ہم سے الجھو گے تو دنیا میں جیو گے کیسے؟

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
ہم سے الجھو گے تو دنیا میں جیو گے کیسے؟
ہمارا واسطہ سارا دن مختلف کام کرنے والوں سے پڑتا ہے۔ پاکستان ایک بہت بڑی آبادی کا ملک ہے۔ یہاں قدرتی وسائل اپنی جگہ، افرادی قوت کی بھی فراوانی ہےاور مختلف شعبوں میں کام کرنے والے افراد بھی حسب توفیق اپنا اپنا کام سر انجام دے رہے ہیں۔ حسب توفیق کہنا اس لئے ضروری ہے کہ سرکاری دفاتر میں اس توفیق کا فرق فردا" فردا" واضح نظر آتا ہے۔



شروع کرتے ہیں سڑک کی صفائی کرنے والے خاکروب سے۔ میں نے اسلام آباد میں صبح سویرے سڑکوں کی صفائی ہوتے دیکھی ہے۔ یہ وہ عملہ ہے جو انتہائی تندہی سے اپنے اپنے حصے کا بنیادی کام انجام دے کر سمجھتا ہے کہ فرض پورا ہو گیا۔ بازارو گلیوں میں پڑا رہ جانے والا کوڑا اٹھانا کس کی ذمہ داری ہے؟ اس کا جواب ان میں سے کسی کے پاس نہیں۔


یہ ہیں ٹریفک پولیس کے اہلکار جو اس وقت تک آگے تشریف نہیں لاتے جب تک ٹریفک پھنس نہ جائے۔ گذشتہ ایک ماہ میں راولپنڈی سے اسلام آباد آتے ہوئے کبھی کار اور کبھی موٹر بائیک کو سڑک پر الٹ سمت میں چلاتے افراد با رہا نظرآئے میرے لئے حیرانی صرف یہ نہ تھی کہ یہ الٹ سمت میں کیوں جا رہے ہیں بلکہ یہ بھی تھی کہ عین اسی وقت چوک میں ٹریفک پولیس کے چاک و چابند اہلکار بھی موجود تھے جو شائد صرف ڈبل سواری روکنے پر معمور ہیں باقی کے قوانین کا اللہ حافظ !


اب ملتے ہیں گیٹ پر کھڑے چوکیداروں سے۔ ان کو یہ تو علم ہے کہ انہوں نے ہر گاڑی والے کو روکنا ہے اور ایک آلہ کی مدد سے اس کیزیریں سطح کا جائزہ لینا ہے لیکن یہ نہیں معلوم کہ اس کا جائزہ لینے کی ضرورت کیوں پیش آئی اور نہ ہی یہ جانتے ہیں کہ گاڑی کی ڈگی اور کھڑکیوں سے بھی کبھی کبھار جھانک لینا چاہئے اور یہ کہ کسی بھی مسکراتے ہوئے افسر سے چائے کے پیسے مانگنا ان کے فرائض منصبی میں شامل نہیں۔


کیا آپ نے کسی بنک کے ملازمین سے صبح سویرے بات کر کے دیکھا ہے۔ مجھے اکثر انگلینڈ اور امریکہ کے بینک ملازمین یاد آ جاتے ہیں۔ گو کہ میں وہاں طالب علم تھی مگر وہ لوگ مجھے ایسے ملتے تھے اور اس انداز سے سروس دیتے تھے گویا میرا اکاونٹ ہی بینک کا سب سے بڑا اکاونٹ ہے۔ یہاں یہ حال ہے کہ اپنے اکاونٹ کی تفصیل لینا بھی ایسا ہے گوئا ہم بینک سے ذاتی فائدہ حاصل کررہے ہیں اور وہ بھی ناجائز۔


مجھے مہینے میں ایک بار پارلر جانے کا اتفاق ہو ہی جاتا ہے۔ پارلر میں موجود بچیاں اپنے کام میں خاص دلچسپی رکھتی ہیں اسی لئے وہ آپ کی ایک نہیں سنتیں اور ہر کام میں اپنی تسلی کا خاص خیال رکھتی ہیں۔ پھر اگر آپ انہیں بتانے کی کوشش کریں تو وہ آپ کو ایسی نظروں سے دیکھتی ہیں گویا آپ ان کے کام میں بلاوجہ دخل اندازی کر رہی ہیں۔ پس خاموشی سے جو وہ کریں اس پر صبر شکر کرِیں۔


