اس حکومت نے نیا شوگر ایکٹ بنایا ہے جسکے مطابق'
گنے کی کرشنگ تاخیر سے کرنے والی ملوں کو جرمانے کیے جاتے ہیں یعنی شوگر مل مالکان جو گنے کا وزن کم ہونے کے بعد کرشنگ کا آغاز کرتے تھے اس سے کسان کو کم قیمت ملتی تھی۔
پھر یہ کہ کچی رسید والی مل کو 50 لاکھ تک جرمانے کیے جارہے ہیں یعنی فائدہ کسانوں کا۔
کسان کو بروقت ادائیگی نہ کرنے والے مل مالکان 50 لاکھ جرمانے کیے جارہے ہیں۔ اس سے کسان اگلی فصل وقت پر لگانے کے قابل ہوا ہے اور اسی لیے اس بار گندم اور چنے کی بمپر پیداوار ہوئی ہے۔ یعنی کسانوں کا فائدہ
اسکے علاوہ شوگر مل مالکان جن کا اوڈیٹ نیب کو کرنے کی اجازت نہیں تھی اس قانون کو بھی بدلا گیا ہے۔
شوگر کی قیمت شوگر بورڈ طے کرتا تھا جس میں شوگر مل مالکان ہی شامل تھے مگر اس حکومت نے شوگر بورڈ کی طے کردہ قیمت کو ماننے سے انکار کر دیا اور حکومتی زرائے سے شوگر کی قیمت کا تعین کیا جارہ ہے۔
چینی امپورٹ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے جسکی کوالٹی مقامی شوگر سے اچھی ہے اور اس سے زخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی ہوگی کیونکہ باہر سے منگوائی گئی چینی کی قیمت بھی کم ہے۔
زخیرہ اندوزی ختم کرنے کے لیے ملوں پر چھاپے مارے جن میں اتفاق مل جو نواز شریف کی ہے کے علاوہ اومنی گروپ یعنی زرداری کی ملوں پر چھاپے مارے گئے جبکہ جہانگیر ترین کی چھے ملوں پر بھی مبینہ طور پر چھاپے مارے گئے۔ مگر برامدگی صرف زرداری اور شریف ملوں سے ہوئی۔ جبکہ آٹے کی زخیرہ اندوزی میں شریف اور زرداری خاندان کی ملیں ہی شامل ہونے کے ثبوت ملے۔
شوگر ایکٹ میں کئی اور اچھے اقدامات لیے گئے ہیں اسلیے یہ کہنا کہ کوئی ایکشن نہیں ہوا تو ایسا کہنے والوں سے میرا یہی کہنا ہے کہ شکر کریں کہ آپ بول رہے ہیں ورنہ اسوقت جبکہ گزشتہ حکومتوں میں چینی غائب کی جاتی تھی اسوقت آپکو معلوم تھا کہ کوئی ایکشن نہیں ہوگا مگر آج کیونکہ آپکو امید تو ہے نہ اسی لیے آپ اتنا واویلہ فرما رہے ہیں۔ یا اگر آپ اسوقت نہیں بولتے تھے تو مطلب آپ ان مسئلے کا زمہ دار پچھلی حکومتوں کو نہیں سمجھتے تھے یا اپکے نزدیک یہ جرم ان حکومتوں کو معاف ہے۔ اگر انکو معاف ہے تو اس حکومت کے لتے کیوں لے رہے ہیں۔