خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وفاقی وزیرِ توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت میں 10 سے 12 روپے فی یونٹ کمی ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کے اجلاس کے دوران کہی، جہاں انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ کیپٹو پاور پلانٹس کے بارے میں جاری مذاکرات کا ذکر کیا۔ اویس لغاری نے مزید بتایا کہ کیپٹو پاور پلانٹس کے معاملے میں پیش رفت ہو رہی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ بجلی کے نرخ 50 روپے تک کم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بگاس کے 8 پلانٹس کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور مزید 16 پلانٹس کا بھی جائزہ لیا جائے گا تاکہ اس کے بعد سرکاری پلانٹس کے ریٹرن آن ایکوئٹی پر کام کیا جا سکے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس ماہ کے آخر تک کیپٹو پلانٹس کے معاملات حل ہو جائیں گے، جس سے عوام کو بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ملے گی۔ وزیرِ توانائی نے یہ بھی بتایا کہ گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت پہلے ہی 4 روپے تک کم ہو چکی ہے۔ عوام کی جانب سے اس اعلان کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے، جس سے ان کے بجلی کے بلوں میں کمی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔
راولپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ نیا سال سب پر مزید بھاری ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے قبر ایک اور مردے دو تھے، لیکن اب یہ تین مردے ہوگئے ہیں۔ شیخ رشید نے بڑوں سے اپیل کی کہ غریبوں کو معاف کر دیں کیونکہ ان کے حالات انتہائی خراب ہیں۔ ڈان نیوز کے مطابق، انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ جو لوگ جیل میں ملاقات نہیں کرا سکتے، وہ مذاکرات کو کیسے کامیاب بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن بنے گا یا نہیں، اس کا فیصلہ کسی اور نے کرنا ہے۔ ان کے مطابق، نیا سال گزشتہ سال سے بھی زیادہ بھاری ہوگا۔ شیخ رشید نے کہا کہ غریبوں کو معاف کر دینا چاہیے کیونکہ ان کے حالات بہت خراب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف 16 مقدمات درج ہیں جو کسی سمت نہیں جا رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے سال میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی اور یہ سال بھی گزشتہ سال سے زیادہ بھاری ہوگا۔ شیخ رشید نے کہا کہ جیل میں ملاقات کے لیے رشوت دینی پڑتی ہے، اور جو لوگ جیل میں ملاقاتیں نہیں کرا سکتے وہ مذاکرات کا نتیجہ کیسے نکالیں گے؟ انہوں نے اپیل کی کہ خدا کے لیے غریبوں کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ بہت سے بے گناہ لوگ قید میں ہیں۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں زیر سماعت فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بات بھی زیر بحث آئی۔ سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے مرکزی فیصلے میں آرمی ایکٹ کی شق 2 ڈی کو کالعدم قرار دیا۔ اس شق کو کالعدم قرار دینے سے مجموعی اثر کیا ہوگا؟ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا اب کلبھوشن یادیو جیسے ملک دشمن جاسوس کا کیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے؟ جس پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ملک دشمن جاسوس کا بھی ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں چل سکتا۔ سابق آرمی چیف کے طیارے کو ہائی جیک کرنے کا تذکرہ: جسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ ہم اپنے پراسیکیوشن کے نظام کو مضبوط کیوں نہیں کر رہے؟ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جی ایچ کیو پر پہلے بھی ایک حملہ ہوا جس میں شہادتیں ہوئیں۔ کراچی میں دہشت گردی کی کارروائی میں ایک کورین طیارے کو تباہ کیا گیا، اس میں بھی شہادتیں ہوئیں۔ طیارہ سازش کیس میں ایک آرمی چیف بیرونی دورے پر تھے، اور ان کے جہاز کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی گئی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے اس موقع پر کہا کہ وہ محض الزام تھا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ ان واقعات میں فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے، شہادتیں ہوئیں۔ یہ تمام مقدمات کہاں چلائے گئے؟ ہم ایسے واقعات کا ڈیٹا فراہم کریں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا: کہ کیس ملٹری کورٹس کے وجود کا نہیں بلکہ اختیار سماعت کا کیس ہے۔ کون سا کیس ملٹری کورٹس میں چلے گا اور کون سا نہیں، یہ تفریق کیسے کی جاتی ہے؟ 9 مئی واقعات کیسز کے ٹرائل کا فیصلہ کیسے؟ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ آپ سوالات کی بھری ہوئی باسکٹ لے کر جا رہے ہیں۔ ایک باسکٹ میں میرا سوال بھی لے جائیں۔ 9 مئی کے واقعات میں 103 ملزمان کے خلاف ملٹری کورٹس میں کیس چلا۔ باقی کیسز انسداد دہشت گردی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ یہ تفریق کیسے کی گئی کہ کون سا کیس ملٹری کورٹس میں جائے گا اور کون سا کیس انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جائے گا؟ جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ ملزمان کو فوج کی تحویل میں دینے کا انسداد دہشت گردی عدالتوں کا تفصیلی فیصلہ کدھر ہے؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا: کہ کسی جرم پر کون اور کیسے طے کرتا ہے کہ کیس کہاں جائے گا؟ مقدمات کہاں چلنے ہیں، اس کی تفریق کیسے اور کن اصولوں پر کی جاتی ہے؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے گزشتہ سال مقامی مارکیٹ سے ریکارڈ 9 بلین ڈالر سے زائد کی خریداری کی تاکہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھا جا سکے۔ اس اقدام نے ملک کو کم غیر ملکی قرضوں کی آمد کے باوجود معاشی استحکام میں مدد دی۔ اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے بعد "ایکسپریس ٹریبیون" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سال 2024 کے دوران مرکزی بینک نے 9 بلین ڈالر سے زائد کی خریداری کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے 4.5 بلین ڈالر جولائی سے دسمبر 2024 کے درمیان خریدے گئے۔ مزید برآں، جمیل احمد نے بتایا کہ پاکستان نے متحدہ عرب امارات (UAE) سے درخواست کی ہے کہ وہ جنوری میں میچور ہونے والے 2 بلین ڈالر کے کیش ڈپازٹ قرضے کو دوبارہ رول اوور کرے۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ای نے پہلے ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ اس معاہدے میں قرضوں کے رول اوور کا وعدہ کیا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کی طرف سے 7 بلین ڈالر کے قرضے کا پیکج 40 سخت شرائط کے عوض فراہم کیا گیا ہے۔ تاہم، اسٹیٹ بینک نے جنوری سے دسمبر 2024 کے درمیان جو رقم خریدی، وہ آئی ایم ایف پیکج سے نمایاں طور پر زیادہ تھی۔ جمیل احمد کے مطابق، 2024 کے دوران 9 بلین ڈالر کی خریداری کے لیے موجودہ روپے-ڈالر کے تبادلے کی شرح پر تقریباً 2.5 ٹریلین روپے خرچ کیے گئے۔ تاہم، یہ واضح نہیں کہ مرکزی بینک نے یہ خریداری کس شرح پر کی۔ اس مداخلت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو 11.7 بلین ڈالر پر مستحکم رکھا، حالانکہ بھاری قرضوں کی ادائیگیوں کے باوجود روپے کی قدر کو کم رکھنے میں مدد ملی۔ معاشی ماہر اشفاق یوسف ٹولا کے مطابق، اس خریداری کے باعث روپے کی قدر 40-45 روپے فی ڈالر کم ہے، جس سے افراط زر میں کم از کم 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سینیٹر شبیہ فراز نے اجلاس میں ذخائر کے معیار پر سوالات اٹھائے، جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے وضاحت کی کہ یہ ذخائر مارکیٹ کی خریداریوں پر مبنی ہیں، اور اس اقدام نے پاکستان کے بیرونی عوامی قرضے کو 101 بلین ڈالر سے اوپر بڑھنے سے روکا۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اگر اسٹیٹ بینک مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری بند کر دے تو روپے کی قدر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، گورنر نے وضاحت کی کہ مرکزی بینک کی خریداری نے مارکیٹ کی قیمتوں کو متاثر نہیں کیا۔ جمیل احمد نے کہا کہ مارکیٹ سے خریداریوں نے پہلے نصف میں 5.7 بلین ڈالر کی قرض ادائیگیوں کے باوجود ذخائر کو تقریباً 12 بلین ڈالر پر برقرار رکھا۔ پاکستان کو مالی سال کے دوسرے نصف میں مزید 4.6 بلین ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین نے انکشاف کیا کہ پاکستانی بینک مقامی کرنسی میں ہونے والے لین دین پر ویزا اور ماسٹر کارڈ کمپنیوں کو ادائیگیاں کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے، اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے تصدیق کی کہ یہ ڈیجیٹل ادائیگی فراہم کنندگان گزشتہ سال 287 ملین ٹرانزیکشنز سے تقریباً 277 ملین ڈالر کماتے رہے۔ مانڈوی والا نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک ان ادائیگیوں کو روک دے، ورنہ پارلیمنٹ کی جانب سے قانون سازی کی جائے گی۔ انہوں نے مقامی اور بین الاقوامی لین دین کے لیے الگ الگ کارڈز متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں پاکستان ریمیٹنس انیشیٹو کے حوالے سے بھی تفصیلات طلب کی گئیں، جس کے بارے میں کہا گیا کہ اس کے بجٹ کا 80 فیصد بیرون ملک مراعات پر خرچ ہو رہا ہے۔ اجلاس کے دوران مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، اسٹیٹ بینک کے عہدیداروں نے مزید تفصیلات فراہم کیں اور مختلف مسائل پر اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔
اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی نیشنل فوڈ اینڈ سیکیورٹی کے اجلاس میں ملک میں ناقص خوراک کی فروخت کے سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈک کا گوشت فروخت کیا جا رہا ہے۔ مزید برآں، عوام کو پلاسٹک کے چاول کھلائے جا رہے ہیں جبکہ 78 فیصد دودھ سفید کیمیکل پر مشتمل ہوتا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جتنا دودھ بیچا جاتا ہے، اتنا تو پیدا ہی نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ دودھ کی پیداوار صرف 22 فیصد ہے جبکہ باقی 78 فیصد دودھ کی جگہ سفید کیمیکل بیچا جاتا ہے، جو صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ملک میں جو چاول فروخت ہو رہے ہیں، ان کی جانچ کے لیے کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ فوڈ سیفٹی کے معاملات کو سنجیدگی سے لیا جائے اور اس کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ قائمہ کمیٹی نے فوڈ سیفٹی سے متعلق پالیسی سازی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو خوراک کی حفاظت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی۔ فوڈ سیکیورٹی حکام نے اجلاس کو بتایا کہ چاول کی برآمدات میں بد انتظامی کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 17 مقدمات درج کیے ہیں، جن میں سے 11 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ 2 افراد اشتہاری ہیں اور 4 ملزمان ضمانت پر ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی حالیہ تحقیقات میں ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی اور بار بار ہونے والے خلل کے باعث انٹرنیٹ انفراسٹرکچر اور غیر ملکی زرمبادلہ کو پہنچنے والے نقصانات کا انکشاف ہوا ہے۔ انٹرنیٹ میں ہونے والے خلل کے دوران ملک میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے استعمال میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جو انٹرنیٹ کی مزید سست روی کا باعث بن رہا ہے۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، پی ٹی اے کے بریف پیپرز میں یہ بتایا گیا ہے کہ انٹرنیٹ میں خلل کے دوران وی پی این کا استعمال کئی گنا بڑھا۔ وی پی این کے بڑھتے ہوئے استعمال نے پاکستان کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر پر دباؤ ڈال دیا ہے، جس سے نیٹ ورک کی کارکردگی مزید متاثر ہو رہی ہے۔ وی پی اینز کے بڑھتے استعمال کے باعث مقامی کانٹینٹ ڈیلیوری نیٹ ورکس (سی ڈی اینز) کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، جو کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کا تقریباً 70 فیصد فراہم کرتے ہیں۔ پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق، وی پی این سی ڈی اینز کو بائی پاس کرکے ٹریفک کو بین الاقوامی سرورز پر منتقل کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے بینڈوڈتھ کے اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ وی پی این کے استعمال سے ہر میگا بائٹ کا خرچ تقریباً ایک ڈالر کے برابر ہوتا ہے۔ پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق، اگست میں وی پی این کے ذریعے بینڈوڈتھ کا استعمال 634 جی بی پی ایس تک پہنچا، ستمبر میں یہ 597 جی بی پی ایس رہا، جبکہ اکتوبر میں یہ 815 جی بی پی ایس تک پہنچ گیا۔ نومبر میں وی پی این کے ذریعے بینڈوڈتھ کا استعمال کم ہو کر 378 جی بی پی ایس ہو گیا، جبکہ دسمبر میں انٹرنیٹ کی بہتری کے بعد یہ استعمال 437 جی بی پی ایس رہا۔
کراچی: سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی شہر قائد میں نشے کے عادی بے گھر افراد کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ دسمبر 2024 سے 7 جنوری 2025 تک 63 بے گھر افراد کی لاشیں مختلف علاقوں سے برآمد ہوئیں، جس سے ان کی حالت زار کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق، شہر کے مختلف علاقوں سے بے گھر افراد کی لاشیں ملنے کا سلسلہ دسمبر سے شروع ہوا جو اب بھی جاری ہے۔ چھیپا فاؤنڈیشن کے ترجمان چوہدری شاہد حسین کے مطابق زیادہ تر لاشیں ناقابل شناخت تھیں اور ان کی تدفین کی جا چکی ہے۔ جاں بحق ہونے والے افراد کی اکثریت نشے کے عادی تھے، جو یا تو نشے کی زیادتی یا سردی کی شدت کے باعث ہلاک ہوئے۔ چوہدری شاہد حسین نے مزید بتایا کہ جاں بحق افراد میں 13 سے زائد ایسے تھے جن کی موت ممکنہ طور پر شدید ٹھنڈ لگنے کے سبب ہوئی۔ کراچی میں حالیہ سردی کی لہر کے دوران کم سے کم درجہ حرارت 9 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا، جس نے سڑکوں، فٹ پاتھوں، اور فلائی اوورز کے نیچے زندگی گزارنے والے بے گھر افراد کے لیے حالات مزید مشکل بنا دیے ہیں۔ کراچی میں بے گھر افراد کی بڑی تعداد نشے کی عادی ہے جو کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور ہیں۔ سردی کے موسم میں ان کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں اور مناسب پناہ نہ ہونے کے سبب ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ نشے کی زیادہ مقدار لینے سے بھی کئی افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں جب کراچی میں موسم کی شدت نے انسانی جانوں پر اثر ڈالا ہو۔ ماضی میں بھی شدید گرمی اور ہیٹ اسٹروک کے دوران درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ گرمی کے موسم میں ہیٹ اسٹروک کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور بے گھر افراد خاص طور پر ان حالات کا شکار ہوتے ہیں۔ کراچی میں شدید گرمی یا سردی کے دوران بے گھر افراد کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ افراد سردی اور گرمی دونوں موسموں میں پناہ، گرم کپڑوں، اور دیگر ضروریات کی عدم دستیابی کے باعث اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ماہرین اور سماجی تنظیموں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ بے گھر افراد کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ انہیں شدید سردی اور گرمی کے اثرات سے بچایا جا سکے۔ ان افراد کے لیے پناہ گاہوں کی تعمیر، گرم کپڑوں کی فراہمی، اور نشے سے بحالی کے مراکز کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے شہدا کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ "پاک دھرتی کے لیے جان ہتھیلی پر رکھنے والوں کے لیے ہمہ وقت دعا گو ہیں، اور شہدا کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔" اجلاس میں مجموعی سیکیورٹی صورتحال اور امن و امان سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ حکومت پنجاب کے پیشگی اقدامات پر بریفنگ دی گئی، جس میں چیمپیئنز ٹرافی کے پُرامن انعقاد کے لیے جامع سیکیورٹی انتظامات شامل تھے۔ مریم نواز نے زور دیا کہ "دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات اور مسلسل کوارڈینیشن ضروری ہے۔" لاؤڈ سپیکر کے منفی استعمال کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات پر اتفاق کیا گیا جبکہ واہگہ بارڈر روڈ کو سٹیٹ آف آرٹ ٹورازم کوریڈور بنانے کی تجویز کو بھی سراہا گیا۔ مریم نواز نے چیمپیئنز ٹرافی کے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "لاہور، راولپنڈی، ملتان میں کرکٹ ٹیموں کی حفاظت کے لیے بہترین سیکیورٹی انتظامات یقینی بنائیں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "عوام کے تحفظ کے لیے دفاعی نہیں، بلکہ پیشگی اقدامات ضروری ہیں۔ کامیابی یہ ہے کہ شرپسند عناصر پر بروقت قابو پایا جائے۔" داخلی سطح پر خطرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ "ہمہ وقت تیار رہتے ہیں، اور اپیکس کمیٹی کے فورم کو مزید مفید اور مؤثر بنانا چاہتے ہیں۔" مریم نواز نے بتایا کہ "ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن کمیٹیاں قائم اور فنکشنل کر دی گئی ہیں۔ ہماری پہچان پاکستانیت ہے اور ہر پُرامن پاکستانی کے لیے صوبے کے دروازے کھلے ہیں، مگر شرپسندوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔" معاشی بحالی پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ "جب حکومت میں آئے تو ڈیفالٹ کی بات کی جا رہی تھی، مگر اب معاشی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے۔ سیکیورٹی اور سیاسی استحکام کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔" انہوں نے کہا کہ "پاکستان بلند معاشی پرواز کے لیے ٹیک آف کر رہا ہے، اور مہنگائی کے جن کو قابو پانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔" دورۂ چین کے حوالے سے مریم نواز نے کہا کہ "چینی ادارے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے پرجوش ہیں، اور چینی باشندوں کی سیکیورٹی میں ایس او پی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔" انہوں نے لاہور میں ٹریفک منیجمنٹ کے لیے چین کی طرز پر آرٹیفشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کے استعمال کی بھی ہدایت دی۔ اجلاس میں کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل سید عامر رضا، چیف سیکرٹری، سینیٹر پرویز رشید، اور سینیئر منسٹر مریم اورنگزیب سمیت دیگر حکام بھی شریک تھے، جنہوں نے عوام کے تحفظ کے اقدامات اور باہمی تعاون کو سراہا۔ اقلیتوں سے متعلق اقدامات اور یوتھ فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر بھی حکومت پنجاب کی کاوشوں کو سراہا گیا۔
کوشش ہے چین سے کینسر کے علاج کے لیے چین سے جدید ٹیکنالوجی کو پاکستان لائیں، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز مریم نواز نے "مریم نواز ہیلتھ کلینک پروگرام" کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین میں کینسر کا نیا جدید ترین طریقہ علاج نکالا گیا ہے، ہے وہ لیکوئڈ ناٹروجن سے ٹیومر کو فریز کر دیتے ہیں، مریض کے ٹیومر کو وہ فریز کرتے ہیں اور 60 سے 90 منٹ میں علاج ہو جاتا ہے، چین کے دورے کے دوران ان سے پوچھا تو بتایا گیا کہ اس علاج کی کامیابی کا تناسب وہی ہے جو سرجری کے ذریعہ ہے۔ کوشش ہے چین سے کینسر کے علاج کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو پاکستان لائیں۔ حال ہی میں، پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے چین کے دورے کے دوران "ہائی جیا میڈیکل ٹیکنالوجیز" کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پنجاب میں کینسر کے جدید علاج اور مشینری متعارف کروانے پر اتفاق کیا گیا۔ معاہدے کے تحت نواز شریف کینسر ہسپتال میں چین کے تعاون سے جدید مشینری نصب کی جائے گی، جو مریضوں کو سرجری اور کیمو تھراپی کے بغیر علاج کی سہولت فراہم کرے گی۔ مریم نواز نے کینسر کے طریقہ علاج کریو تھراپی کو ایک "نئی تکنیک" قرار دیا، تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ مکمل طور پر درست نہیں۔ کریو تھراپی کوئی نئی تکنیک نہیں ہے بلکہ کئی دہائیوں سے دنیا بھر میں استعمال ہو رہی ہے، بشمول چین اور دیگر ممالک۔ یہ طریقہ کار خاص طور پر جلد، گردن، جگر، گردوں، اور پروسٹیٹ کے کینسر کے علاج میں استعمال ہوتا ہے۔ چین میں بھی، کریو تھراپی کو ایک مؤثر اور کم مداخلتی علاج کے طور پر اپنایا گیا ہے۔ چین میں یہ طریقہ کار کامیابی کے ساتھ متعدد مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور اب اسے پاکستان میں متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ کریو تھراپی (یا کریو ایبلیشن) کینسر کے علاج میں ایک کم جراحی مداخلتی تکنیک ہے، جو چین میں کئی سالوں سے کامیابی کے ساتھ استعمال کی جا رہی ہے۔ اس طریقہ کار میں انتہائی کم درجہ حرارت والی لیکوئڈ ناٹروجن یا دیگر گیسوں کو استعمال کر کے کینسر کے خلیات کو منجمد کر کے تباہ کیا جاتا ہے، جو کہ سرجری اور کیمو تھراپی کا ایک مؤثر متبادل ہے۔ کریو تھراپی یا پھر لیکوئڈ ناٹروجن سے ٹیومر کو منجمد کرنے کا جدید طریقہ علاج کیا ہے؟ لیکوئڈ ناٹروجن سے ٹیومر کو منجمد کرنے کا طریقہ علاج، جسے "کریو تھراپی" یا "کریو سرجری" کہا جاتا ہے، جدید طب میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ طریقہ کار نہ صرف کم جراحی مداخلت کا حامل ہے بلکہ مؤثر بھی ہے، خاص طور پر ان مریضوں کے لیے جو پیچیدہ سرجریوں سے گریز کرنا چاہتے ہیں۔ کریو تھراپی کا طریقہ کار: کریو تھراپی میں لیکوئڈ ناٹروجن کا استعمال کیا جاتا ہے، جو کہ انتہائی کم درجہ حرارت پر ہوتی ہے۔ اس کا مقصد ٹیومر یا غیر معمولی ٹشو کو منجمد کر کے تباہ کرنا ہوتا ہے۔ تشخیص: پہلے مریض کی مکمل تشخیص کی جاتی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا کریو تھراپی اس کے لیے مناسب ہے یا نہیں۔ تیاری: علاج سے قبل مریض کو ضروری ہدایات دی جاتی ہیں، جن میں مخصوص دواؤں یا کھانے سے پرہیز شامل ہو سکتا ہے۔ عمل: ٹیومر کی جگہ پر ایک خاص آلے یا سوئی کے ذریعے لیکوئڈ ناٹروجن پہنچائی جاتی ہے۔ ٹیومر کو منجمد کر کے اس کے خلیات کو تباہ کر دیا جاتا ہے۔ ایک بار منجمد کرنے کے بعد، ٹیومر کو پگھلایا جاتا ہے، اور یہ عمل کئی بار دہرایا جا سکتا ہے تاکہ مکمل طور پر ٹیومر کو ختم کیا جا سکے۔ بحالی: علاج کے بعد مریض کو کچھ دنوں کے لیے آرام کا مشورہ دیا جاتا ہے، اور معمولی درد یا سوجن کی توقع کی جا سکتی ہے۔ کریو تھراپی کے فوائد: کم جراحی مداخلت: یہ طریقہ کار کم سے کم جراحی مداخلت کا متقاضی ہوتا ہے، جس سے مریضوں کو سرجری کے خطرات سے بچنے کا موقع ملتا ہے۔ کم درد اور جلد بحالی: علاج کے بعد کم درد ہوتا ہے اور مریض جلدی صحت یاب ہو سکتا ہے۔ بے ہوشی کی ضرورت نہیں: بعض اوقات اس عمل میں مکمل بے ہوشی کی ضرورت نہیں ہوتی، جو کہ کم خطرناک ہے۔ مؤثر علاج: جلد، گردن، جگر اور پروسٹیٹ کے ٹیومرز کے لیے یہ ایک مؤثر علاج ہے۔ ممکنہ نقصانات: بڑے ٹیومر کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں: بڑے ٹیومرز کے لیے یہ علاج ہمیشہ مؤثر نہیں ہو سکتا۔ صحت مند ٹشو کو نقصان: منجمد کرنے کے دوران قریبی صحت مند ٹشو کو نقصان پہنچنے کا خطرہ رہتا ہے۔ عارضی سوجن اور سرخی: علاج کے بعد کچھ دنوں تک سوجن یا سرخی ہو سکتی ہے، جو وقت کے ساتھ ختم ہو جاتی ہے۔ کریو تھراپی کو جلدی اور چھوٹے اندرونی ٹیومرز کے علاج میں کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جا رہا ہے۔ تاہم، ہر مریض کے لیے یہ علاج موزوں نہیں ہوتا، اس لیے ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے
اسلام آباد: وزارت مذہبی امور نے اعلان کیا ہے کہ خواتین اپنے شوہروں یا والدین کی اجازت کے بغیر حج کے لیے نہیں جا سکتیں۔ اس حوالے سے 2025 کی حج پالیسی دستاویز میں تفصیلات فراہم کی گئی ہیں، جس کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کی طرف سے مقرر کردہ شرائط پر عمل درآمد ضروری ہوگا۔ وزارت کے مطابق، اس سال سعودی حکومت نے پاکستان کو مجموعی طور پر ایک لاکھ 79 ہزار 210 عازمین حج کا کوٹہ دیا ہے۔ ان میں سے تقریباً 89 ہزار 602 عازمین سرکاری اسکیم کے تحت حجاز مقدس کا سفر کریں گے، جبکہ باقی نجی ٹور آپریٹرز کے ذریعے حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ حج پالیسی کے مطابق، اسلامی نظریاتی کونسل نے 6 اور 7 جون 2023 کو منعقدہ اجلاس میں خواتین کے اکیلے حج کے سفر کے لیے مخصوص شرائط مقرر کیں۔ ان شرائط میں والدین یا شوہر کی اجازت شامل ہے۔ علاوہ ازیں، خواتین کو قابل بھروسہ خواتین حجاج کے گروپ کے ساتھ سفر کرنا ہوگا تاکہ ان کی عزت کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ یہ شرائط اس وقت سامنے آئیں جب 2021 میں سعودی حکومت نے خواتین کے اکیلے حج اور عمرہ کے سفر پر پابندی ہٹا دی تھی۔ اس اقدام کو سعودی قیادت کی جانب سے خواتین کے حقوق کی بہتری کی مہم کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔ دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ 12 سال سے کم عمر بچوں کو حج کی اجازت نہیں دی جائے گی، جبکہ سعودی حکومت کی منظور شدہ ویکسین کا استعمال حجاج کے لیے لازمی ہوگا۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستانی خواتین کو ماضی میں اکیلے حج کرنے کی اجازت نہیں تھی، لیکن حالیہ برسوں میں سعودی عرب کی جانب سے اصلاحات کے نتیجے میں یہ ممکن ہو گیا ہے۔ پاکستانی حکومت کی نئی حج پالیسی میں شرائط اور طریقہ کار کی وضاحت کی گئی ہے تاکہ عازمین حج کو درپیش مسائل کو کم کیا جا سکے۔ وزارت مذہبی امور نے تمام عازمین سے درخواست کی ہے کہ وہ پالیسی کی مکمل تفصیلات سے آگاہ رہیں اور حج کی تیاریوں کے دوران ان ہدایات پر عمل کریں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے نارروال میں ریلوے اسٹیشن سے سیالکوٹ پھاٹک تک رابطہ سڑک کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو 50 ارب روپے کی مبینہ چوری کا تسلی بخش جواب دینا ہوگا، جس کے بعد ان کی رہائی ممکن ہوسکے گی۔ تقریب کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ عوامی ترقی کے منصوبے پیش کیے ہیں اور ان پر عملدرآمد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی طاقتیں کمزور کرنا چاہتی ہیں، لیکن ہمیں متحد رہ کر ملک کے امن، استحکام، اور ترقی کے تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا۔ انہوں نے حکومت کے "اڑان پاکستان" منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ملکی معیشت کو نئی سمت دے گا اور تیز رفتار ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔ احسن اقبال نے سڑک کی تعمیر کے حوالے سے کہا کہ اس سے نہ صرف ٹریفک کے مسائل حل ہوں گے بلکہ سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور پہنچنا بھی آسان ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سڑک کی تعمیر سے علاقے میں تجارتی سرگرمیوں اور روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا۔ منصوبے کی کل لمبائی 1.54 کلومیٹر ہوگی، جس پر 200 ملین روپے لاگت آئے گی اور یہ منصوبہ 5 ماہ کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔ اس منصوبے میں سڑک کی تعمیر، چوڑائی میں اضافہ، اور سیوریج کے نظام کی بہتری شامل ہے۔ احسن اقبال نے پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے عوامی منصوبے بند کر کے مہنگائی اور بدحالی کو فروغ دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہمیشہ ترقی، روزگار، اور خوشحالی کی علمبردار رہی ہے۔ موجودہ حکومت کا "اڑان پاکستان" منصوبہ 2029 تک پاکستان کو دنیا کی تیز ترین ترقی کرتی معیشتوں میں شامل کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ انہوں نے نارووال کی ترقی کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا، کہ کس طرح 2008 میں پسماندہ ضلع کو ایک ترقی یافتہ ضلع میں تبدیل کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی کی قیادت پر سنگین جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر رہنماؤں کو قانونی کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو 50 ارب روپے کی مبینہ چوری کے الزامات کا جواب دینا ہوگا، جس کے بعد ہی ان کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔ احسن اقبال نے اپنے خطاب میں پاکستان کی ترقی کے لیے حکومت کی کوششوں پر زور دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کو جنرل عاصم منیر کی "کٹھ پتلی" اور "اردلی" قرار دے دیا۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کی حیثیت اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ وہ جنرل عاصم منیر کے احکامات پر عمل درآمد کرنے والے ایک اردلی کی طرح ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرف دور میں شوکت عزیز زیادہ طاقتور وزیراعظم تھے، جو کہ براہ راست فوجی حکمرانی کے تحت تھے۔ اردلی کی اصطلاح، جو برطانوی سامراجی دور سے لی گئی ہے، کا استعمال کرکے عمران خان نے یہ اشارہ دیا ہے کہ شہباز شریف کی حیثیت ایک ایسے فرد کی ہے جو محض فوجی قیادت کے احکامات پر عمل کرتا ہے، نہ کہ ایک خود مختار وزیراعظم کی۔ اردلی یا بیٹ مین کی اصطلاح برطانوی فوجی روایت سے نکلی ہے، جس کا مطلب ہے ایک ایسا فوجی جو برطانوی افسر کی خدمت گزاری اور حکم بجا لانے کے لیے مقرر ہو۔ یہ روایت برطانوی سامراج کے دور سے نوآبادیاتی فوجوں میں بھی منتقل ہوئی، جس میں ہندوستانی اور بعد ازاں پاکستانی فوج بھی شامل ہے۔ تاریخی طور پر اردلی کی اہمیت کا اندازہ 1839 کی پہلی اینگلو افغان جنگ سے لگایا جا سکتا ہے، جہاں ساڑھے سولہ ہزار برطانوی افسران اور فوجیوں کے لیے اڑتیس ہزار اردلی تعینات کیے گئے تھے۔ اس جنگ کا انجام المناک تھا، اور صرف ایک فوجی ڈاکٹر زندہ بچا، جس نے واپس جاکر شکست کی خبر دی۔ پاکستانی فوج میں اردلی کی روایت برطانوی دور سے چلی آ رہی ہے۔ بحریہ اور فضائیہ میں کمیشنڈ افسران کو ملازم رکھنے کا الاؤنس دیا جاتا ہے، جبکہ بری فوج میں صوبیدار میجر سے لے کر جنرل تک افسران کو ایک یا اس سے زیادہ اردلی دیے جاتے ہیں۔ یہ اردلی فوجی یونٹوں سے منتخب کیے جاتے ہیں اور ان کا بنیادی کام افسر کی وردی، جوتے، اور دیگر ذاتی اشیاء کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹس کو بھی اردلی دیے جاتے ہیں، جو ان کی وردی صاف رکھنے اور دیگر ذمہ داریاں نبھاتے ہیں۔ اردلی اور افسر کا تعلق بعض اوقات زندگی بھر کا بھی ہو سکتا ہے، اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بعض افسر اپنے سابق یونٹ سے اردلی طلب کرتے رہتے ہیں۔ یہ روایت ایک طویل سامراجی ورثے کا حصہ ہے، جو آج بھی پاکستانی فوج کے نظام کا حصہ ہے، اور افسران اور اردلی کے تعلق کو ایک مخصوص فریم ورک میں برقرار رکھتی ہے۔
وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، جس پر معاشی ماہرین اور عوامی حلقوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق، نومبر 2024 تک مرکزی حکومت کے قرضے 70 ہزار 366 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں، جو ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق، رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ یعنی جولائی سے نومبر 2024 کے دوران وفاقی حکومت کے قرضوں میں ایک ہزار 452 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ صرف نومبر کے مہینے میں مرکزی حکومت کے قرضے ایک ہزار 252 ارب روپے بڑھے ہیں۔ دسمبر 2023 سے نومبر 2024 تک کے ایک سال میں وفاقی حکومت کے قرضوں میں 6 ہزار 975 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ ملک کی معیشت کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ قرضوں کے بوجھ میں اضافہ معاشی ترقی کو متاثر کر سکتا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق، نومبر 2024 تک وفاقی حکومت کے مجموعی قرضے 70 ہزار 366 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں، جن میں سے 48 ہزار 585 ارب روپے مقامی قرضے ہیں، جبکہ 21 ہزار 780 ارب روپے بیرونی قرضوں پر مشتمل ہیں۔ قرضوں میں اس تیزی سے اضافے کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں، جن میں بڑھتی ہوئی حکومتی اخراجات، درآمدات میں اضافہ، اور کرنسی کی قدر میں کمی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی سود کی شرح اور مہنگائی بھی قرضوں کی ادائیگی کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر اقتصادی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ قرضوں پر انحصار کم کیا جا سکے اور ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے
خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں نجی بینک کا کیش لے جانے والی وین پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک سیکورٹی گارڈ جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ منجی والا کے قریب پیش آیا جہاں نامعلوم دہشت گردوں نے راکٹ لانچروں سے وین کو نشانہ بنایا۔ حملے کے نتیجے میں وین کے ساتھ موجود نجی کمپنی کے ایک سیکورٹی گارڈ کی موت واقع ہو گئی جبکہ دو دیگر زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لکی سٹی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور پولیس نے دہشت گردوں کی تلاش کے لیے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ اسی ضلع میں پہلے بھی دہشت گردی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ حالیہ دنوں میں خیروخیل پکہ کے قریب دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے۔ شہید ہونے والے اہلکار حکمت اللہ اور خان بہادر ڈاک ڈیوٹی پر تعینات تھے اور موٹرسائیکل پر ڈاک لینے جا رہے تھے جب ان پر حملہ ہوا۔ پولیس کے مطابق دونوں اہلکار مختلف تھانوں میں تعینات تھے اور حملے کے بعد دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے رحیم یار خان میں متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ شیخ محمد بن زید النہیان نے اپنی آمد پر خود گاڑی چلائی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف ان کے ساتھ موجود تھے۔ دوران سفر دونوں رہنماؤں کے درمیان غیر رسمی اور خوشگوار گفتگو ہوئی، جس میں وہ ہنستے مسکراتے نظر آئے۔ وزیراعظم نے انہیں پاکستان میں ان کے دوسرے گھر میں خوش آمدید کہا۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے مختلف موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی، جن میں اقتصادی تعاون، علاقائی استحکام، موسمیاتی تبدیلی، اور عالمی سطح پر باہمی مفادات کے فروغ جیسے اہم امور شامل تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی ترقی میں متحدہ عرب امارات کے کردار کو سراہتے ہوئے قابل تجدید توانائی، ٹیکنالوجی، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و تجدید، نوجوانوں کی پیشہ ورانہ تربیت اور تجارت جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ عزت مآب شیخ محمد بن زید النہیان نے پاکستان کے ساتھ کان کنی، معدنیات اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کی خواہش ظاہر کی اور پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں وزیراعظم کی قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری اور تعاون کے امکانات پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن اور ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے خاص طور پر مشکل وقت میں متحدہ عرب امارات کی غیر متزلزل حمایت پر شیخ محمد بن زید النہیان کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات کا اختتام دونوں ممالک کے درمیان ترجیحی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے عزم کے ساتھ ہوا، تاکہ عوامی روابط اور مشترکہ خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا رحیم یار خان میں یو اے ای کے صدر کی جانب سے شہباز شریف کے استقبال پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے
بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے نئی دہلی میں کشمیر کی تاریخ پر لکھی گئی کتاب کی تقریب رونمائی کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ تاریخ میں کشمیر کا نام بابا کش یپ کے نام پر رکھا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ مؤرخین نے جو کچھ کرنا تھا کر دیا، لیکن اب یہ ہمارا کام ہے کہ ہم حقائق اور شواہد کے ساتھ تاریخ کو درست کریں۔ امیت شاہ نے کہا کہ کشمیر کو کش یپ کی سرزمین کے طور پر جانا جاتا ہے، اور ہم کشمیر کی ثقافتی شان کو دوبارہ حاصل کریں گے۔ ان کے اس بیان نے مختلف حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے، خاص طور پر کشمیری عوام اور ان کے حقوق کے حوالے سے۔ کشمیری رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بیان کو کشمیری عوام کی شناخت اور ثقافت کو مسخ کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مختلف اقدامات کے باعث عوامی مزاحمت جاری ہے۔ کشمیری عوام نے ہمیشہ اپنی شناخت اور حق خودارادیت کے لیے آواز بلند کی ہے، اور امیت شاہ کے حالیہ بیان نے اس جدوجہد کو مزید تقویت دی ہے۔
پاکستانی نژاد کینیڈین شہری قاضی لیاقت حسین کی 16 ایکڑ زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرالی گئی ہے، یہ کارروائی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے کی گئی اپیل کے بعد ممکن ہوئی۔ قاضی لیاقت حسین نے آرمی چیف سے اپنی زمین پر قبضے کا نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔ قاضی لیاقت حسین کی زمین حب ڈیم کے قریب واقع تھی، جو 2020 سے قبضہ مافیا کے قبضے میں تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ زمین کی واگزاری سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حوصلہ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نارتھ امریکا میں مقیم پاکستانی آرمی چیف کے اس اقدام سے خوش ہوئے ہیں اور اسے مثبت قدم قرار دیا ہے۔ تاجر رہنما محمود حامد کی موجودگی میں زمین کی واگزاری عمل میں آئی۔ تاہم، قاضی لیاقت حسین نے یہ بھی بتایا کہ زمین کی واگزاری کے بعد قبضہ مافیا کی جانب سے انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اور انہوں نے پولیس سے اس معاملے میں فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس واقعے نے سمندر پار پاکستانیوں کو امید دلائی ہے کہ ان کے مسائل بھی جلد حل ہوں گے۔
