عمران خان کو سزا دینے والے جج کا پراسیکیوشن کے ثبوتوں میں تضادات کا اعتراف

pricahh1112.jpg

احتساب عدالت کے جج نے القادر کیس کا فیصلہ سنادیا ہے جس کے مطابق عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ فیصلے کے مطابق القادر ٹرسٹ اور یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔

صحافیوں کے مطابق جج کا یہ فیصلہ انتہائی ناقص ہے کیونکہ جج ناصر جاوید رانا نے اپنے فیصلے میں خود کہا ہے کہ "پراسیکیوشن کے ثبوتوں میں تضادات موجود تھے، لیکن ایسے کیسز میں یہ قدرتی ہے"۔

جج نے فیصلے میں مزید لکھا کہ استغاثہ کے شواہد میں کچھ معمولی بے ضابطگیاں اور تضادات ہو سکتے ہیں جو کہ وائٹ کالر کرائم جیسے معاملات میں فطری طور پر پائے جاتے ہیں

ابوذر سلمان نیازی نے ردعمل دیا کہ یہ بنیاد اکیلی ہی القادر کیس میں سزا کو ختم کرنے کے لیے کافی ہے۔ جج خود استغاثہ کے شواہد میں تضاد اور اختلاف کو تسلیم کر رہے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1880204108042498511
صحافی احمد وڑائچ نے کہا کہ سنا کرتے تھے کیس کو beyond reasonable doubt ثابت کرنا ہوتا ہے، جج صاحب غالباً لکھ رہے تضاد تو تھے لیکن چلو خیر ای اے
https://twitter.com/x/status/1880155924918407641
احمد وڑائچ نے مزید کہا کہ مزے کی بات۔۔نیب قانون میں زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال ہے، جج صاحب نے "ثبوتوں میں تضاد" کی نشان دہی کے باوجود پورے 14 سال ہی سزا سنائی، یہ بھی نہیں کہ "تضاد" پر کوئی سال ڈیڑھ کم کر دوں۔ انصاف
https://twitter.com/x/status/1880170137065779508
صحافی محمد عمیر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں تاخیر پر ملزم رہا ہوجاتے ملزم کو ہمیشہ شک کا فایدہ دیا جاتا ہے ایسے شواہد پر فیصلہ دیا جاتا جن پر کوئی شک نہ ہو۔ عمران خان کے معاملے میں معاملہ الٹ ہے۔ پراسکیوشن کے شواہد میں تضاد تھا مگر جج نے کہا خیر ہے سزا سناو
https://twitter.com/x/status/1880158881781019001
حماد اظہر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ2400 سال پہلے افلاطون کے الفاظ جو ریاستی ڈھانچوں کے بارے میں لکھے گئے تھے، جو خود کو عوامی دائرے سے دور کر لیتے ہیں، آج بھی سچ ثابت ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہر ادارے کو کمزور کر دیا ہے اور پاکستان میں عوامی جذبات کے مخالف سمت میں کھڑی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1880218103348637774
 
Last edited:

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
After Qazi Faiz ISA, congratulations to the judge for putting another nail in the coffin of the Pakistan judiciary.
Shameless.
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
سائفر کیس جب ہائیکورٹ گیا تو پوچھا گیا کہ وہ ڈاکومنٹ کہاں ہے جس کے لیک ہونے پر سزا سنائی گئی؟ جواب ندارد۔پھر پوچھا گیا کہ کیا پراسیکیوشن نے سائفر خود دیکھا ہے؟ جواب نداردپھر کہا گیا کہ عدالت میں ان کیمرہ سیشن میں وہ ڈاکومنٹ دکھایا جائے تاکہ تسلی ہوسکے کہ سزا درست بنیاد پر دی گئی۔ جواب نداردچنانچہ عمران خان کو بری کرنا پڑا۔اسی طرح قادر ٹرسٹ فیصلے پر بھی عدالت میں یہی سوال ہوں گے کہ:وہ ڈاکومنٹ کہاں ہیں جن کی بنیاد پر پراسیکیوشن کا یہ دعوی ہے کہ برطانوی ایجنسی نے 190 ملین پاؤنڈ حکومت پاکستان کو دیئے؟ کیا برطانوی ایجنسی نے ملک ریاض کا اقرار جرم حاصل کیا؟ کیا اسے حکومت پاکستان سے شئیر کیا گیا؟کیا پراسیکیوشن نے برطانوی ایجنسی کا ڈاکومنٹ دیکھا، پڑھا؟ان سب سوالات کا جواب بھی وہی ہوگا جو سائفر کیس میں دیا گیا، یعنی نفی میں۔یہ کیس بھی وہیں وڑے گا جہاں سائفر وڑا۔لیکن ایک فرق رہے گا۔ سائفر دنیاوی معاملہ تھا، یہاں سیرت النبی ﷺ پڑھانے والے ادارے سے دشمنی کی گئی۔ آج بیانات دلوائے گئے کہ اب القادر یونیورسٹی میں سیرت النبی کی جگہ " اصل " تعلیم دی جائے گی۔یہ ہے وہ دھمکی جو اللہ کو دی گئی۔اس دھمکی کا جواب آئے گا، ضرور آئے گا۔ ہماری آنکھوں کے سامنے آئے گا!!!
 

Back
Top