گرین لینڈ: ایسا ملک جہاں اسقاط حمل کی تعداد پیدائش سے زیادہ ہے

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
گرین لینڈ: ایسا ملک جہاں اسقاط حمل کی تعداد پیدائش سے زیادہ ہے

گرین لینڈ میں ںوجوان 14 سے 15 سال کی عمر میں سیکس کرنا شروع کر دیتے ہیں

’میں اس بارے میں دوسری بار نہیں سوچتی۔ ہم اسقاط حمل کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے جب آخری بار میں نے اسقاط حمل کرایا تو میں نے اپنے دوستوں اور خاندان والوں کو اس سے متعلق آگاہ کیا۔‘

گرین لینڈ سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ پیا نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ دو سال میں ان کے پانچ اسقاط حمل ہوئے ہیں۔

گرین لینڈ کے دارلحکومت نوک کی ایک کمسن لڑکی کہتی ہیں ’میں عام طور پر احتیاط برتتی ہوں لیکن کبھی کبھی بھول جاتی ہوں۔ اور اب اس وقت میں بچہ نہیں پیدا کر سکتی۔ میں سکول کے آخری سال میں ہوں۔‘

اور وہ اکیلی نہیں ہیں۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2013 سے لے کر اب تک ہر سال 700 پیدائشیں اور 800 اسقاط حمل ہوئے۔ تو گرین لینڈ میں اسقاط حمل کی شرح اتنی زیادہ کیوں ہے؟
یہ بھی پڑھیے

گرین لینڈ دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے لیکن اس کی آبادی انتہائی کم ہے۔ گرین لینڈ کے اعدادوشمار کے مطابق یکم جنوری 2019 تک اس کی کل آبادی 55 ہزار 992 تھی۔

حاملہ ہونے والی خواتین میں سے نصف سے زیادہ حمل گرا رہی ہیں۔ جس سے ہر 1000 خواتین میں سے حمل گرانے والی خواتین کی تعداد 30 بنتی ہے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ڈنمارک میں یہ شرح ہر 1000 خواتین میں سے 12 ہے۔

اگرچہ گرین لینڈ سرکاری طور پر خود مختار ہے لیکن پھر بھی یہ ڈنمارک کا ماتحت علاقہ ہے۔

شاید اس کی وجہ معاشی مشکلات، برے گھریلو حالات اور تعلیم کی کمی ہے۔

بہت سے ممالک جہاں اسقاط حمل کو قانونی حیثیت حاصل ہے، وہاں بھی اسے معیوب سمجھا جاتا ہے۔ لیکن گرین لینڈ میں کچھ خواتین اس بارے میں پریشان نہیں ہوتیں، وہ ایک ان چاہے حمل کو شرمندگی کے طور پر نہیں دیکھتیں۔
لیکن خواتین کی اتنی تعداد میں حاملہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟

پیا کہتی ہیں ’میری دوستوں کے حمل ساقط ہوئے ہیں۔ میری اورمیرے بھائی کی پیدائش سے قبل میری والدہ کے تین اسقاط حمل ہوئے۔ وہ اس بارے میں بات کرنا پسند نہیں کرتیں۔‘

ڈنمارک کی راسکلڈ یونیورسٹی میں اسقاط حمل کے موضوع پر پی ایچ ڈی کرنے کرنے والی تری ہرمینسڈوتر کا کہنا ہے ’نوک میں طالبعلم بدھ کے روز جنسی صحت کے کلینکس میں جاتے ہیں جسے وہ ’اسقاط حمل کا دن‘ کہتے ہیں۔‘

’گرین لینڈ میں اسقاط حمل پر بات چیت کو ممنوع یا قابل مذمت نہیں سمجھا جاتا۔ نا ہی شادی سے قبل جنسی تعلقات اور ان چاہے حمل کو۔‘
گرین لینڈ میں مانع حمل ادویات مفت دی جاتی ہیں لیکن پھر بھی بہت سی خواتین ان کا استعمال نہیں کرتیں

