Paranormal Mysteries:

سعد

Minister (2k+ posts)
..........
1jQT3.jpg


..........


.....
(bigsmile)




دیر سے شرکت کرنے پر معذرت ......... لیکن جو واقعات لکھ رہا ہوں سچائی اور پورے یقین کے ساتھ لکھ رہا ہوں .......



میرے گھرکے برابر میں ایک خالی مکان تھا.... مالکِ مکان نے ادھورا بنا کر چھوڑا ہوا تھا .... دروازے کھڑکیاں نہیں تھیں، پلاسٹر وغیرہ نہیں تھا..... صرف دیواریں اور چھت ہی تھی .... میری عمر اس وقت کوئی سترہ یا اٹھارہ سال کی ہو گی .... مکان کے سامنے ہم کرکٹ کھلتے تھے اور اکثر گیند اس گھر میں بال چلی جاتی تھی... ہم جا کر لے آتے تھے ..... کبھی ابھی اس مکان کی چھت پر جا کر پتنگ بھی اڑاتے تھے.... کوئی انہونی نہیں دیکھی ...... یہ مکان تھری سائیڈ کارنر کا تھا جس میں ایک طرف تو ہماری گلی تھی دوسری طرف پارک تھا .. پارک کے پیچھے روڈ تھا اور پھر خالی میدان اور اس کے بعد مسجد تھی ..... ایک دن میرا ایک دوست جو کہ پانچ وقت کا نمازی تھا وہ مجھ سے بولا کہ اس کو اس خالی مکان سے بہت ڈر لگتا ہے .... کیوں کہ اکثر فجر یا عشاء کے وقت جب وہ اس مکان کے پاس سے گزرتا اس کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی اس کو دیکھ رہا ہے ...... اس نے وہاں ساے بھی دیکھے تھے... جیسے چھت پر کچھ لوگ چہل قدمی کر رہے ہوں ... مگر کبھی کسی سے ذکر نہیں کیا تھا ..... وہ لڑکا کبھی جھوٹ نہیں بولتا تھا اس لئے میں نے اور میرے دو چار اور دوست تھے انہوں نے اس کی بات کر اعتبار کر لیا .... میرے ایک دوست کے والد کی اس مکان کے مالک سے دوستی تھی انہوں نے فون کر کے ملک مکان کو کہا کہ گھر کو خالی نہ چھوڑیں کوئی چوکیدار وغیرہ رکھ لیں ...... ملک مکان نے چار دیواری کھچوا کر گیٹ لگوا دیا اور ایک چوکیدار بھی رکھ لیا ....... چوکیدار کے آنے کے دو تین دن بعد ہی جب میں صبح اٹھا تو والد محترم کو غصے میں دیکھا .... والد صاحب ویسے بھی ''اینگری اولڈ مین'' ہیں ... خیر ہوا کچھ یوں کہ تقریبأ فجر کے وقت اس خالی مکان کے چوکیدار نے ہمارے گھر کی گھنٹی بجائی والد صاحب باہر گئے تو چوکیدار نے میرے والد سے کہا کہ '' صاحب مجھ پر ایک مہربانی کریں اور اس گھر میں جو میرا سامان پڑا ہے وہ جا کر لے آئیں'' میرے والد صاحب نے اس کے منہ پر ایک تھپڑ رسید کیا اور کہا کیا بکتا ہے ؟؟ صبح کے اس وقت تیرا دماغ چل گیا ہے ...... مجھکو باہر بلا کر کہتا ہے کے میں تیرا سامان نکال کر لاؤں؟؟ '' وہ غریب آدمی میرے والد کے پاؤں پڑ گیا کہنے لگا ''صاحب رات کو ایک خوفناک مخلوق میرے سینے پر سوار ہو گئی اور میرا گلا گھونٹنے لگا اور مجھ سے کہا کہ میں یہ گھر چھوڑ دوں ورنہ وہ مجھے جان سے مار دے گا ... میں بیہوش ہو گیا تھا ابھی ہوش آیا ہے تو اس گھر سے باہر نکل آیا ہوں دوبارہ اندر جانے جی ہمت نہیں ہو رہی '' میرے والد اس خالی مکان میں گئے اور اس کا سامان اٹھا کے باہر لے آے ...