خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم ایجنسی کے علاقے لوئر کرم میں اڑوالی کے مقام سے چار افراد کی لاشیں برآمد۔ پولیس کے مطابق، یہ لاشیں ان ڈرائیوروں کی ہیں جو بگن میں امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر حملے کے بعد لاپتا ہو گئے تھے۔ لاشوں کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور ان پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے۔ کرم پولیس نے تصدیق کی کہ ان افراد کو فائرنگ کرکے بے دردی سے قتل کیا گیا۔ مرنے والے ڈرائیوروں کی لاشیں لوئر کرم کے علی زئی ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں ان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ تمام جاں بحق افراد کا تعلق ضلع کرم سے ہی ہے، جس سے علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ روز ضلع کرم کے علاقے بگن میں ایک امدادی قافلے پر حملہ کیا گیا۔ یہ قافلہ پاراچنار کے لیے امدادی سامان لے جا رہا تھا اور اس میں 35 گاڑیاں شامل تھیں۔ حملے میں ایک سپاہی شہید جبکہ چار دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ ہنگو کے اسسٹنٹ کمشنر سعید منان نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملے کے بعد انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شوکت علی نے بتایا کہ حملے کے نتیجے میں قافلے کی تین گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ دہشت گردوں کے خلاف جوابی کارروائی میں چھ دہشت گرد ہلاک اور دس زخمی ہو گئے۔ سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے کہا کہ حملے میں چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک منظم حملہ تھا۔ سینئر پولیس افسر صہیب گل نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ حملے کے بعد 21 ٹرک علاقے سے پیچھے ہٹنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ دیگر گاڑیاں علاقے میں پھنس گئیں۔ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں مزید کارروائیاں جاری ہیں تاکہ دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا سکے اور علاقے میں امن و امان کی صورتحال بحال کی جا سکے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل اسٹاف افسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن سے جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ملاقات کی۔ یہ ملاقات لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن کے پاکستان کے دورے کے دوران ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران خطے میں بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر غور کیا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ فوجی تعاون کو فروغ دینے کے لئے مزید راہیں تلاش کرنے پر زور دیا گیا۔ جنرل عاصم منیر اور لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن نے دفاعی تعلقات کی مضبوطی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بیرونی دباؤ کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیا اور پورے خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لئے مشترکہ کوششیں انتہائی ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو دفاعی اقدامات کے ذریعے علاقائی سلامتی میں اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔ لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی بے مثال قربانیوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیاں جرات اور استقامت کی ایک مثال ہیں اور ان کا کردار امن و استحکام کے قیام میں اہم ہے۔
وفاقی حکومت نے بجلی چوری روکنے اور وصولیوں میں بہتری کے لیے لاہور الیکٹرسٹی سپلائی کمپنی (لیسکو) کی مدد کے لیے ایک خصوصی یونٹ قائم کیا ہے جس میں سیکٹر کمانڈر سول آرمڈ فورس (رینجرز)، آئی ایس آئی، ایم آئی اور دیگر افسران شامل ہوں گے۔ یہ یونٹ "ڈسکو سپورٹ یونٹ" کہلائے گا۔ دستاویزات کے مطابق، وزارت پاور ڈویژن کے تحت اس یونٹ کے چیف ایگزیکٹو لیسکو، انجینئر شاہد حیدر ہوں گے، جبکہ سیکٹر کمانڈر سول آرمڈ فورس (رینجرز) اس کے شریک ڈائریکٹر کے طور پر کام کریں گے۔ یونٹ میں ایف آئی اے، ملٹری انٹیلی جنس، آئی ایس آئی کے 18 اور 19 گریڈ کے افسران، آئی جی پنجاب کی طرف سے نامزد کردہ گریڈ 18 کے افسر (ایس پی) اور کمشنر لاہور کی طرف سے نامزد کردہ گریڈ 18 کے افسر شامل ہوں گے۔ یونٹ کے ٹی او آرز میں شامل ہیں: وصولیوں میں تیزی لانا، بجلی چوری کے خلاف منصوبہ بندی کرنا، انتظامی مداخلت کے ذریعے نان ٹیکنیکل لاسز میں کمی کرنا، مسائل کے ٹیکنیکل حل میں بہتری لانا اور ان پر عمل درآمد کرنا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول انتظامیہ کے ساتھ رابطہ قائم کر کے انتظامی خامیوں کو دور کرنا، اور ناقص کارکردگی دکھانے والے لیسکو کے افسران اور ملازمین کو انٹیلی جنس بیسڈ ثبوتوں کی بنیاد پر نوکری سے فارغ کرنا۔ اس حوالے سے چیف ایگزیکٹو لیسکو، انجینئر شاہد حیدر نے بتایا کہ بجلی چوری روکنے اور وصولیوں میں بہتری لانے کے لیے رینجرز حکام کے ساتھ میٹنگ ہو چکی ہے۔ یہ یونٹ دو سال کے لیے قائم کیا گیا ہے، جس میں مختلف اعلیٰ افسران شامل ہوں گے۔
