Deen-o-Danish - 29th August 2010 - Topic: Reality of Namaz-e-Taraveh

Ehraz

MPA (400+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

This very typical for someone who is running out of rational argument, and start inciting hate against others. So please spare me with your pseudo-intellect online queries which proved nothing.
 
Last edited:
P

pukhtun

Guest
Re: Namaz-e-Taraweeh..

@wanted. JazakAllah for sharing the truth! dont waste your energies with these ghair mukaladeen. only Allah can give them hidayat. one simple question to all the ghair mukaladeen on this forum. where were you all before the east india company came here?

and Allah knows best.
 

makdaone

Councller (250+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

MashahAllah Allah swt app k umrah ko qubool farmayin ameen


apna sawal ko mazeed achay Tareeqay say karayin yeh sumhaj nahi aya mujhay...


JazakAllah khair

bahi bat darsal itnee hai jis insan ka aqeeda tawheed sahi nahi hai ios kee 20 tu keya puree zandagi kee namazoun ka fida nahi.
 

onlykami

MPA (400+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

why don't you ask this question from yourself first, deobandi aur barelwi dono bhai bhai aik sath angraizon k daur main peda huay. aur waisay bhi ahle hadith ya salafi etc koi mazhab nahi hai yeh wo log hain jo sirf Quran aur muhammad pbuh ki andhi taqleed kartay hain aur bus. so aap ka sawal hamaray lya valid nahi hai.


@such bolo
@pakistani1947

@wanted. JazakAllah for sharing the truth! dont waste your energies with these ghair mukaladeen. only Allah can give them hidayat. one simple question to all the ghair mukaladeen on this forum. where were you all before the east india company came here?

and Allah knows best.
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

yeh chacha bhi ghair muqalid hain Ali-curse bhai inka Ahl-e-sunnat wal-jamat say koe taluq nahi hai..

or hum bhi yehi kehtay hain k Yeh Khulfa-e-Rashideen Say Sabit Hai Yani Hazrat Omar bin Khattab Rz say ..
 
Last edited:

sta1316

Politcal Worker (100+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

JazaK ALLah bROTHER...jAHILOON KO BHI YEH PAIGHAM POHNCHA DO kAY bUGAZE sAHABA cHOR DO AUR YEH BABA iSHAQ BHI JAHIL HAI AUR BARAYAY MEHARBANI AISAY BAY DEEN LOGON KI BATOON KO SUNANAY SAY PARHAIEZ KARIEN
 
Last edited:

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

بسم اللہ الرحمن الرحیم


اسلام علیکم


سچ بولو بھای اپنے جو غیر مقلدین کا پمفلٹ ہمیں یہاں دیا ہے اسکا تو جواب ہم ہر سال ہی نیٹ پر دے دیتے ہیں میری ایک پوسٹ اور اٹھارہ نمبر کی پوسٹ میں دلائل موجود تھے جو بیس رکعات تراویح پر دلالت کرتے ہیں الحمد اللہ انکو چھوڑ کر آپنے جو اپنا پمفلٹ ہمیں دیا ہے اس میں سے کچھ ضروری باتوں کے جوابات مٰں آپکو دے دیتا ہوں ۔

باقی ہماری پوسٹ ایک اور اٹھارہ کو ہی دیکھ لیا جائے تو
ان شااللہ بات سمجھ آجائے آپکو ورنہ اس سے زیادہ ہمارے پاس اسکو کوی حل نہیں





@w-a-n-t-e-d
میرے بھائی ہماری بحث اس بات پر ہے کے رکعت تراویح کے بارے میں سنت کیا ہے اور صحابہ کا طرز عمل کیا تھا...
باقی رہی ١١ سے زیادہ پڑھنا تو احادیث سے استدلال کرتے ہووے علما اس میں وسعت کے قائل ہیں کہ اگر کوئی ١١ سے زیادہ پڑھنا چاہے چاہے وہ ٢٠ ہوں یا ٣٦ تو اس مسلے میں وسعت ہے...مگر سنت کی اگر کوئی بات کریگا تو وہ صرف اور صرف ١١ ہے اور حضرت عمر کا عمل بھی ١١ پر ہی ہے


جواب : آپ کا یہ کہنا کہ'' احادیث سے استدلال کرتے ہوے علما اس میں وسعت کے قائل ہیں'' خود اس بات کی دلیل ہے کہ 11 سے زائد تراویح کی احادیث موجود ہیں اور مزید یہ کی علما نے ان سے استدلال بھی کیا ہے۔رہا آپ کا یہ کہنا کہ '' چاہے وہ ٢٠ہوں یا ٣٦ تو اس مسلے میں وسعت ہے '' آپ کی خوش فہمی ہے کیونکہ علما 20 کے ہی قائل ہیں۔ 36 رکعت کے جو حضرات قائل تھے ان کے ہان بھی تراویح صرف 20 رکعت ہے۔باقی 16 رکعت وہ اس لیے پڑھتے تھے کہ مکہ مکرمہ میں دو ترویحوں کے درمیان طواف کا معمول تھا تواہل مدینہ نے اس کی جگہ چار چار رکعتیں پڑھنے کا معمول بنایا جو کہ نفل تھے نہ کہ تراویح۔ چنانچہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
''
لأهل المدينة ستاً وثلاثين ركعة تشبيها بأهل مكة حيث كانوا يطوفون بين كل ترويحتين طوافاً ويصلون ركعتيه ولا يطوفون بعد الخامسة ، فأراد أهل المدينة مساواتهم فجعلوا مكان كل طواف أربع ركعات۔''

[الحاوي للفتاوي جلال الدين السيوطي ج 1 ص336]




حرمین میں پڑھی جانے والی ٢٠ رکعت بھی اسی وسعت کی دلیل ہے...

جواب: یہ بھی آپ کی خوش فہمی ہے ورنہ کم از کم ایک مرتبہ تو 11 رکعت پر اکتفا کیا جاتا، حالانکہ تراویح 20رکعت ہی پڑھی جاتی رہی ہے اس سے کم ثابت نہیں۔ تو آپ کی بات کا کیا اعتبار؟

اس کے لیے شیخ عطیہ سالم کا رسالہ تراویح کے متعلق آپ کے لیے بہت مفید ہو گا




مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو چھوڑ کر پورے سعودی عرب حتیٰ کے مدینہ اور مکّہ کی دیگر سو فیصد مساجد میں بھی ١١ ہی پڑھی جاتی ہیں..



جواب: یہ بھی آپ کی اپنی راے ہے ورنہ 11 رکعت ان چند مساجد میں پڑھی جاتی ہے جو اسلاف امت سے کٹے ہوے لوگ ہیں اور سلف صالحین کی مخالفت کرتے رہتے ہیں۔ان کی مساجد میں اگر 11 رکعت پڑھای جاتی ہیں تو اس سے امت کے اجماعی عمل پر کیا زد پڑے گی؟؟؟ آپ اگر وسعت نظر فرمائیں تو پوری دنیا میں 20 رکعت ہی پڑھی جاتی ہے۔ ان 11 پڑھنے والوں کی تعداد تو القلیل کالمعدوم ہے۔ ان کے عمل سے دلیل پکڑنا آپ کو مفید نہیں۔





 
Last edited:

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

@w-a-n-t-e-d

سب سے پہلی بات یہ کے تم مسلک دیوبند کا دفاع کرو اور ہمیں اجازت دو کے ہم قرآن اور حدیث کا دفاع کریں...ظاہر ہے جو جس کا پیروکار ہوگا اسی کا دفاع کریگا..انشاءللہ

