Admiral

Chief Minister (5k+ posts)
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے

دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
 

Admiral

Chief Minister (5k+ posts)
12th September: Raees Amrohvi

رئیس امروہوی
آج 12 ستمبر برصغیر کے بلند پایہ شاعر، ادیب، صحافی رئیس امروہوی کا یوم پیدائش ہے۔ سید محمد مہدی المعروف رئیس امروہوی 12 ستمبر 1914کو یوپی کے شہر امروہہ کے علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1936میں صحافت سے وابستہ ہوئے۔ آپ سید محمد تقی اور جون ایلیا کے بڑے بھائی تھے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کی اور روزنامہ جنگ کراچی سے بطور قطعہ نگار اور کالم نگار وابستہ ہوگئے۔ اس ادارے سے ان کی یہ وابستگی تاعمر جاری رہی۔صحافت کے ساتھ ساتھ شاعری اور نثر نگاری میں بھی طبع آزمائی کی۔ زبان میں فصاحت، بیان میں سلاست، نظر میں وسعت کی بدولت جس موضوع پر بھی لکھا خوب لکھا۔ آپ کے شعری مجموعوں میں مثنوی لالہ صحرا، پس غبار، قطعات، حکایت، بحضرت یزداں، انامن الحسین اور آثار کو شہرت ملی اور نثری تصانیف میں نفسیات و مابعد النفسیات، عجائب نفس، عالم برزخ، حاضرات ارواح کی تحریریں زیادہ مقبول ہوئیں۔ غزل ہو یا نظم، قطعات ہوں یا رباعیاں، ادب ہو یا فلسفہ، رندی و مستی ہو یا فقر و تصوف، سنجیدہ مضامین ہوں یا طنز و مزاح، وہ ہر میدان کے مرد میدان نظر آتے ہیں۔ 22 ستمبر 1988 کو وہ ایک نامعلوم قاتل کی گولیوں کا نشانہ بن گئے اور کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔
http://www.urduinc.com/
خاموش زندگی جو بسر کررہے ہیں ہم
گہرے سمندروں میں سفر کررہے ہیں ہم
اپنی تو ہم گزار چکے زندگی رئیس
یہ کس کی زیست ہے جو بسر کررہے ہیں ہم
 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
J6p7Etd.gif
 

loser24x7

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ▓░░♥ let me say! ♥░░▓

▓░░♥ LET ME SAY! ♥░░▓
مَیں نسلوں کی گواہی ہوں
کہ جن کی را ئے کو تم نے
یہاں بوٹوں سے روندا ھے
کہ جن کو حقِ گوےائی
دیا سنگینوں کے سائے
کہ جن کو سچ مسخ کر تم
نصابوں میں پڑھاتے ہو

مَیں نسلوں کی گواہی ہوں
جہاں جمہور کو تم لوگ
فقط حشرات گنتے ہو
جہاں قانون مکڑی کے
فقط جالے کی مانند ھے
جو ہم جےسے نحیفوں کو
جکڑ لےتا ھے بے وجہ
اور جِسے تم چِیر کر ہر روز
یونہی آذاد پھرتے ہو

مَیں نسلوں کی گواہی ہوں
جہاں میں سوچ سکتا ہوں
مگر بس سوچ کی حد تک
وگرنہ سوچنے کے کچھ
یہاں آداب ہوتے ہیں
مگر مَیں بے ادب سا ہوں
ہمیشہ بِن اِرادے کے
حدوں کو توڑ دیتا ہوں
مَیں بیزارِ ہدایت ہوں
شروع سے بے روایت ہوں

مَیں نسلوں کی گواہی ہوں
جہاں پر بے ضمیروں کا
لگا بازار دیکھا ھے
جہاں بہتاتِ رسد کے باوصف
کبھی مندا نہیں ہوتا
جہاں ریاست کے کل پُرزے
بکاؤ مال ہیں سارے
یہاں کردار کا مخزن بھی بے کردار دیکھا ھے
اور مسیحائی کے پردے میں بھی کاروبار دیکھا ھے

یہاں جھوٹ اور ڈِھٹائی کا
رواج ایسے پڑا دیکھا
کہ سچ خود کے گریباں میں
شرم سے تار دیکھا ھے
یہاں پر باضمیروں کو
سدا لاچار ھے پایا
مگر موقع شناسوں کو
بَنا اوتار دیکھا ھے

مَیں نسلوں کی گواہی ہوں
جہاںہر شاہ کے دَر پہ
کئیے مُنصف نے سجدے ہیں
جنازے آس کے ہم نے
یہاں اکثر اُٹھائے ہیں
مگر اُمید کے مُردار
کِسی عیسٰیؑ کے طالب ہیں
جو اِن میں زندگی پھُونکے
اور اِن کو بَس یقیں دے دے

ஜ۩۞۩ஜ اِبنِ اُمید ஜ۩۞۩ஜ
http://www.ibn-e-Umeed.com/

:pakistan-flag-wavin
Pa ji, apna sara kalaam yaheen likh dena hai?...kuch bacha bhi lain
 

shah3145

Minister (2k+ posts)
Off the record thread for feeling good.

غموں سے یُوں وہ فرار اِختیار کرتا تھا
فِضا میں اُڑتے پرِندے شُمار کرتا تھا
بیان کرتا تھا دریا کے پار کے قصّے
یہ اور بات، وہ دریا نہ پار کرتا تھا
بِچھڑ کے ایک ہی بستی میں دونوں زندہ ہیں
میں اُس سے عِشق تو وہ مجھ سے پیار کرتا تھا
یُونہی تھا شہر کی شخصیتوں کو رنج اُس سے
کہ وہ ضدیں بھی بڑی پُر وقار کرتا تھا
کل اپنی جان کو دن میں بچا نہیں پایا
وہ آدمی کہ جو آہٹ پہ وار کرتا تھا
وہ جس کے صحن میں کوئی گُلاب کِھل نہ سکا
تمام شہر کے بچّوں سے پیار کرتا تھا
صداقتیں تھیں مِری بندگی میں، جب اظہر !
حفاظتیں مِری، پروردگار کرتا تھا
اظہر عنایتی
 

Back
Top