اس کو سامان اور کچھ پیسے دے کر فارغ کیا .. وہ چوکیدار جو تقریبأ تیس پینتیس سال کا جوان تھا.... بیچارہ دعائیں دیتا ہوا چلا گیا ..... کچھ دنوں بعد وہ مجھ کو دوسرے محلے میں دکھا وہاں کہیں چوکیداری کر رہا تھا .... اس سے میں نے پوچھا کہ بتاؤ کتنی حقیقت تھی تمہاری بات میں ......... اس نے خدا رسول اور پتا نہیں کون کون سی قسمیں کھا کر بتایا کہ وہ سچ کہ رہا تھا ...... میں نے پوچھا کہ وہ مخلوق کون سی زبان میں تم سے بات کر رہی تھی ... اس نے کہا کہ وہ میری مادری زبان سرائیکی میں بات کر رہا تھا اور وہ اکیلا نہیں تھا وہاں اس کے بچے بھی تھے جو تقریبأ پچاس ساٹھ کی تعداد میں تھے .... مجھے کہانی ہضم نہیں ہو رہی تھی .... میں نے گلی میں جو دوست رہتے تھے ان کو بتایا وہ بھی حیران تھے کہ ہم جب سے یہ خالی مکان بنا ہے تب سے اس میں آ جا رہے ہیں مگر کوئی ایسی چیز نہیں دیکھ لیکن اب چند ہی دنوں میں دو گواہیاں ملی گئیں کہ یہاں کوئی آسیب ہے ... ہم ایڈونچر کے شوقین اکثر رات کو خالی مکان میں جاتے تھے مگر کبھی کسی نے ہم کو تنگ نہیں کیا .... خیر کچھ دنوں بعد ایک بوڑھا شخص اپنی بیوی کے ساتھ چوکیداری کے لئے اس خالی مکان میں آ کر رہنے لگا ... میری والدہ اکثر ان کو کھانا بھی بھجواتی رہتی تھیں اور میں ہی دینے جاتا تھا ..... باتوں باتوں میں بوڑھے چوکیدارسے میں نے پوچھا کہ بابا یہاں سب خیریت تو ہے نہ کوئی تنگ تو نہیں کرتا ..... تو وہ بولا ''بیٹا بہت تنگ کرتے ہیں .... رات بھر شور کرتے ہیں، ایک بار تو سارے بچوں نے مل کر میری چارپائی الٹ دی.... میں نے پوچھا کون ہیں وہ ؟؟؟ .... چوکیدار بولا کہ وہ بہت سارے ہیں چھوٹے چھوٹے بونے ہیں .... چھت پہ رہتے ہیں .... رات کو نیچے آتے ہیں اور ہم کو ڈراتے دھمکاتے ہیں ... میں نے بھی ان کو بتا دیا کہ میں ڈرنے والا نہیں .... بوڑھی اماں نے مجھے بتایا ... ایک دن رات کو میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ چارپائی پر میری خالہ کی بیٹی بیٹھی ہے ... اس نے مجھ کو کہا کہ میں تجھ سے ملنے آئی ہوں ..... میں نے جواب دیا .... کہ میری خالہ کی بیٹی تو لاڑکانہ میں رہتی ہے تو کون ہے..... تو اس نے مجھ کو پتھر اٹھا کر مارا ........ میں نے اپنی آنکھوں سے اس بوڑھی اماں کے ہاتھ پر نیل کا نشان دیکھا ..... میں نے چوکیدار سے کہا آپ کو ڈر نہیں لگتا ....''اس نے کہا کہ ہم بہت غریب ہیں ہم کہاں جائیں گے ..... بس وہ ہم کو تنگ کرتے ہیں تو ہم ان کو یہی کہتے ہیں کہ تم جاؤ ہم کہیں نہیں جائیں گے'' کچھ دنوں بعد بوڑھی اماں کی طبیعت کافی خراب ہو گئی ..... چوکیدار نے اس کو گاؤں بھجوا دیا اور اکیلا رہنے لگا ..... ایک دن مجھ کو اطلاع ملی کے بوڑھے چوکیدار کا انتقال ہو گیا ..... میں گھر سے نکلا اور جا کر دیکھا تو چوکیدار اپنی چارپائی پر پڑا تھا .. محلے کے ایک دو لوگ کھڑے تھے..... چوکیدار کی آنکھیں پھٹی ہوئی تھیں،چہرے کا رنگ نیلا اور منہ کھلا ہوا تھا...... دیکھنے سے لگ رہا تھا کہ یا تو بہت تکلیف میں تھا یا پھر دہشت سے مرا ہے ...... خیر محلے والوں نے ایدھی ایمبولینس بلوائی اور وہ مردے کو لے گئے...... میری والدہ نے اس بات کا کافی اثر لیا اور والد کو راضی کروا کر اپنا گھر چھوڑ دیا (بقیہ پھر کبھی)ا
 

