مجھے معاہدے کی تفصیلات سے کچھ مایوسی ہوئی ہے۔ ایران نے اس ڈیل میں بہت کچھ گنوایا ہے۔ نیوکلئر کے ساتھ ساتھ اسکے دیگر فوجی پروگراموں پر بھی پابندی لگ گئی ہے۔ اور اب اسکا حشر بھی کچھ قذافی جیسا ہوتا لگ رہا ہے۔
روحانی صاحب اصلاح پسند ہیں، لیکن ایران کے یہ اصلاح پسند لوگ زیادہ تر بزنس مین ہیں اور انکے مفادات یہ تھے کہ کسی بھی طرح یہ ڈیل ہو جائے اور پابندیاں ختم ہوں تاکہ یہ پیسہ بنا سکیں۔
اسی لیے اس موقع پر مجھے احمدی نجاد بہت یاد آیا جسکے متعلق بہت یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ اسکے کوئی ذاتی پیسہ بنانے کے مفاد نہیں اور وہ فقط ایران کے مفادات کی خاطر مذاکرات کرتا۔
• UN weapons embargo on Iran will remain in place for five years
• UN missile sanctions on Iran will not be lifted for eight years
• The deal allows for restoration of UN sanctions within 65 days in the event of Iranian non-compliance
http://www.telegraph.co.uk/news/worldnews/middleeast/iran/11729176/Iran-nuclear-deal-live.html
یہ ایران کی موجودہ حکومت (روحانی) نے بہت ہی بری ڈیل کی ہے۔
اس ڈیل کے تحت ایران پر عام ہتھیاروں کی خرید اور انکی فروخت، دونوں پر کم از کم 5 سال کی پابندی ہے (جبکہ میزائلوں پر 8 سال کی پابندی ہے)۔
کھلے الفاظ میں اسے یوں سمجھئے اگر ایران حزب اللہ کو کوئی ہتھیار فراہم کرتا ہے (خاص طور پر جدید ایرانی میزائل جو کہ اسرائیل کے خلاف سب سے زیادہ ایفیکٹیو ہیں) تو پھر مغرب فوری طور پر ایران کے خلاف ڈیل کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے یہ پابندیاں 10 سال سے بڑھا کر 20 تا 30 سال کر سکتا ہے۔
ایران کو کسی صورت یہ ہتھیاروں کی خرید و فروخت والی پابندی قبول نہیں کرنی چاہیے تھی۔ اسکا نیوکلئر ڈیل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
مجھے پہلے دن سے ایران میں ان اصلاح پسندوں (روحانی دھڑا) پر اعتماد قائم نہیں ہو رہا تھا۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ کرپٹ ہیں، یہ امیر بزنس مین لوگ ہیں، انکے انٹرسٹ ڈیل کے ساتھ جڑے ہوئے تھے اور یہ چاہتے کہ ہر صورت میں یہ ڈیل ہو جائے تاکہ وہ پیسہ بنا سکیں۔ ان امیر و کبیر ایرانیوں کا غریب ایرانیوں سے کم ہی کم لینا دینا ہے۔ یہ اپنے مفادات کو ایران کے مفادات پر بلند رکھتے ہیں۔
اور یہ تو وہ باتیں ہیں، جو ہو چکی ہیں یا ہو رہی ہیں، اب آپ اس ڈرامے کے لئے تیار رہیں جو عنقریب وقوع پذیر ہونے کو ہے، جس کی تیاری کئی سالوں سے تھی، اور اب کلائمیکس آن پہنچا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ کفار ہاتھ دھو کر پاکستانی ایٹمی پروگرام کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ جس نے یہ شروع کیا، وہ پھانسی چڑھ گیا،
