وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان کے قائم مقام نائب وزیر خارجہ اشیرمحمد عباس ستانکزئی کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ الزامات محض اپنی ناکامیوں کا ذمہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش ہیں۔
خواجہ آصف نے اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشت گرد گروپ بشمول تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، داعش (ISKP)، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM) اور ازبکستان اسلامی تحریک (IMU) سرگرم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2024 کے دوران افغانستان داعش (ISKP) کی بھرتی اور سہولت کاری کا مرکز رہا۔
وزیر دفاع نے افغان عبوری حکام کو مشورہ دیا کہ وہ بین الاقوامی برادری کو دی گئی یقین دہانیوں پر عمل کریں اور دہشت گردی کے ڈھانچے کو ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ایسے قابل مشاہدہ اور تصدیق شدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ افغان سرزمین کو دیگر ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔
https://twitter.com/x/status/1877763725047816505
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے پرعزم ہے اور دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ انہوں نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کریں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
واضح رہے کہ شیرمحمد عباس ستانکزئی نے پاکستان پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہمارے پاس ایسے شواہد ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ داعش کے پاکستان میں مراکز ہیں، جہاں انہیں پاکستان کی فوج کی جانب سے تربیت دی جاتی ہے، سامان فراہم کیا جاتا ہے اور پھر انہیں افغانستان میں حملوں کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ ہمارے پاس اس کا ثبوت ہے اور ہم نے اس بارے میں کئی بار بات کی ہے۔ ابھی بھی ہمارے پاس داعشی موجود ہیں، اور ان کے اعترافات اور ویڈیوز سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان کے مراکز پاکستان میں ہیں، وہاں انہیں تربیت دی جاتی ہے، پاکستان کے فوجی انہیں تربیت اور ہتھیار فراہم کرتے ہیں اور پھر انہیں افغانستان بھیجا جاتا ہے۔ لیکن ہم نے ان کا صفایا کر دیا ہے اور انہیں ختم کر دیا ہے۔"
https://twitter.com/x/status/1877377461421219905