مصطفیٰ قتل کیس:منشیات کے پیسوں اور لڑکی کا تنازع؟

musah11.jpg

مصطفیٰ قتل کیس میں مزید اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن میں قتل کی ممکنہ وجوہات کے طور پر منشیات کے پیسوں پر تنازع، نیو ایئر کے دوران جھگڑا، اور ایک لڑکی کے معاملے کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔

روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع کے مطابق، دورانِ تفتیش ملزم شیراز نے انکشاف کیا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے گھر بلایا، جہاں پہنچنے پر اس پر لوہے کی راڈ سے تشدد کیا گیا۔ جب مصطفیٰ نیم بیہوش ہو گیا تو اس کے منہ پر ٹیپ لگا دی گئی تاکہ وہ شور نہ مچا سکے۔

تفتیش کے مطابق، شیراز اور ارمغان مقتول مصطفیٰ کی گاڑی میں کیماڑی سے ہوتے ہوئے حب پہنچے۔ وہاں، دھوراجی سے تقریباً دو کلومیٹر دور ایک پہاڑی کے قریب گاڑی روکی گئی۔ جب گاڑی کی ڈگی کھولی گئی تو مصطفیٰ اب بھی زندہ تھا۔ اس پر، ارمغان نے گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر اسے آگ لگا دی اور خود دور کھڑے ہو کر یہ لرزہ خیز منظر دیکھتا رہا۔

ملزم شیراز نے اعتراف کیا کہ آگ لگانے کے بعد دونوں تقریباً تین گھنٹے تک پیدل چلتے رہے۔ راستے میں کسی گاڑی والے نے انہیں لفٹ نہیں دی، بالآخر ایک سوزوکی ڈرائیور کو دو ہزار روپے دے کر وہ فور کے چورنگی پہنچے۔ وہاں سے رکشہ کے ذریعے ڈیفنس پہنچے اور پھر ایک آن لائن ٹیکسی کے ذریعے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔

پولیس کے مطابق، گرفتاری کے خوف سے ارمغان نے شیراز کو واپس بھیجا تاکہ وہ واقعے کی ویڈیو بنا سکے، لیکن شیراز پولیس کے چھاپے کے خوف سے یہ کام نہ کر سکا اور فرار ہو گیا۔

تحقیقات میں معلوم ہوا کہ مقتول مصطفیٰ اور ارمغان قریبی دوست تھے، جبکہ ارمغان اور شیراز بھی ایک دوسرے کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتے تھے۔

مزید انکشافات کے مطابق، 6 جنوری کی شب ارمغان کے گھر پر بیٹھے ہوئے مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، جس کے نتیجے میں ارمغان نے طیش میں آ کر اپنی رائفل سے مصطفیٰ پر فائرنگ کر دی، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔

پولیس کے مطابق، نیو ایئر نائٹ پر بھی دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، جو بعد میں اس واقعے کا سبب بنا۔ ارمغان کی عمر 31 برس جبکہ مقتول مصطفیٰ 23 برس کا تھا۔

یہ واقعہ دوستوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعات اور غیر متوقع واقعات کے نتیجے میں ہونے والے سنگین جرائم کی ایک افسوسناک مثال ہے۔ پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے تاکہ کیس کے تمام پہلوؤں کو سامنے لایا جا سکے۔
 

Back
Top