پیا کے مطابق ’مانع حمل ادویات مفت ہیں اور انھیں باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن میری بہت سی دوست ان کا استعمال نہیں کر رہیں۔‘

سٹائن برینوئی گرین لینڈ میں امراض نسواں کی نرس ہیں جو کئی سال سے اسقاط حمل پر تحقیق کر رہی ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا ’میں نے جن خواتین پر سروے کیا ان میں سے تقریبا 50 فیصد کے مطابق وہ مانع حمل کے بارے میں جانتی تھیں لیکن ان میں سے تقریبا 85 فیصد نے یا تو اس کا استعمال نہیں کیا یا صحیح سے استعمال نہیں کیا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ان چاہے حمل کی وجہ الکوحل کا استعمال ہو سکتا ہے: ’اس کا استعمال کرنے والے مرد اور خواتین دونوں مانع حمل کا استعمال کرنا بھول جاتے ہیں۔‘
مانع حمل ادویات استعمال نہ کرنے کی وجہ
تری ہرمینسڈوتر اپنی تحقیق کی بنا پر تین وجوہات بتاتی ہیں جس کے باعث گرین لینڈ کی خواتین مانع حمل ادویات کا استعمال نہیں کرتیں۔

’پہلی وہ خواتین جو بچہ پیدا کرنا چاہتی ہیں، دوسری خواتین وہ جن کی زندگیاں درہم برہم اور تشدد اور الکوحل کے زیر اثر ہوتی ہیں اور وہ مانع حمل کی گولی لینا بھول جاتی ہیں اور آخر میں وہ خواتین جن کے ساتھی مرد کونڈم کے استعمال سے انکار کر دیتے ہیں۔‘

ایک عورت حمل کو ضائع کرنے کا فیصلہ کر سکتی ہے اگر وہ (حمل) جنسی زیادتی کا نتیجہ ہو یا وہ مسائل سے بھرے گھر میں بچہ پیدا نہ کرنا چاہتی ہو۔

جنوبی گرین لینڈ کے ایک چھوٹے سے قصبے کی مقامی ڈاکٹر لارس ماسگارڈ کہتی ہیں ’ان چاہے اور نظرانداز ہونے والے بچوں سے بہتر ہے کہ اسقاط حمل کرا لیا جائے۔‘

گرین لینڈ میں تشدد ایک متواتر مسئلہ رہا ہے۔ نارڈک کے مرکز برائے فلاح و بہبود اور سماجی مسائل کے مطابق ہر دس نوجوان طالب علموں میں سے ایک نے اپنی ماں کو تشدد کا نشانہ بنتے دیکھا ہوتا ہے۔

تشدد دیکھنے والے بچے اکثر تشدد کا نشانہ بھی ہوتے ہیں۔

جنسی زیادتی سے لڑنے کے لیے حکومتی منصوبہ چلانے والی ڈائٹ سولبیک نے بی بی سی ڈنمارک کو بتایا ’ہر تین بالغوں میں سے ایک بچپن میں تشدد کا نشانہ بنتا ہے۔‘
اگرچہ مانع حمل ادویات مفت اور باآسانی دستیاب ہیں، لیکن اس سے اس کے استعمال کی تشریح نہیں ہوتی۔

پیا نے بی بی سی کو بتایا ’مجھے صرف ایک ماہ قبل مانع حمل کی گولی کے بارے میں معلوم ہوا۔ میرا نہیں خیال کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ یہ بھی ایک طریقہ ہو سکتا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں میری والدہ نے میری جنسی صحت سے متعلق کبھی مجھ سے بات نہیں کی، مجھے کچھ چیزیں سکول سے معلوم ہوئیں لیکن زیادہ تر مجھے اپنے دوستوں سے پتہ چلیں۔‘

انٹرنیشنل جرنل آف سرکمپولر ہیلتھ کے ایک مطالعے کے مطابق گرین لینڈ میں خاندان میں جنسی صحت کے بارے میں بات کرنا معیوب یا مشکل سجھا جاتا ہے۔
گرین لینڈ کی مقامی آبادی کی ایک بڑی تعداد الکوحل کی لت کا شکار ہے

