سکتے ہیں تو ایئرایمبولنس پر پاکستان کیوں نہیں آ سکتے۔ اس پر حسین نواز نے کہا کہ یہ ویڈیو اب کی نہیں کئی ماہ پرانی ہے اور انہوں نے ٹرین پر سفر کیا اور اس مقصد کیلئے ٹرین کا ایک پورا کمپارٹمنٹ بک کرایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہی میاں صاحب کو اس بات کیلئے منایا تھا کیونکہ میں چاہتا کہ ان کو تھوڑا سا چینج مل جائے اور اس سے ان کی طبیعت بہتر ہو جائے گی۔ انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے اس بات کی تفتیش نہیں کی کہ نوازشریف کے پاکستان میں پلیٹ لٹس کیوں گے تھے اور ان کی طبیعت اتنی زیادہ کیوں خراب ہوئی تھی۔ حسین نواز نے کہا کہ میں نام نہیں لوں گا مگر پاکستان سے ہی کسی نے ڈاکٹر عدنان کو کہا کہ آپ نوازشریف کو یہاں سے لے جائیں کیونکہ حکومت ہر جائز ناجائز کام کیلئے ہم پر دباؤ ڈالتی ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ عمران خان سے لے کر شیخ رشید تک اور نوازشریف سے لے کر مریم نواز تک ہر کردار جانتا ہے کہ پلیٹ لیٹس کو کیوں، کیسے اور کس نے Manageکیا۔ عمران خان یا نوازشریف ہمت کر کے سچ بتا دیں۔ عمران خان میں جرات ہے تو جوڈیشل کمیشن بنا دیں اور نوازشریف میں ہمت ہے تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کریں۔ اس پر املکہ حیدر نے کہا کہ یہ موصوف بیمار ہیں پاکستان نہیں آ سکتے مگر فیکٹری جا سکتے ہیں۔ حسین نواز کے جواب پر بختیار نامی صارف نے کہا کہ کوئی سر پیر نہیں ہے ۔ بس آئیں بائیں شائیں ۔ لگے ہاتھوں لڑکے سے یہ بھی پوچھ لیتے کہ بھئی تم ہی آ جاؤ اور فلیٹ کی رسیدیں دکھا دو کیونکہ ابا جان کہتے ہیں وہ بچوں کے ہیں اور بچے آتے نہیں ۔ جتنی مٹی پلید اس خاندان کی ہو رہی ہے اگر کوئی عزت والا ہوتا تو اعتراف کر لیتا اور معافی مانگتا۔ ثنااللہ سروری نے بھی کہا کہ پاکستان میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کے والدین نہیں نوازشریف یہاں آکر ان کے کاروبار میں برکت کیلئے بھی دعا کریں۔ فیضان نے کہا کہ مان لیا ویڈیو پرانی ہے تو جب اس وقت سفر کر سکتے تھے تو تب کیوں نہیں واپس آئے۔ اگر یہ آپ کے دوست کی فیکٹری تھی تو ویڈیو بنانے والے بھی آپ کے لوگ تھے ویڈیو بھی تو آپ ہی کے لوگوں نے ہی اپ لوڈ کی ناں۔
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کو قرض کی 1 ارب ڈالر کی نئی قسط جلد جاری کردی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے کورونا سے متاثر ہونےو الی معیشت کو سنبھالاجس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا اور پھر اس وجہ سے ڈالر مہنگا ہوا۔ آئی ایم ایف کے مطابق تاہم پاکستان نے معاشی اصلاحات کیلئے بروقت اقدامات کیے ہیں ، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا قانون ملک میں مالیاتی استحکام لانے میں مدد ملے گی، پاکستان میں سرکاری اداروں کے نقصانات کم کرنا بڑا چیلنج ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معاشی ترقی کے نتیجے میں روزگار کے فروغ میں بہتری کا ذریعہ بنے گی، تاہم حکومت کیلئے توانائی کے شعبے پر گردشی قرضوں پر قابو پانا بھی ایک چیلنج ہے، رواں مالی سال پاکستان میں معاشی ترقی کی شرح 4 فیصد تک جاسکتی ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 10اعشاریہ2 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے جبکہ مالیاتی خسارہ معیشت کا 9اعشاریہ9 فیصد ہوسکتا ہے
وفاقی وزراء نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کو انتہائی اہمیت کاحامل قرار دیتے ہوئے کئی کاروباری و صنعتی یونٹس کے پاکستان آمد کی امید ظاہر کی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت اور حکومتی اراکین وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین سے پرامید نظر آرہے ہیں ، وفاقی وزراء کا ماننا ہے کہ اس دورے کے نتیجے میں پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کو مزید فروغ ملے گا۔ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنے دورے کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع کی تفصیلات سے متعلق شائع کی گئی خصوصی کتاب"پچ بک" بھی ہمراہ لے کر جائیں گے جو چینی صدر، وزیراعظم اور اہم کاروباری شخصیات کو پیش کی جائے گی۔ اس خصوصی کتاب میں پاکستان میں شعبہ جاتی بنیادوں پر تفصیلات شامل کی گئی ہیں اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری کے شعبوں اور حکومتی سہولیات کا ذکر شامل ہے۔وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین سے متعلق وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم چین کے مختلف کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں بھی کریں گے،اس دورہ کے بعد چین سے کئی کاروباری اور صنعتی یونٹ پاکستان منتقل ہوں گے۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے دورہ چین کا مقصد سرمائی اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی اور اس کی افتتاحی تقریب میں پاکستان کا جذبہ خیرسگالی پہنچانا ہے۔فواد چوہدری نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ وزیراعظم اپنے دورے کے دوران چینی صدر شی جنگ پنگ اور مختلف کاروباری شخصیات سے ملاقات کریں گے، وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کے بعد کاروباری اور صںعتی یونٹس کے پاکستان منتقلی کی امید ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد وشمار مطابق رواں مالی سال 22-2021 کے پہلے 7 ماہ میں ملک کی مجموعی درآمدات 46 ارب 47 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہی ہیں، جب کہ جولائی تا جنوری کے دوران ملک کی مجموعی برآمدات 17 ارب 67 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہیں۔ اس طرح مالی سال کے پہلے 7 ماہ جولائی تا جنوری کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ 91.97 فیصد اضافہ کے ساتھ 28 ارب 80 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔ گزشتہ 7 ماہ میں درآمدات میں 58.84 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس عرصے کے دوران ہونے والی برآمدات میں 23.96 فیصد اضافہ ہوا۔ فیڈرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر کی نسبت جنوری میں تجارتی خسارے میں 30.19 فیصد کمی ہوئی۔ جب کہ جنوری 2022 میں تجارتی خسارہ 3 ارب 36 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز رہا۔ جنوری میں درآمدات 5 ارب 90 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز تھیں۔ اس عرصے میں برآمدات 2 ارب 54 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہیں۔ یاد رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے تجارتی خسارے کا ہدف 28.4 ارب ڈالر مقرر کیا تھا، مگر صرف 7مہینے میں تجارتی خسارہ اس ہدف کو عبور کرگیا ہے۔ آئندہ 5 ماہ میں یقینی طور پر تجارتی خسارے میں مزید اضافہ ہوگا۔ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کی وجہ سے حکومت کو ابتدائی تخمینوں سے زیادہ غیرملکی قرض لینا پڑے گا۔ وفاقی حکومت رواں مالی سال کے ابتدائی نصف میں پہلے ہی 10.4 ارب ڈالر کا بیرونی قرض لے چکی ہے۔ تجارتی خسارے کی وجہ سے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی مسلسل گرتے گرتے 16.1 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کو ضلع بدر کرنے کا حکم دےدیا۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمشن کی جانب سے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس خیبرپختونخوا کو احکامات پر عمل درآمد کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔چیف الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری براہ راست حکم میں کہا گیا ہے کہ علی امین گنڈا پور اپنے بھائی کے لیے سٹی میئرکے الیکشن کی مہم چلا رہے تھے، انہیں ضلع بدرکیا جائے۔ اگر وفاقی وزیر داخل ہوں تو اسے زبردستی ضلع بدر کر دیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے رکن صوبائی اسمبلی احمد کریم کنڈی کی گرفتاری کا نوٹس جاری کر دیا، تحریک انصاف کےایم این اے محمد یعقوب شیخ پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن کی طرف سے الیکشن ضابطہ اخلاق کی بار بار خلاف ورزی پر کارروائی کا حکم دیا گیا۔ گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ڈیرہ اسماعیل خان بلدیاتی انتخابات میں وفاقی وزیر علی امین گنڈا پورکے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے پر سماعت ہوئی۔علی امین کے وکیل نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو کورونا ہے وہ اس لیے حاضر نہیں ہوسکے۔اس پر اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ علی امین گنڈا پور نے اس کے بعد بھی خلاف ورزی کی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کاکہنا تھا کہ باربارضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، علی امین گنڈا پورپراثرنہیں ہورہا، نہ ادارے کی عزت کررہے ہیں، آپ اپنے کلائنٹ کو کہیں کہ وہ کورونا میں الیکشن مہم نہ چلائیں، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایکشن ہوگا۔
