edit your thread title bro - its been 60 plus years, you are no longer mohajirs - you are pakistanis - you shed your blood, gave sacrifices, left everything for this country! You represent pakistan not mohajir from india
india was your parent's past - you have been born bred and raised in pakistan and your generation will recognize their grandfather i.e. You as pakistani - so why discriminate! We all are pakistanis - if a blood stained body is found in karachi,balochistan,peshawar - a pakistani dies not a mohajir,pushtoon,baloch
realize the unity!
Insha allah Army will take action soon to stop genocide of MOHAJIRS in SINDH by this PPP government. ( Spartacus )
Last time the Army took action you ended up calling them butchers and whatnot because they tend to see no difference between a PPP or an MQM terrorist which leads to a lot of dead pricks on your doors too.
مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش کریں اور وہ یہ ہے کہ پاکستان میں پانچ بنیادی کلچر موجود ہیں۔
۱۔ پنجاب کلچر (اور اس کلچر سے تعلق رکھنے والے کا نام ہے "پنجابی")۔
۲۔ پشتو کلچر (پشتون)
۳۔ سندھی کلچر (سندھی)
۴۔ بلوچی کلچر (بلوچی)
۵۔ کشمیری (کشمیری)
ان پانچ بنیادی تہذیبوں کے علاوہ کچھ ذیلی تہذیبیں بھی ہیں۔
۱۔ سرائیکی
۲۔ ہزارہ
۳۔ براہوی
یہ ساری تہذیبیں اپنی الگ شناخت اور الگ "نام" رکھتی ہیں جو انکی "پہچان" ہے۔
جو لوگ انڈیا سے ہجرت کر کے آئے ہیں، انکی بھی اپنی ایک ثقافت اور تہذیب ہے۔ مسئلہ یہ ہوا ہے کہ پاکستان والوں نے اس تہذیب کو کوئی نام نہیں دیا ہے جو اسکی پہچان بن سکے۔
1951 میں آئین میں ان انڈیا سے آنے والے لوگوں کا نام "مہاجر" درج کر دیا گیا اور اُسوقت سے یہ نام انکی "ثقافت و تہذیب" کی پہچان بنا ہوا ہے۔
اگر علاقے کے حساب سے چلیں تو انڈیا سے ہجرت کرنے والے ان لوگوں کی تہذیب کے ذیل کے نام ہو سکتے تھے:۔
۱۔ ہندوستانی تہذیب
۲۔ ہندوستانی مسلم تہذیب
اور اس کلچر سے تعلق رکھنے والے کو آپ زیادہ سے زیادہ "ہندوستانی مسلم" کہہ سکتے تھے، مگر چونکہ ہمیں لفظ "ہندوستانی" سے بطور پاکستانی کافی نفرت ہے، چنانچہ ان دونوں میں سے کوئی نام بھی نہیں لیا جا سکتا تھا جو انکی تہذیب کی پہچان بنتا (انڈیا میں مسلمانوں کے کلچر کو "انڈین مسلم کلچر" کا نام دیا گیا ہے)۔
دوسرا انکی تہذیب کا نام پڑ سکتا تھا انکی "زبان" کے نام پر۔ مگر انکی زبان "اردو" تھی جو کہ بقیہ پورے پاکستان (بشمول موجودہ بنگلہ دیش) کی قومی زبان بن گئی۔ اسکے بعد انکی تہذیب کو "اردو تہذیب" کا نام بھی نہیں جا سکتا تھا اور ان لوگوں کو "اردوستانی" بھی کہنا مشکل تھا۔