جس نے پروان چڑھایا، اس کی لاش بھی نہ ملی،جس نے دھماکے کئے، اس کو جان بچانی مشکل ہو گئی، ایٹمی سائنسدان کو آخری حد تک ذلیل و رسوا کیا گیا۔ کبھی اسلامی بم کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے، کبھی آنٹی کونڈی ایٹمی صلاحیت کے بندوبست کی نوید سناتی ہیں،کبھی غیر محفوظ ہونے اور دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کی پھلجڑی چلائی جاتی ہے۔ غرض یہ کہ عملی دشمنی نظر آتی ہے(حالآنکہ ہم فرنٹ لائن اتحادی ہیں)۔ لیکن یہی امریکا، یہی اقوام متحدہ اور عالم کفر،اور آپ دیکھیں گے کہ کس طرح ہمسایہ بردادر اسلامی ملک (جہاں مرگ بر امریکا قومی ترانہ ہے) کے ایٹمی پروگرام کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کیا جاتا ہے، اور کس طرح مفاہمت، مذاکرات اور معاہدے کے نام پر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی ہے اور دکھاوے کی پابندیاں بھی نرم کر دی جاتی ہیں۔
بلکہ اس سے بھی آگے چلیں، یہ سب کچھ ہونے کے بعد اگر کسی اور ملک نے ایسی ہی سہولیات کا مطالبہ کیا تو نہ صرف یہ کہ (تقریبا) انکار کر دیا جائے گا، بلکہ ذیادہ چوں چرا کرنے والوں پر براہ راست یا بالواسطہ حملہ کر کے اس کا مکو ٹھپ دیا جائے گا۔
ایران اور امریکا کو یقینا مشکل حالات درپیش ہوں گے، جبھی انہوں نے اپنے خفیہ معاشقے کو طشت از بام کرنا گوارہ کیا۔
جن پابندیوں کا آپ نے کوئی ذکر کیا ہے، کیا وہ پہلے سے ہی موجود نہیں تھیں، اور اگر موجود تھیں تو کیا یہ پابندیاں ایران کو اس بات سے روک سکیں،کہ وہ مشرق وسطی میں آگ لگانے سے باز رہے۔ان پابندیوں کے ہوتے ہوئےحزب اللہ سے لے کر حوثی باغیوں تک سب کو ہتھیار وں کی سپلائی اقوام متحدہ نے ٹھنڈے پیٹوں برداشت کی ہے، اور اس معاملے میں آنکھیں بند کیئے رکھیں۔ اس لئے دکھاوےے کے لئےاگر کوئی نئی پابندی لگی ہے، یا کوئی پرانی پابندی پانچ چھ سال تک جاری رہے گی تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ ویسے بھی آٹھ دس سال قوموں کی زندگی میں کوئی بڑی بات نہیں ہوتی، اور قومیں حقیقی پابندیاں بھی ہنسی خوشی برداشت کر جاتی ہیں، یہ تو سب نورا کشتی ہے۔
اور بہت ہی مناسب ہو گا، اگر یہاں وہ بات دہرائی جائے، جو آج سے کئی ماہ پہلے کہی گئی تھی۔
یہی تو کہا ہے کہ امریکا کی پچھلی پابندیوں پر کون سا عمل ہو گیا جو آئندہ ہو گا۔ اس لئے، تیس کیا تین سو سال کے لئے بھی پابندیاں لگ جائیں، سب زبانی جمع خرچ اور نورا کشتی ہے۔موجودہ حالات میں اقوام متحدہ ایران پر شام کو اسلحہ فراہم کرنے پر کوئی نئی پابندی نہیں لگا سکتا کیونکہ روس اور چین اس کو ویٹو کر رہے ہیں۔ اور جہاں تک امریکی پابندیوں کا تعلق ہے، تو وہ تو پہلے سے موجود ہیں۔ چنانچہ امریکہ اس سلسلے میں موجودہ حالات میں مزید کچھ نہیں کر سکتا۔
یہ پابندی وہ ہے جسکے سہارے امریکہ 5 سال کو اگلے 25 یا 30 سال تک بھی بہت آسانی سے پھیلا سکتا ہے۔
امریکہ کو بہانوں سے کون روک سکتا ہے۔ ایران تو پہلے بھی نیوکلئر بم نہیں بنا رہا تھا مگر پھر بھی امریکہ نے خامخواہ میں ہی لولے لنگڑے بہانے ڈھونڈ کر ایران پر پابندیاں لگوا ڈالی تھیں۔ چنانچہ اس شق کی موجودگی تو امریکہ کو پہلے سے کہیں بڑا بہانہ مہیا کرنے کے لیے کافی ہے۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|