بات دلائل کی ہورہی ہے تو دلائل سے گفتگو کرو....انگریزوں کی پیداوار اور ملکہ وکٹوریہ سے تعلق کے بھونڈے الزامات لگا کر تم قرآن اور حدیث کی آواز تو نہیں دبا سکتے...اگر تمھیں حنفی مقلد ہونے پر فخر ہے اور حنفیت اور مسلک دیوبند کے دفاع کرنا اپنا فرض سمجھتے ہو تو بھائی ہمیں قرآن اور حدیث کا متبع ہونے پر فخر ہے اور قرآن اور حدیث کا دفاع کرنا ہمارا فرض ہے

الزام کا جواب الزام سے دینا مناسب نہیں اس لئے میں صرف اتنی بات عرض کرونگا کے تراویح کے ١١ رکعت سنت ہونے میں کسی حنفی عالم کو بھی اختلاف نہیں..اس لئے اپنی توانائی ایسی بات پر کیوں خرچ کر رہے ہو جو تمہارے بڑے بڑے علما بھی مانتے ہیں

آج کل کے متعصب اور فرقہ پرست مولوی حضرت اپنی عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے ضعیف احادیث کے پوسٹرز بنا کر انھیں مطمین کردیتے ہیں..پھر جب بات تحقیق کی آتی ہے تو پیچھے ہٹ جاتے ہیں...یہ بات میں بحیثیت سابقہ حنفی کے بخوبی جانتا ہوں

پہلی بات کے تراویح کی رکعت کی تعداد میں سنت کیا ہے؟؟؟

انصاف اور حق یہی ہے کہ سنت ١١ رکعت ہے جس سے کوئی بھی محقق اور عقل مند انکار نہیں کرسکتا یہاں تک کے حنفی علما بھی اس کے معترف ہیں، ایک بہت بڑے حنفی عالم کے قول پیش کرونگا جو ظاہر ہے میرے لئے تو نہیں مگر تمہارے لئے تو دلیل کا درجہ رکھتا ہے



امام ابن ہمام (حنفی) ، ھدایہ کی شرح ‘فتح القدیر‘ میں فریقین کے دلائل ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں

ساری بحث کا نتیجہ یہ نکلا کہ سنتِ قیامِ رمضان گیارہ رکعات ہی ہے جو کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے خود کیا ہے ۔
فتح القدیر ، کتاب الصلوٰۃ ، باب النوافل ، فصل فی قیام شھر رمضان ، جلد 1 ، ص : 334



اب پیش خدمت ہے ایک حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلّم جو کے ایمان والوں کے لئے دلیل کا درجہ رکھتی ہے



ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں میں نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ کی رمضان میں نماز کیسی تھی ؟
توعائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کہنے لگيں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اورغیررمضان میں گیارہ رکعت سے زيادہ ادا نہيں کرتے تھے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاررکعت ادا کرتے تھے آپ ان کی طول اورحسن کےبارہ میں کچھ نہ پوچھیں ، پھر چار رکعت ادا کرتے آپ ان کے حسن اورطول کے متعلق نہ پوچھیں ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت ادا کرتے ، تومیں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ وترادا کرنے سے قبل سوتے ہیں ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن دل نہيں سوتا ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1909 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 738 )ھ




میرے بھائی حدیث بلکل واضح ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کی رمضان میں تراویح یعنی تہجد کی سنت ١١ رکعت ہی ہے جس میں کوئی دو راے نہیں اور الحمدللہ علما احناف/دیوبندی بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں، آپ اوپر کی حدیث کو تہجد کی دلیل کہ کر صرف نظر مت کیجیےگا کیوں کہ تراویح اور تجہد ایک ہی نماز کے دو نام ہیں دلیل آپ ہی کے علما کی ملاحظہ ہو



حنفی عالم مولانا انور شاہ کشمیری بیان فرماتے ہیں



ھ"عام طور پر علماء (احناف) یہ کہتے ہیں کہ تراویح اور صلوٰۃ اللیل دو مختلف النوع نمازیں ہیں ۔ لیکن میرے نزدیک مختار یہ ہے کہ یہ دونوں نمازیں ایک ہیں ۔

ان دونوں نمازوں کا متغائر النوع ہونا اس وقت ثابت ہوگا جب یہ ثابت ہو جائے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے تراویح کے ساتھ ساتھ نمازِ تہجد بھی ادا فرمائی تھی ۔"ھ

بخاری کی شرح فیض الباری جلد ٢ صفحہ ٤٢٠


حنفی دیوبندی عالم مولانا رشید احمد گنگوہی بیان کرتے ہیں کہ


اہلِ علم پر یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ قیامِ رمضان (تراویح) اور قیام اللیل (تہجد) فی الواقع دونوں ایک ہی نماز ہے ۔۔۔۔۔ رمضان کی تہجد جو عین تراویح ہے دلیل قولی کی بنا پر سنتِ موکدہ ہی رہے گی ۔
لطائف قاسمیہ ، مکتوب سوم ، ص 13-17



اب رہا سوال کے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ٢٠ رکعت پڑھی؟؟؟؟ تو یہ بھی ایک بہت بڑا بہتان ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر اور اسکے ثبوت کے طور پر یہ روایت جو بلکل صحیح ہے اور اس روایت کو حنفی علما نے بھی صحیح کہا ہے پیش خدمت ہے




[TABLE="class: tborder, width: 100%, align: center"]
[TR]
[TD="class: alt1"]
امیر المومنین حضرت عمر فاروق (رضی اللہ عنہ) نے حضرت ابی بن کعب (رضی اللہ عنہ) اور حضرت تمیم داری (رضی اللہ عنہ) کو حکم فرمایا کہ وہ لوگوں کو گیارہ (11) رکعتیں پڑھایا کریں ۔ اور امام ایک ایک رکعت میں سو سو آیات پڑھتا حتٰی کہ ہم تھک کر عصا کا سہارا لینے پر مجبور ہو جاتے تھے اور طلوعِ فجر کے قریب جا کر ہم (نمازِ تراویح سے) فارغ ہوتے تھے ۔
موطاٴ مالك ، كتاب الصلاة فى رمضان ، باب ما جاء في قيام رمضان ، حدیث نمبر 250 ۔


١۔ علامہ شوق نیموی (حنفی) اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں : اس کی سند صحیح ہے
٢۔ علامہ البانی نے بھی اس حدیث کی سند کو صحیح قرار دیا ہے ۔
٣۔ اس حدیث پر علامہ ابن البر کے اعتراض پر علامہ زرقانی نے موطا کی شرح میں ابن عبدالبر کے قول کی تردید کی ہے ۔
٤۔ علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری نے تحفۃ الاحوذی میں اور شوق نیموی نے آثار السنن میں ابن عبدالبر کے اس اعتراض کو باطل قرار دیا ہے۔

[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="class: alt1"][/TD]
[/TR]
[/TABLE]


اسکے علاوہ جو احادیث اور اثار ٢٠ رکعت کے جواز میں آپ نے پیش کی ہیں تو میرے بھائی اس پر میں زیادہ تفصیل تو نہیں پیش کرسکتا آپ ہی کے نامور عالم انور شاہ کشمیری کا تبصرہ یہاں پیش کردیتا ہوں جو انشاءللہ کافی ہوگا


ھ"آنحضور (صلی اللہ علیہ وسلم) سے تو آٹھ رکعات تراویح ہی ثابت ہیں ۔ بیس رکعت والی حدیث تو ایسی ضعیف ہے کہ اس پر سب کا اتفاق ہے"ھ
عرف الشذی ۔ ص : 309


حرف آخر
@w-a-n-t-e-d
میرے بھائی ہماری بحث اس بات پر ہے کے رکعت تراویح کے بارے میں سنت کیا ہے اور صحابہ کا طرز عمل کیا تھا...باقی رہی ١١ سے زیادہ پڑھنا تو احادیث سے استدلال کرتے ہووے علما اس میں وسعت کے قائل ہیں کہ اگر کوئی ١١ سے زیادہ پڑھنا چاہے چاہے وہ ٢٠ ہوں یا ٣٦ تو اس مسلے میں وسعت ہے...مگر سنت کی اگر کوئی بات کریگا تو وہ صرف اور صرف ١١ ہے اور
حضرت عمر کا عمل بھی ١١ پر ہی ہے

حرمین میں پڑھی جانے والی ٢٠ رکعت بھی اسی وسعت کی دلیل ہے...سنت یہاں کے علما بھی ١١ کو ہی مانتے ہیں اور مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو چھوڑ کر پورے سعودی عرب حتیٰ کے مدینہ اور مکّہ کی دیگر سو فیصد مساجد میں بھی ١١ ہی پڑھی جاتی ہیں...جس کا میں خود شاہد ہوں کیوں کے میں ١٢ سال سے سعودی عرب کا مقیم ہوں..الحمدللہ اور اس وقت بھی مکّہ میں موجود ہوں ..آپ چاہیں تو اپنے کسی جاننے والے سے اسکی تصدیق کر سکتے ہیں




آپ کے حوالہ جات کا جواب


حوالہ1: امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے با سند صحیح بیس رکعت قطعا ثابت نہیں۔?