روزنامہ جنگ کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف ممکنہ طور پر "ٹاکا سوبو" نامی بیماری کا شکار ہیں، اس بیماری سے متعلق نوازشریف کے معالج ڈاکٹر فیاض شال کا دعویٰ ہے کہ نوازشریف ایئرپورٹ پر کورونا کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر فیاض شال نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ان کو کورونا کا شکار ہونے کا زیادہ خطرہ اس لیے ہے کیونکہ ان کو جو بیماری لاحق ہے اس میں ان کی قوت مدافعت انتہائی کم ہے۔ جب کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا پلٹ ہارٹ سرجن ڈاکٹر پرویز چودھری (ستارہ امتیاز) سے جب اس حوالے سے پوچھا کہ "ٹاکا سوبو" بنیادی طور پر کیسی بیماری ہے؟ جواب میں ڈاکٹر پرویز چودھری کا کہنا تھا کہ "اس بیماری کو انتہائی غیر معمولی بیماری کے نام پر جانا جاتا ہے جس کی بظاہر کوئی وجہ معلوم نہ ہو۔" انہوں نے مزید کہا کہ یوں کہہ لیجیے کہ یعنی خون کی رپورٹس میں کسی بیماری کے اثرات تو نہ ملیں لیکن دل کے پٹھے کمزور ہونے کی وجہ سے اچانک دل کا عارضہ لاحق ہو جائے۔ امریکی پلٹ سرجن نے اس کی وجہ سے متعلق کہا کہ ایسا عام طور پر انتہائی ذہنی دباؤ یا صدمے کی کیفیت کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نام جاپانی زبان کا ہے۔
گورنر بلوچستان کے کالے شیشے والی گاڑی میں سپریم کورٹ آمد پران کے اسکواڈ کا چالان کردیا گیا، یہ چالان جسٹس فائزعیسیٰ کی نشاندہی پر کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نئے چیف جسٹس جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی تقریب حلف برداری کے بعد ایوان صدرِ سے پیدل سپریم کورٹ آرہے تھے۔ججز گیٹ کے قریب کالے شیشوں والی گاڑی کھڑی دیکھ کر جسٹس قاضی فائزعیسی نے اپنی سکیورٹی کے لیے مامور عملے کو نشاندہی کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی طور پر معلوم ہوا کہ یہ گاڑی گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا کے اسکواڈ کی تھی، بعد ازاں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گورنر بلوچستان کے اسکواڈ میں شامل پولیس کی گاڑی کا600 روپے کا چالان کروا دیا۔ ٹریفک پولیس نے گورنر بلوچستان کے اسکواڈ کی گاڑی پر لگے کالے شیشے بھی اتاردیے، یاد رہے کہ جسٹس فائزعیسیٰ نے گزشتہ روز فٹ پاتھ سے صحت کارڈز کے بورڈ بھی ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔ واضح رہے کہ 7 جولائی 2021 کو صدر مملکت عارف علوی نے گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے ان کی جگہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سید ظہور احمد آغا کو نیا گورنر مقرر کیا تھا۔
سری لنکن میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سری لنکا کو 20 کروڑ ڈالر کا قرض دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے دی نیوز نے سری لنکن ڈیلی مرر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے کولمبو کو چاول اور سیمنٹ خریدنے کیلئے 200 ملین ڈالر قرض دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سری لنکن میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ سری لنکن وزیر تجارت کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران کیا گیا ہے ، تاہم دونوں ممالک کے درمیان معاہدے پر ابھی مزید مذاکرات ہونے باقی ہیں جس میں معاہدے کی شرائط طے کی جائیں گی۔ رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے سری لنکا ان پیسوں سے پاکستان سے چاول اور سیمنٹ امپورٹ کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکن سیکرٹری خزانہ سجیتھ اتی گالے نے اسلام آباد کے ساتھ اس معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 200 ملین ڈالر کے اس معاہدے پر دونوں ملکوں کے درمیان اتفاق پیدا ہوگیا ہے ، تاہم اس قرض کی دیگر شرائط ابھی طے ہونا باقی ہیں۔ یہاں قابل ذکر امر یہ ہے کہ سری لنکا کو اس وقت سیمنٹ کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں سیمنٹ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام آن دی فرنٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک اور حکومتی وزیر زرتاج گل نے شرکت کی جس میں میزبان کامران شاہد نے حکومتی مہمان سے کہا کہ ان کا احتساب جانبدارانہ اور بائیسڈ ہے۔ کامران شاہد نے سوال کیا کہ جب حکومت نوازشریف کو واپس لا کر سزا دلوانےکیلئے پُرعزم ہے تو سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویزمشرف کو واپس لانے کیلئے کوئی اقدامات کیوں نظر نہیں آتے۔ اس سوال کے جواب میں زرتاج گل وزیر نے کہا کہ یہاں بات صرف جنرل پرویز مشرف کی نہیں ہے انہیں تو سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے خود نوازشریف کے دور میں سلامی دے کر باہر بھیجا تھا۔ اب ہماری حکومت لندن اور دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے کر رہی ہے کہ ہمارے سزایافتہ ملزمان کو واپس بھیجنے کیلئے کوئی قانون سازی کی جائے۔بڑی ہمت ہے آپکی نوازشریف عورتوں والی بیماری کے ساتھ لندن بیٹھے ہیں، اور آپ انکے ترجمان بن کے بیٹھے ہیں۔ میزبان نے کہا کہ عوام انصاف کیلئے حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں آپ صرف نوازشریف کو واپس لانے کی باتیں کررہے ہیں جب کہ آپ کی اپنی کابینہ نے خود ان کو باہر بھیجا، میرا سوال ہے کہ آپ نوازشریف اور مشرف دونوں کو واپس لانے کیلئے کیا کر رہی ہیں۔ تاہم ایک دوسرے سوال پر مصدق ملک نے تسلیم کیا کہ نوازشریف کو جو بیماری ہے وہ خواتین کو ہوتی ہے اور اس پر جب زرتاج گل نے سوال کیا تو وہ اسے خواتین کے حقوق پر حملہ قرار دینے لگے اور کہا کہ وہ خاتون ہونے کے باوجود خواتین سے بدگمان ہیں۔ اس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ ن لیگ کے اپنے ترجمان نے تسلیم کر لیا کہ نواز شریف کو عورتوں کی دل کی بیماری لاحق ہو گئی ہے، اور اگر کسی نے یہ نقطہ اٹھایا تو یہ حقوق نسواں پر حملہ شمار کیا جائے گا۔
مہنگائی کے ستائے عوام کیلئے بیمار ہونا بھی پڑا بھاری، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں جان لیوا اضافہ کردیا،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے بخار کی دوا پیراسیٹامول کی قیمت بڑھانے کی اجازت دے دی، سمری وفاقی کابینہ کو بھجوائی جائے گی۔ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسویسی ایشن نے خام مال پر 17 فیصد سیلز ٹیکس نہ ہٹانے پر ہڑتال کرنے کی دھمکی دے دی،پی پی ایم اے کا کہنا ہے کہ دواسازاداروں نےپیراسیٹامول کی قیمت ساڑھے3روپےفی گولی مقررکرنےکامطالبہ کیاتھا لیکن ڈریپ نے قیمت دو روپے سڑسٹھ پیسے فی گولی مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔ چیئرمین پی پی ایم اے قاضی محمد منصور دلاور نے کہا کہ پیراسیٹامول کےخام مال کی قیمت میں4سے5گنااضافہ ہوا اور ملک میں پیراسیٹامول کےمختلف برانڈز کی قلت پیداواری لاگت بڑھنےکی وجہ سےہوئی۔ قاضی محمد منصور دلاور کا کہنا ہے کہ حکومت ادویات کےخام مال پرسیلزٹیکس سےمتعلق وعدوں سئ مکرگئی ہے، اور خام مال پر سیلز ٹیکس سے ادویات کی پیداواری لاگت میں اضافے کا امکان ہے۔ انہوں نے خبردارکیا کہ اگر حکومت نے خام مال پر17 فیصد سیلزٹیکس نہ ہٹایا تو ہڑتال کرینگے، کیونکہ خام مال پر سیلز ٹیکس سے پاکستان میں ادویہ کی قلت اور قیمتوں دونوں میں اضافہ ہوگا،دواؤں کی قیمتوں میں گزشتہ تین سالوں کے دوران چار بار اضافہ ہو چکا ہے۔