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ عالمی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں 12 کروڑ جبکہ پاکستان میں سوا کروڑ لڑکیاں اسکول جانے سے محروم ہیں۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ ان حملوں نے پورے تعلیمی نظام کو تباہ کر دیا ہے۔ ملالہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں 90 فیصد یونیورسٹیاں تباہ ہو چکی ہیں اور فلسطینی بچوں نے اپنی زندگی اور مستقبل کھو دیا ہے۔ انہوں نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ ملالہ یوسفزئی نے طالبان کی خواتین مخالف پالیسیوں پر شدید تنقید کی اور کہا کہ طالبان گزشتہ ایک دہائی سے خواتین کو تعلیم کے حق سے محروم رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے 100 سے زائد قانون سازیاں کی ہیں جو خواتین کے حقوق کو پامال کرتی ہیں اور انہیں انسان نہیں سمجھتے۔ ملالہ نے زور دیا کہ طالبان اپنے جرائم کو ثقافت اور مذہبی جواز کے طور پر پیش کرتے ہیں، جبکہ ان کی پالیسیاں اسلام کی تعلیمات کی عکاسی نہیں کرتیں بلکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات واضح کرنی چاہیے کہ اسلام میں تعلیم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت کا حق ہے اور اس حوالے سے طالبان کی پالیسیاں ناقابل قبول ہیں۔ ملالہ نے اسلامی تعلیمات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ پر نازل ہونے والی پہلی وحی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سیکھنا اسلام کی بنیاد ہے۔ یہ پیغام تمام مردوں، عورتوں، لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ہے کہ وہ لکھنے، پڑھنے اور سیکھنے کے ذریعے ترقی اور بااختیار ہونے کی کوشش کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے خواتین کا کردار اتنا ہی اہم ہے جتنا مردوں کا، اور وقت آ گیا ہے کہ مسلم لیڈرز دنیا کو اسلام کا اصل اور مثبت تشخص دکھائیں۔ ملالہ یوسفزئی نے کانفرنس کے دوران مسلم ورلڈ لیگ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس اہم موضوع پر بات چیت کے لیے دنیا بھر کے لوگوں کو اکٹھا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے انہوں نے اپنا سفر شروع کیا اور ان کا دل ہمیشہ پاکستان میں رہتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کی تعلیم میرے دل کے بہت قریب ہے اور ہر لڑکی کا حق ہے کہ وہ کم از کم 12 سال کے لیے اسکول جائے۔ تقریب کے اختتام پر ملالہ یوسفزئی کو مسلم ورلڈ لیگ کی جانب سے اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیکھنا ہماری اسلامی تعلیمات میں شامل ہے اور ہمیں بحرانوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ اگر ہم لڑکیوں کی تعلیم کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہے تو ہم اسلام کی بنیادی تعلیمات کو حاصل نہیں کر سکیں گے۔
شیل پاکستان لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے کمپنی کا نام تبدیل کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق اب یہ کمپنی "وافی انرجی پاکستان لمیٹڈ" کے نام سے جانی جائے گی۔ یہ پیش رفت وافی انرجی ہولڈنگ لمیٹڈ کی جانب سے شیل کے مزید 22,165,837 عام حصص کے حصول کے بعد سامنے آئی ہے، جو کمپنی کے کل جاری کردہ حصص کے سرمائے کا تقریباً 10.36 فیصد ہیں۔ گزشتہ جولائی میں سعودی گروپ آصف ہولڈنگ نے وافی انرجی ہولڈنگ لمیٹڈ کے ذریعے شیل پاکستان لمیٹڈ کے 165,700,304 یا 77.42 فیصد حصص اور کنٹرول حاصل کیا تھا۔ نئے حصول کے بعد، وافی کے پاس اب شیل کے 187,866,141 عام حصص ہیں، جو کہ کمپنی کے کل جاری کردہ حصص کے سرمائے کا تقریباً 87.78 فیصد بنتے ہیں۔ شیل پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ، جو کہ شیل کی سابقہ پیرنٹ کمپنی تھی، نے شیل پاکستان میں اپنے تمام حصص فروخت کر دیے ہیں۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں شیل پاکستان کے کچھ ڈائریکٹرز نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، جن میں زین کے حق، رفیع ایچ بشیر، اور ڈاکٹر محمد محمود البلوشی شامل ہیں۔ ان کے استعفوں کے فوراً بعد غسان العمودی، جاوید اختر، اور کائی یوو ویٹرسٹائن کو بطور ڈائریکٹرز فوری طور پر مقرر کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں غسان العمودی کو فوری طور پر کمپنی کا چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے۔ نئے نام کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کمپنی کا ٹیکر یا ٹریڈنگ سمبل بھی "شیل" سے تبدیلی کر کے "ڈبلیو ای پی" میں تبدیل کیا جائے گا، جو کہ قانونی اور ریگولیٹری منظوریوں کی تکمیل کے بعد عمل میں آئے گا۔ یہ یاد رہے کہ گزشتہ سال جون میں شیل پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ اس کی پیرنٹ کمپنی شیل پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ نے پاکستانی ادارے میں اپنے حصص فروخت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ شیل پاکستان نے اس پیش رفت کے بارے میں کہا تھا کہ اس کا موجودہ کاروباری آپریشنز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور کمپنی کے کام جاری رہیں گے۔
چیف آف آرمی سٹاف (COAS) جنرل سید عاصم منیر، NI (M) نے پشاور کا دورہ کیا جہاں انہیں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال اور فتنہ الخوارج کے خلاف جاری انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں پر جامع بریفنگ دی گئی۔ اس بریفنگ میں وفاقی وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بھی شرکت کی۔ اپنے دورے کے دوران، جنرل عاصم منیر نے مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر متزلزل عزم اور قربانیوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا، "جب ہم برائی کی قوتوں کے خلاف متحد ہیں، مجھے اپنی سیکورٹی فورسز کی شاندار کامیابیوں پر بے حد فخر ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ افواج نے دہشت گرد تنظیموں کی آپریشنل صلاحیتوں کو کم کرتے ہوئے ان کے نیٹ ورکس کو ختم کیا ہے اور ان کے مذموم ایجنڈے کو ناکام بنایا ہے۔ جنرل عاصم منیر نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری افواج نے انتھک محنت سے دہشت گردوں کے اہم لیڈروں کا تعاقب کیا، ان کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا، اور ان کے سیلوں کو بے اثر کر دیا، جس سے یہ واضح پیغام گیا کہ دہشت گردی کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ جنگ جاری ہے اور ہم اسے اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے، انشاء اللہ۔" آرمی چیف نے شہریوں کے تحفظ اور امن و امان کے قیام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک کوششوں کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہر آپریشن سیکیورٹی فورسز کی جرات، پیشہ ورانہ مہارت، اور آپریشنل تیاری کا ثبوت ہے۔ جنرل عاصم منیر نے واضح کیا کہ قوم کے امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن اور زبردست طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، "دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کر سکتا ہے، لیکن ہم باز نہیں آئیں گے۔ دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ وہ بھاری نقصان اٹھاتے رہیں گے، اور نقصان پہنچانے کی ان کی صلاحیت ختم ہو جائے گی۔" دورے کے دوران، جنرل عاصم منیر نے خیبرپختونخوا کے مختلف سیاسی جماعتوں کے سیاستدانوں سے ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں سیاسی نمائندوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ شرکاء نے دہشت گردی کے خلاف ایک متحد سیاسی موقف اور عوامی حمایت کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ جنرل عاصم منیر نے فوجیوں کے غیر معمولی حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ قوم کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک اٹوٹ فورس کے طور پر کھڑے ہیں، جو مادر وطن اور اس کے عوام کے تحفظ کے لیے پر عزم ہیں۔
لکی مروت: فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے ضلع لکی مروت کے کبل خیل علاقے میں 17 سویلین ورکرز کو بھتہ خوری کے مقصد کے لیے اغوا کر لیا۔ یہ مغوی ورکرز نہتے تھے اور ان کے پاس کسی قسم کا دفاعی سامان نہیں تھا۔ ذرائع کے مطابق، دہشت گردوں نے مغوی سویلین ورکرز کو اغوا کرنے کے بعد مقامی ٹھیکیدار کی گاڑی کو آگ بھی لگا دی۔ اس واقعے کے فوری بعد سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موثر کارروائی کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں اب تک 8 مغوی ورکرز کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا ہے جبکہ باقی ورکرز کی بازیابی کے لیے آپریشن جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج کی یہ کارروائیاں دین اور اسلامی اقدار کے خلاف ہیں، اور ان عناصر کو کسی صورت میں معاف نہیں کیا جائے گا۔ عوام کو یقین دلایا گیا ہے کہ یہ بہیمانہ اقدامات کرنے والے دہشت گرد جلد کیفر کردار تک پہنچیں گے۔ اس واقعے کے بعد مقامی افراد میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، اور سیکیورٹی کی صورتحال مزید سخت کرنے کے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے فلاحی ریاست کے خواب پر خیبر پختونخوا میں عمل جاری۔ خیبر پختونخوا حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ایک نئی انقلابی اسکیم کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت خاندان کے سربراہ کی وفات کی صورت میں مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ اس اسکیم کے مطابق، اگر خاندان کا سربراہ 60 سال سے کم عمر میں وفات پا جاتا ہے، تو اس کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے کی مالی امداد دی جائے گی۔ جبکہ 60 سال سے زائد عمر کے سربراہ کی وفات کی صورت میں 5 لاکھ روپے کی امداد فراہم کی جائے گی۔ یہ اعلان خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا حصہ ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اس نوعیت کی اسکیم متعارف کروائی گئی ہے، جو حکومت کے "عوام کی حکومت، عوام کے لیے، اور عوام کے ذریعے" کے نعرے کو عملی جامہ پہناتی ہے۔ عمران خان کے فلاحی ریاست کے ویژن کے تحت، خیبر پختونخوا حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور ان کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے اس اہم قدم کا آغاز کیا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پی ٹی آئی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بیرون ملک پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سیالکوٹ میں تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے امریکا میں ایک کرائے کی بلڈنگ میں کانگریس کی جعلی سماعت کا ڈراما رچایا ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ امریکا نے پاکستان میں کسی شخصیت کو ریلیف دینے کا مطالبہ نہیں کیا ہے اور پی ٹی آئی کی جانب سے اس قسم کی باتیں محض جھوٹ اور پروپیگنڈا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کے کیس کا فیصلہ آنے والا ہے اور توقع ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز حکومت اور عوام کا پیسہ تھا، جو برطانیہ نے حکومت کو واپس کیا۔ تاہم، عمران خان نے اس رقم کو بند لفافے میں کابینہ سے منظور کروا کر خزانے کے بجائے ایک کاروباری شخصیت کے اکاؤنٹ میں جمع کرایا۔ وزیر دفاع کے مطابق، القادر یونیورسٹی میں جو کچھ سکھایا جا رہا ہے، اس پر میڈیا کو توجہ دینی چاہیے۔ خواجہ آصف نے عمران خان کے دور حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس دوران لوٹ مار اپنے عروج پر تھی اور ایسی کرپشن کی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی۔ انہوں نے عمران خان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں غلامی نامنظور کا نعرہ لگایا، لیکن اب وہ خود بین الاقوامی طاقتوں کے سامنے جھکے ہوئے ہیں۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی آج بھی ملک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے اور امریکی حمایت حاصل کرنے کے لیے منت سماجت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے ہمیشہ ذاتی مفادات کو ترجیح دی اور سیاسی فائدے کے لیے اسلام آباد پر چڑھائی کی۔ خواجہ آصف نے پی ٹی آئی پر سوشل میڈیا پر ملک کے خلاف مذموم مہم چلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ عوام نے پی ٹی آئی کی انتشار کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے پرعزم ہے اور پی ٹی آئی کی انتشار پسندانہ سیاست کے باوجود ملک میں استحکام اور ترقی کے لیے کام کر رہی ہے۔
پاکستانی صحافی وسیم ملک نے 190 ملین پاؤنڈز کیس پر جاری مباحثے میں اسٹیبلشمنٹ زدہ صحافیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپنے ایک ٹویٹ میں وسیم ملک نے کہا کہ اس وقت عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف کیس کو اس قدر مضبوط شواہد کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے کہ ان کا بچنا ناممکن قرار دیا جا رہا ہے، مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر سزا نہ ہوئی تو سمجھا جائے گا کہ ڈیل ہو چکی ہے۔ وسیم ملک نے اسٹیبلشمنٹ زدہ صحافیوں پر الزام عائد کیا کہ انہیں کیس کے میرٹس کا علم نہیں ہے اور وہ بغیر کسی حقیقی معلومات کے بیانیہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے نیب کے کیس کی نوعیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی پر "اختیارات کا غلط استعمال" اور "عوامی اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی" کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، لیکن نیب کی تحقیقات اور شواہد اب تک ان الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ وسیم ملک نے نشاندہی کی کہ 6 ستمبر 2024 کو سپریم کورٹ کے بینچ نے، جس کی سربراہی قاضی فائز عیسیٰ کر رہے تھے، نیب ترامیم کو بحال کیا، جن میں وفاقی کابینہ اور اس کی ذیلی کمیٹیوں کے فیصلوں کو نیب ریفرنسز سے استثنیٰ دیا گیا تھا، سوائے اس صورت میں جب مالی فوائد یا کرپشن کے الزامات ہوں۔ تاہم، القادر ٹرسٹ کے "چیف فائننشل آفیسر" جو نیب کے مرکزی گواہ تھے، نے عدالت میں گواہی دی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے کوئی مالی فوائد حاصل نہیں کیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ یہ کیس مزید انکوائری کا متقاضی ہے، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ نیب کی موجودہ تحقیقات اور شواہد الزامات کو ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ وسیم ملک نے مزید کہا کہ اس فیصلے کے بعد نیب نے کوئی مزید انکوائری نہیں کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس مزید شواہد موجود نہیں ہیں۔ وسیم ملک کا کہنا تھا کہا ب چاہے کل ٹرائل کورٹ زیادہ سے زیادہ یعنی 14 سال سزا بھی سنا دے تو آپ اس کیس کو اسلام آباد ہائیکورٹ اپیل کی صورت میں آنے دیں، نیب الٹے پاؤں دوڑے گا، اور اس کیس کا بھی وہی حشر ہوگا جو دیگر مقدمات میں ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ زدہ صحافیوں نے اپنے طور پر عدالت لگا رکھی ہے، حالانکہ ان میں سے کسی نے کیس کی فائل نہیں پڑھی اور نہ ہی ٹرائل کی رپورٹنگ کی ہے۔
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے دو مختلف علاقوں میں خوارج کے خلاف کامیاب آپریشنز کرتے ہوئے 9 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ یہ آپریشنز 11 جنوری کو ڈوسلی اور ایشام کے علاقوں میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیے گئے۔ ڈوسلی کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے ایک خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا، جس کے دوران چھ خوارج مارے گئے اور دو کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس آپریشن کے دوران دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ خفیہ اطلاعات کے مطابق یہ دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث تھے۔ اسی روز ایشام کے علاقے میں بھی ایک خفیہ آپریشن کیا گیا، جس میں تین خوارج مارے گئے اور دو زخمی ہوئے۔ ان آپریشنز کا مقصد علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کا خاتمہ اور مقامی آبادی کو محفوظ بنانا تھا۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے بھی اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ پاک فوج نے ان آپریشنز کے بعد علاقے میں صفائی کے آپریشنز کا آغاز کر دیا ہے تاکہ مزید خوارج کا خاتمہ کیا جا سکے۔ یہ آپریشنز پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے اس عزم کو ظاہر کرتے ہیں کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے گا اور امن و امان کو یقینی بنایا جائے گا۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے ملک بھر میں امن قائم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس تازہ ترین کارروائی نے نہ صرف دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو شدید نقصان پہنچایا ہے بلکہ شمالی وزیرستان کے عوام میں تحفظ کا احساس بھی پیدا کیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، دہشت گردوں کے خلاف مزید آپریشنز جاری رہیں گے تاکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی دہشت گردی کا قلع قمع کیا جا سکے۔
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے الحمرا لاہور میں منعقدہ دو روزہ افکاری تازہ میلے کے آخری روز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام تب ہی ممکن ہے جب الیکشنز شفاف ہوں اور آئین پاکستان پر مکمل عمل کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ الیکشن چوری کے ذریعے ملک میں استحکام نہیں آ سکتا۔ شاہد خاقان عباسی نے موجودہ سیاسی حالات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے سیاست دان خود کو بادشاہ سمجھتے ہیں، جبکہ بانی پی ٹی آئی کی شہرت دیگر سیاسی جماعتوں کی ناکامی کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ووٹ کو عزت دو کی بات کی، آج وہ آئین کی بات کرتا ہے اور لوگ ان کے ساتھ ہیں جب کہ بانی پی ٹی آئی جیل کے اندر ہوں یا باہر، یہ حکومت چلنے والی نہیں کیوں کہ حکومت میں کوئی مینڈیٹ نہیں اس لیے وہ نہیں چل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے تمام سیاسی قیادت کو اپنی ذاتیات چھوڑ کر مسائل پر توجہ دینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں چاہے عمران خان، نواز شریف یا زرداری کو سب کچھ دے دیا جائے، وہ اکیلے مسائل کو حل نہیں کر سکتے۔ یہ ملک کی موجودہ حقیقت ہے کہ تمام مسائل کا حل صرف مشترکہ کوششوں میں ہے۔ تقریب کے دوران 26ویں آئینی ترمیم کے اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے ماہرین قانون اور تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اس ترمیم نے شہری آزادیوں کو محدود کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بڑھتے ہوئے ظلم کے خلاف عوام کو کھڑا ہونا پڑے گا تاکہ شہری آزادیوں کو بحال کیا جا سکے۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے حال ہی میں ایک اشتہار جاری کیا جس میں ایفل ٹاور کے سامنے پی آئی اے کا طیارہ اور پسِ منظر میں فرانس کا جھنڈا دکھایا گیا۔ اشتہار کا مقصد پیرس کے لیے فلائٹ آپریشن کی بحالی کا اعلان کرنا تھا، لیکن اس گرافک نے متوقع خوشخبری کے بجائے تنازعہ کھڑا کر دیا۔ یہ اشتہار، جس میں "پیرس ہم آج آ رہے ہیں" کا جملہ شامل ہے، بظاہر مسافروں کو یہ اطلاع دینے کے لیے تھا کہ پی آئی اے 10 جنوری 2025 سے اسلام آباد سے پیرس کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کر رہا ہے۔ تاہم، تصویر میں طیارے کو ایفل ٹاور کے بالکل سامنے دکھانے سے کچھ لوگوں کو ایسا محسوس ہوا کہ یہ کسی حادثے کی پیشگی اطلاع ہے۔ اس اشتہار کے وائرل ہونے کے بعد، سوشل میڈیا پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ کئی صارفین نے اس تصویر کو 9/11 کے المناک واقعات کی یاد دلاتے ہوئے غیر حساس قرار دیا۔ پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر سے لوگ پی آئی اے کی ایڈ ایجنسی اور اشتہار منظور کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے وضاحت کی کہ ایئرلائن انڈسٹری میں یہ معمول ہے کہ نئی منزلوں کے آغاز کے لیے طیاروں اور برانڈ کا ذکر کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق، یہ ایک پرنٹ اشتہار تھا جس کا مقصد پیرس کے لیے آپریشن کی بحالی کا اعلان کرنا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ اشتہار حکمت عملی کے تحت بنایا گیا تھا اور اس نے وائرل ہو کر دو کروڑ سے زائد ویوز حاصل کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقصد صرف اعلان کرنا تھا، نہ کہ کسی کو خوفزدہ کرنا۔ جہاں اشتہار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، وہیں کچھ لوگ اسے اشتہار بنانے والوں کی نیت کا مسئلہ نہیں، بلکہ گرافک ڈیزائن میں سوچ کی کمی قرار دے رہے ہیں۔ کئی صارفین کا کہنا ہے کہ ایڈ ایجنسی کو اشتہار کی منظوری سے پہلے اس کے اثرات پر غور کرنا چاہیے تھا۔
بلوچستان کے ضلع خضدار میں عسکریت پسندوں کے خلاف مزاحمت نہ کرنے اور ہتھیار ڈالنے پر لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر خضدار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 8 جنوری کو خضدار کی تحصیل زہری میں دہشت گردوں کی جانب سے لیویز تھانے، میونسپل کمیٹی، نادرا دفاتر اور نجی بینک پر حملے کے دوران لیویز اہلکاروں نے بزدلی کا مظاہرہ کیا اور دہشت گردوں کے سامنے سرنڈر کیا۔ حکومت بلوچستان نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے فوری ردعمل نہ دینے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ اہم تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے سرنڈر کرنے والے 15 لیویز اہلکاروں کو یہ کہہ کر ملازمت سے برطرف کر دیا کہ واضح بزدلی اور فرائض میں غفلت برتنے پر کسی انکوائری کی ضرورت نہیں۔ خیال رہے کہ 8 جنوری کو موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں پر سوار سو سے زائد نامعلوم عسکریت پسندوں نے خضدار کی تحصیل زہری میں داخل ہو کر لیویز تھانے، نادرا، میونسپل کمیٹی کے دفتر سمیت کئی سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا۔ مسلح افراد وہاں موجود لیویز اہلکاروں کو یرغمال بنا کر ان کا اسلحہ، سرکاری موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں چھین کر باآسانی فرار ہو گئے تھے۔ حکام کے مطابق پہلا حملہ خضدار سے تقریباً 40 کلومیٹر دُور زہری میں 8 جنوری کی دوپہر کیا گیا جہاں موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں میں سوار درجنوں مسلح افراد نے شہر میں داخل ہو کر کئی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ دوسرا حملہ بدھ کی رات کو قلات سے تقریباً 120 کلومیٹر دور پندران میں کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ مسلح افراد نے لیویز کے تھانے، بلوچستان کانسٹیبلری کے کیمپ، نادرا اور میونسپل کمیٹی کے دفاتر پر حملے کیے اور وہاں موجود لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکاروں سے اسلحہ اور دیگر سرکاری سامان چھین لیا۔ یاسر اقبال دشتی نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ مسلح افراد نے حملے کے بعد ان عمارتوں اور سرکاری ریکارڈ کو جلا دیا۔