ایسے میں اس تہذیب کا نام قیام پاکستان سے "آفیشلی" طور پر "مہاجر" ہی چلتا رہا۔
مہاجر کے لفظی معنی ہجرت کرنے والے کے ہیں، مگر پاکستان میں یہ لفظ ایک "اصطلاح" بن گئی ہے اور یہ اصطلاح استعمال ہوتی ہے ایک "تہذیب" اور اس سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی پہچان کے لیے۔
آپ کسی سے اسکی تہذیب کی پہچان نہیں چھین سکتے۔
جب تک یہ تہذیب پاکستان میں پائی جاتی ہے، اُس وقت تک اس سے اسکی پہچان نہیں چھینی جا سکتی۔ زیادہ سے زیادہ اس پہچان کا نام تبدیل ہو سکتا ہے، مگر کوئی نہ کوئی نام بہرحال آپ کو اسے دینا پڑے گا۔
آفیشیلی طور پر انکا نام مہاجر ہے۔
مگر نان آفیشیلی طور پر انہیں ذیل کے نام دیے گئے
1۔ ہندوستوڑے
2۔ مکڑ
3۔ بھیا
ان تین ناموں کے مقابلے میں یقینا "مہاجر" ہی بہتر لفظ تھا۔
انگلینڈ میں پاکستانیوں کی تیسری اور چوتھی نسل آ چکی ہے۔ مگر چونکہ ان کا ایک ایسا کلچر ہے جو کہ انگریز کلچر سے مختلف ہے، اس لیے انہیں انگلینڈ میں آج تک پاکستانی کلچر کے نام سے آفیشیلی جانا جاتا ہے، جبکہ دوسرا نام فقط "پاکی" ہے جو کہ اچھا نہیں۔ جبتک انگلیند میں یہ تہذیب موجود ہے، اُسوقت تک اسکا ایک نام ضروری ہے جو اسکی پہچان بنا رہے، اور اس ضمن انکا نام "پاکستانی" ہی رہے گا۔
Insha allah Army will take action soon to stop genocide of MOHAJIRS in SINDH by this PPP government. ( Spartacus )
Last time the Army took action you ended up calling them butchers and whatnot because they tend to see no difference between a PPP or an MQM terrorist which leads to a lot of dead pricks on your doors too.
مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش کریں اور وہ یہ ہے کہ پاکستان میں پانچ بنیادی کلچر موجود ہیں۔
۱۔ پنجاب کلچر (اور اس کلچر سے تعلق رکھنے والے کا نام ہے "پنجابی")۔
۲۔ پشتو کلچر (پشتون)
۳۔ سندھی کلچر (سندھی)
۴۔ بلوچی کلچر (بلوچی)
۵۔ کشمیری (کشمیری)
ان پانچ بنیادی تہذیبوں کے علاوہ کچھ ذیلی تہذیبیں بھی ہیں۔
۱۔ سرائیکی
۲۔ ہزارہ
۳۔ براہوی
یہ ساری تہذیبیں اپنی الگ شناخت اور الگ "نام" رکھتی ہیں جو انکی "پہچان" ہے۔
جو لوگ انڈیا سے ہجرت کر کے آئے ہیں، انکی بھی اپنی ایک ثقافت اور تہذیب ہے۔ مسئلہ یہ ہوا ہے کہ پاکستان والوں نے اس تہذیب کو کوئی نام نہیں دیا ہے جو اسکی پہچان بن سکے۔
1951 میں آئین میں ان انڈیا سے آنے والے لوگوں کا نام "مہاجر" درج کر دیا گیا اور اُسوقت سے یہ نام انکی "ثقافت و تہذیب" کی پہچان بنا ہوا ہے۔
اگر علاقے کے حساب سے چلیں تو انڈیا سے ہجرت کرنے والے ان لوگوں کی تہذیب کے ذیل کے نام ہو سکتے تھے:۔