اسقاط حمل کی زیادہ شرح کے علاوہ گرین لینڈ میں خودکشی کی شرح بھی خاصی زیادہ ہے۔ انٹرنیشنل جرنل آف سرکمپولر ہیلتھ کے اعدادو شمار کے مطابق ہر سال ایک لاکھ افراد میں سے خود کشی کے ذریعے اموات کی تعداد 83 ہے۔

گرین لینڈ میں کئی برس بطورماہر نفسیات کام کرنے والے لارس پیڈرسن کہتے ہیں ’بہت سے کیسز میں، تشدد اور زیادتی کو دیکھتے ہوئے بڑے ہونے والوں میں خودکشی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‘

سنہ 1953 میں گرین لینڈ ڈنمارک کی سلطنت کا حصہ بنا۔ ڈینش زبان کو فروغ دیا گیا اور معاشرے اور معیشت میں ڈرامائی تبدیلی آئی۔

گرین لینڈ سے تعلق رکھنے والے اصل باشندے جو آبادی کا 88 فیصد ہیں، کو اپنے ثقافتی ورثے کو برقرار رکھتے ہوئے جدید معاشرے کو اپنانے کے طریقے ڈھونڈنے پڑے۔

’گرین لینڈ روایتی انیوت معاشرے سے جدید دور زندگی میں منتقل ہوا۔ الکوحل کا استعمال بڑھا جس سے تشدد اور جنسی زیادتی میں اضافہ ہوا۔‘

پیڈرسن کہتے ہیں ’بہت سے لوگ کسی ایسے فرد کو ضرور جانتے ہیں جس نے خود کشی کی ہو۔‘

گرین لینڈ میں تشدد ایک متواتر مسئلہ رہا ہے، ہر دس میں سے ایک بچہ اپنی ماں کو تشدد کا نشانہ بنتے دیکھتا ہے

سب کے لیے مفت اسقاط حمل

کچھ لوگوں کی رائے کے مطابق گرین لینڈ کو اسقاط حمل کے لیے پیسے لینے کا آغاز کر دینا چاہیے تاکہ اس کی شرح کو کم کیا جا سکے۔

کچھ بحث کرتے ہیں جو خواتین زیادہ اسقاط حمل کرا رہی ہیں ان کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ یہ مفت اور باآسانی دستیاب ہے۔

ڈنمارک میں بھی یہ باآسانی دستیاب ہے اور اسے ’آسانی‘ سے حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن وہاں یہ تعداد انتہائی کم ہے۔

نارووے سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر اور پروفیسر جوہانے سندبے نے ماضی میں گرین لینڈ میں ایسی خواتین اور بچوں کے ساتھ کام کیا ہے جو تشدد اور زیادتی کا شکار بنے ہوں۔

وہ کہتی ہیں مریضوں کو اس عمل کے لیے پیسوں کی ادائیگی نہیں کرنی چاہیے: ’میں مکمل طور پر اس کے خلاف ہوں۔ اس سے سستے اور خطرناک اسقاط حمل کی ایک غیر منظم مارکیٹ جنم لے سکتی ہے۔‘

گرین لینڈ میں ںوجوان 14 سے 15 سال کی عمر میں سیکس کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ قومی اعدادوشمار کے مطابق 15 سال کے 63 فیصد نوجوان باقاعدگی سے سیکس کرتے ہیں۔

حکومت نے سکولوں کے اشتراک سے ’ڈول پروجیکٹ‘ یعنی گڑیا منصوبے کا آغاز کیا جس کے ذریعے نوجوانوں کو کم عمری میں بچہ پیدا کرنے کے نتائج کے بارے میں بتایا جاتا تھا۔

اس منصوبے کا مقصد ان چاہے حمل کی بڑھتی تعداد کو روکنا اور مانع حمل طریقوں کے استعمال کو بڑھانا تھا۔