جواب: بالکل ثابت ہے۔ حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں:

1:عن أبي بن كعب أن عمر بن الخطاب أمره أن يصلي بالليل في رمضان ۔۔۔۔ فصلى بهم عشرين ركعة. (ابن منيع).

الكتاب : كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال

المؤلف : علاء الدين علي بن حسام الدين المتقي الهندي البرهان فوري رقم 23471

اس کی سند صحیح اور راوی ثقہ ہیں۔

2:عن السائب بن يزيد قال : كانوا يقومون على عهد عمر في شهر رمضان بعشرين ركعة .

الكتاب : مسند ابن الجعد

المؤلف : علي بن الجعد بن عبيد أبو الحسن الجوهري البغداديرقم 2825

اس کی سند امام بخاری اور امام مسلم کی شرط کے مطابق ہے۔

3:عن السائب بن يزيد ، قال : كنا نقوم في زمان عمر بن الخطاب رضي الله عنه بعشرين ركعة والوتر

الكتاب : السنن الصغير للبيهقي

المؤلف : البيهقي رقم 648


اس کی سند امام بخاری اور امام مسلم کی شرط کے مطابق ہے۔



ان حوالہ جات سے ثابت ہوا کہ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے با سند صحیح بیس رکعت ثابت ہے۔ آپ کی ڈیمانڈ پوری ہوئ۔



حوالہ 2: علامہ کشمیری فرماتے ہیں کی 20 والی روایت ضعیف سند کے ساتھ ہے۔۔۔۔

جواب: سبحان اللہ ۔ ۔ ۔ ۔ کاش آپ علامہ کشمیری کی پوری عبارت پڑھ لیتے۔ علامہ کشمیری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو 20 کا حکم دیا تو ضرور ان کے پاس آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے کوئ اصل صحیح سند سے پہنچی ہو گی اگرچہ وہ ہم تک صحیح سند سے نہ پہنچی ہو۔

علامہ کشمیری کے الفاظ یہ ہیں:


''لا بد من أن يكون لها أصل منه وإن لم يبلغنا بالإسناد القوي۔''

الكتاب : العرف الشذي شرح سنن الترمذي
المؤلف : محمد أنور شاه ابن معظم شاه الكشميري ج 2 ص 294

اور آپ یہ بھی فرماتے ہیں کہ 20 پر اجماع ہے، اس سے کم کا کوئ بھی قائل نہیں۔ علامہ کشمیری کے الفاظ یہ ہیں:

''لم يقل أحد من الأئمة الأربعة بأقل من عشرين ركعة في التراويح ، وإليه جمهور الصحابة رضوان الله عنهم۔''

الكتاب : العرف الشذي شرح سنن الترمذي

المؤلف : محمد أنور شاه ابن معظم شاه الكشميري ج 2 ص293

لہذا علامہ کشمیری کی عبارت آپ کو مفید نہیں۔


حوالہ 3،4،5:ان کا جواب حوالہ 1 کے جواب کے تحت آ چکا ہے کہ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بسند صحیح 20 رکعت ثابت ہیں۔اب اس کی کیا توجیہ ہو گی کہ 11 بھی ثابت اور 20 بھی، تو علما امت نے اس کی یہ توجیہ بیان کی ہے۔

1: محدث و فقیہ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
لعل هذا كان من فعل عمر أولا ثم نقلهم إلى ثلاث وعشرين.
الكتاب : عمدة القاري شرح صحيح البخاري
المؤلف : بدر الدين العيني ج 17 ص 158
2:مشہور محدث علامہ ملا علی القاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وجمع بينهما بأنه وقع أولا ثم استقر الأمر على العشرين فإنه المتوارث.
الكتاب : مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح
المؤلف : الملا على القاري ج 4 ص 439
3: مشہور محدث، فقیہ، اصولی علامہ نیموی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
و جمع البیھقی بینھما کانوا یقومون باحدی عشرۃ ثم قاموا بعشرین و اوتروا بثلاث و قد عدوا ما وقع فی زمن عمر کالاجماع۔
الكتاب : التعلیق علی آثار السنن
المؤلف : العلامہ النیموی ص
246




ہم نے اہلحدیث حضرات پر اپنی حجت ہمیشہ کی طرح تمام کر دی ہے ماننا نہ ماننا اب ان کے اوپر ہے اللہ ہمیں سنت پہ عمل کی توفیق عطا فرماے۔ آمین






 
Last edited:

crowbar

Senator (1k+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

Ramzan ul mubarak mein jitni bhi ibadat ki jaye kam hay. Hazrat Umar ra se ziyada deen ki samaj aj ke kisi bhi alem ke pas nahi. Ibadat mein kami (8 rakat) ke pamphlet wo deen bezar bant-tay hein jo Juma ki imamat nangay sar TIE laga ker kertay hein. ye her us musalman ke peechey lagay howey hein jis ne islam ki khidmat ki aor misal baney jin ko parh ker ghair muslim islam mein dakhel howey aor aj tak ho rahey hain.
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

@w-a-n-t-e-d

میرے بھائی آپ نے تو کہا تھا کے میں انشاءللہ مدلل جواب کے ساتھ حاضر ہونگا مگر یہ کیا آپ نے تو صرف ان باتوں کا جواب دیا جو آپ سے بن سکا باقی احادیث اور علما احناف کے اقوال کو تو آپ نے بلکل داد نہیں دی، اور نہلے پہ دہلا یہ کہ عبارت کا صرف عربی متن پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے، بھائی اردو ترجمہ پیش کردیتے تاکے پڑھنے والوں کو آسانی ہوتی

بہر حال الحدلللہ آپ کے جواب سے اتنا تو ثابت ہوا کے آپ ٢٠ رکعت تراویح کو سنت ثابت کرنے سے قاصر رہے بلکے میرا ایک تجربہ جو میں نے بطور سابقہ حنفی دیوبندی ہونے کے آپ سے عرض کیا تھا اسے بھی سچ کردکھایا...میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں یہ بات عرض کردی تھے کہ آج کل کے نام نہاد مولوی حضرات اپنی عوام کو تقلید شخصی کے پھندے میں جکڑے رکھنے کے لئے ضعیف احادیث سے مزین اشتہار بنادیتے ہیں تاکے عوام کو مطمئن کیا جا سکے کے ہم بھی بھی دلائل رکھتے ہیں...اب دیکھے مجھے یہ بات ثابت کرنے کے لئے کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں بلکہ آپ ہی کی پوسٹس سے میں انشاءللہ ثابت کرتا ہوں کے ایک پوسٹ میں آپ یا آپکے مولوی صاحب دعویٰ کر رہے ہیں کے ٢٠ رکعت تراویح سنت یعنی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کا عمل ہے اور پھر ضعیف حدیث بھی پیش کرتے ہیں..مگر مولوی صاحب اشتہار بنانے کے لئے اور عوام کو لالی پاپ دینے کے لئے حدیث کا ضعیف ہونا ظاہر نہیں کرتے...دوسری طرف آپ اپنی آخری پوسٹ میں اپنے ہی علما سے یہ بات ثابت کرتے ہیں کے ٢٠ رکعت والی کوئی حدیث صحیح ہم تک نہیں پونھچی

