افغانستان اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے جس میں ایک خاتون اور دو بچے جاں بحق ہوئے، افغانستان نے پاکستانی فورسز کی طرف سے فائرنگ شروع کرنے کا الزام عائد کر دیا۔
ترجمان افغان وزارت داخلہ عبدالمتین قنی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: پاکستانی فورسز کی طرف سے ہمارے شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک خاتون اور دو بچے جاں بحق ہو گئے ہیں۔
افغانستان اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا واقعہ افغانستان کے صوبے ننگرہار کی سرحد پر واقع طورخم بارڈر کے قریب پیش آیا جہاں فریقین کی طرف سے تنازع شروع کرنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے سے گفتگو میں عنایت اللہ خوارزمی نے کہا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی طرف سے فائرنگ کا آغاز کیا گیا۔
عنایت اللہ خوارزمی کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز کی طرف سے فائرنگ کے بعد ہماری فورسز نے جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 3 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ طورخم پر ایک سرحدی آفیشل کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ دونوں فریقین کی طرف سے فائرنگ کے تبادلے میں پاکستان سکیورٹی فورسز کے 3 اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستانی حکام کی طرف سے متعدد بار افغانی حکام کو انتباہ کیا گیا تاہم ڈیورنڈ لائن پر چوکی تعمیر کرنے کے کام کو نہ روکے جانے کے نتیجے میں تنازع شروع ہوا ہے۔ تنازع کے نتیجے میں دونوں طرف سے بھاری ہتھیار استعمال کیے گئے اور طورخم سرحد آمدورفت کے لیے بند کر دی گئی۔
واضح رہے کہ 2021ء میں افغانستان میں طالبان کے برسراقتدار اقتدار آنے کے بعد سے پاک افغان بارڈر پر متعدد دفعہ سکیورٹی فورسز میں جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ پاکستان کا موقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے دہشت گرد مستقل بنیادوں پر ہمارے ملک میں حملے کرتے ہیں تاہم افغانستان کی حکومت کی طرح سے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