لڑکوں اور لڑکیوں کو بظاہر زندگی سے قریب تر نظر آنے والی گڑیا دی جاتی ہیں جو واقعی ایک بچے کی طرح پیش آتی ہیں۔

انھیں کپڑے تبدیل کرانا، ڈکار دلوانا اور آرام پہنچانا ہوتا ہے۔ اس کا مقصد 13 سے 18 سال کے طالب علموں کو بچے کی پیدائش کے ساتھ آنے والی ذمہ داریوں سے آگاہ کرنا ہے۔

مزید جانیے
’حمل کے دوران سنی سنائی باتوں پر ہرگز نہ جائیں‘
مانع حمل پر بات کرنے کی ایک دشوار لڑائی
نائجر میں ’شوہروں کے سکول‘
تہذیبی رکاوٹیں
عورت کی عمر کو قطع نظر رکھتے ہوئے، سٹائن بروینی اس بات سے اتفاق نہیں کرتیں کہ گرین لینڈ میں اسقاط حمل کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔

وہ کہتی ہیں ’زیادہ تر خواتین اسقاط حمل کو مشکل فیصلہ سمجھتی ہیں اور اس بارے میں سوچنے پر خاصا وقت لگاتی ہیں۔ اگر وہ اس بارے میں تسلی کر لیتی ہیں تو وہ ممکنہ طور پر کسی صدمے کا اظہار نہیں کرتیں۔‘

’میری کسی ایک بھی ایسی عورت سے ملاقات نہیں ہوئی جسے اسقاط حمل کی فکر نہ ہو، لیکن میرا تجربہ یہ ہے کہ کچھ خواتین اپنی حفاظت کے لیے چپ کر جاتی ہیں، اور صحت کے لیے کام کرنے والے اسے بے فکری سمجھ لیتے ہیں۔

پیڈرسن یقین رکھتے ہیں کہ ان خواتین کے بارے میں غلط رائے قائم کرنے سے ان سے بات چیت مشکل ہو سکتی ہے۔ اگرچہ ڈینیش سرکاری زبان ہے، لیکن دارلحکومت سے باہر رہنے والے لوگ اسے روانی سے نہیں بول سکتے۔

لارس پیڈرسن کہتے ہیں ’میرے بہت سے مریض روانی سے ڈینیش زبان نہیں بول سکتے اور ہسپتال کا بہت سا عملہ گرین لینڈ کی زبان نہیں بول سکتا۔‘

وہ یہ بھی سوچتے ہیں کہ ہمیں ڈینیش طریقوں سے گرین لینڈ کے مسائل حل کرنے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔

’ہمیں اپنے فوکس کے بارے میں دوبارہ سوچنا ہو گا۔ ہماری توجہ تشدد، زیادتی اور الکوحل سے نمٹنے اور ان چاہے حمل کی وجہ بننے والے رجحانات کو کم کرنے پر ہونی چاہیے۔‘
Source
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)



!!! ہو ہاۓ!! ہاۓ الله گندی گندی باتیں نہ کریں ، بڑے وہ ہیں آپ
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
Awan S
آپ نے دیکھا بی بی سی کس قسم کے مضامین چھاپ رہا ہے ؟
Screenshot-from-2019-06-08-12-12-46.png
 
Last edited:

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
بڑے سمجھدار لوگ ہیں یہ۔ ہمارے یہاں تو بچوں کی پیدائش کے معاملے میں انسانوں اور جانوروں میں کوئی فرق ہی نہیں ہے، لوگ جانوروں کی طرح بنا سوچے سمجھے، بنا پلاننگ کئے بچے پیدا کئے جارہے ہیں۔
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
جدت پسندوں کے مطابق کم عمر کی شادی مسئلہ ہے، حرام کاری مسئلہ نہیں ہے
حضرت صاحب۔۔ آپ کا مسئلہ تو کچھ اور ہے نا۔۔ آپ کے ہاں تو پچاس سالہ بڈھے کی چھ سالہ بچی کے ساتھ شادی بھی سنت ہے۔۔ اور ویسے بھی حضرت مودودی صاحب نے قرآن کی آیت سے ثابت کیا ہے کہ کم سن نابالغ بچی کے ساتھ بھی مباشرت کرنا اسلام میں بالکل جائز ہے۔ ساتھ یہ بھی فرمایا کہ جو کم سن نابالغ بچی کے ساتھ شادی / مباشرت کے عمل کی مخالفت کرے وہ اللہ کے حکم کی مخالفت کرتا ہے۔۔۔
muadoodidi.jpg