بیمار نواز شریف کا برطانیہ میں فیکٹری کا دورہ خبروں کی زینت بنا ہوا ہے، تبصرے اور تجزیئے جاری ہیں، اس حوالے سے جی این این کے پروگرام میں سینیئر عارف حمید بھٹی نے نواز شریف کی رپورٹ کو کامیڈی رپورٹ قرار دیا، اور دعویٰ کیا کہ میری اطلاع ہے کہ نواز شریف جب سے لندن میں ہیں سارے کاروبا خود ڈیل کرتے ہیں۔ عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف لندن میں کاروبار خود دیکھتے ہیں، وہاں مزید جائیداد لی جا رہی ہے،کوئی دو کروڑ پاؤںڈ کا بزنس ہے تو کوئی پانچ کروڑ پاؤنڈ کا،پیسوں کا معاملہ بھی خود دیکھتے ہیں اسحاق ڈار دیکھتے ہیں لیکن نواز شریف بھی معاملات دیکھتے ہیں،کوئی فیکٹری خریدی ہوگی اسلئے دورہ کیا۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ پیسے کمانے کیلئے پاکستان سے زیادہ بہتر ملک کوئی نہیں ہے، کوئی بھی کھرب پتی ہوسکتا ہے، نواز شریف کے سمدھی اسحاق ڈار انہیں وہ پیار سے منشی کہتے ہیں، ان کے مطابق نواز شریف کے بیٹے جو کاروبار چلارہے اس کا پرافٹ دوہزار اکیس میں تین سو گنا زیادہ ہوا ہے،لیکن یہ سب نواز شریف خود دیکھ رہے ہیں، بچے ہوتے ہیں ساتھ۔ عارف حمید بھٹی نے بتایا کہ نواز شریف برطانیہ میں رہتے ہوئے ساری توجہ کاروبار پر دے رہے ہیں،ان کے امریکا میں ایس نام کے دوست ہیں،امریکا میں بھی کاروبار کی تیاری ہورہی ہے،ہوسکتا ہے نیلسن میں جس فیکٹری کا دوری کیا ویسی فیکٹری لگانے جارہے ہوں یا یہ ہی فیکٹری خرید رہے ہوں،یہ تو فائنل نہیں لیکن سودا چار ارب روپے سے زیادہ ہے۔ سینیئر صحافی نے مزید کہا کہ اطلاع ہے کہ میاں صاحب جس فیکٹری کے دورے پر گئے بہت خوش ہوئے، بڑی گپ شپ بھی لگائی انہوں نے، راستے میں ایک جگہ اطلاع کے مطابق کافی بھی پی ہے،لگژری سے اسٹور پر بھی رکے،عوام سیاستدان سب بلیک میل ہورہے رل رہے، دنیا کی معیشت کورونا سے گراوٹ کا شکار ہے اور نواز شریف کا کاروبارترقی کررہا ہے، تو ہم نے نواز شریف سے فائدہ نہیں اٹھایا۔
پاکستان کے معروف بزنس ٹائیکون میاں محمد منشا نے تحریک انصاف حکومت کو بھارت کے ساتھ تعلقات درست کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مستقل دشمنی کبھی نہیں ہوتی ، ہمیں بھی بھارت سے تعلقات درست کرکے باہمی تجارت پر کام کرنا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں صنعت کاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کاروباری شخصیت میاں محمد منشا کا کہنا تھاکہ مستقل دشمنی کبھی نہیں ہوتی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان 2 بڑی جنگیں لڑی گئیں اور بالآخر امن قائم ہوا، معاشی بحالی کے لئے بلیم گیم چھوڑ کر یک نکاتی سوچ اپنانی ہوگی، معیشت بحال نہ ہوئی تو خدانخواستہ ایک اور بنگلہ دیش بن جائے گا۔ میاں محمد منشا نے یہ بھی کہا ہمیں بھارت سے تعلقات بہتر کرکے باہمی تجارت کی بحالی پرکام کرنا چاہیے، پاکستان اور بھارت کو غربت کا مقابلہ کرنے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔ معروف کاروباری شخصیت نے انکشاف کیا کہ بھارت سے پس پردہ بات چیت جاری ہے، معاملات ٹھیک ہوجانے کی صورت میں بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کو پاکستان کا دورہ کرنے میں ایک مہینہ نہیں لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے، ریلوے ، ائیر پورٹس کی نجکاری سے ان ادروں کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔ میاں محمد منشا نے مزید کہا کہ کرپٹ کرپٹ کی گردان چھوڑ کر ملک کو بچانا ہوگا، قومی احتساب بیورو (نیب) روز کسی نہ کسی کی پگڑی اچھال رہا ہوتا ہے، معیشت کی ترقی کیلئے نیب کو بند کردینا چاہیے۔
سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے وزیراعظم کے تنقیدی بیان کے بعد انہیں جیلوں میں قید ملزمان کے حقوق بھی چھین لینے چاہئیں، وزیراعظم کی تقریر ایک سیاسی مخالف کی تقریر ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام "رپورٹ کارڈ" میں میزبان کی جانب سے نواز شریف کی تاحیات نااہلی کے خلاف اپیل پر تنقید سے متعلق سوال پوچھا گیا جس کے جواب میں سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں یہ اصول ہے جن لوگوں کے خلاف کیسز بنتے ہیں انہیں اپیل کا حق دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کو بھی حق ہوتا ہے وہ بات کرے، دنیا بھر میں ملزم کے بھی حقوق ہوتے ہیں،نواز شریف چاہے ملزم ہیں لیکن ان کے کچھ حقوق ہیں، یہی حقوق سپریم کورٹ اور آئین کی روشنی میں انہیں یہ گنجائش دیتے ہیں کہ وہ اپنے خلاف فیصلے پر اپیل دائر کرسکیں، ان سے یہ حق چھینا نہیں جاسکتا۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ تاحیات نااہلی کا معاملہ ایک