انہوں نے کہا کہ 30 جون تک گڈز برآمدات میں 25.3 فیصد اضافہ ہوا۔ جون میں برآمدات ریکارڈ سطح پر رہیں، جولائی میں برآمد ات 2 ارب 30 کروڑ ڈالر رہیں جو کہ اس ماہ کی ریکارڈ برآمدات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے ساتھ ساتھ میک ان پاکستان پالیسی پر عمل پیرا ہیں، حکومت نے اس حوالے سے جامع اور ٹھوس حکمت عملی اپنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ حقیقت پسندانہ ہے اور برآمد کنندگان کے بقایا جات ادا کئے گئے ہیں۔ بجلی گیس کی قیمتوں کو مسابقتی سطح پر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال برآمدات کا ہدف 31.3 ارب ڈالر کا تھا، گزشتہ سال برآمدات میں سب سے زیادہ اضافہ آئی ٹی سیکٹر میں ہوا ہے۔ گزشتہ سال آئی ٹی سیکشن میں برآمدات میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال گڈز برآمدات کو 31.2 ارب ڈالر تک لے جائیں گے جبکہ سروسز برآمدات کو ساڑھے 7 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ اس سال برآمدات کا ہدف 38.7 ارب ڈالر ہو گا۔
پاکستان برآمدات کو 40 ارب ڈالر کے ہدف تک لیجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موٹر سائیکل کی پیداوار ریکارڈ سطح پر ہے، 10 ہزار موٹر سائیکلز کی برآمد کے آرڈر موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عامر اللہ والا نے ملک میں موبائل فیکٹری لگائی ہے، ملک میں مقامی موبائل کی پیداوار شروع ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ سال میں ٹیکسٹائل برآمدات پر انحصار کم ہو جائے گا، ملک کے دیگر شعبوں کی برآمدات شروع ہو جائیں گی۔ رواں مالی سال ٹیکسٹائل برآمدات 20 سے 21 ارب ڈالر کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ ملک میں ایکسپورٹ پیدا ہو جائے، برآمدات میں بہتری کے سفر کو پائیدار بنانے کے خواہاں ہیں، اس سال برآمدات کا ہدف حاصل کرینگے
۔ انہوں نے کہا کہ سام سنگ موبائل کمپنی پاکستان میں اپنا پلانٹ لگا رہی ہے، پانچ سالہ تجارتی پالیسی میں جو اقدامات تجویز کئے گئے ہیں ہم ان پر پہلے ہی عمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں درآمدات بڑھنے کی وجہ خام مال کی درآمد ہے، گزشتہ سال مشینری کی درآمدات 10 ارب ڈالر اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات 11 ارب ڈالر رہیں۔ کپاس کی درآمدات 1.3 ارب ڈالر بڑھی ہیں، ہماری درآمدات مشینری، فوڈ، پٹرولیم اور خام مال ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے بڑے برآمد کنندگان کے وفد نے ملاقات کی، ان برآمد کنندگان میں روایتی اور غیر روایتی شعبوں سے تعلق رکھنے والے برآمد کنندگان شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف شعبوں میں برآمدات کی صلاحیت ہے لیکن یہ برآمدات نہیں ہو رہی تھیں۔ برآمد کنندگان نے وزیراعظم عمران خان کی پالیسی کو سراہتے ہوئے ان پر اعتماد کا اظہار کیا۔
برآمد کنندگان نے وزیراعظم کو اپنے مسائل سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ان کے مسائل سنے اور انہیں یقین دلایا کہ حکومت برآمد کنندگان کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ وزیراعظم عمران خان ذاتی طورپر ہر ماہ برآمد کنندگان کے مسائل سنیں گے جبکہ وزیر خزانہ ہر پندرہ دن بعد برآمد کنندگان سے ملاقات کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کیلئے بڑے برآمدی اہداف رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار موٹر سائیکل بنانے والے 5 بڑے ممالک میں ہوتا ہے اور یہ جلد چوتھے نمبر پر آ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے بعد دنیا میں چینی کی قیمتیں 56 فیصد بڑھی ہیں،
دنیا میں اشیاء کی قیمتیں ڈیمانڈ اینڈ سپلائی سے کنٹرول ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی کے کارٹلائزیشن کیخلاف لڑ رہے ہیں، اس سال چینی کی پیداوار کم ہونے کے باوجود دوگنا ٹیکس اکٹھا کیا گیا، گزشتہ سال چینی کی مد میں 15 ارب ٹیکس اکٹھا کیا گیا جبکہ رواں سال 29 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ ماضی میں روایت رہی ہے
کہ حکومت میں بیٹھے لوگ قیمتیں بڑھنے پر پیسہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں زرعی شعبہ کو نظر انداز کیا گیا جس شرح سے آبادی میں اضافہ ہوا اس شرح سے خوراک کی پیداوار پر توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 1100 ارب روپے شوگر مافیا سے نکال کر کسانوں کو دیئے۔ کسانوں نے اضافی رقم سے موٹر سائیکل اور ٹریکٹر خریدے۔