greywolf
Councller (250+ posts)
What this letter has to do with the death of BB as martyr??
yep clearly a million dollar question.
What this letter has to do with the death of BB as martyr??
Thank you bhai, This is not an argument at all. I am not a religious expert and I can make mistakes in understanding an issue. And, I expect you to correct me, particularly, if you know that the point I am making does not have an Islamic basis.Baki politics, personalities etc to chelta rehta hai.
I am not expert in religious Jurisprudence. Therefore, I am not in anyway qualified to comment on your reply. Right now, couple of authentic ahadeeth about sinful people and several verses of Quran e Pak are coming to mind that indicate that when someone is dead, then its upto Allah SWT to decide about his or her fate. Though, I would make sure to keep this in my mind and talk to someone who will be able to clarify this further. ( regarding huququl ebad or khiyana).
My present understanding about the teaching of Islam tells me to stand for my statements ( ALLAH SWT would not decide about her martyrdom on the basis of any ones testimony, and, I still pray to ALLAH SWT to shower her mercy on BB).
I tried to make my point briefly and did not include full text. Again, I am quoting a part of the text. Perhaps, it would be helpful for you or anyone following this post to go and read the full detailed text as that might answer some of the queries.
http://www.islam-qa.com/en/ref/129214/martyr
The fuqaha’ are of the view that wrongdoing or injustice mean that the one who is killed in such ways is deemed a martyr, but not in the same sense as the martyr who is killed in battle with the kuffaar. Kinds of unlawful killing include one who is killed by thieves, criminals or bandits; one who is killed defending himself or his wealth or his life or his religion or his family or the Muslims or ahl al-dhimmah (non-Muslims living under Muslim rule); or one who is killed trying to prevent injustice; or one who dies in prison who has been imprisoned unlawfully.
They differed as to whether he is regarded as a martyr in this world and in the Hereafter, or as a martyr in the Hereafter only.
The majority of fuqaha’ were of the view that the one who is killed unlawfully is to be regarded as a martyr in the Hereafter only. He comes under the same ruling as the martyr in battle with the kuffaar in the Hereafter with regard to reward, but he does not come under the same ruling in this world, so he is to be washed (ghusl, after death) and the funeral prayer is to be offered for him.
Thanks. Jazak-Allah khair.
You are right ... I agree with what you have posted here. I also agree with what you pointed about Fiqah ...
But don't declare her a martyr because we don't know what will happen to her. As for logical and conclusions based on evidences against her ... well, we can inexplicably claim that she is not a martyr ... but Allah knows best so lets not give our verdict before Allah SWT does. .
peter gailbraith..............k naam letter he Bush kahan se agaya??????????????????????