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
Thanks.

My childhood (till age of 2.5) was spent in Wahdat colony & Khyber Block (corner near the bakery, opp neelum block). Moved to Karachi in 1980. Went back for a year or two in 1993.

Thats it. By the way, that whole place is turned into a crap.

Pleased to find someone from the same place...yes all turned into a crap...........flats and side roads markets etc......however still miss that place, time and all those around..........no one at their positions..........still wished so
 

Annie

Moderator













دیر سے شرکت کرنے پر معذرت ......... لیکن جو واقعات لکھ رہا ہوں سچائی اور پورے یقین کے ساتھ لکھ رہا ہوں .......



میرے گھرکے برابر میں ایک خالی مکان تھا.... مالکِ مکان نے ادھورا بنا کر چھوڑا ہوا تھا .... دروازے کھڑکیاں نہیں تھیں، پلاسٹر وغیرہ نہیں تھا..... صرف دیواریں اور چھت ہی تھی .... میری عمر اس وقت کوئی سترہ یا اٹھارہ سال کی ہو گی .... مکان کے سامنے ہم کرکٹ کھلتے تھے اور اکثر گیند اس گھر میں بال چلی جاتی تھی... ہم جا کر لے آتے تھے ..... کبھی ابھی اس مکان کی چھت پر جا کر پتنگ بھی اڑاتے تھے.... کوئی انہونی نہیں دیکھی ...... یہ مکان تھری سائیڈ کارنر کا تھا جس میں ایک طرف تو ہماری گلی تھی دوسری طرف پارک تھا .. پارک کے پیچھے روڈ تھا اور پھر خالی میدان اور اس کے بعد مسجد تھی ..... ایک دن میرا ایک دوست جو کہ پانچ وقت کا نمازی تھا وہ مجھ سے بولا کہ اس کو اس خالی مکان سے بہت ڈر لگتا ہے .... کیوں کہ اکثر فجر یا عشاء کے وقت جب وہ اس مکان کے پاس سے گزرتا اس کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی اس کو دیکھ رہا ہے ...... اس نے وہاں ساے بھی دیکھے تھے... جیسے چھت پر کچھ لوگ چہل قدمی کر رہے ہوں ... مگر کبھی کسی سے ذکر نہیں کیا تھا ..... وہ لڑکا کبھی جھوٹ نہیں بولتا تھا اس لئے میں نے اور میرے دو چار اور دوست تھے انہوں نے اس کی بات کر اعتبار کر لیا .... میرے ایک دوست کے والد کی اس مکان کے مالک سے دوستی تھی انہوں نے فون کر کے ملک مکان کو کہا کہ گھر کو خالی نہ چھوڑیں کوئی چوکیدار وغیرہ رکھ لیں ...... ملک مکان نے چار دیواری کھچوا کر گیٹ لگوا دیا اور ایک چوکیدار بھی رکھ لیا ....... چوکیدار کے آنے کے دو تین دن بعد ہی جب میں صبح اٹھا تو والد محترم کو غصے میں دیکھا .... والد صاحب ویسے بھی ''اینگری اولڈ مین'' ہیں ... خیر ہوا کچھ یوں کہ تقریبأ فجر کے وقت اس خالی مکان کے چوکیدار نے ہمارے گھر کی گھنٹی بجائی والد صاحب باہر گئے تو چوکیدار نے میرے والد سے کہا کہ '' صاحب مجھ پر ایک مہربانی کریں اور اس گھر میں جو میرا سامان پڑا ہے وہ جا کر لے آئیں'' میرے والد صاحب نے اس کے منہ پر ایک تھپڑ رسید کیا اور کہا کیا بکتا ہے ؟؟ صبح کے اس وقت تیرا دماغ چل گیا ہے ...... مجھکو باہر بلا کر کہتا ہے کے میں تیرا سامان نکال کر لاؤں؟؟ '' وہ غریب آدمی میرے والد کے پاؤں پڑ گیا کہنے لگا ''صاحب رات کو ایک خوفناک مخلوق میرے سینے پر سوار ہو گئی اور میرا گلا گھونٹنے لگا اور مجھ سے کہا کہ میں یہ گھر چھوڑ دوں ورنہ وہ مجھے جان سے مار دے گا ... میں بیہوش ہو گیا تھا ابھی ہوش آیا ہے تو اس گھر سے باہر نکل آیا ہوں دوبارہ اندر جانے جی ہمت نہیں ہو رہی '' میرے والد اس خالی مکان میں گئے اور اس کا سامان اٹھا کے باہر لے آے ...