sialkotian pakistan
Voter (50+ posts)
ویسے دنیا میں کم ہی ایسے لوگ ہوتے ہیں جن میں یہ سب خصوصیات ہوں
مگر ہمارے پیارے خلیفہ ہارون الرشید صاحب میں یہ تمام خصوصیات بدرجہ اتم موجود ہیں ،
مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جناب صرف الفاظ کے گورکھ دھندے کے ہیر پھیر کے ماہر ہیں کردار کے غازی نہیں ہیں انہوں نے اپنی ذات پر صرف مذھب کا ملمع چڑھایا ہوا ہے جو آہستہ آہستہ کر کے اتر رہا ہے اور جو انہیں اتر رہا اسکو ہم اتار کر دنیا کو دکھائیں گے ،
جناب کی تحاریر کو ہم لوگ کافی عرصے سے پڑھتے آرہے ہیں ،
انکی اکثر تحریروں میں احادیث نبوی صلی الله علیہ و الہ و سلم ضرور ہوتی ہیں مگر اکثر حوالہ کے بغیر ،
جناب میں شخصیت پرستی بلا کی حد تک پائی جاتی ہے ،
ایک وقت تھا کہ جناب نے عمران خان کی تعریف کی تو اس میں زمین و آسمان ایک قلابے ملا دئیے اور آج اسی عمران خان کی کردار کشی پر آمادہ ہیں ،
صرف اس لئے کہ عمران خان نے نے آپ کے کہنے پر ٹکٹیں جاری نہیں کیں ؟
جناب کیا آپ اس بات سے انکاری ہیں کہ گوجر خان سے تعلق رکھنے والے چوہدری عظیم سے آپ نے پچاس لاکھ روپے لئے تھے اور ٹکٹ نہ ملنے پر اس نے آپکے صاحب زادوں کو تقریبا اغواء کر لیا تھا اور پیسے واپس دے کر آپکی جان چھوٹی تھی ؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ نے جس فرحت فہیم بھٹی کی مخالفت کی تھی اس نے پاکستان کی عوام کی خدمت کے لئے برطانیہ کی شہریت کو ٹھوکر ماری تھی ؟
مگر آپکی آنکھوں پر پچاس لاکھ کی پٹی بندھی ہوئی تھی اور آپکو اس کے بغض میں کچھ نظر نہ آیا اور آپ نے اپنے ہر دوسرے کالم میں اس بندے پر طنز کے نشتر برسائے ،
آپکو اپنے الفاظ یاد ہیں کہ جب آپ نے فرمایا تھا کہ اگر فہیم بھٹی پانچ ہزار ووٹ لے جاۓ تو مجھے پکڑ لینا مگر آپکی یاداشت کے لیئے عرض ہے کہ اس بندے نے چالیس ہزار سے زیادہ ووٹ جاصل کیے تھے ،
اور آپ کو سب سے زیادہ قلق اس بات کا ہے کہ عمران خان پروفیسر رفیق کو اپنا روحانی استاد نہیں مانتا ؟
تو جناب آپکی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ وہ پروفیسر رفیق صاحب کی عزت بہت کرتا ہے ،
لیکن روحانی استاد کس کو مانے یا نہ مانے یہ اسکی ذاتی پسند ہے ،
اور آپکو شرم آنی چاہیے کہ آپ نے اپنے کالموں میں عمران خان کے روحانی پیر جن سے عمران خان کو فیض حاصل ہوا تھا انکے بارے میں گھٹیا ترین الفاظ لکھے جو کہ بیان کرنے کے قابل بھی نہیں ہیں
کیا ذاتی پسند و ناپسند میں انسان بغض میں اتنا آگے بھی جا سکتا ہے کہ الفاظ کا مناسب چناؤ کرنا بھی بھول جاۓ ؟ شرم آنی چاہیے آپکو کہ آپ اپنے کالموں میں احادیث کے حوالے تو دیتے ہیں مگر خود پر جب بات آتی ہے تو آپ صرف یہی کہتے ہیں ،
لعنت ہے جھوٹوں پر خدا کی ،
اور آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ کے صاحب زادے کس حیثیت سے روزنامہ دنیا میں کالم لکھ رہے ہیں ؟
کیا آپ اس کو تحریریں لکھ کر نہیں دیتے ؟ کیا آپ دنیا نیوز کو چھوڑ کر جنگ گروپ میں واپس نہیں جا رہے تھے اور آپکے بیٹے کی نوکری نے آپکو دوبارہ دنیا نیوز میں ٹھہرنے پر مجبور کر دیا ؟
ہم آپکی تحریروں کو پہچانتے ہیں جناب اور جانتے ہیں کون کیا اور کب اور کہاں لکھ رہا ہے ،
اور ایک عرصے سے آپکے اداریوں میں جنرل کیانی صاحب کا ذکر خیر پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ جنرل کیانی کو آپ نے نعوذباللہ پغمبری کے منصب کے قریب کر دیا ہے ،
لیکن ان کو شاید یہ بھول گیا ہے کہ یہ وہی جنرل کیانی ہے جس کو عام فوجی جوان اپنی بیرکوں میں جنرل زنانی کے نام سے یاد کیا کرتے تھے .
یہ آپکا وہی جنرل کیانی ہے جس کے دور میں معصوم پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو باعزت طریقے سے خون بیچ کر رہا کیا گیا .،
یہ وہی جنرل کیانی ہے جس کے دور میں ڈرون حملوں میں بلا کی شدت آئی ،
یہ وہی جنرل کیانی ہے جس کے دور میں سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ میں ہمارے کئی جوان شہید کر دئیے گئے ،
لیکن آفرین ہے خلیفہ ہارون الرشید صاحب پر کہ انہوں نے جنرل کیانی کو صلاح الدین ایوبی کے ہم پلا قرار دے دیا ،
بلکہ ہمیں تو یوں کہنا چاہیئے کہ جنرل صاب کی ریٹائر منٹ کے بعد فوج کا سپہ سالار جناب جنرل ہارون الرشید صاحب کو ہونا چاہیے تھا ،
تاکہ ہم باعزت طریقے سے جناب عزت ماب خلیفہ جنرل ہارون الرشید صاحب رحمتہ علیہ کہہ کر پکار سکیں ،
خلیفہ صاحب آپ اپنی روش کو بدلیں
اپ ایک صحافی ہیں اور صحافی ہی رہیں
اور اپنی ذات پر سے یہ ملمع جات اتاریں
نہیں تو ہم جانتے ہیں کہ منافقت کے پردے کس طرح چاک کیے جاتے ہیں ،
شاید کہ اتر جاۓ ترے دل میں یہ مری بات ،
اب خدارا اپنے کالم میں صرف یہ نہ فرما دیجیے گا کہ جھوٹوں پر خدا کی لعنت ،
یہ شاید آپکا تکیہ کلام ہے
مگر ہو سکے تو وضاحت فرما دیجیے گا