۱۔ ہندوستانی تہذیب
۲۔ ہندوستانی مسلم تہذیب
اور اس کلچر سے تعلق رکھنے والے کو آپ زیادہ سے زیادہ "ہندوستانی مسلم" کہہ سکتے تھے، مگر چونکہ ہمیں لفظ "ہندوستانی" سے بطور پاکستانی کافی نفرت ہے، چنانچہ ان دونوں میں سے کوئی نام بھی نہیں لیا جا سکتا تھا جو انکی تہذیب کی پہچان بنتا (انڈیا میں مسلمانوں کے کلچر کو "انڈین مسلم کلچر" کا نام دیا گیا ہے)۔
دوسرا انکی تہذیب کا نام پڑ سکتا تھا انکی "زبان" کے نام پر۔ مگر انکی زبان "اردو" تھی جو کہ بقیہ پورے پاکستان (بشمول موجودہ بنگلہ دیش) کی قومی زبان بن گئی۔ اسکے بعد انکی تہذیب کو "اردو تہذیب" کا نام بھی نہیں جا سکتا تھا اور ان لوگوں کو "اردوستانی" بھی کہنا مشکل تھا۔
ایسے میں اس تہذیب کا نام قیام پاکستان سے "آفیشلی" طور پر "مہاجر" ہی چلتا رہا۔
مہاجر کے لفظی معنی ہجرت کرنے والے کے ہیں، مگر پاکستان میں یہ لفظ ایک "اصطلاح" بن گئی ہے اور یہ اصطلاح استعمال ہوتی ہے ایک "تہذیب" اور اس سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی پہچان کے لیے۔
آپ کسی سے اسکی تہذیب کی پہچان نہیں چھین سکتے۔
جب تک یہ تہذیب پاکستان میں پائی جاتی ہے، اُس وقت تک اس سے اسکی پہچان نہیں چھینی جا سکتی۔ زیادہ سے زیادہ اس پہچان کا نام تبدیل ہو سکتا ہے، مگر کوئی نہ کوئی نام بہرحال آپ کو اسے دینا پڑے گا۔
آفیشیلی طور پر انکا نام مہاجر ہے۔
مگر نان آفیشیلی طور پر انہیں ذیل کے نام دیے گئے
1۔ ہندوستوڑے
2۔ مکڑ
3۔ بھیا
ان تین ناموں کے مقابلے میں یقینا "مہاجر" ہی بہتر لفظ تھا۔
انگلینڈ میں پاکستانیوں کی تیسری اور چوتھی نسل آ چکی ہے۔ مگر چونکہ ان کا ایک ایسا کلچر ہے جو کہ انگریز کلچر سے مختلف ہے، اس لیے انہیں انگلینڈ میں آج تک پاکستانی کلچر کے نام سے آفیشیلی جانا جاتا ہے، جبکہ دوسرا نام فقط "پاکی" ہے جو کہ اچھا نہیں۔ جبتک انگلیند میں یہ تہذیب موجود ہے، اُسوقت تک اسکا ایک نام ضروری ہے جو اسکی پہچان بنا رہے، اور اس ضمن انکا نام "پاکستانی" ہی رہے گا۔
مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش کریں اور وہ یہ ہے کہ پاکستان میں پانچ بنیادی کلچر موجود ہیں۔
۱۔ پنجاب کلچر (اور اس کلچر سے تعلق رکھنے والے کا نام ہے "پنجابی")۔
۲۔ پشتو کلچر (پشتون)
۳۔ سندھی کلچر (سندھی)
۴۔ بلوچی کلچر (بلوچی)
۵۔ کشمیری (کشمیری)
ان پانچ بنیادی تہذیبوں کے علاوہ کچھ ذیلی تہذیبیں بھی ہیں۔
۱۔ سرائیکی
۲۔ ہزارہ
۳۔ براہوی
یہ ساری تہذیبیں اپنی الگ شناخت اور الگ "نام" رکھتی ہیں جو انکی "پہچان" ہے۔
جو لوگ انڈیا سے ہجرت کر کے آئے ہیں، انکی بھی اپنی ایک ثقافت اور تہذیب ہے۔ مسئلہ یہ ہوا ہے کہ پاکستان والوں نے اس تہذیب کو کوئی نام نہیں دیا ہے جو اسکی پہچان بن سکے۔
1951 میں آئین میں ان انڈیا سے آنے والے لوگوں کا نام "مہاجر" درج کر دیا گیا اور اُسوقت سے یہ نام انکی "ثقافت و تہذیب" کی پہچان بنا ہوا ہے۔
اگر علاقے کے حساب سے چلیں تو انڈیا سے ہجرت کرنے والے ان لوگوں کی تہذیب کے ذیل کے نام ہو سکتے تھے:۔
۱۔ ہندوستانی تہذیب
۲۔ ہندوستانی مسلم تہذیب
اور اس کلچر سے تعلق رکھنے والے کو آپ زیادہ سے زیادہ "ہندوستانی مسلم" کہہ سکتے تھے، مگر چونکہ ہمیں لفظ "ہندوستانی" سے بطور پاکستانی کافی نفرت ہے، چنانچہ ان دونوں میں سے کوئی نام بھی نہیں لیا جا سکتا تھا جو انکی تہذیب کی پہچان بنتا (انڈیا میں مسلمانوں کے کلچر کو "انڈین مسلم کلچر" کا نام دیا گیا ہے)۔
دوسرا انکی تہذیب کا نام پڑ سکتا تھا انکی "زبان" کے نام پر۔ مگر انکی زبان "اردو" تھی جو کہ بقیہ پورے پاکستان (بشمول موجودہ بنگلہ دیش) کی قومی زبان بن گئی۔ اسکے بعد انکی تہذیب کو "اردو تہذیب" کا نام بھی نہیں جا سکتا تھا اور ان لوگوں کو "اردوستانی" بھی کہنا مشکل تھا۔
ایسے میں اس تہذیب کا نام قیام پاکستان سے "آفیشلی" طور پر "مہاجر" ہی چلتا رہا۔
مہاجر کے لفظی معنی ہجرت کرنے والے کے ہیں، مگر پاکستان میں یہ لفظ ایک "اصطلاح" بن گئی ہے اور یہ اصطلاح استعمال ہوتی ہے ایک "تہذیب" اور اس سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی پہچان کے لیے۔
آپ کسی سے اسکی تہذیب کی پہچان نہیں چھین سکتے۔
جب تک یہ تہذیب پاکستان میں پائی جاتی ہے، اُس وقت تک اس سے اسکی پہچان نہیں چھینی جا سکتی۔ زیادہ سے زیادہ اس پہچان کا نام تبدیل ہو سکتا ہے، مگر کوئی نہ کوئی نام بہرحال آپ کو اسے دینا پڑے گا۔
آفیشیلی طور پر انکا نام مہاجر ہے۔
مگر نان آفیشیلی طور پر انہیں ذیل کے نام دیے گئے
1۔ ہندوستوڑے
2۔ مکڑ
3۔ بھیا
ان تین ناموں کے مقابلے میں یقینا "مہاجر" ہی بہتر لفظ تھا۔
انگلینڈ میں پاکستانیوں کی تیسری اور چوتھی نسل آ چکی ہے۔ مگر چونکہ ان کا ایک ایسا کلچر ہے جو کہ انگریز کلچر سے مختلف ہے، اس لیے انہیں انگلینڈ میں آج تک پاکستانی کلچر کے نام سے آفیشیلی جانا جاتا ہے، جبکہ دوسرا نام فقط "پاکی" ہے جو کہ اچھا نہیں۔ جبتک انگلیند میں یہ تہذیب موجود ہے، اُسوقت تک اسکا ایک نام ضروری ہے جو اسکی پہچان بنا رہے، اور اس ضمن انکا نام "پاکستانی" ہی رہے گا۔
مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش کریں اور وہ یہ ہے کہ پاکستان میں پانچ بنیادی کلچر موجود ہیں۔
۱۔ پنجاب کلچر (اور اس کلچر سے تعلق رکھنے والے کا نام ہے "پنجابی")۔
۲۔ پشتو کلچر (پشتون)
۳۔ سندھی کلچر (سندھی)
۴۔ بلوچی کلچر (بلوچی)
۵۔ کشمیری (کشمیری)