آئینی و قانونی مسئلہ ہے کہ کیا یہ ممکن ہے بھی یا نہیں، اس معاملے میں قانون دانوں کے درمیان بحث بھی ہے کہ کسی شخص کو تاحیات نااہل نہیں کیا جاسکتا حتیٰ کے اس کے خلاف بہت سے ثبوت بھی موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی صحت مند معاشرے میں جہاں انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جاتے ہیں وہاں ملزمان کے حقوق کا بھی تحفظ کیا جاتا ہے، نواز شریف کی اپیل اسی حق کی بنیاد پر دائر کی گئی ہے جو کہ جائز ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کی خاطر حکومتی پالیسیوں کے عملدرآمد میں پورا ساتھ دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے معروف صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد نے ملاقات کی، حکومت اور صنعتکاروں نے کم سے کم ماہانہ اجرت بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ۔ صنعتوں کے فروغ کے لیے طویل المدتی پالیسیوں کے تسلسل پر بھی زور دیا گیا۔ جبکہ اس ملاقات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی موجود تھے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ملکی ترقی کی خاطر حکومتی پالیسیوں کے عملدرآمد میں پورا ساتھ دیں گے۔ دفاعی پیداوار کے شعبے میں وسیع مواقع موجود ہیں، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں اشتراک سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی منڈی میں مہنگائی کی وجہ سے عوام پر بوجھ پڑ رہا ہے جس کا حکومت کو احساس ہے لیکن عوام کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے صنعتکار بھی حکومت کیساتھ مل کر چلیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے سرمایہ کاری اور کاروبار کے فروغ کے لیے تاریخی اقدامات کیے ہیں جس کے سبب ملک کی 10 بڑی کمپنیوں نے پچھلے سال 929 ارب روپے منافع کمایا۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت سے متعلق تازہ ترین معلومات لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہے، جس میں رپورٹ کے بجائے ڈاکٹر کی رائے شامل تھی،جس میں کہا گیا کہ نواز شریف اس وقت شدید ذہنی دباؤ میں ہیں اور علاج کروائے بغیر برطانیہ سے واپس چلے جانا ان کے لیے شدید خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں میزبان نے لیگی رہنما رانا ثنا اللہ سے گفتگو کی، کہ اس رائے پر حکومت نے ہائیکورٹ سے رجوع کرنا ہے تو کیا شہباز شریف کیخلاف کارروائی کروانی ہے،رانا ثنا اللہ نے کہا کہ رپورٹس تو حکومت کے پاس ہے، وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد صاحبہ خود صبح دوپہر شام میڈیا پر بتاتی تھیں۔ رانا ثنا نے کہا کہ نواز شریف کیلئے یہاں بھی ایک میڈیکل بورڈ تشکیل پایا تھا، جس نے کہا تھا کہ نواز شریف کا علاج یہاں پاکستان میں ممکن نہیں ہے،ان کو علاج کے لئے باہر جانا چاہئے،وزیر صحت پنجاب درخواست کرتی رہی ہیں، کہ ہم بھیج رہے ہیں میاں صاحب نہیں جارہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت چاہے تو ڈاکٹر شال کی رپورٹ کو امریکا میں چیلنج کرسکتی ہے،نواز شریف کے میڈیکل پر رائے وہی ڈاکٹر دے سکتا ہے جو نوازشریف کا علاج کررہا ہے ، پاکستان میں بنایا جانے والا میڈیکل بورڈ غیر متعلق ہے، وزیراعظم کے اندھے انتقام کا کوئی عدالت ساتھ نہیں دے سکتی۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ اگلے 9 ماہ میں ساری اپوزیشن جیل میں چلی جائے۔ راثا ثنا اللہ نے کہا نواز شریف کا ایک آپریشن باقی ہے، نواز شریف حکومت کی اجازت اور درخواست پر علاج کیلئے گئے ہیں کوئی قانون توڑ کر نہیں اسلئے جب تک علاج مکمل نہ ہوجائے انہیں وہیں رہنا چاہئے،معالجین کی بات پر عمل کرنا چاہئے،شہباز شریف نے بھی یہ ہی کہا تھا کہ جیسے ہی میاں صاحب کا علاج مکمل ہوگا وہ پاکستان آئیں گے۔ نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹ ان کے معالج ڈاکر فیاض شال کی طرف سے لکھی گئی ہے اور ان کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے عدالت میں منگل کے روز جمع کروائی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا کی صورتحال اور بالخصوص اپنی بیماری کو دیکھتے ہوئے میاں نواز شریف کو ایئرپورٹ سمیت پبلک مقامات پر جانے سے گریز کرنا چاہیے،جب تک نواز شریف کی انجیو گرافی مکمل نہ ہو اس وقت تک وہ اپنے اسپتال سے دور نہ جائیں،حکومت نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے اٹارنی جنرل کی جانب سے نوازشریف کی واپسی سے متعلق لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے اس خط کو خلاف قانون، بلاجواز اور کسی قانونی اختیار کے بغیر قرار دیا اور کہا کہ خط لکھ کر جس طرح کردار کشی کی گئی، اس کے خلاف وہ قانونی کارروائی کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق شہبازشریف نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کی جانب سے شہبازشریف کو ان کے بھائی اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی کیلئے لکھے گئے خط پر جوابی خط لکھا اور کہا کہ وہ حکومتی خط کے مندرجات سے اتفاق نہیں کرتے۔ کیونکہ اٹارنی جنرل کے خط یہ یہ تاثر ملا کہ یہ خط سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے لکھا گیا ہے۔ شہبازشریف نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل نے یہ خط وفاقی کابینہ کی ایما پر لکھا جس کا مقصد شریف خاندان کا میڈیا ٹرائل کرنا تھا۔ اٹارنی جنرل کا خط عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، ہائیکورٹ میں زیر سماعت معاملے پر خط لکھ کر توہین عدالت کی گئی، خط لکھتے ہوئے عدالتی حکم کو نظر انداز کیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر نے ردعمل میں کہا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس باقاعدگی سے جمع کروائی جاتی رہی ہیں۔ یہ خط ماورائے قانون اور ہائیکورٹ میں زیر سماعت معاملے میں توہین عدالت کے مترادف ہے، خط میں اختیار کردہ لب و لہجہ انتہائی قابل اعتراض اور نامناسب ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ خط لکھتے ہوئے قانون، میڈیکل بورڈ کی تشکیل، اس کی کارروائی کی تفصیل اور اس کی بنیاد پر کی گئی معروضات کو نظر انداز کیا گیا، یہ خط 16 نومبر 2019 کے عدالتی حکم کے دائرہ کار اور متعین کردہ حدود سے تجاوز ہے، جو کابینہ کے دم توڑتے سیاسی بیانیے کی حمایت اور میڈیا ٹرائل کی نیت سے جاری کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی واپسی کے ضامن شہباز شریف کو خط لکھا گیا تھا جس میں لاہور ہائیکورٹ میں دی گئی گارنٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے طبی بنیاد پر نوازشریف کو 4 ہفتے کیلئے ملک سے باہرجانے کی اجازت دی تھی اور طبیعت صحیح ہونے پر واپس آنا تھا۔ اٹارنی جنرل نے شہبازشریف کو لکھے گئے خط میں مزید کہا کہ آپ نے انہیں واپس لانے کی تحریری یقین دہانی کرائی تھی اور رجسٹرارکو تسلسل سے میڈیکل رپورٹ جمع کرانا تھی، انڈر ٹیکنگ خلاف ورزی پر آپ کیخلاف ہائیکورٹ رجوع سے پہلے خط لکھ رہے ہیں، خط ملنے کے 10 دن میں نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس جمع کرائیں، ورنہ آپ کیخلاف لاہورہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام آن دی فرنٹ میں تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے ایک سوال کے جواب میں پوری پاکستانی قوم سے متعلق کہا کہ "پوری قوم کرپٹ ہے" اس پر تجزیہ کار نذیر لغاری نے کہا کہ میں نے بڑے دکھ کے ساتھ یہ بات سنی کہ انہوں نے پوری قوم کو کرپٹ قرار دے دیا۔ نذیر لغاری نے کہا کہ ارشادبھٹی سے کئی مواقع پر بات ہوئی ہے اور وہ قوم کو کرپٹ قرار دیتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عوام کے پاس اختیار نہیں ہوتا اور عوام ہی کو کرپٹ کہہ کر ہم دراصل چوروں کو اسپیس فراہم کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کہہ کر ان چوروں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جو چوری کرتے ہیں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ عوام میں ایسے لوگ ہیں جن کی بیٹی اٹھا لی جاتی ہے وہ رُل جاتے ہیں ان کی چوری ہو جاتی ہے تو وہ سڑک پر آجاتے ہیں۔ نذیر لغاری نے کہا کہ 22 کروڑ عوام میں سے ارباب اختیار کی تعداد 10 سے 15 لاکھ ہو سکتی ہے ان میں سے کوئی کرپٹ اور کوئی چور ہو سکتا ہے آپ کس طرح پوری قوم کو کرپٹ کہہ سکتے ہیں۔ ارشاد بھٹی نے اس پر کہا کہ عبدالستار ایدھی نے الیکشن لڑا تو ضمانت ضبط ہو گئی، ڈاکٹرعبدالقدیر نے ایک پارٹی بنائی ان کو امیدوار ہی نہیں ملے ہماری عوام ہی ہیں جو ان چوروں کو اوپر لا کر بٹھاتے ہیں جواب میں میزبان نے کہا کہ اگر وہ الیکشن کو ایک ضابطہ بنا رہے ہیں تو یہ سمجھنا ہو گا کہ کیا پاکستان میں انتخابات آزانہ اور منصفانہ ہوتے ہیں؟