ملاحظہ ہو

آپ نے اپنی پوسٹ # ٣٤ میں حدیث # ١ اور پوسٹ # ١٨ میں حدیث # ٢ پیش کی ہے وہ کچھ یوں ہے

ھ"ابن ابی شیبہ، طبرانی نے کبیر میں ، بیہقی، عبد ابن حمید اور امام بغوی نے سیدنا عبدللہ ابن عبّاس رضی اللہ عنہ سے روایت کی: بیشک نبی صلی اللہ علیہ وسلّم رمضان شریف میں ٢٠ رکعت پڑھتے تھے وتر کے علاوہ اور بیہقی نے یہ زیادہ فرمایا کہ بغیر جماعت تراویح پڑھتے تھے"ھ

آپ کا اس حدیث کو ذکر کر کے یہ دعویٰ ہے کے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم ٢٠ رکعت تراویح پڑھتے تھے یعنی سنت ٢٠ رکعت ہے نا کہ ٨ رکعات، ظاہر ہے اس حدیث کے آپ کے ذکر کرنے کا مقصد یہی ہے کہ یہ حدیث قابل حجت ہے ٢٠ رکعت کو سنت ثابت کرنے کے لئے

مگر اب آپ اپنی آخری پوسٹ میں دیکھیں آپ خود انور شاہ کشمیری حنفی دیوبندی کی یہ عبارت نقل کر رہے ہیں کہ ٢٠ رکعت والی حدیث ہم تک صحیح سند سے نہیں پونھچی

حوالہ 2: علامہ کشمیری فرماتے ہیں کی 20 والی روایت ضعیف سند کے ساتھ ہے۔۔۔۔

جواب: سبحان اللہ ۔ ۔ ۔ ۔ کاش آپ علامہ کشمیری کی پوری عبارت پڑھ لیتے۔ علامہ کشمیری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو 20 کا حکم دیا تو ضرور ان کے پاس آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے کوئ اصل صحیح سند سے پہنچی ہو گی اگرچہ وہ ہم تک صحیح سند سے نہ پہنچی ہو۔

علامہ کشمیری کے الفاظ یہ ہیں:


''لا بد من أن يكون لها أصل منه وإن لم يبلغنا بالإسناد القوي۔''

الكتاب : العرف الشذي شرح سنن الترمذي
المؤلف : محمد أنور شاه ابن معظم شاه الكشميري ج 2 ص 294


اب آپ خود دیکھیں ایک طرف آپ ٢٠ رکعات والی حدیث جو کہ ضعیف ہے تمام علما احناف کے نزدیک اسے اپنے پوسٹرز میں بطور دلیل پیش کرتے ہیں اور کہیں ذکر نہیں کرتے کے یہ ضعیف ہے اور جب بات تحقیق کی آتی ہے تو مجبوراتسلیم کرتے ہیں کہ ہم تک ٢٠ رکعات والی حدیث صحیح سند سے نہیں پونھچی. آپ ہی انصاف کریں ہم کہینگے تو شکایت ہوگی

٢٠ رکعات تراویح کا سنت نا ہونا تو آپ کے علما نے بھی تسلیم کیا ہے کہ سنت تو ٨ رکعات ہی ہے..اور میں آپ سے پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ آپ ایسی بات پر کیوں محنت کرتے ہیں جوآپ کے علما بھی قبول کرچکے ہیں...میں آپ کے علما کے اقوال جو آپ کے لئے حجت کا درجہ رکھتے ہیں انشاءللہ اپنی اگلی پوسٹ ئیں پیش کردیتا ہوں تاکہ یہ پوسٹ مختصر رہے

گزارش

اب آپ سے یہ گزارش ہے کے پہلے تو آپ تسلیم کریں کہ آپ کی پیش کی گئی حدیث ضعیف تھی اور آپ نے ضعیف حدیث پیش کر کہ مسلکی تعصب کا ثبوت دیا اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کے دین کی کوئی پرواہ نا کی...اگر تو یہ کام آپ کے علما کا ہے تو آپ کا فرض ہے کہ ان سے باز پرس کریں....مزید آپ تسلیم کریں کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلّم ٢٠ نہیں بلکے ٨ رکعات ہیں جیسا کے آپ کے تقریبا تمام چوٹی کے علما نے تسلیم کیا ہے

مجھے امید ہے کہ آپ میری اوپر کی گزارش کا مثبت جواب دیں گے

ایک اور حیرت کی بات کہ آپنے میری پیش کی ہوئی انتہائی صحیح روایت جس میں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے مدینہ کے اماموں کو ١١ رکعات پڑھانے کا حکم دیا جو موطا امام مالک کی ہے اور جس کو آپ کے علما احناف نے بھی صحیح قرار دیا ہے پر کوئی بات نہیں کی، بلکہ اسکے مقابلے میں ضعیف آثار پیش کردیے

بہرحال مجھے آپ کی طرف سے مثبت جواب کی امید ہے ...١١ رکعات کے سنت ہونے سے متعلق علما احناف کے اقوال میری اگلی پوسٹ میں ملاحظہ کرلیں

 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

@w-a-n-t-e-d

جواب: یہ بھی آپ کی اپنی راے ہے ورنہ 11 رکعت ان چند مساجد میں پڑھی جاتی ہے جو اسلاف امت سے کٹے ہوے لوگ ہیں اور سلف صالحین کی مخالفت کرتے رہتے ہیں۔ان کی مساجد میں اگر 11 رکعت پڑھای جاتی ہیں تو اس سے امت کے اجماعی عمل پر کیا زد پڑے گی؟؟؟ آپ اگر وسعت نظر فرمائیں تو پوری دنیا میں 20 رکعت ہی پڑھی جاتی ہے۔ ان 11 پڑھنے والوں کی تعداد تو القلیل کالمعدوم ہے۔ ان کے عمل سے دلیل پکڑنا آپ کو مفید نہیں۔

میرے بھائی میں سعودیہ میں پچھلے تقریبا ١٢ سال سے قیام پذیر ہوں اور اس وقت بھی مکّہ میں ہوں اور انشاءللہ آخر رمضان تک رہونگا اور الحمدللہ سعودیہ کے تقریبا ہر شہر میں جا چکا ہوں، مزید میں الحمدللہ مسلکی اعتبار سے سعودی علما سے ١٠٠ فیصد متفق ہوں یعنی میرا مسلک وہی ہے جو یہاں کے علما کا ہے ...آپ کے کوے کو سفید کہنے سے کوا سفید نہیں ہوجائیگا...میں نے کہا کے سعودیہ میں مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو چھوڑ کر سعودیہ کی ١٠٠تقریبا فیصد مسجد میں ٨ رکعات تراویح پڑھی جاتی ہے...اسی طرح میری معلومات کے مطابق پورے خلیج میں بھی جہاں جہاں میں جا چکا ہوں ٨ ہی پڑھے جاتی ہیں قطر دبئی کویت وغیرہ...آپ کسی سے بھی اسکی تصدیق کرواسکتے ہیں جو ان ممالک کا سفر کرچکے ہیں

آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کے سعودیہ ایک ہی جماعتی نظم کے تحت چلتا ہے اور یہاں یہ ممکن نہیں کے ایک فرقہ کھڑا ہو اور اپنی مرضی سے ٨ یا ٢٠ پڑھانا شروع کردے...جہاں بھی نماز پڑھی جائیگی ایک ہی نظم کے تحت پڑھی جائیگی...یہاں پاکستان کی طرح فرقہ پرستی نہیں

مزید یہ کہ میری ہوٹل مسجد الحرام سے صرف ٥ سے ١٠ منٹ کے فاصلے پر ہے اور میری ہوٹل کے بلکل ساتھ دو مساجد ہیں اور دونوں میں ٨ ہوتی ہیں اسی طرح آپ پورے مکّہ اور پورے مدینہ میں چلےجائیں ہر جگہ ٨ رکعات ہوتی ہیں. اسی طرح ریاض، قصیم، حائل، حسا، ینبوع، دمام، خبر، جدہ ابھا آپ جس شہر کا نام لیں وہاں ہر مسجد میں ٨ ہی ہوتی ہے...الحمدللہ

میرے بھائی جو میں نے کہا کے ان مساجد میں ٨ کی وجہ یہ ہے کے ہمارے علما ٨ کو سنت سمجھتے ہیں جیسا کے تمام حنفی علما سمجھتے ہیں اور اسی طرح ٨ سے زائد پڑھنے کو معیوب نہیں سمجھتے...٨ سے زائد پڑھنے کو معیوب نا سمجھنے کی وجہ یہ ہے کے احادیث سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کے اس رات کی عبادت دو دو رکعت ہے جیسا کے حدیث میں آیا ہے، حوالہ چاہیںگے تو پیش کردونگا انشاءللہ فلحال قاصر ہوں...اس حدیث سے یہ اخذ کیا جاتا ہے کے دو دو کر کے آپ جتنی زیادہ پڑھنا چاہئیں تو اس کی اجازت ہے..نا کے اس بنیاد پہ کے ٢٠ رکعت سنت ہے..امید ہے بات کی وضاحت ہوچکی ہوگی

 
Last edited:

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

@w-a-n-t-e-d



علماء احناف بھی سنت ٨ رکعت تراویح کو ہی مانتے ہیں، اور ٢٠ رکعات والی حدیث کو ضعیف مانتے ہیں


علامہ ابن الہمام حنفی رحمہ اللہ فتح القدیر شرح ہدایہ ( جلد:1ص:205 ) میں فرماتے ہیں بیس رکعت تراویح کی حدیث ضعیف ہے۔ انہ مخالف للحدیث الصحیح عن ابی سلمۃ ابن عبد الرحمن انہ سال عائشۃ الحدیث علاوہ بریں یہ ( بیس کی روایت ) صحیح حدیث کے بھی خلاف ہے جو ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زائد نہ پڑھتے تھے۔

شیخ عبد الحق صاحب حنفی محدث دہلوی رحمہ اللہ فتح سرالمنان میں فرماتے ہیں ولم یثبت روایۃ عشرین منہ صلی اللہ علیہ وسلم کما ھو المتعارف الان الا فی روایۃ ابن ابی شیبۃ وھو ضعیف وقد عارضہ حدیث عائشۃ وھو حدیث صحیح جو حدیث بیس تراویح کی مشہور ومعروف ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور جو ابن ابی شیبہ میں بیس کی روایت ہے وہ ضعیف ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی صحیح حدیث کے بھی مخالف ہے ( جس میں مع وتر گیارہ رکعت ثابت ہیں)ھ

شیخ عبد الحق حنفی محدث دہلوی رحمہ اللہ اپنی کتاب ماثبت با لسنۃ ص:٢١٧ میں فرماتے ہیں والصحیح ما روتہ عائشۃ انہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی احدیٰ عشرۃ رکعۃ کماھو عادتہ فی قیام اللیل وروی انہ کان بعض السلف فی عھد عمر ابن عبد العزیز یصلون احدیٰ عشرۃ رکعۃ قصدا تشبیھا برسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحیح حدیث وہ ہے جس کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کیا ہے کہ آپ گیارہ رکعت پڑھتے تھے۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل کی عادت تھی اور روایت ہے کہ بعض سلف امیر المومنین عمر بن عبد العزیز کے عہد خلافت میں گیارہ رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے مشابہت پیدا کریں۔

علامہ عینی رحمہ اللہ عمدہ القاری ( جلد:3 ص:597 ) میں فرماتے ہیں: فان قلت لم یبین فی الروایات المذکورۃ عدد الصلوۃ التی صلھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی تلک اللیالی قلت رواہ ابن خزیمۃ وابن حبان من حدیث جابر قال صلی بنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی رمضان ثمان رکعات ثم اوتر “اگر تو سوال کرے کہ جو نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین راتوں میں پڑھائی تھی اس میں تعداد کا ذکر نہیں تو میں اس کے جواب میں کہوں گا کہ ابن خزیمہ اور ابن حبان نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علاوہ وتر آٹھ رکعتیں پڑھائی تھیں


علامہ زیلعی حنفی رحمہ اللہ نے نصب الرایہ فی تخریج احادیث الھدایہ ( جلد :1ص: 293 ) میں اس حدیث کو نقل کیا ہے کہ عند ابن حبان فی صحیحہ عن جابر ابن عبد اللہ انہ علیہ الصلوۃ والسلام صلی بھم ثمان رکعات والوتر ابن حبان نے نے اپنی صحیح میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو آٹھ رکعت اور وتر پڑھائے یعنی کل گیارہ رکعات۔

امام محمد شاگرد امام اعظم رحمہما اللہ اپنی کتاب مؤطا امام محمد ( ص:93 ) میں باب تراویح کے تحت فرماتے ہیں
عن ابی سلمۃ بن عبد الرحمن انہ سال عائشۃ کیف کانت صلوۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قالت ما کان رسول اللہ یزید فی رمضان ولا فی غیرہ علی احدیٰ عشرۃ رکعۃ ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے مروی ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کیونکر تھی تو بتلایا رمضان وغیررمضان میں آپ گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ رمضان وغیر رمضان کی تحقیق پہلے گزر چکی ہے۔ پھر امام محمد رحمہ اللہ اس حدیث شریف کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں محمد وبھذا ناخذ کلہ یعنی ہمارا بھی ان سب حدیثوں پر عمل ہے،ہم ان سب کو لیتے ہیں۔

امام ابن الہمام حنفی رحمہ اللہ فتح القدیر شرح ہدایہ میں فرماتے ہیں فتحصل من ھذا کلہ ان قیام رمضان سنۃ احدیٰ عشرۃ رکعۃ با لوتر فی جماعۃ فعلہ صلی اللہ علیہ وسلم ان تمام کا خلاصہ یہ ہے کہ رمضان کا قیام ( تراویح ) سنت مع وتر گیارہ رکعت با جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل ( اسوہ حسنہ ) سے ثابت ہے۔

علامہ ملا قاری حنفی رحمہ اللہ اپنی کتاب مرقاۃ شرح مشکوۃ میں فرماتے ہیں:
ان التراویح فی الاصل احدیٰ عشرۃ رکعۃ فعلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثم ترکہ لعذر در اصل تراویح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے گیارہ ہی رکعت ثابت ہے۔ جن کو آپ نے پڑھا بعد میں عذر کی وجہ سے چھوڑ دیا۔

مولانا عبد الحی حنفی لکھنؤی رحمہ اللہ تعلیق الممجد شرح مؤطا امام محمد میں فرماتے ہیں
واخرج ابن حبان فی صحیحہ من حدیث جابر انہ صلی بھم ثمان رکعات ثم اوتر وھذا اصح اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو علاوہ وتر آٹھ رکعتیں پڑھائیں۔ یہ حدیث بہت صحیح ہے۔



