ویسے تو پاکستان کے تمام اداروں کو وردی والی مافیا نے اپنے طاغوتی شکنجے میں جکڑ کر رکھا ہے تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کی غیر جانب داری اور پیشہ ورانہ کارکردگی پر سوالات کم اٹھائے جاتے تھے۔
اس بار مگر کچھ نیا ہورہا ہے۔ پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں بدنامی کے باوجود افواج پاکستان نے خود کو جمہوریت اور الیکشن کے حوالے سے رسوا کرنے کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ فوج کا کردار روز اول سے جمہوریت دشمنی اور پاکستانی عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے حوالے سے جانا اور پہچانا جاتا ہے۔فوج 1958 سے اب تک 4 بار پاکستان کے سیاسی نظام پر براہ راست قبضہ کر چکی ہے، اور اگر جمہوریت کی واپسی ہوتی ہے تو بھی فوج کی متوازی حکومت، سویلیئن حکومت کے اوپر نگران بن کر بیٹھی ہوتی ہے۔ صرف خارجہ اور دفاعی پالیسی ہی نہیں، فوج سیاسی حکومت کے تمام اداروں بشمول عدلیہ پر واضح کنٹرول رکھتی ہے۔
اس صورت حال میں الیکشن کمیشن کا فوج کو الیکشن 2018 میں اہم ترین اختیارات دینا بہت ذومعنی ہے۔ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی اب غیر جانب دار ادارہ نہیں رہا، یا پھر فوج کی چودھراہٹ کے آگے بے بس ہو چکا ہے۔
پاکستان کے جمہوریت پسند عوام الیکشن کمیشن آف پاکستان سے سوال کرتے ہیں کہ فوج کے متنازعہ کردار کے باوجود یہ ذمہ داری کیوں سونپی گئی ہے کہ فوجی اہلکار الیکشن کے نتائج کو پولنگ اسٹیشنز سے الیکشن کمیشن کے دفاتر میں منتقل کریں گے؟ کیا دنیا کی نمبر ون ایجنسی آئی ایس آئی اس قابل نہیں کہ دوران منتقلی الیکشن نتائج کو یکسر تبدیل کر دے؟ کیا بکسے خالی کر کے اپنی مرضی کے ووٹ اس دوران ڈالے نہیں جاسکتے؟ کیا یہ فوج آسمان سے اتر کر آئی ہے؟ یہ کوئی فرشتہ ہے؟ کیا اس کا ماضی دھاندلی اور 2 نمبری کے حوالے سے بے داغ ہے جو قوم ان کو اتنی بڑی امانت سونپ دے؟
کیا فوج کو یہ ذمہ داری اس لیے سونپی گئی ہے تاکہ ان کے شیطانی چیلے عمران نیازی اور باقی خنزیروں کو زبردستی الیکشن میں جتوایا جائے؟
اس بار مگر کچھ نیا ہورہا ہے۔ پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں بدنامی کے باوجود افواج پاکستان نے خود کو جمہوریت اور الیکشن کے حوالے سے رسوا کرنے کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ فوج کا کردار روز اول سے جمہوریت دشمنی اور پاکستانی عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے حوالے سے جانا اور پہچانا جاتا ہے۔فوج 1958 سے اب تک 4 بار پاکستان کے سیاسی نظام پر براہ راست قبضہ کر چکی ہے، اور اگر جمہوریت کی واپسی ہوتی ہے تو بھی فوج کی متوازی حکومت، سویلیئن حکومت کے اوپر نگران بن کر بیٹھی ہوتی ہے۔ صرف خارجہ اور دفاعی پالیسی ہی نہیں، فوج سیاسی حکومت کے تمام اداروں بشمول عدلیہ پر واضح کنٹرول رکھتی ہے۔
اس صورت حال میں الیکشن کمیشن کا فوج کو الیکشن 2018 میں اہم ترین اختیارات دینا بہت ذومعنی ہے۔ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی اب غیر جانب دار ادارہ نہیں رہا، یا پھر فوج کی چودھراہٹ کے آگے بے بس ہو چکا ہے۔
پاکستان کے جمہوریت پسند عوام الیکشن کمیشن آف پاکستان سے سوال کرتے ہیں کہ فوج کے متنازعہ کردار کے باوجود یہ ذمہ داری کیوں سونپی گئی ہے کہ فوجی اہلکار الیکشن کے نتائج کو پولنگ اسٹیشنز سے الیکشن کمیشن کے دفاتر میں منتقل کریں گے؟ کیا دنیا کی نمبر ون ایجنسی آئی ایس آئی اس قابل نہیں کہ دوران منتقلی الیکشن نتائج کو یکسر تبدیل کر دے؟ کیا بکسے خالی کر کے اپنی مرضی کے ووٹ اس دوران ڈالے نہیں جاسکتے؟ کیا یہ فوج آسمان سے اتر کر آئی ہے؟ یہ کوئی فرشتہ ہے؟ کیا اس کا ماضی دھاندلی اور 2 نمبری کے حوالے سے بے داغ ہے جو قوم ان کو اتنی بڑی امانت سونپ دے؟
کیا فوج کو یہ ذمہ داری اس لیے سونپی گئی ہے تاکہ ان کے شیطانی چیلے عمران نیازی اور باقی خنزیروں کو زبردستی الیکشن میں جتوایا جائے؟