manahalali
Politcal Worker (100+ posts)
کراچی(انویسٹی گیشن سیل) سرجانی ٹان کے علاقے سے رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی کے دوران گاڑی سمیت گرفتار ہونے والے اے ایس آئی نے جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کے سامنے تحقیقات کے دوران بتایا ہے کہ اس نے متحدہ قومی موومنٹ میں6 برس قبل کارکن کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی تھی۔ اے ایس آئی احمد عاصم جو کہ ان دنوں سٹی کورٹ میں تعینات تھا3 اگست کو اسے سرجانی ٹان کے علاقے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنی کار نمبر PH-3771 میں سوار تھا اور شہر میں ٹارگٹ کلنگ جاری تھی۔ گرفتاری کے وقت احمد عاصم کے قبضے سے 2 رپیٹر5 ٹی ٹی پستول اور غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی اور اس وقت گاڑی میں اس کا ساتھی سراج الدین بھی موجود تھا جو کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں بطور کلرک ملازم ہے اور متحدہ قومی موومنٹ کا حلف یافتہ کارکن ہے۔ گرفتار اے ایس آئی نے تحقیقات کے دوران انکشاف کیا کہ 2008ءمیں بلدیہ ٹاﺅن سے چند خواتین جو کہ نائن زیروکی طرف آرہی تھیں انہیں پٹاخوں کے ذریعے ڈرایا گیا جس پر میں نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ نارتھ ناظم آباد میں پٹھانوں کے ہوٹل اور پتھارے جلادیے اور ایک سال قبل اپنے ہی 2کارکنوں حارث شکیل بابا اور آصف چڑیل کو قتل کیا۔ 2009ءمیں شہر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں ناظم آباد بورڈ آفس پل کے نیچے 3 پٹھانوں کوفائرنگ کرکے قتل کیا۔ حیدری مارکیٹ نگینہ اسکوائر بدر لسی ہاﺅس کے سامنے اپنی ہی پارٹی کے کارکن اکبر صدیقی عاطف اور مشتاق بلوچ کو غلط فہمی کی بنیاد پر فائرنگ کرکے زخمی کردیا۔2010ءمیں نصرت بھٹو کالونی میں فائرنگ کرکی3پٹھانوں کو قتل کیا۔ جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹ کے مطابق ملزم نے بتایا کہ وہ نارتھ ناظم آباد بلاک N میں رہائش پذیر تھا اور اس کا بہنوئی صباءجو کہ بلاکM میں رہتا تھا دونوں متحدہ قومی موومنٹ کا اسلحہ چھپاتے تھے جو کہ صباءکے گھر میں ہوتا تھا جس کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔ملزم نے مزید بتایا کہ اس کا اس وقت حیدری مارکیٹ میں اپنا کراچی کے نام سے ایک چائے کا ہوٹل ہے جس کا اصل مالک کوئٹہ کا رہنے والا تھا جسے قتل کرنے کے بعد میں نے ہوٹل پر قبضہ کرلیا تھا۔ کچھ عرصہ قبل میری بہن کا سسرال جو کہ گلستان جوہر میں ہے کے قریب ہی میں نے گھر خریدا تھا جبکہ میرا بہنوئی صباءمتحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار کا گن مین ہے۔
http://www.jasarat.com/unicode/detail.php?category=3&newsid=41400
http://www.jasarat.com/unicode/detail.php?category=3&newsid=41400