خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کی قیادت میں مستونگ لک پاس پر دھرنا نویں روز میں داخل ہوگیا۔ بی این پی سربراہ کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے تمام راستے بند کردیے گئے ہیں، اور یہ رویہ افسوس ناک ہے۔ بی این پی کے قافلے کو کوئٹہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے انتظامیہ نے مستونگ اور مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا دیے ہیں۔ کوئٹہ میں موبائل فون اور ڈیٹا انٹرنیٹ سروسز گزشتہ 4 روز سے معطل ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
کوئٹہ میں حالیہ احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اعزاز احمد گورائیہ نے اہم تفصیلات فراہم کی ہیں۔ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے مشتعل افراد نے سول ہسپتال میں مارپیٹ کی، کیمرے تباہ کیے، 18 سے زائد پولز توڑے اور کئی سو کلومیٹر آپٹک فائبر کو نذرِ آتش کیا۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملہ ہوا تھا، جسے 12 مارچ کو کلیئر کیا گیا۔ اس حملے میں ملوث 5 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جن کی لاشیں قانونی ضابطے کے تحت سول ہسپتال منتقل کی گئیں تاکہ ان کی شناخت ممکن ہو سکے۔ نادرا اور ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے تصدیق کے بعد ورثا کو قانونی تقاضے پورے کر کے لاشیں دی جانی تھیں۔ اعزاز احمد گورائیہ کا کہنا تھا کہ 19 مارچ کو صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے دورے کے دوران بی وائی سی کے لوگ ہسپتال پہنچے اور لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔ انہیں آگاہ کیا گیا کہ صرف قانونی ورثا عدالت کی اجازت سے لاشیں حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم، مظاہرین نے زبردستی سرد خانے کے دروازے توڑ کر لاشیں لے جانے کی کوشش کی، جس پر انتظامیہ نے کارروائی کی۔ ڈی آئی جی کے مطابق، مظاہرین نے ہسپتال، یونیورسٹی، پوسٹ آفس، اور بینک سمیت کئی عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی۔ 36 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے تباہ کر دیے گئے، جب کہ پولیس نے پرامن طریقے سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔ ساڑھے 7 بجے اچانک خبر آئی کہ 3 لاشیں ہسپتال منتقل کی گئی ہیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے۔ تاہم، ڈی آئی جی نے سوال اٹھایا کہ جب پولیس پیچھے ہٹ چکی تھی، تو یہ لاشیں کیسے آئیں؟ وزیراعلیٰ اور آئی جی بلوچستان نے پوسٹ مارٹم کا حکم دیا، مگر بی وائی سی نے انکار کر دیا۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت 61 افراد کو جیل بھیجا گیا، جب کہ 13 افراد کو ایف آئی آر کے مطابق گرفتار کیا گیا۔ 35 افراد کو ضمانت پر رہا کیا گیا، اور بعض کم عمر مظاہرین کو والدین کی درخواست پر چھوڑ دیا گیا۔ حکام کے مطابق، احتجاج کا حق سب کو حاصل ہے، لیکن سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔ بلوچستان حکومت نے بی وائی سی کو احتجاج کے لیے مخصوص مقامات فراہم کرنے کا معاہدہ کیا تھا، جس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی گئی۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے وزیراعظم شہباز شریف کو مراسلہ ارسال کرتے ہوئے پن بجلی کے خالص منافع کے بقایا جات کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔ مراسلے میں آئین کے آرٹیکل 161 (2) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پن بجلی گھروں سے حاصل ہونے والا منافع متعلقہ صوبوں کو ملنا چاہیے، اور اس کی شرح کا تعین مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے فیصلے کے مطابق کیا جانا ضروری ہے۔ مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے 1991 میں قاضی کمیٹی میتھاڈالوجی کی منظوری دی تھی، جس کے تحت 1992 میں اس وقت کے شمال مغربی سرحدی صوبے (موجودہ خیبر پختونخوا) کو چھ ارب روپے کی پہلی ادائیگی کی گئی۔ 1997 میں نیشنل فنانس کمیشن اور سپریم کورٹ نے بھی اس طریقہ کار کی توثیق کی، جبکہ 2016 میں وفاقی حکومت نے اس حوالے سے ایک عبوری طریقہ کار متعارف کرایا، جسے مشترکہ مفادات کونسل نے بھی منظور کر لیا تھا۔ وزیر اعلیٰ نے مراسلے میں نشاندہی کی کہ پن بجلی کے خالص منافع کی شرح 1.10 روپے فی کلو واٹ آور مقرر کی گئی ہے، اور عبوری طریقہ کار کے تحت اس میں سالانہ 5 فیصد اضافہ بھی شامل کیا گیا۔ اس بنیاد پر واپڈا نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کو ادائیگیاں شروع کیں، تاہم مقررہ ادائیگیاں نہ ہونے کے سبب خیبر پختونخوا کے 75 ارب روپے کے بقایا جات جمع ہو گئے ہیں۔ مزید یہ کہ 2018 میں خیبر پختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت کے ساتھ اس معاملے کو مکمل طور پر حل کرنے کے لیے کے سی ایم فارمولے پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔ اس مقصد کے لیے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے مالی سال 2016-17 کے دوران خیبر پختونخوا کے 128 ارب روپے کے بقایا جات کی تصدیق کی۔ مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبوں کو پن بجلی کے خالص منافع کی ادائیگیوں کے مسئلے کا آؤٹ آف دی باکس حل تجویز کرنے کے لیے ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے تمام شراکت داروں سے تجاویز طلب کیں۔ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی تجاویز پلاننگ کمیشن کو ارسال کر دی ہیں، تاکہ اس دیرینہ مسئلے کا کوئی مستقل اور منصفانہ حل تلاش کیا جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کو درپیش مالی بحران کے پیش نظر اس مسئلے کے فوری حل کے لیے آؤٹ آف دی باکس کمیٹی کا اجلاس جلد از جلد بلایا جائے اور آئین کے تقاضوں اور مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کے مطابق خیبر پختونخوا کے عوام کو ان کے آئینی اور قانونی حقوق دیے جائیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم اس معاملے میں قائدانہ کردار ادا کریں گے اور خیبر پختونخوا کے عوام کے دیرینہ مالی حقوق کی بحالی کو یقینی بنائیں گے۔
