نواز دُور کی سوچتا ہے ۔ دو بار اس کو لات پڑ چکی ہے اور لسی کو بھی پھونکیں مار کے پیتا ہے ۔ مشرف نے جب اس کو لات ماری تھی تو اس کے بیٹے نے انڈین وزیراعظم سے مدد کی درخواست کی تھی ۔ یہ ڈرپوک شخص پاک آرمی سے ڈرتا ہے اس لئے دشمن کا دشمن دوست کے مترادف نواز انڈیا سے کافی امیدیں باندھ چکا ہے اب کی بار اگر اس کو کسی نے
ٹُھڈا مارا تو سعودیہ اسکی مدد کو نہیں آئیگا ۔ اب اس کی امیدیں انڈیا سے وابسطہ ہیں ۔ اب کے
پاک آرمی نے اگر اس کو چلتا کیا تو انڈیا اس کے لئے بارڈر پر فوجیں لا سکتا ہے اور پاکستان آرمی کو ٹف ٹائم دے سکتا ہے ۔ اگرچہ وہ پاکستان کا بال بیکا بھی نہ کرسکے گا
مگر زر ور شر کےلیے اتنی حوصلہ افزائی بھی کافی ہے ۔ پیپلز پارٹی ہو یا ن لیگ یہ اپنی ذات کے سوا کسی سے مخلص نہیں مجھے مصطفیٰ کھر کا ایک بیان یاد آرہا ہے ایک بار اس نے کہا تھا ہم انڈیا کے ٹینکوں پر بیٹھ کر آئینگے اس وقت وہ بھٹو کو دست راست ہوا کرتا تھا
تو اقتدار کے لئےیہ زر اور شر کسی کی ایجنٹی کرنا بھی قابلِ فخر جانیں گے اور یہ دونوں ہر اس ایجنی کے ایجنٹ ہیں جس کی مدد سے یہ برسر اقتدار أتے ہیں