Please do read this letter carefully (zoom it a bit). It shows the true face of our political leadership.
![]()
Come on Buddy! Do not force other to believe that the "Crow is White" when your own President is "BLACK", whom we adore as he has a hidden "Hussain" too, in HIMFawad – Digital Outreach Team – US State Departmentاس تھريڈ ميں بينظیر بھٹو کے حوالے سے جو خط شائع کيا گيا ہے، يہ پہلے بھی کئ بار منظر عام پر آ چکا ہے۔ قريب ڈھائ برس قبل امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں نے مختلف فورمز پر امريکی حکومت کا موقف اس خط کے حوالے سے واضح کيا تھا۔ يہ خط محض ايک پراپيگينڈہ ہے اور اس کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ بدقسمتی سے سياستدان ايک دوسرے کے خلاف اس طرح کا بےبنياد اور منفی پراپيگينڈا کرتے رہتے ہيں جس کا مقصد محض ووٹرز کو دھوکا دينا ہوتا ہے۔
جہاں تک مزکورہ خط کا تعلق ہے تو يہ خط جب آج سے کئ برس قبل منظرعام پر آيا تھا تو اسی وقت اس کی ترديد کر دی گئی تھی۔
اگر آپ اس خط کو غور سے پڑھيں تو اس ميں ايسی بہت سی غلطياں نظر آئيں گی جس سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ يہ خط محض ايک پراپيگينڈہ ہے۔
سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ جن صاحب کے نام يہ خط لکھا گيا ہے ان کے نام کے حروف تہجہی غلط ہيں۔ کيا ايک سابق وزير اعظم جو کے خط کے متن کے حساب سے پيٹر گيلبريتھ کو اچھی طرح سے جانتی ہيں ان کے نام کے غلط حروف تہجی استعمال کريں گی؟ اس کے علاوہ خط میں مخاطب کے ليے غير متوازن انداز گفتگو اور غير سرکاری انداز بيان سے اس تاثر کی نفی ہوتی ہے کہ بے نظير بھٹو اپنے انتہائ قريبی دوست سے سياسی مدد اور حمايت کے لیے ذاتی حيثيت میں درخواست کر رہی تھيں۔
اس کے علاوہ 1990 ميں پيٹر گيلبريتھ سينيٹ کی خارجہ پاليسی کميٹی کے رکن تھے نہ کے امريکی سينيٹر۔ بلکہ وہ کسی بھی موقع پر امريکی سينيٹر نہيں رہے۔ جيسا کے خبر کے تراشے ميں لکھا ہے، اور نہ ہی اين – ڈی – آئ کے رکن تھے جيسا کے خط کے متن سے ظاہر ہے۔ اس کے علاوہ اس خط ميں اسٹيفن سولارز کے حروف تہجی بھی غلط ہيں جو کہ اس وقت کانگريس کے ايک نامور رکن تھے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس خط ميں دو اشخاض کے حروف تہجی غلط ہونا محض اتفاق ہے؟ اس کے علاوہ يہ بات بھی غور طلب ہے کہ کيا سينيٹ کی خارجہ پاليسی کميٹی کے رکن کی حيثيت سے پيٹر گيلبريتھ اتنا اثر و رسوخ رکھتے تھے کہ بھارتی حکومت کو اپنی فوج سرحدوں پر بيجھنے کے ليے دباؤ ڈال سکيں۔
اس خط کی وضاحت کے بعد يہ بات غور طلب ہے کہ وہ کون سے عناصر ہيں جو اس قسم کے منفی ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہيں؟ کيا يہ عوام کے خير خواہ ہو سکتے ہيں؟
يہ بات واضع رہے کہ بہت سی ويب سائٹس، بلاگز اور فورمز پر يہ پراپيگينڈہ معمول کی بات ہے کہ امريکی حکومت پاکستان کے سياسی معاملات پر اثرانداز ہوتی رہتی ہے اور اسی حوالے سے يہ خط شائع کر کے يہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کچھ سياسی ليڈر پاکستان ميں "امريکی ايجنٹ" ہيں يا رہے ہیں۔
اس حوالے سے امريکی حکومت کی پاليسی بالکل واضح ہے کہ پاکستان کے سياسی مستقبل کا فيصلہ پاکستان کے عوام کے ہاتھ ميں ہے۔ اگر آپ پاکستان کی سیاسی تاريخ پر نظر ڈاليں تو يہ واضح ہے کہ امريکی حکومت کبھی بھی پاکستان کے انتخابآت پر اثر انداز نہيں ہوئ۔ پچھلے 20 سالوں ميں ہونے والے 5 اليکشنز ميں ہر جماعت اور ہر سوچ رکھنے والی قيادت حکومت ميں آئ ہے اس ليے يہ الزام لگانا کہ پاکستان ميں اليکشن امريکی حکومت کے ذير اثر ہوتے ہيں سراسر غلط ہے۔ پاکستان کے عوام اپنی سياسی تقدير کے حوالے سے خودمختار ہيں اور اس طرح کے جعلی ھتکنڈوں سے انہيں بےوقوف نہيں بنايا جا سکتا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov
Fawad – Digital Outreach Team – US State Departmentاس تھريڈ ميں بينظیر بھٹو کے حوالے سے جو خط شائع کيا گيا ہے، يہ پہلے بھی کئ بار منظر عام پر آ چکا ہے۔ قريب ڈھائ برس قبل امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں نے مختلف فورمز پر امريکی حکومت کا موقف اس خط کے حوالے سے واضح کيا تھا۔ يہ خط محض ايک پراپيگينڈہ ہے اور اس کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ بدقسمتی سے سياستدان ايک دوسرے کے خلاف اس طرح کا بےبنياد اور منفی پراپيگينڈا کرتے رہتے ہيں جس کا مقصد محض ووٹرز کو دھوکا دينا ہوتا ہے۔جہاں تک مزکورہ خط کا تعلق ہے تو يہ خط جب آج سے کئ برس قبل منظرعام پر آيا تھا تو اسی وقت اس کی ترديد کر دی گئی تھی۔
اگر آپ اس خط کو غور سے پڑھيں تو اس ميں ايسی بہت سی غلطياں نظر آئيں گی جس سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ يہ خط محض ايک پراپيگينڈہ ہے۔
سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ جن صاحب کے نام يہ خط لکھا گيا ہے ان کے نام کے حروف تہجہی غلط ہيں۔ کيا ايک سابق وزير اعظم جو کے خط کے متن کے حساب سے پيٹر گيلبريتھ کو اچھی طرح سے جانتی ہيں ان کے نام کے غلط حروف تہجی استعمال کريں گی؟ اس کے علاوہ خط میں مخاطب کے ليے غير متوازن انداز گفتگو اور غير سرکاری انداز بيان سے اس تاثر کی نفی ہوتی ہے کہ بے نظير بھٹو اپنے انتہائ قريبی دوست سے سياسی مدد اور حمايت کے لیے ذاتی حيثيت میں درخواست کر رہی تھيں۔
اس کے علاوہ 1990 ميں پيٹر گيلبريتھ سينيٹ کی خارجہ پاليسی کميٹی کے رکن تھے نہ کے امريکی سينيٹر۔ بلکہ وہ کسی بھی موقع پر امريکی سينيٹر نہيں رہے۔ جيسا کے خبر کے تراشے ميں لکھا ہے، اور نہ ہی اين – ڈی – آئ کے رکن تھے جيسا کے خط کے متن سے ظاہر ہے۔ اس کے علاوہ اس خط ميں اسٹيفن سولارز کے حروف تہجی بھی غلط ہيں جو کہ اس وقت کانگريس کے ايک نامور رکن تھے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس خط ميں دو اشخاض کے حروف تہجی غلط ہونا محض اتفاق ہے؟ اس کے علاوہ يہ بات بھی غور طلب ہے کہ کيا سينيٹ کی خارجہ پاليسی کميٹی کے رکن کی حيثيت سے پيٹر گيلبريتھ اتنا اثر و رسوخ رکھتے تھے کہ بھارتی حکومت کو اپنی فوج سرحدوں پر بيجھنے کے ليے دباؤ ڈال سکيں۔RIGHT]اس حوالے سے امريکی حکومت کی پاليسی بالکل واضح ہے کہ پاکستان کے سياسی مستقبل کا فيصلہ پاکستان کے عوام کے ہاتھ ميں ہے۔ اگر آپ پاکستان کی سیاسی تاريخ پر نظر ڈاليں تو يہ واضح ہے کہ امريکی حکومت کبھی بھی پاکستان کے انتخابآت پر اثر انداز نہيں ہوئ۔ پچھلے 20 سالوں ميں ہونے والے 5 اليکشنز ميں ہر جماعت اور ہر سوچ رکھنے والی قيادت حکومت ميں آئ ہے اس ليے يہ الزام لگانا کہ پاکستان ميں اليکشن امريکی حکومت کے ذير اثر ہوتے ہيں سراسر غلط ہے۔ پاکستان کے عوام اپنی سياسی تقدير کے حوالے سے خودمختار ہيں اور اس طرح کے جعلی ھتکنڈوں سے انہيں بےوقوف نہيں بنايا جا سکتا۔
اس خط کی وضاحت کے بعد يہ بات غور طلب ہے کہ وہ کون سے عناصر ہيں جو اس قسم کے منفی ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہيں؟ کيا يہ عوام کے خير خواہ ہو سکتے ہيں؟
يہ بات واضع رہے کہ بہت سی ويب سائٹس، بلاگز اور فورمز پر يہ پراپيگينڈہ معمول کی بات ہے کہ امريکی حکومت پاکستان کے سياسی معاملات پر اثرانداز ہوتی رہتی ہے اور اسی حوالے سے يہ خط شائع کر کے يہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کچھ سياسی ليڈر پاکستان ميں "امريکی ايجنٹ" ہيں يا رہے ہیں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov[/RIGHT]
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|