ایک ہسپتال میں دیکھ لیجئے۔۔۔ یہ ہیں نرسز اور سٹاف۔ یہ مریض کے ساتھ آنے والوں کو ایسے ہی احکامات جاری کرتی ہیں جیسے افسران ان کو جاری کرتے ہیں۔شائد انہیں یقین ہے کہ مریض کے بیمار ہونے میں اس کے ساتھ آنے والوں کا بھی ففٹی پرسنٹ قصور ہے۔ اگر آپ پریشانی کا اظہار کر بیٹھیں یا ان کو کوئی کام جلدی کرنے کا کہہ ڈالیں تو سمجھ لیں کہ آپ نے اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی کر دی کیونکہ اس کے بعد یہ یہ آپ کو اپنی ہٹ لسٹ پر رکھ لیتی ہیں۔ انجکشن لگانے کے بعد سرنج توڑنا کیوں ضروری ہے، یہ انہیں اچھی طرح معلوم ہے لیکن وہ ایسا کیوں نہیں کر رہیں؟ یہ پوچھنے کی غلطی ہرگز نہ کر بیٹھئے گا۔


فون پر ایمبولینس منگوانے کی سہولت موجود ہے یہ وہ سہولت ہے جو آپ کواکثر ایک ایسے شخص سے بات کرنے پر ملے گی جو اردو بھی بمشکل سمجھتا ہے۔ آپ اسے گھر کا پتا سمجھانے کی کوشش کرتے کرتے خود بھی مریض ہو جائیں گے۔ پھر وہ آپ سے کہے گا کہ میں مین روڈ تک گاڑی بھیج دیتا ہوں آگے سے آپ خود ہی لے جائیے۔ آپ لاکھ سمجھائیں کہ آپ کے گھر پر کوئی نہیں لیکن وہ آپ کو سمجھا ہی لیں گے کہ مریض کو اٹھا کر ایمبولینس میں لاناآپ ہی کی ذمہ داری ہے ، ڈرائیور صرف ایمبولینس چلانے کےلیے ہے۔


اب آخر میں کسی فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ کے سٹاف سے بھی ملتے چلئے ۔ اگر آپ کو میز پوری طرح صاف مل جائے تو غنیمت اور اگر انہوں نے آپ کی پوری بات سن لی تو کمال۔ فوڈ فاسٹ ہو یا نہ ہو یہ سٹاف یقینا" فاسٹ ہے۔ اگر آپ کو وہی کھانے کو ملا جو آپ نے آرڈر کیا تھا تو اس بات پر غور کیے بغیراطمینان سے کھا لیجئے گا کہ کولڈ ڈرنک کتنی کولڈ ہے۔


ان تمام باتوں کاتذکرہ کرنا صرف اس لئے ضروری تھا کہ آج جب ہم سب کرکٹ ٹیم پر تبصرے کر رہے ہیں تو ایک نظر اپنے آس پاس بھی دوڑا لیں۔ کیا ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ وہ پروفیشنلزم ہے کہاں جس کی ہمیں تلاش ہے۔ کسی بھی شعبہ میں دیکھ لیں ہمیں ایک معاشرتی رویہ عام نظر آئے گا کہ جتنا کام کر دیا ہے اس پر شکر کریں ، مزید امید نہ رکھیں اور ہمیں بتانے کی زحمت نہ کریں کہ ہماری پرفارمنس میں کوئی کمی تھی ۔۔!!!


ڈاکٹرافشاں ہما

 
Last edited by a moderator:

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
ڈاکٹر ہما سے اک مین پوائنٹ رہ گیا.جن ملکوں میں انہوں نے تعلیم حاصل کی وہاں ان میں سے کسی ایک شخص کو بھی اس کی کممی کا احساس دلایا جائے تو بوکھلا کر آپ کو سوری کہ کر فوری سے وہ کام کرنے لگ جاتا ہے اور اپ کو یاد دہانی پر تھینک یو بھی کہے گا.
یہاں آپ اگر ایسا جرم کر بیٹھیں تو اپ کو گالیاں، دھمکیاں، جانتے نہیں میں کون ہوں، سننے کو ملےگا
.
 

cheetah

Chief Minister (5k+ posts)
And smartly respected Dr has not describe her own character in Pakistan, we always think only we are right and rest are doing great injustice actually every one is in vicious cycle
 

1mr4n

Minister (2k+ posts)
سب سے آسان کام انگلی کو اٹھانا ہے ڈاکٹر صاحبہ کی سوچ تو بہت اچھی ہے کاش کہ وہ بتا پاتیں انکی فیس اور کمیشن جو ادویات کو مشہور کروانے میں ملتا ہے تو یہ ہے ہم پاکستانیوں کا مسئلہ کھل کر بے غیرت بن جاؤ اور پھر نہ شرم نہ اسکا کرم

 

A-Thinker

Minister (2k+ posts)

جو قومیں اخلاقی طور پر گر جاتی ہیں تو زوال ہی ان کا مقدر بنا کرتا ہے_

 

Back
Top