ان حدیثوں سے صاف ثابت ہوا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ رکعت تراویح پڑھی اور پڑھای۔ جن روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کا بیس رکعات پڑھنا مذکور ہے وہ سب ضعیف اور ناقابل استدلال ہیں۔



 
Last edited:

onlykami

MPA (400+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

@<span class="highlight"><a href="http://www.siasat.pk/forum/member.php?u=6067" target="_blank">such bolo</a></span> yar aap nay aur dosray bhaion nay apni hujjat tamam kar di, hidayat tu Allah nay apnay hath main rakhi hai aur in logon ka hal sunna hai tu yeh clip mulahiza farmain aap yaqeenan isay laik karain gay:

[video]http://www.youtube.com/user/faizaiqbal16?feature=mhsn#p/f/5/e8fsG-eavGA[/video]
 

Reehab

Councller (250+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

@WANTED AND PEOPLE LIKE HIM
Namazey Tarhwee 40 , 20 ya 8 paroo balkey jitney zida ibadat ramzan main keroo iotna ziyda sawab or ijar milta hai.
per ik chz jo ap ney mentioned nahi kee ios kee wajah nahi pata
wo yeh keh ap ney masallah tarawhee kee rakatoun ke kafee dalil deka dain per end main jo ik witar pertey hain ios kay barey main koi zikar nahi keya.
hata keh yeh hadith say sabit Nabi SaW ikaer main ik rakat witar partey they. tu ap log ik rat witar keoun nahi partey Nabi SAW kay farman ko keoun nahi mantey
yahn saudia me me ne iek bhi dkehie hein aur aur 3 rakkat wali bhi abhi bhi dammam me aksar masjid me 3 rakat wali witar bhi parahye jate hien . sboot ke liye dammam ajaey masjdi le jana mera kam
 

Reehab

Councller (250+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

@w-a-n-t-e-d


میرے بھائی میں سعودیہ میں پچھلے تقریبا ١٢ سال سے قیام پذیر ہوں اور اس وقت بھی مکّہ میں ہوں اور انشاءللہ آخر رمضان تک رہونگا اور الحمدللہ سعودیہ کے تقریبا ہر شہر میں جا چکا ہوں، مزید میں الحمدللہ مسلکی اعتبار سے سعودی علما سے ١٠٠ فیصد متفق ہوں یعنی میرا مسلک وہی ہے جو یہاں کے علما کا ہے ...آپ کے کوے کو سفید کہنے سے کوا سفید نہیں ہوجائیگا...میں نے کہا کے سعودیہ میں مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو چھوڑ کر سعودیہ کی ١٠٠تقریبا فیصد مسجد میں ٨ رکعات تراویح پڑھی جاتی ہے...اسی طرح میری معلومات کے مطابق پورے خلیج میں بھی جہاں جہاں میں جا چکا ہوں ٨ ہی پڑھے جاتی ہیں قطر دبئی کویت وغیرہ...آپ کسی سے بھی اسکی تصدیق کرواسکتے ہیں جو ان ممالک کا سفر کرچکے ہیں

آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کے سعودیہ ایک ہی جماعتی نظم کے تحت چلتا ہے اور یہاں یہ ممکن نہیں کے ایک فرقہ کھڑا ہو اور اپنی مرضی سے ٨ یا ٢٠ پڑھانا شروع کردے...جہاں بھی نماز پڑھی جائیگی ایک ہی نظم کے تحت پڑھی جائیگی...یہاں پاکستان کی طرح فرقہ پرستی نہیں

مزید یہ کہ میری ہوٹل مسجد الحرام سے صرف ٥ سے ١٠ منٹ کے فاصلے پر ہے اور میری ہوٹل کے بلکل ساتھ دو مساجد ہیں اور دونوں میں ٨ ہوتی ہیں اسی طرح آپ پورے مکّہ اور پورے مدینہ میں چلےجائیں ہر جگہ ٨ رکعات ہوتی ہیں. اسی طرح ریاض، قصیم، حائل، حسا، ینبوع، دمام، خبر، جدہ ابھا آپ جس شہر کا نام لیں وہاں ہر مسجد میں ٨ ہی ہوتی ہے...الحمدللہ

میرے بھائی جو میں نے کہا کے ان مساجد میں ٨ کی وجہ یہ ہے کے ہمارے علما ٨ کو سنت سمجھتے ہیں جیسا کے تمام حنفی علما سمجھتے ہیں اور اسی طرح ٨ سے زائد پڑھنے کو معیوب نہیں سمجھتے...٨ سے زائد پڑھنے کو معیوب نا سمجھنے کی وجہ یہ ہے کے احادیث سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کے اس رات کی عبادت دو دو رکعت ہے جیسا کے حدیث میں آیا ہے، حوالہ چاہیںگے تو پیش کردونگا انشاءللہ فلحال قاصر ہوں...اس حدیث سے یہ اخذ کیا جاتا ہے کے دو دو کر کے آپ جتنی زیادہ پڑھنا چاہئیں تو اس کی اجازت ہے..نا کے اس بنیاد پہ کے ٢٠ رکعت سنت ہے..امید ہے بات کی وضاحت ہوچکی ہوگی

App dammam ajaey me aap ko woh masjid bhi dkaehoon ga jahan 20 rakat aru 3 witar ke niamz parahey jate he. damamm kornish ke pass jagahe me apa ko le jaoon ga. baki agar 20 rakat wali aap ko zaief hadhes lagti he to harmien shareffein wale pagahl he jo wohan 20 rakta prahthe hien . batye na aap aap us ka jwab de nahi rahe beeche me pure saudia ko le aye aap us ka jwab dien harmien me 20 baki me 8 . tajub he aap ke bat hariem me zaeef ahadhees aru baki me pake ahahdees . aap j akar imame kaba se pooche ke aap saeef ahahdes kiuon amal kar rahe hien.. aap 12 saal se hoon ya sare zindagi mera adha kahndan 50 salon se hien
baki aap ke bat ahlehadees sirf paksitan me hien yahan per fiqha ahmed bin hamble ka chalta he apa pahel imamo ko to man lo aima arba ko maan lo baki tarawih ke bat karna sare kahleej me koye na koye kiss imam ke mukalid hien kahoo to saboot doon kuwait ka oman ka uae ka etc..
 

Reehab

Councller (250+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

.:: The Tarawih Prayer ::..

262863_10150255853520334_672380333_8164141_340112_n.jpg
Hadrat Abu Hurairah reported that the Messenger of Allah has said,


من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه
“…whoever prays during the night in Ramadhan sincerely; seeking his reward from Allah, his former sins are forgiven.” [Sahih al-Muslim, Vol. 1, Page 259, Hadith 1815]

Hadrat Sa’ib ibn Yazid has stated that,

كانوا يقومون على عهد عمر بن الخطاب رضى الله عنه فى شهر رمضان بعشرين ركعة
“We, (the Companions of the Beloved Prophet,) used to pray twenty rak’ats Tarawih prayer in the era of the Caliph ‘Umar ibn al-Khattab.” [Sunan al-Bayhaqi, Vol. 2, Page 224, Hadith 4801]

It has been stated in Mirqat al-Mafatih:


إسناده صحيح
The chain of narration of this Hadith is sound (Sahih). [Mirqat al-Mafatih – Vol. 2, Page 175]

Hadrat Yazid ibn Ruman reports that


كان الناس يقومون فى زمان عمر بن الخطاب فى رمضان بثلاث وعشرين ركعة
“...during the time of Hadrat ‘Umar ibn al-Khattab, people used to pray 23 Rak’ahs during Ramadhan (20 rak’ahs for Tarawih prayer and 3 rak’ats for witr.)” [Muwatta Imam Malik, Vol. 1, Page 115, Hadith 251]

Sayyiduna Ibn Abbas Radi Allahu Ta'ala Anhu narrates, said that,


أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي في رمضان عشرين ركعة سوى الوتر
During the month of Ramadhan, aside from the praying of wit’r the beloved Prophet SallAllahu Alaihi wa Aaihi wa Sallam would also pray 20 rak’ahs of Tarawih.

