معروف سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کا استعمال حرام قرار، فتویٰ جاری

3تیکتییفاتوا.png

مرد اور عورتیں ناچ گانوں پر مشتمل ویڈیو بنا کر پھیلاتے ہیں جو فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہیں: فتویٰ

جامعہ العلوم الاسلامی علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کی طرف سے معروف سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کا استعمال حرام قرار دے دیا گیا ہے۔ جامعہ العلوم الاسلامی علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن سے ٹک ٹاک دیکھنے اور استعمال کرنے کے حوالے سے ایک شہری نے سوال پوچھا تھا کہ کیا ٹک ٹاک استعمال کرنا اور دیکھنا جائز ہے؟


جس پر جواب میں جامعہ کی طرف فتویٰ جاری کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک کا استعمال فحاشی پھیلانے کا باعث اور وقت کا ضیاع ہے اس لیے یہ حرام ہے۔

https://twitter.com/x/status/1737087253027913916
جامعہ العلوم الاسلامی کے فتویٰ نمبر 144211200409 کے مطابق ٹاک ٹاک سے متعلق جو بھی معلومات دستیاب ہو سکی ہیں ان سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ پلیٹ فارم سوشل میڈیا کا دورحاضر میں بڑھتا ہوا ایک خطرناک فتنہ ہے، اس لیے اس ایپ کا شرعی نقطہ نظر سے استعمال ناجائز اور حرام ہے۔

فتویٰ کے مطابق اس ایپ میں جاندار کی تصویر وویڈیو سازی ہوتی ہے جو شرعی طور پر حرام ہے، اس ایپ پر عورتیں بے ہودہ ویڈیو بنا کر پھیلاتی ہیں جس سے نامحرم کو دیکھنے کا گناہ ملتا ہے۔ میوزک اور گانے کا اس ایپ میں عام استعمال کیا جاتا ہے، مرد اور عورتیں ناچ گانوں پر مشتمل ویڈیو بنا کر پھیلاتے ہیں جو فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہیں۔

GBtfoa4acAAbMkj


فتویٰ کے مطابق یہ ایپ مکمل طور پر وقت کا ضیاع اور لہو لعب ہے، علماء اور مذہب کے مذاق اور استہزا پر مشتمل ویڈیو اس پلیٹ فارم پر موجود ہیں اس کے علاوہ ہر چیز کا مذاق اور استہزا کیا جاتا ہے۔ نوجوانوں کے علاوہ بوڑھے افراد بھی پیسے کمانے کی لالچ میں طرح طرح کی ایسی حرکتیں کرتےہیں جنہیں کوئی سلیم الطبع شخص گوارا نہیں کر سکتا۔

فتویٰ کے مطابق یہ سب امور شرعاً ناجائز ہیں اور اس ایپ کو استعمال کرنے والے ان سب گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس سے بچنا تقریباً ناممکن ہے لہٰذا اس کا استعمال قطعی طور پر جائز نہیں ہے۔ سینئر صحافی نے فتویٰ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ:ٹک ٹاک کا استعمال حرام ہے، فحاشی اور وقت کا ضیاع جس میں بزرگ نوجوان اور خواتین گناہوں کی جانب راغب ہوتے ہیں ! جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی!
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
3تیکتییفاتوا.png

مرد اور عورتیں ناچ گانوں پر مشتمل ویڈیو بنا کر پھیلاتے ہیں جو فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہیں: فتویٰ

جامعہ العلوم الاسلامی علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کی طرف سے معروف سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کا استعمال حرام قرار دے دیا گیا ہے۔ جامعہ العلوم الاسلامی علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن سے ٹک ٹاک دیکھنے اور استعمال کرنے کے حوالے سے ایک شہری نے سوال پوچھا تھا کہ کیا ٹک ٹاک استعمال کرنا اور دیکھنا جائز ہے؟


جس پر جواب میں جامعہ کی طرف فتویٰ جاری کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک کا استعمال فحاشی پھیلانے کا باعث اور وقت کا ضیاع ہے اس لیے یہ حرام ہے۔

https://twitter.com/x/status/1737087253027913916
جامعہ العلوم الاسلامی کے فتویٰ نمبر 144211200409 کے مطابق ٹاک ٹاک سے متعلق جو بھی معلومات دستیاب ہو سکی ہیں ان سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ پلیٹ فارم سوشل میڈیا کا دورحاضر میں بڑھتا ہوا ایک خطرناک فتنہ ہے، اس لیے اس ایپ کا شرعی نقطہ نظر سے استعمال ناجائز اور حرام ہے۔

فتویٰ کے مطابق اس ایپ میں جاندار کی تصویر وویڈیو سازی ہوتی ہے جو شرعی طور پر حرام ہے، اس ایپ پر عورتیں بے ہودہ ویڈیو بنا کر پھیلاتی ہیں جس سے نامحرم کو دیکھنے کا گناہ ملتا ہے۔ میوزک اور گانے کا اس ایپ میں عام استعمال کیا جاتا ہے، مرد اور عورتیں ناچ گانوں پر مشتمل ویڈیو بنا کر پھیلاتے ہیں جو فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہیں۔