tafeeeh.jpg

tafeehmm.jpg


اسی لئے مولوی حضرات مساجد اور مدارس میں چھوٹے چھوٹے بچوں اور بچیوں کے ساتھ لواطت اور بدفعلی کرتے عام پائے جاتے ہیں، شریعت نے اجازت جو دے رکھی ہے۔۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
حضرت صاحب۔۔ آپ کا مسئلہ تو کچھ اور ہے نا۔۔ آپ کے ہاں تو پچاس سالہ بڈھے کی چھ سالہ بچی کے ساتھ شادی بھی سنت ہے۔۔ اور ویسے بھی حضرت مودودی صاحب نے قرآن کی آیت سے ثابت کیا ہے کہ کم سن نابالغ بچی کے ساتھ بھی مباشرت کرنا اسلام میں بالکل جائز ہے۔ ساتھ یہ بھی فرمایا کہ جو کم سن نابالغ بچی کے ساتھ شادی / مباشرت کے عمل کی مخالفت کرے وہ اللہ کے حکم کی مخالفت کرتا ہے۔۔۔
muadoodidi.jpg

tafeeeh.jpg

tafeehmm.jpg


اسی لئے مولوی حضرات مساجد اور مدارس میں چھوٹے چھوٹے بچوں اور بچیوں کے ساتھ لواطت اور بدفعلی کرتے عام پائے جاتے ہیں، شریعت نے اجازت جو دے رکھی ہے۔۔
جدت پسندوں کے مذہب میں جو عمل جائز نہیں اس پر جی بھر کے عمل کرتے ہیں. محض جائز ہونے پر اسلام پر انگلی اٹھاتے ہیں چاہے اس کا عملی ثبوت نا ہونے کے برابر ہوں لیکن خود دھڑلے سے وہی کچھ کرتے ہیں. مذہب نے اجازت نہیں دی لیکن خود ہی اجازت لے رکھی ہے ، ہر فعل بد جائز کیا ہوا ہے
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
جدت پسندوں کے مذہب میں جو عمل جائز نہیں اس پر جی بھر کے عمل کرتے ہیں. محض جائز ہونے پر اسلام پر انگلی اٹھاتے ہیں چاہے اس کا عملی ثبوت نا ہونے کے برابر ہوں لیکن خود دھڑلے سے وہی کچھ کرتے ہیں. مذہب نے اجازت نہیں دی لیکن خود ہی اجازت لے رکھی ہے ، ہر فعل بد جائز کیا ہوا ہے
حضرت صاحب۔۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں، قرآن کی مذکورہ آیت اور مودودی صاحب کی بیان کردہ تفسیر کی روشنی میں آیا دودھ پیتی بچی کی جان بخشی ہے یا اس کے ساتھ بھی شریعت اسلامیہ نکاح و خلوت کی اجازت بلکہ زور دیتی ہے۔۔۔۔؟؟؟
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
حضرت صاحب۔۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں، قرآن کی مذکورہ آیت اور مودودی صاحب کی بیان کردہ تفسیر کی روشنی میں آیا دودھ پیتی بچی کی جان بخشی ہے یا اس کے ساتھ بھی شریعت اسلامیہ نکاح و خلوت کی اجازت بلکہ زور دیتی ہے۔۔۔۔؟؟؟
حضور یہ بتائیں کے دودھ پیتی بچی کے ساتھ کس نے خلوت کی. یہ بھی بتا دیں آپ کے مذہب میں چودہ پندرہ سال کی بچیوں کے غیر ازدواجی جنسی تعلقات اور اسقاط حمل کے بارے میں کیا تعلیمات ہیں
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
حضور یہ بتائیں کے دودھ پیتی بچی کے ساتھ کس نے خلوت کی. یہ بھی بتا دیں آپ کے مذہب میں چودہ پندرہ سال کی بچیوں کے غیر ازدواجی جنسی تعلقات اور اسقاط حمل کے بارے میں کیا تعلیمات ہیں
حضرت صاحب۔۔۔ لگتا ہے آپ اپنے دین کا بالکل مطالعہ نہیں کرتے۔۔۔ جن پر پورے دین کی بنیاد ٹکی ہے، ان کے دودھ پیتی بچی کے متعلق خیالات ملاحظہ فرمایئے۔۔۔
Screenshot-2019-06-08-20-23-43.png


حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ام حبیبہ بنت عباس کو اپنے سامنے ہاتھوں چلتے دیکھا تو فرمایا : اگر یہ بالغ ہو گئی اور میں زندہ رہا تو اس سے نکاح کر لوں گا۔ رسول اللہ آپ کے بالغ ہونے سے قبل وفات پا گئے تھے ۔۔

حوالہ ملاحظہ کیجئے۔۔
حضرت صاحب۔۔ ہم جدت پسندوں کے ذہن میں اتنی چھوٹی بچی کو دیکھ کر اتنے گھناؤنے اور بیہودہ خیالات بھول بھٹک کر بھی نہیں آتے۔۔۔ نہ جانے کیسے لوگ ہیں جن کے ذہن میں اتنی سی عمر کی بچیوں کو دیکھ کر بھی ایک ہی خیال آتا ہے، سیکس، مباشرت، حیوانیت۔۔۔۔۔۔
الحذر آئینِ پیغمبر سے سو بار الحذر۔۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
حضرت صاحب۔۔۔ لگتا ہے آپ اپنے دین کا بالکل مطالعہ نہیں کرتے۔۔۔ جن پر پورے دین کی بنیاد ٹکی ہے، ان کے دودھ پیتی بچی کے متعلق خیالات ملاحظہ فرمایئے۔۔۔
Screenshot-2019-06-08-20-23-43.png


حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ام حبیبہ بنت عباس کو اپنے سامنے ہاتھوں چلتے دیکھا تو فرمایا : اگر یہ بالغ ہو گئی اور میں زندہ رہا تو اس سے نکاح کر لوں گا۔ رسول اللہ آپ کے بالغ ہونے سے قبل وفات پا گئے تھے ۔۔

حوالہ ملاحظہ کیجئے۔۔
حضرت صاحب۔۔ ہم جدت پسندوں کے ذہن میں اتنی چھوٹی بچی کو دیکھ کر اتنے گھناؤنے اور بیہودہ خیالات بھول بھٹک کر بھی نہیں آتے۔۔۔ نہ جانے کیسے لوگ ہیں جن کے ذہن میں اتنی سی عمر کی بچیوں کو دیکھ کر بھی ایک ہی خیال آتا ہے، سیکس، مباشرت، حیوانیت۔۔۔۔۔۔
الحذر آئینِ پیغمبر سے سو بار الحذر۔۔
باتیں ہی سناؤ گے یا کوئی اعداد و شمار بھی بتاؤ گے
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
باتیں ہی سناؤ گے یا کوئی اعداد و شمار بھی بتاؤ گے
حضرت ۔۔۔ دودھ پیتی بچی کے بارے آقائی کے خیالات جان کر میرا تو دماغ سن اور زبان گنگ ہوئی پڑی ہے۔۔۔ اعداد وشمار کیا بتاؤں۔۔۔۔۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
حضرت ۔۔۔ دودھ پیتی بچی کے بارے آقائی کے خیالات جان کر میرا تو دماغ سن اور زبان گنگ ہوئی پڑی ہے۔۔۔ اعداد وشمار کیا بتاؤں۔۔۔۔۔
اعداد و شمار ہوتے تو بہانے بنانے کی نوبت نا آتی