ان پانچ بنیادی تہذیبوں کے علاوہ کچھ ذیلی تہذیبیں بھی ہیں۔
۱۔ سرائیکی
۲۔ ہزارہ
۳۔ براہوی
یہ ساری تہذیبیں اپنی الگ شناخت اور الگ "نام" رکھتی ہیں جو انکی "پہچان" ہے۔
جو لوگ انڈیا سے ہجرت کر کے آئے ہیں، انکی بھی اپنی ایک ثقافت اور تہذیب ہے۔ مسئلہ یہ ہوا ہے کہ پاکستان والوں نے اس تہذیب کو کوئی نام نہیں دیا ہے جو اسکی پہچان بن سکے۔
1951 میں آئین میں ان انڈیا سے آنے والے لوگوں کا نام "مہاجر" درج کر دیا گیا اور اُسوقت سے یہ نام انکی "ثقافت و تہذیب" کی پہچان بنا ہوا ہے۔
اگر علاقے کے حساب سے چلیں تو انڈیا سے ہجرت کرنے والے ان لوگوں کی تہذیب کے ذیل کے نام ہو سکتے تھے:۔
۱۔ ہندوستانی تہذیب
۲۔ ہندوستانی مسلم تہذیب
اور اس کلچر سے تعلق رکھنے والے کو آپ زیادہ سے زیادہ "ہندوستانی مسلم" کہہ سکتے تھے، مگر چونکہ ہمیں لفظ "ہندوستانی" سے بطور پاکستانی کافی نفرت ہے، چنانچہ ان دونوں میں سے کوئی نام بھی نہیں لیا جا سکتا تھا جو انکی تہذیب کی پہچان بنتا (انڈیا میں مسلمانوں کے کلچر کو "انڈین مسلم کلچر" کا نام دیا گیا ہے)۔
دوسرا انکی تہذیب کا نام پڑ سکتا تھا انکی "زبان" کے نام پر۔ مگر انکی زبان "اردو" تھی جو کہ بقیہ پورے پاکستان (بشمول موجودہ بنگلہ دیش) کی قومی زبان بن گئی۔ اسکے بعد انکی تہذیب کو "اردو تہذیب" کا نام بھی نہیں جا سکتا تھا اور ان لوگوں کو "اردوستانی" بھی کہنا مشکل تھا۔
ایسے میں اس تہذیب کا نام قیام پاکستان سے "آفیشلی" طور پر "مہاجر" ہی چلتا رہا۔
مہاجر کے لفظی معنی ہجرت کرنے والے کے ہیں، مگر پاکستان میں یہ لفظ ایک "اصطلاح" بن گئی ہے اور یہ اصطلاح استعمال ہوتی ہے ایک "تہذیب" اور اس سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی پہچان کے لیے۔
آپ کسی سے اسکی تہذیب کی پہچان نہیں چھین سکتے۔
جب تک یہ تہذیب پاکستان میں پائی جاتی ہے، اُس وقت تک اس سے اسکی پہچان نہیں چھینی جا سکتی۔ زیادہ سے زیادہ اس پہچان کا نام تبدیل ہو سکتا ہے، مگر کوئی نہ کوئی نام بہرحال آپ کو اسے دینا پڑے گا۔
آفیشیلی طور پر انکا نام مہاجر ہے۔
مگر نان آفیشیلی طور پر انہیں ذیل کے نام دیے گئے
1۔ ہندوستوڑے
2۔ مکڑ
3۔ بھیا
ان تین ناموں کے مقابلے میں یقینا "مہاجر" ہی بہتر لفظ تھا۔
انگلینڈ میں پاکستانیوں کی تیسری اور چوتھی نسل آ چکی ہے۔ مگر چونکہ ان کا ایک ایسا کلچر ہے جو کہ انگریز کلچر سے مختلف ہے، اس لیے انہیں انگلینڈ میں آج تک پاکستانی کلچر کے نام سے آفیشیلی جانا جاتا ہے، جبکہ دوسرا نام فقط "پاکی" ہے جو کہ اچھا نہیں۔ جبتک انگلیند میں یہ تہذیب موجود ہے، اُسوقت تک اسکا ایک نام ضروری ہے جو اسکی پہچان بنا رہے، اور اس ضمن انکا نام "پاکستانی" ہی رہے گا۔