بلوچستان کے ضلع ژوب میں لیویز فورس کے اسلحہ خانے سے 140 ہتھیار اور ایک لاکھ 40 ہزار گولیاں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس نے سیکیورٹی حکام کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، یہ اسلحہ اور گولیاں غیر متعلقہ افراد کو دی گئی تھیں، جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری تحقیقات کا آغاز کیا۔ ڈپٹی کمشنر کی مدعیت میں 69 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جن میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کے علاوہ قبائلی عمائدین بھی شامل ہیں۔ یہ افراد اسلحہ کے غائب ہونے میں مبینہ طور پر ملوث پائے گئے ہیں۔ مقدمے میں نامزد افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 26 کلاشنکوف اور ایک پستول برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس کے مطابق، یہ اسلحہ بعض ملزمان کے قبضے سے برآمد کیا گیا ہے، جبکہ باقی اسلحہ کی بازیابی کے لیے مزید چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ایس ایس پی کے مطابق، ایک شخص نے دوران تفتیش بتایا کہ اس کے مرحوم والد کو اسلحہ تحفے میں ملا تھا، جس کی مزید تصدیق کی جا رہی ہے۔
کوٹری کے علاقے خدا کی بستی میں کم عمر بچوں کی شادی کی اطلاع پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 16 سالہ دلہن اور 14 سالہ دلہے کو حفاظتی تحویل میں لے لیا۔ یہ کارروائی کوٹری سائٹ ایریا پولیس نے لڑکی کی بہن کی شکایت پر کی، جس نے اطلاع دی کہ ان کی نابالغ بہن کی زبردستی شادی کروائی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق، اس شادی کا انتظام لڑکی کے ماموں نے کیا تھا، جو اس کے کفیل بھی ہیں۔ پولیس نے ماموں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ لڑکی کی والدہ کا انتقال ہو چکا ہے، اور اس کا والد دوسری شادی کے بعد کراچی میں رہائش پذیر ہے، جس کی وجہ سے لڑکی کی کفالت ماموں کے سپرد تھی۔ لڑکی نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے ماموں کے بیٹے سے شادی کرنے پر رضامند نہیں تھی اور انکار کرنے پر اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے واقعے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر دونوں بچوں کو تحویل میں لیا تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں قانونی کارروائی کی جائے گی تاکہ بچوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملکی مارکیٹ میں ملاوٹ شدہ ایل پی جی فروخت کی جا رہی ہے۔ عرفان کھوکھر نے کہا کہ ملاوٹ مافیا ایل پی جی باؤزر سے گیس نکال کر اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل کر رہا ہے، جس کی وجہ سے گیس کا پریشر 900 سے 1200 تک بڑھ جاتا ہے، جبکہ ایل پی جی سلنڈر کا نارمل پریشر 540 تک ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سلنڈر پھٹنے کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ عرفان کھوکھر نے مزید بتایا کہ 300 روپے فی کلو فروخت ہونے والی ایل پی جی میں 15 کلو کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل کر کے صارفین کو بیچی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف صارفین کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے بلکہ یہ ایک سنگین دھوکہ دہی بھی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اس صورتحال کے پیش نظر اوگرا نے ملاوٹ کے خلاف گرینڈ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ اب تک درجنوں کمپنیوں کے ملاوٹ شدہ کیمیکل سے بھرے کنٹینر پکڑے جا چکے ہیں۔ ان باؤزرز اور پلانٹس سے حاصل کیے گئے نمونے لیبارٹری میں بھیج دیے گئے ہیں تاکہ ان کا تفصیلی تجزیہ کیا جا سکے۔ عرفان کھوکھر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خطرناک مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرے اور صارفین کو محفوظ ایل پی جی کی فراہمی یقینی بنائے۔ انہوں نے عوام کو بھی خبردار کیا کہ وہ ایل پی جی خریدتے وقت محتاط رہیں اور تصدیق شدہ مقامات سے ہی خریداری کریں۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے ڈومیسٹک کرکٹ کے کھلاڑیوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کی شدید کمی پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق، محمد حفیظ نے ایس این جی پی ایل کے کوچ کی حیثیت سے ڈومیسٹک میچز کے دوران کھلاڑیوں کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ نہ تو کھلاڑیوں کے لیے مناسب ڈریسنگ رومز موجود ہیں اور نہ ہی پانی اور واش روم جیسی بنیادی سہولیات دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال نہایت افسوسناک ہے اور پی سی بی کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ محمد حفیظ نے کہا کہ چیمپینز ٹرافی جیسے بڑے ایونٹ کے لیے اربوں روپے خرچ کرنا اچھی بات ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ فرسٹ کلاس کرکٹ کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ کے ذریعے ہی قومی ٹیم کے لیے بہترین کھلاڑی تیار کیے جا سکتے ہیں، لیکن موجودہ صورتحال میں اس طرف توجہ کم دی جا رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ فخر زمان چیمپینز ٹرافی میں واپسی کریں گے اور صائم ایوب جیسے باصلاحیت کھلاڑی مستقبل میں پاکستان کے لیے طویل عرصے تک کھیل سکیں گے۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کے لیے ریلیز نہ کیا جائے تاکہ وہ اپنی مکمل توجہ اپنی بنیادی کرکٹ پر مرکوز رکھ سکیں۔ محمد حفیظ نے پریزیڈینٹ کپ کے پہلے راؤنڈ میں ایچ پی سی اول گراؤنڈ نیشنل اسٹیڈیم پر سہولیات کی کمی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ کھلاڑیوں کے لیے مناسب ڈریسنگ رومز اور واش رومز کا انتظام ہونا ضروری ہے تاکہ وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان کے قائم مقام نائب وزیر خارجہ اشیرمحمد عباس ستانکزئی کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ الزامات محض اپنی ناکامیوں کا ذمہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش ہیں۔ خواجہ آصف نے اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشت گرد گروپ بشمول تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، داعش (ISKP)، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM) اور ازبکستان اسلامی تحریک (IMU) سرگرم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2024 کے دوران افغانستان داعش (ISKP) کی بھرتی اور سہولت کاری کا مرکز رہا۔ وزیر دفاع نے افغان عبوری حکام کو مشورہ دیا کہ وہ بین الاقوامی برادری کو دی گئی یقین دہانیوں پر عمل کریں اور دہشت گردی کے ڈھانچے کو ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ایسے قابل مشاہدہ اور تصدیق شدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ افغان سرزمین کو دیگر ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے پرعزم ہے اور دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ انہوں نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کریں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ واضح رہے کہ شیرمحمد عباس ستانکزئی نے پاکستان پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہمارے پاس ایسے شواہد ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ داعش کے پاکستان میں مراکز ہیں، جہاں انہیں پاکستان کی فوج کی جانب سے تربیت دی جاتی ہے، سامان فراہم کیا جاتا ہے اور پھر انہیں افغانستان میں حملوں کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ ہمارے پاس اس کا ثبوت ہے اور ہم نے اس بارے میں کئی بار بات کی ہے۔ ابھی بھی ہمارے پاس داعشی موجود ہیں، اور ان کے اعترافات اور ویڈیوز سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان کے مراکز پاکستان میں ہیں، وہاں انہیں تربیت دی جاتی ہے، پاکستان کے فوجی انہیں تربیت اور ہتھیار فراہم کرتے ہیں اور پھر انہیں افغانستان بھیجا جاتا ہے۔ لیکن ہم نے ان کا صفایا کر دیا ہے اور انہیں ختم کر دیا ہے۔"
لاہور— وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل نے وزیراعلیٰ پنجاب اور صدر متحدہ عرب امارات کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی منفی مہم کے سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق، گرفتار ملزم کی شناخت بلال ملک کے نام سے ہوئی ہے، جسے لاہور سے حراست میں لیا گیا۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ملزم کے خلاف تحقیقات کے دوران شواہد اکٹھے کیے، جس سے پتہ چلا کہ وہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے میں ملوث تھا۔ اس مہم کا مقصد اعلیٰ حکومتی شخصیات اور بین الاقوامی رہنماؤں کے خلاف نفرت انگیزی کو فروغ دینا تھا، جسے سائبر کرائم کے زمرے میں ایک سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے۔ ترجمان ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی اس مہم کے خلاف انکوائری 7 جنوری کو درج کی گئی تھی۔ انکوائری کے دوران، ایف آئی اے کی ٹیم نے ملزم کے ڈیجیٹل آلات کو بھی قبضے میں لے لیا ہے تاکہ مزید شواہد حاصل کیے جا سکیں۔ ایف آئی اے نے کہا کہ سائبر کرائمز کے خلاف جاری تحقیقات کے دوران دیگر افراد کی گرفتاریوں کا بھی امکان ہے، جو اس مہم میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

Back
Top