Ibn Abi Shayba, Musannaf, Vol. 2, Page 164, Hadith 7692
At-Tabarani, Mu’jam al-Awsat, Vol. 1, Page 243, Hadith 798
At-Tabarani, Mu’jam al-Awsat, Vol. 5, Page 324, Hadith 5440
At-Tabarani, Mu’jam al-Kabir, Vol. 11, Page 393, Hadith 12102
Al-Bayhaqi, Sunan al-Kubra, Vol. 2, Page 496, Hadith 4391
Abd bin Hamid, Musnad, Vol. 1, Page 218, Hadith 653
Khatib al-Baghdadi, Tarikh, Vol. 6, Page 113
Al-Haytami, Majma’ az-Zawaid, Vol. 3, Page 172
Ibn Abd-al Barr, al-Tamhid, Vol. 8, Page 115
Al-Asqalani, Fath al-Bari, Vol. 4, Page 254, Hadith 1908
Al-Asqalani, al-Diraya, Vol. 1, Page 203, Hadith 257
As-Suyooti, Tanwir al-Hawaliq, Vol. 1, Page 108, Hadith 263
Zahbi, Mizan al-Ae’tidal, Vol. 1, Page 170
Al-San’ani, Subul Islam, Vol. 2, Page 10
Al-Mizzi, Tahzib al-Kamal, Vol. 2, Page 149
Al-Zela’i, Nasb al-Rayah, Vol. 2, Page 153
Zurqani, Sharh Alal Muwatta, Vol. 1, Page 342


281325_10150255853455334_672380333_8164140_6234268_n.jpg

The consensus ( Ijma’) of the Companions

A companion of Sayyiduna Ali Radi Allahu Ta'ala Anhu, Sayyiduna Shutayr bin Shakil narrates that,


During the month of Ramadhan Sayyiduna Ali would read 20 rak'ahs of Tarawih and 3 wit’r.

Ibn Abi Shayba, Musannaf, Vol. 2, Page 163, Hadith 7680
Al-Bayhaqi, Sunan al-Kubra, Vol. 2, Page 496, Hadith 4395

Sayyiduna Abu Abd-ar Rahman Sulami Radi Allahu Ta'ala Anhu said,


In the month of Ramadhan, Sayyiduna Ali Radi Allahu Ta'ala Anhu sent for all the Qur’anic recitors, and instructed one of them to lead 20 rak'ahs Tarawih, and Sayyiduna Ali himself would lead the wit’r prayer. [Al-Bayhaqi, Sunan al-Kubra, Vol. 2, Page 496, Hadith 4396]

It is narrated that,


Sayyiduna Ali Radi Allahu Ta'ala Anhu ordered a person to lead the Muslims in the prayer of 20 rak'ahs of Tarawih, and this was aside from the wit'r. [Ibn Abd-al Barr, al-Tamhid, Vol. 8, Page 115]

Sayyiduna Yahya bin Sa’id Radi Allahu Ta'ala Anhu said that,


Sayyiduna Umar Radi Allahu Ta'ala Anhu ordered an individual that he lead them in the prayer of 20 rak'ahs of Tarawih. [Ibn Abi Shayba, Musannaf, Vol. 2, Page 163, Hadith 7682]

Sayyiduna Naf’i bin Umar Radi Allahu Ta'ala Anhu states that,


Ibn Abi Malkiya would lead us in the prayer of 20 rak'ahs of Tarawih in the month of Ramadan. [Ibn Abi Shayba, Musannaf, Vol. 2, Page 163, Hadith 7683]

Sayyiduna Abd-al Aziz bin Rafi’ Radi Allahu Ta'ala Anhu states that,

Sayyiduna Abi Bin Ka’ab Radi Allahu Ta'ala Anhu would lead the people of Madinah al-Munawwarah during the month of Ramadan in the praying of 20 rak'ahs of Tarawih and 3 wit’r. [Ibn Abi Shayba, Musannaf, Vol. 2, Page 163, Hadith 7684]


223042_10150255853585334_672380333_8164142_5757176_n.jpg


Sayyiduna Hata’ Radi Allahu Ta'ala Anhu states that,


I have observed worshippers praying 23 rak'ahs of Tarawih comprising of the wit’r. [Ibn Abi Shayba, Musannaf, Vol. 2, Page 163, Hadith 7688]

Malik al-‘Ulama Hadrat ‘Allama ‘Ala al-Din Abubakr ibn Mas’ud al-Kasani states:


It has been narrated that Hadrat ‘Umar al-Faruq assembled all the companions in the month of Ramadhan to perform Tarawih behind Hadrat Ubayy ibn Ka’b. so, he (Hadrat Ubayy ibn Ka’b) lead them in the Tarawih prayer performing twenty (20) Rak’ats every night. No one from them ever refuted or disapproved of this. Thus, the Ijma’ (consensus) of all the companions was on performing twenty rak’ats for the Tarawih prayer. [Bada’i al-Sana’i – Vol. 1, Page 288]

Imam Badr al-Din al-‘Aini states in his renowned commentary on Sahih al-Bukhari entitled, “Umdat al-Qari”:


‘Allama ibn ‘Abd al-Barr has states that it is the ruling of the majority of the scholars that tarawih is twenty Rak’ats. The scholars and jurists of Kufa, Imam al-Shafi’i and the majority of the Fuqaha have stated this, and this is the sound opinion as transmitted from Hadrat Ubayy ibn Ka’b that no companion had a difference of opinion in it. [‘Umdatul Qari – Vol. 5, Page 355]

Shaykh al-Islam, al-Imam al-Hafiz ibn Hajar al-‘Asqalani states:


It is the Ijma’ of the companions upon the fact that the Tarawih prayers consists of twenty rak’ats.

It has been stated in Maraqiy al-Falah the commentary of Nur al-Idah that:


Tarawih is twenty rak’ats, as the Ijma’ of the companions is upon this.

‘Allama ‘Abd al-Hayy Faranghi Mahalli states:


It has been proven that the companions used to perform tarawih twenty rak’ats in the blessed eras of Hadrat ‘Umar, Hadrat ‘Uthman, Hadrat ‘Ali and all those who came after them. Such reports have been transmitted by Imam Malik, ibn Sa’d, Imam Baihaqi and others. [‘Umdah al-Ri’ayah hashiyah Sharh al-Waqayah – Vol. 1, Page 175]

Imam Mulla ‘Ali al-Qari states:


The companions all agree (it is their consensus) upon the fact that Tarawih is twenty rak’ats. [Mirqat al-Mafatih – Vol. 2 Pg. 175]

228904_10150255853630334_672380333_8164143_6988852_n.jpg

The ruling of the Majority

Imam Tirmidhi states:


The majority of the scholars practice what has been transmitted from Hadrat ‘Umar Faruq, Hadrat ‘Ali and the other companions that Tarawih is twenty rak’ats. Imam Sufiyan al-Thawri, Imam ‘Abdullah ibn Mubarak and Imam al-Shafi’i have stated the same (that Tarawih is twenty rak’ats). Imam Shafi’i has stated that we have found the residents of our city Makkah al-Mukarramah performing twenty rak’ats for the Tarawih prayer. [Tirmidhi – Chapter on worshipping the nights of Ramadhan – Page 99]

Imam Mulla ‘Ali al-Qari has stated:


It is the conformity of all the muslims upon the twenty rak’ats for Tarawih. This is because Imam Baihaqi narrates with a sound chain of transmission that in the blessed era of Hadrat ‘Umar, Hadrat ‘Uthman and Hadrat ‘Ali, the companions and all those who followed them (Tabi’un) performed twenty rak’ats for the Tarawih prayer. [Babu Fath al-‘Inayah Sharh al-Nuqayah]