پہلی اہم بات یہ ہے کہ جنرل کیانی اور جنرل آصف نواز جنجوعہ میں بہت فرق ہے۔
مشرف صاحب بھی جنرل تھے، مگر اہلیان کراچی کو انہوں نے انصاف مہیا کیا اور ایک گولی چلائے بغیر کراچی میں امن قائم کر دیا اور کراچی نے بے مثال ترقی کی۔
جبکہ آصف نواز جنجوعہ بذات خود ایک تعصب شدہ شخص تھا۔۔۔۔۔ اسکا ثبوت یہ ہے کہ آصف نواز جنجوعہ نے یہ کہہ کر کراچی میں آپریشن شروع کیا کہ پورے کراچی کو اسلحے اور غنڈہ گردی سے پاک کرنا ہے۔۔۔۔ مگر اپنے تعصب کی وجہ سے آصف نواز نے اسے فقط اور فقط مہاجروں کے خلاف آپریشن بنا دیا۔ نہ لیاری میں یہ آپریشن ہوا، نہ لیاری کے غنڈہ گرد عناصر کو چھوا گیا۔۔۔۔۔ نہ سہراب گوٹھ میں کوئی آپریشن ہوا اور نہ سہراب گوٹھ کی اسلحے و لینڈ مافیا کو ہاتھ لگایا گیا۔۔۔۔۔۔ ذرا بتلائیں کہ سب سے زیادہ اسلحہ کہاں موجود تھا؟ سہراب گوٹھ میں۔ مگر وہاں کوئی آپریشن نہیں ہوتا۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ آج 1992 نہیں بلکہ 2011 ہے۔
مشرف صاحب میڈیا کو آزاد کر گئے ہیں۔ اگر آج کسی نے یکطرفہ طور پر فقط مہاجروں کے خلاف آپریشن کیا تو یہ منافقت بہت جلد طشت از بام ہو جائے گی۔
مہاجروں کی قسمت میں اس وقت مرنا لکھا ہوا ہے۔ حالات اس سے بدتر نہیں ہو سکتے۔ امید یہ ہی ہے کہ فوج آ کر اس دفعہ لیاری کے غنڈہ عناصر کو پاک کرے گی۔ سہراب گوٹھ میں شاید فوج ابھی آپریشن کرنے کی ہمت نہ کرے۔
بہرحال فوج کے آنے سے حالات پیپلز پارٹی کی حکومت کی نسبت بہتر ہی ہوں گے، خراب ہرگز نہیں۔
Insha allah Army will take action soon to stop genocide of MOHAJIRS in SINDH by this PPP government. ( Spartacus )
Jahil loog salay MAHIJIR MAHAJIR khe khe kar divide create kardi hai...
agar apne aap ko manwana hai to ILM se manwaoo aur logoo k dil jeetay bajae is k jahalat se zuban ka nara ya zath ka nara laga kar logoo ko apne taraf mahil kiya jae
Jahil loog salay MAHIJIR MAHAJIR khe khe kar divide create kardi hai...
agar apne aap ko manwana hai to ILM se manwaoo aur logoo k dil jeetay bajae is k jahalat se zuban ka nara ya zath ka nara laga kar logoo ko apne taraf mahil kiya jae
So MQM has a PR department headed by Spartacus and Mehwish Ali. There was one more gentleman who is missing in action. I sincerely hope that he is alright.
My comment is General Asif Nawaz did make a mistake that was to allow AH to run out of the country. Had he stopped him from flying that day we would not have the situation we are in today.
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|