ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کے گرد جو معاون اور کارکن ہیں انہوں نے عمران خان کو اس بری طرح ایسے معمالات میں پھنسا دیا ہے کہ وہ اپنے مشن پر فوکس نہ کر سکیں۔ ایسے کئی اقدامات ان کی منسٹری کے ذریعے ہو جاتے ہیں جن کا علم انہیں بعد میں ہوتا ہے اور پھر وہ افسوس کرتے ہیں۔ جیسا کے نواز شریف کو ملک سے فرار ہونے میں کامیابی، کراچی کو فیڈرل گورنمنٹ میں شامل کرنے میں تعطل، عدالتی نظام کا ریفارم ، پولیس میں ریفارم ، پی آئی اے کے ہزاروں اضافی ملازمین اور جعلی ڈگری والے ملازمین کی فوری برطرفی، کرپٹ سیاستدانوں، بیورو کریٹس، ججوں، جاگیر داروں' وڈیروں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں ناکامی جو کہ عمران خان کے مشن میں ناکام کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں گے۔
جس خبر نے مجھے اوپر کی سطریں لکھنے پر مجبور کیا وہ خبر ہے کہ امریکی شہری و بلاگر سنتھیا ڈی رچی کی ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد، وزارت داخلہ کی جانب سے سنتھیا ڈی رچی کو 15 روز کے اندر اندر پاکستان چھوڑنے کے احکامات جاری۔ مجھے یقین ہے کہ عمران خان کے آس پاس کے لوگ عمران خان کو وزارت کے اس فیصلے کے بارے میں نہیں جاننے دیں گے۔ سنتھیا نے پاکستان میں کچھ اہم عہدے داروں پر جنسی ہراسگی اور دست درازی جیسے سنگین نوعیت کے الزامات لگائے گئے تھے، ان میں ایک سابقہ وزیر اعظم بھی شامل ہیں۔ میری رائے میں سنتھیا کو پاکستان میں کم از کم اس وقت تک رہنے کی اجازت ہونی چاہئیے جب تک ملزمان اپنے اوپر لگائے گئے الزامات سے بری نہ ہو جائیں یا عدالت انھیں قصوروار ثابت کرنے دے۔ اس طرح مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور جیل بھی جائیں گے۔ بصورت دیگر ، اگر وہ ملک سے باہر جا کر بین اقوامی میڈیا میں یہی باتیں دہراتی ہے تو دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنےکا باعث ہوگا اور یہ پاکستان کے لئے بڑے شرم کی بات ہوگی۔ اس کے علاوہ اگر سنتھیا کے الزامات عدالت میں ثابت ہو جاتے ہیں تو یہ کرپٹ پیپلز پارٹی کے تابوت میں آخری کیل ہو گی۔
جس خبر نے مجھے اوپر کی سطریں لکھنے پر مجبور کیا وہ خبر ہے کہ امریکی شہری و بلاگر سنتھیا ڈی رچی کی ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد، وزارت داخلہ کی جانب سے سنتھیا ڈی رچی کو 15 روز کے اندر اندر پاکستان چھوڑنے کے احکامات جاری۔ مجھے یقین ہے کہ عمران خان کے آس پاس کے لوگ عمران خان کو وزارت کے اس فیصلے کے بارے میں نہیں جاننے دیں گے۔ سنتھیا نے پاکستان میں کچھ اہم عہدے داروں پر جنسی ہراسگی اور دست درازی جیسے سنگین نوعیت کے الزامات لگائے گئے تھے، ان میں ایک سابقہ وزیر اعظم بھی شامل ہیں۔ میری رائے میں سنتھیا کو پاکستان میں کم از کم اس وقت تک رہنے کی اجازت ہونی چاہئیے جب تک ملزمان اپنے اوپر لگائے گئے الزامات سے بری نہ ہو جائیں یا عدالت انھیں قصوروار ثابت کرنے دے۔ اس طرح مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور جیل بھی جائیں گے۔ بصورت دیگر ، اگر وہ ملک سے باہر جا کر بین اقوامی میڈیا میں یہی باتیں دہراتی ہے تو دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنےکا باعث ہوگا اور یہ پاکستان کے لئے بڑے شرم کی بات ہوگی۔ اس کے علاوہ اگر سنتھیا کے الزامات عدالت میں ثابت ہو جاتے ہیں تو یہ کرپٹ پیپلز پارٹی کے تابوت میں آخری کیل ہو گی۔
اسی طرح کی ایک غلطی منسٹری نے اس وقت کی تھی جب اس نے ایک ایسی افغانی مہاجر لڑکی کو سمجھدار حلقوں کی مخالفت کے باوجود ملک بدر کر دیا تھا۔ یہ وہ لڑکی تھی، جس نے ساری دنیا میں نیشنل جیو گرافک میگزین کے کور پر اپنی شائع ہونے والی تصویر سے بے انتہا شہرت پائی تھی۔ اس وقت منسٹری کو چاہئیے تھا کہ اس افغانی لڑکی کو پاکستانی شہریت دیتی اور اس لڑکی کی بین اقوامی شہرت سے فائدہ اٹھاتی اور ساری دنیا اور افغانیوں کے کے دلوں میں پاکستان کے لئے تشکر کے جذبات کو ابھارتی جو پاکستان نے مشکل حالات میں افغانیوں کو، افغان جنگ کے دوران، پناہ دے کر کی- اس ملک بدری کی خبر کو بین اقوامی میڈیا میں بہت اچھالا گیا اور پاکستانیوں کی افغان مہاجرین کے لئے دی گئی قربانیوں پر تقریباً مٹی پھر گئی۔
افغان لڑکی کے معاملے میں عمران خان نے نومبر ٢٠١٦ میں کے پی کے حکومت، جو کہ ان اپنی جماعت کی حکومت تھی، سے درخواست کی تھی کہ اس لڑکی کو ملک بدر نہ کیا جاۓ لیکن ان کی ایک نہ چلی۔ حوالہ