
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نیا 58 ٹو بی عدالت کے پاس چلا گیا ہے، 19ویں ترمیم ہماری غلطی تھی۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک جذباتی تقریر کی اور کہا کہ ہم نے18 ویں ترمیم کے ذریعے آمروں کی ڈالی ہوئی شقیں آئین سے نکال کر 1973 کے آئین کو بحال کیا، اسی ترمیم میں ہم نے صدر پاکستان سے آمرانہ اقدامات کی طاقتیں بھی واپس لیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ سب پاکستان کی عدالتوں کی آزادی کیلئے کیا اور عوام کے ووٹ کے حق کو تسلیم کرنے کیلئے کیا مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے نیا 58 ٹو بی عدالت کے پاس چلا گیا ہے، اس وقت ایک نیکسس پیدا ہو گیا ہے جو کنٹرولڈ جمہوریت چلانا چاہتا ہے۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ اس وقت کے وزیر قانون کے دھمکی کے ذریعے 19ویں ترمیم کروائی، ہمیں یہ ترمیم نہیں کرنی چاہیے تھی،یہ ہماری غلطی تھی ہمیں اس ترمیم کے بجائے کہنا چاہیے تھا کہ اگر آپ آئین پاکستان کو نہیں مانتے تو گھر چلے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ2018 کے انتخابات میں نظر آرہا تھاججز انتخابی مہم کا حصہ ہیں،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہمارے خلاف انتخابی مہم چلائی،آج ہم کسی ادارے کو دباؤ میں لانے کی کوشش نہیں کررہے بلکہ فل کورٹ کیلئےاستدعا کررہے تھے،یہ مطالبہ صرف وزیراعلی کے انتخاب کے معاملے پر نہیں تھا سابقہ حکومت نے جب آئین توڑا میں نے تب بھی یہ مطالبہ کیا تھا۔
چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے فرق نہیں پڑتا وزیراعلی کی کرسی پر حمزہ شہباز بیٹھیں یا پرویز الہیٰ، مگر ایسا نہیں ہوسکتا ایک ماہ قبل پارٹی سربراہ کی ہدایات کی خلاف ورزی پر 25 اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کردیا جائے اور ایک ماہ بعد عدالت خود کہے کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت نا مانیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں دو نہیں ایک آئین چلے گا،لاڈلے کیلئے الگ اور ہمارے لیے الگ آئین ہو ایسا نہیں چلے گا، ان کا کام آئین بنانا نہیں ہے، اگر ہم اصلاحات نہیں کرسکتے تو اسمبلی کو تالا لگادیں۔