اس کو سامان اور کچھ پیسے دے کر فارغ کیا .. وہ چوکیدار جو تقریبأ تیس پینتیس سال کا جوان تھا.... بیچارہ دعائیں دیتا ہوا چلا گیا ..... کچھ دنوں بعد وہ مجھ کو دوسرے محلے میں دکھا وہاں کہیں چوکیداری کر رہا تھا .... اس سے میں نے پوچھا کہ بتاؤ کتنی حقیقت تھی تمہاری بات میں ......... اس نے خدا رسول اور پتا نہیں کون کون سی قسمیں کھا کر بتایا کہ وہ سچ کہ رہا تھا ...... میں نے پوچھا کہ وہ مخلوق کون سی زبان میں تم سے بات کر رہی تھی ... اس نے کہا کہ وہ میری مادری زبان سرائیکی میں بات کر رہا تھا اور وہ اکیلا نہیں تھا وہاں اس کے بچے بھی تھے جو تقریبأ پچاس ساٹھ کی تعداد میں تھے .... مجھے کہانی ہضم نہیں ہو رہی تھی .... میں نے گلی میں جو دوست رہتے تھے ان کو بتایا وہ بھی حیران تھے کہ ہم جب سے یہ خالی مکان بنا ہے تب سے اس میں آ جا رہے ہیں مگر کوئی ایسی چیز نہیں دیکھ لیکن اب چند ہی دنوں میں دو گواہیاں ملی گئیں کہ یہاں کوئی آسیب ہے ... ہم ایڈونچر کے شوقین اکثر رات کو خالی مکان میں جاتے تھے مگر کبھی کسی نے ہم کو تنگ نہیں کیا .... خیر کچھ دنوں بعد ایک بوڑھا شخص اپنی بیوی کے ساتھ چوکیداری کے لئے اس خالی مکان میں آ کر رہنے لگا ... میری والدہ اکثر ان کو کھانا بھی بھجواتی رہتی تھیں اور میں ہی دینے جاتا تھا ..... باتوں باتوں میں بوڑھے چوکیدارسے میں نے پوچھا کہ بابا یہاں سب خیریت تو ہے نہ کوئی تنگ تو نہیں کرتا ..... تو وہ بولا ''بیٹا بہت تنگ کرتے ہیں .... رات بھر شور کرتے ہیں، ایک بار تو سارے بچوں نے مل کر میری چارپائی الٹ دی.... میں نے پوچھا کون ہیں وہ ؟؟؟ .... چوکیدار بولا کہ وہ بہت سارے ہیں چھوٹے چھوٹے بونے ہیں .... چھت پہ رہتے ہیں .... رات کو نیچے آتے ہیں اور ہم کو ڈراتے دھمکاتے ہیں ... میں نے بھی ان کو بتا دیا کہ میں ڈرنے والا نہیں .... بوڑھی اماں نے مجھے بتایا ... ایک دن رات کو میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ چارپائی پر میری خالہ کی بیٹی بیٹھی ہے ... اس نے مجھ کو کہا کہ میں تجھ سے ملنے آئی ہوں ..... میں نے جواب دیا .... کہ میری خالہ کی بیٹی تو لاڑکانہ میں رہتی ہے تو کون ہے..... تو اس نے مجھ کو پتھر اٹھا کر مارا ........ میں نے اپنی آنکھوں سے اس بوڑھی اماں کے ہاتھ پر نیل کا نشان دیکھا ..... میں نے چوکیدار سے کہا آپ کو ڈر نہیں لگتا ....''اس نے کہا کہ ہم بہت غریب ہیں ہم کہاں جائیں گے ..... بس وہ ہم کو تنگ کرتے ہیں تو ہم ان کو یہی کہتے ہیں کہ تم جاؤ ہم کہیں نہیں جائیں گے'' کچھ دنوں بعد بوڑھی اماں کی طبیعت کافی خراب ہو گئی ..... چوکیدار نے اس کو گاؤں بھجوا دیا اور اکیلا رہنے لگا ..... ایک دن مجھ کو اطلاع ملی کے بوڑھے چوکیدار کا انتقال ہو گیا ..... میں گھر سے نکلا اور جا کر دیکھا تو چوکیدار اپنی چارپائی پر پڑا تھا .. محلے کے ایک دو لوگ کھڑے تھے..... چوکیدار کی آنکھیں پھٹی ہوئی تھیں،چہرے کا رنگ نیلا اور منہ کھلا ہوا تھا...... دیکھنے سے لگ رہا تھا کہ یا تو بہت تکلیف میں تھا یا پھر دہشت سے مرا ہے ...... خیر محلے والوں نے ایدھی ایمبولینس بلوائی اور وہ مردے کو لے گئے...... میری والدہ نے اس بات کا کافی اثر لیا اور والد کو راضی کروا کر اپنا گھر چھوڑ دیا (بقیہ پھر کبھی)ا