انگریجی میں کہتے ہیں
action speak louder than word
دماغ سن اور زبان گنگ ہونے کی اصل وجہ اپنے مذہب کے اعداد و شمار ہیں
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
اعداد و شمار ہوتے تو بہانے بنانے کی نوبت نا آتی

انگریجی میں کہتے ہیں
action speak louder than word
دماغ سن اور زبان گنگ ہونے کی اصل وجہ اپنے مذہب کے اعداد و شمار ہیں
حضرت صاحب۔۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے کہ اگر کسی فحش دماغ کو دودھ پیتی بچی کے ساتھ نکاح کی خواہش جاگ اٹھے تو شریعت کے تحت تو اس کی کھلی اجازت ہے بلکہ سنت ہے، مگر دودھ پیتی بچی سے قبول ہے، قبول ہے کا اقرار کیسے کروایا جائے گا۔۔۔؟؟؟؟
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
حضرت صاحب۔۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے کہ اگر کسی فحش دماغ کو دودھ پیتی بچی کے ساتھ نکاح کی خواہش جاگ اٹھے تو شریعت کے تحت تو اس کی کھلی اجازت ہے بلکہ سنت ہے، مگر دودھ پیتی بچی سے قبول ہے، قبول ہے کا اقرار کیسے کروایا جائے گا۔۔۔؟؟؟؟
حضرت صاحب۔۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں، قرآن کی مذکورہ آیت اور مودودی صاحب کی بیان کردہ تفسیر کی روشنی میں آیا دودھ پیتی بچی کی جان بخشی ہے یا اس کے ساتھ بھی شریعت اسلامیہ نکاح و خلوت کی اجازت بلکہ زور دیتی ہے۔۔۔۔؟؟؟
کوئی نئی تک بندی نہیں بن رہی تو تکلف کرنے کی کیا ضرورت ہے. دودھ پیتی بچی سے قبول قبول کروایا گیا ہوتا تو لبرلز اور غیر مسلمز کو ضرور پتا ہوتا. نہیں پتا تو گرین لینڈ میں چودہ پندرہ سال کی بچیوں کے پانچ پانچ اسقاط حمل کس خواہش اور کس کی تعلیمات کی روشنی میں ہو رہے ہیں یہی نہیں پتا
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
کوئی نئی تک بندی نہیں بن رہی تو تکلف کرنے کی کیا ضرورت ہے. دودھ پیتی بچی سے قبول قبول کروایا گیا ہوتا تو لبرلز اور غیر مسلمز کو ضرور پتا ہوتا. نہیں پتا تو گرین لینڈ میں چودہ پندرہ سال کی بچیوں کے پانچ پانچ اسقاط حمل کس خواہش اور کس کی تعلیمات کی روشنی میں ہو رہے ہیں یہی نہیں پتا
حضرت صاحب۔۔۔ آپ کے منہ سے چودہ پندرہ سال کی عمر کی لڑکی کا ذکر عجیب لگتا ہے۔۔۔ آپ تو چھ سال کی بچی کے ساتھ نکاح اور نو سال کی بچی کے ساتھ خلوت کو درست مانتے ہیں۔۔ آپ کا اعتراض غالباً اسقاطِ حمل پر ہے، آپ کی اطلاع کیلئے عرض ہے امتناع حمل اور اسقاط حمل ذی شعور انسانوں کا کام ہے، جانور نہ تو اسقاطِ حمل کرتے ہیں نہ امتناع حمل کرتے ہیں۔(بائی دا وے ، چودہ سو سال پرانے قصیدوں میں کیا لکھا ہے؟)۔۔
 

chak14

MPA (400+ posts)
I don't understand why such articles published for our knowledge. If Greenland women perform 100% abortion, what is impacts our life. In other words, this thread is meant to teach women in Pakistan too. These people live life like animals and conduct sexual relations like animals without any religious process. Why do you give example of these people? Now same sex marriage is almost legal in many countries, this means we should adopt the same. Stop this immoral stuff printing on this forum.
 

Back
Top