فیصل آباد میں پیزا ڈیلیویروں پر وارداتوں کے معاملے میں پولیس نے تین افراد کو گرفتار کرلیا ہے، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے جسے ملزمہ قرار دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق، ملزمہ پیزا کی خوردہ کاروبار کا آرڈر دیتی اور اس کے دو ساتھی اسلحہ کے زور پر پیزا ڈیلیویروں سے لوٹ مار کرتے۔ گرفتار ڈاکو خاتون کے گھر سے پیزا بوائز کو لوٹنے کے بعد واپس آنا شامل تھا، اس طرح وہ ماسٹر مائنڈ کے طور پر کام کرتی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اب تک 15 وارداتوں کا انکشاف کیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔ ملزمان کو علاقائی سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے پکڑا گیا، جس کی وجہ سے ان کی گرفتاری میں مدد ملی اور ان کے قبضے سے اسلحہ اور لوٹ مار کے سامان کو برآمد کر لیا گیا ۔ پولیس حکام نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ ایسے مشکوک افراد کی اطلاع فوراً دیں تاکہ مزید وارداتوں کو روکا جا سکے۔
پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ (پی او ایل) نے ہنگری کی ایک گیس پیداواری کمپنی کے کوہاٹ میں واقع رازگر فیلڈز سے ایک مقامی نجی کمپنی کو بغیر مسابقتی بولی کے گیس فروخت کرنے کے مجوزہ معاہدے پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ پی او ایل کے مطابق یہ معاہدہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے اور اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق ہنگری کی کمپنی، جو رازگر فیلڈ کی آپریٹر ہے، نے ایک مقامی نجی کمپنی کو روزانہ ساڑھے تین کروڑ مکعب فٹ گیس فروخت کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ اس جوائنٹ وینچر میں حکومت کی متعدد کمپنیوں کی شراکت داری ہے، جس میں او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، اور جی ایچ پی ایل شامل ہیں۔ ان کمپنیوں کا مشترکہ حصہ 65 فیصد ہے، جبکہ پی او ایل کے پاس 25 فیصد اور ہنگری کی کمپنی کے پاس 10 فیصد حصہ ہے۔ پی او ایل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کسی بھی گیس کی فروخت کے لیے مسابقتی بولی کا ہونا ضروری ہے، اور ہنگری کی کمپنی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر کسی ایک نجی کمپنی کو گیس فروخت کرے۔ ذرائع کے مطابق، ہنگری کی کمپنی پہلے بھی مامی خیل فیلڈ سے ایک مقامی کمپنی کو بغیر مسابقتی بولی کے گیس فروخت کر رہی ہے، جس کا روزانہ حجم ایک کروڑ 40 لاکھ مکعب فٹ ہے۔ یہ گیس پنجاب میں نجی صارفین کو فروخت کی جا رہی ہے، اور اس کے لیے سوئی ناردرن کا ڈسٹری بیوشن سسٹم استعمال کیا جا رہا ہے۔ گیس کے معاہدوں پر کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ایک کمپنی کے ساتھ اس قسم کا معاہدہ پیپرا قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی شراکت داری والے گیس فیلڈز سے بغیر بولی کے معاہدے قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔ ماہرین نے زور دیا کہ اس طرح کے معاہدے نہ صرف پیپرا قوانین بلکہ مسابقتی مارکیٹ کے اصولوں کے بھی خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہنگری کی کمپنی، اگرچہ گیس فیلڈز کی آپریٹر ہے، لیکن اسے کسی بھی معاہدے کے لیے دیگر شراکت دار کمپنیوں کی رضامندی اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنا ہوگا۔ پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ نے اس معاہدے کی تفصیلات پر نظرثانی اور تحقیقات کی درخواست کی ہے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ گیس کی فروخت کے معاہدے شفاف اور قانونی طور پر درست ہیں۔
بلوچستان کے ضلع کیچ میں کراچی سے تربت جانے والی بس کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ دھماکا تربت کے نواحی علاقے نیو بہمن میں شاہ زئی ہوٹل کے قریب پیش آیا۔ دھماکے کے بعد 35 افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر سول ہسپتال تربت منتقل کیا گیا۔ بدقسمتی سے، دوران علاج 4 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ پولیس کے مطابق دھماکا ایک بس میں ہوا جو کراچی سے تربت جا رہی تھی۔ زخمیوں میں 8 افراد کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق آئی ای ڈی دھماکے کے بعد بس پر راکٹ بھی فائر کیے گئے ہیں، اور بس میں سیکیورٹی اہلکار بھی سوار تھے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ دھماکے میں ایس ایس پی سیریس کرائمز ونگ ذوہیب محسن سمیت 5 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی کی گاڑی دھماکے کی زد میں آگئی تھی۔ دھماکے میں ذوہیب محسن کے خاندان کے 6 افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے فوراً بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دھماکے کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے تربت حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے یہ حملہ کیا۔ تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تفصیلی بیان جلد میڈیا میں جاری کیا جائے گا۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا کہ دھماکے میں ایس ایس پی زوہیب محسن معمولی زخمی ہوئے ہیں اور دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے انسان کہلانے کے مستحق نہیں ہیں اور وہ متاثرہ خاندانوں کے غم میں شریک ہیں۔ انہوں نے زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا کی۔ واضح رہے کہ یہ حملہ بلوچستان میں ہونے والے ایک اور افسوسناک واقعے کے بعد پیش آیا۔ گزشتہ سال نومبر میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں ہونے والے خودکش دھماکے میں خاتون سمیت 26 افراد جاں بحق اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

Back
Top