فرانس کی عدالت نے انتہائی دائیں بازو کی رہنما مارین لی پین کو یورپی فنڈز میں خوردبرد کے الزام میں مجرم قرار دیتے ہوئے چار سال قید اور ایک لاکھ یورو جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ اس کے علاوہ، پانچ سال تک کسی عوامی عہدے پر فائز ہونے یا انتخاب لڑنے پر پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ نیشنل ریلی (آر این) پارٹی کی سربراہ لی پین کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو 2027 کے فرانسیسی صدارتی انتخابات میں ایک مضبوط امیدوار سمجھی جا رہی تھیں۔ فرانسیسی عدالت کا یہ فیصلہ ان کی صدارتی دوڑ کو متاثر کر سکتا ہے، جب تک کہ ان کی اپیل کامیاب نہ ہو۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، اس عدالتی فیصلے کے فرانسیسی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ فیصلہ صدر ایمانوئل میکرون کی جانشینی کی دوڑ کو پیچیدہ بنا سکتا ہے اور ان کی پہلے ہی کمزور اقلیتی حکومت پر مزید دباؤ ڈال سکتا ہے۔ اس سے دائیں بازو کے رہنماؤں میں عدلیہ کی غیر منتخب طاقت کے خلاف بڑھتے ہوئے عالمی غصے میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ برازیل کے سابق صدر جائر بولسونارو، جو خود بھی 2030 تک عہدے کے لیے نااہل قرار دیے جا چکے ہیں، نے لی پین کی سزا کو "بائیں بازو کی عدالتی سرگرمی" قرار دیا ہے۔ ٹی ایف ون پر پرائم ٹائم ٹی وی انٹرویو میں مارین لی پین نے خود پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بے قصور ہیں اور جلد از جلد اپیل کریں گی۔ انہوں نے اس فیصلے کو "سیاسی انتقام" قرار دیتے ہوئے کہا: "آج رات لاکھوں فرانسیسی عوام غصے میں ہیں اور ناقابل تصور حد تک ناراض ہیں، کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ انسانی حقوق کے ملک میں ججوں نے وہ طریقے اپنائے ہیں جو آمرانہ حکومتوں میں دیکھے جاتے ہیں۔" لی پین کی پانچ سالہ سرکاری عہدے کے لیے نااہلی اپیل کے ذریعے معطل نہیں کی جا سکتی، تاہم وہ اپنی پارلیمانی نشست برقرار رکھ سکتی ہیں۔ عدالت نے انہیں چار سال قید کی سزا دی ہے، جن میں سے دو سال معطل ہیں، جبکہ دو سال گھر میں نظر بند رکھا جائے گا۔ امریکی ارب پتی اور ٹیسلا کے بانی ایلون مسک، جو ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالتی کارروائیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں، نے لی پین کے خلاف فیصلے پر سخت ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: "جب انتہا پسند بائیں بازو جمہوری ووٹ کے ذریعے جیت نہیں سکتے، تو وہ اپنے مخالفین کو جیل بھیجنے کے لیے قانونی نظام کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ یہ پوری دنیا میں ان کا آزمودہ طریقہ ہے۔" مسک کا یہ تبصرہ ایک عالمی رجحان کی طرف اشارہ کرتا ہے، جہاں مقبول عوامی رہنماؤں، جیسے کہ برازیل کے جائر بولسونارو، پاکستان کے عمران خان، اٹلی کے میٹیو سالوینی، امریکہ کے ڈونلڈ ٹرمپ اور رومانیہ کے کالن جارجیسکو، کو قانونی کارروائیوں کے ذریعے سیاسی طور پر ہدف بنایا جا رہا ہے۔ عدالتی فیصلے پر لی پین کے اتحادیوں اور یورپ سمیت دنیا بھر کے دائیں بازو کے رہنماؤں نے سخت ردعمل دیا ہے۔ آر این پارٹی کے صدر، جورڈن بارڈیلا نے کہا: "آج صرف مارین لی پین کو غیر منصفانہ طور پر سزا نہیں دی گئی بلکہ یہ فرانسیسی جمہوریت تھی جسے قتل کیا گیا۔" جج بینیڈکٹ ڈی پرتھوئس نے اپنے فیصلے میں کہا کہ لی پین نے یورپی یونین کے 40 لاکھ یورو (4.3 ملین ڈالر) کے فنڈز کا غلط استعمال کیا اور انہیں اپنی پارٹی کے عملے پر خرچ کیا۔ جج کے مطابق، لی پین اور ان کے ساتھیوں نے کوئی ندامت ظاہر نہیں کی، جس کی وجہ سے عدالت نے انہیں صدارتی انتخاب سے فوری طور پر نااہل قرار دیا۔ فرانسیسی عدلیہ کی اعلیٰ کونسل نے عدالتی فیصلے پر شدید ردعمل کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ: "استغاثہ یا سزا کے میرٹ پر سیاسی رہنماؤں کے بیانات، خاص طور پر عدالتی غور و خوض کے دوران، جمہوری معاشرے میں قابل قبول نہیں ہیں۔" یہ معاملہ فرانس میں ہی نہیں، بلکہ بین الاقوامی سطح پر ایک اہم سیاسی بحث کا باعث بن گیا ہے کہ آیا انتہائی دائیں بازو کے رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائیاں واقعی انصاف پر مبنی ہیں یا یہ سیاسی جوڑ توڑ کا نتیجہ ہیں؟
