
پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف آپریشن کے دوران خاتون کارکن کی گرفتاری اور شوہر و بیٹےکی جانب سے سیاسی کارروائیوں میں حصہ نا لینے کے حلف نامہ جمع کروانے کی رہائی کا انکشاف ۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و تجزیہ کارضرار کھوڑو کی جانب سے ٹویٹر پر جاری کردہ ایک سلسلہ وار ٹویٹ میں اس معاملے کی مکمل تفصیل بتائی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ کچھ دیر قبل ان کی طلحہ کریم نامی شہری سے گفتگو ہوئی جنہوں نے اپنی آپ بیتی انہیں سنائی۔
طلحہ کریم کے مطابق جمعہ کی رات افطار کے بعد پولیس نے ان کی والدہ کے کلینک پر چھاپہ مارا،پولیس کے پاس میری والدہ کو حراست میں لینے کے آرڈرز تھے، پولیس نے میری والدہ کو دیگر خواتین کے ہمراہ دارالامان لے گئی، ان سب کو بس یہ بتایا گیا کہ ڈی سی ملتان نے ان کے حراست کے آرڈرز جاری کیے ہیں۔
انہوں نے ضرار کھوڑو کو بتایا کہ والدہ کی گرفتاری کے بعد میں اور میرے والد کافی دیگر انہیں ڈھونڈتے رہے ، بہت کوششوں کے بعد اگلے روز دوپہر میں جاکر ڈی سی صاحب سے ملاقات کا موقع ملا، ڈی سی صاحب نے بتایا کہ میری والدہ کو ایم پی او آرڈیننس کے تحت 30 روز کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔
ضرار کھوڑو نے لکھا کہ ڈاکٹر طلحہ کو مبینہ طور پر ڈی سی صاحب نے پیشکش کی کہ اگر وہ یہ حلف نامہ دیں کہ ہفتے کو ان کی والدہ کسی سیاسی ایکٹیویٹی میں حصہ نہیں لیں گی تو ان کی حراست کو 1 روز تک مختصر کردیا جائےگا، جب یہ بات ہورہی تھی تو طلحہ کی والدہ کو اس وقت تک سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
ضرار کھوڑو نے بتایا کہ ڈاکٹر طلحہ اور ان کے والد نے ڈی سی کے کہنے پر حلف نامے پر دستخط کردیے جس کے بعد ان کی رہائی کے آرڈرز جاری کردیئے گئے، تاہم اس کے بعد بھی انہیں کچھ گھنٹے مزید خوار ہونا پڑا جس کے بعد گزشتہ رات گئے انہیں رہائی ملی ۔
سینئر صحافی نے کہا کہ ڈاکٹر طلحہ کریم خود پر گزرے اس واقعہ کی تصدیق کیلئے موجود ہیں، میں نے خود ان کی والدہ کی حراست میں لیے جانے کے آرڈرز دیکھے ہیں، یہ سیاسی طور پر شکست کا سامنا کرنے والی اس حکومت کی حرکات ہیں۔