
ایران میں معروف پاپ گلوکار امیر حسین مقصودلو کو توہین مذہب کے جرم میں سزائے موت سنادی گئی۔
ایران کی ایک عدالت نے معروف پاپ گلوکار امیر حسین مقصودلو، جو کہ "تتلو" کے نام سے معروف ہیں، کو توہین مذہب کے جرم میں سزائے موت سنا دی ہے۔ یہ فیصلہ ایران کی سپریم کورٹ کی جانب سے پراسیکیوٹر کے اعتراض کو قبول کرنے کے بعد سنایا گیا۔ گلوکار کو اس سے پہلے توہین مذہب سمیت دیگر جرائم کے تحت 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ایرانی اخبار 'اعتماد آن لائن' کے مطابق، یہ سزا کا فیصلہ حتمی نہیں ہے اور اس کے خلاف اپیل کی جاسکتی ہے۔ 37 سالہ گلوکار نے 2018 سے ترکی میں پناہ لی ہوئی تھی، مگر انہیں دسمبر 2023 میں ترکیہ کی پولیس نے ایران کے حوالے کر دیا، جس کے بعد سے وہ جیل میں ہیں۔
تتلو کو پچھلے کچھ عرصے میں 'جسم فروشی' کے فروغ، فحش مواد اور ملک کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں 10 سال کی سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔ ان کی گائیکی کا انداز خاص طور پر نوجوان اور آزاد خیال ایرانی شہریوں میں مقبول ہے، جس پر قدامت پسند سیاستدانوں کی جانب سے تنقید کی گئی تھی۔
اس کیس نے ایرانی معاشرت میں آزادی اظہار اور فنون لطیفہ کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ کو اجاگر کیا ہے، اور گلوکار کی سزا نے عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور انہیں بین الاقوامی سطح پر حمایت حاصل ہوتی نظر آتی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/8Dspdwz/death.jpg