It has been stated in the commentary of Tahtawi on Maraqiy al-Falah that:


By the continuous practice of Hadrat Abubakr al-Siddiq and the other Rightly-Guided Caliphs, it has been proven that Tarawih is twenty rak’ats. [Page 224]

‘Allama ibn ‘Abidin al-Shami states:


Tarawih is twenty rak’ats; this is the ruling of the majority of the scholars and the common practice of all Muslims from east till west. [Radd al-Muhtar – Vol. 1, Page 195]

Shaykh Zain al-Din ibn Nujaim al-Misri states:


Twenty rak’ats Tarawih is the ruling of the majority of the scholars. This is because it has been reported in the Muwatta of Imam Malik on the authority of Hadrat Yazid ibn Ruman that in the blessed era of Hadrat ‘Umar al-Faruq the companions used to perform twenty-three rak’ats (twenty rak’ats for Tarawih and three rak’ats for the Witr.) [al-Bahr al-Ra’iq – Vol. 2, Page 66]

Imam Ali Qari al-Hanafi (d. 1014 AH), He said in Sharh al-Naqayah:


"Imam Bayhaqi has reported on genuine authority (sahih) about the performance of 20 rak’ahs of Tarawih during the periods of Umar, Uthman and Ali Radi Allahu Ta'ala Anhum, and hence there has been consensus (Ijma’) on it."

150199_462180895333_672380333_6201463_793521_n.jpg
It has been stated in al-‘Inayah the commentary of al-Hidayah that:


Until the beginning of the Khilafah (reign) of Hadrat ‘Umar al-Faruq, the companions used to perform the Tarawih individually. Thereafter, Hadrat ‘Umar stated that, “I find it better to assemble all the companions (to perform the Tarawih) behind one Imam.” Thus, he assembled all the companions to perform the Tarawih with congregation behind Hadrat Ubayy ibn Ka’b. Hadrat Ubayy lead them in the Tarawih performing 5 sets of four-rak’ats (tarwiha) i.e. performed twenty rak’ats.

In al-Kifayah it states:


Tarawih is twenty rak’ats in total. This is our (Hanafi) ruling and that of the school of Imam al-Shafi’i.

In Bada’i al-Sana’i it has been stated:


The number of rak’ats for the Tarawih prayer is twenty; five tarweha with one salam; every two salams is a tarweha (i.e. one salaam made after every 2 rak’ats. Therefore, two salaams means after four rak’ats). This is the ruling of the scholars in general. [Vol. 1, Page 288]

Imam al-Ghazzali states:


Tarawih is twenty rak’ats. [Ihya ‘Ulum al-Din – Vol. 1, Page 201]

In Sharh al-Waqaya it has been stated:


Twenty rak’ats for the Tarawih is the Sunnah. [Vol. 1, Page 175]

In Fatawa-e-‘Alamgiri (also known as “al-Fatawa al-Hindiyyah”) it states:


Tarawih consists of five Tarweha; each tarweha is four rak’ats with two salaams (made at the end of two rak’ats). This has also been stated in al-Sirajiyyah. [Vol. 1. Page 108]

Shah Waliyullah Muhaddith-e-Dehlwi states:


The number of rak’ats for the Tarawih is twenty. [Hujjatullahil Baligha – Vol. 2, Page 18]

40282_420283995333_672380333_5410398_7774443_n.jpg


Wisdom behind twenty rak’ats for Tarawih

The wisdom behind it is that in total there are twenty rak’ats Fard and Wajib throughout the day and night; 17 rak’ats are fard and 3 rak’ats are Wajib. Tarawih is twenty Rak’ats so that in the month of Ramadan the status of these twenty rak’ats Fard and Wajib are elevated and so that the Tarawih prayer takes these twenty rak’ats to perfection. [al-Bahr al-Ra’iq Vol. 2 Page 67 – Tahtawi commentary on Maraqiy al-Falah – Radd al-Muhtar Vol. 1 Page 495 – al-Nahr al-Fa’iq]


38416_416063640333_672380333_5290384_1648254_n.jpg


__._
 

Reehab

Councller (250+ posts)
Re: Namaz-e-Taraweeh..

Wanted Bhaye Said









حوالہ 2: علامہ کشمیری فرماتے ہیں کی 20 والی روایت ضعیف سند کے ساتھ ہے۔۔۔۔




جواب: سبحان اللہ ۔ ۔ ۔ ۔ کاش آپ علامہ کشمیری کی پوری عبارت پڑھ لیتے۔ علامہ کشمیری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو 20 کا حکم دیا تو ضرور ان کے پاس آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے کوئ اصل صحیح سند سے پہنچی ہو گی اگرچہ وہ ہم تک صحیح سند سے نہ پہنچی ہو۔

علامہ کشمیری کے الفاظ یہ ہیں:


''لا بد من أن يكون لها أصل منه وإن لم يبلغنا بالإسناد القوي۔''

الكتاب : العرف الشذي شرح سنن الترمذي
المؤلف : محمد أنور شاه ابن معظم شاه الكشميري ج 2 ص 294

اور آپ یہ بھی فرماتے ہیں کہ 20 پر اجماع ہے، اس سے کم کا کوئ بھی قائل نہیں۔ علامہ کشمیری کے الفاظ یہ ہیں:

''لم يقل أحد من الأئمة الأربعة بأقل من عشرين ركعة في التراويح ، وإليه جمهور الصحابة رضوان الله عنهم۔''

الكتاب : العرف الشذي شرح سنن الترمذي

المؤلف : محمد أنور شاه ابن معظم شاه الكشميري ج 2 ص293

لہذا علامہ کشمیری کی عبارت آپ کو مفید نہیں۔

1: محدث و فقیہ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:


لعل هذا كان من فعل عمر أولا ثم نقلهم إلى ثلاث وعشرين.


الكتاب : عمدة القاري شرح صحيح البخاري


المؤلف : بدر الدين العيني ج 17 ص 158


2:مشہور محدث علامہ ملا علی القاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:


وجمع بينهما بأنه وقع أولا ثم استقر الأمر على العشرين فإنه المتوارث.


الكتاب : مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح


المؤلف : الملا على القاري ج 4 ص 439


3: مشہور محدث، فقیہ، اصولی علامہ نیموی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:


و جمع البیھقی بینھما کانوا یقومون باحدی عشرۃ ثم قاموا بعشرین و اوتروا بثلاث و قد عدوا ما وقع فی زمن عمر کالاجماع۔


الكتاب : التعلیق علی آثار السنن


المؤلف : العلامہ النیموی ص
246






ہم نے اہلحدیث حضرات پر اپنی حجت ہمیشہ کی طرح تمام کر دی ہے ماننا نہ ماننا اب ان کے اوپر ہے اللہ ہمیں سنت پہ عمل کی توفیق عطا فرماے۔ آمین













SuchBOlo

Tum HumKo Dhoka Day Rahay Ho Yeh Keh K

مگر اب آپ اپنی آخری پوسٹ میں دیکھیں آپ خود انور شاہ کشمیری حنفی دیوبندی کی یہ عبارت نقل کر رہے ہیں کہ ٢٠ رکعت والی حدیث ہم تک صحیح سند سے نہیں پونھچی


wanted nay tu puri ebarat di hai magar tum jhotay ghair muqalideen naam nehaad ahlehadith
logo ko adhi baat bata k gumrah kartay ho....

yahaan saaf likha hai k : Anwar shah kashmiri rh farmatay hain k agar hum tak sahi hadith nahi pohanchi
magar Hazrat-e-Omar rz tak zaror pohanchi hogi jabhi unho nay eska hukum dea....


acha hai tum badnaseeb haram k pas rehtay hoay es ebadat say mehroom ho ....
 
Last edited:

Back
Top