GBtfoa4acAAbMkj


فتویٰ کے مطابق یہ ایپ مکمل طور پر وقت کا ضیاع اور لہو لعب ہے، علماء اور مذہب کے مذاق اور استہزا پر مشتمل ویڈیو اس پلیٹ فارم پر موجود ہیں اس کے علاوہ ہر چیز کا مذاق اور استہزا کیا جاتا ہے۔ نوجوانوں کے علاوہ بوڑھے افراد بھی پیسے کمانے کی لالچ میں طرح طرح کی ایسی حرکتیں کرتےہیں جنہیں کوئی سلیم الطبع شخص گوارا نہیں کر سکتا۔

فتویٰ کے مطابق یہ سب امور شرعاً ناجائز ہیں اور اس ایپ کو استعمال کرنے والے ان سب گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس سے بچنا تقریباً ناممکن ہے لہٰذا اس کا استعمال قطعی طور پر جائز نہیں ہے۔ سینئر صحافی نے فتویٰ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ:ٹک ٹاک کا استعمال حرام ہے، فحاشی اور وقت کا ضیاع جس میں بزرگ نوجوان اور خواتین گناہوں کی جانب راغب ہوتے ہیں ! جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی!
Jiss molvi NY fatwa lgya ha wo bhi social media aur tiktok k through hi lgya ha
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
3تیکتییفاتوا.png

مرد اور عورتیں ناچ گانوں پر مشتمل ویڈیو بنا کر پھیلاتے ہیں جو فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہیں: فتویٰ

جامعہ العلوم الاسلامی علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کی طرف سے معروف سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کا استعمال حرام قرار دے دیا گیا ہے۔ جامعہ العلوم الاسلامی علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن سے ٹک ٹاک دیکھنے اور استعمال کرنے کے حوالے سے ایک شہری نے سوال پوچھا تھا کہ کیا ٹک ٹاک استعمال کرنا اور دیکھنا جائز ہے؟


جس پر جواب میں جامعہ کی طرف فتویٰ جاری کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک کا استعمال فحاشی پھیلانے کا باعث اور وقت کا ضیاع ہے اس لیے یہ حرام ہے۔

https://twitter.com/x/status/1737087253027913916
جامعہ العلوم الاسلامی کے فتویٰ نمبر 144211200409 کے مطابق ٹاک ٹاک سے متعلق جو بھی معلومات دستیاب ہو سکی ہیں ان سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ پلیٹ فارم سوشل میڈیا کا دورحاضر میں بڑھتا ہوا ایک خطرناک فتنہ ہے، اس لیے اس ایپ کا شرعی نقطہ نظر سے استعمال ناجائز اور حرام ہے۔

فتویٰ کے مطابق اس ایپ میں جاندار کی تصویر وویڈیو سازی ہوتی ہے جو شرعی طور پر حرام ہے، اس ایپ پر عورتیں بے ہودہ ویڈیو بنا کر پھیلاتی ہیں جس سے نامحرم کو دیکھنے کا گناہ ملتا ہے۔ میوزک اور گانے کا اس ایپ میں عام استعمال کیا جاتا ہے، مرد اور عورتیں ناچ گانوں پر مشتمل ویڈیو بنا کر پھیلاتے ہیں جو فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہیں۔

GBtfoa4acAAbMkj


فتویٰ کے مطابق یہ ایپ مکمل طور پر وقت کا ضیاع اور لہو لعب ہے، علماء اور مذہب کے مذاق اور استہزا پر مشتمل ویڈیو اس پلیٹ فارم پر موجود ہیں اس کے علاوہ ہر چیز کا مذاق اور استہزا کیا جاتا ہے۔ نوجوانوں کے علاوہ بوڑھے افراد بھی پیسے کمانے کی لالچ میں طرح طرح کی ایسی حرکتیں کرتےہیں جنہیں کوئی سلیم الطبع شخص گوارا نہیں کر سکتا۔

فتویٰ کے مطابق یہ سب امور شرعاً ناجائز ہیں اور اس ایپ کو استعمال کرنے والے ان سب گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس سے بچنا تقریباً ناممکن ہے لہٰذا اس کا استعمال قطعی طور پر جائز نہیں ہے۔ سینئر صحافی نے فتویٰ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ:ٹک ٹاک کا استعمال حرام ہے، فحاشی اور وقت کا ضیاع جس میں بزرگ نوجوان اور خواتین گناہوں کی جانب راغب ہوتے ہیں ! جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی!
یہ والی ٹک ٹاک حرام ہے ، مدرسوں والی ٹھوک ٹھاک جائز ہے کیونکہ وہاں تصویر سازی نہیں تنظیم سازی ہوتی ہے