محلے کے ایک جگت ماموں ہیں .... کچھ سال پہلے کی بات ہے بقرعید کے دن تھے اور ماموں رات کو بکرا خریدنے بکرا منڈی چلے گئے.... تھوڑی دیر میں ایک معصوم سا بکرا پسند آ گیا ... بکرے والے نے کہا کہ صاحب یہ آخری جانور رہ گیا ہے اور میں نے گاؤں جانا ہے تو آپ کو اچھی قیمت میں دے دونگا حسب معمول تھوڑی بہت تکرار، بحث و مباحثے کے بعد ماموں نے مارکیٹ سے کافی کم دام میں بکرا خرید لیا .... اور خوشی خوشی گھر روانہ ہوے ..... جب بکرے کو سوزوکی پک اپ میں چڑھایا تو سوزوکی والے نے کہا کہ ..... بھائی جان یہ تو بکری ہے...... آپ کو کوئی ٹھگ گیا
ماموں الٹے پیر بکرا منڈی گئے اسی جگہ جہاں ان کو چونا لگا تھا مگر بکرے والا وہاں نہ تھا ..... بیچارے پریشان کھڑے تھے کہ ایک اور بکرے والا آیا اس نے ماموں کی روداد سنی اور کہا کہ اس قسم کی دو نمبریاں بہت ہوتی ہیں .... یہ تو ایک واقعہ ہے ہر عید پر لوگوں کو یہاں مختلف طریقوں سے لوٹا جاتا ہے .... بہرحال میں آپ کی یہ مدد کر سکتا ہوں کہ اگر آپ مجھے یہ بکری اور پانچ ہزار روپے دے دو تو میں اپنا بکرا اپ کو دے دیتا ہوں..... یہ بکری تو ہمارے کام آ جائے گی ..... ماموں نے جھٹ سے پانچ ہزار روپے دے اور بکرا لے کر گھر آ گئے
گھر کے باہر ماموں نے اپنا بکرا کھڑا کیا اور شان سے کرسی لگا کر قریب بیٹھ گئے ... میں اور کچھ محلے کے دوست ماموں کے پاس بیٹھے ماموں کی کہانی سن کر ان کو لٹنے سے بچنے کی مبارک باد دے ہی رہے تھے کہ اس بکرے نے ''سو سو'' کرنی شروع کر دی ....... پتا چلا یہ بھی بکری تھی
:lol::lol::lol:
اور یوں ....ماموں دو گھنٹے میں دو بار ماموں بن گئے... وہ بھی دیہاتیوں کے ہاتھوں