سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان کی جانب سے مریم نواز شریف کی ایک جعلی تصویر شیئر کرکے نامناسب تنقید پر صحافی برادری کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آرہا ہے، اوریا مقبول جان نے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد پوسٹ ڈیلیٹ کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اوریامقبول جان نے مریم نواز شریف کی ایک جعلی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہ ایک زمانہ تھا جب نصرت بھٹو کی امریکی صدر کے ساتھ ڈانس کی تصویروں پر ایک ہنگامہ کھڑا ہواگیا تھا، اس وقت نواز شریف اور ان کے خاندان کے پروردہ صحافیوں نے کئی سال ان تصویروں کو استعمال کیا، مریم نواز کی یہ تصویر بھٹو خاندان کی مظلومیت کی یاددہانی کیلئے ہے۔
صحافی شفاعت علی نے کہا رمضان کے مہینے میں وی پی این سروس کا استعمال کم کیا کریں، اس عادت کی کثرت سے انسان ذہنی اثر لے جائے تو جعلی تصویروں کو شیئر کرنا شروع کردیتا ہے، نفرت ضرور کریں مگر ذہنی ننگا پن دنیا سے راز دکھیں۔
سینئر صحافی مبشرزیدی نے کہا کہ ایف آئی اے کو اوریا مقبول جان کی جان کی اس پوسٹ پر کارروائی کرنی چاہیے۔
سینئر صحافی اسد علی طور نے کہا کہ خواتین سیاستدانوں کو ٹارگٹ کرنا اور اس معاشرے کے بیمار ذہنوں کی توجہ حاصل کرنا بہت آسان ہے، ایسے شرمناک ٹویٹس اور ذہنیت دونوں قابل مذمت ہیں۔
صحافی عاطف توقیر نے کہا کہ اس ملک میں کوئی قانون ہے؟ ایسے غلیظ لوگ آزاد کیوں پھررہے ہیں؟ یہ بندہ نا تو صحافی ہے اور نا ہی کوئی تجزیہ کار، یہ خواب فروش انسان ہے اور نفرت کا بیوپار کررہا ہے۔
یوٹیوبر سلمان درانی نے کہا کہ اوریا مقبول پر وہ صحافی بھی تنقید کررہے ہیں جو ناصرف بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی کی خواتین کو لے کر ہرکردار کشی مہم کو سپورٹ کرتے دیکھے گئے ہیں، بلکہ وہ خود بھی دن رات خواتین کی کردار کشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