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھے گیٹ نمبر 4 کا راستہ معلوم نہیں ، اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں خبررساں اداروں کے بیوروچیفس سے ملاقات کی جس میں غیر رسمی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جیسے ہی میں اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کرتا ہوں افواہیں گردش کرنا شروع ہوجاتی ہیں، میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، مجھے گیٹ نمبر 4 کا راستہ معلوم ہے اور نہ ہی کبھی ہم نے یہ راستہ استعمال کیا ہے۔ لانگ مارچ سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ100 فیصد یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ لانگ مارچ پوری طرح کامیاب ہوگا یا نہیں، اس وقت ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور غربت بڑے مسئلے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نہ کبھی گالی دوں گا نہ کسی کو مارنے کی بات کروں گا، اگلی حکومت جس بھی پارٹی کی ہوگی اس کیلئے بہت مشکلات ہوں گی،ہمیں جو بھی راستہ نظر آئے گا اسے عوام کے سامنے رکھیں گے اور جمہوری طریقےسے مسائل کا حل نکالیں گے۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں یوسف رضا گیلانی کو کون کون سے اراکین نے ووٹ دیا اس بارے میں نہ ہی ن لیگ جانتی ہے اور نہ ہی مولانا فضل الرحمان، صرف میں اور یوسف رضا گیلانی جانتے ہیں کہ کون لوگ ہیں جنہوں نے گیلانی صاحب کو ووٹ دیا۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ یہ حکومت جمہوریت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، ملک میں بجلی گیس، گندم کی قلت پیدا ہورہی ہے مگر عوام کا پرسان حال کوئی نہیں، ان ہاؤس تبدیلی کے بجائے عمران اور اس کی حکومت کو ہٹانے کے خواہش مند ہیں۔
روزنامہ جنگ کے مطابق سپریم کورٹ بار کی جانب سے نوازشریف کی تاحیات نااہلی ختم کرنے کی درخواست کے خلاف پاکستان بار کونسل، لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئیں، حامد خان گروپ اور عاصمہ جہانگیر گروپ آمنے سامنے آگئے. لاہورہائیکورٹ بار کے صدر مقصود بٹر، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن راؤ عبدالسمیع اور پاکستان بار کونسل کے نمائندوں نے پٹیشن واپس لینے کا مطالبہ کر دیا، جبکہ انہی تنظیموں کے سیکریٹری سمیت دیگر عہدیدارن نے عاصمہ جہانگیر گروپ نوازشریف کی تاحیات نااہلی کی درخواست کی حمایت کر دی ہے. لاہورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مقصود بٹر نائب صدر مدثر مگھیانہ اور راؤ سمیع صدر لاہور بار ایسوسی ایشن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے قائدین کی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے. پریس کانفرنس کے دوران وکلا رہنماؤں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایک آزاد وکلا نمائندہ تنظیم ہے اور اس قسم کی پٹیشن سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو سیاسی جماعتوں کی بی ٹیم بنانے کے مترادف ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن نےمشترکہ اعلامیہ میں وکلا کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم کو سیاسی شخصیت کے ذاتی مفادات کے استعمال پرشدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے وکلاء کی جدوجہد اور وکلاء تنظیموں کے پلیٹ فارم کے غلط استعمال قرار دیا ہے۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ بار کے سیکرٹری خواجہ محسن نے بھی جواباً پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے موقف کی تائید کرتے ہیں. قانون کے مطابق کسی کو تاحیات نا اہل کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ بار کی درخواست کو فرد واحد کی خواہش قرار نہیں دیا جا سکتا، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن خود مختار ہے، جو درخواست دائر کی ان کا یہ بنیادی حق ہے۔

Back
Top