
پنجاب میں وزیر اعلی کے انتخاب کے حوالے سے حکومتی اتحاد مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے،جن میں سے ایک آپشن کے تحت اجلاس کو ملتوی بھی کروادیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں عثمان بزدار کے مستعفیٰ ہونے کے بعد وزارت اعلی کی کرسی خالی ہے جس کیلئے ق لیگ کے پرویز الہیٰ حکومتی امیدوار کی حیثیت سے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ن لیگ کے حمزہ شہباز شریف میدان میں موجود ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1511299157578948608
وزارت اعلی کاانتخاب جیتنے کیلئے دونوں جانب سے مسلسل کوششیں اور سیاسی جوڑ توڑ جاری ہے ،حکومت نے اس انتخاب کو جیتنے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کرنا بھی شروع کردیا ہے۔
حکومت کی جانب سے پہلا آپشن یہ ہے کہ پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ کو ملتو ی کرتے ہوئے اجلاس کو مزید آگے بڑھادیا جائے، اس آپشن پر عملدرآمد بھی کرلیا گیا ہے اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے اجلاس کو 16 اپریل تک ملتوی کرنے کی منظوری بھی دیدی گئی ہے، اجلاس کو اسمبلی کی عمارت کی مرمت کیلئے ملتوی کیا گیا ہے۔
دوسرا آپشن یہ ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ووٹنگ کے روز تحریک انصاف کے 20 سے زائد ارکان کے ووٹ مسترد کرنے کی منظوری دے اور اس کے ساتھ ہی ن لیگ کی جانب سے تحریک انصاف میں آنے میں 5 ارکان کے ووٹ بھی گنتی سے باہر ہوجائیں، اس صورت میں کوئی ایک امیدوار بھی وزارت اعلی کیلئے مطلوبہ 186 ووٹ نہیں لے سکے گا جس کے بعد حکومت سادہ اکثریت لینے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔
حکومتی اتحاد کا تیسرا آپشن یہ ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے توڑے گئے 20 حکومتی ارکان میں سے 5 کو واپس لاکر اپنی 186 کی تعداد کو پورا کیا جائے۔
دوسری جانب ایک نجی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ چوہدری پرویز الہی نے منحرف اراکین کے بارے میں عمران خان کو آگاہ کیا گیا اور واضح کردیا ہے کہ منحرف اراکین اگر واپس نہ آے تو ہم الیکشن نہیں جیت سکتے۔
جس پر وزیراعظم عمران خان نے چوہدری پرویز الہی کو جواب دیا کہ سپریم کورٹ کی سماعت کے بعد آئندہ کا فیصلہ کریں گے,عمران خان کا کہناتھا کہ ضرورت پڑی تو قانونی راستہ نکال کر پنجاب اسمبلی کی بھی تحلیل کردیں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/pervzih1h1.jpg