ابوظہبی کی فیڈرل کورٹ آف اپیل کے اسٹیٹ سیکیورٹی ڈویژن نے نومبر 2024 میں اغوا اور قتل کے ایک ہائی پروفائل کیس میں ملوث چار افراد کو سزا سنا دی۔ خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، تین ملزمان کو دہشت گردی کے ارادے سے منصوبہ بند قتل کے جرم میں سزائے موت دی گئی، جبکہ چوتھے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت داخلہ نے 25 نومبر کو تین مجرموں کی شناخت ازبک شہریوں کے طور پر کی تھی، جن میں 28 سالہ اولمپی توہیرووک، 28 سالہ محمود جان عبدالرحیم اور 33 سالہ عزیز بیک کامیلووک شامل ہیں۔ قتل کا یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب زوی کوگن کے اہل خانہ نے 21 نومبر کو ان کی گمشدگی کی اطلاع دی۔ تین دن بعد، اماراتی حکام نے تصدیق کی کہ زوی کوگن کو قتل کر دیا گیا تھا اور ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق، مشتبہ افراد قتل کے بعد ترکی فرار ہو گئے تھے، تاہم ترکی کی انٹیلیجنس اور پولیس کے خفیہ آپریشن کے دوران انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ بعد ازاں، متحدہ عرب امارات کی درخواست پر ان افراد کو حوالے کر دیا گیا۔ اٹارنی جنرل کونسلر ڈاکٹر حماد سیف الشمسی نے جنوری 2025 میں ملزمان کے فوری ٹرائل کا حکم دیا تھا، جس کے بعد عدالت میں قتل اور اغوا کے شواہد پیش کیے گئے، جن میں فرانزک رپورٹس، پوسٹ مارٹم رپورٹس، گواہوں کی گواہیاں اور مجرموں کے اعترافی بیانات شامل تھے۔ عدالت نے بالآخر متفقہ طور پر تین مجرموں کو سزائے موت اور چوتھے کو عمر قید کے بعد ملک بدری کا فیصلہ سنایا۔ 28 سالہ زوی کوگن مالدووا کی شناختی دستاویزات کے تحت متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر تھا۔ وہ ابوظہبی میں اپنی اہلیہ ریوکی کے ساتھ رہ رہا تھا اور ایک کوشر گروسری اسٹور چلاتا تھا۔ وہ چاباد حسیدی تحریک کے سفیر تھے اور بعد ازاں انہیں اسرائیل میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ زوی کوگن کے قتل کے بعد چاباد برادری نے شدید ردعمل دیا اور اس واقعے کو "المناک اور اشتعال انگیز" قرار دیا۔ بین الاقوامی یہودی برادری نے عالمی رہنماؤں سے کارروائی کا مطالبہ کیا اور متحدہ عرب امارات کی کوششوں کی تعریف کی، جو اس جرم میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے قوانین کے مطابق سزائے موت کے فیصلے اپیل کے تحت آتے ہیں، اور اس پر نظرثانی کے لیے وفاقی سپریم کورٹ کے کرمنل کیسیشن چیمبر کو بھیجا جا سکتا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا اور ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے چہکان کا دورہ کیا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر نے مغربی سرحد پر تعینات افسروں اور اہلکاروں کے ساتھ عید الفطر منائی جب کہ نوجوانوں کے ساتھ نماز عید ادا کی اور پاکستان کے استحکام اور خوشحالی کے لیے دعا کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے پاک فوج کے جوانوں کو عید الفطر کی مبارکباد دی اور قوم کے لیے ان کی غیر متزلزل لگن اور قوم کی مثالی خدمت کو سراہا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا: "آپ کا عزم اور قربانیں نہ صرف ہمارے وطن کو محفوظ بناتی ہے بلکہ یہ قربانیاں پاکستان سے آپ کی گہری محبت کی بھی عکاسی کرتی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "ملکی دفاع کے لیے فوجی جوانوں کا عزم قابل فخر ہے جب کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے بھی ہمیشہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف بہادری کا مظاہرہ کیا ہے۔" جنرل عاصم منیر نے جوانوں کی انتھک کاوشوں کا اعتراف کیا اور شہدا کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا: "امن واستحکام کے لیے شہدا کی قربانیاں ہماری کامیابیوں کی بنیاد ہے۔"
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے عید الفطر کے بعد ملک میں امن و امان کی ناقص صورتحال، بجلی کے بلوں میں اضافے، اور چینی و آٹا مافیا کے خلاف بھرپور تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی تمام صوبوں میں احتجاجی ریلیاں نکالے گی۔ ڈان نیوز کے مطابق، حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں ادارہ نور حق میں عید کے موقع پر مرکزی، صوبائی اور مقامی ذمہ داران کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عیدالفطر اللہ کا انعام اور رمضان المبارک کا نعم البدل ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عید کے موقع پر دنیا بھر میں مسلمان خوشیاں مناتے ہیں، لیکن فلسطین کی سنگین صورتحال سب کو غمگین کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "عید کے پہلے اور دوسرے روز اسرائیل نے فلسطین میں کھیلتے ہوئے بچوں پر بمباری کی اور گزشتہ ڈیڑھ سال سے فلسطینی ملبے کے ڈھیر پر رہنے پر مجبور ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب اسرائیل پر اللہ کا عذاب آئے گا۔" حافظ نعیم الرحمٰن نے اسرائیل کو بم و بارود فراہم کرنے میں امریکا کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت اور اپوزیشن رہنما سب امریکا کی مذمت کرنے کے بجائے اس کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔" امیر جماعت اسلامی نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت کی طرف سے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جا رہا جس سے اتحاد پیدا ہو، جب اپنے ہی لوگوں کو محروم کریں گے تو غم و غصہ بڑھے گا۔" انہوں نے ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے "گریٹر ڈائیلاگ" کو ضروری قرار دیا اور حکومت کو مشورہ دیا کہ "افغانستان سے ڈائیلاگ کیے جائیں تاکہ خطے میں استحکام آئے۔" جماعت اسلامی کے امیر کے مطابق، عوامی مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی عید کے بعد ملک گیر تحریک چلائے گی اور تمام صوبوں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اعلان کیا ہے کہ جب تک گرفتار بلوچ خواتین کو رہا نہیں کیا جاتا، پارٹی کا دھرنا جاری رہے گا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں اور دھرنے پر پولیس کے کریک ڈاؤن کے خلاف سردار اختر مینگل نے وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، کوئٹہ انتظامیہ نے بی این پی (مینگل) کو جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ جمعہ کی صبح تقریباً 9 بجے، مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین اور موٹر سائیکل سواروں نے اختر مینگل کے آبائی قصبے وڈھ سے کوئٹہ کی طرف سفر شروع کیا۔ ہفتے کے روز بی این پی (مینگل) نے دعویٰ کیا کہ مستونگ کے قریب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پارٹی کے 250 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ لانگ مارچ کے دوران سردار اختر مینگل اور پارٹی کے دیگر کارکن مستونگ کے علاقے لک پاس میں ہونے والے خودکش حملے میں محفوظ رہے۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی، جبکہ اختر مینگل اور ان کے ساتھیوں نے اپنے مارچ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ہفتہ کی شام بلوچستان حکومت کے ایک وفد نے، جس میں ظہور احمد بلیدی، بخت محمد کاکڑ اور سردار نور احمد بنگلزئی شامل تھے، مستونگ میں دھرنے کے مقام پر بی این پی (مینگل) کی قیادت سے ملاقات کی۔ مذاکرات میں دھرنے کے شرکاء کی نمائندگی سردار اختر مینگل، نواب محمد خان شاہوانی، ساجد ترین اور دیگر رہنماؤں نے کی۔ بات چیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ حکومتی وفد نے مذاکرات میں تعاون کی پیشکش کی اور راستہ نکالنے کی بات کی، لیکن بی این پی قیادت نے واضح کر دیا کہ وہ کوئٹہ کی طرف مارچ کرنا چاہتے ہیں اور ان کا واحد مطالبہ گرفتار خواتین کی رہائی ہے۔ سردار اختر مینگل نے حکومتی وفد کو بتایا کہ اگر انہیں کوئٹہ جانے کی اجازت نہ دی گئی تو وہ مستونگ میں غیر معینہ مدت تک دھرنا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دھرنا اسی وقت ختم ہوگا جب گرفتار بلوچ خواتین کو رہا کیا جائے گا۔
کراچی میں شوال کا چاند نظر آنے کی خوشی میں مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں بچوں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے۔ ڈان نیوز کے مطابق، لیاری، قصبہ کالونی، میانوالی کالونی، فرنٹیئر کالونی، ناظم آباد اور اورنگی ٹاؤن سمیت مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ اورنگی ٹاؤن میں تین افراد زخمی ہوئے، جن میں 9 سالہ آسیہ، 35 سالہ نوشین اور 11 سالہ ارم شامل ہیں۔ قصبہ کالونی میں ایک بچی، فرنٹیئر کالونی میں ایک شخص، حیدری اور میانوالی کالونی میں دو افراد نامعلوم سمت سے آنے والی گولیوں کا نشانہ بنے۔ ناظم آباد میں منصور نامی شخص اور بلدیہ قائم خانی کالونی میں 16 سالہ وحید بھی زخمی ہوا۔ کراچی پولیس نے شہریوں کو ہوائی فائرنگ سے باز رہنے کی ہدایت کی تھی، تاہم متعدد علاقوں میں شدید فائرنگ دیکھنے میں آئی۔ پولیس نے اعلان کیا ہے کہ ہوائی فائرنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد نے شوال المکرم 1446 ہجری کا چاند نظر آنے کا اعلان کیا، جس کے بعد ملک بھر میں عید الفطر کل منائی جائے گی۔
بلوچستان حکومت نے بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں اور امن و امان کی خراب صورتحال کے پیش نظر رات کے اوقات میں مسافر بسوں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس فیصلے کا مقصد مسافروں کو ممکنہ حملوں سے بچانا اور شاہراہوں پر سیکیورٹی کو بہتر بنانا ہے۔ گوادر، کچھی، ژوب، نوشکی اور موسیٰ خیل کے ڈپٹی کمشنرز نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیے ہیں، جن میں واضح کیا گیا ہے کہ ان اضلاع میں رات کے وقت مسافر بسوں کو سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ نے بھی رات کے اوقات میں شہر سے روانہ ہونے والی بسوں پر پابندی لگا دی ہے۔ کوئٹہ کے کمشنر حمزہ شفقات کے مطابق، کراچی-کوئٹہ شاہراہ (این-25) پر رات کے وقت پبلک ٹرانسپورٹ کو چلنے سے روک دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں بلوچستان اور سندھ کے درمیان رات کے وقت سفری رابطہ منقطع ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بسوں اور کوچوں کی روانگی کے اوقات کو سختی سے مانیٹر کیا جائے گا تاکہ مسافر رات پڑنے سے پہلے اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔ تمام پبلک ٹرانسپورٹ میں جی پی ایس ٹریکرز اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب رکھنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ گوادر کے ڈپٹی کمشنر حمود الرحمٰن نے ایک نوٹیفکیشن میں مکران کوسٹل ہائی وے (این-10) پر رات کے وقت پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ کراچی یا کوئٹہ سے گوادر جانے والی بسوں کے لیے روانگی کا وقت صبح 5 بجے سے 10 بجے تک مقرر کیا گیا ہے، جبکہ گوادر سے کراچی اور کوئٹہ جانے والی ٹرانسپورٹ کو صبح 6 بجے سے دوپہر 1 بجے کے درمیان روانہ ہونے کی اجازت ہوگی۔ کچھی کے ڈپٹی کمشنر جہانزیب لانگو نے کوئٹہ-سکھر شاہراہ (این-65) پر بھی شام 5 بجے سے صبح 5 بجے تک تمام پبلک اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے سفر پر پابندی لگا دی ہے۔ اسی طرح ژوب کے ڈپٹی کمشنر محبوب احمد نے این-50 ہائی وے پر ژوب کے راستے خیبرپختونخوا جانے والی بسوں پر شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک پابندی عائد کر دی ہے۔ نوشکی کے ڈپٹی کمشنر امجد سومرو اور موسیٰ خیل کے ڈپٹی کمشنر جمعہ داد مندوخیل نے بھی اسی نوعیت کے احکامات جاری کیے ہیں، جن کے تحت کوئٹہ-تفتان (این-40) اور ملتان-لورالائی (این-70) شاہراہوں پر رات کے اوقات میں مسافر بسوں کو چلنے سے روک دیا گیا ہے۔ بلوچستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں مسلح افراد نے گوادر میں کوسٹل ہائی وے پر کراچی جانے والی بس کو روک کر 6 مسافروں کو قتل کر دیا، جن کا تعلق پنجاب سے تھا۔ اس سے پہلے عسکریت پسندوں نے جعفر ایکسپریس ٹرین کو ہائی جیک کر لیا تھا، جس میں 26 یرغمالی ہلاک اور 5 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔ بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کے مطابق، رواں سال کے آغاز سے اب تک مختلف وجوہات کی بنا پر قومی شاہراہیں 76 بار بند کی جا چکی ہیں۔ عسکریت پسند گروہ، خاص طور پر کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، نے بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اپریل 2024 میں نوشکی کے قریب کوئٹہ-تفتان شاہراہ (این-40) پر 9 افراد کو مسافر بس سے اتار کر قتل کر دیا گیا تھا، جبکہ گزشتہ سال اگست میں موسیٰ خیل میں 23 مسافروں کو گولی مار دی گئی تھی۔ حالیہ سیکیورٹی اقدامات کے تحت، بلوچستان حکومت نے صوبے میں امن و امان کی بحالی اور مسافروں کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں، جن میں شاہراہوں پر رات کے سفر کی ممانعت بھی شامل ہے۔
اسلام آباد: حکومتی اعلان کے باوجود شہریوں کو چینی 180 روپے فی کلو خریدنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ پچھلے ایک ہفتے میں فی کلو چینی کی اوسط قیمت میں 1 روپے 61 پیسے کی کمی آئی ہے، لیکن اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی اور پشاور میں چینی سب سے مہنگی فروخت ہو رہی ہے۔ ادارہ شماریات کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 180 روپے فی کلو اور اوسط قیمت 168 روپے 80 پیسے فی کلو ہے۔ یاد رہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے چینی کی ریٹیل قیمت 164 روپے فی کلو مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر نے ملک میں چینی کی قیمت 163 روپے فی کلو ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے بتایا کہ لک پاس کے قریب مبینہ خودکش دھماکہ ہوا جہاں بلوچستان نیشنل پارٹی کا دھرنا جاری تھا، تاہم خوش قسمتی سے اس دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دھماکے کے نتیجے میں دھرنے کے شرکاء اور بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل محفوظ رہے، جبکہ بی این پی کی تمام سیاسی قیادت بھی کسی نقصان سے محفوظ رہی۔ شاہد رند نے بتایا کہ بلوچستان حکومت گزشتہ رات سے بی این پی کی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہے، اور بی این پی کے وفد نے رات کو انتظامیہ سے ملاقات کی تھی۔ آج حکومتی وفد کا سردار اختر مینگل سے ملاقات کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق، بلوچستان حکومت واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے اور انکوائری کے نتائج عوام کے ساتھ جلد شیئر کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل اور دھرنے کے شرکاء کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، اور دیگر قیادت و عوام کی حفاظت بھی بلوچستان حکومت کے دائرہ کار میں ہے۔ شاہد رند نے بی این پی کے سربراہ اور عوام سے درخواست کی کہ وہ صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور بات چیت کے ذریعے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد کریں۔
صادق آباد کے علاقے جمالدینی والی کے قریب ڈاکوؤں کے حملے کے دوران فائرنگ سے عمر لونڈ، حذیفہ لونڈ اور ایک راہگیر جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق، مقتول عمر لونڈ نے چند ماہ قبل ٹک ٹاکر ڈاکو شاہد لونڈ کو قتل کیا تھا، جس کے بعد انتقامی کارروائی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔ واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بدلے کی کارروائی ہو سکتا ہے، کیونکہ شاہد لونڈ کے قتل کے بعد اس کے ساتھیوں کی جانب سے انتقام لینے کی اطلاعات تھیں۔ واضح رہے کہ نومبر 2024 میں شاہد لونڈ کو مبینہ طور پر اس کے اپنے ساتھیوں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ تاہم ذرائع کے مطابق، پنجاب پولیس نے شاہد لونڈ کو ہلاک کرنے کے لیے مبینہ طور پر خطرناک ڈاکو عمر لونڈ سے مدد لی۔ پولیس نے عمر لونڈ کو اس کارروائی کے بدلے مقدمات ختم کرنے اور اس کی فیملی کو تحفظ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ پولیس ترجمان کے مطابق، شاہد لونڈ قتل اور ڈکیتی سمیت متعدد سنگین جرائم میں مطلوب تھا اور حکومت پنجاب نے اس کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کر رکھی تھی۔ ذرائع کے مطابق، شاہد لونڈ اور عمر لونڈ کے درمیان تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں شاہد لونڈ مارا گیا۔ رپورٹس کے مطابق، عمر لونڈ نے شاہد لونڈ کو قتل کرنے کے لیے ایک تقریب منعقد کی، جس میں سندھ سے بھی 8 سے 10 ڈاکو شریک تھے۔ تقریب کے دوران فائرنگ کر کے شاہد لونڈ کو موقع پر ہلاک کیا گیا۔ بعد ازاں، عمر لونڈ نے دیگر ڈاکوؤں کو بھی مارنے کی کوشش کی، لیکن اس کی رائفل میں گولی پھنسی اور راکٹ لانچر کی پن جام ہو گئی، جس کے باعث وہ فرار ہو گیا اور راجن پور پہنچ کر پولیس کے سامنے سرنڈر کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد لونڈ کے قتل کے بعد عمر لونڈ اور اس کے بھائی نے روجھان پولیس کے پاس پناہ لی، جبکہ پولیس نے ان کے گھر کے باہر بھاری نفری تعینات کر دی تھی۔
بلوچستان کے ضلع قلات میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر آپریشن کرتے ہوئے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، فورسز نے علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 6 دہشت گرد مارے گئے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور معصوم شہریوں کے خلاف حالیہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، علاقے میں مزید دہشت گردوں کی موجودگی کے پیش نظر سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔ پاک فوج کے ترجمان نے واضح کیا کہ سیکیورٹی فورسز بلوچستان میں امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی پیش کردہ سفارشات کی روشنی میں دہشت گردی اور اس کے رجحانات کے خاتمے کے لیے جامع قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس قانون سازی کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ناگزیر اختیارات دیے جائیں گے تاکہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو مستحکم بنایا جا سکے۔ صالح ظافر کے مطابق اس مقصد کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بالترتیب 7 اور 8 اپریل کو طلب کیے گئے ہیں، جن میں مجوزہ قوانین پر غور و خوض کے بعد منظوری دی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق، یہ نئے قوانین ایک مضبوط ریاستی نظام کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں گے اور ان میں ممکنہ طور پر سن سیٹ کلاز بھی شامل کی جا سکتی ہے تاکہ وقتاً فوقتاً ان کا جائزہ لیا جا سکے۔ قانون سازی کے عمل میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ مجوزہ قوانین آئین میں درج شہری آزادیوں کو متاثر نہ کریں۔ اس سلسلے میں وزارت قانون و انصاف کو خصوصی ذمہ داری سونپی گئی ہے، اور وفاقی وزیر سینیٹر محمد اعظم نذیر تارڑ نے متعلقہ وزارتوں اور ان کے وزراء سے مشاورت کے بعد قانونی مسودات کی تیاری کے ابتدائی مراحل مکمل کر لیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اس عمل میں عندالضرورت صوبائی حکومتوں کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ تمام فریقین کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک جامع اور متفقہ قانون سازی ممکن بنائی جا سکے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دو ہفتے جاری رہنے والے اجلاسوں میں دہشت گردی کے حوالے سے قانون سازی کے علاوہ صدر مملکت آصف علی زرداری کے حالیہ خطاب پر بھی بحث کی جائے گی۔ اسی دوران، دہشت گردی کے الزامات میں ماخوذ تحریک انصاف کے سینیٹر چوہدری اعجاز کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا، جس سے سیاسی حلقوں میں کافی دلچسپی پیدا ہو گئی ہے۔
نیپیئر (اے بی این نیوز)پاکستان کے سابق کرکٹر اظہر عباس کے بیٹے محمد ارسلان عباس اپنے ہی ملک کیخلاف ڈیبیو پر تیز ترین نصف سینچری جڑدی۔ نیپیئر میں کھیلے جارہے میچ میں سابق کرکٹر اظہر عباس کے بیٹے محمد ارسلان عباس نے اپنے ہی ملک کیخلاف ڈیبیو پر 24 گیندوں پر 3 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 52 رنز کی تیز ترین نصف سینچری اسکور کی۔ انہوں نے مڈل آرڈر میں آکر 200 کے اسٹرائیک ریٹ سے بلےبازی کا مظاہرہ کرکے کیوی ٹیم کا اسکور 344 رنز تک پہنچانے میں مدد کی۔گزشتہ دنوں ارسلان عباس کو ڈومیسٹک کارکردگی کی بنیاد پر نیوزی لینڈ اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا تھاواضح رہے کہ نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان ون ڈے سیریز کے دوران کیوی ٹیم کو مچل سینٹنر، راچن رویندرا، ڈیون کانوائے اور گلین فلپس جیسے اسٹارز کی خدمات حاصل نہیں ہیں۔ دوسری جانب 345 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی بیٹنگ جاری ہے جبکہ اسکے ابتدائی 2 وکٹیں گر چکی ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جون سے دسمبر 2024 کے دوران بینکنگ مارکیٹ سے 5.5 ارب ڈالر کی خریداری نے ملکی زرمبادلہ کی پالیسی پر نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مارکیٹ کو توقع ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک یہ رقم گزشتہ تین سالوں میں آئی ایم ایف سے لیے گئے قرض سے بھی تجاوز کر جائے گی۔ اس بڑے پیمانے پر خریداری کے باوجود اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی دیکھنے میں آئی، جس نے مالیاتی پالیسی کی کمزوریوں کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ ملک کو رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر بیرونی ذرائع سے 14 ارب ڈالر کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے ساتھ ساتھ 35 ارب ڈالر سے زائد ترسیلات زر موصول ہونے کی توقع ہے۔ پہلے آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) میں موصول ہونے والی ترسیلات زر گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 6 ارب ڈالر سے زیادہ ہو چکی ہیں۔ تاہم، اقتصادی منتظمین اب بھی ان بڑی رقوم کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے میں ناکام نظر آتے ہیں، حالانکہ کرنٹ اکاؤنٹ تاحال مثبت ہے۔ اسٹیٹ بینک کی خریداری کا تجزیہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ جون 2024 میں 57 کروڑ 30 لاکھ ڈالر، جولائی میں 72 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، اگست میں 56 کروڑ 90 لاکھ ڈالر، ستمبر میں 94 کروڑ 60 لاکھ ڈالر، اکتوبر میں 102 کروڑ 60 لاکھ ڈالر، اور نومبر میں 115 کروڑ 10 لاکھ ڈالر خریدے گئے۔ دسمبر میں خریداری کی شرح کم ہو کر 53 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہ گئی، جو نومبر کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ مارکیٹ میں لیکویڈیٹی برقرار رکھنے کے لیے اسٹیٹ بینک کا کردار کلیدی رہا، جس نے برآمد کنندگان کو اپنی آمدنی مارکیٹ میں فروخت کرنے پر آمادہ کیا۔ مالیاتی ماہرین کے مطابق، حکومت کو ترسیلات زر کے ذریعے آنے والے اضافی ڈالرز کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لانے کی حکمت عملی بنانی چاہیے۔ ملک کو سالانہ کم از کم 25 ارب ڈالر کی بیرونی قرضوں کی ادائیگی درکار ہوتی ہے، جو کہ 35 ارب ڈالر کی آمدنی میں سے ایک بڑا حصہ ختم کر دیتی ہے۔ دوسری جانب، بینکرز کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں کمی کی اجازت نہیں دی کیونکہ اس سے درآمدات میں اضافے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کا خدشہ ہے۔ مارکیٹ میں شرح سود 12 فیصد برقرار رکھنے کے باوجود، تجارت اور صنعت کو بینکوں سے قرض لینے اور مقامی اقتصادی سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ، بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے باعث 21 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 54 کروڑ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد ذخائر 10.60 ارب ڈالر کی 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئے، جو کہ ستمبر میں 10.7 ارب ڈالر تھے۔ ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر رہ گئے ہیں، جن میں سے 4.94 ارب ڈالر کمرشل بینکوں کے پاس ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے مطابق، مالی سال کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر تک پہنچنے چاہئیں۔ تاہم، اسٹاف لیول معاہدے کے بعد 1.1 ارب ڈالر کی متوقع آمد اور آب و ہوا کے لچکدار فنڈ سے ممکنہ 1.3 ارب ڈالر کی گرانٹ سے ذخائر میں اضافے کی امید کی جا رہی ہے۔
پنجاب کابینہ نے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں متعدد اہم منصوبوں اور پالیسیوں کی منظوری دے دی، جن میں چولستان میں آبپاشی کے نظام کی بہتری، پولیس فورس میں اصلاحات، سڑکوں اور ہوائی اڈوں کی تعمیر، قانونی و فلاحی اقدامات، اور زرعی و صنعتی ترقی کے لیے مختلف فیصلے شامل ہیں۔ یہ اجلاس وزیراعلیٰ مریم نواز کی صدارت میں منعقد ہوا، جہاں صوبے کی بہتری کے لیے کئی بڑے فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں چولستان میں پانی کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے "لائننگ آف واٹر کورسز" منصوبے کی منظوری دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی چولستان نہری نظام کا نام تبدیل کر کے "محفوظ شہید کینال اینڈ سسٹم" رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، جو اس علاقے میں آبپاشی کے نظام کو مزید مؤثر بنانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ اس کے علاوہ، بھکر اور بہاولنگر میں نئے ہوائی اڈے بنانے کی منظوری دی گئی، جبکہ پنجاب میں اپنی ایئر لائن سروس شروع کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔ بھکر میں ایئر ایمبولینس سروس کے لیے ایک ایئر اسٹرپ بنانے کا فیصلہ کیا گیا، جس سے ہنگامی طبی سہولتوں کی فراہمی بہتر ہو سکے گی۔ سیکیورٹی کے شعبے میں بڑے فیصلے کیے گئے، جن میں پنجاب میں دو ہزار اہلکاروں پر مشتمل "رائٹ مینجمنٹ پولیس" اور "کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ" کا قیام شامل ہے، تاکہ فسادات کو کنٹرول کرنے اور جرائم پر قابو پانے کے لیے خصوصی فورس دستیاب ہو۔ اس کے علاوہ، معذور افراد، بزرگ شہریوں اور طلبہ کے لیے مفت سفری سہولت کی منظوری دی گئی، جبکہ ٹرانسپورٹ کارڈ کے اجراء کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے جنسی جرائم کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی یونٹس کے قیام کی بھی منظوری دی، جس کا مقصد ایسے مقدمات کو جلد از جلد حل کرنا اور متاثرین کو انصاف فراہم کرنا ہے۔ تعلیمی میدان میں ورلڈ بینک کے تعاون سے ایک نئے گریڈنگ سسٹم کے معاہدے کی منظوری دی گئی، جس سے طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ پنجاب فرٹیلائزر کنٹرول ایکٹ کے تحت قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے میں اضافہ کر دیا گیا، جبکہ پنجاب آرمز آرڈیننس میں ترامیم کرتے ہوئے غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر سزائیں مزید سخت کر دی گئیں۔ عوامی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے پیدائش اور وفات کے سرٹیفکیٹ کی فیس ایک سال کے لیے معاف کر دی گئی، جبکہ مستحق افراد کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے کے لیے پنجاب لیگل ایڈ رولز میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں پولیس اور دیگر سرکاری محکموں کے لیے بھرتیوں کی منظوری بھی دی گئی، جس کے تحت پنجاب کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ میں 3,904 نئی آسامیاں تخلیق کی جائیں گی، جبکہ نواز شریف سینٹر آف ایکسیلینس کے لیے 32 نئی اسامیاں منظور کی گئیں۔ صنعتی ترقی کے حوالے سے سالٹ رینج میں ایک چھوٹے صنعتی اسٹیٹ اور معدنی پراسیسنگ یونٹ کے قیام کی منظوری دی گئی، جبکہ چنیوٹ میں آئرن اوور مائننگ اور پروسیسنگ کے لیے اسٹریٹیجک زمین کے حصول کا فیصلہ کیا گیا۔ لاہور کے دہلی گیٹ سے اکبری گیٹ تک مصالحہ مارکیٹ کی بحالی کا منصوبہ بھی منظور کیا گیا، اور والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کا دائرہ پنجاب بھر میں پھیلانے کی منظوری دی گئی، تاکہ تاریخی ورثے کی حفاظت کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ زرعی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے فیصلے کرتے ہوئے کابینہ نے کپاس کی بحالی کے لیے ایک جامع منصوبے کی منظوری دی، جس کا مقصد کسانوں کو سہولت فراہم کرنا اور ابتدائی مرحلے میں کپاس کی کاشت کو فروغ دینا ہے۔ فیصل آباد شہر میں ایسٹرن ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے پہلے فیز کی تعمیر کا فیصلہ بھی کیا گیا، جو 33 ملین گیلن روزانہ کے حساب سے پانی کو صاف کرے گا۔ اس کے علاوہ، جنوبی پنجاب میں چائلڈ ہیلتھ کیئر کے فروغ اور ملتان کے چلڈرن اسپتال میں پیڈیاٹرک اسپیشلٹیز کے اضافے کے لیے جاپانی ادارے جائیکا (JICA) سے گرانٹ لینے کی منظوری دی گئی۔ خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے (FAO) کے تعاون سے شمالی پنجاب میں زمین کی بحالی اور لائیو اسٹاک منیجمنٹ کے منصوبے کو بھی منظوری دی گئی۔ ڈیجیٹل اصلاحات کے تحت پنجاب پولیس رولز 1934 میں ترامیم کی گئیں، جس کے تحت ایف آئی آر، جرنل اور کیس ڈائری کو ڈیجیٹل کیا جائے گا، تاکہ پولیس کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ وی وی آئی پی سیکیورٹی کے لیے جیمر گاڑیوں کی تبدیلی اور چھوٹے مویشیوں کی نسل کی بہتری کے لیے خصوصی منصوبہ بھی منظور کیا گیا، جس کے تحت بہتر نسل کے رام اور بکرے فراہم کیے جائیں گے۔ اجلاس میں نجی تعلیمی اداروں کو مالی معاونت دینے کی پالیسی کے اثرات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مری اور کہوٹہ کے پہاڑی علاقوں کے لیے ایک جامع منصوبہ منظور کیا گیا۔ اسی دوران، سڑکوں کی بہتری اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے احمد پور شرقیہ، بہاولپور میں سڑکوں کی بحالی اور فلائی اوور کی تعمیر کے منصوبے کو بھی منظوری دی گئی۔
کراچی میں معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کے خلاف جاری مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے، جس میں منشیات کی خرید و فروخت کے شواہد مزید مضبوط ہو گئے ہیں۔ تفتیش کے دوران ساحر حسن کی جانب سے ویڈ خریدنے کے لیے منشیات فروش بازل کو دی گئی ڈپازٹ سلپ پولیس کے ہاتھ لگ گئی ہے۔ اس سلپ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویڈ کی خریداری کے لیے ادائیگی ساجد حسن کے منیجر مکرم علی کے ذریعے کی جاتی تھی، جو منشیات فروش کو رقم منتقل کرتا رہا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ساحر حسن سے برآمد ہونے والی یہ ڈپازٹ سلپ ڈھائی سال پرانی ہے، جبکہ تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ساحر کم از کم تین سال سے منشیات کے کاروبار میں ملوث تھا۔ انکشاف ہوا ہے کہ منشیات فروش بازل کراچی میں ویڈ کی سپلائی کے لیے ساحر کو ادھار پر منشیات فراہم کرتا تھا۔ مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ بازل کا تعلق ایک اہم کاروباری خاندان سے ہے اور وہ یحییٰ نامی ایک بڑے منشیات ڈیلر کا سامان کراچی میں سپلائی کرتا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس میں مزید بااثر شخصیات کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، جس کے بعد پولیس نے ویڈ کی خرید و فروخت میں ملوث افراد کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ تفتیش میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بین الاقوامی منشیات کا ڈیلر بازل پہلے ہی بیرون ملک فرار ہو چکا ہے، جبکہ گروہ کے دیگر کارندے گرفتاری کے خوف سے زیر زمین چلے گئے ہیں۔ تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ساحر حسن بازل سے ویڈ خریدتا تھا، اور بازل کا تعلق کراچی کی ایک ارب پتی کاروباری فیملی سے ہے۔ کیس میں مزید سنسنی خیز انکشافات بھی سامنے آئے ہیں، جن کے مطابق اس منشیات نیٹ ورک میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے بعض رہنماؤں کے بچوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ اس کے علاوہ، ایک معروف پاکستانی اداکارہ کا نام بھی اس معاملے میں لیا جا رہا ہے، جو مبینہ طور پر ساحر حسن کے ساتھ نشہ کرتی رہی ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجلی کے ٹیرف میں ایک روپے فی یونٹ کمی کی اجازت دے دی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق، اس کمی کا فائدہ تمام صارفین کو ہوگا، جو کہ کیپٹیو پاور پلانٹس پر عائد کی گئی لیوی سے حاصل ہونے والے ریونیو سے فراہم کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے یہ بھی بتایا کہ کیپٹیو پاور پلانٹس پر گیس کے استعمال پر لیوی عائد کی گئی ہے۔ مزید یہ کہ حکومت کی جانب سے بجلی صارفین کے لیے ایک ریلیف پیکج پر کام جاری ہے، جس کا اعلان عالمی مالیاتی فنڈ کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔

Back
Top