شہریوں کو تحفظ دینا حکومتی اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری، بد امنی کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق سوات میں پیر کے روز چارباغ تحصیل کے علاقے گلی باغ میں طالبعلموں کو لے جانے والی وین پر موٹرسائیکل سوار نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر دی جس سے 2 طالب علم زخمی ہو گئے تھے جبکہ ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا تھا۔
یہ دہشت گرد حملہ تشدد کے واقعات کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے جس کا الزام مقامی لوگوں نے تحریک طالبان پاکستان پر عائد کیا ہے لیکن کسی بھی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی جس کے خلاف ہونے والا احتجاج آج مسلسل دوسرے روز بھی جاری ہے۔
دہشت گردی کے خلاف اور امن وامان کے حق میں مینگورہ کے علاقے نشاط چوک میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور سفید جھنڈے اٹھا رکھے تھے جبکہ دہشت گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
مظاہرین نے کہا کہ شہریوں کو تحفظ دینا حکومتی اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری، بد امنی کسی صورت برداشت نہیں کرینگے، حکومت دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف کارروائی کرے۔ مظاہرےسے صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) ایمل ولی، سینیٹر مشتاق احمد، افراسیاب خٹک اور منظور پشتین سمیت دیگر نے خطاب کیا۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ سوات میں دوبارہ دہشت گردی کے واقعات رونما ہونا اورامن وامان کی بگڑتی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے جس سے امن و امان کوبڑا دھچکالگا ہے۔
انہوں نے کہا پختون امن چاہتے ہیں انہیں دیوارسے نہ لگایاجائے۔سٹیٹ کو اپنی زمہ داری احسن طریقے سے نبھانے کی ضرورت ہے۔
ایک سوشل میڈیا صارف ڈاکٹر گل عالم وزیر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: سوات نے ایک بار پھر عسکریت پسندی کو مسترد کر دیا اور امن اور انصاف کے لیے آواز اٹھائی۔
پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹویٹر اکائونٹ سے مظاہرے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ: سوات کے لوگ امن کے لیے نکل آئے ہیں!
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ بار بار ہو رہا ہے اور سب نظر انداز کر رہے ہیں، تم کیوں ان چھوٹی معصوم جانوں کو اپنے بھونڈے کھیل کے لیے قربان کر رہے ہو! ہم ایسا دوبارہ نہیں ہونے دیں گے!
ایک سوشل میڈیا صارف احتشام الحق نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پشتون مزید بدامنی نہیں چاہتے! آج سوات میں پشتون قوم نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم مزید جنگ کا شکار نہیں ہوں گے اور ریاست کی پالیسیوں کو قبول نہیں کریں گے جس کی وجہ سے ہم اب تک جنگ اور بدامنی کا شکار ہیں!
دریں اثنا سکول وین پر حالیہ دہشت گرد حملے کے خلاف مظاہرین نے کہا کہ اگر حکام نے 24 گھنٹوں کے اندر مطالبات پورے نہ کیے تو اسلام آباد تک مارچ کریں گے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وین ڈرائیور کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اور مجرموں کو بے نقاب کیا جائے جبکہ حکومت کو بڑھتی عسکریت پسندانہ سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
دوسری طرف سوات کے متعدد علاقوں میں تقریباً 1222 پرائیویٹ سکولز احتجاجاً بند رہے۔ پرائیویٹ سکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے اعلان کیا تھا کہ وہ نشاط چوک پر احتجاج میں شریک ہونگے اور سکول بند رکھیں گے۔