ٹائٹن آبدوز تباہ ہونے سے متعلق امریکی بحریہ کے سینئر اہلکار نے امریکی جریدے کو انٹرویو میں اہم انکشافات کردیئے، امریکی بحریہ کے اہلکار نے بتایا ٹائٹن آبدوز کے لاپتہ ہونے کے فوراً بعد ہی اس کے تباہ ہونے کا پتا چلا لیا تھا۔
امریکی اخبار کو اہلکار نے بتایا یہ ریکارڈنگ سب میرین کی نقل و حرکت کی نگرانی کے نظام نے ریکارڈ کی، یہ ریکارڈنگ ٹائٹن کے غائب ہونے کے قریبی علاقے سے ریکارڈ کی گئی تھی۔
امریکی بحریہ کے اہلکار نے بتایا سمندر کے نیچے دھماکے سے ملتی جلتی آواز کی اطلاع کوسٹ گارڈ کمانڈر کو دی تھی،لیکن آبدوز تباہ ہونے کے حتمی شواہد نہیں تھے اس لئے سرچ آپریشن جاری رکھا گیا،ٹائٹن کی تلاشی کیلئے اعلیٰ خفیہ سراغ رساں نظام کا استعمال کیاگیا۔
بحراوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کیلئے جانے والے سیاحوں کی لاپتہ آبدوز ٹائٹن کا ملبہ ملنے کے بعد آبدوز کی مالک کمپنی اوشین گیٹ نے اس میں سوار پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کی۔
کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش، دو پاکستانیوں شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد سمیت ہیمش ہارڈنگ اور پال ہنری نارجیولیٹ کی موت کی تصدیق ہوئی۔
آبدوز ٹائٹن کی بیس ہزار مربع کلو میٹر کے علاقے میں امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور فرانس کی ٹیموں کا ریسکیو آپریشن پانچ روز تک رات دن جاری رہا۔
ٹائٹن حادثے میں جاں بحق ہونے والے شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان کے لواحقین غم زدہ ہیں، داؤد فیملی کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ داؤد اور سلیمان کی آخری رسومات سے متعلق جلد آگاہ کیا جائےگا۔
فلم ٹائی ٹینک کے ڈائریکٹرجیمز کیمرون کہتے ہیں ٹائی ٹن اور ٹائی ٹینک حادثے کی مماثلت سے حیران ہوں، امریکی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹائی ٹینک میں کپتان کو برفانی تودے کے بارے میں بار بار خبردار کیا گیا تھا مگر وہ جہاز چلاتا رہا جس کے نتیجے میں سیکڑوں لوگ مارے گئے۔
1912 میں تباہ ہونے والے مسافر بردار بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لئے جانے والی آبدوز ٹائٹن 18 جون کو بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہوئی گئی تھی۔