(omg)(omg)(omg)(omg)(omg)(omg)

شکریہ آپ کا کے آپ اتنے بزی تھے پھر بھی تھریڈ پر آے
آپکا سچا واقعہ بہت حیران کر دینے والا ہے آپ نے تو اس تھریڈ کو کلائمکس دے دیا
! یہ واقعہ اداس کر دینے والا ہے بیچارہ چوکیدار
اب باقی پھر کبھی کو چھوڑھیں - کلائمیکس کے بعد انتظار نہیں ہوتا باقی جو ہے وہ بھی بتایں

1jQT3.jpg

 

Annie

Moderator
یہ بات تو ہے، واقعہ تو آپ نے خوب سنایا ہے
(bigsmile)
جناب کل باہر سے ہی لائک دے دے کر چپکے سے چلے گۓ آپ تو کہتے تھے کو واقعہ ڈھونڈھ کر لاؤں گا
مجھے تو لگتا ہے آپ بہت ڈر گۓ اسی لیے گھر سے باھر نہیں نکلے
(bigsmile)
 

کک باکسر

Minister (2k+ posts)
woah.gif
کہیں آپ بھی تو ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ اف ففففففففففففففف اس کا مطلب ہے آپ اپنے بارے میں سچ ہی کہہ رہی تھیں
دل کی بات انکی زبان پر آہی گئی. "ویسے زیادہ تر خواتین کی زبان کسی کو بھی بھسم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے."(علامہ عامر اتین، ٢٠١٤ پارٹی ورکرز سے خطاب - اقبال ٹاؤن - لاہور)
 

