نواز شریف کی تاحیات نااہلی کیخلاف درخواست،وکلا بھی دو دھڑوں میں بٹ گئے

nawazsc-sp.jpg


روزنامہ جنگ کے مطابق سپریم کورٹ بار کی جانب سے نوازشریف کی تاحیات نااہلی ختم کرنے کی درخواست کے خلاف پاکستان بار کونسل، لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئیں، حامد خان گروپ اور عاصمہ جہانگیر گروپ آمنے سامنے آگئے.

لاہورہائیکورٹ بار کے صدر مقصود بٹر، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن راؤ عبدالسمیع اور پاکستان بار کونسل کے نمائندوں نے پٹیشن واپس لینے کا مطالبہ کر دیا، جبکہ انہی تنظیموں کے سیکریٹری سمیت دیگر عہدیدارن نے عاصمہ جہانگیر گروپ نوازشریف کی تاحیات نااہلی کی درخواست کی حمایت کر دی ہے.

لاہورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مقصود بٹر نائب صدر مدثر مگھیانہ اور راؤ سمیع صدر لاہور بار ایسوسی ایشن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے قائدین کی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے.

پریس کانفرنس کے دوران وکلا رہنماؤں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایک آزاد وکلا نمائندہ تنظیم ہے اور اس قسم کی پٹیشن سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو سیاسی جماعتوں کی بی ٹیم بنانے کے مترادف ہے۔

لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن نےمشترکہ اعلامیہ میں وکلا کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم کو سیاسی شخصیت کے ذاتی مفادات کے استعمال پرشدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے وکلاء کی جدوجہد اور وکلاء تنظیموں کے پلیٹ فارم کے غلط استعمال قرار دیا ہے۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ بار کے سیکرٹری خواجہ محسن نے بھی جواباً پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے موقف کی تائید کرتے ہیں. قانون کے مطابق کسی کو تاحیات نا اہل کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ بار کی درخواست کو فرد واحد کی خواہش قرار نہیں دیا جا سکتا، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن خود مختار ہے، جو درخواست دائر کی ان کا یہ بنیادی حق ہے۔

 

ranaji

President (40k+ posts)
جو ظاہر سارے ہی گشتی کے بچے اور نواز شریف بٹ کے پالتو کتے نہیں حلالی ماں باپ کی حلالی اولاد بھی موجود ہیں جو صرف انصاف کی بات کرتے ہیں نواز شریف بٹ کی دلالی نہیں کرتے