Annie

Moderator

دل کی بات انکی زبان پر آہی گئی. "ویسے زیادہ تر خواتین کی زبان کسی کو بھی بھسم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے."(علامہ عامر اتین، ٢٠١٤ پارٹی ورکرز سے خطاب - اقبال ٹاؤن - لاہور)
چلو جی یہ شک بھی دور ہوا محترمہ بھسم کرنے کی پوری طاقت رکھتی ہیں اور علامہ عامر صاحب بھی اپنے خطاب میں فرما چکے ہیں
ویسے ایک بات میں نے بھی سنی ہے کے علامہ عامر صاحب کے کمرے میں انکی بھائی نے اکثر ایک پراسرار بزرگ کو چلتے دیکھا ہے
جو علامہ عامر صاحب کو کبھی نظر نہیں آیے ہاں البتہ ایک دفعہ انکی بھائی نے دیکھا کے عامر کے زوردار خراٹوں سے گھبرا کر بزرگ کا بھوت کانوں پر ہاتھ رکھ کر کمرے سے باہر بھاگ رہا تھا
:lol::lol:
 

saeenji

Minister (2k+ posts)
جناب کل باہر سے ہی لائک دے دے کر چپکے سے چلے گۓ آپ تو کہتے تھے کو واقعہ ڈھونڈھ کر لاؤں گا
مجھے تو لگتا ہے آپ بہت ڈر گۓ اسی لیے گھر سے باھر نہیں نکلے
(bigsmile)

ڈر تو اتنا لگتا ہے کہ جب بھی اپارٹمنٹ کی کیز گھماتا ہوں تو واقعہ یاد آ جاتا ہے
(bigsmile)
 

saeenji

Minister (2k+ posts)
چلو جی یہ شک بھی دور ہوا محترمہ بھسم کرنے کی پوری طاقت رکھتی ہیں اور علامہ عامر صاحب بھی اپنے خطاب میں فرما چکے ہیں
ویسے ایک بات میں نے بھی سنی ہے کے علامہ عامر صاحب کے کمرے میں انکی بھائی نے اکثر ایک پراسرار بزرگ کو چلتے دیکھا ہے
جو علامہ عامر صاحب کو کبھی نظر نہیں آیے ہاں البتہ ایک دفعہ انکی بھائی نے دیکھا کے عامر کے زوردار خراٹوں سے گھبرا کر بزرگ کا بھوت کانوں پر ہاتھ رکھ کر کمرے سے باہر بھاگ رہا تھا
:lol::lol:

[hilar][hilar][hilar]
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)

دل کی بات انکی زبان پر آہی گئی. "ویسے زیادہ تر خواتین کی زبان کسی کو بھی بھسم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے."(علامہ عامر اتین، ٢٠١٤ پارٹی ورکرز سے خطاب - اقبال ٹاؤن - لاہور)
تبھی آپ مجھ سے چھپتے پھر رہے ہیں ..میں سمجھی تھی میرا قرضہ واپس نہیں کرنا چاہتے ..چلو یہ ڈر تو دور ہوا میرا
 

Annie

Moderator
شاباش..... ہوشیار تو آپ بہت ہیں، ویسے ہی نادان بنی پھرتی ہیں
(bigsmile)
کل چاچا بشیر کی کہانی پر نادان نے بھی نا یقین کیا جو خود کو نادان کہتی ہیں اتنی سیانی ہیں
میں نے یقین کر لیا حالانکے کسی نے بھی اس قصے کا یقین نہ کیا میں بھی کتنی سادی ہوں
:doh:
 

saeenji

Minister (2k+ posts)
آپ نے وہ فلم دیکھی ہے پیرانورمل ایکٹیویٹی ؟
افففف بہت ڈراونی ہے سنا تھا کے سچی کہانی پر بنائی گئی تھی

میں آپ کی طرح ویلا نہیں ہوں
(bigsmile)

(کچھ یاد آیا)
:lol: